• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں چوتھا دن

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسیح ویسوع ایک ہیں)
مرزاناصر احمد: میں سمجھتاتھا کہ دو شخصیتوں کا معاملہ کل صاف ہوگیا۔ تو میری غلط فہمی تھی۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، بات یہ ہے، مرزا صاحب! کہ آپ نے Clarification (وضاحت) کی ہے کہ جہاں جہاں مرزا صاحب نے یسوع کاذکر کیا ہے یا عیسیٰ کاذکرکیاہے کہ وہ ان سے بہترہے یا عیسیٰ میں یہ نقائص تھے۔ جھوٹ بولتے تھے،نعوذباﷲ…
مرزاناصر احمد: نہ صرف نقائص کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: …تو وہ یسوع کی طرف اشارہ ہے جو انجیل میں یا عیسائیوں کی نظر میں ہے۔
536مرزاناصر احمد: جو…جب آپ نے الزامی جواب دیتے ہوئے نصاریٰ کو یہ کہا کہ تم جس خداوند یسوع مسیح کو…یہ فقرہ ہمیشہ’’خداوند یسوع مسیح‘‘ کہنا چاہئے ورنہ پتہ نہیں لگتا انجیل کا ہے…تم جس خداوند یسوع مسیح کو پیش کرتے ہو، تمہاری اپنی کتب اس کے یہ حالات بتاتی ہیں اور وہ پاک نبی خدا کا، جو بنی اسرائیل میں آیا اور عیسیٰ بن مریم اس کا نام تھا۔ قرآن کریم نے تو اس کی بڑی تعریف کی وہ تو مقربین الٰہی میں تھا۔ انبیاء میں سے ایک نبی تھا اور جب آپ نے دادیوں، نانیوں کا ذکر چھیڑا تو میں نے کہا دادیوں، نانیوں کاذکر ہمیں قرآن میں نہیں ملتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ان کا تو عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ کے بیٹے ہیں تو وہ اﷲ کی مائیں ہوگئیں ناں جو دادیاں نانیاں ہوئیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ وہ تو قرآن میں نہیں آتا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں اسی لئے آپ سے پوچھ رہا تھا کہ…
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ تو ظاہر ہے، پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ، مرزا صاحب ایک کتاب’’کتاب البریہ‘‘ ص ۷۹،۷۸ پر مرزا صاحب سے فرمایا کہ:’’وہ یسوع جنہوں نے خدائی کا دعویٰ کیا‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر احمد صاحب کا اعتراف شکست!!مسیح اور یسوع دو شخصیتیں نہیں،ایک ہی ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ لوگوں نے انہیں کہا کہ وہ خدا ہیں یا انہوں نے خود کہا؟
مرزاناصر احمد: عیسائیوں میں بعض فرقے ٗUnitarian (موحد) بھی ہیں خدائے واحد کو ماننے والے ہیں۔ لیکن عیسائیوں کی بڑی بھاری اکثریت خصوصاً Catholicism (کیتھولیزم) جو ایک زمانے میں سب پر حاوی تھی اوردوسرے فرقے سر اٹھانے کے قابل نہیں تھے کیونکہ Inquisition clergy کے Courts جو تھے ناں…وہ اتنی سخت سزائیں دیتے تھے کہ وہ537 فرقہ کوئی بن نہیں سکتاتھا۔ بہر حال، تو Catholicism (کیتھولیزم) اور بعد جو مختلف فرقے بنے۔ اس وقت بھی اکثرعیسائی فرقے خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔ لیکن انہی میں ایسے فرقے بھی ہیں۔ تعداد میں تھوڑے ہیں۔ جو Unitarian (موحد) کہلاتے ہیں۔ یعنی ایک خدا کو ماننے والے۔ تثلیث کو نہیں ماننے والے۔تو انہوں نے، یعنی اب آپ کے…یہ تمہید تھی…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔
مرزاناصر احمد: …جب انہوں نے یہ کہا کہ’’ہم خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں‘‘تو انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ’’مسیح نے تو اس سے انکار کیا مگر ہم ایمان لاتے ہیں‘‘انہوں نے غلط دلائل خود انجیل اور بائیبل سے نکال کے دنیا کے سامنے یہ اعلان کیا کہ تورات اور انجیل کے ان حوالوں کی رو سے ہم خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ Clarification (وضاحت)چاہتا تھا…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ آگیا ناں جواب۔
جناب یحییٰ بختیار: …کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود نہیں کہا۔یسوع نے خود نہیں کہا…
مرزاناصر احمد: جو ان کو خداوند یسوع مسیح مانتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مسیح نے خود کہا۔ ورنہ تو…
جناب یحییٰ بختیار: ان کا دعویٰ ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ان کا یہی دعویٰ ہے کہ خود کہا ہے ورنہ تو وہ اعلان ہی نہ کر سکتے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کا دعویٰ خدائی)
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاغلام احمد صاحب نے تو کبھی یہ نہیں سمجھا کہ وہ خدا ہیں؟ کیونکہ یہاں ایک…
538مرزاناصر احمد: نہیں کبھی نہیں سمجھا۔ اس کا جواب تو میں دے دیتاہوں Categorical ۔بالکل غلط اور افتراء ہے کہ کبھی ایسا سمجھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ان کا ترجمہ ہے’’کتاب البریہ‘‘صفحہ ۷۸…
مرزاناصر احمد: ’’کتاب البریہ‘‘کونسا صفحہ؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Page No. 78.
Mirza Nasir Ahmad: 78.
جناب یحییٰ بختیار: ’’میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خداہوں۔ میں خود خدا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ص۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ بات سن لیں جی۔یہیں سے جواب مل جائے گا۔ میں نے کہا ہے کہ آپ نے کبھی نہیں دعویٰ کیا۔ نہ سمجھا اپنے کو خدا۔ یہاں یہ نہیں کہاکہ:’’میں خدا اپنے آپ کو سمجھتا ہوں‘‘یہ کہاہے:’’میں نے ایک کشف دیکھا‘‘ اور جیسا کہ میں واضح کرچکا ہوں کہ کشف کی تعبیر ہوتی ہے اور بہتوں نے بھی کشف دیکھے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں،میں یہی کہہ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: …خداہونے کے کشف امت مسلمہ میں اوربہتوں نے بھی دیکھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی کہہ رہا ہوں ناجی کہ:’’میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خداہوں اوریقین کیا کہ وہی ہوں…‘‘(ایضاً)
مرزاناصر احمد: کشف میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف میں ہی۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
539جناب یحییٰ بختیار: ’’…اور میرا اپنا کوئی ارادہ اور کوئی خیال اورکوئی عمل نہیں رہا اور میں ایک سوراخ دار برتن کی طرح ہوگیا ہوں۔ یا اس شے کی طرح جسے کسی دوسری شے نے اپنی بغل میں دبالیا ہو اور اسے اپنے اندر بالکل مخفی کرلیا ہو۔ یہاں تک کہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہ گیا ہو۔ اس اثناء میں میں نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ کی روح مجھ میں محیط ہوگئی اور میرے جسم پر مستولی ہوکر اپنے وجود میں مجھے پنہاں کرلیا۔ یہاں تک کہ میرا کوئی ذرہ بھی باقی نہ رہا اور میں نے اپنے جسم کو دیکھا تو میرے اعضاء اس کے اعضاء اور میری آنکھ اس کی آنکھ اور میرے کان اس کے کان اور میری زبان اس کی زبان بن گئی تھی۔ میرے رب نے مجھے پکڑا اورایسا پکڑا کہ میں بالکل اس میں محوہوگیا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸،خزائن ج۱۳ص۱۰۴،۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ ٹھیک ہے، یہ کشف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف جو انبیاء کا ہوتاہے۔ وہ نبی کے برابر ہوتاہے یا…
مرزاناصر احمد: یہ جو ہے،اگر آپ فرمائیں،اجازت دیں تو میں پڑھ دوں یہ بانی سلسلہ احمدیہ کا؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ مجھ سے اجازت کیوں چاہتے ہیں؟
Mirza Sahib, you.... (مرزاصاحب! آپ…)
مرزاناصر احمد: نہیں،یعنی اس سے زیادہ ہے جوآپ نے پڑھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو میں نے پڑھا ہے۔ اس کا میں کہہ رہا ہوں وہ تو آپ نے کہہ دیا۔ میں نے کہا کشف جو ہے ایک نبی کا جو کشف ہوتاہے…
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف جو ہے…
540جناب یحییٰ بختیار: وہ وحی کے برابر نہیں ہوتا؟
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف سچاہوتاہے۔ لیکن ہوتا کشف ہے اس کی تعبیر کرنی پڑے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اگر کشف میں یہ دیکھیں کہ وہ خدا ہیں تو وہ سچے…
مرزاناصر احمد: اس کی تعبیر ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کا آلہ کاربنے گا۔ یہ تعبیر ہے اس کی۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کی ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: خود کی ہے۔ توپڑھ دوں؟اس واسطے میں نے کہا تھا کہ پڑھ دیتا ہوں توجواب آجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے آگے وہ لکھتے ہیں کہ’’انہوں نے‘‘ آپ پڑھ لیجئے…کہ:’’انہوں نے آسمان اور زمین پیدا کئے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ص۱۰۵)
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،ہاں۔بالکل کشف میں دیکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ Explain (واضح)کردیں اس کو۔
مرزاناصر احمد: یہ ایک خواب ہے۔رویاء اورکشف کو ظاہر پرمحمول نہیں کیا جاتا۔ یہ میں آپ کو بتاتاہوں۔ آپ نے بانی سلسلہ احمدیہ نے’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ کے صفحہ ۵۴۴ پر یہ لکھا ہے:’’لانحنی بھذہ الواقعۃ کما یؤنافی کتب اصحاب واحدۃ الوجود‘‘
اس کا ترجمہ یہ ہے کہ:’’ہمارے اس کشف سے وہ مراد نہیں جو وحدت الوجود والے یا حلول کے قائل مراد لیا کرتے ہیں۔‘‘بلکہ541 یہ کشف تو بخاری کی ایک حدیث سے بالکل موافق ہے جس میں نفل پڑھنے والے بندوں کے قرب کا ذکر ہے۔ جس حدیث کا حوالہ دیاگیا ہے تو وہ صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: ’’لایزال عبدی یتقرب علی من نوافل حتی احبہ فااذاحبتہ، کنت سمع الذی یسمع بہ وبصرہ الذی بصر بہ ویدہ التی یبتش بہا وزجراہ التی یمشی بہا (۳۲۵)‘‘یہ بخاری کی حدیث ہے اوراس کے معنی ہیں:نفل گزار بندہ میرے قرب میں ترقی کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتاہوں۔ جب میں اس سے محبت کرتاہوں تو میں اس کے کان بن جاتاہوں جن سے وہ سنتاہے۔ آنکھیں بن جاتاہوں جن سے وہ دیکھتاہے۔ ہاتھ بن جاتاہوں جن سے وہ پکڑتاہے اورپاؤں بن جاتاہوں جن سے وہ چلتاہے۔‘‘
یہ خودآپ نے، بانی سلسلہ نے اپنے کشف کی آگے تعبیر کی ہے اور اپنی تعبیر کی بنیاد حدیث نبوی صلوٰۃ اﷲ علیہ،اس کے اوپر کی ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں: ’’خدا نے کہا اب میں نیاآسمان اورنئی زمین بناؤں گا۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ زمین مر گئی۔ یعنی زمینی لوگوں کے دل سخت ہوگئے۔ گویامرگئے۔ کیونکہ خدا کا چہرہ ان سے چھپ گیا اور گزشتہ آسمانی نشان سب بطور قصوں کے ہوگئے توخدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اورنیا آسمان بنا دے۔وہ کیاہے نیاآسمان اور کیاہے نئی زمین۔ نئی زمین وہ پاک دل ہے جن کو خدااپنے ہاتھ سے تیار کررہا ہے اور جو خدا سے ظاہر ہوئے اورخدا ان سے ظاہر ہوگا اورنیاآسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اور اسی کے اذن سے ظاہر ہورہی ہے۔‘‘
542توخودآپ نے اسی قابل تعبیر کشف قراردیا۔ یعنی ایک ایسا کشف جس کی تعبیر کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرمa نے فرمایاکہ:’’میں نے عالم کشف میں اپنے رب کو ایک نوجوان کی شکل پر دیکھا اور اس کے لمبے بال اوراس کے پاؤں میں سونے کے جوتے تھے۔‘‘
اب ظاہر ہے کہ جس کا مادی وجود ہی نہیں اس کو اس شکل میں دیکھنے کا اس کے علاوہ کوئی مطلب ہی نہیں کہ اس کی تعبیر کی جائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب!حدیث کا حوالہ چاہتے ہیں۔ جو اب ذکر کیا آپ نے؟
مرزاناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا اس کاحوالہ اگرآپ دیں۔
مرزاناصر احمد: جس حدیث کا ذکرکیا اس کاحوالہ یہ ہے:’’الیواقیت والجواہر‘‘ جلد اوّل،ص۷۱،بحوالہ طبرانی،نیز’’موضوعات کبیر‘‘صفحہ ۴۶۔تین کتابوں کا ذکر ان حوالوں میں آگیا ہے۱؎۔
اسی طرح حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب نے یہ دیکھاکہ کشف میں، رویاء میں خود کو خدا دیکھا اور بھی بہت ساری ہیں۔ بہرحال، یہ نکتہ یاد رکھنے کے قابل کہ کشوف کی تعبیر کی جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں وہ آپ سے اسی قسم کی ایک اور…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اچھا ہے سارے مسئلے آج حل ہو جائیں۔
543جناب یحییٰ بختیار: مسئلے تو کبھی نہیں حل ہوںگے مرزاصاحب! ہم تو صرف جو ایشو Issue سامنے ہے۔ اس کی کچھ وضاحت چاہتے ہیں۔
مرزاصاحب!کا یہ جی ایک حوالہ ہے ’’سیرت المہدی ص۸۲،(ج۱،روایت نمبر۱۰۰)‘‘
’’میں نے کچھ احکامات قضاوقدر کے متعلق لکھے اور ان پر دستخط کروانے کی غرض سے اﷲ کے پاس گیا۔ انہوں نے نہایت شفقت سے اپنے پاس پلنگ پر بٹھایا۔ اس وقت میری حالت یہ ہوئی جیسے ایک بیٹا اپنے باپ سے سال ہاسال کے بعد ملتاہے۔‘‘ یعنی وہ خدا کے بیٹے…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ایسے جیسے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی خواب میں انہوں نے سمجھا کہ وہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں، بالکل نہیں سمجھا۔’’ایسے جیسے‘‘ کا اردو زبان میں تو یہ مطلب نہیں ہے کہ بیٹا بن گیا۔ اس کا مطلب ایک بالکل اجنبی کسی کے پاس جاتاہے۔ آپ کے پاس آتاہے اورآپ شفقت سے اس سے ملتے ہیں۔ بات کرتے ہیں اور وہ جاکر کہے گا کہ اٹارنی جنرل نے مجھ سے بالکل ایساسلوک کیا جیسا باپ بیٹے سے کرتاہے۔ بیٹا بن گیاآپ کا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سرے سے یہ آنحضرتﷺکی حدیث ہی نہیں ہے۔ اس وقت الیواقیت ج ۱ص۷۱(طبع اوّل ۱۳۵۱ھ مصر ) میرے سامنے ہے اس صفحہ پر اس کا نشان تک نہیں۔ موضوعات کبیر، کتاب کا نام ہی اس روایت کے ابطال کے لئے کافی ہے۔ اگر روایت ہوبھی تو موضوع ہے۔وضع کردہ ہے۔ قطعاً حضورﷺ کی یہ حدیث نہیں لیکن ابن، ابن دجال کودیکھو۔ حق پدری کے لئے دجال کے جرم کو ہلکا کرنے کے لئے آنحضرتﷺ کی ذات کو بھی نہ چھوڑا کہ آپﷺ کی طرف ایک غیرصحیح قول کی نسبت کر کے آپﷺ پر افتراء کیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: خیر وہ تو جیسا ہوا۔جب وہ یہ کہتے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: ’’ایسے جیسے‘‘ نے مطلب بتادیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک جگہ اور…یہ اخبار ’’الفضل‘‘ سے لیاگیا ہے۔ پتہ نہیں کونسا ان کا حوالہ ہے۔ وہ میں آپ کو بتا دوںگا …
مرزاناصر احمد: جی، یہ کونسا؟
544جناب یحییٰ بختیار: …اﷲ تعالیٰ کے متعلق وہ کہتے ہیں۔ ریفرنس ہے ایک کہ:’’وہ بہت خوبصورت عورت ہے…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیںجی،ہمارے علم میں توایسا نہیں۔ لیکن بڑا افسوس ہے۔ معذرت کرتاہوں کہ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں…اسی واسطے Explanation (وضاحت) ضروری ہے ناں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،چیک کریںگے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتاہوں کہ اگر چیز ہے ہی نہیں تو میں آپ سے سوال ہی نہیں پوچھتااس پر۔
مرزاناصر احمد: نہیں،ہمارے علم میں نہیں۔ لیکن میں نے آپ کو بتایاتھا کہ نہ تصدیق کرنے کے قابل نہ تردید کرنے کے قابل۔ جب تک چیک نہ کر لوں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے ناں،مرزاصاحب!میں توآپ کی Attention draw (توجہ مبذول)کروںگا۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،وہ میں اعتراض نہیں کررہاہوں۔ میں ویسے بات کر رہا ہوں کہ ہم چیک کرکے اس کو بتائیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ میں نے ابھی تک پڑھاہی نہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ٹھیک ہے۔ اچھا،چھوڑ دیا؟
جناب یحییٰ بختیار: میں نے پڑھا ہی نہیں ابھی تک۔ میں آپ کو پڑھ کر سنا رہا ہوں۔ پھر آپ چیک کریںگے۔
مرزاناصر احمد: آپ نے’’عورت‘‘کہا ناں،بس اتنا اشارہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’وہ خوبصورت عورت ہے…‘‘
545مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،’’خوبصورت عورت ہے اﷲ‘‘اوراس کو …
جناب یحییٰ بختیار: تو ایسی کوئی چیز آپ کے علم میں ہے؟
مرزاناصر احمد: میرے علم میں کہیں نہیں۔ نہ ہمارے ان بزرگوں کے علم میں ہے کوئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کس نے یہ حوالہ بنایا۔ اس عرصے میں ہمیں اگر وہ مجلہ مل جائے حضرت!
Mr. Yahya Bakhtiar: I have, Sir, to look up one or two references. So, they will come out after the break.
(جناب یحییٰ بختیار: ایک یا دو حوالہ جات میں جناب دیکھ چکا ہوں وہ وقفہ کے بعد آجائیں گے)
Mr. Chairman: Yes, after the break.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! وقفہ کے بعد)
The Delegation is permitted to withdraw; to report at 12:15. (وفد کو سوا بارہ بجے تک وقفہ کرنے کی اجازت ہے)
The honourable Members may kindly keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber)
Mr. Chairman: The Special Committee is adjourned to meet at 12:15.
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس سوابارہ بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے)
----------
(The Special Committee adjourned for a short break to reassemble at 12:15 pm.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوتا ہے۔ چھوٹے سے وقفہ کے بعد سوابارہ بجے دوبارہ ہوگا)
----------
(The Special Committee re-assembled after short break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چھوٹے سے وقفہ کے بعد ہوا چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں)
جناب چیئرمین: ہاں، فرمائیے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: وہ کل غالباً…
546جناب چیئرمین: یہ دروازہ بند کردیں۔
جی،مولانا شاہ احمدنورانی!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
WRITTEN ANSWER TO ORAL QUESTION IN THE CROSS- EXAMINATION
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: جی، وہ کل غالباً آپ نے یہ طے فرمایاتھا کہ اس سے ابتداً Definite جواب لے لیاجائے اور اس کے بعد ان کو اگرتشریح وغیرہ کرنی ہے تو کردیں۔ لیکن تحریری بیان کوئی نہیں ہوگا۔ وہ آج تحریر پڑھ رہے تھے۔
جناب چیئرمین: میں نے ابھی اٹارنی جنرل صاحب سے بات کی ہے اپنے چیمبر میں۔ اب وہ سلسلہ وہ دوسرا شروع کریںگے۔ وہ اسی طریقے سے جیسے کہ کل رات کو Decide ہواتھا ناں، بالکل اسی طریقے سے۔
جی، مولانا مفتی محمود صاحب!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
IRRELEVANT ANSWERS TO QUESTIONS IN THE CROSS- EXAMINATION
مولوی مفتی محمود: جی عرض یہ ہے کہ کل بھی یہ بات ہوئی تھی کہ وہ ایک جواب لکھ کر لاتے ہیں اورپڑھتے ہیں اورسوال ہوتا ہے ایک بات کے متعلق۔ وہ جواب دیتے ہیں دوسری بات کا۔اب سوال آج تھا کشف کے متعلق۔ انہوں نے کشف کے مقابلے میں جب کہ کشف میں اورخواب میں فرق ہے،وہ خود تسلیم کرتے ہیں…خواب کی چار، پانچ، چھ مثالیں دیں کہ فلاں نے خواب دیکھا۔ فلاں نے خواب دیکھا۔ انہوں نے بھی دیکھا۔ توگویا ان کے جرم سے ہمارا جرم کم ہوجاتاہے۔ اسی طریقے سے پانچ،چھ اور لوگوں کی مثالیں دی گئیں ان کے خوابوں کی کوئی مثال کشف کی نہیں تھی۔ تو میں کہتاہوں کہ وہ جو چیز پوچھی جائے۔اسی کا جواب دے۔ ایک چیز پوچھی جاتی ہے،جواب او رباتوں کا آجاتاہے۔ اس لئے میں سمجھتاہوں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(غیرمتعلقہ جوابات، چیئرمین کی رولنگ)
547جناب چیئرمین: ہاں، ٹھیک ہے۔ میں نے کل بھی ریمارک کیاتھا۔ میں نے Observe کیاتھا۔ بہت سی Irrelevant (غیرمتعلقہ)چیزیں آرہی ہیں۔
مولوی مفتی محمود: …بہت سا وقت ضائع ہو جاتاہے۔
جناب چیئرمین: یہی بات میں نے کل کہی تھی، یہی بات کہی تھی۔ بہت سی Irrelevant (غیرمتعلقہ) چیزیں آرہی ہیں۔ اس میں سوال ہو جائے۔ پھر اس کا جواب ہو جائے۔ پھر مختصر Explanation (وضاحت کریں)اگرضرورت ہو۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: Explanation (وضاحت) قرآن اورحدیث کی روشنی میں، مختصر Explanation (وضاحت)
جناب چیئرمین: ہاں، یہ ٹھیک ہے،بالکل ٹھیک ہے۔
مولوی مفتی محمود: وہ اس طریقے سے جیسے آپ کہیں کسی کو کہ ’’چور ہے وہ‘‘ تو وہ کہتا ہے کہ ’’فلاں بھی چور تھا، فلاں بھی چور تھا، فلاں بھی چور تھا۔‘‘
جناب چیئرمین: نہیں، میں نے اٹارنی جنرل صاحب سے ابھی ڈسکس کیا ہے چیمبر میں۔ I think now the procedure will be all right (میراخیال ہے کہ اب ضابطہ کی کارروائی درست ہے) (مداخلت)
جناب چیئرمین: ہاں جی۔ ایک سیکنڈ۔ (مداخلت)
جناب محمدحنیف خان: وہ Question (سوال) کرنا شروع کر دیتاہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، ان کا اپنا Method (انداز) ہے Put کرنے کا۔ ایک بات یہ ہے کہ ان کو، گواہ کو روکا جائے گا کہ جب Question put (سوال) کیاجارہا ہو تو پھر بیچ میں، جب تک Question complete (مکمل سوال)نہ ہو جائے، بیچ میں نہ بولیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
548SUPPLY OF QUOTATIONS FOR ASKING QUESTIONS
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will respectfully submit that explanations are different; you may or may not accept, but I request the honourable members not to supply me loose balls to score boundaries.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں گذارش کروں گا کہ توجیہات مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔ جنہیں قبول یا رد کیاجاسکتا ہے۔ تاہم میں معزز اراکین سے عرض کروںگا کہ مجھے انٹ شنٹ قسم کی چیزیں نہ بھیجیں)
Mr. Chairman: Yes, that I have also felt.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! یہ بات میں بھی محسوس کر چکا ہوں) یعنی حوالہ جات۔ یہ حوالہ جات جو کتابچوں سے لکھے ہوئے ہیں یا پمفلٹ سے لکھے ہوئے ہیں۔ اس کی بجائے ان کی اپنی کتاب ہو۔ حوالہ جات پیش کرنے کا Best (سب سے) طریقہ یہ ہے کہ یہ کتابیں پڑی ہیں ان کی، وہیں سے کتاب اٹھائی، وہیں سے مارک کیا کہ یہ آپ کا لکھا ہوا ہے وہ جو Questions (سوالات) ہمارے Approve ہوئے ہیں۔ان میں کئی حوالہ جات نکلتے ہی نہیں ہیں۔
Yes, Haji Moula Bakhsh Soomro.
(جی! حاجی مولا بخش سومرو)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
TIME FOR ANSWERING QUESTIONS
Sardar Moula Bakhsh Soomro: Sir, the explanation that he gives should not go beyond 5 or 10 minutes; and for the "Hawala", when the books are available, he should not be given time that. I will read my own book and come prepared tomorrow. "It should not be put off to the next day, think today. And explanation should not go beyond 5 or 10 minutes.
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! جو وضاحتیں وہ دیتے ہیں پانچ یا دس منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیں۔ جب کتابیں اور حوالے موجود ہوتے ہیں تو پھر (گواہ) کو مزید وقت نہیں ملنا چاہئے کہ وہ کتابیں مطالعہ کر کے دوسرے روز تیاری کر کے آئیں گے۔ جواب اور وضاحت کے لئے پانچ یا دس منٹ سے زیادہ وقت نہیں ہونا چاہئے)
Mr. Chairman: Haji Sahib, it varies from question to question. There are certain questions which should be replied to there and then; certain explanation should be there and then. But there are certain things which have to be searched out.
(جناب چیئرمین: حاجی صاحب! یہ سوال کی نوعیت پر منحصر ہے۔ بعض سوالات کا جواب فوری ملنا چاہئے۔ کچھ سوالات ایسے ہوتے ہیں۔ جن کے جوابات کے لئے مزید وقت اور تحقیق ضروری ہوتی ہے)
Sardar Moula Bakhsh Soomro: He reads it like a "Khutba" and takes half an hour; that should not be allowed.
(سردار مولابخش سومرو: وہ (گواہ) خطبہ کے انداز میں پڑھتا اور آدھ آدھ گھنٹہ لے لیتا ہے۔ اس کی اجازت نہیں ہونی چاہئے)
Mr. Chairman: No, no, that will not be. Should we call them?
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں! اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کیا اب انہیں بلالیں؟)
549Yes, Mr. Aziz Bhatti. (جی ہاں! جناب عزیز بھٹی)
جناب عبدالعزیز بھٹی: عرض یہ ہے کہ جہاں ان کے Irrelevant (غیر متعلقہ) ہوں جی Answer (جواب) وہاں یہ پاور آپ خود استعمال کریں کہ انہیں پھر بند کردیں۔
جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
WRITTEN ANSWERS TO ORAL QUESTIONS IN THE CROSS- EXAMINATION
مولانا محمدظفر احمد انصاری: بہر حال، اس میں تو جیسا کہ اٹارنی جنرل صاحب فرمائیں گے۔ میں سمجھتاہوں وہی صورت ٹھیک رہے گی۔ لیکن ایک چیز کل بھی میں نے عرض کی تھی کہ انہیں لکھی ہوئی چیز زیادہ پڑھنے کا موقع نہ دیا جائے…
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
مولانا محمدظفر احمد انصاری: …اس کو،جب تک بہت ہی ناگزیر نہ ہو جائے، اس لئے کہ پھر کراس ایگزامینیشن کا کوئی فائدہ نہیں رہتا کہ جب وہ آدمی کتاب اوررسالے لکھ کر کے لے آئے۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
QUESTIONS BASED ON DOCUMENTS NOT READILY AVAILABLE
مولانا محمدظفر احمدانصاری: دوسری چیز ایک اورعرض کرنا چاہتا ہوں۔ وہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں بہت سے سوالات ’’الفضل‘‘ یا دوسرے اخبارات کے حوالے سے دیئے گئے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہے لوگ چیک کر رہے ہیں۔ لیکن عام طور پر’’الفضل‘‘ نہیں ہے۔ تو وہ سوالات کچھ اسی طرح بھی ہو سکتے ہیں کہ:’’آپ یہ بتائیں کہ یہ ’’الفضل‘‘ میں ہے یا نہیں ہے؟‘‘ اگر وہ یہی کہہ دیں کہ:’’ہم اس کے بارے میں نہ تصدیق کر سکتے ہیں، نہ اس550 کو جھٹلا سکتے ہیں‘‘ تو یہ ہمارے ریکارڈ پر آ جائے۔ لیکن وہ سوال آجائے۔ ممکن ہے کہ ہم دوسرے روز، تیسرے روز وہ پرچہ فراہم بھی کر سکیں۔ نہیں بھی فراہم کر سکیں تو وہ سوال ریکارڈ پر ہوگا کہ یہ پوچھاگیا ’’الفضل‘‘ کے حوالے سے۔
’’الفضل‘‘ ہم نے شروع سے برابر کوشش کی کہ وہ بھیج دیں ہمیں۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے یہ کہا کہ معین کاپیاں بتائیے، کون کون سے نمبر، تو وہ بھی لکھ کے بھیجا۔ لیکن یہ انہوں نے نہیں بھیجا۔ اب ظاہر ہے کہ ’’الفضل‘‘ کی اتنی دیر کی فائلیں تو کسی کے پاس نہیں ہوتیں۔ لہٰذا جو اس پر مبنی سوالات ہیں، وہ ریکارڈ میں ضرور آجائیں۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: ایک سیکنڈ جی۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ADMITTANCE OF VISITORS DURING SITTINGS OF THE SPECIAL COMMITTEE
Mr. Chairman: I would request only one thing to the Members. While coming to attend this secret session, they should not bring their friends, their relatives inside the Assembly buildings. It has caused us a lot of inconvenience. And the responsibility is of all of us collectively. There have been certain cases- reported- where people have even quarrelled with the security people while coming inside the gate. I think it should be discouraged and it should be stopped altogether for two or three days. Then we can have it. Yes Maulana Ghulam Ghaus Hazarvi.
(جناب چیئرمین: میں اراکین سے صرف ایک گزارش کروں گا۔ جب وہ اس خفیہ اجلاس کے لئے آئیں تو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو اسمبلی کی عمارت کے اندر نہ لائیں۔ یہ ہمارے لئے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کئی بار نوٹس میں آیا ہے کہ لوگ سیکورٹی والوں سے جھگڑا کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس کی حوصلہ شکنی ہونا چاہئے اور یہ سلسلہ دو تین دن کے لئے بند کیا جانا چاہئے۔ تب ہی ہم اطمینان سے کام کر سکتے ہیں۔ جی مولانا غلام غوث ہزاروی صاحب!)
----------
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top