اسلام علیکم دوستوں
میں یہاں میری اور قادیانی مربی ناصر احمد طاہر درمیان ہونے والی بحث کو آپ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں ، اور پھر فیصلہ کیجئے کہ یہ قادیانی کتنے ڈھیٹ ہوتے ہیں ۔
مربی ناصر احمد طاہر
< 1 > کیا آپ حضرت مسیح کو عیسائ عقیدہ کے مطابق خدا کا بیٹا مانتے ہیں ؟
< 2 > کیا مسیح اور مھدی کی بعثت کے زمانہ کے جو نشانا ت بتائے جاتے ہیں وہ پورے نہیں ہوے ؟ - کیو نکہ اکثر آپ کے علماء سے اس بارے میں سنا ہے کہ وہ نشانات تو پورے ہو گئے ہیں -
< 3 > کیا حضرت مسیح کو اللہ تعا لی نے محمد رسول اللہ یا دیگر انبیاء کرام کے مقابلہ میں زیا دہ قوت قد سی سے نوا زا تھا ؟ ؟ ؟ -
<4 > خصرت مسیح کی مادری زبان حبرو تھی - وہ عربی زبان سے وا قف نہیں ہیں اللہ تعا لی نے مسیح کو تورات اور انجیل کی ہی تعلیم دی -
( A ) کیا حضرت مسیح کو امت مسلمہ میں نازل کرنے کا مطلب اللہ تعا لی کو قران کی تعلیم میں کچھ نقص نظر آیا تھا - جس کی وجہ سے اللہ تعا لی نے چاہا کہ حضرت مسیح دنیا میں جا کر قران کی تعلیم کو ختم کر کے تورات اور انجیل کی تعلیم دوبارہ مسلمانوں کو سکھائیں - ؟ ؟ ؟
< 5 > یا حضرت مسیح زمین پر اتر کر پہلے کسی مدرسہ میں داخل ہو کر عربی زبان اور قران اور احادیث سیکھیں گے - اور پھر امت کو سکھائیں گے - یا اللہ تعا لی ان پر قران دوبارہ نازل فرمائے گا - ؟ ؟ ؟ برائے مہربانی ان سوالات کے علیحدہ علیحدہ اور مختصر الفاظ میں جوا بات بھیجیں - شکریہ
ساحل کاہلوں
پہلے سوال کا جواب :
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین پر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے ۔
دوسرے سوال کا جواب : قادیانیت اور دیانت میں تضاد ہے . جس طرح دن رات جمع نہیں ہوسکتے اسی طرح قادیانیت اور دیانت بھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی . قادیان کے قبحہ خانے میں ہر شخص باون گز کا ہے . جتنا بڑا قادیانی ہوگا اتنا بڑا بددیانت ہوگا . بھلا ان جاہلوں سے کوئی پوچھے یہ حضرت مہدی کی علامات ہیں یا قیامت کی ؟؟ اگر ان علامتوں سے ظاہر ہوا کہ مہدی آگئے تو کیا ان علامتوں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیامت قائم ہوگی ؟؟ ماھو جوابکم فھو جوابنا . رحمت عالم مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی دو قسم کی علامتیں بیان فرمائی ہیں ، 1 وہ جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت صغری کہا جاتا ہے . 2 وہ جو قیامت کے بہت قریب ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت کبریٰ بھی کہا جاتا ہے . جو علامتیں آپ لوگوں کے نزدیک مکمل ہوگئی وپ تو یہ تمام کی تمام علامتیں صغریٰ ہیں جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونا تھیں ، اکثر ظاہر ہوچکی ہیں ابھی بہت کچھ باقی ہیں جو یقیناً ظاہر ہونگی .ان کے بعد علامتیں کبریٰ ظاہر ہونگی ، جیسے ظہور مہدی ، نزول عیسیٰ علیہ اسلام ، خروج دجال ، خروج دابتہ الارض ، خسف ، کسف اور آخری علامات " طلوع الشمس من مغربھا " سورج کا مغرب سے نکلنا ، اور باب توبہ کا بند ہونا ، اور پھر قیامت کا قیام . یہ علامات کبریٰ احادیث سے محدثین نے قریباً دس بیان کی ہیں . غرض ان علامات صغریٰ و کبریٰ کا خلط کرنا قادیانی دجل کا شہکار ہے . علامت صغریٰ میں سے بعض کو لیکر دلیل قائم کرنا کہ علامت کبریٰ ظہور مہدی ظاہر ہوگئی ہیں ، پس وہ مرزا ہے ، اس کو کہتے ہیں . کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا .پھر قادیانی اپنی عقل کی دہائی دیں کہ اگر ان علامات سے ثابت ہوا کہ مہدی آگئے تو احادیث کے مطابق انکے بعد مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع شمس ہوگا . اور قیامت قائم ہو جائے گی . تمہارا مہدی مرزا غلام قادیانی کو آنجہانی ہوۓ ایک صدی بیت گئی پھر قیامت کیوں نہ قائم ہوئی ؟؟ معلوم ہوا کہ ان علامات سے ظہور مہدی کی دلیل قائم کرنا دجل وکذب ہے . علامات صغریٰ علیحدہ امر ہے ، علامات کبریٰ علیحدہ امر ہے . مہدی کا آنا اور قیامت کا نہ آنا یہ قادیانیوں کے کذب پر صریح دلیل ہے جو کہ ان کے استدلال کو جڑ سے اکھیڑ رہی ہے . البتہ اھل اسلام کے لئے وجہ اطمینان ہے کے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث وفرامین کے مطابق ان علامتوں اور ان جیسی سینکڑوں علامتوں کے ظہور کے بعد علامات کبریٰ کا ظہور ہوگا . اور پھر قیامت قائم ہوگی . ان علامات صغریٰ کے بعد جب مہدی و حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تشریف لائیں گے تو تمام برائیاں دور ہو جائیں گی دنیا پھر ایک دفعہ منہاج نبوت پر مبنی معاشرے کا نظارہ کرے گی ۔اگر آپ کے بقول مہدی آگئے تو کیا دنیا نے منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ دیکھ لیا ؟؟ منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ تو درکنار ، دنیا بھر کا معاشرہ ایک طرف ، قادیانی مرزا کے گھر کی خبر لیں ، مرزے نے اپنی جماعت کے لوگوں کے متعلق کیا خوب منظر کشی کی ہے ، ملاخط ہو ، مرزا غلام قادیانی نے 27 دسمبر 1893ء کے جلسے کے ملتوی ہونے کا اشتہار دیا جو ان کی کتاب شہادت القران کے آخر پر ملحق طبع ہے . مرزا غلام قادیانی نے اپنی جماعت کے متعلق ( جو مرزے کے نام نہاد صحابی تھے ) تحریر کیا :
لو تمھارے مہدی نے اپنی جماعت کے 200 افراد کے علاوہ باقی سب قادیانیوں کو جو تمہارے مہدی ( مرزے کے ہاتھہ پر ) بیعت بھی کر چکے ہیں ان کو درندوں سے بدتر قرار دے دیا ، درندے ، خنزیر ، بھیڑیے ، اور یہ ان سے بھی بدتر ، کمال ہوگئی .دیگر علامتوں کے علاوہ ایک علامت یہ بھی لکھی ہے کہ عورتیں باوجود لباس کے ننگی ہوں گی . اس پر ذیل کا حوالہ ملاخط فرمائیں : " وہ بھی کپڑے ہیں جو یورپ کی عورتیں پہنتی ہیں ، جن کا نام اگرچہ کپڑا ہوتا ہے مگر جسم کا ہر حصہ اس میں سے ننگا نظر آتا ہے ، جب میں ولایت گیا تو مجھے خصوصیت سے خیال آیا کہ یورپین سوسائٹی کا عیب والا حصہ دیکھوں . مگر قیام انگلستان کے دوران میں مجھے اس کا موقعہ نہ ملا واپسی پر جب ہم فرانس آگئے تو چوہدری ظفر اللہ خان سے جو میرے ساتھہ تھے کہا کہ مجھے کوئی ایسی جگہ دکھائیں جہاں یورپین سوسائٹی عریانی سے نظر آسکے . وہ بھی فرانس سے واقف تو نہ تھے مگر مجھے ایک اوپیرا میں لے گئے جس کا نام مجھے یاد نہیں . اوپیرا سینما کو کہتے ہیں چوہدری صاحب نے بتایا کہ یہ اعلی سوسائٹی کی جگہ ہے جسے دیکھ کر اپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کی کیا حالت ہے . میری نظر چونکہ کمزور ہے اس لئے دور کی چیز اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا . تھوڑی دیر کے بعد میں نے جو دیکھا تو ایسا معلوم ہوا کہ سینکڑوں عورتیں بیٹھی ہیں . میں نے چوہدری صاحب سے کہا کیا یہ ننگی ہیں انہوں نے بتایا یہ ننگی نہیں بلکہ کپڑے پہنے ہوۓ ہیں مگر باوجود اس کے ننگی معلوم ہوتی ہیں تو یہ بھی ایک لباس ہے . اس طرح ان لوگوں کے شام کی دعوتوں کے لباس گاؤن ہوتے ہیں . نام تو اس کا بھی لباس ہے مگر اس میں سے جسم کا ہر حصہ بلکل ننگا نظر آتا ہے " ( اخبار الفضل قادیان 28 جنوری 1934ء ) مہدی کے آنے سے قبل لباس ایسے ہوں گے یا مہدی کہ آنجہانی ہونے کے بعد اس کے خلیفہ ان عریاں لباسوں کو دیکھیں گے ؟؟ اس کا جواب قادیانیوں کے ذمہ ہے .
تیسرے سوال کا جواب
تیسرا سوال آپ کا تب بنتا تھا جب مسلمانوں کا عقیدہ ہوتا کہ عیسیٰ علیہ اسلام خود آسمان پر چلے گئے لیکن ہم مسلمانوں کا عقیدہ اس کے برعکس ہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کو آسمان پر لے گیا اگر آپ مخض ان کے آسمان پر جانے کی وجہ سے یہ فرق کر رہے ہیں تو پھر آپ کو بتانا ہوگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو تو بن باپ پیدا کیا لیکن باقی انبیاء کو نہیں ؟ کیا یہاں بھی آپ انبیاء میں فرق کریں گے ؟
چوتھے سوال کا جواب :
قران سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو چار چیزوں کا علم عطا فرمایا ہے ، (1 ) کتاب ... ( 2 ) حکمت ... ( 3 ) تورایت ... ( 4 ) انجیل .. ثبوت کے طور پر ملاخط فرمائیے قران کی مندرجہ ذیل آیات ... ( 1 ) اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہوۓ فرماتے ہیں. وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (العمران 48 ) اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور تورایت وانجیل کی تعلیم دے گا ( 2 ) اور قرآن مجید میں ہے کے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر اپنے انعامات کا ذکر فرمائیں گے. وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ اور جبکے ہم نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورایت اور انجیل تعلیم کی . یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے تورایت اور انجیل کا تو ہمیں معلوم ہے باقی دو چیزیں یعنی کتاب اور حکمت کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو سیکھائی ہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کے کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت کا علم ہے جیسا کے قرآن مجید میں کی مقامات پر اس کا ذکر ہے مثَلاً حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوۓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ دعا فرمائی رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 ) آے ہمارے رب ان میں انہی میں سے رسول بیجھہ جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے . دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ " (البقرہ 151 ) جس طرح ہم نے تمیں میں سے رسول بیجھا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمیں کتاب وحکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے . اللہ تعالیٰ قران مجید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے ، لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 ) بے شک مومنوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بیجھا ، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے . ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فرماتے ہیں ، وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ( سورۂ البقرہ 231 ) تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی۔
پانچوایں سوال کا جواب :
پانچوایں سوال کا جواب بھی چوتھے سوال کے جواب میں ہے اس لئے اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر
آپ کا سوال (1 )
الزامی سوال ، کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں کیونکہ عقیدہ تو ان کا بھی آپ جیسا ہے دونوں کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام فوت ہوگئ- جواب - - آپ کے اس سوال مین عقل کی کونسی بات ہے - ہم تو سب بنبیاء کو فوت شدہ مانتے ہیں تو فوت شدہ ماننے کا یہ مطلب کیسے نکلتا ہے کہ ہم مسیح کو جھوٹا سمجھتے ہیں ؟ ؟
آگے آپ فرماتے ہیں کہ -- - - مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین ہر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے جواب - - یہاں تک تو ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے لیکن جس عقیدہ کی وجہ سے آپ قران کے اور سنت اللہ کے خلاف ہو جاتے ہو اس کا تو تم نے ابھی اپنے اس عقیدہ کا ذکر ہی نہیں کیا -
ساحل کاہلوں
مربی جی سوال میں جو چیز آپ کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے وہ یہ ہے " کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں
مربی جی آپ نے پوچھا تھا کہ ہم عیسیٰ علیہ اسلام کو خدا کا بیٹا سمجھتے ہیں تو اسکا جواب ہے جو شاید آپ کو سمجھ نہیں آئے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر :
جس ابت کی اللہ نے خود وصاحت کر دی ہو تو اس پر بحث ختم ہو جاتی ہے - اللہ تعا لی سورۃ ال عمران میں فرماتا ہے کہ یقینا" عیسی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی سی ہے اسے اس نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے کہا کہ " ہو جا " تو وہ ہونے لگا ( اور ہو کر رہا ) پھر آدم بھی نبی تھے جبکہ عیسی کی تو ماں بھی اغسانوں میں سے تھی آدم کے تو ماں بور باپ دونوں ہی نہیں تھے - اور میڈیکل سائینس کے مطابق عورت کے اندر قدرتی یہ صلاحیت اللہ نے رکھی ہے کہ مرد کے بغیر بھی بچہ پیدا ہو سکتا ہے لیکن ایسا شاذو ناظر ہوتا ہے - لیکن اگر ایسا کوئ کیس ہوتا ہے تو لوگ اس کو اس لئے چھپاتے ہیں کہ جیسا الزام حضرت مریم پر لگا تھا وہ اس لڑکی پر بھی لگے گا - جبکہ مریم کو اللہ نے پہلے سے اگاہ کر دیا تھا پھر بھی اس نے بہت شرم محسوس کی - اور مشکل سے معاشرہ میں جی سکی - لیکن اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے مسیح کے معاملہ میں جو وعدے کئے تھے ان میں مسیح کے آسمان پر جانے کا کہیں کوئ ذکر نہیں - - - آپ کے عقیدہ کے مطابق کیا ( نعوذ با اللہ ) اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے دھوکہ کیا - اس کے علاوہ اللہ تعالی نے سورۃ المائدہ میں - قیامت کے روز مسیح کو اپنے جو احسا نات مسیح اور اس کی والدہ پر کئے ان کو جتلا یا - لیکن اس میں مسیح کو آسمان پر اٹھانے کا ذکر نہیں کیا -
ساحل کاہلوں :
قرآن میں تمام انبیاء کا ذکر نہیں ہے تو کیا آپ تمام انبیاء کو بھی نہیں مانے گے کیونکہ اللہ نے کا بھی تذکرہ نہیں کیا
قرآن میں یہت سی ایسی چیزیں ہے جو ہمیں قرآن میں تو نہیں لیکن احادیث میں ملتی تو کیا ہم صرف اس چیز کی وجہ سے ان کا ناکر کر دیں کہ وہ قرآن میں نہیں ؟
مسیح کو آسمان ہر آٹھانے کا زکر قرآن میں موجود ہے مربی جی لیکن اس کو دیکھنے کے لئے آنکھیں ہونی چاہئے جو آپ میں نہیں ہے کیونکہ قرآن تو واضح فرماتا ہے " بل رفعہ اللہ الیہ " جس پر آپ کو کئی دفعہ لاجواب کیا جاچکا ہے
مربی جی آپ مجھے حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے علاوہ کوئی ایک مثال پیش کی جائےجس میں بغیر باپ کے نطفے کے انسان پیدا ہوا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر :
جناب جن انبیاء کو اللہ نے جو کتاب شریعت عطا کی ان کے نام قران میں بتا دئے - لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے - جس میں سے وقت کے تقاضوں کے مطابق جو تعلیم کسی قوم کی ضرورت اور ان کے فہم و ادراک کے مطابق ضروری ہوتا وہ حصہ اللہ تعا لی اس زمانہ کے نبی پر بھیج دیتا - جو آنحضرت صشعم پر اختتام پزیر ہوئ - اور اللہ تعا لی نے قران میں فرما یا کہ " الیوم اکملت لکم دینکم - و اتممت علیکم نعمتی " کہ آب میں نے اپنا دین آپ پر مکمل کر دیا - اور گزشتہ سب کتابوں کا خلاصہ بھی قران میں داخل کر کے اپنی وہ کتاب رسول اللہ صلعم کے ذریعہ زمین پر بھیج دی - اور حکمت سب انبیاء کو دی گئ یہ کتابوں سے ھٹ کر دانائ کی باتیں ہیں - جو اللہ انبیاء کے علاوہ اور انسانوں کو بھی دیتا ہے - جس سے عام زندگی میں جو مسائل بنی نوع انسانوں کو پیش آتے ہیں ان کے حل کے لئے لوگ اپنے ارد گرد بسنے والے صائب رائے لوگوں کے پاس باتے ہیں کہ ہمارا یہ مےئلہ حل کرا دیں یہ حکمت کی باتوں میں سے ہے - جیسے سورۃ البقرۃ -270 - میں اللہ تعا لی فرما تا ہے " یئوتی الحکمۃ من یشاء " یہاں انبیاء کے لئے صرف نہیں کہا بلکہ فرما یا کہ وہ جسے چاہے حکمت عطا کرے - للیکن انبیاء کو اس کی زیادہ ضروت پڑتی ہے اور انہوں نے موقع محل کے مطابق ان کا حل نکا لنا ہوتا ہے - اور اسی سورۃ کی آیت - 232 - میں فرما یا کہ " و ما انزل علیکم من الکتب و الحکمت یعظکم بہ " اور جو اس نے کتاب اور حکمت میں سے اتا را وہ اس کے ساتھ تمہیں نصیحت کرتا ہے - اس میں حضرت مسیح کی کوئ انفرا دیت نہیں ہے - اس کی وضاحت آپ کو سمجھ آ گئ ہو گی ۔
ساحل کاہلوں :
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 )
الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ سے مراد کیا ہے مربی جی ؟؟؟
قرآن کھلا واضح الفاظ میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت کا بتا رہا ہے لیکن آپ ہے کہ میں نہ مانوں کا نعرہ لگا رہے ہیں
میں نے آپ کو چار آیات پیش کی اور ان چاروں میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت ہے لیکن آپ نے نہیں ماننا تو نہ مانے
اور وہ ہی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " کا علم حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو بھی دیا گیا
( لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے ) کہیں آپ کا اشارہ " ام الکتاب " یعنی " لوح محفوظ " کے بارے میں تو نہیں ؟
سورہ البقرہ آیت 232 مکمل پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں بھی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " قرآن وسنت کو کہا گیا ہے وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں یہاں میری اور قادیانی مربی ناصر احمد طاہر درمیان ہونے والی بحث کو آپ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں ، اور پھر فیصلہ کیجئے کہ یہ قادیانی کتنے ڈھیٹ ہوتے ہیں ۔
مربی ناصر احمد طاہر
< 1 > کیا آپ حضرت مسیح کو عیسائ عقیدہ کے مطابق خدا کا بیٹا مانتے ہیں ؟
< 2 > کیا مسیح اور مھدی کی بعثت کے زمانہ کے جو نشانا ت بتائے جاتے ہیں وہ پورے نہیں ہوے ؟ - کیو نکہ اکثر آپ کے علماء سے اس بارے میں سنا ہے کہ وہ نشانات تو پورے ہو گئے ہیں -
< 3 > کیا حضرت مسیح کو اللہ تعا لی نے محمد رسول اللہ یا دیگر انبیاء کرام کے مقابلہ میں زیا دہ قوت قد سی سے نوا زا تھا ؟ ؟ ؟ -
<4 > خصرت مسیح کی مادری زبان حبرو تھی - وہ عربی زبان سے وا قف نہیں ہیں اللہ تعا لی نے مسیح کو تورات اور انجیل کی ہی تعلیم دی -
( A ) کیا حضرت مسیح کو امت مسلمہ میں نازل کرنے کا مطلب اللہ تعا لی کو قران کی تعلیم میں کچھ نقص نظر آیا تھا - جس کی وجہ سے اللہ تعا لی نے چاہا کہ حضرت مسیح دنیا میں جا کر قران کی تعلیم کو ختم کر کے تورات اور انجیل کی تعلیم دوبارہ مسلمانوں کو سکھائیں - ؟ ؟ ؟
< 5 > یا حضرت مسیح زمین پر اتر کر پہلے کسی مدرسہ میں داخل ہو کر عربی زبان اور قران اور احادیث سیکھیں گے - اور پھر امت کو سکھائیں گے - یا اللہ تعا لی ان پر قران دوبارہ نازل فرمائے گا - ؟ ؟ ؟ برائے مہربانی ان سوالات کے علیحدہ علیحدہ اور مختصر الفاظ میں جوا بات بھیجیں - شکریہ
ساحل کاہلوں
پہلے سوال کا جواب :
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین پر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے ۔
دوسرے سوال کا جواب : قادیانیت اور دیانت میں تضاد ہے . جس طرح دن رات جمع نہیں ہوسکتے اسی طرح قادیانیت اور دیانت بھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی . قادیان کے قبحہ خانے میں ہر شخص باون گز کا ہے . جتنا بڑا قادیانی ہوگا اتنا بڑا بددیانت ہوگا . بھلا ان جاہلوں سے کوئی پوچھے یہ حضرت مہدی کی علامات ہیں یا قیامت کی ؟؟ اگر ان علامتوں سے ظاہر ہوا کہ مہدی آگئے تو کیا ان علامتوں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیامت قائم ہوگی ؟؟ ماھو جوابکم فھو جوابنا . رحمت عالم مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی دو قسم کی علامتیں بیان فرمائی ہیں ، 1 وہ جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت صغری کہا جاتا ہے . 2 وہ جو قیامت کے بہت قریب ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت کبریٰ بھی کہا جاتا ہے . جو علامتیں آپ لوگوں کے نزدیک مکمل ہوگئی وپ تو یہ تمام کی تمام علامتیں صغریٰ ہیں جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونا تھیں ، اکثر ظاہر ہوچکی ہیں ابھی بہت کچھ باقی ہیں جو یقیناً ظاہر ہونگی .ان کے بعد علامتیں کبریٰ ظاہر ہونگی ، جیسے ظہور مہدی ، نزول عیسیٰ علیہ اسلام ، خروج دجال ، خروج دابتہ الارض ، خسف ، کسف اور آخری علامات " طلوع الشمس من مغربھا " سورج کا مغرب سے نکلنا ، اور باب توبہ کا بند ہونا ، اور پھر قیامت کا قیام . یہ علامات کبریٰ احادیث سے محدثین نے قریباً دس بیان کی ہیں . غرض ان علامات صغریٰ و کبریٰ کا خلط کرنا قادیانی دجل کا شہکار ہے . علامت صغریٰ میں سے بعض کو لیکر دلیل قائم کرنا کہ علامت کبریٰ ظہور مہدی ظاہر ہوگئی ہیں ، پس وہ مرزا ہے ، اس کو کہتے ہیں . کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا .پھر قادیانی اپنی عقل کی دہائی دیں کہ اگر ان علامات سے ثابت ہوا کہ مہدی آگئے تو احادیث کے مطابق انکے بعد مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع شمس ہوگا . اور قیامت قائم ہو جائے گی . تمہارا مہدی مرزا غلام قادیانی کو آنجہانی ہوۓ ایک صدی بیت گئی پھر قیامت کیوں نہ قائم ہوئی ؟؟ معلوم ہوا کہ ان علامات سے ظہور مہدی کی دلیل قائم کرنا دجل وکذب ہے . علامات صغریٰ علیحدہ امر ہے ، علامات کبریٰ علیحدہ امر ہے . مہدی کا آنا اور قیامت کا نہ آنا یہ قادیانیوں کے کذب پر صریح دلیل ہے جو کہ ان کے استدلال کو جڑ سے اکھیڑ رہی ہے . البتہ اھل اسلام کے لئے وجہ اطمینان ہے کے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث وفرامین کے مطابق ان علامتوں اور ان جیسی سینکڑوں علامتوں کے ظہور کے بعد علامات کبریٰ کا ظہور ہوگا . اور پھر قیامت قائم ہوگی . ان علامات صغریٰ کے بعد جب مہدی و حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تشریف لائیں گے تو تمام برائیاں دور ہو جائیں گی دنیا پھر ایک دفعہ منہاج نبوت پر مبنی معاشرے کا نظارہ کرے گی ۔اگر آپ کے بقول مہدی آگئے تو کیا دنیا نے منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ دیکھ لیا ؟؟ منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ تو درکنار ، دنیا بھر کا معاشرہ ایک طرف ، قادیانی مرزا کے گھر کی خبر لیں ، مرزے نے اپنی جماعت کے لوگوں کے متعلق کیا خوب منظر کشی کی ہے ، ملاخط ہو ، مرزا غلام قادیانی نے 27 دسمبر 1893ء کے جلسے کے ملتوی ہونے کا اشتہار دیا جو ان کی کتاب شہادت القران کے آخر پر ملحق طبع ہے . مرزا غلام قادیانی نے اپنی جماعت کے متعلق ( جو مرزے کے نام نہاد صحابی تھے ) تحریر کیا :
لو تمھارے مہدی نے اپنی جماعت کے 200 افراد کے علاوہ باقی سب قادیانیوں کو جو تمہارے مہدی ( مرزے کے ہاتھہ پر ) بیعت بھی کر چکے ہیں ان کو درندوں سے بدتر قرار دے دیا ، درندے ، خنزیر ، بھیڑیے ، اور یہ ان سے بھی بدتر ، کمال ہوگئی .دیگر علامتوں کے علاوہ ایک علامت یہ بھی لکھی ہے کہ عورتیں باوجود لباس کے ننگی ہوں گی . اس پر ذیل کا حوالہ ملاخط فرمائیں : " وہ بھی کپڑے ہیں جو یورپ کی عورتیں پہنتی ہیں ، جن کا نام اگرچہ کپڑا ہوتا ہے مگر جسم کا ہر حصہ اس میں سے ننگا نظر آتا ہے ، جب میں ولایت گیا تو مجھے خصوصیت سے خیال آیا کہ یورپین سوسائٹی کا عیب والا حصہ دیکھوں . مگر قیام انگلستان کے دوران میں مجھے اس کا موقعہ نہ ملا واپسی پر جب ہم فرانس آگئے تو چوہدری ظفر اللہ خان سے جو میرے ساتھہ تھے کہا کہ مجھے کوئی ایسی جگہ دکھائیں جہاں یورپین سوسائٹی عریانی سے نظر آسکے . وہ بھی فرانس سے واقف تو نہ تھے مگر مجھے ایک اوپیرا میں لے گئے جس کا نام مجھے یاد نہیں . اوپیرا سینما کو کہتے ہیں چوہدری صاحب نے بتایا کہ یہ اعلی سوسائٹی کی جگہ ہے جسے دیکھ کر اپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کی کیا حالت ہے . میری نظر چونکہ کمزور ہے اس لئے دور کی چیز اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا . تھوڑی دیر کے بعد میں نے جو دیکھا تو ایسا معلوم ہوا کہ سینکڑوں عورتیں بیٹھی ہیں . میں نے چوہدری صاحب سے کہا کیا یہ ننگی ہیں انہوں نے بتایا یہ ننگی نہیں بلکہ کپڑے پہنے ہوۓ ہیں مگر باوجود اس کے ننگی معلوم ہوتی ہیں تو یہ بھی ایک لباس ہے . اس طرح ان لوگوں کے شام کی دعوتوں کے لباس گاؤن ہوتے ہیں . نام تو اس کا بھی لباس ہے مگر اس میں سے جسم کا ہر حصہ بلکل ننگا نظر آتا ہے " ( اخبار الفضل قادیان 28 جنوری 1934ء ) مہدی کے آنے سے قبل لباس ایسے ہوں گے یا مہدی کہ آنجہانی ہونے کے بعد اس کے خلیفہ ان عریاں لباسوں کو دیکھیں گے ؟؟ اس کا جواب قادیانیوں کے ذمہ ہے .
تیسرے سوال کا جواب
تیسرا سوال آپ کا تب بنتا تھا جب مسلمانوں کا عقیدہ ہوتا کہ عیسیٰ علیہ اسلام خود آسمان پر چلے گئے لیکن ہم مسلمانوں کا عقیدہ اس کے برعکس ہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کو آسمان پر لے گیا اگر آپ مخض ان کے آسمان پر جانے کی وجہ سے یہ فرق کر رہے ہیں تو پھر آپ کو بتانا ہوگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو تو بن باپ پیدا کیا لیکن باقی انبیاء کو نہیں ؟ کیا یہاں بھی آپ انبیاء میں فرق کریں گے ؟
چوتھے سوال کا جواب :
قران سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو چار چیزوں کا علم عطا فرمایا ہے ، (1 ) کتاب ... ( 2 ) حکمت ... ( 3 ) تورایت ... ( 4 ) انجیل .. ثبوت کے طور پر ملاخط فرمائیے قران کی مندرجہ ذیل آیات ... ( 1 ) اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہوۓ فرماتے ہیں. وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (العمران 48 ) اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور تورایت وانجیل کی تعلیم دے گا ( 2 ) اور قرآن مجید میں ہے کے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر اپنے انعامات کا ذکر فرمائیں گے. وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ اور جبکے ہم نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورایت اور انجیل تعلیم کی . یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے تورایت اور انجیل کا تو ہمیں معلوم ہے باقی دو چیزیں یعنی کتاب اور حکمت کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو سیکھائی ہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کے کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت کا علم ہے جیسا کے قرآن مجید میں کی مقامات پر اس کا ذکر ہے مثَلاً حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوۓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ دعا فرمائی رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 ) آے ہمارے رب ان میں انہی میں سے رسول بیجھہ جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے . دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ " (البقرہ 151 ) جس طرح ہم نے تمیں میں سے رسول بیجھا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمیں کتاب وحکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے . اللہ تعالیٰ قران مجید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے ، لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 ) بے شک مومنوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بیجھا ، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے . ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فرماتے ہیں ، وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ( سورۂ البقرہ 231 ) تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی۔
پانچوایں سوال کا جواب :
پانچوایں سوال کا جواب بھی چوتھے سوال کے جواب میں ہے اس لئے اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر
آپ کا سوال (1 )
الزامی سوال ، کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں کیونکہ عقیدہ تو ان کا بھی آپ جیسا ہے دونوں کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام فوت ہوگئ- جواب - - آپ کے اس سوال مین عقل کی کونسی بات ہے - ہم تو سب بنبیاء کو فوت شدہ مانتے ہیں تو فوت شدہ ماننے کا یہ مطلب کیسے نکلتا ہے کہ ہم مسیح کو جھوٹا سمجھتے ہیں ؟ ؟
آگے آپ فرماتے ہیں کہ -- - - مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین ہر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے جواب - - یہاں تک تو ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے لیکن جس عقیدہ کی وجہ سے آپ قران کے اور سنت اللہ کے خلاف ہو جاتے ہو اس کا تو تم نے ابھی اپنے اس عقیدہ کا ذکر ہی نہیں کیا -
ساحل کاہلوں
مربی جی سوال میں جو چیز آپ کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے وہ یہ ہے " کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں
مربی جی آپ نے پوچھا تھا کہ ہم عیسیٰ علیہ اسلام کو خدا کا بیٹا سمجھتے ہیں تو اسکا جواب ہے جو شاید آپ کو سمجھ نہیں آئے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر :
جس ابت کی اللہ نے خود وصاحت کر دی ہو تو اس پر بحث ختم ہو جاتی ہے - اللہ تعا لی سورۃ ال عمران میں فرماتا ہے کہ یقینا" عیسی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی سی ہے اسے اس نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے کہا کہ " ہو جا " تو وہ ہونے لگا ( اور ہو کر رہا ) پھر آدم بھی نبی تھے جبکہ عیسی کی تو ماں بھی اغسانوں میں سے تھی آدم کے تو ماں بور باپ دونوں ہی نہیں تھے - اور میڈیکل سائینس کے مطابق عورت کے اندر قدرتی یہ صلاحیت اللہ نے رکھی ہے کہ مرد کے بغیر بھی بچہ پیدا ہو سکتا ہے لیکن ایسا شاذو ناظر ہوتا ہے - لیکن اگر ایسا کوئ کیس ہوتا ہے تو لوگ اس کو اس لئے چھپاتے ہیں کہ جیسا الزام حضرت مریم پر لگا تھا وہ اس لڑکی پر بھی لگے گا - جبکہ مریم کو اللہ نے پہلے سے اگاہ کر دیا تھا پھر بھی اس نے بہت شرم محسوس کی - اور مشکل سے معاشرہ میں جی سکی - لیکن اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے مسیح کے معاملہ میں جو وعدے کئے تھے ان میں مسیح کے آسمان پر جانے کا کہیں کوئ ذکر نہیں - - - آپ کے عقیدہ کے مطابق کیا ( نعوذ با اللہ ) اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے دھوکہ کیا - اس کے علاوہ اللہ تعالی نے سورۃ المائدہ میں - قیامت کے روز مسیح کو اپنے جو احسا نات مسیح اور اس کی والدہ پر کئے ان کو جتلا یا - لیکن اس میں مسیح کو آسمان پر اٹھانے کا ذکر نہیں کیا -
ساحل کاہلوں :
قرآن میں تمام انبیاء کا ذکر نہیں ہے تو کیا آپ تمام انبیاء کو بھی نہیں مانے گے کیونکہ اللہ نے کا بھی تذکرہ نہیں کیا
قرآن میں یہت سی ایسی چیزیں ہے جو ہمیں قرآن میں تو نہیں لیکن احادیث میں ملتی تو کیا ہم صرف اس چیز کی وجہ سے ان کا ناکر کر دیں کہ وہ قرآن میں نہیں ؟
مسیح کو آسمان ہر آٹھانے کا زکر قرآن میں موجود ہے مربی جی لیکن اس کو دیکھنے کے لئے آنکھیں ہونی چاہئے جو آپ میں نہیں ہے کیونکہ قرآن تو واضح فرماتا ہے " بل رفعہ اللہ الیہ " جس پر آپ کو کئی دفعہ لاجواب کیا جاچکا ہے
مربی جی آپ مجھے حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے علاوہ کوئی ایک مثال پیش کی جائےجس میں بغیر باپ کے نطفے کے انسان پیدا ہوا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مربی ناصر احمد طاہر :
جناب جن انبیاء کو اللہ نے جو کتاب شریعت عطا کی ان کے نام قران میں بتا دئے - لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے - جس میں سے وقت کے تقاضوں کے مطابق جو تعلیم کسی قوم کی ضرورت اور ان کے فہم و ادراک کے مطابق ضروری ہوتا وہ حصہ اللہ تعا لی اس زمانہ کے نبی پر بھیج دیتا - جو آنحضرت صشعم پر اختتام پزیر ہوئ - اور اللہ تعا لی نے قران میں فرما یا کہ " الیوم اکملت لکم دینکم - و اتممت علیکم نعمتی " کہ آب میں نے اپنا دین آپ پر مکمل کر دیا - اور گزشتہ سب کتابوں کا خلاصہ بھی قران میں داخل کر کے اپنی وہ کتاب رسول اللہ صلعم کے ذریعہ زمین پر بھیج دی - اور حکمت سب انبیاء کو دی گئ یہ کتابوں سے ھٹ کر دانائ کی باتیں ہیں - جو اللہ انبیاء کے علاوہ اور انسانوں کو بھی دیتا ہے - جس سے عام زندگی میں جو مسائل بنی نوع انسانوں کو پیش آتے ہیں ان کے حل کے لئے لوگ اپنے ارد گرد بسنے والے صائب رائے لوگوں کے پاس باتے ہیں کہ ہمارا یہ مےئلہ حل کرا دیں یہ حکمت کی باتوں میں سے ہے - جیسے سورۃ البقرۃ -270 - میں اللہ تعا لی فرما تا ہے " یئوتی الحکمۃ من یشاء " یہاں انبیاء کے لئے صرف نہیں کہا بلکہ فرما یا کہ وہ جسے چاہے حکمت عطا کرے - للیکن انبیاء کو اس کی زیادہ ضروت پڑتی ہے اور انہوں نے موقع محل کے مطابق ان کا حل نکا لنا ہوتا ہے - اور اسی سورۃ کی آیت - 232 - میں فرما یا کہ " و ما انزل علیکم من الکتب و الحکمت یعظکم بہ " اور جو اس نے کتاب اور حکمت میں سے اتا را وہ اس کے ساتھ تمہیں نصیحت کرتا ہے - اس میں حضرت مسیح کی کوئ انفرا دیت نہیں ہے - اس کی وضاحت آپ کو سمجھ آ گئ ہو گی ۔
ساحل کاہلوں :
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 )
الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ سے مراد کیا ہے مربی جی ؟؟؟
قرآن کھلا واضح الفاظ میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت کا بتا رہا ہے لیکن آپ ہے کہ میں نہ مانوں کا نعرہ لگا رہے ہیں
میں نے آپ کو چار آیات پیش کی اور ان چاروں میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت ہے لیکن آپ نے نہیں ماننا تو نہ مانے
اور وہ ہی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " کا علم حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو بھی دیا گیا
( لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے ) کہیں آپ کا اشارہ " ام الکتاب " یعنی " لوح محفوظ " کے بارے میں تو نہیں ؟
سورہ البقرہ آیت 232 مکمل پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں بھی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " قرآن وسنت کو کہا گیا ہے وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری تدوین
: