• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختم نبوت(قادیانی شبہات کا رد)

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
پہلی آیت میں قادیانی تحریف کا جواب


آیت

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ (سورة الاعراف آیت 35 )

اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے کچھ پیغمبر آئیں جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سنائیں ، تو جو لوگ تقوی اختیار کریں گے اور اپنی اصلاح کرلیں گے ، ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔

قادیانی استدلال


اس آیت میں تمام بنی آدم کو مضارع کے صیغے کے ساتھ خطاب کیا گیا ہے اس لیے قیامت تک بنی آدم میں رسول آتے رہیں گے۔

جواب نمبر 1

آپ کی دلیل آپ کے دعوے کے مطابق نہیں ہے۔ آپ حضرات کا دعویٰ یہ ہے کہ نبوت کی تین اقسام ہیں ان میں سے دو قسم کی نبوت حضور علیہ سلام کے بعد بند ہے اور ایک قسم کی نبوت جاری ہے جو حضور علیہ السلام سے پہلے جاری نہیں تھی اور وہ بھی مرزا صاحب پر آ کر ختم ہو گئی۔ تو دلیل وہ پیش کریں جو آپ کے دعویٰ کے مطابق ہو۔
(تین قسم کی نبوت حوالہ انوار العلوم جلد 2 صفحہ 277,276 ،
1.jpg
تین قسم کی نبوت میں سے ایک قسم کی نبوت جاری ہے اور دو قسم کے نبوت بند ہے حوالہ کلمۃ الفصل صفحہ 112،113
2.jpg
اور وہ تیسری قسم کی نبوت بھی مرزا قادیانی پر بند ہوگئی حوالہ تشحیذالاذاہان نمبر3 صفحہ نمبر 31 ،انوارالعلوم جلد 2 صفحہ578 )
3.jpg

4.jpg
جواب نمبر 2

آپ نے جو دلیل پیش کی ہے اس میں لفظ رسول آیا ہے۔مرزا صاحب نے لکھا ہے۔
رسول کا لفظ عام ہے جس میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہیں۔
( آئینہ کمالات اسلام ، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 322)

5.jpg
اور مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ

عام لفظ کو کسی خاص معنوں میں محدود کرنا صریح شرارت ہے۔
( روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 444)
6.jpg
تو گزارش یہ ہے کے قادیانی شرارتی نہ بنے اور وہ دلیل پیش کریں جو ان کے دعوے کے مطابق ہے )
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
جواب نمبر 3

اگر یہ اجرائے نبوت کی دلیل ہے تو اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ ہندو ،سکھ، عیسائی،یہودی سب ہی نبی و رسول بن سکتے ہیں کیوں کہ یہ سب بھی بنی آدم میں آتے ہیں اور تو اور اگر یہ اجرائے نبوت کی دلیل ہے تو اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عورتیں، بچے، خواجہ سرا بھی نبی اور رسول بن سکتے ہیں۔
ماهوا جوابكم فهو جوابنا


جواب نمبر 4

اگر یہ اجرائے نبوت کی دلیل مان بھی لی جائے تو بھی مرزا صاحب نبی نہیں بنتے کیونکہ کہ براہین احمدیہ حصہ پنجم میں انہوں نے اپنا بنی آدم ہونے سے انکار کیا ہے۔لکھتے ہیں
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 127)
7.jpg
اگر مرزا صاحب نے سچ بولا ہے تو اس دلیل کے مطابق آپ ان کو نبی ثابت نہیں کر پائیں گے اور اگر جھوٹ بولا ہے تب تو مرزا صاحب نبی نہیں ہو سکتے کیونکہ جھوٹا نبی نہیں ہوتا۔

ایک تاویل اور اس کا جواب

قادیانی کہتے ہیں ہیں یہ مرزا صاحب نے کسر نفسی کی ہے۔جواب یہ ہے کے آج تک کسی عقلمند آدمی نے اس طرح کسر نفسی نہیں کی۔ اگر کی ہے تو بائبل کی کہانیوں کے علاوہ قرآن و حدیث سے کوئی دلیل پیش کرو۔ اب مرزا صاحب کی کسر نفسی کی کچھ حقیقت آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔لکھتے ہیں
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے
(روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 240 )
8.jpg
(اسی طرح کے اور اشعار دیکھنے کے لیے خزائن جلد 21 صفحہ 144 خزائن جلد 18 صفحہ 477 وغیرہ دیکھیں)

جواب نمبر 5

تحقیقی جواب

تحقیقی جواب قادیانیوں کے اس باطل استدلال کا یہ ہے کہ
آیت مبارکہ کے سیاق و سباق کو دیکھنے سے یہ بات روز روشن سے زیادہ واضح ہو جاتی ہے کہ یہاں پر حکایت ماضی کی ہے۔اللہ تعالی نے جب حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا فرمایا تھا اس کا ذکر کیا اور اس کے بعد تمام واقعات بڑی تفصیل سے اللہ تعالی نے بیان فرمائیے اور اس ضمن میں یہ ارشاد ہوتا ہے کہ جب ہم نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اتار دیا تو ان کو خطاب کیا گیا۔ اس سورت میں چار جگہوں پر بنی آدم سے خطاب کیا گیا ہے۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ

(سورة الاعراف آیت 26 )
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے ان حصوں کو چھپا سکے جن کا کھولنا برا ہے ، اور جو خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے ۔ اور تقوی کا جو لباس ہے وہ سب سے بہتر ہے ۔ یہ سب اللہ کی نشانیوں کا حصہ ہے ، جن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سبق حاصل کریں ۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ لَا یَفۡتِنَنَّکُمُ الشَّیۡطٰنُ کَمَاۤ اَخۡرَجَ اَبَوَیۡکُمۡ مِّنَ الۡجَنَّۃِ یَنۡزِعُ عَنۡہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوۡاٰتِہِمَا ؕ اِنَّہٗ یَرٰىکُمۡ ہُوَ وَ قَبِیۡلُہٗ مِنۡ حَیۡثُ لَا تَرَوۡنَہُمۡ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ

(سورة الاعراف آیت 27)
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! شیطان کو ایسا موقع ہرگز ہرگز نہ دینا کہ وہ تمہیں اسی طرح فتنے میں ڈال دے جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا ، جبکہ ان کا لباس ان کے جسم سے اتر والیا تھا ، تاکہ ان کو ایک دوسرے کی شرم کی جگہیں دکھا دے ۔ اور وہ اس کا جتھ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں
نہیں دیکھ سکتے ۔ ان شیطانوں کو ہم نے انہی کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے ۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ

(سورة الاعراف آیت 31)
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! جب کبھی مسجد میں آؤ تو اپنی خوشنمائی کا سامان ( یعنی لباس جسم پر ) لے کر آؤ ، اور کھاؤ اور پیو ، اور فضول خرچی مت کرو ۔ یاد رکھو کہ اللہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا ۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ

(سورة الاعراف آیت 35)
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے کچھ پیغمبر آئیں جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سنائیں ، تو جو لوگ تقوی اختیار کریں گے اور اپنی اصلاح کرلیں گے ، ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔
ان چاروں جگہوں پر اولاد آدم کو خطاب کیا گیا ہے اور یہ حضور علیہ صلاۃ و سلام کے سامنے ماضی کی حکایت کی گئی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ صلی اللہ وسلم کی امت کو خطاب نہیں ہوا۔کیوں کہ قرآن مجید کا اسلوب ہے جب بھی حضور علیہ السلام کی امت کو خطاب کیا گیا ہے تو يايها الناس اور يايها الذين آمنوا سے خطاب کیا جاتا ہے یا بنی آدم سے اس امت کو خطاب نہیں کیا گیا۔
(نوٹ :-اگر کسی پہلے حکم کا نسخ نہ ہو اور اس حکم میں یہ امت بھی شامل ہو جائے تو یہ علیحدہ بات ہے۔)
چنانچہ اس کے بعد اس وعدے کے مطابق جو اللہ تعالی نے رسول بھیجے ہیں ان میں سے بعض کا تذکرہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا جیسے وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا(سورة العنكبوت 14 ) وغیرہ اس سلسلے کو بیان کرتے کرتے آگے چل کر فرمایا ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ(سورة الأعراف 103) پھر دیر تک موسی علیہ السلام کا تذکرہ چلتا گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک سلسلہ نبوت کو پہنچا دیا اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ یوں فرمایا

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ جَمِیۡعَۨا الَّذِیۡ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہِ النَّبِیِّ الۡاُمِّیِّ الَّذِیۡ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ

﴿سورة الأعراف 158﴾
کہو کہ : اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جس کے قبضے میں تمام آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ وہی زندگی اور موت دیتا ہے ۔ اب تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ جو نبی امی ہے ، اور جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ، اور اس کی پیروی کرو تاکہ تمہیں ہدایت حاصل ہو۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ سلام کو نازل کرنے کے بعد رسولوں کے بھیجنے کا وعدہ فرمایا تھا اسے پورا کیا اور پھر اس کے بعد اپنے وعدے کے مطابق جن رسولوں کو بھیجا ان کی ایک مختصر تاریخ بیان کی حتی کہ اس رسالت کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تک پہنچا کر حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر نبوت اور رسالت کے سلسلے کو مکمل فرما دیا اب کسی نئے نبی یا شریعت کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
ایک عتراض اور اس کا جواب

قادیانی قرآن مجید کے اسلوب پر اعتراض کرتے ہوئے ایک آیت پیش کرتے ہیں یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ (سورة الاعراف آیت 31) کہ آیت میں يَا بَنِي آدَمَ کے لفظ سے خطاب کیا گیا ہے اور اس میں مسجد کا ذکر ہے اور مسجد امت محمدیہ کے ساتھ خاص ہے اس قادیانی قرآن مجید کے اسلوب پر اعتراض کرتے ہوئے ایک آیت پیش کرتے ہیں یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ (سورة الاعراف آیت 31) کہ آیت میں يَا بَنِي آدَمَ کے لفظ سے خطاب کیا گیا ہے اور اس میں مسجد کا ذکر ہے اور مسجد امت محمدیہ کے ساتھ خاص ہے اس سے ثابت ہوا کہ جو آپ نے اصول بتایا تھا کہ يَا بَنِي آدَمَ سے امت محمدیہ کو خطاب نہیں کیا جاتا وہ غلط ہے۔

جواب

اس کا جواب ہے کہ آپ کا یہ اصول کہ مسجد کا لفظ امت محمدیہ کے لیے خاص ہے یہ ہی غلط ہے کیونکہ سورہ کہف میں اللہ نے پہلی امتوں کے لیے بھی مسجد کا ذکر کیا ہے۔

وَ کَذٰلِکَ اَعۡثَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ لَا رَیۡبَ فِیۡہَا ۚ٭ اِذۡ یَتَنَازَعُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ اَمۡرَہُمۡ فَقَالُوا ابۡنُوۡا عَلَیۡہِمۡ بُنۡیَانًا ؕ رَبُّہُمۡ اَعۡلَمُ بِہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰۤی اَمۡرِہِمۡ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیۡہِمۡ مَّسۡجِدًا
﴿سورة الكهف 21﴾

اور یوں ہم نے ان کی خبر لوگوں تک پہنچا دی ، تاکہ وہ یقین سے جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ، نیز یہ کہ قیامت کی گھڑی آنے والی ہے ، اس میں کوئی شک نہیں ۔ ( پھر وہ وقت بھی آیا ) جب لوگ ان کے بارے میں میں آپس میں جھگڑ رہے تھے ، چنانچہ کچھ لوگوں نے کہا کہ ان پر ایک عمارت بنا دو ۔ ان کا رب ہی ان کے معاملے کو بہتر جانتا ہے ۔ ( آخر کار ) جن لوگوں کو ان کے معاملات پر غلبہ حاصل تھا انہوں نے کہا کہ : ہم تو ان کے اوپر ایک مسجد ضرور بنائیں گے۔

جواب نمبر 6

اگر اس آیت سے نبوت جاری ثابت ہوتی ہے تو ایک آیت یہ بھی ہے ۔
فَاِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ مِّنِّیۡ ہُدًی فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ
﴿البقرہ :۳۸﴾

پھر اگر میری طرف سے کوئی ہدایت تمہیں پہنچے تو جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے۔
اس آیت میں بھی وہییَاۡتِیَنَّکُمۡ ہے اور اس کا سیاق و سباق بھی وہی ہے اگر اس( سورت الاعراف آیت 35 ) آیت سے نبوت اور رسالت جاری ہے تو اس( سورت البقرہ آیت 38 ) آیت سے شریعت جاری ہے حالانکہ شریعت تمہارے نزدیک بند ہے۔
ما هو جوابكم فهو جوابنا

جواب نمبر 7

اس آیت میں لفظ اِمَّا ہے۔ اور لفظ اِمَّا حرف شرط ہے۔ جس کا تحقق ضروری نہیں جس طرح مضارع کے لیے استمرار ضروری نہیں جیسے آیت سے واضح ہے فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ﴿اگر لوگوں میں سے کسی کو آتا دیکھو ﴾( سورۃ مریم آیت 26 )اس آیت کا اگر قادیانی اصول کے مطابق ترجمہ کریں تو یوں بنے گا کہ مریم قیامت تک آدمی کو دیکھتی رہیں گی۔حالانکہ یہ ترجمہ قادیانی نہیں مانتے جس طرح اس آیت کی رو سے مریم قیامت تک کسی آدمی کو نہیں دیکھتی رہیں گی اس طرح اس آیت یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ کی رو سے بھی حضور علیہ السلام کے بعد قیامت تک نبی نہیں آتے رہیں گے۔ ( مضارع کے صیغے کے ساتھ خطاب کیا گیا ہے کا جواب)
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
جواب نمبر 8

اس آیت کا شان نزول قادیانیوں کے تسلیم کردہ مجدد امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں بیان کیا
ابوسيار سلیمی سے روایت ہے کہ اللہ رب العزت نے سیدنا آدم اور ان کی اولاد کو مٹھی میں لے لیا اور فرمایا یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ پھر رسولوں پر نظر رحمت ڈالیں تو فرمایا ياايها الرسل (تفسیر در منثور جلد 3 صفحہ 262)
11.jpg
اس عبارت سے ثابت ہوا کے قادیانیوں کے تسلیم کردہ مجددکے نزدیک یہ عالم ارواح کی حکایت ہے ۔تو اس سے کسی صورت بھی نبوت کا جاری رہنا ثابت نہیں ہوتا۔اور مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجدد کا منکر فاسق ہے ( خزائن جلد 6 صفحہ 344)
9.jpg
قادیانیوں سے گزارش ہے کہ فاسق نہ بنے اپنے مرزا صاحب کے بقول )
جواب نمبر 9

آیت مبارکہ میں یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے رسول شریعت لائیں گے۔تو اگر یہ اجرائے نبوت کی دلیل ہے تو یہ تو قادیانی عقیدے کے خلاف ہے کیونکہ قادیانی شریعت والے نبی کے آنے کے قائل نہیں ہیں۔
ما هو جوابكم فهو جوابنا

جواب نمبر 10

قادیانی جس قسم کی نبوت کو جاری مانتے ہیں وہ تو صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی برکت سے ملتی ہے ( روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 30 )
10.jpg
تو قادیانی سے گزارش ہے کہ دلیل وہ پیش کریں جو آپ کے عقیدہ کے مطابق ہو۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
دوسری آیت میں قادیانی تحریف کا جواب

آیت
اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙ﴿۶﴾غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ﴿۷﴾
(سورۃ فاتحہ آیت نمبر 5،6،7)

ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا ہے نہ کہ ان لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا ہے اور نہ ان کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں ۔
قادیانی استدلال

قادیانی کہتے ہیں کہ جو ہمیں دعا سکھائی گئی ہے صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙاس میں انعام سے مراد نبوت اور بادشاہت ہے جیسے کہ اللہ نے قرآن میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ اِذۡ جَعَلَ فِیۡکُمۡ اَنۡۢبِیَآءَ وَ جَعَلَکُمۡ مُّلُوۡکًا (سورۃ المائدہ آیت نمبر 20)
اور اس وقت کا دھیان کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : اے میری قوم ! اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر نازل فرمائی ہے کہ اس نے تم میں نبی پیدا کیے ، تمہیں حکمران بنایا ۔(تبلیغی پاکٹ بُک صفحہ 260)

جواب نمبر 1

پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ دلیل آپ کے دعویٰ کے مطابق نہیں ہے۔آپ حضرات کا دعوی یہ ہے کہ نبوت کی تین اقسام ہیں(انوار العلوم جلد 2 صفحہ 276,277 قول فیصل ) ان میں سے دو قسم کی نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جاری تھی جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر آ کر ختم ہو گئی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک تیسری قسم کی نبوت جاری ہوئی جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جاری نہیں تھی (انوار العلوم جلد 2 صفحہ277 قول فیصل)( کلمہ الفصل صفحہ112) ۔ اور وہ تیسری قسم کی نبوت بھی صرف ایک شخص ( مرزا صاحب ) کو ملی اور اس پر ختم ہوگئی اس کے بعد بھی کسی کو نہیں ملے گی ۔ تو دلیل وہ پیش کریں جس میں یہ ہو کہ نبوت کی تین اقسام میں سے ایک قسم کی نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جاری ہے اور وہ ایک فرد( مرزا صاحب) کو ملنے کے بعد ختم ہو جائے گی(تشہیذالاذہان صفحہ 31) (انوار العلوم جلد 2 صفحہ578)۔جب تک قادیانی اپنے عقیدے کے مطابق دلیل پیش نہیں کرتے اس وقت تک کوئی بھی حوالہ ان کی دلیل تصور نہیں کیا جا سکتا ۔
چیلنج
پوری قادیانی جماعت کو قیامت کی صبح تک چیلنج ہے۔دنیا جہاں کے سارے قادیانی مل کر قرآن و حدیث سے ایک دلیل اپنے اصل عقیدہ پر پیش کر یں جس میں یہ لکھا ہو کہ نبوت کی تین اقسام میں سے ایک قسم کی نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جاری رہی اور ایک فرد( مرزا قادیانی) پر آ کر ختم ہو گی اور یہ تیسری قسم کی نبوت اس سے پہلے کسی کو ملی نہ بعد میں ملے گی۔قادیانی یہ دلیل پیش کریں اور منہ مانگا انعام لے جائیں۔لیکن قیامت تو آ سکتی ہے لیکن سارے قادیانی مل کر بھی اپنے اصل عقیدہ پر ایک بھی دلیل پیش نہیں کر سکتے۔

جواب نمبر 2

اس آیت میں اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کی راہ پر چلنے کی دعا سکھائی گئی ہے نہ کہ نبی بننے کی۔اس کا یہ معنی ہےکہ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کے طریقہ اور ان کے عمل کو نمونہ بنایا جائے۔جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے حکم فرمایا ہے لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنۡ کَانَ یَرۡجُوا اللّٰہَ وَ الۡیَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا (سورۃ الاحزاب آیت نمبر 21) حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو ، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو ۔
یہاں صرف دعا کی جا رہی ہے کہ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کے طریقہ پر عمل کرنے کی توفیق ملے۔نبوت کے ملنے کی دعا نہیں کی جا رہی۔

جواب نمبر 3

قادیانیوں کا یہ استدلال کہ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ (نبیوں) کے راستے پر چلنے سے بندہ نبی بن جاتا ہے قرآن کے مطابق غلط ہے۔اللہ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیۡ مُسۡتَقِیۡمًا فَاتَّبِعُوۡہُ ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمۡ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ
(سورۃ الانعام آیت نمبر 153)
اور یہ کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو تم اس کی پیروی کرو ، اور ( دوسرے ) راستوں پر نہ چلو پھر وہ (راستے ) تمہیں اﷲ کی راہ سے جدا کر دیں گے ، یہی وہ بات ہے جس کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
اگر قادیانی اصول سے دیکھا جائے ( جو کہ غلط ہے ) تو اس آیت کا مطلب یہ بنے گا کہ شریعت پر عمل کرنے والے یعنی اللہ کے سیدھے راستے پر چلنے والے (استغفراللہ) خدا بن جائیں گے۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
جواب نمبر 4

نبوت دعاؤں سے نہیں ملتی کیونکہ نبوت وہبی ہے کسبی نہیں ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے
اَللّٰہُ اَعۡلَمُ حَیۡثُ یَجۡعَلُ رِسَالَتَہٗ(سورۃ انعام آیت نمبر 124)

اﷲ خوب جانتا ہے کہ اسے اپنی رسالت کا محل کسے بنانا ہے۔
وَ مَا کُنۡتَ تَرۡجُوۡۤا اَنۡ یُّلۡقٰۤی اِلَیۡکَ الۡکِتٰبُ اِلَّا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ ظَہِیۡرًا لِّلۡکٰفِرِیۡنَ (سورۃ القصص آیت 86)

اور ( اے پیغمبر ) تمہیں پہلے سے یہ امید نہیں تھی کہ تم پر یہ کتاب نازل کی جائے گی ، لیکن یہ تمہارے رب کی طرف سے رحمت ہے ، لہذا کافروں کے ہرگز مددگار نہ بننا ۔
آیات سے واضح ہوتا ہے کہ نبوت صرف اللہ کے فضل سے سے عطا ہوتی تھی اس میں دعا یا نیک اعمال کا دخل نہیں ہوتا تھا۔
جواب نمبر 5

حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ دعا ہر روز مانگتے تھے جبکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو پہلے سے ہی نبوت عطا ہو چکی تھی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ان الفاظ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کے ساتھ دعا کرنا اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سے نبوت مراد نہیں ہے۔
جواب نمبر 6

اگر قادیانیوں کا یہ استدلال قبول کیا جائے کہ اس جگہ نبوت ملنے کی دعا کی جا رہی ہے تو پھر چودہ سو سال میں کوئی ایک بھی مرزا صاحب سے پہلے نبی کیوں نہ بنا(روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)
10.jpg
تو کیا کسی ایک کی دعا بھی قبول نہ ہوئی۔ جس مذہب میں کروڑوں لوگوں کی دعا قبول نہ ہو وہ امت خیر امت نہیں کہلا سکتی اور نہ اس کو کہلانے کا حق ہے۔تو قادیانیوں کے مطابق یہ امت خیر امت نہیں ہے۔
جواب نمبر 7

اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ میں اِہۡدِ نَا جمع کا صیغہ ہے اگر قادیانی اصول کے مطابق اس کا ترجمہ کریں تو یہ بنے گا۔ اللہ تعالی ہم سب کو نبی بنائے۔تو معلوم یہ ہوا کہ اللہ نے مرزا قادیانی کی دعا بھی قبول نہیں کی( قادیانی اصول کے مطابق) اگر اللہ مرزا کی دعا قبول کرتا تو سارے قادیانی نبی ہوتے یا کم از کم اس کے نام نہاد صحابہ یعنی اس کے دور کے قادیانی تو سب نبی ہوتے لیکن وہ بھی نبی نہیں بنے۔
لو جی پوری امت میں چودہ سو سال سے قادیانیوں کے مطابق ایک ہی بندہ تھا جس کی دعا قبول فرمائی گئی تھی اب اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس کی دعا بھی قبول نہیں ہوئی۔

جواب نمبر 8

یہی دعا عورتوں کو بھی سکھائی گئی ہے اگر انعام سے مراد نبوت ہے تو کیا عورتوں کو بھی نبوت مل سکتی ہے۔ ( قادیانی بھی اس بات کو مانتے ہیں کہ نبوت صرف مردوں کو عطا ہوتی ہے { اب تک تو یہی عقیدہ تھا آگے اللہ عالم} )
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
جواب نمبر 9

قادیانی پاکٹ بُک میں لکھا ہے کہ بادشاہت بھی انعام ہے جیسے نبوت انعام ہے۔قادیانیوں کے مطابق مرزا قادیانی کو دعا کی وجہ سے نبوت ملی ہے تو ساتھ والا انعام بادشاہت کیوں نہیں ملی؟
جواب نمبر 10

اگر یہ دعا نبوت مانگنے کی دعا ہے تو مرزا قادیانی صاحب قادیانیوں کے مطابق نبوت مل جانے کے بعد یہ دعا کیوں مانگتے رہے کیا انہیں اپنی نبوت پر شک تھا؟
جواب نمبر11

یہ دعا اگر نبوت مانگنے کی دعا ہے تو قادیانی اس سے مرزا قادیانی کی نبوت ثابت نہیں کرسکتے کیوں کہ قادیانی جس قسم کی نبوت کو جاری مانتے ہیں اور مرزا کی لئے مانتے ہیں وہ تو حضور کی اطاعت کی برکت سے ملتی ہے (روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 30)
2.jpeg
اور یہ جو دلیل پیش کر رہے ہیں اس میں دعا کا ذکر ہے حضور کی اطاعت کی برکت کا ذکر تک موجود نہیں ہے۔

جواب نمبر 12

مرزا قادیانی نے لکھا ہے
اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙصِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ تو دل میں یہی ملحوظ رکھو کہ میں صحابہ اور مسیح موعود کی جماعت کی راہ طلب کرتا ہوں (تحفہ گولڑویہ: خزائن جلد 17 صفحہ 218)
1.jpeg
قادیانی کہتے ہیں اس دعا سے نبوت طلب کی جاتی ہے ان کا گرو مرزا قادیانی کہتا ہے کہ صحابہ او ر " مسیح موعود" کی جماعت کی راہ طلب کی جاتی ہے۔اب باپ سچا یا بیٹا فیصلہ آپ کا۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
تیسری آیت میں قادیانی تحریف کا جواب

آیت

اَللّٰہُ یَصۡطَفِیۡ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡر
ٌ (سورۃ الحج آیت 75 )

اللہ فرشتوں میں سے بھی اپنا پیغام پہنچانے والے منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی ۔ یقینا اللہ ہر بات سنتا ہر چیز دیکھتا ہے ۔
قادیانی استدلال

اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ جاری ہے۔یَصۡطَفِیۡ مضارع کا صیغہ ہے جو حال اور مستقبل دونوں پر دلالت کرتا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی فرشتوں اور لوگوں میں سے رسول چنتا رہے گا۔ لہذا ہمارا مدعا ثابت ہوا۔
جواب نمبر 1

پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ دلیل آپ کے دعویٰ کے مطابق نہیں ہے۔آپ حضرات کا دعوی یہ ہے کہ نبوت کی تین اقسام ہیں(انوار العلوم جلد 2 صفحہ 276,277 قول فیصل ) ان میں سے دو قسم کی نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جاری تھی جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر آ کر ختم ہو گئی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک
تیسری قسم کی نبوت جاری ہوئی جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جاری نہیں تھی(انوار العلوم جلد 2 صفحہ277 قول فیصل)( کلمہ الفصل صفحہ 112) ۔ اور وہ تیسری قسم کی نبوت بھی صرف ایک شخص ( مرزا صاحب ) کو ملی اور اس پر ختم ہوگئی اس کے بعد بھی کسی کو نہیں ملے گی ۔ تو دلیل وہ پیش کریں جس میں یہ ہو کہ نبوت کی تین اقسام میں سے ایک قسم کی نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جاری ہے اور وہ ایک فرد( مرزا صاحب) کو ملنے کے بعد ختم ہو جائے گی(تشہیذالاذہان صفحہ 31) (انوار العلوم جلد 2 صفحہ578)۔جب تک قادیانی اپنے عقیدے کے مطابق دلیل پیش نہیں کرتے اس وقت تک کوئی بھی حوالہ ان کی دلیل تصور نہیں کیا جا سکتا ۔

جواب نمبر 2

آپ نے جو آیت پیش کی ہے اس میں لفظ رسول آیا ہے اور مرزا صاحب کے نزدیک رسول کا لفظ عام ہے اور رسول کے مفہوم میں نبی اور رسول اور مجدد و محدث سبھی شامل ہیں۔جیسے کہ لکھا ہے
(1)رسول کا لفظ عام ہے جس میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہے۔( آئینہ کمالات اسلام :خزائن جلد 5 صفحہ 322)
2.jpeg
(2)رسول سے مراد وہ لوگ ہیں جو خدا تعالی کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں خواہ وہ نبی ہوں یا رسول یا محدث اور مجدد ہوں۔( ایام الصلح : خزائن جلد 14 صفحہ 419 )
3.jpeg
(3)رسل سے مراد مرسل ہیں خواہ وہ رسول ہوں یا نبی ہوں یا محدث ہوں ( شہادت القرآن: خزائن جلد 6 صفحہ 323)
4.jpeg
اور مرزا صاحب نے خود تسلیم کیا ہے کہ ایک عام لفظ کسی خاص معنوں میں محدود کرنا صریح شرارت ہے۔ ( نور القرآن : خزائن جلد 9 صفحہ 444)
5.jpeg
سو ظاہر ہے کہ قادیانیوں کا دعویٰ فرد خاص کا ہے۔ دلیل میں عموم ہے لہٰذا تقریب تام نہ ہونے کی وجہ سے استدلال باطل ہے۔ تو دلیل دلیل نہ ٹھہری۔

جواب نمبر 3

یہاں پر اللہ تعالی نے یَصۡطَفِیۡفرمایا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی چنے گا حالانکہ تم جس قسم کی نبوت کے اجراء کے قائل ہو وہ اللہ تعالی کے چننے سے نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی برکت سے ملتی ہے۔(روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 30)
6.jpeg
دعوی اور دلیل میں مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے دلیل دلیل نہ رہی۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
جواب نمبر 4

آپ کا دعویٰ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت جاری ہونے کا ہے اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا کوئی ذکر نہیں بلکہ مطلق ہے لہٰذا اس اعتبار سے دعویٰ آپ کی دلیل کے مطابق نہیں رہا۔ اس آیت سے معبودان باطلہ کی تردید کی ہے کہ اگر وہ معبود حقیقی ہوتے تو وہ بھی اپنے رسول مخلوق کی طرف بھیجتے۔جس طرح اللہ نے اپنے رسول بھیجے تھے۔
جواب نمبر 5

یہ کسی جاھل کا ہی نظریہ ہوسکتا ہے کہ ہر مضارع استمرار کے لئے ہوتا ہے۔ اس آیت میں صیغہ مضارع فعل کے اثبات کے لئے ہے نہ کہ استمرار اور تجدید کے لئے جیسے کہ دوسری جگہ فرمایا
ہُوَ الَّذِیۡ یُنَزِّلُ عَلٰی عَبۡدِہٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ (سورۃ الحدید آیت نمبر 9)

اللہ وہی تو ہے جو اپنے بندے پر کھلی کھلی آیتیں نازل فرماتا ہے ۔
یہاں بھی مضارع ہے کیا اس سے یہ لازم آتا ہے کہ اس میں استمرار ہو اور ہمیشہ قیامت تک قرآن نازل ہوتا رہے؟ ثابت ہوا کہ کہ قرآن جب تک مکمل نہیں ہوتا اس وقت تک نازل ہوتا رہے گا ( جو کہ مکمل ہوچکا اور قرآن کا نزول بند ہوچکا) اسی طرح انبیاء بھی اس وقت تک آتے رہے جب تک ختم نبوت نہ ہو گئی۔اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہو جانے کے بعد ختم نبوت ہو چکی اور اب انبیاء کی تعداد میں کسی فرد کا اضافہ نہیں ہوگا۔در حقیقت اس آیت میں یَصۡطَفِیۡ زمانہ استقبال کے لیے نہیں بلکہ حکایت ہے حال ماضیہ کی۔ جیسے باری تعالیٰ کا ارشاد ہے

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَ فَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ (سورۃ البقرہ آیت 87 )

اس کے یہ معنی نہیں کہ یہودیوں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو نبی آئیں گے تم ان کو قتل کرو گے بلکہ حکایت ہے حال ماضیہ کی۔اور جیسے فرمایا
وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ (سورۃ البقرہ آیت نمبر 127 )

اس میں بھی حکایت ہے حال ماضیہ کی۔اگر اب بھی قادیانی بات نہیں مانتے تو ذرا بتائیں مرزا صاحب کا الہام جو کہ مضارع میں ہے اسکا قادیانی کیا کریں گے۔مرزا صاحب کو الہام ہوا،
يريدون أن يروا طمثك یعنی بابو الہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پالیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالی تجھے اپنے انعام دکھلائے گا جو متواتر ہوں گے اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہو گیا ہے ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اللہ ہے ( حقیقۃ الوحی : خزائن جلد 22 صفحہ 581)
7.jpeg
یہاں بھی "یریدون" اور "یروا" مضارع ہے کیا مرزا صاحب کا حیض قیامت تک چلتا رہے گا ؟ اور بابو الہی بخش اسے ہمیشہ قیامت تک دیکھتے رہیں گے؟

جواب نمبر 6

اس آیت میں فرشتوں اور انسانوں کا تذکرہ ہے اور مرزا صاحب نہ فرشتے ہیں اور نہ انسان۔جیسا کہ وہ خود لکھتے ہیں
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
(براہین احمدیہ حصہ پنجم: خزائن جلد 21 صفحہ127)
7.jpg
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
چوتھی آیت میں قادیانی تحریف کا جواب

آیت
وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿آل عمران‎ آیہ81﴾

اور ( ان کو وہ وقت یاد دلاؤ ) جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا کہ : اگر میں تم کو کتاب اور حکمت عطا کروں ، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو اس ( کتاب ) کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے ، تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے ، اور ضرور اس کی مدد کرو گے ۔ اللہ نے ( ان پیغمبروں سے ) کہا تھا کہ : کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے دی ہوئی یہ ذمہ داری اٹھاتے ہو؟ انہوں نے کہا تھا : ہم اقرار کرتے ہیں ۔ اللہ نے کہا : تو پھر ( ایک دوسرے کے اقرار کے ) گواہ بن جاؤ ، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہی میں شامل ہوں ۔
قادیانی استدلال

قادیانی کہتے ہیں اس جگہ ہر نبی سے قوم کی نمائندگی میں بعد میں آنے والے نبی کے بارے میں یہ عہد لیا گیا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے نبی پر ایمان لائیں گے اور اس کی مدد کریں گے۔اور یہ عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی لیا گیا ہے جیسے آیت سے ظاہر ہے کہ
وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیۡثَاقَہُمۡ وَ مِنۡکَ وَ مِنۡ نُّوۡحٍ وَّ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسَی ابۡنِ مَرۡیَمَ ۪ وَ اَخَذۡنَا مِنۡہُمۡ مِّیۡثَاقًا غَلِیۡظًا ۙ(سورۃ الاحزاب آیت نمبر 7)

اور ( اے پیغمبر ) وہ وقت یاد رکھو جب ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا تھا اور تم سے بھی ، اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی ۔ اور ہم نے ان سے نہایت پختہ عہد لیا تھا ۔
جواب نمبر 1

اس آیت کی تفسیر خود مرزا صاحب نے لکھی ہے اور اس آیت کی تفسیر میں مرزا صاحب نے کہا ہے کہ آنے والے رسول سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
اور یاد کر جب خدا نے تمام رسولوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت دوں گا اور پھر تمہارے پاس آخری زمانہ میں میرا رسول آئے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرے گا تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنی ہوگی ۔ اب ظاہر ہے کہ انبیاء تو اپنے اپنے وقت میں فوت ہوگئے تھے یہ حکم ہر نبی کی امت کے لئے ہے کہ جب وہ رسول ظاہر ہو تو اس پر ایمان لاؤ جو لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لائے خدا تعالیٰ ان کو ضرور مواخذہ کرے گا۔
( حقیقت الوحی : روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 134 ،133)
12.jpg
حقیقت الوحی کی اس تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرزا صاحب کے عقیدے کے مطابق تمام انبیاء سے ایک نبی کی آمد کا عہد لیا گیا کہ جب وہ آئے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا اور وہ نبی صرف حضور علیہ الصلاۃ وسلام ہیں جو آخری زمانہ میں تشریف لائے۔قادیانیوں کا یہ کہنا کہ ہر نبی سے آنے والے نبی کے بارے میں عہد لیا گیا ہے اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے بھی ان کے بعد آنے والے نبی کے بارے میں عہد لیا گیا ہے مرزا صاحب کے عقیدے کے خلاف ہے۔اس تحریر سے قادیانیوں کی تاویل خود ہی باطل ہوجاتی ہے۔

جواب نمبر 2

تمام مفسرین کرام نے اس آیت میں ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ سے مراد حضور علیہ السلام کی ذات اقدس کو ہی لیا ہے۔ جیسے حضرت علی اور حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں۔
اللہ تعالی نے جب بھی کسی نبی کو معبوث فرمایا اس سے یہ پختہ وعدہ لیا کہ اگر میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری زندگی میں مبعوث کر دیا تو ان پر ضرور ایمان لانا اور اپنی امت سے بھی وعدہ لے لینا اگر تمہاری زندگی میں اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو معبوث فرمایا تو ان پر ضرور ایمان لانا اور ان کی معاونت بھی کرنا (تفسیر ابن کثیر جلد نمبر 1 صفحہ 548)
1a.jpg
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی اس تفسیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ نے ہر نبی سے عہد لیا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر ایمان لائیں اگر حضور ان کی زندگی میں مبعوث ہو جائیں۔قادیانیوں کی یہ تفسیر کے ہر نبی سے یہ وعدہ لیا گیا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے نبی کی تصدیق کرے اور اس پر ایمان لائے درست نہیں۔
قادیانی ایک اعتراض کرتے ہیں کہ آیت میں رسول نکرہ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ پیغمبر علیہ صلاۃ و سلام کے شاگردوں نے اس نقرہ کو معرفہ بنا کر اس کی تخصیص خود کر دی ہے جیسے اوپر حوالہ گزر چکا۔
ابھی کچھ اور آیات آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں جس میں لفظ رسول نکرہ ہے مگر تخصیص کر کے لفظ رسول کو معرفہ بنایا گیا ہے۔

ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿سورۃ الجمہ آیت 2﴾
رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ (سورۃ البقرہ آیت نمبر 129)

لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿سورۃ التوبہ آیت 128﴾
 
Top