• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جہاد کی حقیقت

محب علی

رکن ختم نبوت فورم
اور یہ سلمان بھائی کیا که رہے ہیں ؟

'' وہ گھنٹہ جو اس منارہ کے کسی حصہ دیوار میں نصب کرایا جائے گا اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے تاکہ لوگ اپنے وقت کو پہچان لیں یعنی سمجھ لیں کہ آسمان کے دروازے کھولنے کا وقت آگیا اب سے زمینی جہاد بند ہوگیا ہے اور لڑائیوں کا خاتمہ ہوگیا سو آج سے دین کے لیے لڑنا حرام کیا گیا۔'' (اشتہار مرزا مورخہ ۲۸؍ مئی ۱۹۰۰ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات مرزا ۲۸۴، ج۳ و ضمیمہ خطبہ الھامیہ ص ب و روحانی ص۱۷، ج۱۶)
 
آخری تدوین :

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مزید تحقیقی بحث یہاں سے پڑھیں
 

لبید

رکن ختم نبوت فورم
یہ دیکھو :
خواجہ حسن نظامی صاحب لکھتے ہیں:۔
’’انگریز نہ ہمارے مذہبی امور میں دخل دیتے ہیں نہ اور کسی کام میں ایسی زیادتی کرتے ہیں جس کو ظلم سے تعبیر کر سکیں۔ نہ ہمارے پاس سامانِ حرب ہے ایسی صورت میں ہم لوگ ہر گز ہر گز کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالیں گے،، (رسالہ شیخ سنوسی۔ صفحہ۱۷)
مفتیان مکہ کے فتاویٰ کے بارہ میں شورش کاشمیری مدیر چٹان لکھتے ہیں:۔
’’جمال دین ابن عبد اللہ، شیخ عمر، حنفی مفتی مکہ معظمہ، احمد بن ذنبی شافعی مفتی مکہ معظمہ اور حسین بن ابراہیم مالکی مفتی مکہ معظمہ سے اس مطلب کے فتوے حاصل کئے گئے کہ ہندوستان دارالسلام ہے‘‘ (کتاب سید عطاء اللہ شاہ بخاری مؤلفہ شورش کاشمیری۔ صفحہ۱۴۱۔ مطبع چٹان پرنٹنگ پریس۔ ۱۹۷۳ء)
سرسید احمد خان صاحب لکھتے ہیں:۔
’’مسلمان ہمارے گورنمنٹ کے مست امن تھے کسی طرح گورنمنٹ کی عملداری میں جہاد نہیں کر سکتے تھے‘‘ (اسباب بغاوت ہند مؤلفہ سرسید احمد خان صفحہ۳۱۔ سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور)
انگریز تبلیغ کریں تو ان کو قتل کرنا شروع کر دیا جائے؟؟ یہ کونسا جہاد ہے؟؟
شریعت تو ایک ہی اگر جناب کو معلوم ہو تو۔۔ تلوار سے نہ اسلام پھیلا ہے نہ پھیل سکتا ہے۔​
 

محب علی

رکن ختم نبوت فورم
ممکن ہے انہوں نے اپنے علم سے فتویٰ دیا ہو لیکن انکا علم کامل تھا اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے چاہے کوئی صحابی رسول بھی کسی معاملے میں رائے دے لیکن وہ نبی کریم کی بات کے مخالف ہو تو میں اسے غلط کہتا ہوں ۔۔ اور ڈنکے کی چھوڑ پر غلط کہتا ہوں
اجتہاد ی خطاء.PNG


اگر علماء کے فتاویٰ پر ہی جانا ہے تو بھائی یہی علماء پھر جب احمدیہ پر کفر کا فتویٰ دیتے ہیں آپ انکار کر دیتے ہیں ۔۔ کہتے ہیں کہ انہیں ہماری بات کی سمجھ نہیں آتی یہ جاہل ہیں

آؤ نہ سرکار فر قران و حدیث و اجماع و اجتہاد کے اصولوں پر چلتے ہوۓ فیصلہ کر لیتے ہیں
آپ اپنے نبی کی بات کریں ہم اپنے نبی کی کرتے ہیں
 

لبید

رکن ختم نبوت فورم
بھئی اس حدیث سے کیا ثابت ہوتا ہے؟؟ یہ لوگ تم پر حجت ہیں تمہارے لئے ان کی بات حجت ہے میرے لئے نہیں۔ وہ غلط تھے تم یہ کیسے کہتے؟؟
چلو یہ بتا دو کہ تم نے کتنی دفعہ جہاد کیا؟؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
الحمدُاللہ ، انڈیا نے جب بھی پاکستان کا رُخ کیا ہے ہم نے جہاد کیا ہے۔ اسلام کے نام پر بنائے گئے اس ملک کا دفاع اسلام کی خاطر کیا ہے۔
 

لبید

رکن ختم نبوت فورم
جی جناب تو ہم بھی وہاں تھے۔سیالکوٹ چونڈہ میں ٹینکوں کی جنگ کی کمانڈ ،آپریشن جبرالٹر اور بہت ذرا وقت نکال کر اپنی تاریخ بھی پڑھ لو۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
أخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الرحيم قال حدثنا أسد بن موسى قال حدثنا بقية قال حدثني أبو بكر الزبيدي عن أخيه محمد بن الوليد عن لقمان بن عامر عن عبد الأعلى بن عدي البهراني عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه و سلم قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم صلى الله عليه و سلم عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى بن مريم عليهما السلام. صحيح.نسائی 3175

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے آگ سے بچا لیا ہے: ایک وہ گروہ جو ہند میں جہاد کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو عیسی بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فتح الباری میں ہے کہ ابو قتادہ ؓ کی حدیث ہے :

’’ثم اخذ اللواء خالد بن ولید ولم یکن من الامراء وھو امیر نفسہ ‘‘

’’ پھر خالد ؓ نے جھنڈا پکڑا اور وہ مقرر نہیں کئے گئے ، وہ خود ہی امیر بن گئے ‘‘ ۔

پھر رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی :

’’ اللھم ھو سیف من سیوفک فانصرہ‘‘

’’ اے اللہ ! یہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما ‘‘ ۔ ( مسند احمد : ۵؍ ۲۹۹ )

یہی حدیث کتاب الجہاد میں ہے تو وہاں یہ وضاحت ہے :

’’ثم اخذھا خالد بن الولید من غیر امرۃ ‘‘

’’ پھر جھنڈاخالد بن ولید ؓ نے پکڑ لیا اور انہیں امیر نہیں مقرر کیا گیا ‘‘ ۔

اس حدیث میں بھی غور کریں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بغیر اجازت آگے بڑھے اور جہاد کیا اور اللہ نے فتح عطا فرمائی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا ‘ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ۔ خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس دن نو(۹) تلواریں میرے ہاتھ سے ٹوٹی تھیں ۔سنن ابی دائود میںعوف بن مالک الاشجعی ؓ کی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کو واپسی پر اپنی طرف سے مقرر کردہ امیر ہی قرار دیا ۔

(سنن ابی دائود ، کتاب الجہاد:۲۷۱۹ )

۴؍ ہجری کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عضل اور قارہ (قبائل ) کے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کچھ لوگوں کو دین سکھانے اور قرآن کی تعلیم دینے کے لیے ہمارے ہمراہ روانہ کیجئے ۔ آپ نے کچھ لوگوں کو سیدنا عاصم بن ثابت ؓ کی امارت میں روانہ کر دیا ۔ جب یہ لوگ رجیع نامی چشمے پر پہنچے تو مذکورہ قبائل کے افراد نے قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو ان کے پیچھے لگا دیا ۔ بنو لحیان کے تقریباً سو تیرا نداز ان کے نشانات قدم دیکھتے ہوئے ان صحابہ تک جا پہنچے ۔ صحابہ کرام ایک ٹیلے پر پناہ گزیں ہو گئے ۔ بنو لحیان نے انہیں گھیرے میں لے کر کہا کہ تمہارے لیے عہد و پیمان ہے کہ اگر تم ہمارے پاس اتر آئو تو ہم تمہارے کسی آدمی کو قتل نہیں کر یں گے ۔ سیدنا عاصمؓ نے اترنے سے انکار کر دیا اور اپنے رفقاء سمیت ان سے جنگ شروع کر دی ۔ بالآخر سات صحابی شہید ہو گئے ۔ بنو لحیان نے اپنا عہد و پیمان پھر دہرایا تو باقی تین صحابی ان کے پاس اتر آئے لیکن انہوں نے قابو پاتے ہی بد عہدی کی اور انہیں اپنی کمانوں کی تانت سے باندھ لیا ۔ اس پر تیسرے صحابی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ پہلی بد عہدی ہے ، ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا ۔ تو انہوں نے اسے بھی شہید کر ڈالا اور باقی دو صحابہ کو مکہ لے جا کر بیچ دیا ۔‘‘

( صحیح بخاری ۴۰۸۶، ابن ہشام :۲؍۱۶۹)

مذکورہ واقعہ سے ثابت ہوا کہ اگر کہیں تین مسلمان بھی ہوں تو وہ ایک کو اپنا امیر مقرر کر کے ظلم کے خلاف جہاد کا راستہ اختیار کریں گے اور اسلام انہیں اپنے دفاع میں لڑنے کا حق دیتا ہے ۔
اور مربی جی یہ جہاد تلوار والا ہے یا قلم والا آپ ہی بتا دیں۔

اس کے آگے آئیں ۔ قرآن پاک میں آتا ہے کہ
حرض المؤمنین علی القتال
اب آپ بتا دیجیئے یہ حکم منسوخ ہو چکا ہے یا قیامت تک کےلیےیہی حکم رہے گا؟؟
 

لبید

رکن ختم نبوت فورم
جاری ہے اور رہے گا۔۔مگر جب ضرورت ہوگی۔۔اور ساتھ یضع الحرب کا حکم بھی یاد رہے۔
 
Top