حضرت علی رضی اللہ عنہ کی توہین اور قرآن کا انکار
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شہداء کے بارے فرمایا کہ:۔
" وَلا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِنْ لا تَشْعُرُونَ" (سورہ البقرہ ۔ 154 )
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تمھیں خبر نہیں۔
اس جیسی اور آیات بھی موجود ہیں قرآن میں جن میں شہید کو مردہ کہنے سے روکا گیا ہے کہ ان کو مردہ نہ کہا جائے ( صرف مردہ نہ کہنے کی بات ، الله کی راہ میں قتل تو ہوگئے اور فوت بھی ہوئے ) ۔
اب یہاں میرا مقصد یہ بات بتانے کا یہ ہے کہ کوئی شخص دعویٰ کرے کہ اس نے قرآن و حدیث کو گزری تیرہ صدیوں میں سب سے صحیح سمجھا اور اس جیسی قرآن کی تفسیر کسی اور مفسر نے نہ کی بلکہ اسے ہی قرآن سمجھ آیا تو آئیں دیکھیں کہ اس شخص مرزا غلام قادیانی جی ہاں اس کی جماعت اوراس کا یہی کہنا تھا دیکھتے ہیں کہ قرآن کی کتنی سمجھ تھی اور کتنا عمل کرتے تھے قرآن پر ۔ ملاخط فرمائیں مرزا غلام قادیانی کے حضرت علی رضی الله عنہ کے بارے کیا کہتا ہے : .
" پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو ، اب نئی خلافت لو ، ایک زندہ علی تم میں موجود ہے تم اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی (رضی الله عنہ) کی تلاش کرتے ہو " ( ملفوظات جلد 1 صفحہ 400 )
یہ ہے مرزا غلام قادیانی کی اطاعت، قرآن میں الله تو کہے کہ شہید کو مردہ نہ کہو اور مرزا غلام قادیانی حضرت علی رضی الله عنہ جیسے عظیم صحابی رسولﷺ کے بارے ایسے الفاظ نقل کرے جو کہ شہید تھے ۔