• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں بارھواں دن

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضورﷺ کے بعد کوئی اپنے آپ کو نبی اور رسول کہے وہ کافر ہوگا یا نہیں؟)
1554جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ نے دُرست فرمایا۔ میں صرف سوال یہ پوچھ رہا تھا کہ اگر کوئی شخص ایسا دعویٰ کرے کہ: ’’میں آنحضرتﷺ کے بعد نبی اور رسول ہوں‘‘ تو وہ شخص آپ کی نظر میں کافر ہوگا یا نہیں؟ اور اس کے ماننے والے کافر ہوں گے یا نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: کفر کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ کفر کی بنا آنحضرتﷺ کی تکذیب پر ہے، یہ میں آپ کو ایک اپنا نقطئہ نگاہ عرض کرچکا ہوں کہ کفر کی بنا آنحضرتﷺ کی تکذیب پر، تأویل کفر کا باعث نہیں بن سکتی۔ کوئی شخص تأویل کرتا ہے اس کی، وہ کفر کا باعث نہیں بن سکتی اور نہ اس کا باعث کفر ہونا کہیں سے ثابت ہے۔ یہ ہے اِمام غزالیؒ کا مذہب۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قرآن کریم میں مذکور انبیاء کا منکر کافر ہوگا یا نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: میں اب مولانا! آپ سے ایک اور سوال پوچھتا ہوں۔ اگر ایک شخص آنحضرتa پر اِیمان رکھتا ہے، اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے، مگر کہتا ہے: ’’باقی کسی انبیاء کے، جتنے، جن کا قرآن میں ذِکر آیا ہے، میں کسی کو نہیں مانتا، سب جھوٹے تھے۔‘‘ وہ شخص آپ کے نقطئہ نظر میں پھر بھی مسلمان ہے، کافر نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی، میں نے عرض کیا تھا کہ وہ ’’کفر دُون کفر‘‘ کی زد میں آجاتا ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ ہے کہ اگر ایک بھی اس میں اسلام کی خوبی ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ تب بھی وہ کافر نہیں ہوتا، دائرۂ اسلام سے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ کافر حقیقی ہے، یہ کفر دُون کفر ہے۔ میں نے عرض کیا تھا کہ ’’کفر‘‘ کی دو کیفیتیں ہیں، دو حیثیتیں ہیں۔ ایک کفر ایسا ہے جس میں وہ کافر ضرور ہوتا ہے مگر دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔
1555جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، ہاں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ معاذاللہ! تمام انبیائے قرآنی کا منکر کافر نہیں؟ قادیانی کریلا ہیں تو لاہوری کریلا اور نیم چڑھا۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ دُوسرا کفر وہ ہے جو کفر حقیقی ہے۔ وہ ہے لا اِلٰہ اِلَّا اللہ محمد رسول اللہ کا اِنکار۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ اِنکار نہیں کر رہا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ ہی میں نے عرض کیا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کفر دُون کفر کی زد میں آئے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: جو شخص آنحضرتa کی۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ رسالت کو مانتا ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ مانتا ہے، مگر باقی انبیاء کو نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ اور باقی انبیاء کو نہیں مانتا تو ہم یہ کہیں گے کہ وہ کفر دُون کفر کی زد میں آگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بالکل کافر ہوگیا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
جناب عبدالمنان عمر: کفر دُون کفر، کفر دُون کفر یہ ہے کہ ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: چھوٹی کیٹگری؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: چھوٹی کیٹگری؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: گنہگار ہوگیا، کافر نہیں ہے؟
1556جناب عبدالمنان عمر: بالکل، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: گنہگار۔ ہاں، یہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: چھوٹی کیٹگری میں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے اور کہے میں امتی ہوں تو وہ کافر ہوگا یا گنہگار)
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر کوئی شخص نبوّت کا دعویٰ کرے، آپ کے خیال میں، اور کہے کہ میں اُمتی ہوں، تو وہ بھی گنہگار ہوگا، کافر نہیں ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے عرض کیا تھا، ابھی میں نے مرزا صاحب کا آپ کو حوالہ دیا کہ ہمارے نزدیک کوئی شخص مسلمان ہوکر یہ دعویٰ کر ہی نہیں سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اگر کرے، میں یہ کہہ رہا ہوں آپ سے کہ اگر دعویٰ کرے…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ میں آپ کو مثال دُوں گا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اگر وہ دعویٰ کرے تو پھر وہ کافر ہوگا یا نہیں ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: میں اس بارے میں گزارش کرتا ہوں، عرض کرتا ہوں، حضرت اِمام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ:
’’حضرت عمرؓ ۔۔۔۔۔۔ ایک شخص حضرت عمرؓ کے پاس آیا۔۔۔۔۔۔ ایک شخص کے متعلق حضرت عمرؓ کے پاس یہ رپورٹ پہنچی کہ یہ شخص دِل سے مسلمان نہیں، صرف ظاہر میں مسلمان ہے۔ حضرت عمرؓ نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ بات ٹھیک ہے؟ یہ رپورٹ جو تمہارے متعلق پہنچی ہے یہ دُرست ہے کہ تم ظاہر میں مسلمان ہوئے ہو اور اصل میں مسلمان نہیں۔ تمہاری غرض اسلام لانے سے صرف یہ ہے کہ تم اسلامی حقوق حاصل کرلو۔ اس نے اس کے جواب میں حضرت عمرؓ سے سوال کیا کہ حضور! 1557کیا اسلام ان لوگوں کو حقوق سے محروم کرتا ہے جو ظاہری اسلام قبول کریں اور کیا ان کے لئے اسلام نے کوئی راستہ کھلا نہیں چھوڑا؟ اس پر حضرت عمرؓ نے جواب دیا کہ اسلام نے ان لوگوں کے لئے بھی راستہ کھلا رکھا ہے اور پھر اس کے بعد آپ خاموش ہوگئے۔‘‘
یہ ’’کتاب الاُمّ‘‘ حضرت اِمام شافعیؒ کی کتاب، اس کی چھٹی جلد میں یہ مضمون بیان کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو پھر آپ ایک اور کیٹگری میں چلے جاتے ہیں کہ انسان منافق ہے، پھر بھی مسلمان ہوجاتا ہے۔ جو دِل سے نہیں ہوتا، تو اس قسم کا منافق ہوا۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ ایک شخص اچھی نیت سے، نیک نیتی سے یہ سمجھتا ہے، دیانت سے سمجھتا ہے کہ وہ نبی ہے اور اُمتی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ اور خود کو نبی سمجھتا ہے، بے اِیمانی سے نہیں، وہ خود Convinced (قائل) ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہ نبی آسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ آنحضرتﷺ کے بعد، باوجود اس حدیث کے، باوجود قرآن کی آیات کے، وہ یہ سمجھے کہ نبی آسکتے ہیں، اور وہ نبی ہے اور اُمتی ہے، اور نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے۔ وہ آپ کی نظر میں گنہگار ہے، کافر نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں، جناب نے فرمایا ہے کہ ایک شخص اُمتی ہے اور وہ نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے۔ میری نظر میں ’’اُمتی‘‘ وہ شخص ہوتا ہے جو1558 کلیۃً محمدﷺ کی شریعت کے تابع ہوتا ہے۔ ’’اُمتی‘‘ کہتے ہی اس کو ہیں۔ ’’اُمتی‘‘ اور ’’نبی‘‘ دو بالکل متضاد اِصطلاحیں ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کہے کوئی شخص کہ: ’’یہ دن بھی ہے اور رات بھی ہے۔‘‘ اُمتی بھی ہو اور محمد رسول اللہﷺ کی غلامی کا دَم بھی بھرتا ہو، اور ساتھ وہ ہی یہ دعویٰ بھی کرتا ہو کہ میں نبی بھی ہوں، یہ دو متضاد باتیں ہیں، یہ اکٹھی ہوسکتی ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اگر ہوجائیں، ایک شخص۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یعنی میری گزارش۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ایک شخص کلمہ پڑھتا ہے اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! میں آپ سے ایک اور سوال پوچھتا ہوں۔ ایک شخص کلمہ پڑھتا ہے، لا اِلٰہ اِلَّا اللہ محمد رسول اﷲ اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: تو ہم نے تو عرض کیا کہ ہمارے نزدیک تو یہ عقلاً محال ہے، یا وہ دعویٔ نبوت نہیں کر رہا، یا وہ مسلمان نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر مسیلمہ جو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔مسیلمہ کذاب۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: دونوں میں سے ایک بات تھی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسیلمہ کذاب کی کیا پوزیشن تھی؟)
جناب یحییٰ بختیار: مسیلمہ کذاب کی کیا پوزیشن تھی؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، مسیلمہ کذاب۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: وہ کلمہ پڑھتا تھا اور نبوّت کا دعویٰ بھی کیا کرتا تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں عرض کرتا ہوں،مسیلمہ کذاب کی ۔۔۔۔۔۔۔ مسیلمہ کذاب کی پوزیشن جنابِ والا! یہ تھی کہ اُس نے نبی کریمﷺ کے زمانے میں کسی دِین کے لئے نہیں، کسی وجہ سے نہیں، ایک سیاسی غرض سے کلیۃً سیاسی 1559غرض سے قبول کیا اور آکے یہ کہا کہ: ’’جناب! میں آپ کو مان لیتا ہوں، آدھا ملک آپ بانٹ لیجئے، آدھے پر میری حکمرانی تسلیم کرلیجئے۔‘‘ آپ نے فرمایا کہ یہ تو بات ہی غلط ہے، یہ تو کوئی سیاسی بات تھی نہیں۔ اس کے بعد اُس نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں Revolt (بغاوت) کیا ہے اسلامی حکومت کے خلاف۔ وہ صرف ایک عقیدے کی بات نہیں ہے۔ جو اِبتدا میں اس کا تخیل تھا کہ میں قبضہ کرلوں کسی ملک کے حصے پر، وہ اُس کے لئے اُس نے Revolt (بغاوت) کیا، جس پر حضرت ابوبکرؓ کو اِسلامی فوجیں بھیجنی پڑی ہیں اُس کے خلاف۔
جناب یحییٰ بختیار: اُس کو کافر قرار دِیا گیا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ، نہ،۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کافر قرار دِیا گیا کلمہ گو کو؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں یہ حملہ اُس کو کافر قرار دینے کی وجہ سے نہیں ہوا ہے، یہ حملہ اُس کے اُس Revolt (بغاوت) کی وجہ سے ہوا۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں سمجھ گیا ہوں، مگر یہ میں پوچھتا ہوں کہ اُس کو کافر قرار دِیا گیا تھا؟ جھوٹا قرار دِیا گیا تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، ’’کذاب‘‘ اُس کا نام ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہی میں نے کہا ہے کہ کذاب، Lier جھوٹا۔
جناب عبدالمنان عمر: ہیںجی؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’کذاب‘‘ mean، اس کا مطلب ہی ’’جھوٹا‘‘ ہوتا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی آ، کذاب۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اُس شخص نے کلمہ کہنے کے باوجود۔۔۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ اس کی بھی بولو رام ہوگئی۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
1560جناب یحییٰ بختیار: دِل کا حال تو اللہ جانتا ہے۔ آپ نے خود یہ کہا کہ حضرت عمرؓ نے کہا کہ ایسے لوگوں کے لئے بھی جگہ ہے اسلام میں کہ دِل سے مسلمان نہ ہوں، سیاسی وجوہ کی بنا پر وہ مسلمان بن جائیں، ان کے لئے بھی گنجائش ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل، یہ حضرت عمرؓ کا میں نے قول پیش کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ تو اس لئے مسیلمہ کذاب تو پھر مسلمان ہی رہا، اُس کو کیوں جھوٹا قرار دے رہے ہیں آپ؟
جناب عبدالمنان عمر: جھوٹا ہونے اور کافر ہونے میں تو بڑا فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کافر نہیں ہوا تھا وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: کافر نہیں سمجھا گیا اُسے؟
جناب عبدالمنان عمر: جھوٹا تو ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، کافر نہیں سمجھا گیا وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: مسیلمہ کذاب مسلمانوں کی نظر میں کافر ہے یا نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میرا خیال ہے کہ میں شاید اپنا خیال واضح نہیں کرسکا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ میری گزارش یہ ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کا آپ جواب دے لیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کہ مسیلمہ کذاب کا دعویٰ جو ہے ناں، اس کا دعویٰ یہ نہیں ہے جو بیان کیا جارہا ہے۔ اُس کا دعویٰ یہ ہے کہ میں ایک تشریعی نبوّت لے کے آیا ہوں۔ قرآن حکیم کا حکم۔۔۔۔۔۔
1561جناب یحییٰ بختیار: وہ دُوسری بات ہوجاتی ہے۔ دیکھیں ناں، مولانا! آپ اب تشریعی اور غیرتشریعی میں چلے گئے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ مسیلمہ کذاب کافر نہیں۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں مسیلمہ کذاب کی پوزیشن کو واضح کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کہتا ہوں وہ کلمہ گو تھا۔ اُس کے بعد اُس نے نبوّت کا دعویٰ کیا۔ یہ اور بات ہے کہ کس کیٹگری کی نبوّت تھی اُس کی۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: کیٹگری تھی نہیں اُس کی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں کہہ رہا ہوں ناں، اُس نے نبوّت کا دعویٰ کیا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔اور وہ کلمہ گو تھا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہتا تھا منہ سے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہ میں کلمہ گو ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اُمتی ہوگیا وہ۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور نبوّت کا دعویٰ کیا۔ کیا مسلمان اُس کو کافر سمجھتے ہیں یا نہیں سمجھتے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش سنیں۔ (وقفہ)
1562میں نے عرض کیا تھا کہ کلمہ کی حقیقت کو، لا اِلٰہ اِلَّا اللہ محمد رسول اﷲ کی حقیقت کو سمجھنے والا، کوئی کلمہ گو نبوّت کا دعویٰ کر نہیں سکتا۔ یہ اِجتماعِ نقیضین ہے۔ اُمتی بھی ہو اور نبوّت کا دعویٰ بھی کرے، یہ دونوں باتیں اکٹھی نہیں ہوسکتیں، پہلی میری ایک یہ گزارش تھی۔ پھر میں نے بتایا تھا، مرزا صاحب کا یہ حوالہ دیا تھا کہ: ’’کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود رِسالت اور نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے، قرآن شریف پر اِیمان رکھ سکتا ہے۔‘‘ نہیں رکھ سکتا ہے ایسا شخص۔
’’اور کیا ایسا شخص جو قرآن شریف پر اِیمان رکھتا ہے اور آیت: ولٰکن رسول اﷲ وخاتم النّبیّٖن کو خدا کا کلام یقین رکھتا ہے کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ میں بھی آنحضرتﷺ کے بعد رسول اور نبی ہوں۔‘‘
اس سے ہمارا نقطئہ نگاہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم لوگ نبوّت کی کوئی کیٹگریز نہیں مانتے ہیں کہ جی اس قسم کی نبوّت ہوجائے تو ٹھیک ہے، اور اس قسم کی ہوجائے تو نہیں ٹھیک ہے۔ ہم مطلقاً کسی قسم کی نبوّت، تشریعی، غیرتشریعی، اُمتی، بروزی، ظلّی، یہ ہمارے لئے کوئی نبوّت کی اقسام نہیں ہیں۔ اس لئے ہم مسیلمہ کذاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے ہیں۔ ہمارے نزدیک وہ شخص، اُس کا دعویٰ جو ہے وہ یہ ہے کہ اُس نے آنحضرتﷺ کے بالمقابل حقیقی نبوّت کا دعویٰ کیا ہے، اور شراب اور زِنا کو حلال قرار دِیا ہے، اور فریضہ نماز تک کو ساقط کردیا ہے، قرآن مجید کے مقابلے میں سورتیں لکھی ہیں اور اس طرح کچھ مفسد لوگوں ۔۔۔۔۔۔ گروہ اپنے تابع کرلیا ہے، تو اس لحاظ سے وہ شخص اس لئے کافر ہوتا ہے جس کے لئے میں نے آپ کو وہ لفظ بولے تھے کہ ہم مدعیٔ نبوّت کو کافر وکاذب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
1563جناب یحییٰ بختیار: مولانا۔۔۔۔۔!
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ مدعیٔ نبوّت ہے اس لئے ہم اُس کو کافر وکاذب جانتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسیلمہ کذاب دعویٰ نبوت کی بنا پر کافر تھا)
جناب یحییٰ بختیار: مدعیٔ نبوّت تھا اس واسطے آپ اُس کو کافر سمجھتے ہیں، کذاب کو؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: تو اگر۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ مدعی نبوّت تھا۔
(آج کوئی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر ہوگا یا نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آج اگر کوئی دعویٰ کرے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی!
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ جھوٹا ہی دعویٰ ہوگا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے نقطئہ نظر سے، مسلمانوں کے نقطئہ نظر سے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ تھوڑی دیر پہلے کہا: ’’مسیلمہ کافر نہیں‘‘ اب کہتا ہے: ’’مسیلمہ کافر ہے‘‘۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ جھوٹا ہوگا وہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ پھر کافر ہوا یا نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: اس کے متعلق میرا خیال ہے کہ اگر ہم بالکل صاف طور پر بات کو کریں تو شاید میرا نقطئہ نگاہ زیادہ واضح ہوجائے کہ آیا کوئی ایسی مثال ہے یا Hypothtical Question (فرضی سوال) ہے یہ؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں پہلے جنرل پرنسپل کا سوال پوچھتا ہوں آپ سے…
1564جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جی ہاں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضورﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آسکتا)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، دیکھیں ناں، اُس پر کیونکہ ہمارا ایک اُصول ہے، مسلمانوں کا، کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، مدعی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: وہی ہمارا اُصول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہہ دیا جی ناں کہ اُصول ہمارا ایک ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ جو دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ہوگا۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ مدعیٔ نبوّت کافر وکاذب ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: بالکل، Hundred Percent (سوفیصد)۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل، ہم نے استعمال کیا ہے لفظ، مرزا صاحب۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: جو اس کو مانتے نہیں نبی۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ وہ بھی کافر ہوں گے پھر؟
جناب عبدالمنان عمر: جو لوگ اُس کو بھی مانتے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: اس کو مانتے ہوں گے، جو جھوٹے کو مانے نبی۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ میں عرض کرتا ہوں کہ علمائے اُمت میں لفظ ’’نبی‘‘ کی وجہ سے کسی پر کفر لازم نہیں آتا، کفر لازم آتا 1565ہے اس حقیقت کے پیچھے کہ وہ شخص اِنکارِ قرآن کرتا ہے، وہ نئی شریعت لاتا ہے، وہ براہِ راست نبوّت حاصل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: مولانا! آپ تفصیل میں جارہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں، میرا مطلب واضح نہیں ہوگا اس کے بغیر۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، آپ بڑی اچھی طرح واضح کر رہے ہیں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر آپ زیادہ Detail (تفصیل) میں جارہے ہیں۔ میں پہلے وہ جو اُصول موٹے موٹے ہیں، وہ طے کرانا چاہتا ہوں، کیونکہ جب تک وہ طے نہ ہوجائیں پھر آگے سوال پوچھنے میں کچھ تکلیف ہوگی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرا خیال ہے۔۔۔۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس کا حاشیہ اگلی پوسٹ میں
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جھوٹا مدعی نبوت کافر تو اس کے ماننے والے کافر ہوں گے یا نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: تو میں نے یہ عرض کیا کہ ایسا آدمی جو جھوٹا دعویٰ نبوّت کا کرے، وہ کافر ہوگیا، اس کے ماننے والے کافر نہیں ہوں گے، کافر کو نبی کہنے والے کافر نہیں ہوں گے؟ آپ نے یہ کہا… تفصیلات اور وجوہات تو آپ بعد میں بتائیں گے…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وجوہات نہیں میں عرض کر رہا، میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ لفظ ’’نبی‘‘ کے استعمال پر کفر کا فتویٰ نہیں لگے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، لفظ ’’نبی‘‘ کے استعمال کی بات میں نہیں کر رہا، وہ تو ’’بروزی‘‘، ’’مجازی‘‘ باتیں آجاتی ہیں، جو کہ مرزا صاحب کے بارے میں آپ تفصیل سے بتائیں گے۔ سنیں، میں جنرل بات کر رہا ہوں کہ اگر ایک شخص کہتا ہے کہ ’’میں نبی ہوں، میں رسول ہوں…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا ناں کہ اس سے میں پوچھوں گا کہ: ’’تمہارے ذہن میں نبوّت کا تصوّر کیا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ تھوڑی دیر پہلے کہا کہ جو دعویٔ نبوت کرے کافر، اب کہتا ہے ’’تشریعی‘‘… خوب…!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1566جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ کہتا ہے: ’’میں نبی ہوں، میں رسول ہوں۔۔۔۔۔۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: تصور ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ’’مجازی‘‘ کی بات چھوڑ دیجئے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی ’’مجازی‘‘ کی نہیں میں پوچھتا، میں یہ پوچھتا ہوں کہ وہ ایک لفظ عربی کا استعمال کرتا ہے، آپ ایک عربی کا لفظ استعمال فرما رہے ہیں، مجھے معلوم ہونا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کہتا ہے کہ: ’’مجھ پر اللہ سے وحی آرہی ہے اور وہ وحی ایسی ہی پاک ہے جیسے آنحضرتa پر وحی آئی تھی۔۔۔۔۔۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔اور میں نبی ہوں اور میں رسول ہوں۔‘‘ ایک شخص یہ کہتا ہے…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں، علمائے اُمت نے غیرنبی کے لئے بھی لفظ ’’نبی‘‘ استعمال کیا ہے۔ علمائے اُمت نے غیررسول۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر وہ ۔۔۔۔۔۔ وہ تو آپ دیکھیں ناں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وہ لفظ ’’نبی‘‘ تو موجود ہے۔ دیکھئے، جب میں یہ کہوں گا، آپ مجھ سے یہ کہلوانا چاہیں گے کہ میں یہ کہوں گا کہ لفظ ’’نبی‘‘ جو اِستعمال کرتا ہے وہ کافر ہوگیا، حالانکہ میرے نزدیک اس کا یہ مفہوم نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا۔ ایک اور بات بتائیے۔ ابھی میں ڈائریکٹ آجاتا ہوں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، وہی اس کا صحیح ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آپ مرزا صاحب کو نبی نہیں مانتے؟)
1567جناب یحییٰ بختیار: آپ مرزا صاحب کو نبی نہیں مانتے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور آپ کا یہ اِختلاف ہے ربوہ پارٹی کے ساتھ کہ وہ نبی مانتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: یوں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ نے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یوں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …فرمایا شروع میں کہ اگر یہ اِختلاف نہیں تو پھر کوئی اِختلاف نہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، اِختلاف ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں تو یہ ہے ناں کہ وہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہم، نہیں، وہ، ہم لوگ کسی قسم کی نبوّت کے قائل نہیں ہیں۔ وہ لوگ اس کی ایک تأویل کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی تشریح کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ بھی تو مولانا! آپ بھی تو قائل ہیں اگر وہ کہیں کہ ’’بروزی ہوں، مجازی ہوں‘‘، شاعری اگر بیچ میں آجائے تو آپ کہتے ہیں کہ اس قسم کے اس نے الفاظ استعمال کئے ہیں، مگر وہ حقیقی نبی نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ غیرنبی کے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ غیرنبی کے۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۔
1568جناب یحییٰ بختیار: اس مطلب میں اور آپ کے مطلب میں کچھ فرق نہیں ہے جو ربوہ والے استعمال کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ تو جس حد تک میں سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ کو تو علم ہوگا، ہم سے زیادہ علم ہوگا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے اِختلافات ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: آپ نے ان سے دس دن بحث کی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …آپ کو زیادہ علم ہوگا۔ میں جو گزارش کرنا چاہتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو ستر(۷۰) سال ان سے بحث کرتے رہے ہیں، میں نے تو دس دن بحث کی ہے۔ آپ یہ بتائیے کہ وہ بھی ان کو نبی سمجھتے ہیں اور آپ بھی کہتے ہیں کسی قسم کے نبی ہیں، مگر شرعی نبی نہیں ہیں، بروزی ہے اور جو لفظ اس نے استعمال کئے ہیں، وہ دراصل ایسے لفظ ہیں کہ جس سے مطلب ان کا نبی کا نہیں تھا، آپ یہ کہتے ہیں، مگر انہوں نے استعمال کیا ہے یہ لفظ کسی اور ہی Sense (معنوں) میں، اولیاء کی Sense (معنوں) میں، محدث کی Sense (معنوں) میں، آپ کہتے ہیں کہ یہ ’’نبی‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ وہ کس Sense (معنوں) میں کہتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں آپ سے عرض کروں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ اِختلاف کیا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ بڑا ایک اعلیٰ درجے کا سوال ہے جس سے میرا خیال ہے کہ سارا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
1569’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں اُمت میں رائج ہیں، ’’نبی‘‘ کے لفظ کی دو تشریحات اُمت میں رائج ہیں۔ ایک تشریح اس کی یہ ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے جو نئی شریعت لائے، نبی وہ ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ سے قرب کا مقام براہِ راست حاصل کرے، نبی وہ ہوتا ہے جو پچھلی شریعت کو یا اس کے بعض اَحکام کو منسوخ کرے، یہ ’’نبی‘‘ کی ایک تشریح ہے۔ ’’نبی‘‘ کی ایک اور تشریح بھی رائج ہے۔ وہ تشریح یہ ہے کہ جس کے ساتھ خداتعالیٰ کثرت سے مکالمہ مخاطبہ کرے وہ نبی ہوتا ہے۔ یہ دو الگ الگ…
جناب یحییٰ بختیار: یہ غیرتشریعی ہوگیا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تشریعی اور غیرتشریعی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: تشریعی اور غیرتشریعی نہیں،۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ بلکہ نبوّت کی دو الگ الگ تعریفیں ہیں، قسمیں نہیں، میں عرض کر رہا ہوں، میں دو تعریفیں ’’نبوّت‘‘ کی عرض کر رہا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: جی۔
جناب عبدالمنان عمر: … ایک تعریف ’’نبوّت‘‘ کی یہ ہے کہ وہ تشریعی نبی جو شریعت لاتا ہے۔ ایک ہے کہ نہیں، نہ وہ شریعت لاتا ہے، نہ وہ پہلی شریعت کو منسوخ کرتا ہے، نہ وہ محمد رسول اللہﷺ کی غلامی سے باہر نکلتا ہے، بلکہ خداتعالیٰ محمد رسول اللہa کی غلامی میں ہونے کی وجہ سے اس سے ہم کلام ہوتا ہے، اس کو بھی نبی کہا جاتا ہے۔ یہ ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں ہیں۔ اس لئے آپ جب مجھ سے یہ 1570پوچھتے ہیں کہ کوئی شخص نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے یا کسی نبی کو مانتا ہے تو بتاؤ وہ کافر ہوتا ہے یا نہیں؟ تو کیونکہ میرے سامنے دو تعریفیں ہیں اُمت میں، تو میری گزارش یہ ہوگی کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں گا کہ آپ ان کو کس معنوں میں استعمال فرما رہے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر اپنا مطلب اور واضح کردُوں گا۔ دو قسم کے نبی میری نظر میں ہیں: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام صاحبِ شریعت نبی تھے اور جہاں تک مجھے علم ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں تھے۔ یہ دُرست ہے ناں جی؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ اس لحا ظ سے نہیں دُرست کہ نبوّت میں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوّت وہ براہِ راست ان کو ملی تھی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کے نتیجے میں نہیں ملی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کی اُمت سے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: موسیٰ کی اُمت سے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہی ہے فرق۔ اس لئے میں نے عرض کیا کہ ایک ’’نبی‘‘ کی تعریف یہ ہے کہ اس کو اِنعام براہِ راست ملے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وہ اِنعام براہِ راست ملا تھا، کسی پیروی کے نتیجے میں نہیں ملا تھا۔ اس لئے میں پھر گزارش کرتا ہوں کہ تشریعی اور غیرتشریعی نبی کی بحث بالکل نہیں ہے، ہمارے نقطئہ نگاہ سے، ہمارے نزدیک ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں رائج ہیں، ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں اسلامی لٹریچر میں موجود ہیں، ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں مرزا صاحب کے لٹریچر میں موجود ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ جب آپ کہتے ہیں کہ کوئی شخص مدعیٔ نبوّت ہے، وہ کافر ہوگا یا نہیں؟ تو میری گزارش آپ سے یہ ہوگی کہ مجھے یہ فرمادیجئے کہ وہ نبی کی کون سی تعریف لے کر…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا کوئی ایسی حدیث ہے جس میں تیس کذاب کا ذکر ہو؟)
1571جناب یحییٰ بختیار: پہلے، پہلے میں آپ سے یہ پوچھوں گا کہ ایسی کوئی حدیث ہے کہ آنحضرتa نے فرمایا ہے کہ: ’’میری اُمت میں تیس(۳۰) کذاب پیدا ہوں گے، ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النّبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: اس سے مراد وہی ’’نبوّت‘‘ کی تعریف ہے جو میں نے عرض کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے یہ کہا کہ اُمت میں بھی کذاب آئیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: ضرور۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ ایسے لوگ دعویٰ کرنے والے آئیں گے، آپ کہتے ہیں کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اُمتی بھی ہو اور نبی بھی ہو۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، وہ میں نے مسیلمہ کذاب کا عرض کیا تھا کہ وہ شریعت بھی لاتا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، شریعت کی کوئی بات نہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، وہ مدعی تھا کہ مجھ پر ایک نئی شریعت نازل ہوتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ایک حدیث میں، دیکھیں ناں مولانا! یہ کہتے ہیں:’’میری اُمت میں…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ یعنی اُمتی ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، کذاب ہوتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تیس(۳۰) کذاب پیدا ہوں گے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ٹھیک ہے جی۔
1572جناب یحییٰ بختیار: تو اگر کوئی ایسا کذاب پیدا ہو جو کہتا ہے کہ ’’میں تشریعی نہیں، اُمتی ہوں‘‘۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور نبوّت کا دعویٰ کرے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، تو میں نے جواباً یہ عرض کیا ہے کہ مجھے، یہ چونکہ عربی کا لفظ ہے، ذرا وضاحت کی ضرورت ہوگی کہ وہ جو کہتا ہے کہ: ’’میں نبی ہوں‘‘ وہ کن معنوں میں اپنے آپ کو نبی کہتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی پہلے مطلب یہ ہوا کہ اگر کسی خاص معنوں میں وہ کہے تو اس کو اِجازت ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ضرور اِجازت ہے، کیونکہ اولیائے اُمت نے خود یہ کہا ہے۔ دیکھئے میں ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے، میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔میں سمجھ گیا۔ تو اگر ایک شخص یہ کہے کہ: ’’میں نبی ہوں‘‘ تو اس معنی میں کہ ’’اللہ تعالیٰ سے مجھے اِلہام آتے ہیں، وحی آتی ہے، میری اپنی کوئی شریعت نہیں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ۔۔۔۔۔۔۔ اور ’’یہ جو مجھ پر آتا ہے تو وہ نبی کریمa کی غلامی کے نتیجے میں آتا ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اُسی ۔۔۔۔۔۔۔ تو یہ نبی ٹھیک ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ نبی ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں، ٹھیک ہے، میں نے عرض کیا کہ ’’نبی‘‘ کی تعریف کرنا پڑے گی۔ میرے نزدیک ’’نبی‘‘ کی حقیقی تعریف وہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
1573جناب یحییٰ بختیار: یہ نبی نہیں آپ کے نزدیک؟۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، یہ میرے نزدیک ’’نبی‘‘ کی جو تعریف ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ باوجود اس کے کہ وہ کہے کہ ’’میں نبی ہوں‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، یہ حقیقی تعریف نہیں ہے نبوّت کی، وہ نبی نہیں ہوگا، یہی ہمارا عقیدہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی یہ ’’حقیقت الوحی‘‘ میں مرزا صاحب نے فرمایا ہے، یہ میں صفحہ۳۰ پڑھ کر سناتا ہوں، آپ پھر دیکھ لیں گے، حاشیہ میں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top