Muhammad Adeel Imran
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔۔۔حضرت عیسی ٰ علیہ السلام ۔۔۔۔۔۔۔(قسط 1)
امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاحب صفدر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
مذہب اسلام کی بنیاد محکم اور مضبوط عقائد عمدہ اور فطری اعمال و عبادات بہترین اخلاق و کردار اور صاف ستھرے معاملات پر قائم ہے اور ان سب میں اولیت عقائد کو حاصل ہے جب تک عقیدہ درست نہ ہو کوئی بھی زبانی بدنی اور مالی عبادت اور عمل اللہ تعالی کے ہاں مقبول نہیں ہوتا اور تصدیق و ایمان کے بغیر ہر قسم کی محنت اور مشقت بالکل رائیگاں ہوتی اور بے کار ہو جاتی ہے ۔عقائد میں توحید و رسالت اور قیامت کے عقیدہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور دیگر عقائد کو تسلیم کئے بغیر بھی کوئی چارہ اور چھٹکارا نہیں الغرض ان تمام عقائد اور اصول کو ان سب احکام و فروع کو درجہ بدرجہ تسلیم کرنا ضروری ہے جن
کو ضروریات دین سے تعبیر کیا جاتا ہے اور جن کا ثبوت ادلہ قطعیہ سے ہے اور قطعی ادلہ تین ہیں نص قرآنی حدیث متواتر اور اجماع امت جس طرح نفس قیامت پر ایمان لانا ضروری ہے
(توضیح المرام فی نزول المسیح علیہ السلام ص 17)
(1)۔۔۔۔۔قرآن پاک کی روشنی میں
وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لھم ۔۔
اور انہوں نے نہ تو اس کو قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا اور لیکن وہ شبہ میں ڈالے گئے۔
شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی (المتوفی 1369ھ)
اس مضمون کی خاصی تشریح اور تفسیر کرنے کے بعد آخر میں فرماتے ہیں ،حق یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہرگز مقتول نہیں ہوئے بلکہ آسمان پر اللہ تعالی نے اٹھا لیا اور یہود کوشبہ میں ڈال دیا
(فوائد عثمانیہ ص 132)(توضیح المرام ص 42)
وما قتلوہ یقینا ،بل رفعہ اللہ الیہ وکان اللہ عزیزا حکیما ۔وان من اھل الکتاب الا لیئومنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیھم شھیدا
(پ 6 النساء 22)
اور اس کو انہوں نے یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اس کو اللہ تعالی نے اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور اللہ تعالی زبردست حکمت والا ہے اور اہل کتاب سے کوئی ایسا نہیں رہے گا جو عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی وفات سے پہلے ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گا۔
اس کی تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں کہ:حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ موجود ہیں آسمان پر جب دجال پیدا(اور خارج ہو گا )تب اس جہان میں تشریف لا کر اسے قتل کریں گے اور یہود و نصاری (وغیرھم کفار) ان پر ایمان لائیں گے کہ بے شک عیسی ٰ علیہ السلام زندہ ہیں ،مرے نہ تھے اور قیامت کے دن حضرت عیسیٰ السلام ان کے حالات اور اعمال کو ظاہر کریں گے کہ یہود نے میری تکذیب اور مخالفت کی اور نصاریٰ نے مجھ کو خدا تعالی کا بیٹا کہا۔
(فوائد عثمانیہ ص 133)(ایضا 43)
جاری ہے ۔
۔۔۔۔۔حضرت عیسی ٰ علیہ السلام ۔۔۔۔۔۔۔(قسط 1)
امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاحب صفدر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
مذہب اسلام کی بنیاد محکم اور مضبوط عقائد عمدہ اور فطری اعمال و عبادات بہترین اخلاق و کردار اور صاف ستھرے معاملات پر قائم ہے اور ان سب میں اولیت عقائد کو حاصل ہے جب تک عقیدہ درست نہ ہو کوئی بھی زبانی بدنی اور مالی عبادت اور عمل اللہ تعالی کے ہاں مقبول نہیں ہوتا اور تصدیق و ایمان کے بغیر ہر قسم کی محنت اور مشقت بالکل رائیگاں ہوتی اور بے کار ہو جاتی ہے ۔عقائد میں توحید و رسالت اور قیامت کے عقیدہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور دیگر عقائد کو تسلیم کئے بغیر بھی کوئی چارہ اور چھٹکارا نہیں الغرض ان تمام عقائد اور اصول کو ان سب احکام و فروع کو درجہ بدرجہ تسلیم کرنا ضروری ہے جن
کو ضروریات دین سے تعبیر کیا جاتا ہے اور جن کا ثبوت ادلہ قطعیہ سے ہے اور قطعی ادلہ تین ہیں نص قرآنی حدیث متواتر اور اجماع امت جس طرح نفس قیامت پر ایمان لانا ضروری ہے
(توضیح المرام فی نزول المسیح علیہ السلام ص 17)
(1)۔۔۔۔۔قرآن پاک کی روشنی میں
وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لھم ۔۔
اور انہوں نے نہ تو اس کو قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا اور لیکن وہ شبہ میں ڈالے گئے۔
شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی (المتوفی 1369ھ)
اس مضمون کی خاصی تشریح اور تفسیر کرنے کے بعد آخر میں فرماتے ہیں ،حق یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہرگز مقتول نہیں ہوئے بلکہ آسمان پر اللہ تعالی نے اٹھا لیا اور یہود کوشبہ میں ڈال دیا
(فوائد عثمانیہ ص 132)(توضیح المرام ص 42)
وما قتلوہ یقینا ،بل رفعہ اللہ الیہ وکان اللہ عزیزا حکیما ۔وان من اھل الکتاب الا لیئومنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیھم شھیدا
(پ 6 النساء 22)
اور اس کو انہوں نے یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اس کو اللہ تعالی نے اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور اللہ تعالی زبردست حکمت والا ہے اور اہل کتاب سے کوئی ایسا نہیں رہے گا جو عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی وفات سے پہلے ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گا۔
اس کی تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں کہ:حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ موجود ہیں آسمان پر جب دجال پیدا(اور خارج ہو گا )تب اس جہان میں تشریف لا کر اسے قتل کریں گے اور یہود و نصاری (وغیرھم کفار) ان پر ایمان لائیں گے کہ بے شک عیسی ٰ علیہ السلام زندہ ہیں ،مرے نہ تھے اور قیامت کے دن حضرت عیسیٰ السلام ان کے حالات اور اعمال کو ظاہر کریں گے کہ یہود نے میری تکذیب اور مخالفت کی اور نصاریٰ نے مجھ کو خدا تعالی کا بیٹا کہا۔
(فوائد عثمانیہ ص 133)(ایضا 43)
جاری ہے ۔