عارف کریم صاحب۔۔۔آپ باسی کڑھی کو ابال نہ دیں۔۔۔۔۔یہ معاملہ تو کافی پرانا ہے اور جب اس فنکار نے یہ بیان دیا تو ملک میں اس پر کوئی نئی بحث شروع نہیں ہوئی۔۔۔۔آپ کی یہ عادت ثانیہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے آپ قادیانیوں کی حمایت میں نئے نئے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں اور اگر کوئی اعتراض کرے تو آپ اپنا پلو بچا جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔مجھے یہ بتائیں کہ کیا حمزہ علی عباسی اور علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا کوئی جوڑ ہے؟؟؟ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے انگریز حکمرانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ قادیانیت کو اسلام سے الگ مذہب قرار دیا جائے۔۔۔۔۔۔پاکستانی حکومت نے عین علامہ اقبال رحمتہ علیہ کی فکر کے موجب قادیانیت کو اسلام سے الگ مذہب تسلیم کیا اور اس کے پیروکاروں کو نان مسلم ڈکلیئر کیا۔۔۔۔۔اب اگر حمزہ علی عباسی یہ کہتا ہے کہ ریاست کسی کو کافر قرار نہیں دے سکتی تو کیا مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں ایک مسخرے کی بات قابل توجہ ہو سکتی ہے۔۔۔۔ کیا ایک مسخرے کی بے پر کی اڑانے سے پاکستان کے تمام دانشور اور اہل علم سر جوڑ کر بیٹھ جائیں گے؟؟؟ ایسی بچگانہ سوچ کو ہوا دینے سے بہتر ہے کہ آدمی خاموش رہے۔۔۔۔۔۔ آپ سے التماس ہے کہ تعصب کی عینک اتار کر حقائق کو ڈسکس کیا کریں اور مسخروں وغیرہ کی باتوں پر زیادہ غور کرنے سے اجتناب برتیں ۔۔۔۔۔۔ شکریہ۔
یہ بات نہیں ہے حمزہ عباسی یہ کہہ رہا ہے کہ ریاست کو کافر ڈکلئیر کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ حالانکہ پاکستان اسی نظریہ پر معرض وجود میں آیا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ اگر اس کلمہ کی پاسداری نہیں کی جاتی تو پاکستان کے بننے کے مقاصد فوت ہوجاتے ہیں ۔ اور ریاست نے بھی یہی کیا تھا کہ مرزائی اپنے آپ کو اسلام کے لبادہ میں اڑھ کر نقب زنی کر رہے تھے ۔ اور ریاست اسلامیہ نے ان کے کفر کے بے نقاب کر کے ہمیشہ کے لیے کفر کی مہر لگا دی ۔ اگرچہ مرزائی اپنے کفریہ عقائد کی رو سے پہلے ہی کافر ہو چکے تھے ریاست نے صرف کفر اور اسلام کو الگ الگ کرنے کا کام سرانجام دیا تھا۔میں قادیانیوں کا داعی نہیں ہوں۔ اور نہ ہی حمزہ علی عباسی نے ایسی کوئی بات کی ہے کہ انہیں مسلم قرار دیا جائے۔ اسنے جو ایشو اٹھایا تھا وہ یہ تھا کہ جیسے مسیحی، ہندو اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں کے حق میں ہم عام ٹی وی وغیرہ پر بول سکتے ہیں تو قادیانیوں سے متعلق ایسی خاموشی کیوں؟ کیا وہ پاکستانی اقلیت نہیں ہیں؟ قادیانیوں سے متعلق مکمل خاموشی ہی اصل ایشو ہے جسے اسنے ہائی لائٹ کیا۔ باقی انکا غیرمسلم ہونا حمزہ کا ایشو نہیں۔
پاکستان کس بنیاد پر معرض وجود میں آیا یہ اصل بحث کا موضوع نہیں ہے۔ کیونکہ اگر اسکی بنیاد کا مقصد قادیانیوں کو کافر قرار دینا ہوتا تو چوہدی ظفراللہ خان اور مرزا بشیر الدین محمود جیسے قادیانی کبھی بھی تحریک پاکستان میں شمولیت اختیار نہ کرتے۔ قادیان چھوڑ کر ادھر پاکستان میں ہجرت نہ کرتے۔یہ بات نہیں ہے حمزہ عباسی یہ کہہ رہا ہے کہ ریاست کو کافر ڈکلئیر کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ حالانکہ پاکستان اسی نظریہ پر معرض وجود میں آیا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ اگر اس کلمہ کی پاسداری نہیں کی جاتی تو پاکستان کے بننے کے مقاصد فوت ہوجاتے ہیں ۔ اور ریاست نے بھی یہی کیا تھا کہ مرزائی اپنے آپ کو اسلام کے لبادہ میں اڑھ کر نقب زنی کر رہے تھے ۔ اور ریاست اسلامیہ نے ان کے کفر کے بے نقاب کر کے ہمیشہ کے لیے کفر کی مہر لگا دی ۔ اگرچہ مرزائی اپنے کفریہ عقائد کی رو سے پہلے ہی کافر ہو چکے تھے ریاست نے صرف کفر اور اسلام کو الگ الگ کرنے کا کام سرانجام دیا تھا۔
تمام قادیانیوں کو جیل میں ڈلوانے سے کیا مسئلہ قادیانیت حل ہو جائے گا؟ آپ کے نزدیک اسلامی ریاست کا نظریہ کیا داعش اور طالبان والا ہے کہ یا تم ہمارے ساتھ ہو، نہیں تو جیل کے ساتھ ہو یا پھانسی کے پھندے کیساتھ۔ یہ کس قسم کی سوچ ہے؟ قادیانیوں کو ڈنڈے کے زور پر واپس مسلمان بنانا ممکن نہیں۔ خاص کر کے جب وہ خود کو بہترین مسلمان تصور کرتے ہوں۔محترم جناب عارف صاحب۔۔۔۔ حمزہ کے ایک اعتراض (جو صاف لکھا ہے ) کا میں نے علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی زبان مبارک سے جواب دیا تھا کہ ایک غیر اسلامی ریاست بھی یہ تعین کر سکتی ہے کہ کون مسلمان ہے اور کون مسلمانوں کے بھیس میں چھپا غیر مسلم ہے۔۔۔۔۔۔۔ دوسری بات یہ کہ میڈیا قادیانیوں کو اگر اہمیت نہیں دیتا اور ان سے کنی کتراتا ہے تو اس کی وجہ قادیانیوں کے وہ رذیل عقائد ہیں کہ جس پر ایک مسلمان ان سے تعلقات استوار کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے۔۔۔۔۔ ایک عام یعنی اسلامی تعلیمات سے نابلد مسلمان کے بھی خون میں شامل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویدار واجب القتل ہے۔۔۔۔ یہی وہ احساس ہے جو قادیانیوں اور مسلمانوں کے بیچ ایک غیر محسوس دیوار کی شکل میں موجود ہے جس کو نہ ہی حمزہ گرا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی نام نہاد لبرل قادیانی لاوڈ اسپیکر۔۔۔۔۔!!
حمزہ قادیانیوں کے حقوق کی بات کرتا ہے جبکہ ایک اسلامی ریاست میں نبوت کے دعویدار کے پیروکاروں کو اقلیت قرار دے کر ان کی حفاظت کرنا اسلام کی بنیادوں کو ڈھانے کے مترادف ہے کیونکہ جب تک مسلمان عسکری برتری میں رہے نبوت کے دعویداروں اور ان کے پیروکاروں سے حالت جنگ میں رہے۔۔۔۔۔۔۔ان کے متعلق سب سے ہلکا فتوی امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کا ہے....آپ کا فرمان ہے کہ اسلامی ریاست میں ایسا شخص جو کسی اسلامی عقیدہ کا انکار کرے تو اس کو قید میں ڈال دیا جائے کہ جب تک کہ وہ تائب نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔ حمزہ کہتا ہے کہ وہ سنی ہے۔۔۔اگر حمزہ سنی ہے تو اس کو یہ کہنا چاہیئے کہ حکومت تمام قادیانیوں کو جیل میں ڈال دیے کیونکہ یہ ہمارے امام کا فتوی ہے۔
ہندو، عیسائی، سکھ خود و مسلمان نہیں کہتے ۔۔۔۔۔ ہمارا بھی قادیانیوں سے یہی مطالبہ ہے کہ مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو گمراہ کرنا چھوڑ دو۔ اور اپنے مذہب کا الگ سے اعلان کرو۔ اسلام کا لیبل لگا کر اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش مت کرو۔ اگر قادیانی حضرات خود کو ہندو، عیسائی و سکھوں کی طرح کوئی اپنا مذہب سامنے لائیں اور خود کو مسلمان کہنا چھوڑ دیں تو ان کے لیے پھر اس قانون کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔میں قادیانیوں کا داعی نہیں ہوں۔ اور نہ ہی حمزہ علی عباسی نے ایسی کوئی بات کی ہے کہ انہیں مسلم قرار دیا جائے۔ اسنے جو ایشو اٹھایا تھا وہ یہ تھا کہ جیسے مسیحی، ہندو اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں کے حق میں ہم عام ٹی وی وغیرہ پر بول سکتے ہیں تو قادیانیوں سے متعلق ایسی خاموشی کیوں؟ کیا وہ پاکستانی اقلیت نہیں ہیں؟ قادیانیوں سے متعلق مکمل خاموشی ہی اصل ایشو ہے جسے اسنے ہائی لائٹ کیا۔ باقی انکا غیرمسلم ہونا حمزہ کا ایشو نہیں۔