• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی شبہات کے جوابات (کامل )

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
’’ والخاتم آخر القوم کالخاتم ومنہ قولہ تعالیٰ وخاتم النبیین ای آخرھم۰‘‘ {اور خاتم بالکسر اور بالفتح ‘ قوم میں سب سے آخر کو کہا جاتا ہے اور اسی معنی میں ہے اﷲ تعالیٰ کا ارشاد خاتم النبیین یعنی آخر النبیین۔}
اس میں بھی لفظ ’’ قوم ‘‘ بڑھا کر قاعدہ مذکورہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ نیز مسئلہ زیر بحث کا بھی نہایت وضاحت کے ساتھ فیصلہ کردیا ہے۔

کلیات ابی البقاء​

لغت عرب کی مشہور ومعتمد کتا ب ہے۔ اس میں مسئلہ زیر بحث کو سب سے زیادہ واضح کردیا ہے ۔ ملاحظہ ہو:
’’ وتسمیۃ نبینا خاتم الا نبیاء لان الخاتم آخر القوم قال اﷲ تعالیٰ ماکان محمد ابا احدمن رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ کلیات ابی البقاء ص ۳۱۹‘‘ { اور ہمارے نبی ﷺ کا نام خاتم الانبیاء اس لئے رکھا گیا کہ خاتم آخر قوم کو کہتے ہیں۔ (اور اسی معنی میں) خدا وند عالم نے فرمایا ہے کہ نہیں ہیں محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور آخرسب نبیوں کے ۔}
اس میں نہایت صاف کردیا گیا ہے کہ آپ ﷺ کے خاتم الانبیاء اور خاتم النبیین نام رکھنے کی وجہ ہی یہ ہے کہ ’’ خاتم ‘‘ خاتم القوم کو کہا جاتا ہے۔ اور آپ ﷺ آخر النبیین ہیں۔ نیز ابوالبقاء نے اس کے بعد کہا ہے کہ :
’’ ونفی الا عم یستلزم نفی الا خص ۰‘‘ {اور عام کی نفی‘ خاص کی نفی کو بھی مستلزم ہے۔}
جس کی غرض یہ ہے کہ نبی عام ہے۔ تشریعی ہو یا غیر تشریعی۔ اور رسول خاص تشریعی کے لئے بولا جاتا ہے۔ اور آیت میں جبکہ عام یعنی نبی کی نفی کردی گئی تو خاص یعنی رسول کی بھی نفی ہونا لازمی ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ اس آیت سے تشریعی اور غیر تشریعی ہر قسم کے نبی کا اختتام اور آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے کی نفی ثابت ہوتی ہے۔ جو لوگ آیت میں تشریعی اور غیر تشریعی کی تقسیم گھڑتے ہیں علامہ ابوالبقاء نے پہلے ہی سے ان کے لئے رد تیار رکھا ہے۔

صحاح العربیہ للجوہری​

جس کی شہرت محتاج بیان نہیں۔ اس کی عبارت یہ ہے :
’’ والخاتم والخاتم بکسر التاء وفتحھا والخیتام والخاتام کلہ بمعنی والجمع الخواتیم وخاتمۃ الشیٔ آخرہ ومحمد ﷺ خاتم الانبیاء علیہم السلام ۰‘‘ {اور خاتم اور خاتم تا کے زیر اور زبر دونوں سے اور ایسے ہی خیتام اور خاتام سب کے معنی ایک ہیں۔ اور جمع خواتیم آتی ہے۔ اور خاتمہ کے معنی آخر کے ہیں اور اسی معنی میں محمد ﷺ کو خاتم الانبیاء علیہم السلام کہا جاتا ہے۔}
اس میں تصریح کردی گئی ہے کہ خاتم اور خاتم بالکسر وبالفتح دونوں کے ایک معنی ہیں۔ یعنی آخر قوم۔

منتہی الارب​

میں لفظ خاتم کے متعلق لکھا ہے :
’’ خاتم کصاحب مہر وانگشتری ‘ وآخر ہر چیز ے وپایان آں وآخر قوم وخاتم بالفتح مثلہ ومحمد خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہم اجمعین۰‘‘

صراح میں ہے​

’’ خاتمۃ الشیٔ آخرہ ومحمد خاتم الا نبیاء بالفتح صلوات اﷲ علیہ وعلیہم اجمعین۰‘‘ {خاتمہ شے کے معنی آخر شے کے ہیں اور اسی معنی میں محمد ﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔}
 
آخری تدوین :

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
لغت عرب کے غیر محدود دفتر میں سے یہ چند اقوال آئمہ لغت بطور مشتے نمونہ از خروارے پیش کئے گئے ہیں۔ جن سے انشاء اﷲ تعالیٰ ناظرین کو یقین ہوگیا ہوگا کہ ازردئے لغت عرب ‘آیت مذکورہ میں خاتم النبیین کے معنی آخر النبیین کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتے۔اور لفظ خاتم کے معنی آیت میں آخر اور ختم کرنے والے کے علاوہ ہر گز مراد نہیں بن سکتے۔
یہاں تک بحمد اﷲ یہ بات بالکل روشن ہوچکی ہے کہ آیت مذکورہ میں خاتم بالفتح اور بالکسر کے حقیقی معنی صرف دو ہوسکتے ہیں۔ اور اگر باالفرض مجازی معنی بھی لئے جائیں تواگرچہ اس جگہ حقیقی معنی کے درست ہوتے ہوئے اس کی ضرورت نہیں۔ لیکن بالفرض اگر ہوں تب بھی خاتم کے معنی مہر کے ہوں گے۔ اوراس وقت آیت کے یہ معنی ہوں گے کہ آپ ﷺ انبیاء پر مہر کرنے والے ہیں۔

خاتم النبیین اور قادیانی جماعت​


قرآن وسنت صحابہ کرام ؓ اور اصحاب لغت کی لفظ خاتم النبیین کی وضاحت کے بعد اب قادیانی جماعت کے موقف کو دیکھیں ۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ خاتم النبیین کا معنی نبیوں کی مہر یعنی پہلے اﷲ تعالیٰ نبوت عنایت فرماتے تھے۔ اب آنحضرت ﷺ کی اتباع سے نبوت ملے گی۔ جو شخص رحمت دو عالم ﷺ کی اتباع کرے گا آپ ﷺ اس پر مہر لگادیں گے تو وہ نبی بن جائے گا۔ ہمارے نزدیک قادیانی جماعت کا یہ موقف سراسر غلط ‘فاسد‘ باطل ‘ بے دینی ‘ تحریف دجل وافتراء ‘ کذب وجعل سازی پر مبنی ہے۔حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ نے اس موقعہ پر کیا خوب چیلنج کیا۔ آپ فرماتے ہیں :
’’اگر مرزا صاحب اور ان کی امت کوئی صداقت رکھتے ہیں تو لغت عرب اور قواعد عربیت سے ثابت کریں کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ ﷺ کی مہر سے انبیاء بنتے ہیں۔لغت عرب کے طویل وعریض دفتر میں سے زائد نہیں صرف ایک نظیر اس کی پیش کردیں۔ یا کسی ایک لغوی اہل عربیت کے قول میں یہ معنی دکھلا دیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ ساری مرزائی جماعت مع اپنے نبی اور ابن نبی کے اس کی ایک نظیر کلام عرب یا اقوال لغویین میں نہ دکھلا سکیں گے۔‘‘
خود مرزا صاحب نے جو (برکات الدعا ص ۱۴‘۱۵ روحانی خزائن ص ۱۷‘۱۸ ج ۶) میں تفسیر قرآن کے معیار میں سب سے پہلا نمبر قرآن مجید سے اور دوسرا احادیث نبی کریم ﷺ سے اور تیسرا اقوال اصحابہ کرام ؓ سے رکھا ہے۔ اگر یہ صرف ہاتھی کے دکھلانے کے دانت نہیں تو خدا را خاتم النبیین کی اس تفسیر کو قرآن کی کسی ایک آیت میں دکھلائیں۔ اور اگر یہ نہیں ہوسکتا تو احادیث نبویہﷺ کے اتنے وسیع وعریض دفتر میں ہی کسی ایک حدیث میں یہ تفسیر دکھلائیں۔ پھر ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ صحیحین کی حدیث ہو یا صحاح ستہ کی۔بلکہ کسی ضعیف سے ضعیف میں دکھلادو کہ نبی کریم ﷺ نے خاتم النبیین کے یہ معنی بتلائے ہوں کہ آپ ﷺ کی مہر سے انبیاء بنتے ہیں۔
اور اگر یہ بھی نہیں ہوسکتا (اور ہر گز نہ ہوسکے گا) تو کم از کم کسی صحابی ؓ‘ کسی تابعی ؒ کا قول ہی پیش کرو جس میں خاتم النبیین کے یہ معنی بیان کئے ہوں لیکن مجھے معلوم ہے کہ :؎
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں​

چیلنج​

اے مرزائی جماعت اور اس کے مقتدر ارکان ! اگر تمہارے دعوے میں کوئی صداقت کی بو اور قلوب میں کوئی غیرت ہے تو اپنی ایجاد کردہ تفسیر کا کوئی شاہد پیش کرو۔اور اگر ساری جماعت مل کر قرآن کے تیس پاروں میں سے کسی ایک آیت میں‘ احادیث کے غیر محصور دفتر میں سے کوئی ا یک حدیث میں اگرچہ ضعیف ہی ہو‘ صحابہ کرام ؓ وتابعین ؒ کے بے شمار آثار میں سے کسی ایک قول میں یہ دکھلادے کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ ﷺ کی مہر سے انبیاء بنتے ہیں۔ تو وہ نقد انعام وصول کرسکتے ہیں:؎
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے
لیکن میں بحول اﷲ وقوتہ اعلانا کہہ سکتا ہوں کہ اگر مرزا صاحب اور ان کی ساری امت مل کر ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے تب بھی ان میں سے کوئی ایک چیز پیش نہ کرسکیں گے: ’’ ولوکان بعضھم لبعض ظھیرا۰‘‘
بلکہ اگر کوئی دیکھنے والی آنکھیں اور سننے والے کان رکھتا ہے تو قرآن عزیز کی نصوص اور احادیث نبویہ ﷺ کی تصریحات اور صحابہ کرام ؓ وتابعین ؒ کے صاف صاف آثار‘ سلف صالحین اور آئمہ تفسیر کے کھلے کھلے بیانات اور لغت عرب اور قواعد عربیت کا واضح فیصلہ سب کے سب اس تحریف کی تردید کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ آیت خاتم النبیین کے وہ معنی جو مرزا ئی فرقہ نے گھڑے ہیں باطل ہیں۔

قادیانی ترجمہ کے وجوہ ابطال​


نمبر۱ … اول اس لئے کہ یہ معنی محاورات عرب کے بالکل خلاف ہیں۔ ورنہ لازم آئے گا کہ خاتم القوم اور آخر القوم کے بھی یہی معنی ہوں کہ اس کی مہر سے قوم بنتی ہے اور خاتم المہاجرین کے یہ معنی ہوں کہ اس کی مہر سے مہاجرین بنتے ہیں۔
نمبر۲ … مرزا غلام احمد قادیانی نے خود اپنی کتاب ازالہ اوہام ص ۶۱۴ روحانی خزائن ص ۴۳۱ ج ۳ پر خاتم النبیین کا معنی :’’ اور ختم کرنے والا نبیوں کا ‘‘ کیا ہے۔
نمبر۳ … مرزا غلام احمد قادیانی نے لفظ خاتم کو جمع کی طرف کئی جگہ مضاف کیا ہے۔ یہاں صرف ایک مقام کی نشان دہی کی جاتی ہے۔ مرزا نے اپنی کتاب تریاق القلوب ص ۱۵۷ ‘ روحانی خزائن ص ۴۷۹ ج ۱۵ پر اپنے متعلق تحریر کیا ہے:
’’ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا۔ اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا پیدا نہیں ہوا۔ اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
اگر خاتم الاولاد کا ترجمہ ہے کہ مرز ا قادیانی اپنے ماں باپ کے ہاں آخری ’’ ولد‘‘ تھا۔ مرزا کے بعد اس کے ماں باپ کے ہاں کوئی لڑکی یا لڑکا ‘ صحیح یا بیمار‘ چھوٹا یا بڑا ‘ کسی قسم کا کوئی پیدا نہیں ہوا تو خاتم النبیین کا بھی یہی ترجمہ ہوگا کہ رحمت دو عالم ﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی ‘ بروزی‘ مستقل ‘ غیر مستقل کسی قسم کا کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔
اور اگر خاتم النبیین کا معنی ہے کہ حضور ﷺ کی مہر سے نبی بنیں گے تو خاتم الاولاد کا بھی یہی ترجمہ مرزائیوں کو کرنا ہوگا کہ مرزا کی مہر سے مرزا کے والدین کے ہاں بچے پیدا ہوں گے۔اس صورت میں مرزا کے بعد مرزا کا باپ فارغ ۔ اب مرزا صاحب مہر لگاتے جائیں گے اور مرزا صاحب کی ماں بچے جنتی چلی جائے گی۔ ہے ہمت تو کریں مرزائی یہ ترجمہ:؎
الجھا ہے پائوں یار کا زلف دراز میں​
نمبر۴ … پھر قادیانی جماعت کا موقف یہ ہے کہ رحمت دو عالم ﷺ سے لے کر مرزا قادیانی تک کوئی نبی نہیں بنا۔ خود مرزا نے اپنی کتاب حقیقت الوحی ص ۳۹۱ خزائن ص۴۰۶ ج ۲۲ پر لکھا ہے :
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
’’ غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر اولیاء اور ابدال اور اقطاب اس امت میں سے گزر چکے ہیں ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں۔ اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔ ‘‘
اس عبارت سے یہ ثابت ہوا کہ چودہ سو سال میں صرف مرزا کو ہی نبوت ملی۔ اور پھر مرزا کے بعد قادیانیوں میں خلافت (نام نہاد) ہے۔ نبوت نہیں۔ اس لحاظ سے بقول قادیانیوں کے حضور ﷺ کی مہر سے صرف مرزا ہی نبی بنا۔تو گویا حضور ﷺ ’’ خاتم النبی ‘‘ ہوئے خاتم النبیین نہ ہوئے۔
ضمیمہ حقیقت النبوۃ ص ۲۶۸ پر مرزامحمود نے لکھا ہے:
’’ ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانہ کے لئے مقدر تھا۔ سو وہ ظاہر ہوگیا۔‘‘
نمبر۵ … خاتم النبیین کا معنی اگر نبیوں کی مہر لیا جائے اور حضور ﷺ کی مہر سے نبی بننے مراد لئے جائیں ۔ تو آپ ﷺ آئندہ کے نبیوں کے لئے خاتم ہوئے۔ سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام تک کے لئے آپ ﷺ خاتم النبیین نہ ہوئے۔ اس اعتبار سے یہ بات قرآنی منشا کے صاف صاف خلاف ہے۔
نمبر۶ … مرزا غلام احمد قادیانی نے رحمت دو عالم ﷺ کی اتباع کی تو نبی بن گئے۔ (یہ ہے خاتم النبیین کا قادیانی معنی) یہ اس لحاظ سے بھی غلط ہے کہ خود مرزا قادیانی لکھتا ہے :
’’اب میں بموجب آیت کریمہ :’’واما بنعمۃ ربک فحدث۰‘‘ اپنی نسبت بیان کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اس تیسرے درجہ میں داخل کرکے وہ نعمت بخشی ہے کہ جو میری کوشش سے نہیں بلکہ شکم مادر میں ہی مجھے عطا کی گئی ہے۔ ‘‘ (حقیقت الوحی ص ۶۷ خزائن ص ۷۰ ج ۲۲)
لیجئے ! خاتم النبیین کا معنی نبیوں کی مہر۔ وہ لگے گی اتباع کرنے سے۔ وہ صرف مرزا پر لگی۔ اس لئے آپ ﷺ خاتم النبی ہوئے۔ اب اس حوالہ میں مرزا نے کہہ دیا کہ جناب اتباع سے نہیں بلکہ شکم مادر میں مجھے یہ نعمت ملی۔ تو گویا خاتم النبیین کی مہر سے آج تک کوئی نبی نہیں بنا تو خاتم النبیین کا معنی نبیوں کی مہر کرنے کا کیا فائدہ ہوا؟۔

قادیانیوں سے ایک سوال​


ایک دفعہ مناظرہ میں فقیر نے ایک قادیانی سے سوال کیا کہ اگر آنحضرت ﷺ کی اتباع سے نبوت مل سکتی ہے تو آنحضرت ﷺ کی اتباع سے نجات بھی ہوسکتی ہے یا نہیں۔ قادیانی کہنے لگا۔ ہوسکتی ہے۔ تو میں نے کہا کہ جب آنحضرت ﷺ کی اتباع سے نجات ہوسکتی ہے تو پھر مرزا کو ماننے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ چکراگیا۔ کہنے لگا نہیں ہوسکتی۔ تو میں نے کہا کہ مرزا اگر حضور ﷺ کی اتباع کرے تو اسے نبوت مل جائے۔ امت محمدیہ اگر حضور ﷺ کی اتباع کرے تو نجات بھی نہ ہو: ’’ فبھت الذی کفر‘‘

ختم نبوت اور احادیث نبویہ​


تواتر​

 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
آنحضرت ﷺ نے متواتراحادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرمادی کہ اس کے بعد آپ ﷺ کے آخری نبی ہونے میں کسی شک وشبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ متعدد اکابرنے ان احادیث ختم نبوت کے متواترہونے کی تصریح کی ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حزم ظاہری کتاب’’ الفصل فی الملل والاھوا والنحل ‘‘میں لکھتے ہیں:
’’ وقد صح عن رسول اﷲ ﷺ بنقل الکواف التی نقلت نبوتہ واعلامہ وکتابہ انہ اخبرانہ لانبی بعدہ ۰ کتاب الفصل ص ۷۷ ج ۱‘‘ {وہ تمام حضرات جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی نبوت آپ ﷺ کے معجزات اور آپ ﷺ کی کتاب (قرآن کریم) کو نقل کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ آپ ﷺ نے یہ خبردی تھی کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔}

حافظ ابن کثیر ؒآیت خاتم النبیین کے تحت لکھتے ہیں:​

’’ وبذالک وردت الا حادیث المتواترۃ عن رسول اﷲ ﷺ من حدیث جماعۃ من الصحابۃ ؓ۰ تفسیر ابن کثیر ص ۴۹۳ ج ۳‘‘ {اور ختم نبوت پر آنحضرت ﷺ سے احادیث متواترہ وارد ہوئی ہیں۔ جن کو صحابہ کرام ؓ کی ایک بڑی جماعت نے بیان فرمایا ۔}

اور علامہ سیدمحمود آلوسی ؒ تفسیر روح المعانی میں زیر آیت خاتم النبیین لکھتے ہیں:​

’’وکونہ ﷺ خاتم النبیین مما نطق بہ الکتاب وصدعت بہ السنۃ واجمعت علیہ الا مۃ فیکفر مدعی خلافہ ویقتل ان اصر۰ روح المعانی ص ۴۱ ج ۲۲‘‘ {اور آنحضرت ﷺ کا خاتم النبیین ہونا ایسی حقیقت ہے جس پر قرآن ناطق ہے۔ احادیث نبویہ نے جس کو واشگاف طور پر بیان فرمایا ہے۔ اور امت نے جس پر اجماع کیا ہے۔ پس جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہو۔ اس کو کافر قرار دیا جائے گا اور اگر وہ اس پر اصرار کرے تو اس کو قتل کیا جائے گا۔}
پس عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے ۔ اسی طرح آنحضرت ﷺ کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔ یہاں اختصارکے مد نظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

حدیث نمبر۱​

’’ عن ابی ھریرۃ ؓ ان رسول اﷲ ﷺ قال مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بنیانا فاحسنہ واجملہ الا موضع لبنۃ من زاویۃ من زوایاہ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ھلا وضعت ھذہ اللبنۃ قال فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین۰ صحیح بخاری کتاب المناقب ص ۵۰۱ ج ۱ صحیح مسلم ص ۲۴۸ ج ۲ واللفظ لہ‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین وجمیل محل بنایا ۔ مگراس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگا دی گئی؟ آپﷺ نے فرمایا میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔}
یہ حدیث حضرت ابوہریرہ ؓ کے علاوہ مندرجہ ذیل صحابہ کرام ؓ سے بھی مروی ہے:
۱… حضرت جابر بن عبداﷲ ؓ ان کی حدیث کے الفاظ صحیح مسلم میں درج ذیل ہیں:
’’ قال رسول اﷲ ﷺ فانا موضع اللبنۃ جئت فختمت الا نبیاء ۰ مسند احمد ص ۳۶۱ ج ۳ ‘ صحیح بخاری ص۵۰۱ج۱‘ مسلم ص ۱۴۸ ج ۲‘ ترمذی ص ۱۰۹ ج ۱‘‘ {رسول اﷲ ﷺ نے فرمایاپس میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ میں آیا پس نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا۔}
۲… حضرت ابی بن کعب ؓ ان کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
’’ مثلی فی النبیین کمثل رجل بنی دارا فاحسنھا واکملھا واجملھا وترک منھا موضع لبنۃ فجعل الناس یطوفون بالبناء ویعجبون منہ ویقولون لو تم موضع تلک اللبنۃ ۰ وانا فی النبیین موضع تلک اللبنۃ قال الترمذی ھذا حدیث حسن صحیح۰ مسند احمد ص ۱۳۷ ج ۵‘ ترمذی ص ۲۰۱ ج ۲‘‘ {انبیاء کرام میں میری مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بڑا حسین وجمیل اور کامل ومکمل محل بنایا مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ پس لوگ اس محل کے گرد گھومتے اور اس کی عمدگی پر تعجب کرتے اور یہ کہتے کہ کاش ! اس اینٹ کی جگہ بھی پر کردی جاتی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نبیو ں میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔}
۳… حضرت ابوسعید خدری ؓ مسند احمد میں ان کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
’’مثلی ومثل النبیین من قبلی کمثل رجل بنی دار فتمھا الا لبنۃ واحدۃ فجئت انا فاتمت تلک اللبنۃ۰ مسند احمد ص ۹ج۳ واللفظ لہ‘ صحیح مسلم ص ۲۴۸ جامع الا صول ص ۵۳۹ج ۸‘‘ {میری اور دوسرے نبیوں کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے محل بنایا پس اس کو پورا کردیا مگر صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ پس میں آیا اور میں نے اس اینٹ کو پورا کردیا۔}
ان احادیث میں آنحضرت ﷺ نے ختم نبوت کی ایک محسوس مثال بیان فرمادی ہے اور اہل عقل جانتے ہیں کہ محسوسات میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں ہوتی۔

حدیث نمبر۲​

’’ عن ابی ھریرۃ ؓ ان رسول اﷲ ﷺ قال فضلت علی الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم ونصرت باالرعب واحلت لی الخنائم جعلت لی الارض طھورا ومسجدا وار سلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبییون۰ صحیح مسلم ص ۱۹۹ ج۱‘ مشکوٰۃ ص ۵۱۲‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیاء کرام ؑپر فضیلت دی گئی ہے۔(۱)۔۔۔ مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں۔(۲)۔۔۔ رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے۔(۳)۔۔۔مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے۔ (۴)۔۔۔روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے۔ (۵)۔۔۔ مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔(۶)۔۔۔ اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔}
اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ اس کے آخر میں ہے :
’’ وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ وبعثت الی الناس عامۃ ۰ مشکوٰ ۃ ص ۵۱۲‘‘ {پہلے انبیاء کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔}

حدیث نمبر ۳​

’’ عن سعد بن ابی وقاص ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ لعلی ؓ انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ لانبی بعدی۰ صحیح بخاری ص ۶۳۳ج۲‘ وفی روایۃ المسلم انہ لانبوۃ بعدی۰ صحیح مسلم ص ۲۷۸ ج ۲‘‘ {سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا:’ ’ تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہما السلام سے تھی۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اور مسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ :’’ میرے بعد نبوت نہیں۔‘‘}
یہ حدیث متواترہے اور حضرت سعد ؓ کے علاوہ مندرجہ ذیل صحابہ کرام ؓ کی جماعت سے بھی مروی ہے:
۱…… حضرت جابر بن عبداﷲ ؓ (مسند احمد ص ۳۳۸ ج ۳‘ ترمذی ص ۲۱۴ ج ۲‘ ابن ماجہ ص ۱۲)
۲…… حضرت عمرؓ( کنزل العمال ص ۶۰۷ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۹۳۴)
۳…… حضرت علی ؓ (کنزص ۱۵۸ ج۱۳ حدیث نمبر۳۶۴۸۸ مجمع الزوائد ص ۱۱۰ ج ۹)
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
۴…… اسماء بنت عمیس ؓ (مسند احمد ص ۴۳۸ ج ۶‘مجمع ص ۱۰۹ ج۹ ‘ کنز ص ۶۰۷ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۹۳۷)
۵…… ابوسعید خدری ؓ(کنزص۶۰۳ج۱۱ حدیث نمبر۳۲۱۹۱۵ مجمع الزوائد ص ۱۰۹ ج ۹)
۶…… ابوایوب انصاری ؓ (مجمع الزوائد ص ۱۱۱ج ۹)
۷……جابر بن سمرہ ؓ (ایضا ص ۱۱۰ ج ۹)
۸…… ام سلمہ ؓ (ایضا ص ۱۰۹ ج ۹)
۹…… براء بن عازب ؓ (ایضا ص ۱۱۱ ج ۹)
۱۰…… زید بن ارقم ؓ (ایضا ص ۱۱۱ ج ۹)
۱۱…… عبداﷲ بن عمر ؓ (ایضا ص ۱۱۰ ج ۹‘ خصائص کبریٰ سیوطی ص ۲۴۹ ج ۲)
۱۲…… حبشی بن جنادہ ؓ (کنزص۱۹۲ج۱۳حدیث نمبر۳۶۵۷۲ مجمع ص ۱۰۹ ج ۹)
۱۳…… مالک بن حسن بن حویرث ؓ(کنز ص ۶۰۶ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۹۳۲)
۱۴…… زید بن ابی اوفی ؓ ( کنز ص ۱۰۵ ج ۱۳ حدیث نمبر ۳۶۳۴۵ )
واضح رہے کہ جو حدیث دس سے زیادہ صحابہ کرام ؓ سے مروی ہو حضرات محدیثن اسے احادیث متواترہ میں شمار کرتے ہیں۔ چونکہ یہ حدیث دس سے زیادہ صحابہ کرام ؓ مروی ہے اس لئے مسند الہند شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی ؒ نے اس کو متواترہ میں شمار کیا ہے۔
حضرت شاہ صاحب ؒ ازالۃ الخفا میں ’’ مآثر علی ؓ‘‘ کے تحت لکھتے ہیں:
’’ فمن المتواتر انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ ۰ ازالۃ الخفاء مترجم ص ۴۴۴ ج ۴ مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراتشی‘‘ {متواتر احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا : ’’ تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔}

حدیث نمبر۴​

’’ عن ابی ھریرۃ ؓ یحدث عن النبی ﷺ قال کانت بنواسرائیل تسوسھم الا نبیاء کلماھلک نبی خلفہ نبی وانہ لانبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون۰ صحیح بخاری ص ۴۹۱ج۱ واللفظ لہ ‘ صحیح مسلم ص ۱۲۶ ج ۲‘ مسند احمد ص ۲۹۷ ج ۲‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ بنیاسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔}
بنیاسرائیل میں غیر تشریعی انبیاء آتے تھے۔ جو موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی تجدید کرتے تھے۔ مگر آنحضرت ﷺ کے بعد ایسے انبیاء کی آمد بھی بند ہے۔

حدیث نمبر۵​

’’ عن ثوبان ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ انہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلھم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لانبی بعدی۰ ابودائود ص ۲۲۸ ج ۲ واللفظ لہ ‘ ترمذی ص ۴۵ ج ۲‘‘ {حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ہر ایک کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔}
یہ مضمون بھی متواتر ہے اور حضرت ثوبان ؓ کے علاوہ مندرجہ ذیل صحابہ کرام ؓ سے مروی ہے:
۱…… حضرت ابوہریرہ ؓ (صحیح بخاری ص ۵۰۹ ج ۱‘ صحیح مسلم ص ۳۹۷ ج۲)
۲…… حضرت نعیم بن مسعود ؓ (کنزالعمال ص ۱۹۸ج۱۴حدیث نمبر ۳۸۳۷۲)
۳…… ابوبکرہ ؓ (مشکل الآثار ص ۱۰۴ ج ۴)
۴…… عبداﷲ بن زبیرؓ (فتح الباری ص ۶۱۷ ج ۶ حدیث نمبر۳۶۰۹ )
۵…… عبداﷲ بن عمرو ؓ (فتح الباری ص ۸۷ ج ۱۳ حدیث نمبر۷۱۲۱)
۶…… عبداﷲ بن مسعود ؓ (ایضا)
۷…… علی ؓ (ایضا)
۸…… سمرہ ؓ (ایضا)
۹…… حذیفہ ؓ (ایضا)
۱۰…… انس ؓ (ایضا)
۱۱…… نعمان بن بشیر ؓ (مجمع الزوائد ص ۳۳۴ ج ۷)
تنبیہ : ان تمام احادیث کا متن (مجمع الزوائدص ۳۳۲‘ ۳۳۴ ج۷) میں ذکر کیا گیا ہے ۔

حدیث نمبر۶​

’’ عن انس بن مالک ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ۰ ترمذی ص ۵۱ ج ۲‘ مسند احمد ص ۲۶۷ ج ۳‘‘ {حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے۔ پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔}
امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور حافظ ابن کثیر ؒ فرماتے ہیںکہ اس کو امام احمد ؒ نے مسند میں بھی روایت کیا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒنے فتح الباری میں اس حدیث میں بروایت ابویعلی اتنا اضافہ نقل کیا ہے:
’’ ولکن بقیت المبشرات قالوا وما المبشرات قال رؤیا المسلمین جزء من اجزاء النبوۃ ۰ فتح الباری ص ۳۷۵ ج ۱۲‘‘ {لیکن مبشرات باقی رہ گئے ہیں۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ مبشرات کیا ہیں؟ فرمایا مومن کا خواب جو نبوت کے اجزاء میں سے ایک جز ہے۔}
اس مضمون کی حدیث مندرجہ ذیل صحابہ کرام ؓ سے بھی مروی ہے:
۱…… حضرت ابوہریرہ ؓ (صحیح بخاری ص ۱۰۳۵ ج۲)
۲…… حضرت عائشہ ؓ (کنز العمال ص ۳۷۰ج۱۵ حدیث نمبر ۴۱۴۱۹ مجمع الزوائد ص ۱۷۲ ج ۷)
۳…… حضرت حذیفہ بن اسید ؓ (حوالہ بالا)
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
۴…… حضرت ابن عباس ؓ (صحیح مسلم ص ۱۹۱ ج ۱‘ سنن نسائی ص ۱۶۸ ‘ ابودائود ص ۱۲۷ ج ۱‘ ابن ماجہ ص ۲۷۸)
۵…… حضرت ام کرزالکعبیہ ؓ (ابن ماجہ ص ۲۷۸ ‘احمد ص ۳۸۱ ج ۶‘ فتح الباری ص ۳۷۵ ج ۱۲)
۶…… حضرت ابوالطفیل ؓ (مسند احمد ص ۴۵۴ ج ۵‘ مجمع الزوائد ص ۱۷۳ ج ۷)

حدیث نمبر۷​

’’ عن ابی ھریرۃ ؓ انہ سمع رسول اﷲ ﷺ یقول نحن الآ خرون السابقون یوم القیامۃ بید انھم اوتو الکتاب من قبلنا ۰ صحیح بخاری ص ۱۲۰ ج ۱ واللفظ لہ ‘ صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا ہوا کہ ان کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔}
اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اپنا آخری نبی ہونا اور اپنی امت کا آخری امت ہونا بیان فرمایا ہے۔ یہ مضمون بھی متعدد احادیث میں آیا ہے:
۱……’’ عن حذیفۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرالحدیث‘وفیہ) ونحن الآ خرون من اھل الدنیا والا ولون یوم القیامۃ المقضی لھم قبل الخلائق ۰ صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱‘ نسائی ص ۲۰۲ ج۱‘‘ {حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم اہل دنیا میں سب سے آخر میں آئے اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے کیا جائے گا۔}
۲……’’ عن ابن عباس ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرحدیث الشفاعۃ‘وفیہ) نحن الآخرون الا ولون نحن آخر الامم واول من یحاسب۰ مسند احمد ص ۲۸۲ ج ۱‘‘ {حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (حدیث شفاعت میں)فرمایا کہ ہم سب سے پچھلے اورسب سے پہلے ہیں۔ ہم تمام امتوں کے بعد آئے اور (قیامت کے دن) ہمارا حساب وکتاب سب سے پہلے ہوگا۔}
۳……’’عن عائشہ ؓ عن النبی ﷺ قال انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مساجد الا نبیاء ۰ کنز العمال ص ۲۸۰ ج ۱۲ حدیث نمبر۳۴۹۹۹‘‘ { حضرت عائشہ ؓآنحضرت ﷺ کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔}
۴…… ’’عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ کنت اول النبیین فی الخلق وآخرھم فی البعث ۰ کنز العمال ص ۴۰۹‘۴۵۲ج۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۱۶‘ ۳۲۱۲۶‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری تخلیق سب نبیوں سے پہلے ہوئی اور بعثت (دنیا میں تشریف آوری)سب کے بعد ہوئی۔}
۵……’’ عن العرباض بن ساریۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ انی عنداﷲ فی اول الکتاب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ ۰ مجمع الزوائد ص ۲۲۳ج۸‘ مسند احمد ص ۱۲۷ ج ۴‘ مستدرک حاکم ص ۶۰۰ ج ۲‘ واللفظ لہ کنزالعمال ص ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۶۰‘ ۳۲۱۱۴‘‘ {حضرت عرباض بن ساریہ ؓسے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک لوح محفوظ میں خاتم النبیین (آخری نبی) لکھا ہوا تھا۔ جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر گوندھا جارہا تھا۔}
۶……’’عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون محمد ﷺ فیقولون یا محمد انت رسول اﷲ وخاتم الانبیائ۰ صحیح بخاری ص ۶۸۵ ج ۲‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ لوگ (دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مشورے سے) محمد ﷺ کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے ۔ اے محمد آپ ﷺ اﷲ تعالیٰ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔۔۔۔۔۔!}
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
۷…… ’’عن جابر ؓ ان النبی ﷺ قال انا قائد المرسلین ولافخروانا خاتم النبیین ولافخر وانا اول شافع واول مشفع ولا فخر‘ سنن دارمی ص ۳۱ ج۱‘ کنزالعمال ص ۴۰۴ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۸۸۳‘‘ {حضرت جابر ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نبیوں میں قائد ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اور میں نبیوں کا خاتم ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اورمیں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلا شخص ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور فخر سے نہیں کہتا۔}
۸…… ’’ عن عبداﷲ بن عمرو ؓ قال خرج علینا رسول اﷲ ﷺ یوما کالمودع فقال انا محمد النبی الامی ثلاث مرات ولا نبی بعدی۰ مسند احمد ص ۱۷۲‘۲۱۲‘ج۲‘‘ {حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص ؓفرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺہمارے پاس تشریف لائے۔ گویا ہمیں رخصت فرمارہے ہوں۔ پس فرمایا میں محمد نبی امی ہوں۔ تین بار فرمایا۔ اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(صلی اﷲ علیہ وسلم)}
۹…… ’’ عن ابی ھریرۃ ؓمرفوعا لما خلق اﷲ عزوجل آدم خبرہ ببنیہ فجعل یری فضائل بعضھم علی بعض فرای نورا ساطعافی اسفلھم فقال یارب من ھذا قال ھذا ابنک احمد ھوالاول ھو الا خر وھو اول شافع واول مشفع ۰ کنزالعمال ص ۴۳۷ج۱۱ حدیث نمبر۳۲۰۵۶‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ آنحضرت ﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی تو ان کی اولاد کی آزمائش فرمائی۔ پس ایک دوسرے کی فضائل کا ان پراظہار کیا۔ پس حضرت آدم علیہ السلام نے ان کے (یعنی اولادکے) نیچے ایک نور بلند ہوتا ہوا دیکھا تو عرض کیا۔ یا رب ! یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ آپ کے صاحبزادے احمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔ یہی اول ہیں یہی آخر ہیں۔ یہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والے ہیں اور سب سے پہلے انہی کی شفاعت قبول کی جائے گی۔}
۱۰…… ’’ عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الا سراء وان محمد ﷺ اثنی علی ربہ فقال کلکم اثنی علی ربہ وانا مثن علی ربی الحمدﷲ الذی ارسلنی رحمۃ للعالمین وکافۃ للناس بشیرا ونذیرا وانزل علی القرآن فیہ تبیان کل شیء وجعل امتی خیر امۃ اخرجت للناس وجعل امتی وسطا وجعل امتی ھم الاولون وھم الآخرون وشرح لی صدری ووضع عنی وزری ورفع لی ذکری وجعلنی فاتحا وخاتما۰ فقال ابراھیم علیہ السلام بھذا فضلکم محمدﷺ ۰(مجمع الزوائد ص ۶۹ج۱) فقال لہ ربہ تبارک وتعالیٰ قد اتخذتک خلیلا وھو مکتوب فی التوراۃ محمدﷺحبیب الرحمن وارسلتک الی الناس کافۃ وجعلت امتک ھم الاولون وھم الآخرون۔۔۔۔۔۔ وجعلتک فاتحا وخاتما (ایضا ص ۷۱ج۱)‘‘ {حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث معراج میں مروی ہے کہ (انبیاء کرام علیہم السلام کے مجمع میں حضرات انبیاء کرام علیہم السلام نے تحدیث نعمت کے انداز میں حق تعالیٰ شانہ کی حمدوثنا بیان فرمائی) اور آنحضرتﷺنے بھی اپنے رب کی حمدوثنا کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ آپ حضرات نے اپنے رب تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی ہے اب میں بھی اپنے رب کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں۔ اور وہ یہ ہے:
’’ تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے جس نے مجھے رحمت للعالمین بنایا۔ تمام لوگوں کے لئے بشیر ونذیر بنایا۔ مجھ پر قرآن نازل کیا جس میں (مہمات دین میں سے)ہر چیز کا بیان ہے۔ اور میری امت کو خیر امت بنایا اور جو لوگوں کے نفع کے لئے نکالی گئی۔ اور میری امت کو معتدل امت بنایا اور میری امت کو ایسا بنایا کہ وہی پہلے ہیں اور وہی پچھلے ہیں اور اس نے میرا سینہ کھول دیا۔ میرا بوجھ اتاردیا اور میری خاطر میرا ذکر بلند کردیا اور مجھ کو فاتح اور خاتم (کھولنے والا اور بند کرنے والا) بنایا۔ یہ سن کر حضرت ابراھیم علیہ السلام نے حضرات انبیاء کرام کو مخاطب کرکے فرمایا ان ہی امور کی وجہ سے محمد ﷺ تم سب سے سبقت لے گئے ہیں۔‘‘
نیزاسی حدیث معراج میں ہے کہ :
’’ حق تعالیٰ شانہ نے (آنحضرت ﷺ ) سے فرمایا کہ میں نے آپ ﷺ کو اپنا خلیل بنالیا اور یہ تورات میں لکھا ہے کہ محمد ﷺ رحمن کے محبوب ہیں اور میں نے آپ ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اور آپ ﷺ کی امت کو تخلیق میں سب نبیوں سے اول رکھا اور بعثت میں سب سے آخر۔‘‘}
۱۱……’’عن ابی سعید ؓ فی حدیث الا سراء ثم سارحتی اتی بیت المقدس فنزل فربط فرسہ الی صخرۃ ثم دخل فصلی مع الملائکۃ فلما قضیت الصلاۃ قالوا یا جبریل من ھذا معک قال ھذا محمد خاتم النبیین۰ المواھب اللدینۃ ص ۱۷ ج ۲‘‘ { حضرت ابوسعید ؓسے حدیث معراج میں مروی ہے کہ پھر آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ بیت المقدس پہنچے۔ پس اتر کر سواری کو چٹان
 
Top