• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( تیسرا دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں تیسرا دن

Wednesday, the 7th August. 1974.
(بروز بدھ، ۷؍اگست ۱۹۷۴؁ئ)

----------
The Special Committee of the Whole House of the National Assembly of Pakistan met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(پاکستان کی قومی اسمبلی کے مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے چیرمین (اسٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد میں صبح دس بجے وقوع پذیر ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی (صاحبزادہ فاروق علی) بحیثیت چیئرمین تھے)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)

----------
350Mr. Chairman: Is Mr. Attorney- General prepared? Should we call them?
(جناب چیئرمین: کیا اٹارنی جنرل صاحب تیار ہیں۔ کیا ان لوگوں کو بلایا جائے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: (Attorney- General of Pakistan) Yes, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار (پاکستانی اٹارنی جنرل): جی جناب!)
Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں اندر بلالیں)
(The delegation entered the Chamber)
(وفد اسمبلی ہال میں داخل ہوتا ہے)
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی! اٹارنی جنرل صاحب!)
Mr. Yahya Bakhtiar: Mirza Sahib have you verified that quotation which I read out yesterday.
(جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب،میں نے کل ایک قول پڑھ کر سنایا تھا۔ کیا آپ نے اس کی تصدیق کر لی ہے)
مرزاناصر احمد (گواہ، سربراہ جماعت احمدیہ، ربوہ): ایک حوالہ آپ نے…
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر پڑھ کرسنا دیتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: یہ ایک ایک لے لیتے ہیں۔ ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء کا ایک حوالہ آپ نے پڑھا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں جی! وہ جو آخری تھا میں پڑھ کے وہ… پھر بعد میںباقی جو ہیں، آپ نے جو حوالے نوٹ کئے ہیں…
مرزاناصر احمد: ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء کا آپ کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی!
مرزاناصر احمد: وہ پڑھ کر سنادیجئے۔ ہم Verify کر دیتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی حقیقی نبی)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے جو آخری پڑھا تھا وہ سناتا ہوں۔ پھر میں۲۹ پر آتا ہوں۔ مجھے وہ ابھی یاد نہیں ہے۔ ہاں! میںنے مارک کیا اپنی فائل میں یہ۔
The Last question which I asked you and you were... your information will be verified.
(میں نے اپنے آخری سوال کو نشان زد کیا تھا۔ جو میں نے آپ سے کیا تھا اور آپ نے فرمایا تھا کہ میں اس کی تصدیق کروں گا)
351وہ یہ تھا جی کہ:’’پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے۔ اس کے معنی سے حضرت (غلام احمد قادیانی)ہرگز مجازی نبی نہیں ہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۷۴، مؤلفہ مرزا بشیر الدین محمود ایڈیشن مطبوعہ اکتوبر۱۹۲۵ئ)
مرزاناصر احمد: جی ، یہ ہم نے وہاں دیکھاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جی۔
مرزاناصر احمد: جو الفاظ وہاں ہیں، وہ یہ ہیں: ’’میں نے لکھا تھا کہ اگر حقیقی معنیٰ میں، اگر حقیقی کے معنیٰ یہ کئے جائیںگے کہ نئی شریعت لانے والا نبی، جو معنیٰ خود مسیح موعود نے کئے ہیں، تو میں بھی حضرت مسیح موعود کو حقیقی نبی نہیں مانتا۔ لیکن اگر حقیقی کے مقابلہ میں بناوٹی یا رسمی رکھا جائے تو میں بناوٹی نبی نہیں مانتا۔یہ میں اپنی طرف سے کہہ رہاہوں۔ یہاں جولکھا ہوا ہے۔ یہ ہے کہ یا رسمی رکھا جائے تو میں آپ کو حقیقی نبی مانتاہوں۔ یعنی بناوٹی نہیں مانتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی…
مرزاناصر احمد: بناوٹ کرنے والا، دجل کرنے والا نہیں مانتا۔ لیکن اگر ’’حقیقی‘‘ کے معنیٰ شریعت لانے والے کے کئے جائیں تومیں حقیقی بھی نہیں مانتا۔
Mr.Yahya Bakhtiar: Please clarify that…Thank you. تو جب وہ فرماتے ہیں کہ: ’’میر وحی میں امر بھی ہیں اورنہی بھی‘‘
مرزاناصر احمد: یہ کونسا حوالہ ہے؟۱؎… ہاں، یہ ویسے کچھ کل بھی ہوگیاتھا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ تجاہل عارفانہ کی عمدہ مثال۔ جناب مرزا ناصر !یہ آپ کے دادا مرزا غلام احمد قادیانی کا حوالہ ہے۔جان کیوں چھڑاتے ہو۔جی کیوں چراتے ہو؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
352جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، Eighty three - Eighty four جو ہیں ناں، last few lines of eight-three ’’اربعین‘‘میں۔
مرزاناصر احمد: ’’خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی ماسوائے اس کے۔ یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا، صاحب الشریعت نبی؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی: ’’جس نے اپنی وحی کے ذریعے سے چند امراور نہی بیان کئے اوراپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب شریعت ہوگیا۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔یہ میں…
Before you proceed further to clarify…
(آگے بڑھنے سے پہلے اس کی وضاحت کریں۔براہ کرم!)
مرزاناصر احمد: جی!
جناب یحییٰ بختیار: ابھی یہ ریفرنس جو ہے یہ میں نے آپ سے پوچھاتھا کہ اپنے متعلق ہے یا آنحضرتa کے متعلق؟
مرزاناصر احمد: جی۔یہ آگے بیان آگیا۔خود اس کو کیا ہے بیان: ’’…باہر سے پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔‘‘ یہ مخالفوں نے جو اعتراض کیا ہے۔ اس کا الزامی جواب ہے اورالزامی جواب یہ ہے کہ: ہمیں اﷲ تعالیٰ نے وحی کی کہ: ’’قل للمؤمنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذالک اذکیٰ لھم‘‘ ’’تو قرآن کریم کی آیت وحی کی اوریہ امر اورنہی اس میں آگیا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں قرآن کریم کے احکام واوامر کے قائم کرنے کے لئے مبعوث کیاگیا ہے نہ یہ کہ اپنی شریعت۔‘‘ مثال آگے دی ہے، قرآن کریم کی آیت…
353جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی،میں اس میں ایک Clarify کرانا چاہتا (ہوں)آپ سے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جب آگے کہتے ہیں: ’’اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اورنہی بھی…‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں، یہی قرآن کریم کی آیات جن میں امراورنہی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ آیات وحی ان پر بھی آتی رہیں جو قرآن مجید میں موجود ہیں؟
مرزاناصر احمد: قرآن مجید کی آیات تھیں اورمطلب اس کا یہ ہوتا ہے کہ قرآن کریم اوامر اور نواہی کو دنیا میں قائم کرو،اس کے مطابق لوگوں کوکہو کہ…
جناب یحییٰ بختیار: اپنا کوئی نہیں؟
مرزاناصر احمد: اپنی کوئی نہیں، اپنا کوئی امراور…
جناب یحییٰ بختیار: ’’اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے۔ جس میں نئے احکام ہوں…‘‘
مرزاناصر احمد: ’’…تو یہ باطل ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ اس کی بڑی وضاحت ہوگئی…پہلے کی…کہ میرے اوپر کوئی نئے احکام نہیں آئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔ اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں…‘‘
مرزاناصر احمد: ’’…نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔‘‘
354جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،اس کے بعد آگے چل کر: ’’یعنی قرآنی تعلیم توریت میں موجود ہے۔ اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں بعض… امرونہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے۔ کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں …احکام شریعت کا ذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی گنجائش نہیں رہتی۔ غرض یہ کہ سب خیالات فضول اور کوتاہ اندیشیاں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرتa خاتم الانبیاء ہیں اورقرآن ربانی کتابوں…‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…کا خاتم ہے۔ تاہم خداتعالیٰ نے اپنے نفس حرام نہیں کیا کہ تجدید کے طور پرکسی اورمعمول کے ذریعے سے یہ احکام صادر کرے کہ جھوٹ نہ بولو، جھوٹی گواہی نہ دو، زنانہ کرو، خون نہ کرو۔ ظاہر ہے کہ ایسا بیان کرنا بیان شریعت ہے۔ جو مسیح موعود کا بھی کام ہے۔ پھر وہ دلیل تمہاری…‘‘
مرزاناصر احمد: جی،یہ تو بڑی واضح ہوگئی پوری بات،بالکل واضح ہوگئی کہ قرآن کریم کے احکام ہی وحی کے ذریعے نازل ہوتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ نئی شریعت ہے۔
Mr.Yahya Bakhtiar: He is repeating the same?
(تو وہ شخص اس بات کو دھرارہا ہے)
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، تجدید کے طورپر۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر یہ آپ سے میں نے پوچھا تھا، اس کا ۲۶ اور۲۹ ؍جون کا ’’الفضل۔‘‘
مرزاناصر احمد: ’’الفضل‘‘؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(نبی کا انکار کفر، غیراحمدی کافر)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں’’الفضل‘‘ جس میں کہاتھاکہ: ’’چونکہ مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہیں، ہم چونکہ مانتے ہیں اورغیر احمدی آپ کو نبی نہیں مانتے، اس لئے قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق کہ کسی نبی کا انکار بھی کفر ہے، غیر احمدی بھی کافر ہیں۔‘‘
355مرزاناصر احمد: یہ ۲۹؍جون ۱۹۲۲؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی،۲۶ اور۲۹؍یہاں دو لکھے ہیں۔ شاید Bi-weekly تھا اس زمانے میں۔
مرزاناصر احمد: ۲۶،۲۹ نہیں، یہ ۲۹؍جون ۱۹۲۲ء ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی۔
مرزاناصر احمد: یہ اصل حوالہ میں سارا پڑھ دیتاہوں۔ خود اپنے آپ کی وضاحت کردے گا: ’’ہم چونکہ حضرت مرزا صاحب کونبی مانتے ہیں اورغیر احمدی آپ کو نبی نہیں مانتے اس لئے قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق کہ کسی ایک نبی کا انکار بھی کفر ہے،غیر احمدی کافر ہیں۔‘‘
اس تعریف کے مطابق یہ میں اپنی طرف سے کہتاہوں۔ ایک حدیث ہے کہ :’’من ترک الصلوٰۃ متعمد افقدکفر‘‘تو جو نماز چھوڑتا ہے وہ کافر ہوگیا۔‘‘ تو یہ محدود معنی میں کفر کا لفظ استعمال ہوا ہے: ’’اس لئے قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق کسی ایک نبی کا انکار بھی کفر ہے۔ غیر احمدی کافر ہیں۔ میرااﷲ تعالیٰ پر ایمان ہے۔ ہماری جماعت کا بھی اﷲتعالیٰ پر ایمان ہے۔ خداتعالیٰ کے تمام نبیوں پر ہمیں ایمان ہے۔ قرآن کریم کو میں اورہماری جماعت خدا کا کلام یقین کرتے ہیں۔ تمام آسمانی کتابوں پر ہمیں ایمان ہے۔ تمام احکام اسلام کے پابند ہیں اور تمام احکام شریعت کو واجب العمل سمجھتے ہیں اور جماعت کو ان پر عمل کرنے کی تاکیدکرتے ہیں اور عمل کرنے کی حتی الوسع کوشش کرتے ہیں۔فرشتوں پر ہمیں ایمان ہے۔ ہمیں مرنے کے بعد بھی اٹھنے پر ایمان ہے۔ قضاوقدر پر ایمان ہے۔ نماز پڑھتے ہیں۔ روزے رکھتے ہیں۔ حج کرتے ہیں۔ بلکہ میں نے خود حج کیاہے۔ زکوٰۃ دیتے ہیں۔ ان مسائل واحکام پر عمل ضروری سمجھتے ہیں اور ان سے ذرا جدائی کو تباہی اورہلاکت سمجھتے ہیں۔ قرآن کریم کے بعد کسی نئی شریعت کو نہ مانتے ہیں، نہ جائز رکھتے ہیں کہ کوئی نئی شریعت قرآن کریم کے بعد آئے۔ حضرت مرزا نئی شریعت نہیں356 لائے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میں کوئی نیا حکم دوں تو میں کافر ہوجاؤں۔‘‘یہ سارا حوالہ ہے جو اپنی وضاحت آپ کررہا ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانیوں سے میری درخواست ہے کہ وہ مرزاناصر کی کذب بیانی پر توجہ کریں کہ: ’’یہ ۲۶،۲۹؍جون نہیں۔‘‘ کل سے یہ حوالہ زیر بحث ہے۔ مرزا ناصر کبھی چیک کروں گا، کبھی انکار، کبھی فرار، حقیقت یہ ہے کہ الفضل قادیان کے اسی پرچہ کی پیشانی پر درج ہے۔ جلد۹ شمارہ نمبر ۱۰۱،۱۰۲، مورخہ ۲۶، ۲۹؍جون ۱۹۲۲ئ۔ گویا یہ دو تاریخوں کے دو شمارے یکجا شائع کئے گئے۔ جس کومرزا ناصر چکر پہ چکر دے کر پوری اسمبلی کے ارکان کو اپنے دجل وتلبیس کا شکار کر رہا ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: یہ وضاحت…
مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …تو اس میں جو کافر کہتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ کافر وہ Limited sense میں ہے کہ ملت اسلامیہ…
مرزاناصر احمد: ہاں، محدود میں۔
جناب یحییٰ بختیار: دائرہ اسلام سے خارج نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں،اصل میںوہ مجھے اس کی وضاحت کرنی پڑے گی۔ کل مجھے احساس ہوا اور میں ساری رات بے چین رہا ہوںتھوڑا سا ہنسی کا۔ بیچ میں آگیاتھا۔ تو اتنا عظیم مذہب ہے۔ اس کے متعلق کوئی غلط فہمی نہیں رہنی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ ٹھیک ہے، کیونکہ ہماری…
مرزاناصر احمد: کم از کم میں اس کو وہ…
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ ابھی نئی چیز تھی کہ ملت میں رہتا ہے اور اسلام میں نہیں رہتا۔ یہ…
مرزاناصر احمد: یہ آپ کے لئے تونئی تھی۔ لیکن حوالے میں نے پرانی کتابوں کے پڑھ کر سنائے تھے۔ اپنوں کے نہیں،ابن تیمیہ…
جناب یحییٰ بختیار: ان کا حوالہ میں نے نوٹ نہیں کیا۔
مرزاناصر احمد: ابن تیمیہ کا حوالہ؟(اپنے وفد کے ایک رکن سے) وہ کہاں ہے؟ نکالو(اٹارنی جنرل سے) میں ابھی نوٹ بھی کرا دیتاہوں۔(اپنے وفد کے رکن سے): کل جو پڑھا تھا۔ (اٹارنی جنرل سے)یہ ابھی وہ نکالتے ہیں۔(اپنے وفد کے رکن سے) جہاں سے میں نے پڑھاتھا۔
357یہ ایک آپ نے ۲۹؍جنوری۱۹۱۵ء کا حوالہ پڑھاتھا۔ یہ ’’الفضل‘‘۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ ذرا پڑھ دیں۔ میں اس کی پھر تصدیق کردیتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا، امی گروہ سمجھنا گویاآنحضرت جو سیدالمرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قرار دینا ہے۔ امتی میں داخل کرنا ہے۔ جو کفر عظیم اورکفر درکفر ہے۱؎۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قارئین! قریباً پچاس سال سے قادیانیت کے کتب ورسائل کی ورق گردانی کر رہا ہوں۔ بخدا جوں جوں قادیانیت کا مطالعہ کرتا ہوں توں توں قادیانی دجل مجھ پر اور واضح ہوتا جاتا ہے جس کا ثبوت ایک یہ حوالہ ہے۔ جس ممبر نے اٹارنی جنرل کو سوال لکھ کر دیا اس سے غلطی ہوئی۔ اس نے ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء لکھ دیا۔ حالانکہ یہ حوالہ الفضل قادیان ج۳ نمبر۳ مورخہ ۲۹؍جون ۱۹۱۵ء کا ہے۔ جیسا کہ قادیانی مذہب ص۲۵۴ سطر۶ پر حوالہ موجود ہے۔ ۲۹؍جون کے اخبار کو ۲۹؍جنوری کہہ دیا تو مرزاناصر نے شور کر دیا کہ ۲۹؍جنوری کو اخبار نہیں چھپا۔ (۱)یہ حوالہ ہی نہیں ہے۔ (۲)یہ بنایا گیا ہے۔ (۳)کہیں بھی نہیں ہے۔ (۴)کہیں اور بھی نہیں۔ (۵)کہیں نہیں یہ حوالہ۔ مرزاناصر کے اقوال خمسہ پر میں نے نمبر لگا دئیے ہیں۔ اب جواباً عرض ہے۔ ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء نہیں۔ اس دن اخبار نہیں چھپا۔ لیکن یہ حوالہ ۲۹؍جون ۱۹۱۵ء کا ہے۔ (قادیانی مذہب ص۲۵۴ طبع اگست ۱۹۹۵ئ) پر ملاحظہ کریں۔ (۱)حوالہ ہے۔ (۲)اس سے انکار کرنا حقائق سے انکار یا جہالت پر مبنی ہے۔ (۳)یہ ۲۹؍جون ۱۹۱۵ء کے اخبار میں ہے۔ جیسا کہ قادیانی مذہب کے ص۲۵۴ پر صراحت ہے۔ (۴)’’کہیں بھی نہیں۔‘‘ یہ مرزاناصر کی مہابے ایمانی وسدا بہار کذب بیانی کا شہکار ہے۔ (۵)’’کہیں نہیں‘‘ یہ حوالہ ہے۔ البتہ کہیں نہیں۔ ’’ایمان‘‘ مرزاناصر کے قلب وجگر میں، حوالہ ہے۔ مرزاناصر میں دیانت، صدق وایمان نہیں۔ نہ صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے۔ نہ کھلتے راز سربستہ نہ یہ رسوائیاں ہوتیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: یہ ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء کا حوالہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: میں آپ سب کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتاہوں کہ ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء کو اخبار ’’الفضل‘‘ چھپا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۲۹؍جنوری ۱۹۱۵ء کو یہ حوالہ کسی اور ایشو (Issue) میں ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ کسی (Issue) میں نہیں ہے۔ یہ حوالہ ہی نہیں ہے۔ یہ بنایا گیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں اسی واسطے Verify کرارہاہوں۔ اس لئے میں کہہ رہا ہوں۔ یا کسی اور جگہ ہو؟ یہ Misprint ہو۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ کہیں بھی نہیں ہے۔ یہ کسی جگہ بھی نہیں ہے۔ یہ تھوڑے سے وقت میں، جب سے اخبار چھپا ہے۔ اس وقت سے تو ہم نے نہیں دیکھا۔ لیکن جو ہمارا ذہن ہے۔ جو ہماری تربیت ہے۔میں کہتاہوں…
358جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،ٹھیک ہے۔ اسی واسطے تواخبار کا آپ کو…
مرزاناصر احمد: اور اخبار کا حوالہ دیا ہے۔ اس اخبار کا جو چھپا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں سمجھا…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، کہیں اور بھی نہیں ہے۔ کہیں اور بھی نہیں ہے۔ یہ فائل پڑا ہے۔ آپ اس میں سے ۲۹ کا نکال دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ۱۹۱۵ء میں ’’الفضل‘‘چھپا ہی نہیںتھا؟
مرزاناصر احمد: ۱۹۱۵ء میں ’’الفضل‘‘تیسرے دن چھپتاتھا اور۲۹تاریخ نہ چھپنے کی تاریخ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا…
مرزاناصر احمد: ’’الفضل‘‘چھپتاتھا۔ ۲۹ تاریخ کو نہیں چھپتاتھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،دیکھیں…
مرزاناصر احمد: روزانہ نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے عرض کیا کہ پہلے بھی جو تھااس میں میں نے کہا۲۶ اور ۲۹، Bi-weekly تو ان میں سے …
مرزاناصر احمد: کہیں نہیں یہ حوالہ۔ اس کے آگے پیچھے کوئی حوالہ ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: یہ فائل پر آپ دیکھ لیں۔ یہیں کہ ۲۹ کا نہیں ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) دکھادوناں۔ تم دکھادو ناں،۲۹ کا نہیں ہے(اٹارنی جنرل سے)نہیں، نہیں، دکھا دیتے ہیں آپ کو۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے) نکال دو، نکال دو۔ ان کو خواہ مخواہ تکلیف ہو گی ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: خبر وہ Verify کرلیں، انہوں نے Verify کر لیا ہوگا۔
359مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے) ۲۹ کا صفحہ نکال لیں ناں۔(اٹارنی جنرل سے) یہ دیکھیں، یہ ۲۶ ہے جو ہم نے دیکھاہے۔ وہ تو نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی دیکھ لیا، ہاں، ہاں دیکھ لیا۔
مرزاناصر احمد: آگے پیچھے دیکھ لیں سارے۔یہ جو ابن تیمیہ کا حوالہ،یہ’’کتاب الایمان‘‘صفحہ۱۳۲،مطبوعہ مصر۔
جناب یحییٰ بختیار: کتاب الایمان؟
مرزاناصر احمد: ’’کتاب الایمان‘‘۱۳۲، Page hundred and thirty-two مطبوعہ مصر۔یہ مصر میں چھپی ہوئی ہے۔ یہ مختلف ممالک میں چھپی ہوئی ہے۔ اس واسطے کا…
جناب یحییٰ بختیار: یہ سال کا ایڈیشن معلوم نہیں ہے آپ کو؟
مرزاناصر احمد: نہ ،نہ۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)کتاب ہے یہ؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ کس… کئی ایڈیشن ہوںگے ناں۔
مرزاناصر احمد: مصری ایڈیشن ہے ناں،مطبوعہ مصر۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ بعض مرزا قادیانی کی کتابوںکے مختلف ایڈیشن ہیں۔ اس سے بھی تصدیق ہوتی ہے۔
مرزاناصر احمد: مطبوعہ مصر،ص۱۳۲،اور اگر اس سے زیادہ تفصیل چاہئے تو ہمارے کیمپ میں ہے وہاں سے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، کافی ہے۔ اگر آگے کوئی ضرورت پڑی تو دیکھ لیں گے۔اب مرزا صاحب!اورتوکوئی حوالہ آپ کو میرے خیال میں میں نے نہیں دیا۔
مرزاناصر احمد: ۲۶؍جنوری ۱۹۱۶ء …
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ Verify پھر کروں گا کہ کہاں سے میں نے پایاتھا۔
360مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔ اس میں یہ مضمون تھا کہ ’’امت‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں Verify کروںگا۔
مرزاناصر احمد: ’’ملت‘‘ کا نہیں،نہیں’’امت‘‘ کا جی۔ وہ تو بڑاواضح ہے، اس کا جواب تو۔لیکن اصل مل جائے، ممکن ہے۔ وہاں کے الفاظ میں بھی غلطی ہو۔ اس واسطے میں نے عرض کی تھی بصد احترام کہ جو حوالہ یہاں پڑھ کر دیا جائے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،جبھی تو ہم Verify کرارہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ Misprint ہوجاتاہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: Repeat ہوتاہے بعض دفعہ کسی اخبار میں حوالہ دیا جاتاہے۔ بعض دفعہ کسی میگزین میں۔ تو ہم Verify کرنے کے بعدآپ سے Clarification مانگتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک مرزا صاحب!’’خطبہ الہامیہ‘‘(صفحہ۱۷۱،خزائن ج۱۶ ص۲۵۹) ،ایک Quotation ہے کہ:
’’جو شخص مجھ میں اورنبیa میں فرق کرتاہے۔ اس نے مجھے نہیں مانااور نہ پہچانا۔‘‘
یہ سوال میں اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ کیا یہ صحیح ہے یا ایسے ہی Quotation ہے؟
مرزاناصر احمد: ’’من فرق بینی وبین المصطفی‘‘
اس کے معنی یہ ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی۔یہ Quotation ہے ان کی؟
مرزاناصر احمد: یہ Quotation ہے۔ لیکن اس کے معنی صرف ہم بتا سکتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ میں اس کے متعلق پوچھ رہا ہوں…
361مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، Quotation ہے یہ: ’’من فرق بینی وبین المصطفی‘‘
Mr.Yahya Bakhtiar: I am not volunteering to tell you what is meant…
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے اس کے مفہوم کا معلوم ہونے میں دلچسپی نہیں ہے)
مرزاناصر احمد: آپ نے فرمایا کہ: ’’میرا وجود ہی فنا ہوچکا ہے اورجو مجھ میںاورآپ میں فرق کرتاہے۔ یعنی محمدa کے علاوہ میرا بھی کوئی وجود سمجھتاہے،تو وہ غلطی پر ہے۔ میں تو نثار ہوگیا ہوں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’فنا فی الرسول؟‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہی Concept ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں۔ آپ نے فرمایا:’’وہ ہے۔ میں چیز کیا ہوں۔ پس فیصلہ یہی ہے۔‘‘اس کے معنی ہیں، یعنی آنحضرتa…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کیونکہ Impression (تاثر) یہ پڑتا ہے مرزا صاحب!کہ ایک امتی نبی، نبی سے Superior (برتر) ہے، Equal (برابر) نہیں ہو سکتا۔ یہ Impression…
مرزاناصر احمد: یہ تو Equal تو نہیں،یہ تو سب کچھ ختم کر دینے کا دعویٰ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’فنا فی الرسول؟‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ یہ تو بھری پڑی ہے آپ کی کتابیں۔ میں نے بتایا، اردو میں یہ کہا: ’’وہ ہے۔ میں چیز کیا ہوں۔بس فیصلہ یہی ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ Superior اپنے آپ کو نہیں سمجھتے وہ؟
362مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: Equal نہیں سمجھتے؟
مرزاناصر احمد: ’’انااحقر الغلمان‘‘
کہ غلام ہی نہیں اپنے آپ کو کہا، بلکہ حقیر ترین، غلاموں میں ،محمدa کا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،ٹھیک ہے، وہ تو آپ نے سنایا وہ۔ clarification کے لئے میں یہ…
(Interruption)

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیوں کی علیحدگی پسندگی)
Mr.Yahya Bakhtiar: Sir, I asked some question about the separatist tendency in ahmadis with regard to that there is a statement of Mirza Bashir-ud-din, Mahmud ahmad. Before I ask about this statement, there is an impresion that before the Independence, the stand of your jamaat was that you are a separate entity, you have nothing to do with Muslims, you are just like Christians or Parsees. but after independence, you have taken the stand that you are part of Muslims or Muslims Millat or Muslim nation. but befere that, I mean to say, if you know that and you can reply. With that background, I am reading out this…
(جناب یحییٰ بختیار: جناب میں آپ کے احمدیوں اندر علیحدگی پسند رجحانات کے بارے میں سوال پیش کرنا چاہتاہوں۔ اس سلسلہ میں مرز ا بشیر الدین محمود کا ایک بیان ہے۔ قبل اس کے کہ میں اس بیان پر آپ سے پوچھوں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آزادی سے قبل آپ کی جماعت کا یہ تاثر تھا کہ آپ لوگ ایک علیحدہ وجود کے حامل ہیں اور مسلمانوں سے آپ کو کوئی سروکار نہیں یعنی آپ ایسے ہی ہیں جیسے عیسائی، پارسی ہوں۔ یہ آزادی کے بعد ہوا کہ آپ نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ آپ مسلمانوں کا یا مسلم ملت یا مسلم قوم کا ایک حصہ ہیں۔ یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو پتہ چل جائے کہ میں کیا سوال کرنے والا ہوں اوراس کو سامنے رکھ کر جواب دیں تو آپ کو میرے مفہوم کا پس منظر معلوم ہوگیا)
Mirza Nasir Ahmed: I do not know what you are referring to, because I have never…
(مرزا ناصراحمد: مجھے کوئی علم نہیں کہ آپ کس بات پر اشارہ فرمارہے ہیں۔ میں نے یہ بات آپ سے کبھی نہیں سنی۱؎)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کذب صریح اس کو کہتے ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr Yahya Bakhtiar: There is an impression that before independence…
(یحییٰ بختیار: آزادی سے قبل آپ علیحدہ وجود رکھتے تھے)
مرزاناصر احمد: ہاں ٹھیک ہے۔ آپ پڑھئے۔
Mr Yahya Bakhtiar: ....you said that you were a separate entity like Christian and Parsees…
(جناب یحییٰ بختیار: عیسائیوں، پارسیوں کی طرح علیحدہ)
مرزاناصر احمد: ہوں۔
363Mr Yahya Bakhtiar: …But after independence you asserted that you were part of Muslim Nation, Muslim Millat, not before…
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن آزادی کے بعد آپ نے پرزور طور پر کہنا شروع کیا کہ آپ مسلم قوم کا ایک حصہ ہیں اور مسلم ملت کا)
Mirza Nasir Ahmed: Not before the declaration of Pakistan?… جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی!
Mirza Nasir Ahmad: The creation of Pakistan?
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی! Independence.....
مرزاناصر احمد: ہوں۔
Mr Yahya Bakhtiar: About that time,47up to that time.
(جناب یحییٰ بختیار: پاکستان کی آزادی کے اعلان سے قبل ۱۹۴۶ئ،۱۹۴۷ء کے لگ بھگ)
مرزاناصر احمد: وہ جو ہاں کیاتھا، Fight کیاتھا مسلم لیگ اور پاکستان کا کیس…
Mr Yahya Bakhtiar: That was…
Mirza Nasir Ahmad: …Shoulder to shoulder with the Muslim League…
(مرزا ناصراحمد: مسلم لیگ اور پاکستان کی لڑائی لڑی کندھے سے کندھا ملا کر)
Mr Yahya Bakhtiar: That was after 3rd June,1947.
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن وہ ۳؍جون ۱۹۴۷ء سے بعد کا قصہ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Before the creation of Pakistan. (مرزا ناصراحمد: لیکن پاکستان بننے سے پہلے)
Mr Yahya Bakhtiar: Before the…
(جناب یحییٰ بختیار: اعلان سے قبل)
Mirza Nasir Ahmad: Before the creation of Pakistan. (مرزا ناصراحمد: لیکن پاکستان کی تخلیق سے قبل)
Mr Yahya Bakhtiar: Before the announcement. Before the announcement that Pakistan had to become a reality, was going to be established…put it that way…the 3rd June statement of 1947 I fully…
(جناب یحییٰ بختیار: جبکہ پاکستان ایک حقیقت بن چکاتھا۔ قائم ہونے جا رہا تھا۔ یا یوں کہہ لیجئے ۳؍جون ۱۹۴۷ئ)
Mirza Nasir Ahmad: I think the imagination is too far. (مرزا ناصراحمد: یہ آپ کی قوت متخیلہ کی دور کی پرواز ہے)
364Mr Yahya Bakhtiar: No, but I think that this is an impression and therefore…
(جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھتاہوں یہی تاثر تھا)
Mirza Nasir Ahmad: It might be an impression in some minds. Let us clarify it.
(مرزا ناصراحمد: ایساہو گا کچھ کے دماغوں میں۔اچھا وضاحت کریں)
Mr Yahya Bakhtiar: Yes. This is a statement of Mirza Bashir-ud-Din Ahmed-"Al-Fazal" 13th November, 1946… (جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا بشیرالدین کا ۱۳؍نومبر ۱۹۴۶ء کا بیان )
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزا ناصراحمد: جی ہاں)
Mr Yahya Bakhtiar: This reads:
’’میں نے اپنے نمائندہ کی معرفت ایک بڑے ذمہ دار انگریز افسر کو کہلوا بھیجا کہ پارسیوں، عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی تسلیم کئے جائیں۔ جس پر اس افسر نے کہاکہ وہ تو اقلیت ہے، تم ایک مذہبی فرقہ ہو۔ اس پر میں نے کہاکہ پارسی عیسائی بھی تو مذہبی فرقے ہیں۔ جس طرح کہ ان کے حقوق علیحدہ تسلیم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بھی کئے جائیں۔تم ایک پارسی پیش کردو۔ اس کے مقابلہ میں دو دو احمدی پیش کرتا جاؤں گا۔‘‘
مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ اس کی ایک ہسٹری ہے لمبی…
Mr Yahya Bakhtiar: Before I conclude this, Sir, …Because I want you to be in picture…there is also a paper "Impact" published in England, and you might have seen it…
(جناب یحییٰ بختیار: اس قول کے نقل کرنے سے قبل میں چاہتا ہوں کہ آپ پر پوری تصویر واضح ہو۔ ایک اخبار ہے بنام ’’امپیکٹ‘‘انگلستان میں چھپا ہوا اور آپ نے اس کو دیکھاہوگا)
مرزاناصر احمد: کب چھپا؟
Mr Yahya Bakhtiar: 27th June 1974.
(جناب یحییٰ بختیار: ۲۷؍جون ۱۹۷۴ئ)
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں، میرے علم میں نہیں۔ کون سا ہے یہ؟
Mr Yahya Bakhtiar: "Impact"
365مرزاناصر احمد: یہ ۱۹۷۳ء کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،۱۹۷۴ء کا۔
مرزاناصر احمد: ۱۹۷۴ئ۔ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ربوہ Incident کے بعد کا ہے۔
مرزاناصر احمد: اچھا، اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس میں سے جو ہے ناں جی:
"Two into one would not go."
آپ دیکھ لیں۔ نیچے پاکستان پر جو انہوں نے لکھا ہوا ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: "Two into one would not go." (مرزا ناصراحمد: دو ایک میں داخل نہیں ہو سکتے)
Mr Yahya Bakhtiar: Now I would like to read this, Sir, so that… (جناب یحییٰ بختیار: میں اس کو پڑھنا چاہتاہوں)
I don't want to read part of it… (مکمل طور پر)
مرزا ناصراحمد: بات یہ ہے…
Mr Yahya Bakhtiar: "Impact" International, fornightly, 14th to 27th June, 1974.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ اخبار امپیکٹ بین الاقوامی اخبار ہے۔ ۱۴تا۲۷؍جون ۱۹۷۴ء کا) یہ Publish ہوتاہے…
Mirza Nasir Ahmad: You would like… whether I have a right to these views or not?
(مرزا ناصراحمد: آپ یہ جانناچاہتے ہیں کہ میں ان کے خیالات سے متفق ہوں یا نہیں)
Mr Yahya Bakhtiar: When I said that there is an impression, this is one of the impression, generally this impression, that before the Independence this was the stand of the Ahmadis. And here I would read…
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے پہلے کہاہے کہ یہ ایک عام تاثر ہے کہ احمدیوں کا آزادی سے قبل یہ مؤقف تھا)
Mirza Nasir Ahmad: Who is the writer?
(مرزا ناصراحمد: یہ کہنے والا کون ہے؟)
Mr Yahya Bakhtiar: I really do not know. But this is a magzine published.
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے نہیں معلوم لیکن یہ ایک میگزین میں شائع شدہ ہے)
366Mirza Nasir Ahmad: What is the standing of this publication?(مرزا ناصراحمد: اس شائع شدہ اخبار کی کیا حیثیت ہے)
Mr Yahya Bakhtiar: May be nothing at all, sir.
(جناب یحییٰ بختیار: ممکن ہے کچھ بھی نہ ہو)
Mirza Nasir Ahmad: Have we got anything to do with this? (مرزا ناصراحمد: ہمارا اس سے کوئی تعلق ہے؟)
Mr Yahya Bakhtiar: No, no, you have got nothing to do with it. I don't know. I do not say that you have anything to do or it is your publication or it is authoritative pronouncement of Ahmadiyya jammat. it is one of the magazines, published in England, which has reported that press conference of Ch.Zafarulla Khan and what happened in Pakistan. So I read that:
"Pakisatan's Qadianis or Ahmadis problem and the recent trouble surrounding it revolves around the interesting question whether the Qadianis should he regarded as a non-Muslim minority in a Muslim society or a Muslim minority in a non-Muslim society, for such is the fundamental and mutually exclusive nature of the differences that by no stretch of argument can the two be forced together under one Muslim label. The matter involved no complicated theology as Sir Zafarulla, a prominent leader of the Ahmadiyya moment…"
(جناب یحییٰ بختیار: کچھ بھی نہیں آپ کو اس سے کیا لینا۔ ہمیں تو انہیں کہنا ہے کہ آپ کا اس سے کچھ مطلب ہے نہ ہمیں یہ کہنا ہے کہ یہ آپ کا کوئی شائع کردہ ہے اور نہ یہ احمدیوں کا باضابطہ بااختیار کوئی اعلان ہے۔ یہ تو ایک رسالہ ہے۔ انگلستان میں چھپا ہوا۔ اس نے چودھری ظفر اﷲ خان کی ایک پریس کانفرنس پررپورٹ دی ہے اور یہ بتایا ہے کہ پاکستان میں کیا کچھ ہوا۔ اب میں پڑھتاہوں : ’’پاکستان کا قادیانی اوراحمدی پرمسئلہ اور حالیہ اس سے متعلق گڑ بڑ دراصل اس دلچسپ سوال کے محور پر گھومتی ہے کہ کیا قادیانیوں (کو) مسلم معاشرے میں ایک غیر مسلم اقلیت تصور کیا جائے یا ایک مسلم اقلیت کسی غیر مسلم معاشرے میں۔ کیونکہ اس نوعیت کے زبردست بنیادی اختلافات اور ایک دوسرے کے درمیان اس طرح کی مخصوص عدم مشابہت ہے کہ بحث و تمحیص کو چاہے کس قدر طول دیں۔ پھر بھی ایک مسلم شناختی نشان کے اندر دونوں کو جبراً داخل نہیں کیا جاسکتا۔ نفس معاملہ کوئی دینیاتی الجھاؤ کے باعث نہیں ہے۔ جیسا کہ سر ظفر اﷲ خان جو احمدی تحریک کے سرکردہ لیڈر ہیں…
مرزاناصر احمد: یہ جو حصہ ہے، یہ لکھنے والے کی اپنی رائے ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، وہ میں یہ بتارہا ہوں، اس لئے میں سارا پڑھ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں،میرا مطلب ہے…
Mr Yahya Bakhtiar: I do not want to read a portion of it…
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف ایک حصہ پڑھ کر سنانا نہیں چاہتا)
مرزاناصر احمد: چودھری ظفر اﷲ خان صاحب نے نہیں کہا۔
Mr Yahya Bakhtiar: I do not want to read a portion of it because that would create misunderstanding.
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف ایک حصہ پڑھ کر سنانا نہیں چاہتا کیونکہ اس سے فہم میں غلطی پیدا ہوگی)
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
367Mr. Yahya Bakhtiar: Only one part of it I am concerned with, but I am reading it so that there may be no misunderstanding:
"…The matter involved no complicated theolegy as Sir Zafarulla, a prominent Leader of the Amadiyya movement, explained last week to the press in London, they regarded Muhammad (peace be upon him) as only the last law bearing Prophet and held Mirza Ghulam Ahmed as a prophet raised in divine Command and in fulfilment of the prophecies in regard to the advent of Messiah. (This is Choudhry Sahib's quotation) But, as he admitted, Muslims believe that there is to be no kind of Prophet after Muhammad, the question boils down to this that Mirza Ghulam Ahmad was either of the two: a true Prophet or false Prophet. His prophethood being the basis of those who believe in Mirza Ghulam ahmad, the Qadianis, and those who deny the Muslims obviously do not belong to a single category of faith. Understandably, from the Qadianis viewpoint too, those who do not believe in Mirza Ghulam Ahmad and his message are Kafirs. "It is obligatory on us to consider non-Ahmadi a non-Muslim and not to offer prayers behind them because we consider them repudiators of one of the Prophet of Allah", I containue the quotation, "The child of a non-Ahmadi is also a non-Ahmadi and we should not offer prayers even for him. Hazrat Massih-e-Maood Mirza Ghulam Ahmad has expressed strong resenment against an Ahmadi who would give his daughter in marriage to a non-Ahmadi."
"Anwer-e, Khilafat"Mirza Bashir-ud-Din Mahmud Ahmad, Khalifa-i-Qadian, Pages 89-84). When the Pakistan founder Quaid-e-Azam Muhammad Ali jinnah, died, Sir Zafarulla then Pakistan's Foreign Minister, stood aside and did not join the funeral prayers. A year before Pakistan's independence…"
Now, Mirza Sahib, here comes with quotation which I just read:
"A year before Pakistan's independence, (quotation starts) I sent word through a representative of mine to a highly responsible British Officer to the effect that our rights too should be recognized like parsees and Christians. The 368officer thereupon said, "They are minorities while you are a religious sect." I said, "Our seperate rights should be recognized just as theirs have been recognized For every one Parsi... I would porduce two Ahmadis."
And this is... I shall give the date 13-11-1946.
"This was Mirza Bashir-ud-din Mahmud, the head of the Quadiani Community and the probable emissary was Sir Zafrullah. At the time of independence and demarcation of boundaries the Quadianis submitted a representation as a group separate from Muslims. This had the effect of decreasing the proportion of the Muslim's population in some marginal areas in the Punjab and on consequent award to India' Gurdaspur was given to India to India to enable her to link with Kashmir. The Qadianis insistence on being treated as a part of the main body of Islam was, therefore, oppossed to Pakistan's position. Very early on, the Qadianis leadership exhorted its followers to convert the small population of Baluchistan and be in a position to call at least one province our own and to join the armed forces. The subsequent Qadiani's acquisition of very powerful position in business and in industry, civil and military has aroused fears of an eventual Qadiani take over of Pakistan. Many allege a Qadiani role in the break up of Pakistan. Suggestions to this effect were made even in the correspondence column of Bangladesh Observer. Given this background the recent eruption of widespread desturbance should come as no surprise, but it is deplorable too. The Muslims allege the Qadianis behave violently, arrogantly, provacatively. But the Muslim's own obligation to behave just is uniliteral one. In fact by their propensity to get provoked and hysterical they have permitted the unscrupulous to exploit the situation to their ends. Whether this is happening now is difficult to say 'yet'. However, the basic problem which remains unresolved is that of the Qadianis minority status. Everything may not be so Islamic in Pakistan but she definitely has an exemplary record of fair treatment of her minorities, Parsis, Christians, Hindus and Jews and the Qadianis once accorded a constitutional right and safeguard as a minority 369should hope to line in peace and amity. The fact that they have come to occupy key positions in the country's econoimic, political and military life shows that there is no anti-Qadiani hostility or discrimination as such. But complication is caused by the desire to over reach both economically and politically. While a high Court judge is already enquiring into the trouble, Sir Zafrullah Khan's attempt to involve the Human Rights Commission and other international agencies and desclosure that they have approached the American State Department and the British Foreign office was bound only to create more misgivings."
I just wanted that one portion, Sir, but that.....
(جناب یحییٰ بختیار: صرف ایک حصہ سے مجھے تعلق ہے۔ میں اس لئے پڑھ کر سنا رہا ہوں تاکہ فہم میں غلطی نہ پیدا ہو جائے۔
’’نفس معاملہ کوئی دینیاتی الجھاؤ کے باعث نہیں ہے۔ جیسا کہ سرظفر اﷲ خان نے جو احمدی تحریک کے سرکردہ ہیں۔ گذشتہ ہفتہ لندن میں پریس کو واضح کیا۔ وہ (احمدی) محمدa کو آخری شریعت لانے والا نبی تصور کرتے ہیں۔ مگر مرزاغلام احمد کو سمجھتے ہیں کہ وہ ایک نبی ہے۔ جو مامور من اﷲ ہے اور نزول مسیح کے بارے میں ایک نبوت کی ایک پیشین گوئی کی تعمیل ہے۔ یہ چوہدری صاحب کا قول ہے۔ لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ مسلمان یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ محمد(a) کے بعد کسی قسم کا بھی نبی نہیں ہے۔ تو تمام قضیہ کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزا غلام احمد دو شخصیتوں میں سے ایک تھا۔ یا تو ایک سچا نبی یا ایک جھوٹا نبی۔ تو مرزاغلام احمد کی نبوت بے بنیاد ہے۔ جو قادیانی عقیدہ رکھتے ہیں اور جو قادیانی انکار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا وہ ظاہر ہے کہ اسلامی اعتقاد کی واحد قسم سے تعلق نہیں رکھتے تو قادیانی نقطہ نظر سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جو شخص مرزاغلام احمد اور اس کے پیغام میں یقین نہیں رکھتا وہ ان کی نظر میں کافر ہیں۔ اس لئے غیراحمدیوں کو غیرمسلم سمجھنا فرض ہے اور نہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیونکہ ہم (احمدی) ان کو (مسلمان کو) اﷲ کے نبیوں میں سے ایک نبی کے منکر سمجھتے ہیں۔‘‘ یہ ایک قول ہوا۔ دوسرا قول یہ ہے۔ ’’غیراحمدی کا بچہ بھی غیراحمدی ہے اور اس لئے بھی ہم کبھی جنازہ نہ پڑھیں۔ حضرت مسیح موعود مرزاغلام احمد نے سخت برا ماننے کا اظہار کیا ہے۔ اس احمدی کے لئے جو اپنی بیٹی غیراحمدی کو شادی میں دے دے۔‘‘
انوار خلافت مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ قادیان ص۸۹اور۸۴۔ جب بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے انتقال کیا تو سرظفر اﷲ خاں جو ان دنوں وزیر خارجہ تھے علیحدہ کھڑے رہے اور نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔
اب مرزاصاحب! یہ ہے وہ اقتباس جو میں ابھی پڑھتا ہوں: ’’پاکستان کی آزادی سے ایک سال قبل (قول جاری ہوچکا ہے) ایک سال قبل میں نے اپنے ایک نمائندے کے ذریعہ ایک انتہائی ذمہ دار انگریز افسر کو کہلوا بھیجا کہ پارسی اور عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی تسلیم کئے جائیں۔ جس پر اس افسر نے کہا کہ وہ تو ایک مذہبی فرقہ ہیں۔ اس پر میں نے کہا پارسی، عیسائی مذہبی فرقے ہیں۔ جس طرح ان کے حقوق کو علیحدہ تسلیم کیاگیا ہے۔ اس طرح ہمارے بھی کئے جائیں۔ تم ایک پارسی پیش کرتے رہو میں اس کے مقابلہ میں دو احمدی پیش کرتا جاؤں گا۔
اور اس میں تاریخ بھی دی ہوئی ہے۔ ۱۳؍نومبر ۱۹۴۶ئ۔
’’یہ تھے مرزابشیرالدین محمود احمد قادیانی فرقے کے سربراہ اور غالباً سرظفر اﷲ خاں نمائندے بوقت آزادی اور سرحدوں کی حد بندی کے وقت قادیانیوں نے ایک عرضداشت پیش کی کہ وہ مسلمانوں سے الگ ایک جماعت ہیں۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ پنجاب کے کنارے کے علاقوں میں مسلمان آبادی کا تناسب گھٹ گیا اور بالآخر ایوارڈ (فیصلے) میں گورداسپور ہندوستان کو دے دیا گیا۔ تاکہ وہ کشمیر سے تعلق رکھ سکے تو قادیانیوں کا اصرار کہ ان کو اسلام کی بڑی جمعیت کا حصہ تصور کیاجائے۔ پاکستان کی پوزیشن سے متخالف ہے۔ بہت شروع میں قادیانی قیادت نے اپنے پیروؤں کو تاکیداً نصیحت کی کہ صوبہ بلوچستان کی چھوٹی سی آبادی کو تبدیلی مذہب کے ذریعہ کم ازکم ایک صوبہ کو اپنا کہہ سکیں اور مسلم افواج میں داخل ہو جائیں۔ بعدازیں قادیانیوں کا بزنس اور انڈسٹری میں زبردست طاقتور پوزیشن حاصل کرنا۔ سول انتظامیہ اور فوج میں قوت کے حصول سے خطرات پیدا کر دئیے کہ کہیں بالآخر پاکستان پر قبضہ نہ کر لیں (کچھ الفاظ یہاں ٹیپ پر صاف نہیں ہیں) بہت سے لوگ پاکستان کے ٹوٹنے میں قادیانی کردار کا ذکر کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے اشارات اخبار بنگلہ دیش آبزور میں مراسلات کے کالم میں ملے ہیں۔ اس پس منظر میں دور دور حالیہ گڑبڑ کا پھوٹ پڑنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ اگرچہ بہت قابل مذمت ہے۔ مسلمان الزام دیتے ہیں کہ قادیانی لوگ بہت مغرور متشدد اور اشتعال انگریز رویہ اختیار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا اپنا یہ احساس ذمہ داری کہ وہ اپنی طرف سے منصفانہ طور اختیار کریں۔ یک طرفہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ اشتعال میں آ کر ان کے مغلوب الغضب ہو جانے سے بددیانت اشخاص کو موقعہ فراہم ہو جاتا ہے کہ وہ صورتحال کو اپنے مفاد میں لاکر ناجائز کام کریں۔ کیا سردست یہ سب ہورہا ہے۔ ہاں میں جواب نہیں دے سکتا۔ بہرحال بنیادی مسئلہ جو لاینحل ہے وہ قادیانیوں کی اقلیتی حیثیت کا ہے۔ پاکستان میں ان کے ساتھ سلوک اگرچہ اس قدر اسلامی نہیں ہے۔ لیکن یقینا پاکستان کا اقلیتوں کے ساتھ سلوک مثالی ہے۔ یعنی پارسیوں، عیسائیوں، ہندوؤں اور یہودیوں کے ساتھ اور اگر قادیانیوں کو بحیثیت اقلیت دستوری تحفظ حاصل ہوگیا تو ان کو سکون اور باہمی ارتباط کی رہائش حاصل ہو جائے گی۔ یہ امر واقعہ کے ان کو ملک کی اقتصادی سیاسی اور عسکری شعبہ جات زندگی میں ایک مقام حاصل ہوگیا ہے۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قادیانیوں کے خلاف کوئی ناروا امتیاز یا معاندانہ جارحیت فی نفسہ نہیں ہے۔ پیچیدگی پیدا ہونے کی وجہ ان کی سیاسی اور اقتصادی امور میں حد سے زیادہ نکل جانے والی خواہش ہے۔ ہائی کورٹ کے ایک جج اس گڑبڑ کی تفتیش کر رہے ہیں۔ مگر سرظفر اﷲ خاں کی اس کوشش سے مزید بے اعتمادی پیدا ہو جائے گی کہ وہ انسانی حقوق کمیشن اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی وساطت سے امریکہ اور برطانیہ کی وزارت خارجہ تک رسائی کر رہے ہیں۔‘‘ اقتباس ختم ہوا۔ میں اسی حصہ کو سنانا چاہتا تھا)
Mirza Nasir Ahmad: The source of this article ....
(مرزاناصر احمد: اس مضمون کا ماخذ…)
Mr. Yahya Bakhtiar: These are the views of....
(جناب یحییٰ بختیار: یہ خیالات ہیں…)
Mirza Nasir Ahmad: .... is the one who is well-versed in spreading the false allegation against Jamaat-i-Ahmadiyah.
(مرزاناصر احمد: جو بھی شخص ہو بہرحال وہ جماعت احمدیہ کے خلاف جھوٹے الزامات پھیلانے میں خوب ماہر ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am not saying that he is a truthful person or false person. I have just said that these are the views. He has reported the press conference and he says that this is the stand of the Ahmadis.....
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ شخص سچا ہے یا جھوٹا۔ میں نے تو یہ صرف کہا ہے کہ یہ اس کے خیالات ہیں۔ پریس کانفرنس میں وہ رپورٹر تھا اور اس نے بتایا کہ احمدیوں کا یہ مؤقف ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no. These are not the views expressed by Ch. Zafrullah Khan.
(مرزاناصر احمد: جی نہیں۔ چوہدری ظفر اﷲ نے ان خیالات کا اظہار نہیں کیا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I have said these are his views and comments on Ch. Zafar Sahib's press conference or whatever Chaudhry Sahib has said in the press conference.
(جناب یحییٰ بختیار: ہرگز نہیں۔ یہ خیالات اور تبصرے چوہدری ظفراﷲ خان کی پریس کانفرنس کے ہیں یا جو کچھ بھی چوہدری ظفر اﷲ خاں نے پریس کانفرنس میں کہا)
Mirza Nasir Ahmad: The views expressed in this article have no association, no correlation with the expressions of Ch. Zafrullah Khan.
(مرزاناصر احمد: جو نقطۂ نظر اس مضمون میں بیان کیاگیا ہے۔ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کوئی جوڑ نہیں ہے۔ چوہدری ظفر اﷲ خان کی تشریحات سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I do not say that these are his comments. Whether the....
(جناب یحییٰ بختیار: میں تو یہ نہیں کہتا کہ یہ ان کے خیالات ہیں…)
370Mirza Nasir Ahmad: These are not the comments on the.... (مرزاناصر احمد: یہ تبصرے ہیں بیان پر)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....Statements or anything, whether it is a fair comment or unfair comment, that is different....
(جناب یحییٰ بختیار: میں بھی یہی کہہ رہا ہوں۔ غلط ہے یا صحیح یہ دوسری بات ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, it is not a comment because what portion of the Press Conference the comment is connected with?
(مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ یہ تبصرہ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ پریس کانفرنس کے کس حصہ سے یہ تبصرہ متعلق ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Relating to the story what the trouble is about.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ شخص یہ بتارہا ہے کہ یہ گڑبڑ ہے کیا)
Mirza Nasir Ahmad: He is talking of the Press Conference, he is talking of so many other things, and those are not inter related.
(مرزاناصر احمد: وہ پریس کانفرنس کی بات کر رہا ہے اور درمیان میں بہت سی غیرمتعلق باتیں لاکر کہہ رہا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But the one thing which I wanted to ask you is that here is an impression that, at the time of Independence or immediately before that, the stand of the Ahmadiya Jamaat was that they are separate just like Parsees, and after that....
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا تھا کہ یہاں ایک یہ تأثر ہے کہ بوقت آزادی یا آزادی سے کچھ عرصہ قبل احمدیہ جماعت کا یہ مؤقف تھا کہ وہ علیحدہ ہیں جیسے پارسی وغیرہ)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, absolutely wrong stand. (مرزاناصر احمد: یہ قطعی غلط بات ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, will you please explain this statement of Mirza Sahib which I have just read out 13th January, 1946?
(جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آپ مہربانی فرماکر مرزاصاحب کا ۱۳؍جنوری ۱۹۴۶ء کے اس بیان کی وضاحت کریں)
مرزاناصر احمد: وہ تو میں دیکھوں گا، چیک کروں گا۔ پتہ نہیں ہے بھی یا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں دیکھ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: ہاںنوٹ ہے۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)کونسا نوٹ کیا اخبار؟
جناب یحییٰ بختیار: مرزا بشیرالدین محمود…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ اخبار دیکھ کے تو…
371جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے ۱۳؍جنوری ۱۹۴۶ء کا ہے۔
مرزاناصر احمد: یہ ہمیں دے دیں فائل۔ شاید ضرورت پڑ جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: کون سا؟
مرزاناصر احمد: وہ رابطہ عالم اسلامی والا بھی آپ نے دینا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ لائے ہیں۔ دیں گے آپ کو۔
Sir, now I go to another subject.
What is the concept or meaning, according to you, of Massih-e- maood (مسیح موعود)? Because this is something which requires explanation, because I have some idea that it is عیسیٰ علیہ السلام reincrnate or some such thing; but we want to be very clear on this.
(اب جناب! میں دوسرے مضمون پر آتا ہوں۔ آپ کی نظر میں مسیح موعود کے کیا معنی ہیں اور اس کا ذہن میں کیا تصور ہے۔ کیونکہ یہ تشریح طلب ہے۔ مجھے کچھ یہ خیال ہے کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کا دوسرا جنم ہے یا اسی قسم کی کوئی چیز اور ہم اس معاملہ میں بہت صاف معلوم کرنا چاہتے ہیں)
مرزاناصر احمد: یہ بھی بعض حلقوں میں تاثر پیدا ہوگیا کہ شاید ہم یہ ایمان لاتے ہیں کہ مسیح ناصری کی روح اس وجود میں آگئی غلط ہے۔ ہم ارواح کے جسم بدلنے کے…جو ہندوؤں کا عقیدہ ہے…نہ صرف یہ کہ اس پر ایمان نہیں لاتے بلکہ اتنا سخت criticism اس پر، اتنی سخت تنقید بانی سلسلہ کی کتب میں پائی جاتی ہے کہ وہ …اس مسئلے کو، ہندوؤں کے، بالکل نامعقول ثابت کردیا ہے۔یہ تو یہی چیز ہے۔
نمبر(۲) یہ نبی کریمa نے فرمایا کہ مسیح آخری زمانے میں نازل ہوںگے۔ اس امت کے اور جس طرح اس سے پہلے یہود میں یہ کہا گیا تھا کہ عیسیٰ کے آنے سے پہلے…ایلیا نبی آئے گا تو اس میں وہ جھگڑا پڑ گیا۔ وہ لمبی تفصیل ہے۔ وہ ڈسکشن ہوئی ہے تو حضرت مسیح نے کہا کہ خود نہیں آنا تھا۔ بلکہ اس کے…’’اخلاق سے‘‘ اس کی طبیعت سے،اس کی روح سے اس لئے (ملتے) جلتے خواص لے کر کسی اورنے آنا تھا اور یہ آگئے۔ یہ چونکہ پہلے بھی دھوکہ ہوا تھا۔ اس واسطے امت مسلمہ میں یہ خیال پیدا ہوگیا کہ انہوں نے ہی آناہے۔ آسمان پر بیٹھے ہیں اور انہوں نے آنا ہے۔ اب372 حدیث نے بڑی وضاحت سے بتایا ہے کہ یہ دو مختلف وجود ہیں۔ کیونکہ نبی کریمa کو مسیح موسیٰ کی شکل بھی دکھائی گئی۔ کشف میں اورمسیح موعود کی شکل بھی دکھائی گئی اورآپa نے ریکارڈ کیا ہے اسے ہماری احادیث نے اور اس میں ان کی رنگت مختلف، ان کے فیچرز مختلف، ان کے بال مختلف اور وہ دونوں بالکل علیحدہ علیحدہ جو ہیں وہ ان کی بتائی گئی۔
اس کے متعلق بیسیوں اور ایسے حوالے اورقرائن ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ آنے والا پہلا نہیں ہے مسیح۔ مسیح موسیٰ نے دوبارہ نازل نہیں ہونا ہے۔ بلکہ اس کی خوبو رکھنے والا ایک شخص پیدا ہوگا۔ اس زمانے میں پیدا ہوگا جب دنیا اسلام پر بڑا زبردست حملہ کر رہی ہوگی اوراسلام کی اسلامی تعلیم، شریعت قرآنی کے حسن اوراس کی احسان کی طاقتیں جو ہیں۔ ان کے ذریعہ سے نوع انسانی کے دل محمدa کے لئے جیتے جائیںگے اور قرآن کریم…اس کے ذریعے سے لوگوں پر یہ واضح ہوگا کہ قرآن کریم اتنے زبردست دلائل اوراس قدر عظیم حجج قاطع اپنے اندر رکھتا ہے اور اس قدر حسن اورخوبی اورعظمت اورشان ہے۔ اس تعلیم کے اندر کہ اس کو کسی ظاہری مادی طاقت کی ضرورت نہیں۔ بلکہ جب اس کی تعلیم کو لوگوں کے سامنے رکھا جائے توا سے صحیح تسلیم کرنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ میںنے پچھلے سال اپنے دورہ میں ایک پریس کانفرنس میں ان کو یہ بتایا کہ دیکھو اسلام کی تعلیم انسان اورانسان کے درمیان اس قسم کا تعلق پیار اورمحبت پیدا کرتی ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب اور دنیا کا کوئی اور ازم ایسا نہیں کرتا۔ تو میں گواہی دیتاہوں کہ ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ ایک جگہ پر مجھ سے یہ سوال کیاگیا کہ جب اتنی عظیم تعلیم ہے اسلام کی تو ہماری عوام تک پہنچانے کا آپ نے کیا انتظام کیا؟ تو بتایا یہ گیا تھا کہ ایک مسیح کی خوبو میں، امن کے ساتھ، صلح کے ساتھ، آشتی کے ساتھ، پیار کے ساتھ، بے لوث خدمت کے ساتھ، ہمدردی کے ساتھ، ایک ایسی پاک فضا اسلام کی، اسلامی تعلیم کے مطابق، قرآن کریم کی شریعت کے مطابق وہ پیدا کرے گا اور اس وقت نوع انسانی …یہ پیشین گوئی ہے…کہ ایک امت بنا دی جائے گی۔ یعنی سارے373 عیسائی جو ہیں۔ سارے دوسرے مذاہب والے جو آج کل ہوگئے۔ وہ سب اسلام کی طرف مائل ہوں گے اور مسلمان ہو جائیں گے
جناب یحییٰ بختیار: میراسوال جو تھا مرزا صاحب! یہ تھا کہ Reincarnation کا…
مرزاناصر احمد: نہ ،نہ، Reincarnation کاکوئی آئیڈیا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آپ نے یہ کہا کہ ان کی خوبو رکھنے والا…
مرزاناصر احمد: خُوبُو رکھنے والا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Attributes....
(جناب یحییٰ بختیار: اس کی صفات)
مرزاناصر احمد: بعض نمایاں چیزیں ہیں مسیح ناصری میں۔ ان نمایاں خصوصیات کا حامل ہوگا مسیح محمدی بھی صلوٰۃ اﷲ علیہ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر جب آپ یہ فرماتے ہیں کہ ان کی خوبیاں ہوں گی تو اس لئے تو مجھے کچھ تعجب ہوتاہے کہ بعض جگہ ایسا لکھا ہوا ہے،مرزا قادیانی کی کتابوں میں کہ: ’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیاتھا، ایک کھاؤ،پیو، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘
Is it there or not? Was this his view about Jesus Christ or Essa- ibn-e-Mariam?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں ان کا یہ خیال تھا یا نہ تھا؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is not his assertion about him. (مرزاناصر احمد: ان کے بارے میں انہوں نے نہیں کہا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, it is, Sir, reported....
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کی طرف منسوب بیان ہے…)
Mirza Nasir Ahmad: What he did assert was that.
(مرزاناصر احمد: انہوں نے جو بیان کیا ہے وہ انجیل میں ہے)
انجیل جب ہم پڑھتے ہیں تو تم لوگوں نے ظالمانہ طور پر اپنے مسیح پر یہ الزام لگایا جن کا یہاں ذکر ہے۔ آپ نے نہیں الزام لگائے انجیل کے الزاموں کو دہرایا ہے۔
374جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں جی۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ تو آگے پیچھے دیکھیں گے تو پتہ لگے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی لئے تو Clarification ضروری ہے نا جی کہ مسیح علیہ السلام…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اہانت)
مرزاناصر احمد: یہ آپ حوالہ دے دیجئے۔ اگر یہاں ہوئی کتاب تو ابھی دیکھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: (مکتوبات احمدیہ حصہ سوم ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔ کون سی کتاب؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’ مکتوبات احمدیہ۔‘‘
مرزاناصر احمد: مکتوبات احمدیہ۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیاتھا۔ ایک کھاؤ، پیو، نہ زاہد ، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کادعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ حصہ سوم ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: جی۔ یہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آگے وہ کہتے ہیں: ’’آپ کا (عیسیٰ علیہ السلام کا)خاندان نہایت پاک و مطہر ہے۔ تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اورکسبی عورتیں تھیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: یہ، یہ میں نے بتایا کہ میں یہ…
جناب یحییٰ بختیار: جی آپ Verify کر لیجئے۔
مرزاناصر احمد: Verify کرکے…
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ کو حوالے دے رہا ہوں نا جی اس کے ۔
مرزاناصر احمد: جی۔ اس کا کون سا حوالہ ہے؟
375جناب یحییٰ بختیار: ’’تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
مرزاناصر احمد: جی۔ انجیل کا حوالہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی۔(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ آپ، ساتھ ہی انجیل کے حوالے جو آپ کہتے ہیں کہ عیسائیوں نے ان پر یہ الزامات لگائے ہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ ہم انجیل کے حوالے…
جناب یحییٰ بختیار: جی وہ بھی آپ…یہ بھی آپ…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، انجیل کے حوالے یہاں بتائیںگے۔ جو کہا اپنی طرف سے وہ بھی بتائیںگے مسیح کے متعلق۔
جناب یحییٰ بختیار: Yes پوزیشن Clarify کرنے کے لئے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ میرے ان کے Atributes جو ہیں اور پھر ساتھ یہ…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس سے اگلا حوالہ ہے یہ: ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا…‘‘ (ست بچن ص۱۲۹حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)
Now, this is a very authentic.... (یہ ایک مستند ہے)
مرزاناصر احمد: یسوع؟
376جناب یحییٰ بختیار: یسوع۔
مرزاناصر احمد: یسوع؟
جناب یحییٰ بختیار: یسوع۔
مرزاناصر احمد: مسیح نہیں؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Whether he is the same person or not, that is for you to tell.
(جناب یحییٰ بختیار: کیا یہ انہی کے متعلق ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no. I mean.
میرا مطلب ہے کہ ’’یسوع‘‘ سے ہی پتہ لگ رہا ہے کہ جو انجیل کا محاورہ ہے۔ وہ انہوں نے استعمال نہیںکیا۔پادریوں نے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، Explain کریںگے۔ جو الفاظ ان کے ہیں: ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اورخراب چال چلن، نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتاہے۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بدنتیجہ ہے۔‘‘ (ست بچن ص۱۲۹ حاشیہ،خزائن ج۱۰ص۲۹۶)
Now here it has nothing to do with Bible, in my....
(اس جملہ کا بائبل سے کوئی تعلق نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Oh, yes, it is. Every word....
(مرزاناصر احمد: ہاں ہے، ہر لفظ اس کا…)
جناب یحییٰ بختیار: یہ’’خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا…‘‘
I mean he is concluding, he is coming to this conclusion. (وہ نتیجہ بیان کر رہے ہیں۔ وہ اس کا آخری فیصلہ دے رہے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: No, no.
یہ انجیل سے ہم ثابت کریں گے۔ یہاں بتادیں گے۔ ہر ایک کی خدمت میں عرض کر دیںگے۔ ہر ایک کو پتہ لگ جائے گا۔
377جناب یحییٰ بختیار: پھرآگے جی مرزا صاحب فرماتے ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ وہی حوالہ ہے؟(ریفرنس)؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ اور ہے جی۔
مرزاناصر احمد: یہ کون سا ہے؟’’انجام آتھم‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’ست بچن۔‘‘
مرزاناصر احمد: نہ، پہلاتھا’’انجام آتھم‘‘ کا؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’انجام آتھم‘‘ کا تو میں نے آپ کو…
مرزاناصر احمد: ابھی بتایا ہے آپ نے(انجام آتھم سے،حاشیہ ص۷، خزائن ج۱ ۱ ص۲۹۱)
جناب یحییٰ بختیار: حاشیہ ص۷۔
مرزاناصر احمد: وہ تو پہلے آگیا۔ اب یہ تیسرا’’ست بچن‘‘کاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی یہ تیسرا۔کہتاہے: ’’آپ کو (یعنی حضرت عیسیٰ کو)…‘‘
بریکٹ میں یہ ہے۔’’یسوع‘‘ نہیں ہے۔یہاں لکھا ہوا ہے: ’’آپ کو گالیاں دینے اوربدزبانی کی اکثرعادت تھی۔ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی…اورنہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی کے وعظ کو، جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے،یہودیوں کی کتاب ’’طالمود‘‘ سے چرا کر لکھا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵،۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹،۲۹۰)
Is it in Bible somewhere? (کیا یہ بائبل میں ہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is in there literature.
(مرزاناصر احمد: یہ ان کے لٹریچر میں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: In the Christian literature?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا عیسائی لٹریچر میں؟)
Mirza Nasir Ahmad: In the Christian literature.
Mr. Yahya Bakhtiar: Christ used to tell lies and stole the sermon of the Mount from Talmud?
378Mirza Nasir Ahmad: We will prove every....
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just saying this.
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، بھئی میں آپ کو یقین دلاتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں تو اس لئے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I want to put every thing to you so that there is no misunderstanding.
(جناب یحییٰ بختیار: میں ہر بات آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ تاکہ آئندہ کوئی غلط فہمی پیدا نہ ہو)
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ جزاک اﷲ۔بڑی مہربانی ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: (ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
مرزاناصر احمد: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: فرماتے ہیںجی کہ: ’’آپ کے (حضرت عیسیٰ کے) ہاتھ میں سوائے مکر اورفریب کے کچھ نہیں تھا۔‘‘
مرزاناصر احمد: جی، اس کا حوالہ؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہے’’ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱‘‘ وہی Page اس کا بھی ہے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’(حضرت عیسیٰ کا)میلان کنجریوں سے ان کی صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
’’انجام آتھم‘‘متی کی انجیل، یہاں پھر وہ refer کررہے ہیں، انجیل کو۔
مرزاناصر احمد: ہر جگہ وہی ہے۔
379جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ تو آپ نے کہا نا۔ میں آپ کو آگے بھی کہتاہوں،سناتا ہوں کہ:’’متی کی انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی عقل بہت موٹی تھی۔ آپ جاہل عورتوں اور عوام الناس کی طرح مرگی کو بیماری نہیں سمجھتے۔ بلکہ جن کا آسیب خیال کرتے تھے۔‘‘
پھر ہاں: ’’آپ کو گالیاں دینے اوربدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پر غصہ آ جاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے۔ افسوس نہیں کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اوریہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۲۸۹)
مرزاناصر احمد: یہ پہلے بھی آگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں دوسری جگہ ہے۔
مرزاناصر احمد: اس کا حوالہ؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہے Page بقیہ ضمیمہ رسالہ (انجام آتھم ص۵بقیہ حاشیہ)
May be they requoted again.
تو یہ تو آپ Agree کریں گے کہ ایک نبی ان خوبیوں کا حامل نہیں ہوسکتا۔
مرزاناصر احمد: میں یہ Agree کرتاہوں کہ جھوٹے…
ایک نبی ان خوبیوں کا حامل نہیں ہوسکتا اور محض افتراء اور بہتان سے انجیل نے حضرت مسیح علیہ السلام پر یہ الزامات لگائے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ تعجب یہ تھا کہ آپ نے کہاتھا کہ…
مرزاناصر احمد: کہ خوبو میں؟
380جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی…ہم پیار سے بات کرتے ہیں،کسی کے جذبات کو تکلیف نہیں دیتے۔
مرزاناصر احمد: بالکل پیار سے بات۔ ان کے حوالے دے کے۔ کس Context میں؟وہ جب میں بتاؤں گا اب نہیں بتاتا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ٹھیک ہے۔
That is for you to explain, either on the point of explanation so that the position is clarified.
(اس کی تشریح کرینی ہے تا کہ پوزیشن واضح ہو)
مرزاناصر احمد: بالکل۔ انشاء اﷲ ایسی صاف ہو جائے گی کہ سب کو سمجھ میں آ جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ یہ چیزیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہر جگہ وہ سب کے سامنے آرہی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے،بڑا اچھا ہے۔ ہر بات صاف ہونی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: اورجب مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۴۰)

یہ تو انجیل میں نہیں ہے۔ یہ تو ان کا اپنا ہے۔
What is the meaning? (اس کا کیا معنی ہے؟)
مرزاناصر احمد: یہ تو ان کی تقریر ہے ہی نہیں:

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے۱؎
غلام احمد ہے نہیں ہے۔
381جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی’’غلام احمد‘‘
مرزاناصر احمد: ’’غلام احمد‘‘ اضافت کے ساتھ۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ٹھیک ہے۔ یہ یعنی یہ انہی کا شعر ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ احمد کا غلام۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی احمد کا غلام،ایک امتی۔
مرزاناصر احمد: احمد کا،نبی اکرمa سے فیوض حاصل کرنے والے کا مقام…
جناب یحییٰ بختیار: ایک امتی۔
مرزاناصر احمد: …موسیٰ علیہ السلام سے فیوض حاصل کرنے والے سے بالاہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی کےاس شعر پر ہمارے استاذ فاتح قادیان مولانا محمد حیاتؒ یوں تظمین فرمایا کرتے تھے۔ ابن ملجم کے ذکر کو چھوڑو… اس سے بدتر غلام احمد ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، ایک امتی ہوگیانا۔ آنحضرت ﷺ کا ایک امتی ہوا۔
مرزاناصر احمد: آنحضرتﷺ کے تو پتہ نہیں کتنے امتی انبیائے بنی اسرائیل سے آگے نکل گئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہاں تو ان کاذکر، مرزا غلام احمد صاحب کا، اپنی طرف نہیں ہے؟’’اس سے بہتر غلام احمد ہے‘‘یعنی He means himself? (کیا اپنے سے ان کی مراد ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: He means himself.
(مرزاناصر احمد: خود اپنے سے مراد ہے)
غلام احمد، احمد، احمد، محمد احمد۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I follow it.
مرزاناصر احمد: یعنی آنحضرتa کا غلام۔
Mr. Yahya Bakhtiar: He claims that he is superior to Isa Ibne....?
(جناب یحییٰ بختیار: وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ (مرزاقادیانی) حضرت عیسیٰ سے عظیم تر…)
Mirza Nasir Ahmad: Because of Muhammad Sal- Allah-e- Alehi-wa- Salam.
(مرزاناصر احمد: حضرت محمدa کی وجہ سے)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
382مرزاناصر احمد: نبی اکرمa کے طفیل،آپ کے فیوض کے حصول کے نتیجہ میں جو آپ کے امتی ہیں۔ یہ وہ موسیٰ کی امت سے آگے ہیں۔
تیرے بڑھنے قدم آگے بڑھایا ہم نے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ مگر کیا ایک کوئی امتی کسی ایک پیغمبر سے،جو حقیقی پیغمبر ہو،کیا اس سے بڑھ سکتاہے؟یہ یعنی Clarification کیجئے۔
مرزاناصر احمد: یہ تو پھردوسرا مسئلہ آگیانا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ امتی، نبیوں سے افضل؟ ہے کوئی قادیانی کفر کا ٹھکانہ؟ نہیں، ہرگز نہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہ جی نہ۔ اسی لئے میں کہتاہوں: ’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو‘‘
مرزاناصر احمد: میرا مطلب ہے کہ ایک مسئلہ ہے کہ کیا بانی سلسلہ احمدیہ نے مسیح موعود کی تحقیر یا تذلیل کی؟وہ پہلے یہ چل رہاتھا۔ تو میں نے آپ کو بتایا کہ میں ثابت کروںگا کہ نہیں اور یہ دوسرا سوال ہے۔ تو اس کا میں بتادیتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،جی۔اس کے ساتھ میں یہ بھی دیکھیں کہ میں نے ابھی یہ مرزا قادیانی کا شعر سنایا کہ:

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
کئی اور شعر بھی ہیں:
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابنہد پامنبرم
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ص۱۸۰)

مرزاناصر احمد: بڑی شان تھی محمدﷺ کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،تو یہ بھی آپ Explain کریں کہ وہاں تو’’غلام احمد‘‘ نہیں کہہ رہے ہیں:’’تابہ نہد پابمنبرم‘‘
383مرزاناصر احمد: اس سے اگلے شعر کیا ہیں؟شاید وہی Explain کردیں اسے۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس تو یہی شعر نوٹ ہوا ہے۔ جی۔
مرزاناصر احمد: ہاں تو پھر اگلا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
ایک آواز…گردش مقام داد
چوں برخلاف وعدہ بروں آیدازارم

قطعہ بند ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ آپ Explain کردیں کہ: ’’عیسیٰ کجا است بہ نہد پابمنبرم‘‘
It is the same idea that I am superior or to Isa Aleh-is- Salam? This is the impression. And you will clarify.
مرزاناصر احمد: نہیں جی،اس کے متعلق میں بتادوںگا اس کا Context دیکھ کر۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے)چلیں جی،نوٹ کریں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی،یہ آپ دیکھ لیجئے۔ اس کا Context دیکھ کر۔
ابھی آپ نے جی فرمایا…کل بھی اورمحضر نامے میں بھی…کہ کتنی آنحضرتa کے ساتھ عقیدت، پیار، محبت مرزا غلام احمد کاتھا:
And how much he is praise for him that is in Mahzar Nama in writing.
اور بعض لوگ جو ہیں جو Interpretation وہ محمدa کی کرتے ہیں۔ آپ ان سے آپ Agree نہیں کرتے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہاں ایک جگہ یہ آیا ہواہے کہ: ’’آنحضرت عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھا لیتے تھے۔ حالانکہ مشہور تھا کہ اس میں سؤر کی چربی پڑتی ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ۲۳؍فروری۱۹۲۴ء ج۱۱نمبر۶۶ص۹کالم۳)
384Is it an aspersion or it is justifying eating of Paneer which contains....
(کیا یہ اتہام ہے یا پنیر کھانے کا جواز پیدا کیا ہے جس میں…)
Mirza Nasir Ahmad: This is nothing. It is translation of a Hadith. (Pause)
یہ زرقانی کے الفاظ ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو کسی اورکے ہیں۔
مرزاناصر احمد: حضرت… میں جواب دوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی اصل عبارت یہ ہے: ’’آپ اپنے گھر میں سمجھا دیں(خط لکھ رہے ہیں) کہ اس طرح شک وشبہ میں پڑنا بہت منع ہے۔ شیطان کا کام ہے جو ایسے وسوسے ڈالتا ہے۔ ہرگز وسوسے میں نہیں پڑنا چاہئے، گناہ ہے اور یاد رہے کہ شک کے ساتھ غسل واجب نہیں ہوتا اور نہ صرف شک سے کوئی چیز پلید ہو سکتی ہے۔ ایسی حالت میں بے شک نماز پڑھنا چاہئے اور میں انشاء اﷲ دعا بھی کروںگا۔ آنحضرتa اور آپ کے اصحاب وہمیوںکی طرح ہر وقت کپڑا صاف نہیں کرتے تھے۔ عیسائیوں کے ہاتھ کاپنیر کھا لیتے تھے۔ حالانکہ مشہورتھا(یہ نہیں کہ پڑتاتھا)مشہور تھا کہ سؤر کی چربی اس میں پڑتی ہے۔‘‘
Mr. Yahya Bakhtiar: That is to what I wanted an explanation. (جناب یحییٰ بختیار: میں اسی کی وضاحت چاہتا تھا)
مرزاناصر احمد: اصول یہ تھا کہ جب تک یقین نہ ہو ہر چیز پاک ہے۔ محض شک سے کوئی چیز پلید نہیں ہوتی اورامام ابوحنیفہ کا یہی فتویٰ ہے شک کے متعلق۔ زرقانی میں حضرت علامہ محمد بن عبدالباقی زرقانی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھااس385 کا ترجمہ یہ ہے: ’’سنن ابوداؤد کی روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے بتایا کہ تبوک کے مقام پر آنحضرتa کی خدمت میں پنیر پیش کیاگیا۔ جسے عیسائی بناتے تھے۔ کسی نے اس وقت کہاکہ یہ مجوسیوں کا بنایا ہواہے۔ آپa نے ان باتوں کی کوئی پرواہ نہ کی اورچھری منگوائی اوربسم اﷲ پڑھ کر اس کو کاٹا۔ اس کو ابوداؤد اورمسدس وغیرہ نے روایت کیاہے اور ابوداؤد طیالیسی نے حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر آپ نے پنیر دیکھا تو دریافت فرمایا:یہ کیاہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ یہ کھانے کی چیز ہے جو عجمیوں کے ہاں بنتی ہے۔ اس پر آپaنے فرمایا اس کو چھری سے کاٹو اورکھاؤ۔‘‘
مسند احمد اوربیہقی کی روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر آنحضرتa کی خدمت میں پنیر پیش کیاگیا۔ آپa نے پوچھا:کہاں بناہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ایران میں بنتا ہے اور ہمار ے خیال میں اس میں مردار بھی شامل ہوتاہے۔ حضورa نے فرمایا ’’تم اسے کھا سکتے ہو۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ’’ اسے چھری سے کاٹو،اﷲ کا نام لو اورکھاؤ‘‘تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہم…
Mr. Chairman: That's all that is all for the present.
The delegation is permitted to leave and to report back at 12:15.
(جناب چیئرمین: اس نشست کے لئے اتنا کافی ہے۔ وفد کو جانے کی اجازت ہے۔ سوابارہ بجے تشریف لائیں)
The honourable members will keep sitting.
(معزز ممبران تشریف رکھیں)
(The delegation left the chamber)
Mr. Chairman: Before we adjourn for the tea break.... (Interruption)
Before we adjourn for the tea-break, there ایک سیکنڈ جی are certain 386points for the cross-examination which we will discuss in our chamber with the Attorney- General. And if anything remains outstanding, then we can discuss it in the House.
(جناب چیئرمین: چائے کا وقفہ کرنے سے قبل کچھ نکات جرح کے لئے ہیں۔ جس پر ہم اٹارنی جنرل سے اپنے چیمبر میں گفتگو کریں گے اور اگر کوئی بات باقی رہ جاتی ہے تو ہاؤس میں اس پر گفتگو ہو جائے گی)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CORRECTION OF MISTAKES IN THE RECORD OF THE PROCEEDINGS
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir correction of mistakes in the record of the proceedings there are a lot of mistakes in the record and that is why....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! جو ریکارڈ تیار ہورہا ہے۔ اس میں بہت سی غلطیاں ہیں۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ یا تو …)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: The Secretary or the Joint Secretary should very carefully go through it, because this is important. I have asked at a number of places that: "I am not giving you the example, the exceptional example of a man who tells lies in order to save his life." and it has been written.
"I am giving the example", The word not what is missing, May be I was away from the mike, but this can make all the difference. So, there are so many other things. Some quotations have been left out, and punctuations is required. When I say that supposing I go and say that I am Christian. Now "I am Christian" comes within inverted commas. These things should be looked into....
(جناب یحییٰ بختیار: سیکرٹری صاحب خود یا جائنٹ سیکرٹری بڑے غور سے ریکارڈ کا مطالعہ کریں۔ کیونکہ یہ ضروری امر ہے۔ میں نے کتنی ہی دفعہ ان سے کہا ہے کہ میں مثالیں نہیں دے رہا ہوں۔ انتہائی مثالیں ایک شخص کی جو اپنی جان بچانے کی خاطر جھوٹ بولتا ہے اور یہاں ریکارڈ میں انہوں نے لکھا ہے کہ میں مثالیں دے رہا ہوں۔ لفظ ’’نہیں‘‘ غائب ہے۔ ممکن ہے کہ اس وقت میں مائک سے دور رہا ہوں گا۔ جو یہ لفظ ریکارڈ میں نہیں آیا۔ بہرحال ان سب باتوں سے بڑا فرق پڑتا ہے۔ اسی طرح کی اور باتیں بھی ہیں۔ کہیں اقتباسات نہیں درج کئے ہیں کہیں رموز اوقاف کی ضرورت ہے۔ مثلاً میں نے یہ کہا تھا کہ فرض کریں میں جاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ میں عیسائی ہوں۔ اب یہ الفاظ ’’کہ میں عیسائی ہوں‘‘ یہ الفاظ واوین میں لکھے ہوئے ہیں۔ ان سب باتوں کو دیکھنا چاہئے)
Mr. Chairman: Yes, that will be.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! ہم اس پر خیال رکھیں گے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... before it is circulated to the members. (جناب یحییٰ بختیار: ریکارڈ کی تقسیم سے قبل)
Mr. Chairman: That we will; we will look into that matter.
(جناب چیئرمین: ہم اس کا خیال رکھیں گے اور ٹھیک کریں گے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
(جناب یحییٰ بختیار: شکریہ!)
Mr. Chairman: And we adjourn the House to meet at 12:15.
(جناب چیئرمین: اب سوابارہ بجے تک اجلاس ملتوی ہوتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And you have noticed. Sir, that I was given some of the citations a different impression from the small quotation which I was given. I think it should be carefully studied before they ask me to put a question.
(جناب یحییٰ بختیار: اور آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ مجھے چند حوالہ جات دئیے گئے تھے۔ جو یا تو وجود ہی میں نہیں ہیں یا ان کا کوئی اور مطلب نکلتا ہے۔ ان چھوٹے اقتباسات سے جو میں پیش کر رہا تھا۔ میری نظر میں ان کو اچھی طرح بڑے خیال سے دیکھا جانا چاہئے۔ پیشتر اس کے لئے مجھے یہ حضرات سوال پیش کرنے کے لئے کہیں)
Mr. Chairman: Yes. 387Thank you very much. The House is adjourned for 12:15.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! آپ کا بہت بہت شکریہ۔ اجلاس سوابارہ بجے تک کے لئے ملتوی)
----------
(The Committee adjourned to reassemble at 12:15 hours)
----------
[The Committee re-assembled after break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
----------
جناب چیئرمین: وہ دروازے تو بند کروادیں۔ کیونکہ پھر وہ ممبر صاحبان وہاں بیٹھ کے اتنے زور سے گپس… جاوید وہاں ایک آدمی کو کھڑا کر دیں۔
Those doors should be closed. Then the members are at liberty to discuss anything in the lobby whatever they like but not so much noise that attention of the House is attracted towards the lobby.
Mr. Chairman: (to Mr. Yahya Bakhtiar)
آپ کی مرضی ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹی میں آپ دیکھ لیں پہلے۔ ہاں وہ آپ لکھ دیں۔ میں لکھ دوں گا اپنی ذمہ داری پر۔ نہیں مجھے لکھ دیں گے نا درخواست کہ ہمیں چھپوانا ہے۔ میں لکھ دوں گا کہ آپ نے اس کو Leak نہیں کرنا اپنے Risk پر کریںگے۔ ہاں۔ ہاں۔ ہم نہیں کرا سکتے۔ مفتی صاحب نے خود کرایا ہے۔ سب اپنے Risk پر کرائیںگے۔… گیلری میں کوئی نہیں ہے۔ گیلری کی طرف نہ دیکھیں۔ میں نے کہا پریس کوئی نہیں بیٹھا ہوا۔ Haider Sahib is very attentive very attentive... you have occupied this chair only to be in the یہ جو آپ کے Side Comments جو ہیں نا Midst وہ یہاں پہنچے نہیں ہیں… اس کا جواب آپ ہی دے سکتے ہیں۔
388Today after nine, after the evening session, we shall review everything. After the last session today we will review everything وعلیکم السلام as to how long we have....
(The Delegation entered the Chamber)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QUADIANI GROUP DELEGATION
(مردہ علیؓ، معاذ اﷲ)

جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! کیامرزا غلام احمد نے یہ کہا ہے کہ: ’’پرانی خلافت کاجھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی(مرزا غلام احمد) تم میں موجود ہے۔ اس کو تم چھوڑتے ہو اور ایک مردہ علی کو تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۲ ص۱۴۲ ایڈیشن نومبر ۱۹۸۴)
مرزاناصر احمد: ’’مردہ علی ‘‘کے معنی وفات یافتہ ہیں نا؟
جناب یحییٰ بختیار: جی؟
مرزاناصر احمد: ’’مردہ علی‘‘ کے معنی وفات یافتہ ہیں نا؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ خیر آپ جو…
مرزاناصر احمد: ہاں…’’مردہ علی‘‘ کہنے میں توہین مراد نہیں بلکہ اس غالی شیعہ کو جو آپ کا مخاطب تھا۔ اس غلط اور قوم کے نقصان دہ رجحان کی طرف توجہ دلائی ہے کہ وفات یافتہ بزرگوں کو تو ان کے مقام سے بڑھا کر پیش کیاجاتاہے۔ لیکن جو خدا کے مصلحین ان میں زندہ موجود ہوتے ہیں۔ ان کی سخت ناقدری کی جاتی ہے۔ پہلی امتوں کو بھی اس رجحان نے نقصان پہنچایا ہے اور اب بھی ایسے رجحانات امت مسلمہ کے لئے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
389حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی اعلیٰ سیرت قابل اقتداء ہے۔ جس کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ ان خوبیوں کو پہچان کر جن بزرگوں میں حضرت علی کی صفات پائی جاتی ہیں۔ ان کی پیروی کرو۔ چنانچہ اپنے آپ کو بطور ایک زندہ مثال پیش کیا۔ اس سے زیادہ اس کا کوئی مفہوم نہیں۔ جہاں تک حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے مقام کا تعلق ہے تو حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے دل میں آپ کی بڑی عظمت اور توقیر تھی۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں۔تو اس میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا بڑا مقام آپ نے ظاہر کیا اور ہر جگہ دوسرا کیا۔ اس لئے ایک فقرے کو اپنے Context اورسیاق وسباق سے نکال کے اس کے غلط معنی درست نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ نے مرزا غلام احمد کی عبارت پڑھی؟
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ آپ نے اپنی Explanation دی؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔یہ جو عبارت میں نے پڑھی ہے۔ وہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، باقی جو آپ نے پڑھ کر سنایاہے؟
مرزاناصر احمد: وہ باقی میری ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کی Explanation ہے تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ آنحضرتa بھی وفات پاچکے ہیں۔ اس لئے ابھی ہم ان کوبھی چھوڑ دیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں۔ اس کا یہ مطلب ہوا جو ابھی میں نے پڑھا ہے کہ ان کی خوبیوں کی اقتداء کرو اوروہی برکت حاصل کرتے ہیں اس سے…
390جناب یحییٰ بختیار: ’’ایک زندہ علی تم میں موجود ہے ا س کو تم چھوڑتے ہو اور مردہ علیؓ کو تلاش کرتے ہو۔‘‘
مرزاناصر احمد: وفات یافتہ جو ہیں۔ ان کو جو مقام دنیا اور ان کی جوسنت ہے اس کی اتباع نہ کرنا یہ درست نہیں ہے آپ کے نزدیک۔حضرت علیؓ کی اپنی ایک سنت ہے۔ ایک زندگی کا نمونہ ہے۔بڑا حسین اورقابل تقلید ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ اس کی تقلید کرو۔ تقلید کا…اور ہر زمانہ تقلید کرے۔
جناب یحییٰ بختیار: میرا یہ Impression ہے کہ جہاں وہ کہتے ہیں کہ :

’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے‘‘
(دافع البلاء ص۲۰،خزائن ج۱۸س۲۴۰)
اسی Sense میں حضرت علیؓ کو چھوڑو، میرے پاس آؤ۔
مرزاناصر احمد: میں صرف یہ عرض کروںگا کہ آپ کا Impression غلط ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(سیدہ فاطمہؓ کی اہانت، معاذاﷲ)
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کہہ سکتے ہیں۔
اچھا جی، اب یہ بتائیے کہ مرزا صاحب نے یہ کہا تھا کہ : ’’حضرت فاطمہؓ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میراسر رکھا اور مجھے دکھلایا کہ میں اس میں سے ہوں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۵،خزائن ج۱۸ص۲۱۳)
مرزاناصر احمد: یہ ابھی اصل دیکھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے۔ میں اگلا سوال پوچھتاہوں۔
مرزاناصر احمد: میں دیکھتاہوں۔ اگر کتاب یہاں ہے تو ابھی دیکھ لیتے ہیں۔
جناب چیئرمین: کتاب دے دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ہوگایہاں؟
جناب چیئرمین: اگر کتاب ہے تو کتاب دے دیں۔ ہے کتاب آپ کے پاس؟
391جناب یحییٰ بختیار: اور جی میں پھر اگلے سوال پر جاتاہوں۔ اس وقت تک آپ دیکھ لیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ یہ ویسے نوٹ کرلیں کہ یہ پورا حوالہ نہیں دیا اس میں جو پہلے آپ نے پڑھا بلکہ وہ حصہ جو…
جناب یحییٰ بختیار: میں تو حصے ہی پڑھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ حصہ درست ہے تو اس کے بعد آپ Explanation دیں گے کہ آگے کیاہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،ٹھیک ہے۔ ابھی دیکھ لیتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(سیدنا حسینؓ کی اہانت، معاذاﷲ)
جناب یحییٰ بختیار: پھر انہوں نے کہا ہے کہ:

’’کربلا ئے ست سیرہر آنم
صد حسین است درگریبانم‘‘
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ص۴۷۷)


مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ کہا ہے انہوں نے؟
مرزاناصر احمد: یہ کہا ہے آپ نے اوریہ شیعہ حضرات میں ایک محاورہ چل رہا ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے)وہ نکالیں۔(اٹارنی جنرل سے کہا)یہ شیعہ لٹریچر میں یہ حوالہ ہے اور یہ جو ہے شعر، اس کو سمجھنے کے لئے بانی سلسلہ احمدیہ نے اس سے پہلے جو اشعارکہے ہیں، وہ جاننے ضروری ہیں۔آپ فرماتے ہیں:

گشتہ اونہ یک نہ دونہ ہزار
این قتیلان او بیرون زشمار

ہر زمانے قتیل تازہ بخواست
غازئہ روئے اودم شہداء است

ایں سعادت چوں بود قسمت ما
رفتہ رفتہ رسید نوبت ما

کربلائے ست سیرہر آنم
صد حسین است در گریبانم


392یہ قبل اس کے کہ میں اس کا مطلب بتاؤں…
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا…
مرزاناصر احمد: …یہ علامہ نوعی جو شیعہ عالم ہیں۔ بڑے مشہور، پرانے زمانے کے عالم،علامہ نوعی، ان کی یہ فوٹو سٹیٹ کاپی انڈیا آفس ریکارڈ وہاں سے…اصل میں یہ جو سارے اعترضات ہیں۔ وہ بڑے فرسودہ ہیں، پرانے۔ تو اس سلسلے میں یہ منگوائی گئی تھی۔ اب ان کا شعر بھی، شعر بھی سنئے:

کربلائے عشقم لب تشنہ سرتاپائے من
صد حسین کشتہ درہرگوشہ صحرائے من

تو یہاں ’’صد حسینؓ نہیں بلکہ ہر گوشہ صحرائے من میں صد حسین‘‘ ہے۔تو یہ شیعہ حضرات کا ایک محاورہ ہے جو محبت کے اظہار کے لئے اورعظمت کے اظہار کے لئے ہے۔ یہ تحقیر اور تذلیل کا اظہار کرنے کے لئے نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: صحراء میں تو مرزا صاحب ایک اورچیز ہے اور یہ کہہ دینا کہ:
صد حسین است درگریبانم
مرزاناصر احمد: اوریہ کہہ دینا کہ: ’’صد حسین کشتہ در ہر گوشئہ صحرا من‘‘ میں اورہے؟
جناب یحییٰ بختیار: خیر، پھر میں آپ سے آگے پوچھتاہوں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،ابھی میرا نہیں ختم ہوا جواب۔
جناب یحییٰ بختیار: پڑھ لیجئے آپ۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جہاں تک حضرت امام حسینؓ اوردوسرے اہل بیت کی ہتک کے الزام کا تعلق ہے۔ اس دکھ دہ امر کے اظہار کے بغیر چارہ نہیں کہ جماعت احمدیہ کے ساتھ مسلسل ناانصافی کا یہ طریق اختیار393 کیا جارہا ہے کہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے اقتباس کو ادھورا پیش کیاجاتاہے۔ حالانکہ جس رنگ میں ان اقتباسات کو پیش کیاجاتاہے۔ خود اس کی تردید میں حضرت بانی سلسلہ کی واضح عبارت موجود ہوتی ہے۔ زیرنظر الزام میں…
جناب چیئرمین: یہ آپ لکھاہواپڑھ رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اپنا Explanation دے رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: اورآگے میں نے اقتباس پڑھنا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
Mr. Chairman: It can not be. It is an answer to a question? (جناب چیئرمین: یہ ہونا ممکن نہیں۔ یہ ایک سوال کا جواب ہے)
مرزاناصر احمد: یہ جو …جو میں آگے…
Mr. Yahya Bakhtiar: He is explaining; and let him reply. He is reading out the explanation.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ سمجھا رہے ہیں ان کو جواب دینے دیں۔ وہ اپنی وضاحت پڑھ کر سنا رہے ہیں)
مرزاناصر احمد: …حضرت امام حسینؓ کے بارے میں ’’اعجاز احمدی‘‘ کی جو عبارت پیش کی جاتی ہے۔ وہاں مضمون میں توحید وشرک کا موازنہ کیاجارہاہے۔ حضرت امام حسینؓ کے متعلق حضرت بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں۔ یہ اقتباس ہے: ’’حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، طاہر اورمطہرتھا اوربلاشبہ وہ ان برگزیدوں میں سے ہے جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے صاف کرتا ہے اوراپنی محبت سے معمور کردیتاہے اور بلاشبہ وہ سرداران بہشت میں سے ہے اور ایک ذرہ کینہ رکھنا ان سے موجب سلب ایمان ہے…‘‘
 
Top