• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( آٹھواں دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام ایسے ہی ہے، جیسے قرآن ؟)
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ ایسے ہی ہوا جیسے قرآن کا ہوا؟
مرزا ناصر احمد: … اور … دیکھیں ناں، وہ آپ، جو میں فقرہ کہوں، اس کا انتظار کرلیں، میرے جواب کا انتظار کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر غلطی نہیں کررہا، چونکہ آپ نے پہلے کہاتھا کہ وہ اُمتی نبی ہیں، وہ میں نہیں کہہ رہا…
1035مرزا ناصر احمد: نہیں، میں تو صرف یہ عرض کررہا تھا کہ ایک فقرہ میرا جواب کا رہتا تھا، وہ آپ سن لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: Sorry آپ کہہ لیجئے، پھر میں پوچھتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: میں یہ کہتا ہوں کہ ہمارا یہ ایمان ہے کہ جو واقع میں اللہ تعالیٰ کا کلام ہو، ان کے اندر آپس میں نہ تضاد ہے، اور ان کا مقام بوجہ اپنے Source کے، منبع کے، سرچشمہ کے، مختلف ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک جیسا ہوگیا؟
مرزا ناصر احمد: وہ جو آگے تفسیر … جو میں نے تفسیر کا بتایا، وہ تفسیر ہے اس کی، یہ ہمارا ایمان ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دونوں کو ایک لیول میں رکھتے ہیں کہ دونوں صحیح کلام ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، میں، صرف یہ پوچھتا ہوں کہ آپ دونوں کو ایک ہی لیول پر رکھتے ہیں؟ یہ دونوں اللہ کے کلام ہیں، آپ کے نزدیک، اور دونوں صحیح کلام ہیں؟
مرزا ناصر احمد: دونوں کو اس لحاظ سے ایک لیول پر رکھتے ہیں کہ دونوں اللہ کے کلام ہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہی میں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … اس لیول سے۔ لیکن بعض اور چیزیں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر نہیں کہہ رہا، اس پر میں آرہا ہوں، ابھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ، وہ ٹھیک ہے۔ چونکہ ہر دو خدا کا کلام ہے۔ اس لئے ہر دو خدا کے کلام کی عظمت اپنے اندر رکھتا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام احادیث سے بلند ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اور جتنی بھی احادیث ہیں، وہ تو Naturally قرآن کے لیول پہ ہو نہیں سکتیں، جو مرزا صاحب کی وحی ہیں، جو ان کے الہام ہیں، حدیثوں سے آپ ان کو بلند سمجھتے ہیں؟
1036مرزا ناصر احمد: وما ینطق عن الہویٰ، قرآن کریم کہتا ہے: ان ہوالا وحی یوحٰی۔ جو واقع میں نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے، وہ جو ارشاد ہے، وہ اپنے نطق کا نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی تائید کے مطابق آپﷺ کا وہ ارشاد ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ محمد عربیﷺ کی وحی یعنی قرآن مجید اور مرزا قادیانی کا الہام دونوں کا لیول ایک، یعنی درجہ برابر ہے؟ (معاذاللہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: اور جو خدا تعالیٰ کا ارشاد مرزا صاحب کو ہوا، وہ حدیث سے بلند مرتبہ ہے اس کا یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہر …
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھیں ناں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں سمجھ گیا، جواب دینے لگا ہوں۔ ہر حدیث صحیح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام سے اس لئے بالا ہے کہ اس کا تعلق محمد رسول اللہﷺ سے ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: حدیث آپ سمجھتے ہیں کہ بالا ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہر حدیث صحیحہ، جو بھی صحیح حدیث ہے، اس کو ہم بہرحال حضرت مسیح موعود کی تفسیر سے، خواہ وہ الہامی ہو یا غیر الہامی، اس سے بالا سمجھتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الفضل کا حوالہ)
جناب یحییٰ بختیار: یہاں میں آپ کو ایک حوالہ پڑھ کر سناتا ہوں، آپ چیک کرلیں، یہ مرزا بشیر الدین محمود صاحب کا ہے۔ ’’الفضل‘‘ ۲۵؍اپریل ۱۹۱۵ء ہے: ’’حدیث تو بیسیوں راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی ہے اور الہام براہِ راست ہے۔ اس لئے الہام مقدم ہے۔‘‘
یہاں تو یہ Clear ہے۔ آگے فرماتے ہیں:
1037’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں، وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث ہم نے آنحضرت کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘
(الہام) Not, only Ilham بلکہ باتیں جو ہیں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ … آپ جب بات ختم کرلیں گے، میں وضاحت کر دیتا ہوں، ابھی وضاحت کردیتا ہوں۔ امام بخاری، اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل کرے، چھ لاکھ احادیث ان کے پاس مختلف روایتوں سے پہنچیں، اور ان میں سے انہوں نے پانچ لاکھ چورانوے ہزار کے قریب رد کردیں اور صرف چھ ہزار روایات لے لیں۔ تو یہاں جو اصل گھنڈی ہے، وہ راویوں کا ہے، حدیث صحیحہ کا نہیں سوال۔ مختلف راویوں سے حضرت امام بخاری کے پاس کم و بیش چھ لاکھ پہنچیں احادیث اور انہوں نے پانچ لاکھ چورانوے ہزار احادیث کے متعلق یہ فتویٰ دیا کہ یہ قابل قبول نہیں تو یہ اس لئے نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ: ’’یہ کلام آنحضرتa کا ہے اور میں قبول نہیں کرتا۔‘‘ بلکہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا کہ: ’’جن مختلف راویوں کے ذریعے سے مجھ تک پہنچیں ان میں سے بعض ایسے کمزور ہیں کہ میں ان کی یہ بات ماننے کے لئے نہیں تیار اپنے آپ کو پاتا کہ آنحضرتﷺ نے ہی یہ بات کہی ہوگی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں آپ کا مطلب سمجھ گیا، میں یہی … آپ اس کی وجہ بتا رہے ہیں، کمزوری کی، کہ حدیث کیونکہ کمزور ہے اور مرزا صاحب کی باتیں کیوں ان سے قوی ہیں، آپ نے وجہ بتائی۔ میں نے کہا یہ عقیدہ آپ کا ہے؟ تو یہ آپ Clear کریں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں … او ہو… اوہ! بالکل نہیں یہ عقیدہ اس واسطے میں نے شروع میں ’’حدیث صحیحہ‘‘ کہا …
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام حدیث پر مقدم ہے)
1038جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہتا ہوں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، ’’صحیح حدیث‘‘ میں نے کہا ہے، اس شرط کے ساتھ تو میں کہہ نہیں سکتا …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی: ’’حدیث تو بیسیوں راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی ہے اور الہام براہ راست ہے۔ اس لئے الہام مقدم ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں جی ہر وہ حدیث …
جناب یحییٰ بختیار: … یہ تو جنرل بات ہوگئی ناں۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ وہ فرماتے ہیں: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث سے معتبر نہیں، حدیث کی روایات سے …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ تو Clarification کر رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہاں جو کچھ لکھا ہوا ہے، میں تو وہ کہہ رہا ہوں کہ آپ اس پر توجہ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے، حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ہاں …
1039مرزا ناصر احمد: حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث ہم نے آنحضرتa کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ میرا پوائنٹ یہ ہے، مرزا صاحب ! کہ حدیث، خواہ وہ سو گنا بھی آپ کہیں کہ صحیح ہے، وہ مرزا صاحب کے کلام سے اوپر نہیں کیونکہ کسی نے وہ نہیں سنی، خواہ سو(۱۰۰) امام بخاری کہیں۔ اس لئے مرزا صاحب کا کلام جو ہے، ان کی باتیں جو ہیں، وہ ان پر مقدم ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں۔ اس کو آپ Clarify کریں۔
مرزا ناصر احمد: اس عبارت سے، اس عبارت سے ایسا مطلب آپ لے رہے ہیں جو ہمارا آٹھویں کا بچہ بھی نہیں لے سکتا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں تو بے وقوف ہوں جی، موٹے دماغ کا آدمی ہوں، یسوع کی طرح پر، مگر میں آپ سے عرض کررہا ہوں کہ یہاں جو ہے…
مرزا ناصر احمد: نہیں، جب ہمارے، ہمارے مذہب کا ہو سوال، تو میں ہی بتاؤں گا ناں آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے، جبھی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں، مرزا صاحب !
مرزا ناصر احمد: جب میں بتاتا ہوں تو آپ قبول نہیں کرتے۔ بس وہ ختم ہوگیا میرا۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، میں قبول نہیں کرتا ہوں، میں اسی واسطے Clarification لے رہا ہوں، ورنہ کمیٹی تو اس کو پڑھ کے اپنے نتیجے پر پہنچ سکتی تھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں وہ ٹھیک ہے، بڑی مہربانی۔
1040جناب یحییٰ بختیار: تو میں اس واسطے عرض کر رہا ہوں کہ میں بڑی مشکل ڈیوٹی Perform کر رہا ہوں کہ Clarification ہونی چاہئے، یہ چیزیں سامنے آنی چاہئیں۔
Mirza Nasit Ahmad: I quite understand.
جناب یحییٰ بختیار: ابھی سارے یہاں میرے پاس پرچے آرہے ہیں، میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں، دس پرچے آجاتے ہیں: ’’یہ پوچھئے یہ پوچھئے۔‘‘ تو اس میں عرض … کہتا ہوں کہ جو مطلب یہاں سے نظر آتا ہے، Reasoning, ground, rationale وہ اتنا صاف ہے کہ: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، حدیث کی روایات سے۔
مرزا ناصر احمد: مثلاً، میں بتاتا ہوں، اس کو اور واضح کردوں …
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر احمد یحییٰ بختیار کی اہانت پر اتر آئے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: مجھے یہ سوال ذرا اگر …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، ہاں
جناب یحییٰ بختیار: ’’… معتبر ہیں حدیث ہم نے آنحضرت کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ اب اس سے جو مطلب میں اخذ کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ جو حدیث آپ صحیح سمجھتے ہیں، جس پر آپ کو پورا یقین ہے کہ یہ صحیح ہے، اس کے بارہ میں بھی کوئی نہیں کہہ سکتا کہ: ’’ہم نے آنحضرتa کے منہ سے سنی‘‘ اور کیونکہ ہم نے ان کے منہ سے نہیں سنی، اس لئے مرزا صاحب نے جو باتیں کیں، اور ’’ہم نے ان کے منہ سے سنیں، وہ ان سے مقدم ہیں، معتبر ہیں‘‘…
1041مرزا ناصر احمد: ہمارا مذہب یہ نہیں ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب نہیں تو آپ Clarify کردیں۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ مذہب نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ مثلاً حدیث ہے کہ وہ بعض دفعہ سات راویوں کے بیچ میں سے گزر کر پہنچتی ہے امام بخاری کے پاس … جو صاحب الکتب ہے احادیث کی کتب میں سے اور اس میں بعض دفعہ … تقریباً ڈیڑھ، دو سو سال کے بعد انہوں نے یہ کتاب لکھی اور بہت سے راویوں میں سے ایک سے دوسرے نے روایت کی۔ اس طرح یہ سلسلہ گیا تو روایت جو ہے، روایت کے لحاظ سے کئی راوی ایسے ہیں جن کو مسلم نے قبول کرلیا اور امام بخاری نے قبول نہیں کیا۔ کئی ایک راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے قبول کرلئے اور بعد میں آنے والے اولیاء اللہ نے قبول نہیں کئے۔ کئی راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے رد کردیئے اور بعد میں آنے والے ہمارے اولیاء نے ان کو قبول کرلیا۔ تو یہ ہے حقیقت احادیث کی اور روایت کی وجہ سے جو جوش … جس حدیث کو ہم، ہمارے بزرگ ہم … اس وقت میں تو کہوں گا کہ جس کو ہمارے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اور خلفاء نے بعد کے، اور میں نے، یہ قبول کرلیا کہ اس کی روایت درست ہے، اس کا مقابلہ ہی کوئی نہیں، نبی اکرمﷺکے کلام کا، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کلام کے ساتھ۔ یعنی یہ میرا مذہب ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانی حضرات توجہ کریں۔ مرزا ناصر صاحب اپنے باپ کے کلام سے بھی انکاری ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو ٹھیک آپ فرما رہے ہیں، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ یہاں انہوں نے Distinction کی ہے …
مرزا ناصر احمد : وہ ’’روایت‘‘ کے اوپر زور دے کر کی ہے۔
1042جناب یحییٰ بختیار: … روایت کی وجہ سے … کیونکہ روایت ہے … روایت کی وجہ سے وہ اتنی مستند نہیں ہوسکتی کہ جو کوئی آدمی ڈائریکٹ بات سنے۔ اگر ہم میں سے کوئی کہے کہ ’’تم نے ڈائریکٹ سنی‘‘ تو Naturally وہ …
مرزا ناصر احمد: یہ کون سا؟ اس کے اندر ہی جواب ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے بتا دیا ہے … ۲۵؍اپریل کا … جو مجھے لکھ کر دیا گیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہ اسی کتاب کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے ’’الفضل‘‘ کا حوالہ دیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا ’’الفضل‘‘ کا۔ تو شاید اس کے آگے پیچھے کوئی جواب ہو۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی واسطے، مرزا صاحب! آپ دیکھ لیں۔ میں تو ایسی ڈیوٹی کررہا ہوں۔ آپ ناراض ہو رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں بالکل نہیں ناراض، میں تو آپ کا خادم ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: خادم تو میں ہوں جی، اسمبلی کا، جیسے وہ حکم دیتے ہیں، میں اس کی تعمیل کرتا ہوں۔
مرزا صاحب ! آپ نے اپنے خطبے میں، جو ۲۱؍جون کا میرے خیال میں ’’محضر نامہ‘‘ میں بھی ہے اس میں اور فرمایا ہے… میں یہ آپ کا ص۱۲ پڑھ رہا ہوں:
"This constitution gives him…"
یہ آرٹیکل جو ہے ناں، ۲۰ (اے)، کو Interpret کر رہے ہیں۔ اس میں آپ فرماتے ہیں:
"This constitution gives him the right to announce whether he is a Muslim…"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دجل کی حد ہوگئی، اخبار کو کتاب بنا دیا۔ بدحواسی یا دجل؟ قادیانی فیصلہ کریں۔
۲؎ اب شاید کہہ کر تشکیک پیدا کرکے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا پر عمل پیرا ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں اوپر سے پڑھ رہا ہوں تاکہ آپ کو یاد رہے۔ After quoting
1043"Every citizen shall have the right to profess. practice and propagate his religion".
(جناب یحییٰ بختیار: ہر شہری کو اپنے مذہب کے اعلان، تشہیر اور تبلیغ کا حق ہوگا)
اس سے آگے آپ تفسیر کر رہے ہیں اس کی کہ:
"In other words, this constitution which is…"
اس سے آگے ہے جوکہ:
"Every religions denomination and every sect thereof shall have the right to establish maintain and manage his religious institutions".…
(یہ ہر مذہبی گروہ اور اس کے ذیلی فرقوں کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Ok, this is clause in the Constitution.
مرزا ناصر احمد: یہ آرٹیکل کے اندر ایک شق ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آرٹیکل نمبر۲۰)
جناب یحییٰ بختیار: جو آرٹیکل ۲۰ ہے Constitution کا اس میں، آپ فرماتے ہیں کہ:
"In other words, this constitution, which is a source of pride for us, guarantees to every citizen of Pakistan his religion, that is to say, the religion which he, and not Mr. Bhutto or Mufti Mahmood or Mr. Moudoodi, chooses for himself. Whatever religion a citizen chooses, that is his religion and he can announce it. This constitution gives him the right to announce that he is a Muslim or not, and if he announces, that he is a Muslim, then this constitution of which the People's Party is proud, and of which we are also proud because of this article, guarntees to every citizen to announce that, being a Muslim, he is Wahabi or an Ahle-Hadith or an Ahle Quran or Barailve or Ahmadi".
(’’ہر شہری کا مذہب، نہ کہ مسٹر بھٹو کا یا مولانا مفتی صاحب کا یا مولانا مودودی کا مذہب جوکہ وہ اپنے لئے منتخب کرے۔ جو مذہب بھی کوئی شہری اپنے لئے منتخب کرے وہ اس کا اعلان کرسکتا ہے۔ آئین ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ ہی بات کا اعلان کرے کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں اور اگر وہ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرتا ہے تو پھر یہ آئین جس پر پیپلز پارٹی فخر کرتی ہے اور جس پر ہم سب بھی فخر کرتے ہیں کیونکہ یہ ایسی شق ہے جوکہ ہر ایک شہری کو اپنے مسلمان کہلانے کا حق دیتی ہے خواہ وہ وہابی ہو اہلحدیث ہو، اہل قرآن ہو، بریلوی ہو یا احمدی‘‘)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آپ ایک فرقہ ہیں یا آپ ہی اصلی اسلام ہیں؟)
تو اس سے یہ Impression پڑتا ہے، جو میں سمجھتا ہوں، کہ آپ بھی اپنے آپ کو باقی مسلمانوں کا ایک فرقہ تصور کرتے ہیں۔ کیا یہ ہمیشہ آپ کا یہی Attitude تھا کہ آپ ایک فرقہ ہیں، یا آپ کا خیال تھا کہ آپ ہی اسلام ہیں اور آپ ہی اصلی اسلام ہیں اور باقی کوئی نہیں، فرقہ ورقہ نہیں آپ؟
1044مرزا ناصر احمد: وہ جو ایک پرانا حوالہ دیا تھا ناں کہ Census میں یہ لکھوائیں‘‘ اس میں بھی جو ہدایت تھی، مشورہ تھا، وہ یہ تھا کہ ’’احمدیہ فرقہ کے مسلمان۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’فرقہ‘‘ تو نہیں، اس میں لکھا ہے: "Entered as Ahmadi Muslim".
مرزا ناصر احمد: ’’احمدی مسلمان‘‘ ’فرقہ‘‘ بھی ہے ایک جگہ، ہاں، ’’فرقہ احمدیہ کے مسلمان‘‘ یعنی دونوں ہدایتوں میں دونوں فقرے موجود ہیں۔ تو احمدی، ہم … یہ جو آپ نے بات کہی، یہ درست ہے کہ ہم ایک حصہ، جس طرح اور بہتر تہتر میں، اسی طرح ایک فرقہ اپنا سمجھتے ہیں، اور ہمیشہ سے سمجھتے آتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ وہ جو مرزا صاحب نے لندن میں لیکچر دیا تھا، لیکچر تو یہ نہ ہوا، اپنوں کو تو انہوں نے بریف کردیا تھا مگر یہ کتاب اس وقت مرزا بشیرالدین صاحب نے لکھی تھی…
Mirza Nasir Ahmad: Ahmadiyyat or True Islam.
(مرزا ناصر احمد: احمدیت یا سچا اسلام)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، یہ "Ahmdaiyyat or the True Islam" یہ ۱۹۳۷ء ایڈیشن ہے، قادیان سے پبلش ہوا ہے، اس کا صفحہ 34 ہے، اس پر مرزا صاحب فرماتے ہیں:
"He distilled the impure water and discovered the subterranean channel, and removed the veil from our eyes, and opened wide the door to a vast field of research and discovery, thus providing for the ever in creaming needs of mankind, with out, in the least, going outside the teaching of the Holy Quran and interfering with the form of Islam, which was established by the Holy Prophet (Peace and the blessing of God be upon him and which it the will of God to preserve till the end of days. Once this is realized, it will be easy to comprehend that 1045although the Ahmadyyia Movement believes firmly in the Holy Quran and is a Movement of Muslims, it can not be ranked merely as one of the such of Islam…"
I go further please:
"… One the contrary, it claims that it alone represents to the world the real Islam that was revealed over 1300 years ago, and that its special mission is to enrich mankind with the unlimited spiritual treasures contained in the Holy Quran.
(جناب یحییٰ بختیار: کہ اس نے ناپاک پانی کو مصفٰی کیا اور پوشیدہ نہروں کو دریافت کیا اور ہماری آنکھوں پر پڑے ہوئے پردوں کو اتارا اور تحقیق اور معلومات کے وسیع میدان کے دروازے کھول دیئے اس طرح انسانیت کی روز بروز بڑھنے والی ضروریات کو قرآنی تعلیمات اور نبی کریمa کے قائم کردہ اسلامی خدوخال کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے مہیا کیا۔ اگر اس بات کو ذہن نشین کرلیا جائے تو پھر یہ سمجھنا آسان ہوجائے گا کہ اگرچہ احمدیہ جماعت قرآن کریم پر محکم ایمان رکھتی ہے اور یہ مسلمانوں کی ایک جماعت ہے مگر اس (جماعت احمدیہ) کو اسلام کا ایک فرقہ نہیں کہہ سکتا۔ (میں مزید آگے بڑھتا ہوں) بلکہ اس کے برعکس احمدیہ جماعت کا موقف ہے کہ صرف یہی دنیا میں حقیقی سچا اسلام پیش کرتی ہے جوکہ تیرہ سو سال پہلے آیا تھا اور اس (جماعت احمدیہ) کا نصب العین بنی نوع انسان کو قرآن مجید میں دی ہوئی لامحدود روحانی دولت سے مالا مال کرناہے‘‘) یہ میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ جو آپ کہہ رہے ہیں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس میں…
Mr. Yahya Bakhtiar: You dont consider yourself as merely sect of Islam.
مرزا ناصر احمد: یہ آپ نے پڑھ دیا، اس پر جو سوال ہے وہ کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے آپ سے عرض کی کہ آپ کہتے ہیں کہ Your are a sect of Islam and you should be treated as Wahabis and others. (آپ سے بھی وہابی یا دوسرے فرقوں جیسا سلوک ہونا چاہئے) میں نے کہا جی کہ یہ آپ کا سٹینڈ نہیں رہا ہے پہلے۔ پہلے آپ کا یہ سٹینڈ رہا ہے کہ:
"We are not a sect of Islam. We should not be ranked as one of the sects of Islam; we are the real Islam".
(جناب یحییٰ بختیار: ہم اسلام کا ایک فرقہ نہیں ہیں۔ ہمیں اسلام کا ایک فرقہ نہ سمجھا جائے بلکہ صرف ہم ہی حقیقی اسلام ہیں‘‘)
مرزا ناصر احمد: ہر فرقے کا یہی مذہب ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضرت مسیح علیہ السلام کو آپ تشریعی نبی سمجھتے ہیں یا امتی نبی؟)
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں آپ سے یہ پوچھ رہا ہوں کہ میں … اب مرزا صاحب! میں … مرزا صاحب آپ نے، اس دن (وقفہ) آپ نے فرمایا تھا جی کہ ’’مسیح موعود نبی بھی تھے۔‘‘ اسی Capacity میں، اس پر کچھ Question تھے۔ میں بعد میں پوچھ لوں گا۔ لاہور پارٹی کے۔ آپ اگر کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ مگر مجھے ایک چیز Clear نہیں ہے کہ حضرت مسیح، عیسیٰ علیہ السلام کو، ان کو آپ شرعی نبی سمجھتے ہیں یا امتی نبی؟
1046مرزا ناصر احمد: مسیح ناصری؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ سے قبل کوئی امتی نبی نہیں آسکتا تھا نہ آیا، اس لئے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی حضرت موسی علیہ السلام کی امت سے۔ میرا مطلب وہ ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں میں بھی وہی کہہ رہا ہوں وہی کہہ رہا ہوں، آنحضرتﷺ کی نسبت سے نہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت سے، یا دوسرے نبی جو تھے، جن، جن علاقوں کے تھے، ان کی نسبت سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ سے پہلے نہ کوئی امتی نبی ہوا نہ آسکتا تھا، اس لئے اس وقت جو شرائع لے کر آئے تھے وہ کامل نہیں تھیں اور کامل اتباع کے نتیجے میں اور فنا فی الرسول کے نتیجے میں یہ نعمت نہیں (ناقابل فہم) مل سکتی۔ ہمارا ایمان یہ ہے۔ تو امتی نبی صرف نبی اکرمﷺ کا ہوسکتا ہے، جو اپنی عظمت اور شان میں سب سے اونچے چلے گئے اور ایک کامل، مکمل ہدایت اور شریعت قرآن پاک کی شکل میں نوع انسانی کو آپ نے دے دی۔ اس سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام … اگر آپ کہیں تو ذرا Explain (واضح) کردوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس کا Status Clarify (مقام واضح) کر دیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک شرعی نبی تھے۔ ان کے بعد بنی اسرائیل میں جو انبیاء آئے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے تابع تھے، لیکن کچھ تھوڑا تھوڑا فرق کر رہے تھے ساتھ، کامل اتباع نہیں، ان کے اندر نظر آتی۔ حضرت محمدﷺ کے بعد ، ہمارا عقیدہ یہ 1047ہے کہ ایک شوشہ بھی قرآن پاک کا منسوخ نہیں ہوسکتا۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہ کہا: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت یہ کہتی تھی کہ آنکھ کے بدلے آنکھ۔ یہ شریعت کا حکم ہے، توریت کا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر ایک گال پر کوئی تھپڑ لگاتا ہے تو دوسری بھی آگے کردو یعنی انہوں نے انتقام پر زور دیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے معافی پر زور دیا۔ لیکن On the whole (مجموعی طور پر) شریعت موسوی کی پابندی کرنے والے تھے اور امتی نبی کے لئے ضروری ہے کہ ایک ایک لفظ، ایک ایک شوشے میں اپنے متبوع نبی، صاحب شریعت نبی کی کامل اتباع کرنے والا ہو۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریعی نبی نہیں تھے؟)
جناب یحییٰ بختیار: یعنی حضرت عیسیٰ ؑ بھی شرعی نبی نہیں تھے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں پوچھ رہا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، شرعی نبی نہیں تھے ہمارے نزدیک۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’امتی‘‘ تو میں اس Sense میں کہہ رہا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت سے تھے وہ، یہودی تھے وہ بھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: لیکن جو ہماری اصطلاح ہے ’’امتی نبی‘‘ وہ اس کے مطابق نہیں تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ ان کو ’’غیر شرعی‘‘ کہیں گے؟
مرزا ناصر احمد: ’’غیر شرعی تابع نبی‘‘ لیکن آپ کی نبوت امتی نبوت نہیں ہے، کامل اتباع کے نتیجہ میں نہیں۔
1048جناب یحییٰ بختیار: اور تابع وہ تھے حضرت موسیٰ ؑ کے؟
مرزا ناصر احمد: حضرت موسیٰ کی شریعت کے تابع تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اسی کے قانون کو انہوں نے Establish کرنا تھا؟
Mirza Nasir Ahmad: On the whole.
(مرزا ناصر احمد: مجموعی طور پر)
Mr. Yahya Bakhtiar: On the whole.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ صاحب کتاب یعنی ان پر انجیل اتری پھر بھی شرعی نبی نہ تھے۔ کیا ؟ کہنا چاہتے ہیں مرزا ناصر صاحب۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: مجموعی طور پر)
اور مرزا صاحب کی پوزیشن یہ ہے کہ وہ بھی غیر شرعی ہیں اور وہ بھی محمدa کا جو قانون ہے …
مرزا ناصر احمد: لیکن On the whole (مجموعی طور پر) نہیں، Absolutely. (مکمل طور پر)
Mr. Yahya Bhakhtiar: Absolutely, that I say. But
دونوں شرعی ہیں؟
مرزا ناصر احمد: دونوں شرعی نہیں ہیں۔ قرآن کریم میں آتا ہے کہ توریت کے بعد: کہ حضرت موسیٰ ؑ کے بعد … یہ قرآن کریم فرماتا ہے کہ ایسے انبیاء آئے، بنی اسرائیل میں، کہ جو شریعت موسوی کے مطابق پیروی کرواتے تھے، اتباع کرواتے تھے، لوگوں کی ہدایت کا سامان پیدا کرتے تھے۔ لیکن تھوڑا سا اختلاف سارا اگر … بہت بڑا مضمون ہے۔ وہ میں نے صاف کردیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ شرعی اور غیر شرعی کا جو تھا، ناں …
مرزا ناصر احمد: غیر شرعی نبی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس کے بعد پوزیشن یہ ہوجاتی ہے، جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ مرزا غلام احمد کی پوزیشن مسلمانوں کے فرقوں، جو باقی فرقے ہیں، میں سے وہی تھی جو حضرت عیسیٰ ؑ کی یہودیوں کے فرقوں میں سے تھی؟
1049مرزا ناصر احمد: نہیں، اس واسطے کہ حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مسیح موعود جن کو ہم کہتے ہیں، ان کے Status (مقام) میں فرق ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مقام ہے کامل، Absolute (مکمل طور پر) اتباع کا۔ لیکن حضرت مسیح کا مقام نہیں۔ اس واسطے دونوں کا فرق پڑ گیا ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے عرض کر رہا تھا کہ اس واسطے نہیں فرق کہ وہ بھی غیر شرعی تھے، یہ بھی غیر شرعی ہیں …
مرزا ناصر احمد: غیر شرعی ہونے کے لحاظ سے وہ ہزاروں انبیاء جو بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد آئے، بشمول حضرت عیسیٰ، وہ غیر شرعی تھے اور حضرت مسیح موعود بھی غیر شرعی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا Relationship ان کا تعلق …
Mirza Nasir Ahmad: Only to that point.
(مرزا ناصر احمد: صرف اسی لحاظ سے)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! یہ۔
Mirza Nasir Ahmad: Only to that extent.
(مرزا ناصر احمد: صرف اسی حد تک)
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ یہ پوائنٹ جو ہے کہ اگر…
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ، ہاں …
جناب یحییٰ بختیار: … ابھی یہاں جو ہے، ایسا ہی حوالہ مجھے نظر آیا ہے۔ اس لئے میں آپ سے وہ "In short, Prophets are of two kinds…" (مختصراً یہ کہ نبی دوطرح کے ہیں)
جیسے میں نے کہا ناں، غیر شرعی طور پر Page 28 سے پڑھ رہا ہوں جی:
"…Those who are law-bearers like moses…"
وہ جو صاحب شریعت موسیٰ علیہ السلام…
Mirza Nasir Ahmad: Page 28?
(مرزا ناصر احمد: صفحہ 28؟)
1050Mr. Yahya Bakhtair: 28
"… (On whom be peace), and those who only restore and re-establish the law after mankind have forsaken it; as, for instance, Elyah, Isaiah, Ezekiel Daniel and Jesus (On all of whom be peace). The prophet Messiaha (On whom be peace) also claimed to be prophet like the latter. and asserted that as Jesus was the last khalifa (Successor) of the Messiaha dispensation, he was the last khalifa of the Islamic dispensation".
Please mark the words: "He asserted".
(جناب یحییٰ بختیار: صفحہ۲۸ …! وہ جو اس وقت شریعت کی تجدید کرتے ہیں جب بنی نوع انسان احکام خداوندی پر عمل نہیں کرتے جیسا کہ حضرت عیسیٰ ؑ نے عیزائل، دانیال، حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی دوسروں کی طرح نبوت کا دعویٰ کیا اور تاکیداً کہا کہ جس طرح عیسیٰ علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے خلیفہ تھے اسی طرح وہ اسلامی شریعت کا آخری خلیفہ تھا۔ جناب والا۔ الفاظ ’’تاکیداً‘‘ کہا پر خصوصی توجہ دیں)
Mirza Nasir Ahmad: He was the Khalifa.
(مرزا ناصر احمد: وہ خلیفہ تھا)
Mr. Yahya Bakhtiar: "… and assented that just as Jesus was the last khalifa (Successor) of the Mosaic dispensation, he was the last khalifa of the Islamic dispensation".
(جناب یحییٰ بختیار: اور تاکیداً کہا کہ جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام موسوی شریعت کے آخری خلیفہ تھے۔ اُسی طرح وہ اسلامی شریعت کا آخری خلیفہ تھا)
ایک ہی Footing پر وہ Compare (موازنہ) کر رہے ہیں…
مرزا ناصر احمد: نہ، Footing نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ جو …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں ذرا وضاحت کردوں …
جناب یحییٰ بختیار: مجھے پورا پڑھ لینے دیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، آپ سمجھ جائیں گے کہ:
مخلص اللہ! قرآنی آیت کی طرف اشارہ ہے۔ میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں۔ جس میں خاموش…
1051Mr. Yahya Bakhtiar: "… Just as he was the last khalifa of the Mosaic dispensation he was the last khalifa of the Islamic despensation. The Ahmadiyya Movement, therefore, occupied with respect to the other sects of Islam, the same position which Christianity occupied with respect to the other sects of Judaism".
Does it not conclusively show that as Christianity is a different religion compared to Judaism, Ahmadiyyat is a different religion compared to ohter sects?
(جناب یحییٰ بختیار: جس طرح وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) موسوی شریعت کے آخری خلیفہ تھے اسی طرح وہ (مرزا غلام احمد) اسلامی شریعت کا آخری خلیفہ تھا، اس لئے اسلامی فرقوں کے مقابلے میں احمدیہ تحریک کا وہی مقام ہے جو عیسائیت کا یہودیت کے دوسرے فرقوں کے مقابلے میں ہے۔ کیا اس سے یہ بات حتمی طور پر ظاہر نہیں ہوتی کہ عیسائی مذہب، یہودی مذہب سے بالکل مختلف ہے اور احمدیت اسلام کے دوسرے فرقوں کے مقابلے میں مختلف ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No.
(مرزا ناصر احمد: نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: This I want you to clarify.
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے اس کی وضاحت کرانا چاہتا ہوں)
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس سے یہ نہیں نکلتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ وہ جو Comparison کر رہے ہیں…
مرزا ناصر احمد: Comparison قرآن کریم کی ایک آیت کی روشنی میں کررہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے، میں … اس واسطے میں نے پڑھ کر سنا دیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: (عربی)
جناب یحییٰ بختیار: آگے جی میں اس پوائنٹ کو زیادہ Elaborate (واضح) کرتا ہوں۔ On page 29 وہ فرماتے ہیں:
"Mohammad (on whom be peace and blessings of God) being this the like of Moses (on whom be peace), it was necessary that the Messiah of Islamic dispensation should not only be from among his followers but should come to re-establish and propagate the Quranic law just as Jesus came with no new law, but only confirmed the Torah…"
(حضرت محمدﷺ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کریم کی رحمتیں اور برکتیں ہوں یہ لازمی تھا کہ اسلامی شریعت کا مسیح ان (حضرت محمدﷺ) کے ماننے والوں میں سے ہو اور وہ قرآن کے قانون کو مستحکم کرے اور اس کی تبلیغ کرے۔ جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نئی شریعت (انجیل) کے ساتھ آئے جوکہ تورات کی تصدیق کرتی ہے)
پھر وہ آگے Explain (وضاحت) کرتے ہیں، جو بات آپ نے کہی:
1052"… I have already indicated that one of the functions of a Prophet, who is not the bearer of a new law, is to sift all errors and misinterpretations which may have crept into an existing religious system owing to lapse of time, and this in itself is a great task. To discover and restore that which had been lost is almost as great a task as to supply that wich is new. But we believe that the promised Messiah (on whom be peace) had a much higher mission to perform. in order, however, to understand what that mission was it is necessary first to understand clearly our position with regard to the Holy Quran…
(میں پہلے ہی اس بات کی نشاندہی کر چکا ہوں کہ جونبی نئی شریعت لے کر نہ آئے اس کا ایک فریضہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ان کی غلطیوں کی اصلاح کرے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دینی امور میں پیدا ہوجاتی ہیں اور یہ ایک بہت بڑا کام ہے۔ گمشدہ صراط مستقیم کو تلاش کرکے بحال کرنا اتنا ہی بڑا کارنامہ ہے جتنا کہ نئی شریعت کو قائم کرنا۔ ہمارا ایمان ہے کہ مسیح موعود نے اس سے بھی بڑا کام اپنے ذمہ لیا تھا۔ یہ سمجھنے کے لئے کہ اس کام کی کیوں ضرورت تھی۔ یہ ضروری ہے کہ پہلے قرآن کے متعلق ہماری پوزیشن سمجھ لی جائے)
پھر وہ آگے Describe کرتے ہیں، اس پر،
What I wanted to show you, Sir,
Is that Mriza Bashiruddin Shaib, in his book or lecture draws the parallel that Mirza Shahib has got the same position with regard to Islam or Prophet Mohammad which Jesus Christ had with regard to Moses or Judaism.
Then it is also stated … and you may have read it and you may understand it better than I do … that Jesus Christ had made some changes as you just…
(… جناب والا! میں آپ پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مرزا بشیرالدین صاحب نے مسیح موعود کا موازنہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کیا ہے اور پھر یہ کہا گیا ہے۔ آپ نے پڑھا بھی ہوگا اور اس بات کو آپ مجھ سے بہتر سمجھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کچھ تبدیلیاں بھی کی تھیں جن کا ذکر آپ نے ابھی کیا تھا)
آپ نے جو ابھی کہا، مگر Basis وہی ہیں جو Moses کے Law کے تھے۔
A Prophet without (غیر شرعی نبی) But being a Ghair Sharai Nabi.
his own Law, he founded a new Ummat … to it a fact or not? He founded a new religion … is it a fact or not? And if you draw the parallel, does it not amount to the fact that Ahamadiyyat is a new relgion?
(… لیکن ایک غیر شرعی نبی کی حیثیت سے اس نے نئی امت کی بنیاد رکھی۔ کیا یہ ایک حقیقت ہے یا نہیں۔ اگر آپ موازنہ کریں تو یہ ایک حقیقت معلوم نہیں ہوتی کہ ’’احمدیت‘‘ ایک نیا مذہب ہے)
Mirza Nasir Ahmad: The author of this book drew no parallel, he referred to the Quramic Verses.
(مرزا ناصر احمد: اس کتاب کے مصنف نے کوئی نیا موازنہ نہیں کیا۔ اس نے قرآنی آیات کا حوالہ دیا ہے) اور اس واسطے میں خاموش ہوں کل آپ کو قرآن کریم کی آیات لکھ کر ترجمے کے ساتھ بتا دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! میں اسمبلی کو پڑھ کر سنا رہا ہوں اور اس واسطے آپ کی Attention draw (توجہ مبذول) کر رہا ہوں، آپ مجھ سے پھر ناراض ہوجاتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اس وقت جواب نہیں دے سکتا،مرزاناصر)
1053مرزا ناصر احمد: میں ناراض نہیں ہوا۔ میرا مطلب ہے کہ اس وقت جواب نہیں دے سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہی کہتا ہوں جو چیز مجھے نظر آتی ہے اس سے یہ مطلب اخذ ہوسکتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم کی آیات پڑھنے کے بعد آپ یہ اخذ کریں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی غیر شرعی، یہ بھی غیر شرعی۔ انہوں نے بھی پرانا قانون Establish (قائم) کیا، یہ بھی کررہے ہیں مگر نتیجہ یہ اخذ کیا کہ ان کی پوزیشن وہی ہے جو یہودیوں کے مقابلے میں حضرت عیسیٰ کی تھی، مسلمانوں کے مقابلے میں ہماری یہ پوزیشن اور پھر وہ Separation (علیحدگی پسندی) میں یہ سب چیزیں کہ آپ کے Rules of Conduct اور آجاتے ہیں، آپ نے بھی نیا قانون بنایا ہے، ہدایات دی ہیں، ڈائریکشنز دی ہیں…
مرزا ناصر احمد: Separatism (علیحدگی پسندی) کے متعلق تو اتنا بڑا مسئلہ ہے میرے پاس…
جناب یحییٰ بختیار: تو اس لئے یہ بھی مسئلہ اس میں آجاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں یہ جو ہے ناں، میں اسی واسطے خاموشی سے بالکل سنتا رہا ہوں کیونکہ اس عبارت کا تعلق قرآن کریم کی دو آیات سے ہے اور جب تک وہ انسان کے ذہن میں نہ ہوں، اس Passage (اس حصہ) کو سمجھنا اتنا آسان نہیں۔ کیونکہ One has......in that case, one has to theorise. حالانکہ یہاں جو Facts نہیں قرآن کریم کی آیات کے، ان کی روشنی میں ایک بات کی گئی ہے۔ تو میں انشاء اللہ کل صبح اس کا جواب دے دوں گا، قرآن کریم کی آیات سامنے رکھ دوں گا۔
1054جناب یحییٰ بختیار: پھر، مرزا صاحب ! آگے وہ فرماتے ہیں، Page 32 پر … یہ اس سے الگ Subject ہے، یہ Directly connected نہیں ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: "The Holy Quran contains a full and complete refutation of every doubt which is suggested by each succeeding age under the ever-changing conditions of the world and reply to every criticism which may be based on new knowledge and new discoveries".
پھر Last para میں فرماتے ہیں:
By pointing out this miracle of the Holy Quran, the promised Messiah, (on whom be peace) has effected a revolution in spiritual matters. The Muslims certainly believe that the Holy Quran was perfect but, during the last 1300 years, nobody had imagined that not only was it perfect but that it was an inexhaustible store house in which the needs of all future ages had been provided for, and that on investigation and research it would yield far richer treasures of spiritual knowledge, than material treasures which nature is capable of yielding".
Now, Sir, first of all, this gives me an impression that Mirza Shaib discovered something which was not discovered for 1300 years, by the Muslims, in the Holy Quran. This hidden treasure, which he discovered and pointed out, was a revolution. Now I will respectfully ask you, Mirza Sahib, that, as far as interpretation of the Holy Quran is concerned, I am not aware or acquainted, as you are now. Aprat from those provisions of the Holy Quran, those Ayat, which directly or indirectly deal with the status of a Nabi or Mehdi or Isa coming back, which indirectly or directly prove or try to prove that Mirza sahib was a Nabi or Mehdi or Isa, what other provisions of the Holy Quran has he interpreted which nobody had interpreted before … and Jehad … these, apart from these? Because these are the subject of… 1055Jehad … his interpretations … and on the question of Khatm-e-Nabuwat, what it means, death of Jesus.
(جناب یحییٰ بختیار: قرآن مجید بدلتے ہوئے حالات کے تحت مستقبل کے تمام ادوار کے شکوک وشبہات کی پوری اور مکمل تردید کرتا ہے اور نئے نئے علوم اور نئی نئی معلومات/ایجادات کی بنیاد پر تنقید کا جواب دے سکتا ہے۔
قرآن مقدس کا یہ عظیم معجزہ بتاتے ہوئے مسیح موعود نے روحانی انقلاب برپا کر دیا۔ یقینا مسلمانوں کا یہ ایمان ہے کہ قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے۔ مگر گذشتہ تیرہ سو سال میں کسی نے یہ نہیں سوچا کہ قرآن نہ صرف مکمل (ضابطہ حیات) ہے۔ بلکہ یہ تمام آنے والے ادوار کے لئے ایک بھی نہ ختم ہونے والا خزینہ ہے اور محنت اور تحقیق سے روحانی علم وفضل کے انمول خزانے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جو قدرت کے فراہم کردہ مادی خزائن سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔
جناب والا! سب سے پہلی بات جو میرے ذہن میں آتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ قرآن کے اندر مرزاصاحب نے کوئی ایسی چیز تلاش کر لی تھی جسے تیرہ سو سال میں مسلمان تلاش کرنے سے قاصر رہے۔ یہ چھپا ہوا خزانہ جسے مرزاصاحب نے تلاش کیا۔ ایک انقلاب تھا۔ اب میں مؤدبانہ گذارش کروں گا کہ مرزاصاحب کی قرآنی بصیرت کو میں اتنا نہیں سمجھتا جتنا آپ سمجھتے ہیں۔ قرآن کی ان آیات کے علاوہ جن کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ نبی کے مقام، مہدی یا عیسیٰ کی واپسی سے ہے اور کون سی آیات ایسی ہیں جن کی تفسیر مرزاصاحب نے کی اور جن کی تفسیر پہلے کوئی بھی نہیں کر سکا۔ پھر مرزاصاحب کی جہاد کی تفسیر ختم نبوت کی تفسیر عیسیٰ علیہ السلام کا انتقال…)
جن چیزوں سے ان کی اپنی نبوت کا ثبوت ملتا ہے یا وہ یسوع ہونے کا ثبوت ملتا ہے، قرآن میں، ان کے بارے میں، اور جہاد کے بارے میں، ان کے علاوہ وہ کون سا خزانہ تھا جو 1300 سال میں مسلمانوں کو نہیں مل سکا اور مرزا صاحب نے سامنے لاکر رکھ دیا ہے؟
This is something very important, because I got so many questions. I want to put it very briefly.
تو اس پر آپ ابھی کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: اگر آپ تشریف رکھیں … تھک جائیں گے۱؎۔
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم نے یہ دعویٰ کیا، قرآن کریم نے: یہ آیات قرانی ہیں جو میں نے بھی پڑھیں۔ ایک دوسری جگہ یہ فرمایا کہ قرآن کریم کتاب مبین ہے، یعنی ایک کھلی، کھلی، کھلی ہوئی کتاب ہے، ہر آدمی اس کو پڑھ سکتا ہے، اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتا ہے، اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اور یہاں یہ فرمایا کہ یہ کتاب مکنون ہے اور ہر شخص امت مسلمہ کا اس کو پڑھ نہیں سکتا بلکہ اس کے لئے یہ قید لگائی:
صرف مطہرین کا گروہ، امت مسلمہ میں سے، ان معنی کو اخذ کرسکتا ہے جو قرآن کریم میں موجود ہیں: تنزیل من رب العالمین!
1056ہم نے جو یہ اعلان کیا تھا کہ قیامت تک کے لئے یہ کامل اور مکمل شریعت اور ہدایت ہے، قرآن کریم کی شکل میں، ہمارا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہوسکتا تھا جب تک کہ قرآن کریم کے بعض اسرار روحانی اور معارف دقیقہ ایسے نہ ہوں جو زمانہ زمانہ کی ضرورتوں کے مطابق خدا تعالیٰ کے محبوب بندے خدا تعالیٰ سے قرآن کریم کے … امت محمدیہ کے اندر … خدا تعالیٰ سے قرآن کریم کے معانی اور تفسیر سیکھ کر اس وقت کے لوگوں کو، اس جگہ کے، اس علاقے کے لوگوں کو بتائیں۔
جب تک قرآن کریم کتاب مکنون نہ ہو، اس وقت تک یہ دعویٰ غلط ہوگا کہ یہ اس خدا کی طرف سے یہ جو تمام عالمین کا The whole Universe for all times to come. قیامت تک کے لئے ہے۔ اس کا یہ تو بڑا وسیع مضمون ہے، وہ تو سارا میں بیان نہیں کرسکتا، کچھ تھوڑے سے اشارے کردیتا ہوں۔
اگر آپ ہمارے ’’محضر نامہ‘‘ کے… ہمارے ’’محضر نامہ … میں ایک رسالہ ہے، اس کا نام ہے: ’’ مقربان الٰہی کی سرخروئی… روح کا فرگری کے ابتلا میں‘‘ اس میں، بطور مثال کے، صدیوں میں سے انتخاب کرکے، مختلف ۵۵ مشہور بزرگان امت کے کچھ واقعات مختصر لکھے ہیں۔ جب ان کی سیرت پر ہم نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ مثلاً جب سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب نے تطہیر اور تجدید کا کام شروع کیا تو اس وقت کے علماء نے ان پر یہ کہہ کر کفر کا فتویٰ لگایا کہ: ’’آپ وہ باتیں کرتے ہیں جو آپ سے پہلے سلف صالحین نے نہیں کیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ خیر خواہی میں طنز کے نشتر، جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ نے اس چھپی ہوئی کتاب، چھپا ہوا خزانہ، جس کا وہاں ذکر ہے، اس کتاب مکنون کے کچھ حصے اس زمانے کے مطابق سکھائے۔ لیکن علماء ظاہر نے پہلی کتب کو دیکھا اور ان پر الزام لگا دیا اور سو 1057سال کے بعد جو نئے بزرگ ہماری امت میں پیدا ہوئے، سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب کے بعد، ان کے اوپر یہ کہہ کر کفر کا فتویٰ دے دیا کہ: ’’آپ وہ باتیں کرتے ہیں کہ جو سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ یہ مفہوم ان کی زندگیوں کا بتا رہا ہوں، یعنی کوئی صفحے کا حوالہ یا اقتباس نہیں پڑھ رہا، ان کی زندگی کے یہ حالات ہیں … یہ تو مانی گئی بات ہے یہ تو ظاہر بات ہے، یہ تو ایسی بات ہے جس کا کوئی انسان انکار نہیں کرسکتا کہ زمانہ ہر آن بدل رہا ہے اور کچھ عرصے بعد، اس زمانے کے بدلنے کے نتیجے میں، نئے مسائل انسان کی زندگی میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان مسائل کے حل کرنے کے لئے قرآن کریم آئے گا یا نہیں؟ ہم کہتے ہیں ہمیشہ آتا ہے۔ مثلاً میں نئی مثال دے دیتا ہوں۔ انیسویں صدی میں Agrarian Revolution بھی ہوا اور انیسویں صدی میں Industrial Revolution بھی ہوا۔ اگرچہ وہ ابتدا تھی لیکن بہرحال Agrarian Revolution انگلستان کی تاریخ میرے سامنے ہے اور Industrial Revolution بھی اس Revolution کے نتیجے میں مزدور اکٹھا ہویا، اس Revolution کے نتیجے میں آقا اور مزدور کا آپس میں جو تعلق تھا وہ پرانے زمانے کی نسبت بدل گیا، اس Revolution کا نتیجہ یہ نکلا آخرکار کہ چونکہ شریعت کی ہدایت کے مطابق … میں اس وقت جان کے ’’شریعت‘‘ کہہ رہا ہوں ’’شریعت محمدیہ‘‘ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کچھ اور لوگ بھی تھے مثلاً عیسائی، وہ اپنی شریعت کا کہہ رہے تھے۔ تو میں نے اس واسطے جان کے کہا۔ ورنہ اصل تو اس زمانہ کے لئے ہے ہی شریعت محمدیہ۔ چونکہ خدا تعالیٰ کے نازل کردہ قانون کے مطابق ان مسائل کو حل نہیں کیا گیا، اس لئے اتنا فساد دنیا میں پڑا کہ اس وقت کچھ لوگ یہ خیال کرنے لگ گئے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں کے نتیجے میں کہیں بالکل دنیا میں نابود نہ ہوجائیں۔
1058اب آپ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کتاب مکنون سے وہ کون سے خفیہ، پوشیدہ خزانے نکالے۔ میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ اس ایگریکچلر … ایگریرین ایورلیوشن جو کہلاتا ہے، اور انڈسٹریل ایلور لیوشن کے نتیجے میں جو سوشلزم اور کمیونزم کی شکل میں کسی جگہ کوئی، یعنی انسان کا ایک طبقہ مانتا ہے کہ ان کو Blessing (برکات) انسان کا دوسرا طبقہ اس سے Agree (اتفاق) نہیں کرتا… اس جھگڑے میں ہم نہیں پڑتے … ان مسائل کو حل کرنے کے لئے قرآن کریم سے علوم نکالے، اور اس میں خود ذاتی گواہ ہوں … گو میں اپنی ذات کے متعلق بات کرنا پسند نہیں کرتا مگر اس وقت مجبور ہوں … کہ میں پچھلے سال ۱۹۷۳ء میں یورپ میں گیا، اور میں نے Continent (براعظم) پر چار جگہ کم از کم پریس کانفرنس کی، اور وہاں میں نے اس مسئلہ پر ان کو بتایا کہ کمیونزم جو حل انسان کے آج کے مسائل کا پیش کررہا ہے، اس سے کہیں زیادہ بہتر، اس سے کہیں زیادہ اچھا، اس سے کہیں زیادہ انسان کو Satisfy (مطمئن) کرنے والا حل قرآن کریم میں موجود ہے، تو جو شخص یہ کہتا ہے کو کون سے مخفی خزانے تھے جو اس Age (زمانہ) میں جماعت احمدیہ کے ذریعے ظاہر ہوئے، وہ ان کو میں یہ کہوں گا کہ … میرا یہ دعویٰ نہیں کہ پہلی کتب ساری پہ میرا عبور ہے… اگر کسی صاحب کا یہ عبور ہو کہ وہ آج کے مسائل کا حل کرنے کے لئے پہلی کتب میں سے مواد نکال دے تو ہم سمجھیں گے ٹھیک ہے، وہ سارا خزانہ پہلے آ گیا، نئے کی ضرورت نہیں ہے۔ تو ایک ہی وقت میں قرآن کا یہ دعویٰ کہ: ’’میں کتاب مبین ہوں‘‘ اور ایک ہی وقت میں اسی سانس میں، یہ دعویٰ کہ بڑا متضاد ہے کہ ’’کتاب مکنون ہوں‘‘ اس آیت کی جو تفسیر ہے:
یہ تفسیر جو ابھی میں نے آپ کو بتائی ہے، اس وسعت کے ساتھ، اس پھیلاؤ کے ساتھ میرا نہیں خیال کہ پہلے آتی ہے۔ لیکن یہ علم تھا ان کو کہ ہر زمانے کے مسائل مختلف، 1059نمبر ایک، ہر زمانے کے نئے مسائل کو حل کرنے کی قرآن کریم میں ریلیف، نمبر 2 ہر زمانہ میں خدا تعالیٰ کے ایسے اولیاء امت کا پیدا ہونے جو ان نئے مسائل کو حل کرنے کے لئے قرآن کریم سے استنباط کرتے تھے اور استدلال کرتے تھے، ساری امت کا متفقہ فیصلہ ہے اور یہ جو میں نے بتایا، جو تنگی دی گئی اور سختی کی گئی، یہ اس کا نتیجہ تھا کہ: (عربی)
کو عام آدمی نہیں سمجھ سکتے، تو مخفی خزانے تو بے شمار ہیں۔ یہاں تو میں نے پانچ سات منٹ بات کی ہے، اگر مجھے اجازت دیں تو میں دو چار دن میں کچھ تھوڑا سا نمونہ بتا دوں۔
 
Top