ختم نبوت پر قادیانی اعتراضات (اعتراض نمبر۴۷:فیکم الخلافۃ وفیکم النبوۃ)
قادیانی: حجج الکرامۃ ص ۱۹۷ پر ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت عباس ؓ کوفرمایا :’’ الخلافۃ فیکم والنبوۃ۰‘‘اس کے معنی یہ ہے کہ نبوت جاری ہے۔
جواب ۱:اصل یہ ایک روایت نہیں تین روایتیں ہیں جو مسند احمد ص ۲۸۳ ج ۱۲ پر موجود ہیں۔ ان کو سامنے رکھیں تو قادیانی دجل تار عنکبوت سے بھی کمزور نظر آئے گا۔ روایت نمبر ۱۶۷۳ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا :’’ الخلافۃ فیکم والنبوۃ۰ ‘‘ روایت نمبر ۱۶۷۴ حضرت ابوہریرہ ؓسے کہ آپ ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا :’’ فیکم النبوۃ والخلافۃ۰‘‘ روایت نمبر۱۶۷۸ حضرت ابن عباس ؓ سے کہ آپ ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا :’’ لی النبوۃ ولکم الخلافۃ۰‘‘ان تینوں روایتوں کو سامنے رکھیں تو مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ کہ آ پ ﷺ کے فرمان مبارک کا منشاء کیا تھا۔ نبوت وخلافت قریش میں ہے۔ میں نبی (قریشی) ہوں۔ تم (قریش) میں خلافت ہوگی۔
جواب ۲:جہاں تک حججالکرامۃ کی روایت ہے اس کے ساتھ ہیحججالکرامۃ میں ہی لکھا ہے :’’اخرجہ البزاز درسندش محمد عامری ضعیف است۰‘‘غرض یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ قادیانی علم الکلام کا معیار دیکھئے کہ عقائد کے لئے ضعیف روایات کو سہارا بنایا جارہا ہے ۔ سچ ہے :’’ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا‘‘
جواب ۳:یہ روایت جہاں سنداً ضعیف ہے وہاں درایتہ بھی غلط ہے۔اس لئے کہ آج تک بنوعباس ؓ میں کوئی نبی نہیں ہوا۔
جواب ۴:خیر سے یہ روایت صحیح بھی ہوتی تو بھی مرزا کے لئے مفید نہ تھی۔ اس لئے کہ آن دجال مرزا قادیانی تو مغل تھے۔(کتاب البریہ ص ۱۳۴ روحانی خزائن ص ۱۶۲ ج ۱۳)