• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (بارھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انجمن نے حکیم نوردین کو پہلا خلیفہ بنایا؟)
جناب یحییٰ بختیار: یہ انجمن جو کثرتِ رائے سے جماعت کے معاملات کو سراَنجام دیتی تھی، اسی انجمن نے ایک حکیم نوردین صاحب کو پہلا خلیفہ بنایا، یہ دُرست ہے؟ اُس وقت میں کوئی ڈکٹیٹرشپ نہیں تھی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حکیم نوردین اصول کے مطابق خلیفہ تھے)
جناب یحییٰ بختیار: وہ بالکل اُصول کے مطابق خلیفہ تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل اُصول کے مطابق تھے، بلکہ میں عرض کروں کہ وہ شخص جماعت میں مُسلَّمہ طور پر سب سے بڑا متقی، سب سے زیادہ عالم، اور مرزا صاحب نے اُس کے متعلق لکھا ہے کہ: ’’وہ شخص میرا اس طرح متبع ہے جس طرح انسان کی نبض جو ہے وہ اس کے دل کی حرکت کے ساتھ حرکت کرتی ہے۔‘‘ وہ ایسا اُس کا متبع تھا۔ لیکن، اور وہ اس انجمن کا پریذیڈنٹ تھا، اُس پہلے دن سے، بعد میں نہیں۔ یہ جب ۱۹۱۴ء (بلکہ ۱۹۰۸ء صحیح ہے) میں وہ خلیفہ ہوئے ہیں، اُس وقت نہیں وہ پریذیڈنٹ تھے، بلکہ وہ پریذیڈنٹ ۱۹۰۵ء سے بن گئے تھے۔ اُس وقت سے چلے آرہے ہیں وہ پریذیڈنٹ۔ اُنہوں نے کبھی بھی انجمن کو ڈکٹیٹرانہ نظام کے ماتحت نہیں چلایا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا بشیرالدین محمودکے انتخاب سے پہلے آپ پارٹی سے ہٹ گئے؟)

جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی آپ سے عرض کر رہا ہوں۔ مولانا صاحب! ذرا غور سے سنیں آپ۔ آپ نے تقریریں پہلے سے تیار کی ہوئی ہیں۔ سوال سنتے نہیں۔ آپ مہربانی کرکے اگر آپ میرا سوال سُن لیں اور اُس کا جواب دے دیں، پھر بے شک بعد میں جو آپ نے لکھا ہوا ہے وہ بھی سنادیجئے۔
میں عرض یہ کر رہا تھا کہ خلیفہ اوّل جو تھے، حکیم نوردین صاحب! اُن کی وفات کے بعد مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کے اِنتخاب سے پہلے آپ ہٹ گئے پارٹی سے، یہ دُرست ہے؟
1528جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، نہیں جی، اِنتخاب سے پہلے نہیں ہٹے۔ ہم لوگ مرزا صاحب… یہ جو مولانا نورالدین صاحب کی وفات ہوئی ہے، اُس وقت یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن وہ وفات ہوئی اور الیکشن آگیا، دونوں اکٹھے تھے، یہی میں کہہ رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جی ہاں۔ بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اُسی وفات کے فوراً بعد۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ آپ الگ ہوگئے۔ تو آپ نے مرزا بشیرالدین صاحب کی ڈکٹیٹرشپ تو دیکھی نہیں ناں، نہ اُن کے تابع آپ رہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، اُن کے تابع یہ جماعت کبھی نہیں رہی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو نہ آپ نے اُن کی کبھی ڈکٹیٹرشپ دیکھی کبھی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے تو دیکھی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی آپ اُس جماعت کے ماتحت اُن کے ماتحت کبھی نہیں رہے، ان پر بیعت نہیں لائے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اُن کی ڈکٹیٹرشپ کا اثر آپ پر ہو نہیں سکتا تھا۔ آپ نے ویسے ہی دیکھا جیسے میں دیکھتا ہوں یا کوئی اور دیکھ رہا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، اُنہوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے عرض کیا کہ مرزا صاحب کی ایک وصیت ہے۔ اُنہوں نے اس وصیت کی دفعہ۱۸ کی خلاف ورزی کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کب؟
جناب عبدالمنان عمر: اُسی وقت جب وہ اُنہوں نے یہ کہا کہ: ’’میں خلیفہ بنتا ہوں۔‘‘ 1529تو اُنہوں نے کہا کہ: ’’آئندہ سے میرے اَحکام اس انجمن کے لئے اسی طرح واجب التعمیل ہوں گے جس طرح یہ مرزا صاحب کی زندگی میں تھے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، الیکشن تو ہوا نہیں تھا اُس وقت؟
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: الیکشن سے پہلے اُنہوں نے کہا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔ الیکشن کا وہ جو وقت تھا اُس میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ یہ ساری باتیں پیش ہوئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، منتخب ہونے سے پہلے اُنہوں نے یہ بات کی یا منتخب ہونے کے بعد؟
جناب عبدالمنان عمر: پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: پہلے بات کہی۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، پہلے بھی یہ کہی، مگر یہ ریزولیوشن کی تبدیلی بعد میں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: الیکشن کے بعد؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، الیکشن سے پہلے جب آپ چلے گئے تو میں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، پہلے ہی اُنہوں نے اپنے ان خیالات کا اِظہار کردیا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا بشیرالدین محمود کو الگ کس نے کیا اور کیوں کیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: یہ اِظہار اُنہوں نے کیا تھا تو اُن کو الگ کس نے کیا، اور کیوں کیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: جب اُنہوں نے ان خیالات کا اِظہار کیا تو اُن کو کس نے Elect کیا اور کیوں کیا؟
1530جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، اُنہوں نے جماعت کے اندر رہتے ہوئے ان خیالات کا اِظہار کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا جب جماعت کے اندر اُنہوں نے ان خیالات کا اِظہار کیا اور جماعت کی ایک باڈی جس نے اُن کو Elect کرنا تھا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، جماعت نے بحیثیت مجموعی اُن کو اِنتخاب کرنا تھا، کوئی Electoral College نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی پھر اُن کو Elect کیوں کیا؟ (مرزا مسعود بیگ سے) آپ فرمادیجئے اگر آپ جانتے ہیں۔ آپ اُن کو بتادیجئے۔ ہاں جی جو، ہاں، اُن کے ذریعے بول دیجئے کیونکہ پھر ہر ایک کو علیحدہ حلف دینا پڑتا ہے۔
جناب مسعود بیگ مرزا: اِجازت ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، اجازت تو کمیٹی کی ہے، مگر یہ آپ بتادیجئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسعود بیگ مرزا کا حلف)
جناب مسعود بیگ مرزا: میں اللہ تعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ ساتھ اپنا اسم گرامی بتادیا کریں تاکہ ریکارڈ پر آجائے کہ کن کی طرف سے ہے؟
جناب مسعود بیگ مرزا: میں جو کہوں گا خداتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اپنے اِیمان سے سچ کہوں گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: And your name please?
(جناب یحییٰ بختیار: اور آپ برائے مہربانی اپنا نام بتادیں)
جناب مسعود بیگ مرزا: جی، میرا نام ہے مسعود بیگ مرزا۔ میں اس انجمن کا سیکرٹری ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسعود بیگ مرزا کا تعارف)
پروفیسر غفور احمد: میری گزارش یہ ہے کہ جو صاحب جواب دے رہے ہیں، وہ اگر مختصر سا تعارف بھی کرادیں اپنا کہ وہ کب منسلک ہوئے تھے تو ہمیں آسانی ہوگی۔
جناب مسعود بیگ مرزا: بہت بہتر۔ جناب! میں، جو اس وقت آپ سے مخاطب ہونے کی عزت حاصل کر رہا ہے، اُس کا نام ہے مسعود بیگ۔ میں اس انجمن کا سکرٹری 1531ہوں۔ میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ایک ریٹائرڈ آفیسر ہوں، اور اس وقت اس انجمن کی خدمت کرتا ہوں اور پہلے بھی کرتا رہا ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی، لاہوری گروپ)

تو یہ جو سوال تھا بڑا Pertinent، میں مختصر اس کا جواب دینا چاہتا ہوں۔ وہ سوال بڑا صحیح تھا۔ تو میں، یہ نہیں کہ میرے بھائی میں وہ اِستعداد نہیں تھی۔ میں نے کہا کہ میں شاید اس کا مختصر جواب دے سکوں۔ تو جناب نے پوچھا کہ آپ نے کیا رنگ دیکھا مرزا بشیرالدین کی ڈکٹیٹرشپ کا، اور وہ سب جماعت نے ان کو Elect کیا۔
تو حضور! مرزا صاحب کی وفات ہوئی، ۱۹۰۸ء میں۔ ۱۹۰۸ء سے ۱۹۱۴ء تک، جس میں حضرت مولانا نورالدین صاحب کی وفات ہوئی، ان چھ سال میں اِختلافات کی بنیاد رکھی جاچکی تھی۔ یہ نبوّت کا عقیدہ بھی اسی عرصے میں گھڑا گیا اور تکفیرالمسلمین کی طرف بھی مرزا صاحب، خلیفہ نہ ہونے کے باوجود مرزا محمود احمد صاحب مضامین لکھا کرتے تھے اور حضرت مولانا نورالدین صاحب نے ایک دو دفعہ فرمایا کہ: ’’یہ کفر کا مسئلہ بڑا نازک ہے، ہمارا میاں ابھی سمجھا نہیں اس کو۔‘‘جس وقت اِنتخاب ہوا تو یہ صحیح ہے کہ اِنتخاب میں زور سے وہ خلیفہ منتخب ہوگئے۔ دھاندلی بھی ہوئی تھی۔ یہ صحیح بات ہے اور لوگوں نے مولانا نورالدین صاحب کی وفات کے آخری ایام میں، ان کے اعزّاء نے چکر لگاکے، سفر کرکے لوگوں کو تیار کیا تھا اور حضرت صاحب کا بیٹا ہونے کی وجہ سے ان کا اِنتخاب بڑا آسان تھا۔ لیکن لاہوری جماعت کے عمائدین، مولانا محمد علی اور دُوسرے لوگ جماعت کے اِتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے تھے، وہ برقرار رکھنا چاہتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جماعت میں اِفتراق نہ ہو اور میاںصاحب کہتے تھے کہ: ’’ہم آپ کے عقیدے کے ساتھ متفق نہیں ہیں… یہ نبوّت اور تکفیر کا جو ہے… لیکن ہم جماعت کی وحدت چاہتے ہیں۔‘‘ تو مرزا صاحب نے پہلا کام… جو جناب کے سوال کا جواب ہے… ڈکٹیٹرانہ کیا، وہ یہ تھا کہ مرزا صاحب کی وصیت کے مطابق انجمن جو 1532تھی وہ متبوع تھی، انجمن حاکم تھی۔ حضرت مرزا صاحب نے وصیت یہ کی تھی کہ: ’’میرے بعد خدا کے خلیفہ کی جانشین یہ انجمن ہے۔ جو کثرتِ رائے سے انجمن فیصلہ کرے گی۔ وہ فیصلہ ناطق ہوگا۔‘‘ یہ حضرت مرزا صاحب کی وصیت تھی اور ۱۹۰۵ء میں ہی انہوں نے انجمن بنادی اور مولانا نورالدین صاحب کو اس کا صدر بنایا اور خود تمام معاملات سے الگ ہوگئے۔ آپ نے فرمایا کہ: ’’جو انجمن کثرتِ رائے سے فیصلہ کرے گی وہ صحیح ہوگا؛ البتہ میری زندگی تک یہ نظام رہے کہ مجھے اِطلاع دی جایا کرے کہ یہ فیصلے ہوئے ہیں۔ شاید کسی فیصلے میں اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہو تو پھر میں آپ کو بتاؤں۔ لیکن میرے بعد ہر معاملے میں کثرتِ رائے سے یہ فیصلہ ہوگا۔‘‘ تو مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب نے پہلا کام یہ کیا، اپریل ۱۹۱۴ء میں، اس ریزولیوشن کو منسوخ کردیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لاہوری گروپ مرزا بشیرالدین محمود کے انتخاب سے پہلے الگ ہوا یا بعد میں)
جناب یحییٰ بختیار: آپ دُرست فرما رہے ہیں، میں بعد کی بات نہیں کر رہا، جب وہ Elect (منتخب) ہوگئے۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ پہلے سے وہ فرما رہے تھے کہ پہلے سے ہی آپ علیحدہ ہوگئے۔
جناب مسعود بیگ مرزا: نہیں، یہ انہوں نے کبھی نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، پہلے سے الگ نہیں ہوگئے، الیکشن کے بعد آپ الگ ہوگئے؟
جناب مسعود بیگ مرزا: الیکشن سے بعد، الیکشن سے بعد اُنہوں نے اپریل میں یہ ریزولیوشن پاس کیا اور لاہور کی انجمن کا وجود مئی ۱۹۱۴ء میں آیا۔ لاہور والے جب مجبور ہوگئے، انہوں نے دیکھا کہ اب ان کے ساتھ Pull on (گزارا) کرنا مشکل ہے تو پھر وہ لاہور آئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الیکشن میں کوئی اور امیدوار تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: کیا الیکشن میں کوئی اور شخص بھی اُمیدوار تھا وہاں؟
1533جناب مسعود بیگ مرزا: اُمیدوار کوئی نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اُمیدوار اس بارے میں کہ جس کے بارے میں جماعت والے سوچتے تھے۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ اس کو خلیفہ بننا چاہئے۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جناب! کوئی اور Proposal نہیں تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: ۔۔۔۔۔۔ ایک ہی نام Propose ہوا، سب نے کہا کہ: ’’مبارک، مبارک، مبارک۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ ذرا۔۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ سوال میرا سُن لیں۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جناب!
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا کہ کچھ دھاندلی بھی ہوئی۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو جماعت کے جو ممبر تھے کہ جو Elect (منتخب) کرتے تھے یا جو چُنتے تھے، ان کی نظر میں۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ میاں محموداحمد کے علاوہ کوئی ایسی شخصیت تھی جو چاہتے تھے کہ یہ بہتر شخصیت ہوگی کہ یہ اگر ہمارے خلیفہ بن جائیں وہ، یا کوئی اور شخص نہیں تھا؟
جناب مسعود بیگ مرزا: کوئی Candidate نہیں تھا۔
1534جناب یحییٰ بختیار: نہیں، Candidate نہیں کہہ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: لوگوں کی نظر میں تو ہمیشہ ہوتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ تو کوئی۔۔۔۔۔۔
جناب مسعود بیگ مرزا: یعنی ایک خادم اسلام، جو شروع سے اُس انجمن کے سیکرٹری تھے، وہ مولانا محمد علی صاحب علم میں، فضل میں، عمر میں، تجربے میں… مرزا محمود احمد صاحب کی عمر اُس وقت ۱۹سال تھی… جس وقت یہ الیکشن ہوا، اُس وقت اُن کی عمر ۲۵سال… جس وقت مرزا صاحب فوت ہوئے ۱۹ سال تھی۔ Sorry، اس وقت اُن کی عمر ۲۵سال تھی۔ وہ ایک نوجوان تھے۔ تو مولانا محمد علی کا تو بہت تجربہ تھا۔ بعض لوگ سمجھتے تھے کہ مولانا محمد علی اس کو بہتر چلاسکتے ہیں۔ لیکن مولانا محمد علی نے کبھی اپنے آپ کو بطور اُمیدوار کے پیش نہیں کیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لاہوری پارٹی چاہتی تھی کہ محمدعلی خلیفہ ہوں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں نے نہیں کہا۔ پھر اس کے بعد یہ چاہتے تھے کہ مولانا محمد علی صاحب خلیفہ ہوں، وہ جماعت سے علیحدہ ہوگئے؟
جناب مسعود بیگ مرزا: وہ اس وجہ سے جناب! نہیں علیحدہ ہوگئے تھے کہ مولوی محمد علی صاحب Elect (منتخب) نہیں ہوئے تھے، اس وجہ سے الگ نہیں ہوئے۔ انہوں نے، جیسا میں نے گزارش کی پہلے، کہ مہینہ ڈیڑھ مہینہ کوششیں کیں اِتفاق اور اِتحاد کی۔ وہ کہتے تھے کہ یہ جو آپ نے حضرت صاحب کی وصیت کو بدلا ہے، یہ دُرست نہیں اور یہ آپ کے جو عقائد ہیں… مرزا محمود احمد صاحب کہتے تھے کہ: ’’یا میری بیعت کرو یہاں رہو، میری بیعت کرو۔‘‘ وہ کہتے تھے کہ: ’’ہم آپ کی بیعت ان وجوہ سے نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نے حضرت مرزا صاحب کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی ہے۔ جنہوں نے مرزا صاحب کے ہاتھ پر بیعت کی ہے، ہم آپ کے ہاتھ پہ بیعت کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔‘‘ اور دُوسرا تھا نظام کے بارے میں، جو ایک بنیادی انہوں نے یہ رخنہ اندازی کی تھی کہ اُس Clause کو ملیامیٹ کردیا، دفعہ۱۸ جو تھی اس میں۔
1535جناب یحییٰ بختیار: یہ کب کیا انہوں نے؟
جناب مسعود بیگ مرزا: اپریل ۱۹۱۴ء میں۔
 
Top