ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
مرزاناصر احمد: ہاں! ریزلٹ یہی ہوتا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ جو مرزاصاحب کو نبی نہیں مانتا، اس سے انکاری ہے۔ وہ کافر ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: اسے Lesser کیٹگری کہہ لیجئے۔ Milder کیٹگری کہہ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: اگر وہ… نہیں، نہیں،… ’’جو کفردون کفر‘‘ ہم کہتے ہیں کہ ملت اسلامیہ سے خارج نہیں، مسلمان ہے۔ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ لیکن ان کی جو پوزیشن بنتی ہے244، ہمارے ان کے ساتھ تعلقات ہوتے ہیں، مختلف ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ باوجود اس اختلاف کے احمدیوں کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہئے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ کوئی پابندی نہیں ہے کہ دیوبندی کے پیچھے احمدی نماز نہ پڑھے، لیکن آنحضرتa نے جو امامت کے متعلق شرائط
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ گویا فتاویٰ خلاف آنا، بہانہ تھا۔ رزلٹ ایک ہی ہے کہ جو بھی مسلمان ہے، یعنی قادیانی نہیں۔ چاہے اس نے فتویٰ دیا یا نہیں۔ کسی مسلمان کا قادیانیوں کے نزدیک جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔، ہائے قلابازیاں۔ اور مارے ندامت زمین میں دھنسنا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بتائی ہیں وہ شرائط پوری ہونی چاہئیں۔ وہ تو نبی اکرمa کی عائد کردہ ہیں اور ہم یہ کہتے ہیں کہ احمدیوں کا جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ باوجود انکار کے، تو ہم کہتے ہیں کہ ان کا جنازہ پڑھنا بھی جائز ہے، نماز جنازہ جائز ہے۔ یہ مزید تفصیلات ہیں۔ سارا مل کے ایک نتیجہ نہیں نکالتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے، انہوں نے فتویٰ نہیں دیا۔ مگر یہ بھی اسی کیٹگری میں ہیں۔ جس میں باقی مسلمان ہیں، آپ کے نقطہ نظر سے؟
مرزاناصر احمد: نہیں، اس فرق کے ساتھ کہ ان کو ہم احمدی کہیں گے اور باقیوں کو ہم احمدی نہیں کہیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: لیبل سے تو کوئی فرق نہیں پڑتا ناں جی؟
مرزاناصر احمد: نہیں، بڑا پڑتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: احمدی وہ کہیں اپنے آپ کو…
مرزاناصر احمد: اگر ہم یہ کہیں مثلاً… فرق اس طرح پڑتا ہے… کہ مثلاً اگر ہم کہیں کہ تم احمدی نہیں تو ہماری یہ نامعقول Agressiveness ہوگی۔ یہ تو فرق پڑ گیا ناں!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں جی! میں کہتا ہوں کہ جہاں تک Treatment کا تعلق ہے…
245مرزاناصر احمد: نہیں! جہاں تک Treatment کا تعلق ہے۔ یہ ہے کہ ان کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ ان کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! جنازہ بھی ہوتا ہے۔ یہ فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: باقی مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: باقی مسلمانوں کا… وہ نماز جنازہ نہ پڑھنے کے ابھی میں نے فتوے آپ کو سنائے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ وہ تو آپ نے سنائے ہیں۔
مرزاناصر احمد: یہ فرق ہے ناں!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
مرزاناصر احمد: اگر کوئی شخص، اگر کوئی ایک Individual… بہت سارے اس وقت ہمارے ملک میں بھی، دنیا میں بھی ایسے مسلمان ہیں، جب ان سے آپ پوچھیں کس Sect سے، فرقہ سے تعلق ہے۔ تو کہتے ہیں ہمارا کسی فرقہ سے تعلق نہیں ہے۔ ہم مسلمان ہیں سیدھے سادے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو مرزاصاحب! پوزیشن یہ ہوگئی ناں جی کہ جو انکار کرتا ہے مرزاصاحب کی نبوت سے اس کے پیچھے آپ نماز پڑھ سکتے ہیں؟
مرزاناصر احمد: جو انکار کرتا ہے اس کے پیچھے ہم نماز پڑھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی!
مرزاناصر احمد: پڑھ رہے ہیں عملاً۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی! اور جنہوں نے فتوے دئیے ہیں ان کے پیچھے نہیں پڑھتے؟
246مرزاناصر احمد: یہی شکل بن گئی ہاں تو یہ شکل بن گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: قائداعظم کے پیچھے بھی اسی لئے نماز نہیں پڑھی گئی؟ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی۔ کیونکہ کسی نے فتوے دئیے تھے۔ انہوں نے ان کو Repudiate نہیں کیا؟
مرزاناصر احمد: نہیں! قائداعظم ہمارے جو تھے بڑے… بڑی انہوں نے خدمت کی ہے پاکستان کی اور اس خطے کے مسلمانوں کی۔ اﷲتعالیٰ انہیں جزا دے۔ وہ شیعہ تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی! ہم تو ایک مسلمان سمجھتے تھے ان کو۔ آپ…
مرزاناصر احمد: آپ سمجھتے ہوں گے۔لیکن یہ جو فرقوں کے اتنے بڑے بڑے فتوے، اتنی موٹی موٹی کتابیں ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں! فرقوں کے… مجھے اتنا علم ہے کہ لندن میں میں سٹوڈنٹ تھا۔ سارے مسلمان اسلامک کلچرل سنٹر میں اکٹھے ہوئے… شیعہ، سنی، دیوبندی، وہابی، چکڑالوی…
Except Ahmadis. And I was shocked, and I could not understand. That explanation I want to know.
مرزاناصر احمد: اس کا Explanation تو…
جناب یحییٰ بختیار: غائبانہ ہوا جنازہ؟
مرزاناصر احمد: ہاں نہیں! اس کا Explanation تو بالکل اور نوعیت کا ہے۔ احمدیوں میں اس وقت تک کوئی ایسا نہیں جو جماعت سے کٹ کے ہوا میں (Inaudible) میں Drift کر رہا ہو۔ جس طرح کنکواکٹ جاتا ہے۔ لیکن وہابیوں میں، دیوبندیوں میں، بریلویوں میں، ہزاروں لاکھوں ایسے آدمی ہیں جو ان کی فقہ سے کٹ چکے ہیں اور فتویٰ سے کٹ چکے ہیں۔ مگر آپ یہ کہتے ہیں ہمارے… میں وہاں دوروں پر جاتا رہا ہوں۔ ہماری247 مساجد میں ساری دنیا کے مختلف عربی بولنے والے ممالک کے لوگ آتے اور عیدوں میں شامل ہوتے ہیں اور نمازوں میں شامل ہوتے ہیں۔ کوئی اختلاف ہی نہیں وہاں نظر آرہا ۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! نوابزادہ لیاقت علی خان کی وفات کے بعد، شہادت کے بعد Again in Quetta, there was غائبانہ نماز جنازہ…
مرزاناصر احمد: نہیں! وہ تو میں نے پہلے…
Mr. Yahya Bakhtiar: .... All the Muslims of Quetta town got together and said prayers, but Ahmadis kept aloof.
مرزاناصر احمد: قائداعظم شیعہ تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: لیاقت علی شیعہ نہیں تھے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، میں ویسے… میں… نہیں، وہ تو کسی اور فرقے کے ساتھ تعلق رکھتے ہوں گے۔ میرا پوائنٹ یہ ہے کہ جوکسی فرقے کی طرف خود کو منسوب کرتا ہے، ہمارا یہ حق نہیں کہ ہم یہ کہیں کہ شیعہ کی طرف منسوب تو ہوتا ہے۔ لیکن ان کے عقائد سے ’’الف‘‘ باغی ہے۔ یہ میرا حق نہیں ہے اور نہ میں سمجھتا ہوں کسی اور کا حق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ…
مرزاناصر احمد: تو جس وقت… اب ہم حسن ظن ہی کر کے… ان کو اپنے ہی فرقے کا باغی نہیں سمجھتے اور فرقے کا فتویٰ یہ ہے کہ نماز نہیں پڑھنی۔ تو جنہوں نے پڑھی اگر تو، ان سے آپ پوچھیں کہ آپ نے فتوے یہ دئیے ہوئے ہیں شیعوں کے متعلق اور ان پر عمل نہیں کر رہے۔ اس کو Explain کرو۔ ہماری تو Explanation کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ ہم، صحیح یا غلط، ایک عقیدہ پر قائم ہیں اور قیامت تک بھی…
248جناب یحییٰ بختیار: وہ تو یہ کہتے ہیں جی کہ کسی ایک نے فتویٰ دے دیا… کسی الیکشن کے جوش میں یا کسی بات میں… تو Who takes it seriously وہ یہ کہیں گے۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’فتاویٰ رشیدیہ‘‘ الیکشن سے کہیں پہلے کے ہیں فتاویٰ۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں! میں بات کرتا ہوں، مثال کے طور پر۔
مرزاناصر احمد: ہاں! تو وہ مثال تو آپ کہیں اور سے لے آتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جہاں تک تعلقات کا تعلق ہے۔ Relationship treatment شیعہ سنی، آپس میں یہ انہوں نے فتوے نہیں دئیے کہ لڑکیوں سے شادی نہیں کر سکتے۔
مرزاناصر احمد: کتنے پیار کا ہے ہمارا Relationship میں میں… آپ نے مجھ سے پوچھا تھا اس ضمن میں میں نے بتایا تھا میں بڑا لمبا عرصہ پرنسپل رہا ہوں۔ قطع نظر اس کے کہ بچہ احمدی ہوتا تھا یا نہیں۔ میری اپنی پرنسپل کی ذمہ داریوں کے متعلق اپنی تھیوری تھی۔ میں رات کے دو دو بجے تک اس بچے کے سرہانے بورڈنگ میں رہا ہوں۔ جو زیادہ Serious بیمار ہوگیا اور جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ میں نے ان جماعت اسلامی کے طلبہ کو 1952-53 میں وظائف دے کے اور ہر طرح کی سہولتیں مہیا کر کے ان کو بی۔اے کروایا اور فسادات میں وہ ان گروہوں میں شامل ہوتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ٹھیک ہے۔ مرزاصاحب!
As a matter of kindness, you do it to a Hindu, a Christian, a Jew, who is an able boy and a deserving boy; somebody is ill, somebody needs your help, وہ تو humanity ہے۔
مرزاناصر احمد: اور وہ Humanity کہاں گئی۔ جنہوں نے سینکڑوں مکانوں اور دکانوں کو جلادیا اور لوٹ لی اور آدمیوں کو مار دیا؟
249جناب یحییٰ بختیار: ان کو کوئی نہیں Defend کرتا۔
مرزاناصر احمد: کس نے آواز اٹھائی؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! کوئی نہیں…
مرزاناصر احمد: ان کے خلاف آواز کس نے اٹھائی؟
Mr. Yahya Bakhtiar: No, nobody is defending them.
Mirza Nasir Ahmad: But nobody condemned them.
Mr. Yahya Bakhtiar: Nobody condemned the Rabwah incident either... (Interruption) who was responsible for this daily condemnable incidents?
Mirza Nasir Ahmad: What was the Rabwah incident?
Mr. Yahya Bakhtiar: All right, so we don't go to that.
مرزاناصر احمد: نہیں، تیرہ(۱۳) بچوں کو ضربات خفیفہ، کیا اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سینکڑوں مکانوں اور دکانوں کو جلادیا جائے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! بالکل نہیں۔ I agree with you, they should be punished..... اس کا سوال نہیں ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: نہیں they should or should not....
Ch Jehangir Ali: Mr. Chairman, Sir, may I draw your attention? No discussion should take place between question and their answers.
(چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین! میں آپ کی توجہ اس مسئلے پر چاہتا ہوں کہ سوال اور جوابات کے درمیان کوئی بحث نہیں ہونی چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Shall we adjourn? And then we....
(جناب یحییٰ بختیار: کیا ہم اجلاس ملتوی کر رہے ہیں؟)
Mr. Chairman: Yes, we adjourn to meet again at 12: 00... twenty five minutes break. The delegation is permitted to withdraw. بارہ بجے پورے
(جناب چیئرمین: جی ہاں! ہم ۱۲؍بجے تک کے لئے وقفہ کر رہے ہیں۔ وفد کو جانے کی اجازت ہے)
The honourable members may keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
250(The Delegation withdrew from the Chamber)
(وفد چیمبر سے رخصت ہوتا ہے)
Mr. Chairman: The Special Committee of the House is adjournment for the break, upto 12: 00.
(جناب چیئرمین: ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ۱۲؍بجے تک وقفے کے لئے ملتوی ہوتا ہے)
----------
پروفیسر غفور احمد: جس طرح چل رہا ہے…
جناب چیئرمین: ہاں؟
پروفیسر غفور احمد: یہ جس طرح ڈسکشن چل رہا ہے…
جناب چیئرمین: ہاں؟
پروفیسر غفور احمد: میری گذارش یہ ہے کہ ایک سوال کرنے کے بعد ان کا جواب لینے کی کوشش کرنی چاہئے۔
Mr. Chairman: I will request the Attorney- General to be attentive. Muhammad Haneef Khan, just a minute. Attorney- General being... yes.
(جناب چیئرمین: میں اٹارنی جنرل سے گزارش کروں گا کہ وہ متوجہ ہوں۔ محمد حنیف خان، ایک منٹ…)
پروفیسر غفور احمد: میں یہ گذارش کر رہا تھا کہ ایک سوال جب پوچھتے ہیں تو پھر وہ اس کو سائیڈ ٹریک کرتے ہیں۔ Evade کرتے ہیں۔ بہت سی دوسری باتیں بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس پر ذرا غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک ہی سوال کوکتنا ہم آگے تک بڑھائیں اور کتنا ہم…
Mr. Chairman: The answer should be taken.
پروفیسر غفور احمد: لیکن اس میں ایک اور چیز ہے کہ جس طرح انہوں نے بتایا ہے… جعفر صاحب نے… حالیہ واقعات کی یہ باتیں آئیں کہ بچوں کو ذبح کیا گیا۔ ڈنمارک کا واقعہ مجھے معلوم ہے کہ بالکل غلط ہے…
Mr. Chairman: These are not....
251پروفسیر غفور احمد: کوئی واقعہ اس طرح کا نہیں ہے۔ ریکارڈ پر ایک چیز آرہی ہے۔ اس کو Refute بھی نہیں کیاگیا ہے تو میں یہ گذارش کروں گا کہ اس میں کچھ تھوڑا سا دیکھا جائے۔ ڈنمارک کا پوچھا جائے کب کا واقعہ ہے۔ یہ کہاں کا واقعہ ہے۔ کون عورت تھی وہ اور کہاں وہ شائع ہوا ہے؟ اس لئے کہ مجھے یہ بات معلوم ہے… خود وہاں کے لوگ ملے ہیں… کہ وہاں مسلمان بے حساب تعداد میں ہیں اور احمدی تھوڑے ہیں۔ بعد میں جب معلوم ہوا ہے تو ان کے ساتھ انہوں نے قطع تعلق کیا ہے۔ لوگوں نے، اس وجہ سے، یہ واقعات آتے ہیں ریکارڈ پر تو سننے والا سمجھتا ہے کہ شاید یہ صحیح ہے۔
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب فرمائیے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I said everything would be on the record. The members are judges. They will see, they will form their own opinion, they can draw their own inferences, but if, at this stage when the witness is giving evidence, anybody tries to stop him, they will give an excuse that the National Assembly of Pakistan did not give him a proper hearing, he was stopped from answering questions. So it does not matter if it takes a little more time. We should bear with that, we should put up with that. This is my request.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب نے کہا ہے کہ ہر چیز ریکارڈ پر ہوگی۔ ممبران صاحبان خود جج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ممبران سب کچھ دیکھیں گے۔ اپنی رائے خود بنائیں گے اور اپنے نتائج خود اخذ کریں گے۔ مگر اس اسٹیج پر جب کہ گواہ اپنی شہادت پیش کر رہا ہے۔ اگر کوئی اس کو روکے گا تو وہ جھوٹ سے یہ بہانہ لے آئیں گے کہ قومی اسمبلی نے ان کی صحیح شنوائی نہیں کی اور سوالات کے جوابات دینے سے اس کو روک دیا گیا۔ اس لئے کوئی بات نہیں۔ اگر کچھ اور وقت صرف ہو جائے تو ہم کو برداشت کرنا چاہئے۔ یہ میری گذارش ہے)
Professor Ghafoor Ahmad: The incident of Denmark, he may be asked to give documentary evidence.
(پروفیسر غفور احمد: مثلاً وہ ڈنمارک کا واقعہ بتائے تو ان سے تحریری ثبوت طلب کریں)
Mr. Yahya Bakhtiar: I know sir, because he is avoiding and that the record will show, and you are the judges. I have asked the question again and again, and again and again he avoids replying, because he has got no reply, and you know that, but let the record speak for itself. But if you stop him or if the Chairman stops him, then he can have a legitimate excuse that the National Assembly did not give him a proper hearing. It is a very important issue. So it makes no difference. I get tired, you get tired, but we will stay for a day more. Let him talk, let him say whatever he wants to say. Already he has made a grievance that be wanted to submit a further statement, but sufficient time was not given. So my request is, let him put up, let him say whetever he wants.
(مرزاناصر کے پاس جواب کے لئے کچھ نہیں ہے)
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے معلوم ہے جناب! وہ جواب سے کترارہے ہیں اور ریکارڈ سے یہ سب ثابت ہورہا ہے اور آپ حضرات بحیثیت جج کے ہیں۔ میں نے باربار سوال کیا۔ باربار سوال کیا ہے۔ مگر وہ جواب سے کتراتا ہے۔ کیونکہ اس کے پاس دینے کو کوئی جواب ہی نہیں ہے اور یہ آپ بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے ریکارڈ خود ثابت کر رہا ہے۔ لیکن اگر ہم جواب سے اس کو روکیں یا صدر صاحب روکیں تو اس کو ایک جائز حق مل جاتا ہے۔ یہ کہنے کا کہ قومی اسمبلی نے اس کو صحیح شنوائی کے حق سے محروم رکھا۔ اس لئے یہ خاص بات ہے اور اس سے بڑا فرق پڑتا ہے۔ آپ بھی تھگ گئے ہیں، میں بھی تھک جاتا ہوں۔ تو کیا ہوا ہم ایک روز اور ٹھہر جائیں گے۔ کہنے دیں اسے جو وہ کہنا چاہتا ہے۔ ایسے ہی اس نے ایک شکایت کر دی ہے کہ وہ ایک مزید بیان دینا چاہتا تھا۔ لیکن اس کی اجازت اس کو نہیں ملی تو میری گذارش ہے کہ اس کو چھوڑ دیں۔ کہنے دو جو کچھ وہ کہنا چاہتا ہے)
252Mr. Chairman: Ch. Jahangir Ali's suggestion may also be kept in view.
(جناب چیئرمین: چوہدری جہانگیر صاحب کی تجویز کو بھی نظر میں رکھیں)
مولانا غلام غوث ہزاروی: جناب!…
جناب چیئرمین: جی! میں آپ… ابھی ایک سیکنڈ Ch. Jehangir Ali's suggestion may aslo be kept in view. He has also suggested certain things. The honourable member can talk to the Attorney General just in the recess.
آپ Recess میں بات کر لیں ان سے۔ جی! مولانا نعمت اﷲ!
مولوی نعمت اﷲ: جی! عرض یہ ہے کہ اٹارنی جنرل صاحب نے جو ان کو کہا کہ قائداعظم کے اوپر نماز جنازہ آپ نے نہیں پڑھی تو جب تک اس کا صحیح جواب نہ دے اس وقت تک… Inaudible
جناب چیئرمین: اس کا جواب دے دیا ہے کہ وہ شیعہ تھے۔ وہ کہتے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے عقیدے کے مطابق… ہم اپنے عقیدے پر قائم ہیں اور شیعہ کے…
مولوی نعمت اﷲ: اس نے ادھر ادھر کی باتیں شروع کیں اور ہم نے نہیں سنا کہ جواب کیا دیا۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ جواب آگیا ہے اس کا جواب آگیا ہے۔
مولوی نعمت اﷲ: جواب دینا چاہئے تھا کہ یہ بات ہے، یہ بات ہے، یہ بات ہے۔ جب تک تفصیل کے ساتھ معلوم نہ ہو تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟
مولوی مفتی محمود: جناب والا!
جناب چیئرمین: مولانا مفتی محمود!
مولوی مفتی محمود: جب یہ تکفیر کے فتوے کا ذکر ہورہا تھا، جنازے کی نماز کا ذکر ہو رہا تھا تو دو کیٹگریز بنائے اس نے۔ اس کے بعد انہوں نے مختلف عبارتیں پڑھیں اور مسلمانوں253 کے فرقوں کے درمیان میں جو تکفیر کا مسئلہ تھا وہ ساری عبارتیں پڑھتا گیا۔ وہ بالکل سوال سے متعلق بات نہیں تھی۔ تو وہ جو سوال سے بالکل غیرمتعلق کوئی بات کہتے ہیں تو اس کو کم از کم روکنا چاہئے کہ سوال کے…
جناب چیئرمین: وہ (اٹارنی جنرل) اگر Objection کریں گے تو میں اس کے خلاف اقدام کروں گا۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: صدر محترم!…
جناب چیئرمین: ابھی خان لیاقت علی والا سوال جو ہے وہ پینڈنگ ہے۔ قائداعظم کے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ وہ کیونکہ شیعہ تھے۔ اس واسطے ہم نے ان کا جنازہ نہیں پڑھا۔
مولوی نعمت اﷲ: نہیں تفصیل کے ساتھ تو ہم کو معلوم نہیں ہوا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I asked about Quaid -i- Azam. He said he was Shia. Then I asked: what about Nawabzada Liaquat Ali Khan? His reply was same to that. I am coming to that.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں نے قائداعظم کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اس نے کہا وہ شیعہ تھے۔ پھر میں نے پوچھا نواب زادہ لیاقت علی خان کیا تھے۔ اس سوال کے لئے بھی وہی جواب تھا۔ میں اس طرف آرہا ہوں)
Mr. Chairman: Yes, he is coming....
(جناب چیئرمین: جی ہاں! وہ اس طرف آرہے ہیں…)
مولوی مفتی محمود: لیاقت علی تو سنی تھا۔ اس کا بھی نہیں پڑھتے۔ اس کا بھی۔ کوئی فرق تو آخر ہے۔ لیاقت علی خان تو سنی تھے۔ اس کی بھی نہیں پڑھتے۔
جناب چیئرمین: وہ ان کو Pin-Point کر رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ان سے اور سوال بھی پوچھ رہا ہوں اس پر جی، نماز اور قائداعظم کے جنازے پر اور سوال پوچھ رہا ہوں میں۔
جناب چیئرمین: اچھا! مولانا غلام غوث ہزاروی۔
254مولانا غلام غوث ہزاروی: جناب! مجھے اس بات میں ذرا تامل ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے آیا یہ بالکل صحیح ہورہا ہے؟ اس میں شک نہیں کہ ان کو موقع دینا چاہئے اور یہ سوال نہ ہونا چاہئے کہ ہم کو موقع نہیں دیا۔ ہم کو وقت نہیں دیا۔ یا صفائی کا موقع نہیں ملا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب انہوں نے کہا کہ مسلمان بچے کا جنازہ نہیں پڑھا جاسکتا۔ کیا تم عیسائی بچے کا جنازہ پڑھتے ہو؟ اب یہ ایک سوال تھا۔ میں نے لکھ کر دیا۔ وہ یہ تھا کہ آیا مسلمان بچے کا جنازہ جو نہ پڑھنے کا حکم دیا ہے عیسائی کے بچے کی طرح، کیا اس مسلمان کو تم دونوں کیٹگریوں کے لحاظ سے… اسلام سے اور ملت سے… خارج کرتے ہو یا نہیں؟ سوال یہ ہے کہ عیسائیوں کو دونوں سے خارج کرتے ہیں…
جناب چیئرمین: مسٹر عنایت الرحمن عباسی!
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: میں جناب! ایک میں…
مولانا غلام غوث ہزاروی: عیسائیوں کو، میں عرض کرتا ہوں، وہ دونوں سے خارج کرتے ہیں۔ ملت سے بھی اور اسلام سے…
جناب چیئرمین: اس پر تو مولانا! آپ بحث کر سکتے ہیں۔ اس پر آپ بحث کر سکتے ہیں۔ جواب آگیا ہے گواہ کا۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: دوسری بات میں عرض کروں کہ جب اس نے یہ بیان کیا…
جناب چیئرمین: یہ تو بحث کی باتیں ہیں ناں۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: … کہ فلاں اور فلاں جگہ کے علماء نے علمائے دیوبند کے خلاف فتوے دئیے ہیں…
جناب چیئرمین: مولانا! یہ بحث کی باتیں ہیں۔ اس وقت جو باتیں ہم کرتے ہیں۔ Recess میں وہ پروسیجر کی ضابطہ کی کرتے ہیں۔ یہ بحث کی باتیں جو ہیں یا اپنے دلائل کی باتیں255جو ہیں یا سوالوں کی باتیں ہیں، یہ تو آپ اپنے بیان میں کہیں گے یا ان (اٹارنی جنرل) کو کہہ دیں۔ ہاں یہ ہے کہ ضابطے میں اگر کسی قسم کاکسی کو اختلاف ہے…
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: میں جناب اس ضمن میں…
مولانا غلام غوث ہزاروی: بہرحال، ان فتاویٰ کے بارے میں جو انہوں نے پیش کئے…
جناب چیئرمین: یہ…
مولانا غلام غوث ہزاروی: …علمائے دیوبند پر جھوٹے الزام لگے۔ اس کا جواب حضرت مولانا…
جناب چیئرمین: جی مولانا! یہ بحث کی بات ہے۔ یہاں ہم ابھی صرف ضابطے کی بات کریں گے۔ یہ آپ اپنی تقریر میں بحث کریں گے جی۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: میں کیا کروں جی؟
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: یہی میں… یہی میں…
جناب چیئرمین: ان کو روکیں ناں جی۔
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: یہی میں گذارش کرنے والا تھا۔ جناب والا! کہ کیا اس ساری کاروائی کے بعد اس پر بحث ومباحثہ ہوگا؟
جناب چیئرمین: ہاںجی!
سردارعنایت الرحمن خان عباسی: تو جب بحث ہوگی تو ہر ایک ممبر کایہ حق ہے۔ ڈنمارک کا واقعہ اگر انہوں نے غلط بیان کیا ہے…
جناب چیئرمین: یہی، یہ بات عباسی صاحب! میں خود کہہ رہا ہوں۔
256سردار عنایت الرحمن خان عباسی: جنازے کا واقعہ اگر غلط بیان کیا ہے تو اپنی Speeches میں اس کی پوری طریقے سے تردید کر دیں۔
جناب چیئرمین: یہی بات میں نے عرض کر دی ہے کہ یہاں صرف ضابطے کی ڈسکشن ہوا کرے گی، ضابطے کے متعلق۔
جی مسٹر عبدالحمید خاں جتوئی!
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین! میں ضابطے کے متعلق ہی ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں۔
جناب عبدالحمید جتوئی: جناب چیئرمین! ہمیں کل سے پتہ لگا ہے کہ ہم اس ہاؤس میں جج بنے ہیں اور ہم فیصلہ کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں ہماری پوزیشن وہی ہے جیسے کہ کسی نان ایڈووکیٹ کو ہائی کورٹ کا جج بنادیا جائے اور وہ فتویٰ دے اور اس جج کا جو فتویٰ ہے۔ جج کی حیثیت سے… میری تو عرض یہ ہے کہ یا تو ہم اسلام کے ماہر ہوں، اسلامیات پڑھے ہوئے ہوں، یا پروفیسر ہوں اسلامیات کے تو پھر ہم سے فتوے کی امید رکھی جاسکتی ہے۔ لیکن ایسے حالات میں ہمارے لئے As a lay- man بڑا مشکل ہے کہ ہم جج بنیں۔
جناب چیئرمین: آپ نے فتویٰ نہیں دینا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے۔
جناب عبدالحمید جتوئی: فیصلہ کرنا ہے؟
جناب چیئرمین: فیصلہ کرنا ہے۔
جناب عبدالحمید جتوئی: فیصلہ کرنے کا اس آدمی کو کیسے حق آپ دیتے ہیں جس کو فیصلے کے قانون کا پتہ نہ ہو؟
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین!…
257جناب عبدالحمید جتوئی: انتہائی زیادتی ہے ہمارے ساتھ۔
جناب چیئرمین: یہ پھر بعد میں فیصلہ کریں گے۔
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین! ایک پروسیجرل بات میں یہ عرض کرتا ہوں، جناب والا! یہ گذارش کرنا چاہتا ہوں جناب والا!…
Mr. Chairman: I adjourn the House to meet at 12: 00. The rest will be discussed later on.
(جناب چیئرمین: ایوان کا اجلاس ۱۲؍بجے تک ملتوی ہوتا ہے۔ بقیہ بحث بعد میں ہوگی)
----------
{The Special Committee of the whole House adjourned
to meet at 12: 00 noon.}
(کل ایوانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس دوپہر ۱۲؍بجے تک کے لئے ملتوی)
----------
[The Special Committee of the whole House reassembled after the break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
----------
(مرزاناصر کے محوّلہ فتوؤں کی تردید موجود ہے)
چوہدری غلام رسول تارڑ: جناب چیئرمین! میں آپ کی اجازت سے جناب اٹارنی جنرل صاحب کی خدمت میں عرض کروں گا کہ جو فتوے پڑھے گئے ہیں، مرزاصاحب نے یہاں پڑھے ہیں فتوے، ان کی تردید علمائے دین نے جو کی ہوئی ہے۔ وہ اگر کسی ان ممبران یا مولانا صاحب کے پاس ہو تو ان کی بابت چونکہ تسلی کرنی چاہئے۔ اگر تردید ہے تو یہاں جو بیان ہوا ہے اس کا اثر کچھ اچھا نہیں ہوگا۔ اس لئے میں گذارش کروں گا۔ اگر عزیزبھٹی صاحب کے پاس ہوں تو ان کو دے دیں تاکہ وہ…
جناب چیئرمین: مولانا، عزیز بھٹی صاحب کو پہنچادیں ناں۔
258جناب عبدالعزیز بھٹی: سر! یہ مولانا مفتی محمود صاحب نے دیا تھا۔ انہوں نے کہا جی کہ تردید ہوئی ہے اور وہ Citation بھی دے ہوئی ہے۔ سپلیمنٹری کے لئے دیا ہے۔ انہوں نے جب اٹارنی جنرل صاحب مناسب موقع سمجھیں گے تو پوچھ لیں گے۔
(At this stage the Deligation entered the Chamber)
----------
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی جناب اٹارنی جنرل صاحب!)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I was asking you a question about Namaz -e- Janaza and explanation given on behalf of the Ahmadia Jamaat, about Ch. Zaffarullah not joining in the Janaza prayer of Quaid -e- Azam is....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں آپ سے ایک سوال کر رہا تھا نماز جنازہ سے متعلق۔ احمدی جماعت کی جانب سے وضاحت چوہدری ظفراﷲ خان کا قائداعظم کے نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنا)
مرزاناصر احمد: یہ آفیشل ہے یا کسی نے دیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ کو بتاتا ہوں جی۔ ٹریکٹ نمبر۲۲ بعنوان ’’احراری علماء کی راست گوئی کا ایک نمونہ‘‘ الناشر مہتمم نشرواشاعت، نظامت دعوت وتبلیغ، صدر انجمن احمدیہ، ربوہ، ضلع جھنگ۔ Whether you call it official or not
مرزاناصر احمد: آں، ہاں!
جناب یحییٰ بختیار: ’’چوہدری محمد ظفر اﷲ خان صاحب پر ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ آپ نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا۔ تمام دنیا جانتی ہے کہ قائداعظم احمدی نہ تھے۔ لہٰذا جماعت احمدیہ کے کسی فرد کا ان کا نماز جنازہ نہ پڑھنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔‘‘
This was the reason given officially or unofficially, as you may....
مرزاناصر احمد: یعنی ’’قائداعظم کا جنازہ نہ پڑھنا قابل اعتراض بات نہیں۔‘‘ یہ اس کا Explanation یہ اعتراض ہے؟
259جناب یحییٰ بختیار: ’’کیونکہ وہ غیراحمدی تھے۔‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں! ’’قابل اعتراض نہیں۔‘‘ اس پر اعتراض ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! میں کہتا ہوں کہ Is this explanation a correct explanation from your point of view?
مرزاناصر احمد: ’’قابل اعتراض نہیں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! ’’چونکہ وہ غیراحمدی تھے۔‘‘ آپ نے ایک دفعہ کہا کہ وہ شیعہ تھے تو اس پر Clarification میں چاہتا ہوں کہ That was the reason or the reason was that he was not Ahmadi?
مرزاناصر احمد: وہ شیعہ تھے اور شیعہ حضرات کا بھی فتویٰ ہے کہ احمدیوں کا جنازہ نہیں پڑھنا۔ ہے نا فتویٰ اور جب ان کا یہ فتویٰ ہے تو یہ فتنہ اور فساد والی بات ہے۔ میں نے آپ کویہ بتایا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ٹھیک ہے وہ۔ پھر میں نے نوابزدہ لیاقت علی خان کا پوچھا تھا۔ وہ تو شیعہ نہیں تھے۔
مرزاناصر احمد: نہیں! میں نے آپ سے یہ عرض کی تھی کہ جماعت احمدیہ اور دوسرے مختلف جو فرقے ہیں ان میں یہ فرق ہے کہ بہت سے دیوبندی… مثلاً دیوبندی والدین کی اولاد Drift Away کر گئی ہے۔ اپنے مؤقف سے… تو احمدیوں میں ایسے کم ہیں۔ ہیں، بالکل استثنائ، مثلاً دس ہزار میں ایک ہوگا یا لاکھ میں ایک ہوگا۔ لیکن وہاں بہت ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان سے پوچھنا چاہئے۔ پڑھنے والوں سے، کہ تمہارے فرقے کا فتویٰ یہ ہے کہ تم نے نہیں پڑھنا، تو کیوں پڑھا تم نے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ پوچھتا ہوں کہ آپ کا فتویٰ جو ہے… نہیں پڑھنا… اسی وجہ سے ہے کہ وہ غیراحمدی ہیں؟
260مرزاناصر احمد: اس وجہ سے ہے کہ وہ شیعہ مذہب سے۔ فرقے سے تعلق رکھتے تھے اور شیعوں کا یہ فتویٰ ہے کہ احمدیوں کا جنازہ نہیں پڑھنا اور ہمارے فتوے سے پہلے کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور نوابزادہ لیاقت علی خان، سنی تھے۔ ان کی بھی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فتوے دئیے تھے؟
مرزاناصر احمد: سنی جو ہے وہ اس کے مختلف فرقوں کے مجموعوں کو بعض دفعہ کہا جاتا ہے تو اگر پتہ لگ جائے کہ وہ وہابی تھے یا بریلوی تھے یااہل حدیث تھے یا اہل قرآن تھے۔ تو پھر ان کا فتویٰ آپ کو بتادیتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں! میں مرزاصاحب! یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ ایک تو یہ ہوا کہ آپ کو معلوم ہوا کہ یہ فلانے فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس فرقے نے آپ کے خلاف فتویٰ دیا تھا۔ اس لئے آپ ضروری نہیں سمجھتے۔ جائز نہیں سمجھتے کہ ان کے جنازہ میں شریک ہوں…
مرزاناصر احمد: مناسب نہیں سمجھتے تھے۔ فتنے کی بات ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دوسری بات یہ ہے کہ ’’کیونکہ غیراحمدی ہیں‘‘ فتویٰ ہو یا نہ ہو۔ یہاں جو Explanation دی گئی ہے۔ ’’کیونکہ قائداعظم غیراحمدی تھے۔‘‘
مرزاناصر احمد: یہ جو Explanation کا آپ استدلال کر رہے ہیں۔ میرے نزدیک وہ استدلال غلط ہے۔ اس واسطے کہ عام طور پر ہم کہہ دیتے ہیں کہ غیراحمدی ہے۔ لیکن ہمارے دماغ میں یہ ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی ایسے فرقے سے تعلق ہے جو ہم سے پہلے فتویٰ دے چکے ہیں نماز نہ پڑھنے کا اور چوہدری صاحب نے خود اس کا جواب دیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی! میں نے پڑھا ہے وہ۔
261مرزاناصر احمد: چوہدری صاحب کا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! پڑھ کر سنا دیجئے۔
مرزاناصر احمد: چوہدری محمد ظفر اﷲ خان صاحب نے ۱۹۵۳ء میں تحقیقاتی عدالت کے سامنے اس سوال کا خود جواب دیا تھا کہ ’’قائداعظم کا جنازہ پڑھانے والے شبیر احمد عثمانی صاحب مجھے مرتد سمجھتے تھے۔‘‘ جو امام تھے، جنازہ پڑھانے والے، شبیر احمد عثمانی، وہ اس وقت جس وقت انہوں نے نماز جنازہ کی امامت کی، چوہدری ظفر اﷲ خان صاحب کو مرتد سمجھتے تھے۔ ’’اس واسطے ان کے پیچھے میں نے نہیں پڑھا۔‘‘ اور وہ لوگ ہم میں پیدا ہوئے ہیں جو قائداعظم کو کافر اعظم کہتے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! وہ تو خیر…
مرزاناصر احمد: … اور اس قسم کے حوالے ہیں۔ ہاں ٹھک ہے وہ چھوڑ دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، وہ نہیں، میں آپ سے یہ گذارش کروں گا کہ یہ تو ٹھیک ہے۔ چوہدری صاحب کے پوائنٹ آف ویو سے کہ مولانا شبیر احمد عثمانی نے ان کے خلاف فتویٰ دیا تھا۔ ان کو کافر سمجھتے تھے۔ اس لئے وہ نماز جنازہ پڑھا رہے تھے۔ چوہدری صاحب اس میں شامل نہیں ہوئے۔ کیا احمدیہ جماعت نے کسی جگہ، پاکستان میں، دنیا میں، غائبانہ جنازہ قائداعظم کا پڑھا اپنے کسی امام کے پیچھے؟
مرزاناصر احمد: میرے علم میں نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
اب ایک اور Explanation یہ دی گئی تھی۔ چوہدری صاحب کے جنازہ میں شامل نہ ہونے کے بارے میں…
(’’الفضل‘‘ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۵۲ء ج۶/۴۰ نمبر۲۵۲ ص۴)
262جب قادیانی امت پر مسلمانوں کی جانب سے اعتراض کیاگیا کہ قائداعظم مسلمانوں کے محسن تھے اور تمام ملت اسلامیہ نے ان کاجنازہ پڑھا ہے تو جماعت احمدیہ نے جواب دیا کہ: ’’کیا یہ حقیقت نہیں کہ ابوطالب بھی قائداعظم کی طرح مسلمانوں کے بہت بڑے محسن تھے؟ مگر نہ مسلمانوںنے ان کا جنازہ پڑھا، نہ رسولؐ خدا نے۔‘‘
مرزاناصر احمد: اس کا حوالہ کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’الفضل‘‘ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۵۲ئ۔
مرزاناصر احمد: چوہدری ظفر اﷲ خان صاحب کے اپنے بیان کے بعد یہ قیاس آرئیاں کوئی وزن نہیں رکھتیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! میں یہ کہتا ہوں…
Mr. Chairman: No, no, just a minute....
(جناب چیئرمین: نہیں،نہیں، ایک منٹ…)
(قادیانی خلیفہ، اخبار الفضل کے حوالہ سے منکر ہوگئے)
مرزاناصر احمد: یہ آفیشل نہیں ہے۔
Mr. Chairman: .....the question is whether this writing is admitted or not? This is the question, first the witness has to say.
(جناب چیئرمین: سوال یہ ہے کہ یہ تحریر قبول ہے یا نہیں۔ گواہ پہلے اس سوال کا جواب دے(
Mr. Yahya Bakhtiar: (To Mr. Chairman) Sir, I have read it out and the witness has said that it has got no value after Ch. Zafarullah Khan's.....
(جناب یحییٰ بختیار: (جناب چیئرمین سے) جناب! میں نے پڑھ کر سنا دیا ہے۔ مگر گواہ کہتا ہے کہ اس کا کوئی وزن نہیں ہے ظفر اﷲ خان کے کہنے کے بعد…)
Mr. Chairman: That is an opinion of the witness. The witness can express his opinion......
(جناب چیئرمین: ہاں! گواہ کی یہ رائے ہے۔ گواہ کو رائے کا اظہار کا حق ہے۔ لیکن گواہ یہ تو بتائے کہ یہ تحریر تسلیم ہے یا نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but that is for the....
Mr. Chairman: .... but the witness has to say whether the writing is admitted or not.
263Mr. Yahya Bakhtiar: (To Mirza Nasir Ahmad) So, you don't agree with this?
(جناب یحییٰ بختیار: مرزاناصر احمد سے مخاطب ہوکر تو آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں! میں سمجھتا ہوں کہ ظفر اﷲ خان صاحب کے اپنے بیان کے بعد یہ ساری قیاس آرئیاں سمجھنی چاہئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ جو…
مرزاناصر احمد: یہ غلط تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: جس نے یہ کہا ہے…
مرزاناصر احمد: وہ درست نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: …درست نہیں کہا کہ ابوطالب اور قائداعظم کو ایک کیٹگری میں رکھنا ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! بالکل، بالکل! درست نہیں کہا۔ مجھے اب بھی سن کے تکلیف ہوئی ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! اگر ایک مسلمان ایک شرعی نبی کو نہیں مانتا، اور ایک غیرشرعی نبی کو نہیں مانتا، ان میں کچھ فرق پڑتا ہے؟ یا Same کیٹگری؟
مرزاناصر احمد: قرآن عظیم نے فرمایا ہے: لا نفرق بین احد من رسلہ یہ تعلیم دی ہے کہ ہم رسول، رسول میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ یہ قرآن کریم کی آیت کا ایک ٹکڑا ہے جو میں نے پڑھا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ روزنامہ الفضل ۲۸؍اکتوبر ۱۹۵۲ء مرزاناصر کے والد مرزابشیرالدین محمود کے زمانہ میں شائع ہونے والے قادیانی اخبار کے حوالہ سے مرزاناصر منکر ہوگیا۔ ذرا زور پڑا تو گول ہوگئے۔ قادیانی حضرات اپنی قیادت کی اداؤں پر غور کریں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: خواہ وہ شرعی ہو یا غیرشرعی؟
مرزاناصر احمد: جی ہاں! کوئی ذکر شرعی اور غیرشرعی کا نہیں۔ لا نفرق بین احد من رسلہ !
264جناب یحییٰ بختیار: یہ شرعی نبیوں کے بارے میں نہیں کہاگیا؟
مرزاناصر احمد: نہیں بالکل نہیں! کوئی یہاں قیاس… آگے پیچھے فرق کیا ہی نہیں گیا ہے۔ ’’رسل‘‘ صرف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا قرآن شریف میں ’’دائرہ اسلام‘‘ اور ’’ملت اسلامیہ‘‘ کا کوئی فرق بتایا گیا ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! ’’دائرہ اسلام‘‘ کا ذکر ہی نہیں کیاگیا۔ ’’ملت اسلامیہ‘‘ کا ذکر ہے قرآن کریم میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ملت اسلامیہ‘‘ کا تو ہے۔ ’’دائرہ اسلام‘‘ کا تو کوئی ذکر نہیں؟
مرزاناصر احمد: ’’دائرہ اسلام‘‘ کا قرآن کریم میں میں نے کہیں نہیں پڑھا اور…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ٹھیک ہے جی مگر…
مرزاناصر احمد: ملۃ ابراہیم ہو سمّٰکم المسلمین ملت ابیکم ابراہیم
یہ ہے وہ: وجاہدو حق جہادہ۔ ہواجتبکم ما جعل علیکم فی الدین من حرج۔ ملت ابیکم ابراہیم ہو سمکم المسلمین من قبل وفی ہذا لیکون الرسول شہیدا علیکم وتکونوا شہداء علی الناس۔ واقیموالصلوٰۃ واتو الزکوٰۃ واعتصموا باﷲ ہو مولٰکم فنعم المولیٰ ونعم النصیر۔
تو یہ خداتعالیٰ نے یہاں فرمایا ہے کہ خداتعالیٰ نے تمہیں مسلمان کا نام دیا اور ملت کا نام دیا۔ یہ ملت مسلمہ…
جناب یحییٰ بختیار: ’’دائرہ اسلام‘‘ کا کوئی ذکر نہیں؟
265مرزاناصر احمد: میرے علم میں کوئی نہیں۔ یعنی کسی نے ممکن ہے کہ استدلال کیا ہو۔ لیکن یہ تو ہے ہی نہیں قرآن کریم میں لفظ۔
جناب یحییٰ بختیار: تو کیا فرق ہے۔ ’’دائرہ اسلام‘‘ اور ’’ملت‘‘ میں، آپ کے نقطۂ نظر سے؟
مرزاناصر احمد: یہ تو میں نے صبح کے اس میں بیان کیا تھا فرق کہ:ایمان دون ایمان