• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رسول اللہﷺ کی توہین

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
91۔’’میں اس بات کا بھی اقراری ہوں کہ جب کہ بعض پادریوں اور عیسائی مشنریوں کی تحریر نہایت سخت ہوگئی اور حد اعتدال سے بڑھ گئی اور بالخصوص پرچہ ’’نور افشاں‘‘ میں، جو ایک عیسائی اخبار لدھیانہ سے نکلتا ہے۔ نہایت گندی تحریریں شائع ہوئیں اور ان مؤلفین نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت نعوذ باﷲ ایسے الفاظ استعمال کئے کہ یہ شخص ڈاکو تھا، چور تھا اور بایں ہمہ جھوٹا تھا اور لوٹ مار اور خون کرنا اس کا کام تھا تو مجھے ایسی کتابوں اور اخباروں کے پڑھنے سے یہ اندیشہ دل میں پیدا ہوا کہ مبادا مسلمانوں کے دلوں پر جو ایک جوش رکھنے والی قوم ہے۔ ان کلمات کا کوئی سخت اشتعال دینے والا اثر پیدا ہو، تب میں نے ان کے جوشوں کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اپنی صحیح اور پاک نیت سے یہی مناسب سمجھا کہ اس عام جوش کے دبانے کے لئے حکمت عملی یہی ہے کہ ان تحریرات کا کسی قدر سختی سے جواب دیا جائے تاکہ سریع الغضب انسانوں کے جوش فرو ہو جائیں اور ملک میں کوئی بے امنی پیدا نہ ہو۔ (حاشیہ ان مباحثات کی کتابوں سے ایک یہ بھی مطلب تھا کہ برٹش انڈیا اور دوسرے ملکوں پر بھی اس بات کو واضح کیا جائے کہ ہماری گورنمنٹ نے ہر ایک قوم کو مباحثات کے لئے آزادی دے رکھی ہے۔ کوئی خصوصیت پادریوں کی نہیں) تب میں نے بالمقابل ایسی کتابوں کے، جن میں کمال سختی سے، بدزبانی کی گئی تھی۔ چند ایسی کتابیں لکھیں، جن میں کسی قدر بالمقابل سختی تھی۔ کیونکہ میرے کانشس (ضمیر ناقل) نے قطعی طور پر مجھے فتویٰ دیا کہ اسلام میں جو بہت سے وحشیانہ جوش والے آدمی موجود ہیں، ان کے غیظ وغضب کی آگ بجھانے کے لئے یہ طریق کافی ہوگا۔ کیونکہ عوض معاوضہ کے بعد کوئی گلہ باقی نہیں رہتا۔ سو مجھ سے پادریوں کے مقابل پر جو کچھ وقوع میں آیا، یہی ہے کہ حکمت عملی سے بعض وحشی مسلمانوں کو خوش کیاگیا۔‘‘(حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست مندرجہ تریاق القلوب ص۳۰۸،۳۰۹، خزائن ج۱۵ ص۴۹۰،۴۹۱)
91.png
92۔’’اور بہتوں نے اپنی بدذاتی اور مادری بدگوئی سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان لگائے۔ یہاں تک کہ کمال خباثت اور اس پلیدی سے جوان کے اصل میں تھی، اس سید المعصومین پر سراسر دروغ گوئی کی راہ سے زنا کی تہمت لگائی۔ اگر غیرمند مسلمانوں کو اپنی محسن گورنمنٹ کا پاس نہ ہوتا تو ایسے شریروں کو جن کے افتراء میں یہاں تک نوبت پہنچی، وہ جواب دیتے جو ان کی بداصلی کے مناسب حال ہوتا۔ مگر شریف انسانوں کو گورنمنٹ کی پاسداریاں ہروقت روکتی رہتی ہیں۔ وہ طمانچہ جو ایک گال کے بعد دوسری گال پر عیسائیوں کو کھانا چاہئے تھا۔ ہم لوگ گورنمنٹ کی اطلاع میں محو ہو کر پادریوں اور ان کے ہاتھ کے اکسائے ہوئے آریوں سے کھا رہے ہیں۔ یہ سب بردباریاں ہم اپنے محسن گورنمنٹ کے لحاط سے کرتے ہیں اور کریں گے۔‘‘(آریہ دھرم ص۵۸،۵۹، خزائن ج۱۰ ص۸۰،۸۱)
92.png
93۔’’میں اس بات کا بھی اقراری ہوں کہ جب کہ بعض پادریوں اور عیسائی مشنریوں کی تحریر نہایت سخت ہوگئی اور حد اعتدال سے بڑھ گئی اور بالخصوص پرچہ ’’نور افشاں‘‘ میں، جو ایک عیسائی اخبار لدھیانہ سے نکلتا ہے۔ نہایت گندی تحریریں شائع ہوئیں اور ان مؤلفین نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت نعوذ باﷲ ایسے الفاظ استعمال کئے کہ یہ شخص ڈاکو تھا، چور تھا اور بایں ہمہ جھوٹا تھا اور لوٹ مار اور خون کرنا اس کا کام تھا تو مجھے ایسی کتابوں اور اخباروں کے پڑھنے سے یہ اندیشہ دل میں پیدا ہوا کہ مبادا مسلمانوں کے دلوں پر جو ایک جوش رکھنے والی قوم ہے۔ ان کلمات کا کوئی سخت اشتعال دینے والا اثر پیدا ہو، تب میں نے ان کے جوشوں کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اپنی صحیح اور پاک نیت سے یہی مناسب سمجھا کہ اس عام جوش کے دبانے کے لئے حکمت عملی یہی ہے کہ ان تحریرات کا کسی قدر سختی سے جواب دیا جائے تاکہ سریع الغضب انسانوں کے جوش فرو ہو جائیں اور ملک میں کوئی بے امنی پیدا نہ ہو۔ (حاشیہ ان مباحثات کی کتابوں سے ایک یہ بھی مطلب تھا کہ برٹش انڈیا اور دوسرے ملکوں پر بھی اس بات کو واضح کیا جائے کہ ہماری گورنمنٹ نے ہر ایک قوم کو مباحثات کے لئے آزادی دے رکھی ہے۔ کوئی خصوصیت پادریوں کی نہیں) تب میں نے بالمقابل ایسی کتابوں کے، جن میں کمال سختی سے، بدزبانی کی گئی تھی۔ چند ایسی کتابیں لکھیں، جن میں کسی قدر بالمقابل سختی تھی۔ کیونکہ میرے کانشس (ضمیر ناقل) نے قطعی طور پر مجھے فتویٰ دیا کہ اسلام میں جو بہت سے وحشیانہ جوش والے آدمی موجود ہیں، ان کے غیظ وغضب کی آگ بجھانے کے لئے یہ طریق کافی ہوگا۔ کیونکہ عوض معاوضہ کے بعد کوئی گلہ باقی نہیں رہتا۔ سو مجھ سے پادریوں کے مقابل پر جو کچھ وقوع میں آیا، یہی ہے کہ حکمت عملی سے بعض وحشی مسلمانوں کو خوش کیاگیا۔‘‘(حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست مندرجہ تریاق القلوب ص۳۰۸،۳۰۹، خزائن ج۱۵ ص۴۸۹,۴۹۰,۴۹۱)
93.png
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
94۔’’ قتل راجپال محض مذہبی دیوانگی کا نتیجہ ہے۔ جو لوگ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں وہ بھی مجرم ہیں اور جو ان کی پیٹھ ٹھونکتا ہے وہ بھی قانون کا دشمن ہے۔ جو لیڈر ان کی پیٹھ ٹھونکتے ہیں وہ خود مجرم ہیں۔ قاتل و ڈاکو ہیں جو لوگ توہین انبیاء کی وجہ سے قتل کریں ایسے لوگوں سے برأت کا اظہار کرنا چاہئے اور ان کو دبانا چاہئے یہ کہنا کہ محمد رسول اللہ کی عزت کے لئے قتل کرنا جائز ہے۔ نادانی ہے انبیاء کی عزت کی حفاظت قانون شکنی سے نہیں ہو سکتی۔‘‘.......۔’’ اس ( علم الدین) کا سب سے بڑا خیر خواہ وہی ہو سکتا ہے جو اس کے پاس جائے اور اسے سمجھائے کہ دنیاوی سزا تو تمہیں ملے گی ہی لیکن قبل اس کے کہ وہ ملے تمہیں چاہئے خدا سے صلح کر لو… توبہ کرو گر یہ زاری کرو خدا کے حضور گڑ گڑائو یہ احساس ہے جو اگر اس کے اندر پیدا ہو جائے تو وہ خدا کی سزا سے بچ سکتا ہے اور اصل سزا وہی ہے۔‘‘(الفضل ۱۹ اپریل ۱۹۲۹ء ص۷,۸)
94.jpg
”ہم ایک رتی بھر بھی اس سے زیادہ حق نہیں مانگتے جتنا حق اس (گورنمنٹ) نے سکھوں، ہندوؤں اور عیسائیوں کے بزرگوں کو دے رکھا ہے مگر ہم ایک رتی بھر اس سے کم بھی منظور نہیں کر سکتے اگر اس مقصد کے لیے ہزار نہیں بیس ہزار احمدیوں کو اپنی جانیں دینی پڑی تو ہر احمدی کو اس کے لئے تیار رہنا چاہیے اور اگر کوئی شخص اس ہتک کو برداشت کر لے گا اور حضرت مسیح موعود کے متعلق اس سے کم درجہ پر راضی ہوجائے گا جو درجہ قانون نے دوسرے بزرگوں کو دیا ہے خواہ اس کے لئے سو سال ہی کیوں کوشش نہ کرنی پڑے تو وہ انتہائی درجہ کا بے غیرت انسان ہو گا اور اس کی قبر پر احمدیت کی وجہ سے برکتیں نازل نہیں ہوگی بلکہ ابد تک بجائے رحمت کے اس کی قبر پر لعنت نازل ہوگی“۔ (خطبات محمود ج ۱۶ ص ۵۱۱)
94.1.png
95۔’’یہ سوال ( مباہلہ والوں کا خاتمہ۔ نا قل) ایک فرد ( خلیفہ) کا سوال نہیں بلکہ جماعت کی عزت اور خلافت کے درجے کے وقار کا سوال ہے۔ پس یا تو جماعت اپنے اس حق کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لئے اس تذلیل پر خوش ہو جائے۔ یا پھر تیار ہو جائے کہ خواہ کوئی قربانی ( قتل وغیرہ) کرنی پڑے۔ اس حق کو لے کر رہے گی۔ اگر گورنمنٹ اس موقعہ پر خاموش رہے گی۔ تو ہم مجبور ہوں گے کہ یہ سمجھ لیں کہ چونکہ ایسے موقعہ پر لوگ تلوار بھی اٹھا لیتے ہیں۔ آغا خانیوں سے بعض لوگ باغی ہو گئے۔ تو سخت خونریزی ہوئی باغیوں کو جان سے مار دیا جاتا اور ہر مرنے والے کے سینے سے ایک خط ملتا جس میں لکھا ہوتا کہ یہ ہے بغاوت کا نتیجہ اسی طرح بوہروں میں بھی فسادات ہوئے۔‘‘ یہ الفاط خلیفہ قادیان کے ہیں۔ (الفضل ج ۱۷ نمبر ۷۹ ص ۷ کالم ۱، ۱۱؍ اپریل ۱۹۳۰ئ)
95.jpg
96۔دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ خدا اور اس کے فرستادوں پر صدق دل سے ایمان لانے والوں نے ان کے اور ان کے جانشینوں اور متعلقین کے پسینہ کی جگہ خون بہانا اور ان کی عزت و حرمت کی خاطر اپناسب کچھ قربان کر دینا سعادت دارین نہ سمجھا ہو۔(الفضل قادیان ج ۱۷ نمبر ۸۰ ص ۳ کالم ۲، ۱۵؍ اپریل ۱۹۳۰ئ)
96.jpg
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
97۔ ’’ جو قوم سید عبداللطیف نعمت اللہ خاں جیسے بہادر شہید پیدا کر سکتی ہے۔ وہ کبھی اپنی بے عزتی برداشت نہ کرے گی اور اپنے مقدس امام کی خفیف سے خفیف ہتک برداشت نہ کرے گی اور جان و مال تک قربان کر دے گی۔ بدامنی خونریزی کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ اگر کوئی ناگوار حادثہ رونما ہوا۔ اس کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہو گی۔‘‘(الفضل ج۱۷ نمبر۷۸ ص۲ مورخہ۸؍ اپریل ۱۹۳۰ئ)
97.jpg
98۔اگر گورنمنٹ نے اپنی ذمہ داری کی طرف توجہ نہ کی تو گورنمنٹ کو نقصان ہوگا۔ یہ جماعت اپنی حفاظت آپ کر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔اگر حضرت امام کی تلقین صبر اور تعلیم برداشت نہ ہوتی تو اس وقت تک یقیناً خطرناک نتائج پیدا ہو جاتے۔۔۔۔۔۔۔ہمارے اندر غیرت کا وہ مادہ موجود ہے جو ذلت کے مقابلے پر موت کو ترجیح دیتا ہے۔۔۔۔۔۔اگر کوئی نا گوار حادثہ واقعہ ہوا۔ تو اس کی تمام تر ذمہ داری گورنمنٹ پر ہو گی۔ کیونکہ متعلقین اخبار مباہلہ کی اشتعال انگیزی اس حد تک ترقی کر گئی ہے کہ اب از سر گزشت والا معاملہ ہوگا۔ ( الفضل ۱۵ اپریل ۱۹۳۰ء ص۱۱)
98.jpg
99۔انبیاء گرچہ بودہ اند بسے من بعرفاں نہ کمترم زکسے ( درثمین فارسی ص۱۷۲، نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اگرچہ بہت سے نبی دنیا پر تشریف لائے مگر ان کی کلام سے میری کلام بہتر ہے۔ کسی سے کم نہیں، بالا ہے۔
100۔زندہ شد ہر نبی بامدنم ہررسولے نہاں بہ پیرہنم (درثمین فارسی ص۱۷۳، نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۸)
(میری آمد سے ہر نبی زندہ ہوگیا۔ ہر رسول میرے پیرہن (کرتے) میں چھپا ہوا ہے)
99،100.png
 
Top