فقہ اسلامی کا مشہور مسئلہ ہے کہ مسافر اگر چاہے تو روزہ رکھ لیے اگر اس کو دوران سفر بھوک کی شدت یا پیاس کی شدت کے احساس کا خدشہ ہے تو اس کو اجازت ہے کہ روزہ نہ رکھے لیکن جب مقیم ہو جائے تو رمضان شریف کے بعد اس کی قضاء کر لیے اور اگر مسافر نے روزہ رکھ لیا تو بغیر امر مجبوری روزہ کو نہیں توڑے گا لیکن مرزا غلام قادیانی کی فقہ کو ملاحظہ کریں کہ مسافر نے روزہ رکھا ہوا تھا اور اس کو کسی وم کی پریشانی بھی لاحق نہیں تھی تو مرزا جی نے اس مسافر کا روزہ کھلوا دیا حالانکہ وہ کہہ بھی رہا ہے کہ اب تھوڑا سا وقت باقی ہے لیکن مرزا کا اس چیز پر اصرار ہے کہ رزہ کھول دو اور پھر حدیث کی منگھڑت تاویل و تشریح کر کے اس کو بہکایا گیا ہے ملاحظہ فرمائیں :