• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (بارھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں بارھواں دن

Tuesday, the 27th August. 1974.
(کل ایوانی خصوصی کمیٹی بند کمرے کی کارروائی)
(۲۷؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز منگل)
----------

The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Madam Acting Chairman (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد صبح دس بجے محترمہ قائمقام چیئرمین (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
----------
(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Madam Acting Chairman: Yes, Mr. Attorney-General, have you to say any thing before we call the Delegation? Have you to say anything before we call the Delegation?
(محترمہ قائمقام چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب! قبل اس کے ہم وفد کو بلالیں، کیا آپ کو کچھ کہنا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: No Madam, I think, they should be called. (یحییٰ بختیار: نہیں میڈم، میرا خیال ہے انہیں بلالیں)
Madam Acting Chairman: Yes, call them.
(محترمہ قائمقام چیئرمین: جی ہاں انہیں بلالیں)
(وقفہ)
----------
1512AGENDA FOR THE DAY'S SITTING
صاحبزادہ صفی اللہ: محترمہ چیئرمین صاحبہ!
Madam Acting Chairman: Please don't call them.
صاحبزادہ صفی اللہ: نہیں، ایک معمولی بات ہے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: اچھا۔

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اجلاس کا ایجنڈا تقسیم نہیں ہوا)
صاحبزادہ صفی اللہ: آج کے اِجلاس کا ایجنڈا تقسیم نہیں کیا گیا، نہ ہی ہمیں کچھ نوٹس ملا ہے۔ ہم نے ٹیلیفون پر ایک دُوسرے سے بات کی تو معلوم ہوا کہ آج اِجلاس ہے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: نہیں، یہ تو ستائیس (۲۷) کا پہلے ہی بتادیا گیا تھا۔
صاحبزادہ صفی اللہ: نہیں، ستائیس (۲۷) کا پورا یعنی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ اِجلاس ہوگا اس دن۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: یہ فیصلہ نہیں ہوا تھا؟
صاحبزادہ صفی اللہ: اس وقت یہ کہا گیا تھا کہ بعد میں ہم دیکھیں گے، فیصلہ کریں گے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: خیر، ستائیس (۲۷)، میں، کہتے ہیں سیکریٹری کو۔۔۔۔۔۔ ستائیس(۲۷)۔۔۔۔۔۔
صاحبزادہ صفی اللہ: فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: ۔۔۔۔۔۔۔ کا فیصلہ ہوگیا تھا۔
صاحبزادہ صفی اللہ: نہیں، فیصلہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔
مولوی مفتی محمود: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ صبح کے اِجلاس میں وہ پیش ہوں گے یا شام کے اِجلاس میں ہوں گے۔ خیال تھا کہ شاید پارلیمنٹ کا اِجلاس ستائیس (۲۷) کی صبح کو بھی ہو1513جائے تو شام کو پیش ہوجائیں گے۔ تو ہمیں یہ پتا نہیں چل رہا تھا کہ آج اِجلاس صبح ہے یا نہیں، یا کمیٹی کا ہے، کوئی پتا نہیں چل رہا تھا۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: کل تو بتایا تھا انہوں نے کہ اِجلاس ہے۔
مولوی مفتی محمود: کل تو۔۔۔۔۔۔
پروفیسر غفور احمد: اسپیشل کمیٹی کا اِجلاس ہوتا تب تو ٹھیک تھا، لیکن Joint Sitting بھی ہوئی۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: کل اس میں آپ تو چلے گئے تھے، واک آؤٹ کرکے۔
ایک رُکن: وہ اصل واقعہ یہ ہے جی کہ یہ جلدی تشریف لے گئے تھے، ان کو پتا نہیں چلا۔
مولوی مفتی محمود: اگر ہم واک آؤٹ کرکے چلے گئے تھے تو ہمیں اِطلاع تو دینی چاہئے تھی۔ اِطلاع ہی دے دیتے کہ بھائی کل آجاؤ واپس، ہم آجاتے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: یہ اِطلاع تو اَب آپ کو پہنچ تو گئی ہوگی، تبھی تو آپ یہاں پر ہیں۔ بس ہوگیا۔ بات تو وہی ہے جو اسٹیرنگ کمیٹی میں آپ نے فیصلہ کیا ہے، وہی Questions (سوالات) ہوں گے۔ (وقفہ)
مولوی مفتی محمود: ٹیلیفون وغیرہ کرکے یہاں سیکرٹریٹ میں معلومات کیں۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: اچھا، پھر اس کا دیکھیں گے۔
مولوی مفتی محمود: ہمیں یعنی آسانی نہیں رہی، بس اتنی بات ہے، اور کوئی بات نہیں۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: نہیں، وہ دیکھیں گے بعد میں۔ (وقفہ)
جب یہ Sinedie پارلیمنٹ کیا ناں، تو اس ٹائم بتادیا تھا اسپیکر صاحب نے کہ کل دس بجے اسپیشل کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔
----------
1514(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
REPLIES TO QUESTIONS IN CROSS-EXMAINATION BY A MEMBER OTHER THAN THE HEAD OF THE DELEGATION
(سربراہ وفد کے علاوہ ایک دوسرے ممبر وفد کا جرح کے سوالات کا جواب دینا)

Madam Acting Chairman: Before we proceed, the request form the delegation is that because Maulana Sadr-ud-Din will not be able to reply all the questions, therfore, if we allow them, someone else will reply your question, of course, on oath, and the responsibility will be taken by Maulana Sadr-ud-Din. So, if the Committee allows, we will allow them.
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لاہوری صدرالدین کے متعلق وفد کی درخواست)
(محترمہ قائمقام چیئرمین: پیشتر اس کے کہ ہم کارروائی شروع کریں، وفد کی درخواست ہے کہ چونکہ مولانا صدرالدین تمام سوالوں کے جواب نہیں دے سکیں گے، اس لئے حلف لینے کے بعد کسی دُوسرے کو جواب دینے کی اجازت دی جائے، تاہم ذمہ داری مولانا صدرالدین کی ہی ہوگی، چنانچہ اگر کمیٹی اجازت دے تو ہم ایسی اجازت دے دیں)
----------
OATH BY THE DELEGATION
محترمہ قائمقام چیئرمین: مولانا صاحب! یہ ابھی آپ ایک Oath (حلف) لیں گے، اور اس میں جو آپ کی طرف سے اور جواب دے گا، وہ بھی Oath (حلف) لے گا۔ یہ آپ کے سامنے ہے Oath (حلف) لیکن اور جو بھی آپ کے ڈیلی گیشن کا ممبر ہے، اس کا جو جواب دے گا، اس کی ساری جواب داری آپ ہی اُٹھائیں گے، یہ جیسے آپ کی طرف سے جواب دیا گیا تھا۔ بتادیجئے ان کو۔ (وقفہ)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مولانا صدرالدین کا حلف)
مولانا آپ کو سمجھ میں آگیا؟ تو ان کو پوچھو اور جو بھی ڈیلیگیٹ جواب دینا چاہتا ہے، وہ ذرا مہربانی سے، جو کچھ میں نے کہا اس کا آپ بتادیجئے۔ (وقفہ)
مولانا صدرالدین (گواہ سربراہ جماعت احمدیہ، لاہور): میں جو کچھ کہوں گا خداتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اپنے اِیمان سے سچ کہوں گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب عبدالمنان عمر کا حلف)
1515جناب عبدالمنان عمر: میں جو کچھ کہوں گا خداتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اپنے اِیمان سے سچ کہوں گا۔ (وقفہ)
محترمہ قائمقام چیئرمین: یہ آپ کے ایک ہی جواب دیں گے یا دو حضرات جواب دیں گے؟
مولانا صدرالدین: ایک ہی دیں گے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: ایک۔ (وقفہ)
جواب تو آپ زبانی دیں گے، لیکن اگر کوئی حوالہ یا کوئی ریفرنس دینا ہے تو پھر وہ آپ پڑھ کہ سناسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
مولانا صدرالدین: وہ میں۔۔۔۔۔۔۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: ۔۔۔۔۔۔ ۔ وہ پڑھ کر سناسکتے ہیں۔
یا اگر کوئی لمبا جواب ہے تو پھر آپ یہاں Submit کردینا، وہ جو ہے، اگر کوئی لمبا جواب ہے اور اس کی کوئی کسی جواب میں وضاحت کرنی ہے تو شروع کریں اب اٹارنی جنرل۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS-EXAMINATION OF THE LAHORI GROUP DELEGATION
(صدرالدین کے حالات زندگی)

جناب یحییٰ بختیار: مولانا صدرالدین صاحب! ہمیں کچھ اپنی زندگی کے حالات بتائیں۔ پیدائش کی تاریخ، کب احمدی جماعت میں شامل ہوئے، انہوں نے کیا خدمات کیں، ان کی زندگی کے کچھ مختصر حالات، تاکہ ریکارڈ بن رہا ہے، وہ پہلے آپ بیان کریں۔
جناب عبدالمنان عمر (گواہ جماعت احمدیہ، لاہور): مولانا صدرالدین یہ جناب! آپ مختصراً آپ اپنی زندگی کے حالات تھوڑے بیان کریں کہ کب آپ اس جماعت میں شامل ہوئے، کہاں تعلیم پائی، کیا ہوا۔
1516جناب یحییٰ بختیار: یومِ پیدائش سے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یوم پیدائش سے لے کر۔
مولانا صدرالدین: کب سے لے کر؟
جناب یحییٰ بختیار: اپنی پیدائش سے۔
جناب عبدالمنان عمر: پیدائش سے۔
مولانا صدرالدین: اچھا۔
جناب عبدالمنان عمر: سیالکوٹ میں تعلیم پائی۔ کب اس جماعت میں شامل ہوئے، کیا خدمات انجام دیں، انگلینڈ، جرمنی گیا۔
مولانا صدرالدین: مجھے صدرالدین کہتے ہیں۔ میں سیالکوٹ کا باشندہ ہوں۔ وہاں پر مشن ہائی اسکول میں انٹرنس تک تعلیم پائی۔ اس کے بعد کسی دُوسرے کالج میں، مشن کالج میں، میں نے ایف اے تک تعلیم پائی۔ اس کے بعد لاہور میں، میں نے بی اے تک تعلیم پائی۔ اس کے بعد میں نے دو سال کے بعد بی-ٹی کا اِمتحان دیا۔ میں ڈسٹرکٹ انسپکٹر مقرّر کیا گیا۔ اس کے بعد میں ٹریننگ کالج میں پروفیسر کے طور پر رکھا گیا۔ وہاں سے میں قادیان چلا گیا۔ قادیان سے مجھے دعوت آئی کہ یہاں چلے آؤ۔ میرے لئے ایک بڑا روشن مستقبل تھا۔ لیکن میرے دِل میں ذرا برابر خیال نہیں آیا کہ میں یہ روشن مستقبل ترک کرکے قادیان میں جارہا ہوں۔ میں قادیان چلا گیا۔ وہاں پر میں نے پانچ سال میں ایک ایسا اسکول بنایا جس کی شہرت تمام ضلع میں تھی۔ وہ اخلاق کے لحاظ سے اور جسمانی قوّت کے لحاظ سے کھیلوں میں، فٹ بال میں، ہاکی وغیرہ میں بہت اعلیٰ درجے کی ٹیمیں تیار کیں اور گورداسپور کے ضلع میں سالانہ جلسے کے موقع پر جب ہماری ٹیمیں وہاں ہاکی اور فٹ بال وغیرہ کھیلتی تھیں تو ضلع کے تمام آفیسر ان کو دیکھنے کے لئے آتے اور وہ تمام کی تمام کھیلوں میں اوّل نمبر تعلیم پاتے، اِنعام پاتے تھے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صدرالدین کا انگلستان جانا)
پھر مجھے وہاں سے انگلستان جانے کا موقع ملا۔ میں نے پہلے چند سالوں میں ایک سو انگریز مرد اور عورت کو مسلمان کیا۔ یہ جذبہ حضرت مسیحِ موعود کی خدمت میں رہنے کی 1517وجہ سے پیدا ہوا تھا۔ ہم نے اسلام کا غلبہ دِکھانا ہے دُنیا میں اور اس وقت میں انگریزوں کے ماتحت تھا۔ ایک ماتحت شخص ان کے گھر میں جاکر انگریزی زبان میں اسلام کی تعلیمات بیان کرتا اور پہلے تین سال میں ایک سو زن ومرد اِسلام قبول کرتے ہیں۔
دوبارہ مجھے ایک سال یا ڈیڑھ سال کے بعد پھر مجھے موقع ملا انگلستان میں جانے کا۔ وہاں پر کوئی ڈیڑھ سال کے اندر پچاس، ساٹھ مرد وزَن انگریز مسلمان ہوئے۔ پھر میں واپس چلا آیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صدرالدین کا جرمنی جانا)
کچھ عرصے کے بعد مجھے جرمنی جانے کا موقع ملا، ۱۹۲۴ء میں۔ وہاں جاکر میں نے ایک مسجد تعمیر کی، اور قرآن شریف کا ترجمہ ایک جرمن فاضل کی مدد سے مجھے بھی جرمن زبان آتی تھی لیکن میں نے احتیاطاً ایک فاضل جرمن مسلمان کو اپنے ساتھ رکھا… اور جرمنی زبان میں قرآن شریف کا ترجمہ اور قرآن شریف کی تفسیر مفصل لکھ کر شائع کی۔ اس کا بہت بڑا اثر جرمن کے لوگوں پر ہوا۔ جرمنوں میں اور انگریزوں میں کئی ایک اُمور میں فرق ہے۔ جرمن مشرق کو پسند کرتا ہے اور اہلِ مشرق کی تعظیم کرتا ہے۔ اس تعظیم کی وجہ سے اور قرآن کریم کی بلندپایہ تعلیم کی وجہ سے بہت سے جرمن مرد وزَن مسلمان ہوئے۔
تو اسی طرح سے میری زندگی کچھ یورپ میں اور کچھ یہاں گزری۔ یہاں پر میں نے ایک لاجواب ہائی اسکول بنایا جو انگریزوں کے، لاہور میں جو انگریزوں کا ایک اسکول تھا، اس سے بڑھ کر ایک اسکول بنایا اور پنجاب کے شرفائ، تمام کے تمام لوگوں نے اپنے بچے اس اسکول میں بھیجے، اور انہوں نے تعلیم، اس مدرسے میں رہ کر نہ صرف انگریزی وغیرہ کی تعلیم حاصل کی، بلکہ اسلام کی تعلیم حاصل کی، اور اِسلام پر چلنے کا نمونہ ان کے سامنے پیش کیا گیا۔
یہ مختصر سی تاریخ ہے میرے متعلق جو میں نے عرض کی ہے۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس مجلس میں اپنی برکات نازل فرمائے۔ (وقفہ)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صدرالدین کی تاریخ پیدائش)
1518جناب یحییٰ بختیار: مولانا! آپ نے تاریخِ پیدائش نہیں بتائی، تاکہ کچھ آئیڈیا ہو، یا سال تقریباً، اندازاً بتادیجئے کچھ۔
مولانا صدرالدین: ۱۸۸۱ء سیالکوٹ میں۔
 
Top