۲۹- حضرت مصعب بن سعد اپنے والد حضرت سعد رضی الله تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں:
أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی الله علیہ وسلم خَرَجَ اِلٰی تَبُوْکَ وَاسْتَخْلَفَ عَلِیًّا فَقَال: أَتُخَلِّفُنِیْ فِی الصِّبْیَانِ وَالنِّسَاءِ؟ قَالَ: أَلاَ تَرْضَی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَةِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلاَّ أَنَّہ لَیْسَ نَبِیٌّ بَعْدِیْ.
رسول الله صلی الله علیہ وسلم تبوک کی جانب روانہ ہوئے اور حضرت علی رضی الله تعالی عنہ کو اپنی جگہ چھوڑا تو انھوں نے عرض کیا: کیا آپ صلی الله علیہ وسلم مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جا رہے ہیں؟
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس پر راضی نہیں کہ تجھے مجھ سے وہی مناسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ سے تھی۔ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۂ تبوک، حدیث: ۴۴۱۶)
أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی الله علیہ وسلم خَرَجَ اِلٰی تَبُوْکَ وَاسْتَخْلَفَ عَلِیًّا فَقَال: أَتُخَلِّفُنِیْ فِی الصِّبْیَانِ وَالنِّسَاءِ؟ قَالَ: أَلاَ تَرْضَی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَةِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلاَّ أَنَّہ لَیْسَ نَبِیٌّ بَعْدِیْ.
رسول الله صلی الله علیہ وسلم تبوک کی جانب روانہ ہوئے اور حضرت علی رضی الله تعالی عنہ کو اپنی جگہ چھوڑا تو انھوں نے عرض کیا: کیا آپ صلی الله علیہ وسلم مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جا رہے ہیں؟
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس پر راضی نہیں کہ تجھے مجھ سے وہی مناسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ سے تھی۔ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۂ تبوک، حدیث: ۴۴۱۶)
