• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (تیرھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قتل مرتد کا مسئلہ؟)
جناب یحییٰ بختیار: وہ ’’مرتد‘‘ کے بارے میں کچھ آپ کہیں گے یا بعد میں کہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی! میں ابھی عرض کرتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! ٹھیک ہے۔
جناب عبدالمنان: قتل مرتد کے بارے میں میری گزارش یہ ہے کہ ہماری اردو زبان میں اس بارے میں جو سب سے اہم لٹریچر شائع ہوا وہ ۱۹۲۵ء میں اخبار ’’زمیندار‘‘ میں ایک سلسلۂ مضمون تھا۔ جتنے حوالے پیش ہورہے ہیں یا یہ جو بحث ہو رہی ہے، یہ سب اس کے بارے میں ہے۔ اس کے متعلق میں اتنی سی عرض کروں گا کہ اس وقت مولانا محمد علی جوہر نے ایک سلسلۂ مضامین اپنے اخبار ’’ہمدرد‘‘ دہلی میں اس کے جواب میں شائع کیا اور انہوں نے یہ ثابت کیا کہ مرتد کے قتل کے بارے میں قرآن مجید میں کوئی آیت نہیں ہے۔ چنانچہ خود ’’زمیندار‘‘ کے مضمون نے یہ تسلیم کیا۔ ’’بلا شبہ یہ صحیح ہے کہ…‘‘
Mr. Chairman: I, I had already said that the witness should give his own view-point, his Jamaat's view-point, not what "Zamindar" had written. We are least concerned with what "Zamindar" had written in 1925.
(جناب چیئرمین: میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ گواہ اپنا اور اپنی جماعت کا نقطہ نظر بیان کرے، نہ کہ زمیندار نے کیا لکھا۔ ہمیں اس سے قطعاً سروکار نہیں کہ ۱۹۲۵ء میں زمیندار نے کیا لکھا تھا)
1791Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, he says that "Zamindar" is confirming his view.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ (گواہ) کہہ رہا ہے کہ زمیندار نے اس کے نقطہ نظر کی تائید کی ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Mr. Chairman: No, no, his own view should come. (جناب چیئرمین: نہیں،نہیں۔ اس کے اپنے نظریات آنے چاہئیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں. He said that…
Mr. Chairman: His views are more important. We are here to get his views.
(جناب چیئرمین: اس کے نظریات زیادہ اہم ہیں۔ ہم یہاں پر گواہ کے نظریات معلوم کرنے کے لئے بیٹھے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, he has recorded his views that there is no punishment for Murtad(مرتد)in Quran.
(جناب یحییٰ بختیار: اس نے اپنے نظریات ریکارڈ کروائے ہیں کہ قرآن میں مرتد کی سزا نہیں ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now he is confirming that.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ اب اس کی تائید کررہے ہیں)
Mr. Chairman: No, we need no confirmation. We will believe whatever the witness says, we will believe his views. We don't need any support.
(جناب چیئرمین: ہمیں تائید کی ضرورت نہیں۔ جو گواہ نے کہا ہے۔ ہم مانتے ہیں۔ ہم اس کے نظریات بھی مانتے ہیں۔ ہمیں کسی تائید کی ضرورت نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ آپ کے Views (نظریات)ریکارڈ ہو چکے ہیں کہ نہیں۔ وہ تو ریکارڈ کرا چکے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔ نہیں، ہمارا نقطہ نگاہ یہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: آیت کے متعلق انہوں نے جواب نہیں دیا۔
جناب مفتی محمود: آیت…
جناب چیئرمین: …اور حدیث کے متعلق۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، حدیث کا عرض کرتاہوں۔
1792جناب مفتی محمود: آیت میں، ایک سوال یہ تھا اس وقت…
جناب چیئرمین: جی۔
جناب مفتی محمود: …کہ آیت جو ہے:
’’ومن یرتد منکم عن دینہ فیمت وھو کافر فاولئک حبطت اعمالہم فی الدنیا والآخرۃ واولئک اصحاب النار ہم فیہا خالدون‘‘
اس آیت کو امام بخاری نے (صحیح بخاری ج۲ ص۱۰۲۲) پر باب ’’حکم المرتد والمرتدہ‘‘میں مرتد کے قتل کے سلسلے میں اس کو پیش کیا۔ اس پر ہمارا اعتراض یہ ہے کہ امام بخاری اس آیت کو مرتد کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ یہ ان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کا جواب اگر عنایت فرما دیں۔
جناب چیئرمین: اس میں کیا Views (نظریات) ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: بخاری میں، اگر وہ پوری حدیث پڑھ دی جاتی، تو یہ مسئلہ اتنا صاف ہو جاتا کہ شاید اس میں بحث کی ضرورت نہ ہوتی۔ بخاری میں یہ مضمون موجود ہے کہ وہاں حربی کافر یا حربی مرتد کا ذکر، یعنی ایسا شخص جو حکومت وقت کا باغی ہوکر دوسروں سے جاملتا ہے،اور اس کی سزا یقینا یہی ہے۔مگر وہ سزا بغاوت کے ساتھ شامل ہے۔ اگر ایک شخص بغاوت نہیں کرتا۔ محض اپنا دین بدلتا ہے۔ اس کے لئے قرآن مجید میں کوئی سزا نہیں۔ اس کے لئے حضرت امام بخاری نے کوئی ایسی حدیث بیان نہیں کی ہے۔ وہ حربی کافر کے علاوہ کی کوئی حدیث اگر مجھے دکھائیں تو میں کچھ عرض کر سکتاہوں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال کریں)
مولانا مفتی محمود: وہ بھی صحیح بخاری کی روایت ہے:
’’من بدّل دینہ فاقتلوہ‘‘ {جو اپنے دین کو بدل دے، اس کو قتل کردو۔}
یہ (بخاری ج۲ ص۱۰۲۳، باب حکم المرتد والمرتدہ) کی روایت ہے۔
1793جناب عبدالمنان عمر: قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: (عربی)
سورۃ النساء کی آیت(۱۳۷) ہے کہ جو لوگ ایمان لے آتے ہیں۔ ’’ثم کفروا‘‘ پھر وہ کافر ہو جاتے ہیں۔ وہ اس ایمان کو چھوڑ دیتے ہیں۔ مسلمان کا مذہب چھوڑ دیتے ہیں۔ ’’ثم امنوا‘‘ پھر ایمان لے آتے ہیں۔مسلمان ہو جاتے ہیں۔ ’’ثم کفروا‘‘ پھر کفر کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ثم…(عربی) پھر وہ اس کفر میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اب اگر مرتد ہونے کی سزا قتل ہے تو یہ سارا process تو ہو نہیں سکتا کہ پہلے مسلمان ہوئے، پھر کافر ہوگئے، پھر مسلمان ہوئے، پھر کافر ہو گئے۔ پھر مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے اگر ارتداد کی سزا محض ارتداد کے نتیجے میں اس کو مار ڈالنا ہے تو وہ تو پہلے ارتداد کے بعد مر جائے گا۔ قتل ہو جائے گا۔ تو یہ کہنا کہ ارتداد کی سزا قرآن نے قتل قرار دی ہے۔ یہ تو خود قرآن مجید کی اس آیت کے خلاف ہے۔
جناب چیئرمین: یہ تو مناظرے کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ چھوڑیں اسے۔ It's (یہ تو تعبیر کاسوال ہے)a question of interpretation
جناب یحییٰ بختیار: ہم اپنی بحث میں کرسکتے ہیں۔
Mr. Chairman: It's a question of interpretation. ہاں Yes. Attorney-General, next question.
(جناب چیئرمین: یہ تو تعبیر کا سوال ہے جی۔ اٹارجی جنرل صاحب! اگلا سوال کریں)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: (In audiable)
جناب یحییٰ بختیار: وہ حدیث کا جواب فرمائیں۔
جناب چیئرمین: دوسری حدیث جو مولانا مفتی محمود…
Sardar Maula Bakhsh Soomro: (In-audiable) Sir, Because…some reply should come from there that you 1794can……some reply should come from there…
(سردار مولابخش سومرو: اس طرف سے کوئی جواب آنا چاہئے…)
جناب چیئرمین: نہیں، یہ سوا ل جو ہے(مداخلت) دوسری حدیث کے بارے میں…
جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! جناب والا! میں عرض یہ کر رہا تھا کہ اگر یہ حدیث انہی لفظوں میں ہے کہ ’’جس شخص نے اپنا دین بدل دیا اس کو قتل کردو۔‘‘ تو میرا سوال یہ ہے کہ جو شخص عیسائیت سے اپنا دین بدل کر مسلمان ہو جاتا ہے، ’’من بدّل دینہ‘‘ اپنے دین کو بدل دیتا ہے۔ اس کا دین عیسویت ہے۔ وہ اپنے دین کو بدل کر مسلمان ہو جاتا ہے۔ کیا اس کو قتل کر دیا جائے گا؟ یہ بات ہی غلط ہے۔
مولانامفتی محمود: ’’من‘‘ سے مراد مسلمان۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ’’من‘‘ کے معنی مسلمان توکسی جگہ نہیں ہیں۔ ’’من‘‘ کے ساری عربی زبان میں کہیں یہ معنی نہیں کہ…’’من‘‘معنیٰ،’’من‘‘ کے ’’معنی کون۔‘‘
Mr. Chairman: Next question by Attorney- General. That's all.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب!اگلا سوال کریں۔ یہ کافی ہے)
جناب یحییٰ بختیار: مولانا کچھ کہنا چاہتے ہیں۱؎۔
جناب چیئرمین: نہیں، کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی ضرورت نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یہاں پر مولانا مفتی محمود صاحب کا مؤقف تھا کہ قرآن مجید میں ’’دین‘‘ سے مراد اسلام ہے۔ ان الدین عند اﷲ الاسلام ۔ اس آیت کی رو سے حدیث کا ترجمہ یہ ہو گا۔ ’’ من بدّل دینہ ‘‘ جو شخص اپنے دین یعنی اسلام کو چھوڑ دے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انبیاء کی توہین)
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ صاحبزادہ صاحب! کچھ اور سوال…میں کسی اور طرف آرہا ہوں۔ آپ فرما تے رہے ہیں کہ مرزا صاحب صرف محدث تھے اور وہ صادق تھے اور وہ امتی تھے محمدﷺ کے اور ان پر سب کچھ پابندی تھی قرآن کی، شرع کی۔ تو کیا یہ قرآن اور شرع اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم انبیاء کی توہین کریں۔ جو پہلے گزر چکے ہیں؟
1795جناب عبدالمنان عمر: نہ قرآن مجید اجازت دیتا ہے، نہ حدیث اجازت دیتی ہے۔ نہ انسان کا اخلاق اس کی اجازت دیتا ہے کہ توہین کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ابھی آپ سے یہ پوچھوں گا اورآپ کو علم بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں انہوں نے بعض ایسی باتیں کہی ہیں جو کہ توہین آمیز خیال کی جائیں گی۔ یہ ’’دادیاں او رنانیاں زناکار تھیں، کسبی تھیں، یہ وہ شرابی، کبابی تھا، یا وہ موٹے دماغ کا تھا۔‘‘ آپ کے علم میں یہ ہے؟ یہ چیزیں کئی جگہ پڑھی جاتی ہیں۔ اگر آپ کہیں تو میں سنا دیتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرے علم میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے علم میں ہے تو اس کا آپ کیا مطلب لیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ جب مناظرہ ہوتا ہے تو اس کو اصطلاح میں کہتے ہیں ’’الزام خصم‘‘یعنی مقابل کا فریق جو ہے۔ اس کے کچھ معتقدات ہیں، وہ کچھ چیزیں مانتا ہے۔ جس طرح آپ ہم پرکوئی سوال کرتے ہیں کہ مرزا صاحب کا یہ عقیدہ ہے اور آپ مرزا صاحب کو کیونکہ مانتے ہیں۔ آپ کے یہی عقائد ہیں اور یہ بالکل صحیح بات ہوتی ہے۔ ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ عیسائیوں سے مرزا صاحب کے، آپ کو پتہ ہے، مناظرے ہوئے۔ انہوں نے عیسائیت کا ناطقہ بند کیا۔ ان لوگوں کو لیفرائے پادریوں کو اس برصغیر سے بھگادیا۔ اس کے کچھ ذرائع تھے ان کے پاس۔ وہ ذرائع کیاتھے؟ کہ ان کی جو موجودہ محرف و مبدل ’’عہد نامہ جدید‘‘ ہے۔ جس کولوگ غلطی سے وہی انجیل سمجھتے ہیں جو حضرت عیسیٰ پرنازل ہوئی۔ حالانکہ یہ ان کی انجیل نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو متی کی انجیل ہے۔ یہ لوقا کی انجیل ہے۔ یہ مرقس کی انجیل ہے۔ یہ یوحنا کی انجیل ہے۔ یہ مسیح کی انجیل نہیں ہے۔ یہ عہد نامہ جدید ہے۔ اس میں…مگر ہم تو نہیں اس کو 1796مانتے کہ یہ صحیح ہے۔ ہم تو اس کو محرف و مبدل مانتے ہیں۔ مگر موجودہ عیسائی لوگ اس کو صحیح سمجھتے ہیں۔ مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ ’’تم لوگ محمد مصطفیﷺ کی ذات میں گستاخیاں کرتے ہو، اسلام پر اعتراض کرتے ہو، قرآن مجیدپر اعتراض کرتے ہو، ہمارے رسول مقبولa کی توہین کرتے ہو۔ اپنے گریبان میں بھی منہ ڈالو۔ تمہاری اپنی مسلمہ کتاب مسیح کے متعلق کیا کہتی ہے؟ وہ یہ کہتی ہے کہ ان کی بعض نانیاں، دادیاں ایسی تھیں اور ویسی تھیں۔ ‘‘ وہ تمام کے تمام بیانات مرزا صاحب کے اپنے نہیں ہیں۔ بلکہ عیسائیوں کے مسلمہ، ان کی اپنی الہامی کتابوں کے اندر درج ہیں۔ تو اس لئے جس کو میں نے شروع میں، پھر وہ لفظ بولوں گا،’’الزام خصم‘‘ یعنی مقابل فریق کی مسلمہ بات اسی کے سامنے رکھ کے اس کو لاجواب کر دینا، اور عیسائی اس پر لاجواب ہوا۔ یہ مرزاصاحب کا اپنا بیان ان کے متعلق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہ عرض کیا کہ مرزاصاحب نے ان کتابوں میں تو، عیسائیوں کی کتابوں میں بھی یہ لکھا کہ ’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ اس سے بہتر غلام احمد ہے؟ میں یہی کہتاہوں کہ آپ ملائیں ان کے…
جناب عبدالمنان عمر: میں نے پہلے آپ کے اس اعتراض کا جواب دے دیا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کے ساتھ ملا کے آپ جواب دیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں اب دوسرے،جو آپ نے دوسری بات فرمائی ہے۔ میں اس کا جواب عرض کرتاہوں۔ اس کے متعلق جناب! کل بھی تھوڑا سا ذکر ہو گیا تھا کہ مرزا صاحب نے نہ اپنی کوئی عظمت بیان کی ہے۔ نہ حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے۔ بلکہ حضرت نبی اکرمﷺ کی عزت کا ایک بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں:
’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ 1797تم جو کہتے ہو کہ مسیح ابن مریم خود…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہی ہے جواب تو میں سمجھ گیا ہوں کہ وہ کل آپ دے چکے ہیں۔ پھر ضرورت نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ یہ فرمائیے کہ جب وہ یہ کہتے ہیں مرزا صاحب:
’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا…‘‘
اب یہ کسی انجیل کا حوالہ نہیں ہے۔ یہ ان کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے، مرزا صاحب کا کہ: ’’لوگ جانتے ہیں کہ وہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چال چلن،نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے… چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بد نتیجہ ہے۔‘‘
(ست بچن ص۱۷۲، خزائن ج۱۰ص۲۹۶)
یہ مرزاصاحب کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …تو یہ تو عیسائیوں کی کتاب کی با ت نہیں ہوئی۔ یہ تو مرزا صاحب خود ان کی کتابوں کو صحیح سمجھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شرابی تھا اور شراب خوری کی وجہ سے اس نے خدائی کا دعویٰ کیا۔
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش سنیں کہ میں اگر خود مرزا صاحب کی تشریح اس بارے میں آپ کے سامنے رکھوں تو بات واضح ہو جائے گی کہ مرزاصاحب نے حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے یا نہیں اور وہ اس بارے میں اپنے کیا خیالات رکھتے تھے۔ فرماتے ہیں:
’’موسیٰ کے سلسلے میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی ﷺ سلسلہ میں، میں مسیح موعود ہوں۔1798سو میں اس کی عزت کرتا ہوں، جس کاہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ص۱۷،۱۸)
فرماتے ہیں: ’’ہم اس کے لئے بھی خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ عیسیٰ کو خدا تعالیٰ کا سچا اور پاک اور راست باز نبی مانیں اور ان کی نبوت پر ایمان لائیں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو ان کی شان بزرگ کے خلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکہ کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘
(اشتہار اندرون ٹائٹل ایام الصلح ص۲ ، خزائن ج۱۴ص۲۲۸)
جناب یحییٰ بختیار: یہ، نہیں،دیکھیں…
جناب عبدالمنان عمر: ’’سو…‘‘ میں ختم کرلوں: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں…‘‘ جوآپ نے فرمایا کہ مرزا صاحب کا اپنا کلام ہے: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں ہر جگہ عیسائیوں کا فرضی مسیح مرا د لیا ہے اور خدا تعالیٰ کا ایک عاجز بندہ عیسیٰ ابن مریم جو نبی تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔ وہ ہماری درشت مخاطبات میں ہرگز مراد نہیںاور یہ طریق ہم نے برابر چالیس برس تک پادری صاحبوںکی گالیاں کھا کر اختیار کیا ہے۔‘‘
(اشتہار ناظرین کے لئے ضروری اطلاع ملحقہ نور القرآن نمبر۲، اندرون ٹائیٹل ص۲، خزائن ج۹ص۳۷۵)
اور اس طرز کا،یہ طرزکلام، جس کو میں نے کہا ہے، ’’الزام خصم‘‘ اس قسم کا طرز کلام حضرات علماء اہل سنت نے بھی اختیار کیا ہے۔ مولوی آل حسن صاحب فرماتے ہیں: ’’اور ذرا گریبان میں منہ ڈال کر دیکھو معاذ اﷲ!‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا۔
1799جناب عبدالمنان عمر: ’’…حضرت عیسیٰ کے نسب نامہ مادری میں دو جگہ تم آپ ہی…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں، آپ نے…دیکھیں، صاحبزادہ صاحب!آپ نے لمبے جواب لکھ کے تیار کئے ہوئے ہیں، پڑھ رہے ہیں آپ، اور اس کی بالکل اجازت نہیں ہے اسمبلی میں۔ آپ اپنا جواب دیں گے۔ اگرکوئی حوالہ ہو، Relevent ہوتو…
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں حوالہ…
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کل بیان کر چکے ہیں۔ میں تو یہ پوچھتاہوںجو اپنے Conclusions (نتیجہ) ان کے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے انہی کے، یہ الفاظ میں نے ان کے پڑھے ہیں سارے آپ کے سامنے جناب!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی ان کے، وہ ایک طرف یہ کہتے ہیں اور ساتھ ہی اپنا Conclusions (نتیجہ) دے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusions (نتیجہ) ان کی باتوں…
جناب یحییٰ بختیار: ایک طرف تو دادیاں، نانیاں آپ نے Discover کردیا کہ وہ انہوں نے…
جناب عبدالمنان عمر: اسی میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی سے نکالی تھیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
[At this stage Mr. Chairman vacated the chair which was occupied by Madam Deputy Speaker (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
(اس موقع پر جناب چیئرمین نے کرسی صدارت چھوڑ دی۔ جو ڈپٹی سپیکر (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی) نے سنبھال لی)
1800جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے خود کیا کہتے ہیں:
’’آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت ہی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: کیونکہ اس میں لکھا ہے ناں، بائبل میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا لکھا ہوا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ کہ حضرت مسیح نے…ایک کنچنی آئی اور اس نے اپنے بالوں کو حضرت مسیح کے قدموں پر ملا اور عطر کی مالش ہو گئی۔ یہ کنچنی کی کیفیت ہے۔ یہ بائبل میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ ایک چیز…
جناب عبدالمنان عمر: یہ مرزا صاحب نے خود نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، اس کا، اس سے یہ Conclusion (نتیجہ) نکالنا،دیکھیں آپ ذرا پھر سنیں: ’’کہ آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت بھی شاید اسی وجہ سے… شاید اسی وجہ سے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusion (نتیجہ)ہے۔ کیونکہ اس میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ Conclusion (نتیجہ)وہ خود Draw (اخذ) کر رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان تھی۔‘‘
کہ ’’دادیاں ان کی زانیہ تھیں، کسبی تھیں، اس واسطے وہ ان سے میلان رکھتے تھے۔‘‘
1801جناب عبدالمنان عمر: ’’الزامی جواب‘‘ اس کو کہتے ہیں، اس کو ’’الزامی جواب‘‘ کہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاصاحب نے Conclusion (نتیجہ) خود Draw (اخذ) کیا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ان کی تحریروں سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کی تحریروں سے اور ہماری تحریروں میں بھی ان کی کوئی دادیاں نانیاںوہی تھیں یا کہ کوئی اور تھیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی،ہم نہیں مانتے، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: بغیر نانیوں، دادیوں کے پیدا ہوئے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل نہیں، توبہ، توبہ، ہم توحضرت مسیح کے سارے نسب نامہ کو پاک باز لوگوں کا نسب نامہ تصور کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں یہ کہتاہوں کہ دادیاں تو وہی تھی جن پہ یہ الزام لگا رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، وہ غلط کہتے ہیں۔ ہم نہیں مانتے اس کو۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن مرزا صاحب اس کو لکھتے کیوں ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب ان کوکہتے ہیں کہ تمہاری کتابوں میں ان کی دادیوں، نانیوں کو ایسا کہا گیا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اہل بیتؓ کی توہین)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ بتائیے، یہ تو ہے حضرت یسوع مسیح کے بارے میں کہا۔ یہ اہل بیت کے بارے میں بھی مرزاصاحب یہی کہہ رہے ہیں کہ نہیں کہہ رہے ہیں؟ حضرت علیؓ کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتاہوں…
1802جناب یحییٰ بختیار: امام حسینؒ کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: مجھے فرمائیے تو میں ایک ایک کا جواب دوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے اور اس کو چھوڑتے ہو اورمردہ علی کو تلاش کرتے ہو۔‘‘
(ملفوظات ج۲ص۱۴۲)
جناب عبدالمنان عمر: اس میں بھی حضرت مرزا صاحب نے یہ پوائنٹ اٹھایا ہے کہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے متعلق فرماتے ہیں، حضرت مرز اصاحب کے یہ الفاظ ہیں:
’’ خاکم نثار کوچہ آل محمد است ‘‘ کہ ’’میری تو خاک بھی آل محمد کے کوچے میں نثار ہونے کے لئے ہے۔‘‘ یہ بات جو کہی جارہی ہے۔ وہ یہ ہے کہ بعض لوگ،اہل تشیع میں سے حضرت علیؓ کا ایک ہیولا سا ان کے ذہن میں ہے۔ سب کا نہیں میں کہتا ہوں۔ چند لوگ۔ کچھ لوگ،وہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے متعلق یہ تصور رکھتے ہیں کہ اصل وحی جو ہے وہ حضرت جبرائیل نے لانی تھی حضرت علی پر اور یہ لے آئے محمدرسول اﷲﷺپر۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مردہ علیؓ)
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، اس کا کوئی تعلق یہاں نہیں ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ’’علی سے میں بہترہوں، وہ مردہ ہیں، میں زندہ ہوں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: وہ علی جو ان کے ذہن میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جو بھی ہو،وہ علی بھی سہی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، وہ علی۔تو پھر وہ علی کی تو آپ بھی نہیں کریں گے۔ کوئی بھی نہیں کرے گا۔کوئی اہل تشیع بھی نہیں کرے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ، نہیں،اس، نہیں اس سے یہ ان کی وحی بہتر ہے، کیا ہے؟
1803جناب عبدالمنان عمر: اس علی سے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اس علی سے بھی آپ ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، وہ علی کون ہیں؟ وہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نہیں ہیں۔ وہ ایک تصور ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: …ایک خیالی علی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو…
جناب عبدالمنان عمر: …جس کے متعلق ان کا خیال ہے کہ وہ افضل ہے محمد رسول اﷲﷺ سے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس خیالی علی سے یہ خیالی محدث جو ہے، یہ بہتر ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب ہوا؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(سیدنا حسینؓ)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی۔ اب جو امام حسینؓ کے بارے میں وہ کہتے ہیں …
جناب عبدالمنان عمر: جی۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: ’’اے شیعہ قوم…‘‘
Ch. Jahangir Ali: Madam Chairman, a point of information, Sir, with your permission.
(چوہدری جہانگیر علی: محترمہ صدر عباسیہ، آپ کی اجازت سے ایک اطلاعی نقطہ)
میڈم چیئرمین: بعض دفعہ،
…Beg your pardon… the honourable
1804Mr. Yahya Bakhtiar: Please let me continue. Please let me continue.
(جناب یحییٰ بختیار: مہربانی کرکے مجھے آگے چلنے دیں)
Madam Chairman: Procedure.
چوہدری جہانگیر علی: ایک سوال میں یہ عرض کر رہا تھا…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں،the whole thing is disturbed
Madam Chairman: You write it and give it to the Attorney-General.
(محترمہ چیئرمین: آپ لکھ کر اٹارنی جنرل صاحب کو دے دیں)
چوہدری جہانگیر علی: میں گزارش یہ کرنا چاہتا ہوں کہ بعض سوال کے جواب میں یہ ممبر آف دی ڈیلی گیشن صرف سرہلا دیتے ہیں اور رپورٹر کو پتہ نہیں چلتا کہ ان کا سر ’’ہاں‘‘ میں ہلا ہے یا ’’نہ‘‘ میں ہلا ہے۔ اس لئے ان کو الفاظ میں جواب دینا چاہئے۔ میں تو صرف یہ گزارش کرنا چاہتا تھا۔
محترمہ چیئرمین: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی، یہ فرمائیے آپ کہ جب وہ کہتے ہیں کہ:
’’اے شیعہ قوم!…‘‘ بعض کو نہیں، تمام شیعہ قوم کو ایڈریس کر رہے ہیں:
’’… اس پر اصرار مت کر وکہ حسین تمہارا منجی ہے۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک (اپنا مرزاصاحب) ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اس سلسلے میں میری گزارش یہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب کے الفاظ میں آپ کو سنا دیتا ہوں:
’’کوئی انسان حسین جیسے راست باز پر بدزبانی کرکے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور …(عربی)…دست بدست اس کو پکڑ لیتاہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۳۸، خزائن ج۱۹ ص۱۴۹)
1805جو کلمات حضرت مرزا صاحب نے حضرت امام حسینؓ کے متعلق، آپ فرماتے ہیں، لکھے ہیں، اس کو اس Context میں پڑھنا ہوگا کہ ایک شخص ان کی عزت کرتا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب یہ کہ ہر جگہ مرزا صاحب نے جو بھی دنیا میں بات کہی ہے…
جناب عبدالمنان عمر: الزام خصم۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ہر چیز دو قسم ہے)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دو قسم کی باتیں کی ہیں،ہر ایک چیز کی دو قسم ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: مثلاً انہوں نے خدا کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: ’’میں نبی ہوں‘‘ میں نبی نہیں۔‘‘…
جناب عبدالمنان عمر: بڑی لمبی بحث کی۔ وہ بھی دو قسم ہے۔ انہوں نے…
جناب یحییٰ بختیار: پھر یسوع کی تعریف ہے۔ پھر ’’ عیسیٰ کجا است کہ تابنہدپابمنبرم ‘‘ یہ بھی کہہ دیا۔
جناب عبدالمنان عمر: ہر بات کے متعلق تو اب میرا خیال ہے…
جناب یحییٰ بختیار: …پھر یہاں جو ہے حضرت علیؓ کے بارے میں بھی یہ ہے…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی کا مخالف جہنمی)
جناب یحییٰ بختیار: …پھر حضرت امام حسینؓ کے بارے میں بھی یہ ہے۔ اب آپ ان کو بھی چھوڑ دیجئے۔ ابھی میں آپ سے یہ پوچھوں گا کہ مرزاصاحب جب اپنے مخالفوں کا ذکر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب جب اپنے مخالفوں کاذکر کرتے ہیں۔ ان سے ان کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ غیر احمدی یا صرف ہندو، عیسائی؟ میں نے آپ سے پوچھا کہ مرزا صاحب جو کہتے ہیں کہ:
’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اورتیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا۔ تیرا مخالف رہے گا۔ وہ خدا اور رسول کی مخالفت کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۳۳۶ طبع سوم)
1806یہ مخالف سے کیا مطلب ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جو بدزبانی کرتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ’’بدزبانی‘‘نہیں کہا۔ ’’جو شخص…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ’’مخالف‘‘ آپ نے معنی پوچھے ہیں ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پھر پڑھ کے سناتاہوں، آپ نے سنا نہیں شاید:
’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گاتیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اورتیرا مخالف رہے گا… اور تیرا مخالف رہے گا…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…وہ خدا اور رسول کی مخالفت کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: آپ نے پوچھا ہے کہ ان سے کون کون مراد ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ’’مخالف‘‘سے کیا مراد ہے؟ ’’جہنمی‘‘…
جناب عبدالمنان عمر: ’’لیس کلامنا ہذافی اخیار ھم بل فی اشرارھم‘‘کہ:
’’ہماری اس قسم کی تحریروں کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو برے ہیں۔ اشرار میں سے ہیں۔ جو اخیار ہیں۔ نیک ہیں، اچھے ہیں، دوسری قوموں میں بھی ایسے ہیں، ان کے متعلق ہماری یہ تحریریں نہیں ہیں۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مخالف کنجریوں کی اولاد)
جناب یحییٰ بختیار: جب مرزا صاحب یہ کہتے ہیں کہ:
’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا۔ میرے دعویٰ کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بد کاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘
(آئینہ کملات اسلام ص۵۴۷)
جناب عبدالمنان عمر: یہ ذرا مجھے دکھا دیجئے مرزا صاحب کی تحریر۔
1807جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں،میں، یہ اردو ترجمہ ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں،نہیں، یہ مرزاصاحب کے الفاظ نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ اردو ترجمہ ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ترجمہ۔
مولوی مفتی محمود: عربی میں ہے، وہ میں سنا دیتاہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں،عربی پڑھئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، عربی میں جو لفظ ہے اس کا کیا مطلب ہے؟
مولوی مفتی محمود: عربی میں الفاظ اس کے یہ ہیں: ’’ تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمؤدۃ وینتفع من معارفہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا ‘‘ یہ ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: آگے ہی اس کا ترجمہ ہے کہ ’’وہ لوگ جن پر قرآن مجید کی یہ آیت منطبق ہوتی ہے،’’ختم اﷲ علی قلوبھم‘‘ یعنی باوجود صداقت کو دیکھ لینے کے،باوجود صداقت کو سمجھ لینے کے، باوجود تمام دلائل کوپوری طرح جاننے کے باوجود، وہ لوگ پھر بھی صداقت کو قبول نہیں کرتے۔ یہ خود یہ تحریر بتا رہی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،تو وہ کنجریوں کی اولاد ہوگئے ناں جی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔ وہاں تو ہے نہیں،’’کنجریوں کی اولاد۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: توپھر میں تو یہ پوچھ رہا ہوں آپ سے کہ…
جناب عبدالمنان عمر: وہ تو،دیکھئے، میں نے اسی لئے کہا ناں کہ لفظ وہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ لفظ جو ہے…
1808مولوی مفتی محمود: ’’بغایا‘‘۔(مداخلت)
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغایا‘‘ کے لئے بار بار وہ ’’بدکار عورت‘‘ ’’فاحشہ عورت‘‘ خود ہی استعمال کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ’’ولدبغایہ‘‘’’ابن الحرام‘‘ اور ولد الحرام ’’ابن الحلال‘‘ اور ’’بنت الحلال‘‘ وغیرہ سب عرب کا اور ساری دنیا کا محاورہ ہے۔ جو شخص نیکو کاری کو ترک کر کے برائی کی طرف جاتا ہے اور باوجودیکہ، اس کا حسب و نسب درست ہو، صرف اعمال کی وجہ سے ’’ابن الحرام‘‘ اور ’’ولد الحرام‘‘ کہتے ہیں۔ان کے خلاف جو نیکو کار ہوتے ہیں۔ ان کو ’’ابن الحلال‘‘ کہتے ہیں۔ اندریں حالات امام علیہ السلام کا اپنے مخالفین کو ’’اولاد بغایہ‘‘ کہنا بھی درست ہے اورجناب عالی! حضرت امام باقرؒ کا میں ایک قول…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، پہلے یہ بتائیں کہ اس کا مطلب کیا؟ اگر ایک ولد الحرام ہے وہ…
جناب عبدالمنان عمر: جی ، میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں،آپ پہلے اس کو تو Settle کر دیجئے۔ پھر آگے جا کے دلیلیں دیتے رہیں آپ۔ جب ایک آدمی بازار میں پھرتاہے اور آپ اسے کہتے ہیں ’’حرامی ہے‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ واقعی وہ ولد الزنا ہے…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی نے گالی دی)
جناب یحییٰ بختیار: …یہ نہیں ہوتا،اور ’’حرامی‘‘ کہنے کا مطلب گالی ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس Sense (معنی) میں مرزاصاحب نے کہا؟
1809جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں سختی کے کلام میں۔
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں، سختی کا کلام ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، یہ نہیں کہ وہ کوئی وہ…یہی میں کہہ رہا تھا کہ ترجمہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہی میں کہہ رہا ہوں کہ وہ کنجریوں کی اولاد نہیں۔وہ مرزا صاحب کہتے ہیں ان کی نظر میں، کہ جو ان کو نہیں مانتا،وہ اس قسم کا جیسے ہم کہتے ہیں کہ ’’یہ حرامی ہے، ولد الزنا ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: یعنی ’’سرکش انسان۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ’’سرکش‘‘تو ضروری نہیں۔ ابھی لیڈر آف دی…
جناب عبدالمنان عمر: ’’باغی‘‘ کہتے ہیں۔ نہیں جی،’’باغی‘‘ کس کو کہتے ہیں؟ سرکش کو کہتے ہیں ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی…
مولوی مفتی محمود: ’’بغایا‘‘ جو ہے ناں…
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغایہ‘‘ باغی کی جمع نہیں ہے۔ ’’بغایہ‘‘ بغی کی جمع ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
مولوی مفتی محمود: اور ’’بغی‘‘ بمعنی…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، تو ان معنوں میں یہ لفظ لغت میں آتا ہے۔ میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں،میں نے مرزا صاحب کی کچھ کتابوں میںدیکھا ہے کہ اس لفظ کاخود ہی ’’بدکارعورت‘‘ ’’فاحشہ عورت‘‘ استعمال کرتے رہے ہیں۔
1810جناب عبدالمنان عمر: جناب!وہ دکھائیے مجھے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ترجمہ جو ہوا ہے انہی میں…
جناب عبدالمنان عمر: جناب!وہ ترجمہ ان کا نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: انہی کی کتاب…
جناب عبدالمنان عمر: یہ ترجمہ ’’ولد البغایہ‘‘ کا ان کا نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، انہی کی کتاب…
جناب عبدالمنان عمر: دکھائیے۔
جناب یحییٰ بختیار: چھ صفحے میں سات دفعہ وہ…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، تو عربی میں ہے، وہ ترجمہ نہیں ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(’’بغایا‘‘ کا معنی مرزاقادیانی کی کتب سے)
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغایہ‘‘ کامطلب وہ یہ لیتے ہیں ’’بدکار عورت۔‘‘یہ آپ، آپ کو سنا دیتے ہیں۔ آپ ذرا دیکھ لیجئے۔ یہ ذرا سن لیں آپ۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی سنائیں۔
مولانا ظفر احمد انصاری: یہ ہے۱؎: ’’ ان نساء داران کن بغایا فیکون رجالہا دیوثین دجالین ‘‘
(لجنتہ النور ص۹۰، خزائن ج۱۶ص۴۳۲)
اب اس کا ترجمہ انہوں نے کیا ہے کہ : ’’اگر درخانہ زنان آں فاسقہ باشند پس مردآں آں خانہ دیوث ودجال مے باشند‘‘
اس کے بعد (ص۹۶، خزائن ج۱۶ص۴۳۷)پر: ’’ وما اہلکہم الا البغایا ‘‘ ترجمہ فارسی: (وہلاک نہ کرد ایشاں را مگر زنان فاحشہ)
اس کے آگے (لجنتہ النور ص۹۶،خزائن ج۱۶ص۴۳۸) ہے۔ پھر وہ لکھتے ہیں: ’’ وقد کثرت البغایا لشقوۃ الناس فی ہذا الزمان وبرائے بدبختی مردم زنان فاحشہ دریں زمانہ بسیار اند ‘‘
1811اس کے بعد(لجنتہ النور ص۱۱۸، خزائن ج۱۶ص۴۶۰)پر پھر آگے لکھتے ہیں: ’’الی العواہر والبغایا اوتافۃ سوئے زنان بدکار‘‘
پھر (لجنتہ النور ص۹۰، خزائن ج۱۶ص۴۳۲)پر لکھتے ہیں: ’’ دیوثین ودجالین ‘‘
فارسی میں ’’دیوث ودجال مے باشند‘‘
اسی طرح اور بھی دوسری کتابوں میں بھی بہت جگہ پر خود انہوں نے لکھا اورترجمہ کیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس جگہ اصل مطبوعہ مسودہ میں لفظ…عربی… لکھ کر خالی چھوڑ دیا تھا۔ ہم نے اصل کتاب سے عربی عبارتیں نقل کیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: ’’دیوث و دجال‘‘ اب دیکھیں، اب آپ یہ فرمائیے صاحبزادہ صاحب! کہ جو شخص محدث ہے، وہ کہتا ہے کہ ’’میںمحدث ہوں، نبی نہیں ہوں‘‘ اس کا انکار کفر نہیں ہے، تو پھر وہ کیوں یہ لوگوں کو کہتا ہے کہ ’’یہ ولد الحرام ہیں، یہ دیوث ہیں، یہ دجال ہیں، یہ اس Sense (معنوں) میں نہ ہو کہ ’’ولد الحرام‘‘ سے مطلب کہ واقعی وہ زنا کی اولاد ہیں۔ مگر یہ چیزیں، ایسے الفاظ کیوں استعمال کرتے ہیں ان کے لئے۔ یعنی ایک شخص کا اتنا جو مرتبہ ہو، محدث ہو، کہتا ہے ’’جو مجھے نہیں مانتا وہ کنجریوں کی اولاد ہے۔‘‘ ’’بدکار‘‘ یا ’’باغی‘‘ آپ سمجھیں اس کو جس طرح کہ کہتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ نہیں ہے ’’جو نہیں مجھے مانتا۔‘‘ میں نے اس لئے عرض کیا تھا…
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر پڑھ کے سناتا ہوں ، دیکھیں: ’’ کل مسلمانوں نے مجھے قبول کیا اور میری دعوت کی تصدیق کی…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
1812جناب یحییٰ بختیار: ’’…مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷)
یہ جو ترجمہ ہوا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے گزارش کی تھی کہ حضرت مرزا صاحب کا کلام جو ہے۔ اس Context (سیاق و سباق) میں اگر پڑھا جائے تو…
جناب یحییٰ بختیار: Context (سیاق وسباق) تو یہی ہے ناں ’’مجھے مانو ورنہ تم ولد الحرام ہو جاؤ گے۔‘‘ ابھی اگر آپ کہتے ہیں کہ اس کے بھی کوئی دو معنی ہیں تو وہ بتا دیجئے آپ؟
جناب عبدالمنان عمر: بات یہ ہے جی کہ مرزا صاحب کا اسلام کے مخالفین سے مقابلہ تھا اور اس وقت کا لٹریچر، میں تو پسند نہیں کروں گا کہ آپ لوگوں کی سمع خراشی کروں۔ لیکن نقل کفر کفر نہ باشد…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں، صاحبزادہ صاحب! میں بڑے سوچ سمجھ کے آپ کو حوالے پیش کر رہا ہوں۔ میں ’’وہ بیابانوں کے خنزیر ہوگئے(نجم الہدیٰ)‘‘ انجام آتھم سے حوالے نہیں لے رہاتھا وہ عیسائیوں سے تعلق رکھتا تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ کہتے ہیں ’’کل مسلمانوں نے‘‘ اور ’’مسلمان‘‘ سے ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ’’جو دعویٰ کرتے ہیں اسلام کا۔‘‘ اصلی مسلمان،حقیقی…
جناب عبدالمنان عمر: جب ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ان سے کہہ رہاہوں۔ آپ عیسائیوں کی باتوں کو چھوڑ دیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، میں اسی کے متعلق عرض کرتا ہوں ۔ تو میں نے گزارش کی کہ جب وہ سخت لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس کے مقابل میں جو لوگ ہوتے 1813ہیں وہ دیکھنا چاہئے کہ کس کے لئے آپ نے یہ لفظ استعمال کیا ہے۔ میں نے خود مرزا صاحب کے الفاظ آپ کے سامنے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ بالکل درست فرمارہے ہیں۔ یہاں آپ ذرا تھوڑی سی Clarification (وضاحت) اورکریں…
جناب عبدالمنان عمر: اچھا جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …جب وہ سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں تو آپ کو یہ دیکھنا ہے ، آپ کہہ رہے ہیں کہ ان کے مقابلے میں کون ہے۔ کن کے بارے میں استعمال کر رہے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: جنہوں نے ان کو قبول نہیں کیا…
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …جنہوں نے ان کی دعوت نہیں مانی۔ اس کی تصدیق نہیں کی، ان کو نہیں مانا۔ ان کو محدث نہیں مانا۔ نبی نہیں مانا یا ان کو جھوٹا کہا، کذاب کہا…
جناب عبدالمنان عمر: یہ ترجمہ آپ کر رہے ہیں جی۔ اصل عبارت پڑھئے آپ۔ میری گزارش یہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: میں نے ترجمہ کیاہے…
جناب عبدالمنان عمر: ترجمہ کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …مگر آپ کو ایک لفظ پر اعتراض تھا کہ…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں،میں نے عرض کیا ہے ناںکہ ترجمہ کیا ہے۔ میں اب اس کا ترجمہ آپ کو عرض کردیتاہوں۔ یہ نہیں ہے کہ ’’جو مجھے قبول نہیں کرتاہے‘‘ بلکہ فرمایا 1814’’کل‘‘ ہر وہ شخص جو مجھے آگے جاکے قبول نہیں کرے گا…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: ’’… وہ شریر لوگوں میں سے ہوگا۔وہ ان لوگوں میں سے ہو گا جن پر ’’ ختم اﷲ علی قلوبھم ‘‘کی وعید آتی ہے۔‘‘ یہ وہی لکھا ہوا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ابھی یہ، یہاں جو آپ کا ترجمہ…
جناب عبدالمنان عمر: …مضارع کا صیغہ ہے جی۔اس میں آئندہ کے متعلق بتایا ہے اورآپ خود سوچئے، یہ مرزا صاحب کی ابتدائی زمانے کی تحریر ہے۔ اس کے بعد تو ان کو لاکھوں آدمیوں نے مانا۔ تو کیا مرزا صاحب یہ کہتے تھے کہ ’’جتنوںنے اب مجھے مان لیا؟‘‘ چند سو اس وقت تھے۔ ’’آئندہ مجھے جو شخص بھی مانے گا وہ ایسا ہی ہوگا؟‘‘ یہ تو عقل کے خلاف بات ہے۔
 
Top