• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رسول اللہﷺ کی توہین

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
61۔’’پس اس خداتعالیٰ نے مجھے پیدا کر کے ایک گذشتہ نبی سے تشبیہہ دی۔ میرا نام وہی رکھ دیا۔ چنانچہ آدم، نوح، موسیٰ داؤد، سلیمان، یوسف، عیسیٰ وغیرہ یہ تمام نام میرے رکھے گئے۔ اس صورت میں گویا تمام انبیاء اس امت میں دوبارہ پیدا ہوگئے۔‘‘ (نزول المسیح ص۴، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
61.png
62۔مرزا کا الہام ہے۔ ’’ محمد مفلح‘‘ جس کی تشریح ان الفاظ میں کی گئی ہے۔حضرت مسیح موعود ( مرزا) نے فرمایا کہ آج اللہ تعالیٰ نے میرا ایک اور نام رکھا ہے جو پہلے کبھی سنا بھی نہیں تھوڑی سی غنودگی ہوئی اور یہ الہام ہوا۔‘‘ ( البشریٰ ج۲ ص۹۹، تذکرہ ص۵۵۷)
62.jpg 62.1.png
63۔’’ لولاک لما خلقت الا فلاک ‘‘(حقیقت الوحی ص ۹۹، خزائن ج ۲۲ ص ۱۰۲)
ترجمہ… اگر تو ( مرزا) نہ ہوتا تو زمین و آسمان کو پیدا نہ کرتا۔
63.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
64۔’’ وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین ‘‘(انجام آتھم ص ۷۸، خزائن ج ۱۱ ص ۷۸ ،حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج ۲۲ ص۸۵)
64.png 64.1.png
65۔’’ وماینطق عن الھوی۰ ان ھوالا وحی یو حیٰ ‘‘(اربعین نمبر ۳ ص۳۶ خزائن ج۱۷، ص۴۲۶ ، اربعین ص۳۶ نمبر۲، خزائن ج۱۷ ص۳۸۵)
65.png 65 (2).png
66۔’’ ان الذین یبایعونک انما یبایعون اﷲ۰ ید اﷲ فوق ایدیہم قل انما انا بشر مثلکم یوحی الیٰ انما الہکم الہ واحد ‘‘ (دافع البلاء حاشیہ ص۶،۷ ، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶، ۲۲۷)
66.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
67۔ ’’ سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا … الخ!(ضمیمہ حقیقت الوحی الاستفتاء ص۸۱، خزائن ج۲۲ ص۷۰۷)
67.png
68۔ انا فتحنا لک فتحا مبیناً لیغفرلک اﷲ ماتقدم من ذنبک وماتا خر (ضمیمہ حقیقت الوحی الاستفتاء ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۷۱۱)
68.png
69۔’’ ماکان اﷲ لیعذبھم وانت فیہم ‘‘(دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶)
69.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
70۔ ’’ وما رمیت اذرمیت ولکن اﷲ رمی ‘‘(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲۲ ص۷۰۵)
70.png
71۔’’ دنیٰ فتدلی فکان قاب قوسین اوادنی ‘‘۔۔۔۔۔۔۔’’ قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ ‘‘(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج۲۲ ص۷۰۸،۷۰۷)
71.png
72۔’’ اثرک اﷲ علی کل شئی ‘‘(تذکرہ ص ۳۷۲)
72.jpg
73۔’’ انا اعطیناک الکوثر ‘‘۔۔۔۔’’ اراد اﷲ ان یبعثک مقاماً محمودا ‘‘(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۷۱۳)
73.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
74۔’’ لعلک باخع نفسک الایکونو ا مومنین ‘‘(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ ص۸۳)
74.png
75۔’’ اتل ما اوحی الیک من ربک ‘‘۔۔۔۔۔’’ انک باعیننا ‘‘ (ضمیمہ حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
75.png
76۔’’ ولنجعلہ ایۃ للناس ورحمۃ منا ‘‘(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۳، خزائن ج۲۲ ص۸۶)
76.png
77۔’’ زوجنکھا ‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۳۸۳)
77.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
78۔’’ الحق من ربک فلاتکونن من الممترین ‘‘ (ازالہ ص۳۹۸، خزائن ج۳ ص۳۰۶)
78.png
79۔’’ واﷲ یعصمک من الناس ‘‘ (تذکرہ ص۲۳۶ )
79.jpg
80۔’’ اناارسلنا الیکم رسولا شاہدا علیکم کما ارسلنا الی فرعون رسولا ‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۱، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
80.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
81۔’’ یس انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم ‘‘(حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰)
81،.png
82۔’’ انی جاعلک للناس اماما ‘‘ (انجام آتھم ص۷۹، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
82.png
83۔’’اللہ تعالیٰ نے سب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی تم کو کتاب اور حکمت دُوں، پھر تمہارے پاس ایک رسول آئے، مصدق ہو تمام کا جو تمہارے پاس کتاب وحکمت سے ہیں، یعنی وہ رسول مسیحِ موعود ہے، جو قرآن وحدیث کی تصدیق کرنے والا ہے اور وہ صاحبِ شریعتِ جدیدہ نہیں ہے۔ اے نبیو! تم سب ضرور اس پر اِیمان لانا، اور ہر ایک طرح سے اس کی مدد پر سمجھنا۔‘‘مرزامحمود قادیانی لکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی الانبیاء ہیں۔ کیونکہ تمام نبیوں سے عہد لیا گیا۔ جس میں حضورﷺ بھی داخل ہیں کہ مسیح موعود پر ضرور ایمان لانا۔( الفضل ۲۱؍ستمبر ۱۹۱۵ء ص ۶ )
83.jpg
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
84۔جیسا کہ آیت وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ میں یہ اشارہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخر زمانہ میں ایک مظہر ظاہر ہوگا گویا وہ اس کا ایک ہاتھ ہوگا جس کا نام آسمان پر احمد ہوؔ گا۔ اور وہ حضرت مسیح کے رنگ میں جمالی طور پر دین کو پھیلائے گا۔ ( خزائن ج ۱۷ ص ۴۲۱)
84.png
85۔’’اور میرا ایمان ہے کہ اس آیت (اسمہ احمد) کے مصداق مرزاقادیانی ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص ۱۶)
85.png
86۔’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ مجھے بتایا گیا ہے کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
86.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
87۔’’بے شک حضرت مرزا (غلام احمد) صاحب کی نبوت قرآن کی ایک ایک آیت سے انکالو خواہ وہ کیسے ہی بھونڈے اور لچر طریق سے نکالی جائے اور خواہ وہ خود حضرت مرزا صاحب کی تفاسیر سے کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہو۔ یہ قوم خوشی سے بغلیں بجاتی رہے گی۔ نعرہ تحسین و آفرین بلند کرتی رہے گی۔ ان تمام پیش گوئیوں کو جن کے مصداق حضرت محمد ﷺ ہیں آپ بے شک حضرت مرزا صاحب پرچسپاں کرتے جائیں۔ یہ غالی قوم خوشی سے تالیاں بجاتی اور ناچتی رہے گی۔ لیکن آپ کسی پیش گوئی کے متعلق یہ کہہ دیں کہ حضرت محمد ﷺ کے لئے ہے اور حضرت مرزا صاحب اس کے مصداق حقیقی نہیں۔ بلکہ بوجہ امتی اور خلیفہ ہونے کے صرف ظلی یا بزوری رنگ میں اس کے ماتحت آتے ہیں تو ان کے سینہ میں یوں لگے گا جیسے تیر لگتا ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ کی چیزیں چھین چھین کر حضرت مرزا صاحب کو دیتے جائو یہ خوشی سے پھولے نہ سمائیں گے۔ کیونکہ اس میں در پردہ ان کے نفس کو یہ خوشی ہوتی ہے کہ ہمارا نبی مسیح موعود محمد رسول اللہ ﷺ سے بھی بڑھ کر یا کم سے کم مد مقابل تو ضرور ہے۔ لیکن اگر کوئی چیز جو انہوں نے محمد رسول اللہ ﷺ سے چھین کر حضرت مرزا صاحب کو دی ہوئی ہے۔ آپ واپس محمد رسول اللہ ﷺ کو دیں تو یہ بلبلا بلبلا کر اور چلا چلا کر ایک حشر برپا کر دیں گے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ ان لوگوں نے محمد رسول اللہ ﷺ اور حضرت مرزا صاحب میں ایک قسم کا باہمی شرکت اور رقابت کا رنگ پیدا کر دیا ہے۔ مثلاً جب تک مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد کا مصداق حضرت مرزا صاحب کو کہتے رہو بہت خوش رہیں گے لیکن جہاں اس کا مصداق حقیقی محمد رسول اللہ ﷺ کو بتایا اور تمام محمودی ٹولے سے صدائے واویلا بلند ہوئی کہ ہائے ہائے حضرت مسیح موعود کی توہین کی گئی اور آپ سے اختلاف کیا گیا۔ حالانکہ اختلاف خود ان کے عقائد سے ہوتا ہے نہ کہ حضرت مسیح موعود سے۔‘‘ ( اخبار پیغام صلح ۳ مئی ۱۹۳۴ ء ص ۷)
87.jpg
88۔’’تیرہ سو برس تک نبوت کے لفظ کا اطلاق تو آپ کی نبوت کی عظمت کے پاس سے نہ کیا اور اس کے بعد اب مدت دراز کے گذرنے سے لوگوں کے چونکہ اعتقاد اس امر پر پختہ ہوگئے تھے کہ آنحضرت ہی خاتم الانبیاء ہیں اور اب اگر کسی دوسرے کا نام نبی رکھا جائے تو اس سے آنحضرت کی شان میں فرق بھی نہیں آتا۔ اس لئے اب نبوت کا لفظ مسیح کے لئے ظاہراً بھی بول دیا۔ آپ کے جانشینوں اور آپ کی امت کے خادموں پر صاف صاف نبی اﷲ ہونے کے واسطے دو امور مدنظر رکھنے ضروری تھے۔ اوّل عظمت آنحضرت دوم عظمت اسلام۔ سو آنحضرت کی عظمت کے پاس کی وجہ سے ان لوگوں پر تیرہ سو برس تک نبی کا لفظ نہ بولا گیا تاکہ آپ کی ختم نبوت کی توہین نہ ہو۔ کیونکہ اگر آپ کے بعد ہی آپ کی امت کے خلیفوں یا صلحاء لوگوں پر نبی کا لفظ بولا جانے لگتا۔ جیسے حضرت موسیٰ کے بعد لوگوں پر بولا جاتا رہا۔ تو اس میں آپ کی ختم نبوت کی توہین تھی اور کوئی عظمت نہ تھی۔ سو خدا نے ایسا کیا کہ اپنی حکمت اور لطف سے آپ کے بعد تیرہ سو برس تک اس لفظ کو آپ کی امت سے اٹھادیا۔ آپ کی نبوت کی عظمت کا حق ادا ہو جائے اور پھر چونکہ اسلام کی عظمت چاہتی تھی کہ اس میں بھی بعض ایسے افراد ہوں جن پر آنحضرت کے بعد لفظ نبی اﷲ بولا جائے اور تاپہلے سلسلے سے اس کی مماثلت پوری ہو۔ آخری زمانے میں مسیح موعود کے واسطے آپ کی زبان سے نبی اﷲ کا لفظ نکلوادیا اور اس طرح پر نہایت حکمت اور بلاغت سے دو متضاد باتوں کو پورا کیا۔ موسوی سلسلے کی مماثلت بھی قائم رکھی اور عظمت نبوت آنحضرت بھی قائم رکھی۔‘‘(اخبار الحکم قادیان مورخہ ۱۷؍اپریل۱۹۰۳ئ)
88.jpg
89۔’’دنیا میں بہت سے نبی گزرے ہیں مگر ان کے شاگرد محدثیت کے درجے سے آگے نہیں بڑھے، سوائے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ اس کے فیضان نے اس قدر وسعت اختیار کی کہ اس کے شاگردوں میں سے علاوہ بہت سے محدثین کے ایک نے نبوت کا درجہ بھی پایا اور نہ صرف یہ کہ نبی بنا بلکہ اپنے مطاع کے کمالات کو ظلی طور پر حاصل کر کے بعض اولولعزم نبیوں سے بھی آگے نکل گیا۔‘‘ ( حقیقت النبوۃ ص۲۵۷ ، انوار العلوم ج ۲ ص ۵۶۸)
89.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
90۔’’یہ میموریل اس غرض سے بھیجا جاتا ہے کہ ایک کتاب امہات المومنین نام ڈاکٹر احمد شاہ صاحب عیسائی کی طرف سے مطبع آرپی مشن پریس گوجرانوالہ میں چھپ کر ماہ اپریل ۱۸۹۸ء میں شائع ہوئی تھی… چونکہ اس کتاب میں ہمارے نبی کریم ﷺ کی نسبت سخت الفاظ استعمال کئے ہیں جن کو کوئی مسلمان سن کر رنج سے رک نہیں سکتا اس لئے لاہور کی انجمن حمایت اسلام نے اس بارہ میں حضور گورنمنٹ میں میموریل روانہ کیا۔ تاگورنمنٹ ایسی تحریر کی نسبت جس طرح مناسب چاہے کارروائی کرلے یا اور جس طرح چاہے کوئی تدبیر امن عمل میں لائے۔ مگر میں بمعہ اپنی جماعت کثیر اور معہ دیگر معزز مسلمانوں کے اس میموریل کا سخت مخالف ہوں۔ او رہم سب لوگ اس بات کا افسوس کرتے ہیں کہ کیوں اس انجمن کے ممبروں نے محض شتاب کاری سے یہ کارروائی کی۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ کتاب امہات المومنین کے مؤلف نے نہایت دل دکھانے والے الفاظ سے کام لیا ہے اور زیادہ تر افسوس یہ ہے کہ باوجود ایسی سختی اور بد گوئی کے اپنے اعتراضات میں اسلام کی معتبر کتابوں کا حوالہ بھی نہیں دے سکا۔ مگر ہمیں ہرگز نہیں چاہئے کہ بجائے اس کے کہ ایک خطا کار کو نرمی اور آہستگی سے سمجھا دیں اور معقولیت کے ساتھ اس کتاب کا جواب لکھیں یہ حیلہ سوچیں کہ گورنمنٹ اس کتاب کو شائع ہونے سے روک لے۔ تا اس طرح پر ہم فتح پا لیں۔ کیونکہ یہ فتح واقعی فتح نہیں ہے بلکہ ایسے حیلوں کی طرف دوڑنا ہمارے عجزو درماندگی کی نشانی ہو گی اور ایک طور سے ہم جبر سے منہ بند کرنے والے ٹھہریں گے اور گوگورنمنٹ اس کتاب کو جلا دے تلف کرے کچھ کرے مگر ہم ہمیشہ کے لئے اس الزام کے نیچے آ جائیں گے کہ عاجز آ کر گورنمنٹ کی حکومت سے چارہ جوئی چاہی اور وہ کام لیا جو مغلوب الغضب اور جواب سے عاجز آ جانے والے لوگ کیا کرتے ہیں… مذہبی آزادی کا دروازہ کسی حد تک کھلا رہنا ضروری ہے تا مذہبی علوم اور معارف میں لوگ ترقی کریں اور چونکہ اس عالم کے بعد ایک اور عالم بھی ہے جس کے لئے ابھی سے سامان چاہئے ہر ایک حق رکھتا ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ ہر ایک مذہب پر بحث کرے اور اس طرح اپنے تئیں اور نیز بنی نوع کو نجات اخروی کے متعلق جہاں تک سمجھ سکتا ہے اپنی عقل کے مطابق فائدہ پہنچائے لہٰذا گورنمنٹ عالیہ میں اس وقت ہماری یہ التماس ہے کہ جو انجمن حمایت اسلام لاہور نے میموریل گورنمنٹ میں اس بارہ میں روانہ کیا ہے وہ ہمارے مشورہ اور اجازت سے نہیں لکھا گیا۔ بلکہ چند شتاب کاروں نے جلدی سے یہ جرأت کی ہے۔ جو درحقیقت قابل اعتراض ہے۔ ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ ہم تو جواب نہ دیں اور گورنمنٹ ہمارے لئے عیسائی صاحبوں سے کوئی باز پرس کرے یا ان کتابوں کو تلف کرے جب ہماری طرف سے آہستگی اور نرمی کے ساتھ اس کتاب کا رد شائع ہو گا تو خود وہ کتاب اپنی قبولیت اور وقعت سے گر جائے گی اور اس طرح پروہ خود تلف ہو جائے گی۔ اس لئے ہم با ادب ملتمس ہیں کہ اس میموریل کی طرف کوئی توجہ نہ فرمائے۔ کیونکہ اگر ہم گورنمنٹ عالیہ سے یہ فائدہ اٹھا ویں کہ وہ کتابیں تلف کی جائیں یا اور کوئی انتظام ہو۔ تو اس کے ساتھ ایک نقصان بھی ہمیں اٹھانا پڑتا ہے کہ ہم اس صورت میں دین اسلام کو ایک عاجز اور فروماندہ دین قرار دیں گے کہ جو معقولیت سے حملہ کرنے والوں کا جواب نہیں دے سکتا اور نیز یہ ایک بڑا نقصان ہو گا کہ اکثر لوگوں کے نزدیک یہ امر مکروہ اور نا مناسب سمجھا جائے گا کہ ہم گورنمنٹ کے ذریعہ سے اپنے انصاف کو پہنچ کر پھر کبھی اس کتاب کا رد لکھنا بھی شروع کر دیں اور در حالت نہ لکھنے جواب کے اس کے فضول اعتراض نا واقفوں کی نظر میں فیصلہ ناطق کی طرح سمجھے جائیں گے اور خیال کیا جائے گا کہ ہماری طاقت میں یہی تھا جو ہم نے کر لیا سو اس سے ہماری دینی عزت کو اس سے بھی زیادہ ضرر پہنچتا ہے جو مخالف نے گالیوں سے پہنچانا چاہا ہے اور ظاہر ہے کہ جس کتاب کو ہم نے عمداً تلف کرایا یا کیا پھر اسی کو مخاطب ٹھہرا کر اپنی کتاب کے ذریعہ سے پھر شائع کرنا نہایت نا معقول اور بے ہودہ طریق ہو گا او رہم گورنمنٹ عالیہ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم درد ناک دل سے ان تمام گندے اور سخت الفاظ پر صبر کرتے ہیں جو مصنف امہات المومنین نے استعمال کئے ہیں اور ہم اس مولف اور اس کے گروہ کو ہرگز کسی قانونی مواخذہ کا نشانہ بنانا نہیں چاہتے کہ یہ امر ان لوگوں سے بہت ہی بعید ہے کہ جو واقعی نوع انسان کی ہمدردی اور اصلاح کے جوش کا دعویٰ رکھتے ہیں… یہ طریق کہ ہم گورنمنٹ کی مدد سے یا نعوذ باللہ خود اشتعال ظاہر کریں۔ ہرگز ہمارے اصل مقصد کو مفید نہیں ہے۔ یہ دنیاوی جنگ وجدل کے نمونے ہیںاور سچے مسلمان اسلامی طریقوں کے عارف ہرگز اس کو پسند نہیں کرتے کیونکہ ان سے وہ نتائج جو ہدایت بنی نوع کے لئے مفید ہیں پیدا نہیں ہو سکتے… اور دوسرے پیرا یہ میں اپنے مذہب کی کمزوری کا اعتراف ہے۔‘‘ (الراقم مرزا غلام احمد‘ قادیان ضلع گورداسپور مورخہ ۴؍ مئی ۱۸۹۸ئ، تبلیغ رسالت ص۳۶‘ ۳۷‘۳۸‘۳۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۰تا۴۳)
90.jpg 90.1.jpg 90.2.jpg 90.3.jpg 90.4.jpg 90.5.jpg 90.6.jpg
 
Top