محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
’’ والخاتم آخر القوم کالخاتم ومنہ قولہ تعالیٰ وخاتم النبیین ای آخرھم۰‘‘
{اور خاتم بالکسر اور بالفتح ‘ قوم میں سب سے آخر کو کہا جاتا ہے اور اسی معنی میں ہے اﷲ تعالیٰ کا ارشاد خاتم النبیین یعنی آخر النبیین۔}
اس میں بھی لفظ ’’ قوم ‘‘ بڑھا کر قاعدہ مذکورہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ نیز مسئلہ زیر بحث کا بھی نہایت وضاحت کے ساتھ فیصلہ کردیا ہے۔
’’ وتسمیۃ نبینا خاتم الا نبیاء لان الخاتم آخر القوم قال اﷲ تعالیٰ ماکان محمد ابا احدمن رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ کلیات ابی البقاء ص ۳۱۹‘‘ { اور ہمارے نبی ﷺ کا نام خاتم الانبیاء اس لئے رکھا گیا کہ خاتم آخر قوم کو کہتے ہیں۔ (اور اسی معنی میں) خدا وند عالم نے فرمایا ہے کہ نہیں ہیں محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور آخرسب نبیوں کے ۔}
اس میں نہایت صاف کردیا گیا ہے کہ آپ ﷺ کے خاتم الانبیاء اور خاتم النبیین نام رکھنے کی وجہ ہی یہ ہے کہ ’’ خاتم ‘‘ خاتم القوم کو کہا جاتا ہے۔ اور آپ ﷺ آخر النبیین ہیں۔ نیز ابوالبقاء نے اس کے بعد کہا ہے کہ :
’’ ونفی الا عم یستلزم نفی الا خص ۰‘‘ {اور عام کی نفی‘ خاص کی نفی کو بھی مستلزم ہے۔}
جس کی غرض یہ ہے کہ نبی عام ہے۔ تشریعی ہو یا غیر تشریعی۔ اور رسول خاص تشریعی کے لئے بولا جاتا ہے۔ اور آیت میں جبکہ عام یعنی نبی کی نفی کردی گئی تو خاص یعنی رسول کی بھی نفی ہونا لازمی ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ اس آیت سے تشریعی اور غیر تشریعی ہر قسم کے نبی کا اختتام اور آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے کی نفی ثابت ہوتی ہے۔ جو لوگ آیت میں تشریعی اور غیر تشریعی کی تقسیم گھڑتے ہیں علامہ ابوالبقاء نے پہلے ہی سے ان کے لئے رد تیار رکھا ہے۔
’’ والخاتم والخاتم بکسر التاء وفتحھا والخیتام والخاتام کلہ بمعنی والجمع الخواتیم وخاتمۃ الشیٔ آخرہ ومحمد ﷺ خاتم الانبیاء علیہم السلام ۰‘‘ {اور خاتم اور خاتم تا کے زیر اور زبر دونوں سے اور ایسے ہی خیتام اور خاتام سب کے معنی ایک ہیں۔ اور جمع خواتیم آتی ہے۔ اور خاتمہ کے معنی آخر کے ہیں اور اسی معنی میں محمد ﷺ کو خاتم الانبیاء علیہم السلام کہا جاتا ہے۔}
اس میں تصریح کردی گئی ہے کہ خاتم اور خاتم بالکسر وبالفتح دونوں کے ایک معنی ہیں۔ یعنی آخر قوم۔
’’ خاتم کصاحب مہر وانگشتری ‘ وآخر ہر چیز ے وپایان آں وآخر قوم وخاتم بالفتح مثلہ ومحمد خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہم اجمعین۰‘‘
اس میں بھی لفظ ’’ قوم ‘‘ بڑھا کر قاعدہ مذکورہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ نیز مسئلہ زیر بحث کا بھی نہایت وضاحت کے ساتھ فیصلہ کردیا ہے۔
کلیات ابی البقاء
لغت عرب کی مشہور ومعتمد کتا ب ہے۔ اس میں مسئلہ زیر بحث کو سب سے زیادہ واضح کردیا ہے ۔ ملاحظہ ہو:’’ وتسمیۃ نبینا خاتم الا نبیاء لان الخاتم آخر القوم قال اﷲ تعالیٰ ماکان محمد ابا احدمن رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ کلیات ابی البقاء ص ۳۱۹‘‘ { اور ہمارے نبی ﷺ کا نام خاتم الانبیاء اس لئے رکھا گیا کہ خاتم آخر قوم کو کہتے ہیں۔ (اور اسی معنی میں) خدا وند عالم نے فرمایا ہے کہ نہیں ہیں محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور آخرسب نبیوں کے ۔}
اس میں نہایت صاف کردیا گیا ہے کہ آپ ﷺ کے خاتم الانبیاء اور خاتم النبیین نام رکھنے کی وجہ ہی یہ ہے کہ ’’ خاتم ‘‘ خاتم القوم کو کہا جاتا ہے۔ اور آپ ﷺ آخر النبیین ہیں۔ نیز ابوالبقاء نے اس کے بعد کہا ہے کہ :
’’ ونفی الا عم یستلزم نفی الا خص ۰‘‘ {اور عام کی نفی‘ خاص کی نفی کو بھی مستلزم ہے۔}
جس کی غرض یہ ہے کہ نبی عام ہے۔ تشریعی ہو یا غیر تشریعی۔ اور رسول خاص تشریعی کے لئے بولا جاتا ہے۔ اور آیت میں جبکہ عام یعنی نبی کی نفی کردی گئی تو خاص یعنی رسول کی بھی نفی ہونا لازمی ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ اس آیت سے تشریعی اور غیر تشریعی ہر قسم کے نبی کا اختتام اور آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے کی نفی ثابت ہوتی ہے۔ جو لوگ آیت میں تشریعی اور غیر تشریعی کی تقسیم گھڑتے ہیں علامہ ابوالبقاء نے پہلے ہی سے ان کے لئے رد تیار رکھا ہے۔
صحاح العربیہ للجوہری
جس کی شہرت محتاج بیان نہیں۔ اس کی عبارت یہ ہے :’’ والخاتم والخاتم بکسر التاء وفتحھا والخیتام والخاتام کلہ بمعنی والجمع الخواتیم وخاتمۃ الشیٔ آخرہ ومحمد ﷺ خاتم الانبیاء علیہم السلام ۰‘‘ {اور خاتم اور خاتم تا کے زیر اور زبر دونوں سے اور ایسے ہی خیتام اور خاتام سب کے معنی ایک ہیں۔ اور جمع خواتیم آتی ہے۔ اور خاتمہ کے معنی آخر کے ہیں اور اسی معنی میں محمد ﷺ کو خاتم الانبیاء علیہم السلام کہا جاتا ہے۔}
اس میں تصریح کردی گئی ہے کہ خاتم اور خاتم بالکسر وبالفتح دونوں کے ایک معنی ہیں۔ یعنی آخر قوم۔
منتہی الارب
میں لفظ خاتم کے متعلق لکھا ہے :’’ خاتم کصاحب مہر وانگشتری ‘ وآخر ہر چیز ے وپایان آں وآخر قوم وخاتم بالفتح مثلہ ومحمد خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہم اجمعین۰‘‘
صراح میں ہے
’’ خاتمۃ الشیٔ آخرہ ومحمد خاتم الا نبیاء بالفتح صلوات اﷲ علیہ وعلیہم اجمعین۰‘‘ {خاتمہ شے کے معنی آخر شے کے ہیں اور اسی معنی میں محمد ﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔}
آخری تدوین
: