• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (پندرواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا انکار
۱۸۸۸ء میں ایک اور الہام کے تحت انہوں نے اپنے معتقدین سے بیعت کا مطالبہ کیا۔ ۱۸۹۰ء کے اواخر میں مرزاغلام احمد کو پھر الہام ہو اکہ ’’عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام صلیب پر فوت نہیں ہوئے نہ انہیں آسمان پر اٹھایا گیا۔ بلکہ ان کے شاگرد انہیں زخمی حالت میں صلیب سے اتار لے گئے اور ان کی تیمارداری کی۔ یہاں تک کہ ان کے زخم اچھے ہوگئے۔ پھروہ بھاگ کر کشمیر چلے گئے جہاں وہ طبعی موت مرے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مثیل عیسیٰ ہونے کادعویٰ
نیز یہ کہ یہ عقیدہ غلط ہے کہ قیامت کے قریب وہ اپنی اصلی شکل میں دوبارہ ظاہر ہوں گے اور ان کے دوبارہ ظہور کا مطلب صرف یہ تھا کہ عیسیٰ ابن مریم کی صفات کا حامل دوسرا شخص پیغمبر اسلام کی امت میں ظاہر ہوگا اور یہ وعدہ مرزاصاحب کی ذات میں پورا ہوچکا ہے جو مثیل عیسیٰ ہیں اور اس لئے وہ ’’مسیح‘‘ ہیں جس کا وعدہ کیاگیا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مسلمانوں میں اضطراب
اس عقیدہ کی اشاعت سے مسلمان بہت مضطرب ہوئے۔ کیونکہ یہ عقیدہ اس عام عقیدہ کے بالکل خلاف تھا کہ عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) اپنی اصلی شکل میں آسمان سے اتریں گے اور مسلمان علماء نے اس کی شدید مخالفت کی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2274دعویٰ مہدویت
کچھ عرصہ بعد مرزاصاحب نے مہدی ہونے کا دعویٰ بھی کیا… وہ مہدی نہیں جس نے خونریزی کر کے فتوحات حاصل کرنی تھیں۔ بلکہ معقولیت پسند مہدی جس نے اپنے مخالفوں کو دلائل سے قائل کرنا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
جہاد حرام ہے
۱۹۰۰ء میں انہوں نے ایک اورنیا نظریہ پیش کیا کہ آئندہ سے ’’جہاد بالسیف‘‘ نہیں ہوگا بلکہ مخالف کو دلائل سے مطمئن کرنے کی کوشش تک جہاد محدود ہوگا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ظلی نبی ہونے کا دعویٰ
۱۹۰۱ء میں مرزاغلام احمد نے ظلی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور ایک اشتہار ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ کے ذریعہ یہ تشریح کی کہ ختم نبوت کے اصول کا مقصد یہ ہے کہ پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد کوئی نبی نئی شریعت لے کر نہیں آئے گا۔ لیکن شرع کے بغیر کسی نئے پیغمبر کا ظہور ختم نبوت کے اصول کے خلاف نہیں ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مثیل کرشن ہونے کا دعویٰ
نومبر ۱۹۰۴ء میں سیالکوٹ کے جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے مرزاغلام احمد نے مثیل کرشن ہونے کا دعویٰ کیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مسلمانوں سے الگ مردم شماری
۱۹۰۱ء میں جماعت احمدیہ قائم ہوئی اور خود مرزاصاحب کی درخواست پر اس سال مردم شماری کے کاغذات میں انہیں مسلمانوں کا ایک الگ فرقہ دکھایا گیا۔
(رپورٹ تحقیقاتی عدالت ص۸،۹)
2275مرزاغلام احمد کے پیروؤں کے ان عجیب وغریب عقائد وخیالات نے مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان شدید مذہبی اختلافات پیدا کر دئیے۔ فاضل ججز نے مزید لکھا ہے :
(ص۱۹۶،۱۹۷)
احمدیہ فرقہ کے بانی مرزاغلام احمد کے نبی ہونے کے دعویٰ نے امت میں اضطراب پیدا کر دیا اور مسلمانوں کے خیال کے مطابق اس دعویٰ نے انہیں اسلام کے دائرے سے بالکل خارج کر دیا۔ ایک حدیث میں جسے عام طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خدا نے انسانوں کی ہدایت کے لئے جو نبی بھیجے ہیں ان کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ آخری نبی ہیں
مسلمان پیغمبر اسلام ﷺ کو انبیاء کے اس سلسلہ کا آخری نبی مانتے ہیں۔ قرآن اور انجیل میں ان میں سے بعض نبیوں کے اسماء بھی بتائے گئے ہیں۔ قرآن کریم کی حسب ذیل آیات سے یہ استنباط ہوتا ہے کہ نبی کریم کی وفات کے بعد نبوت ختم ہوگئی اور اب کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔
۱… ’’محمدؐ تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں، بلکہ وہ خدا کے رسول اور آخری نبی ہیں اور اﷲ سب کچھ جانتا ہے۔‘‘
(سورہ۳۳، آیت۴۰)
۲… ’’یاد رکھو! خدا نے نبیوں سے عہد لیا اور کہا کہ ہم تمہیں کتاب اور دانش دیتے ہیں۔ پھر تمہارے پاس ایک رسول آتا ہے جو اس کی بھی تصدیق کرتا ہے جو تمہارے پاس ہے۔ کیا تم اس پر ایمان لاؤ گے اور اس کی مدد کرو گے۔ خدا نے کہا کیا تم راضی ہو اور اس معاہدے کی پابندی کرو گے۔ انہوں نے کہا ہم راضی ہیں۔ اس نے کہا گواہ رہنا اور ہم بھی گواہوں میں شامل ہیں۔‘‘
(سورہ۳، آیت۸۱)
۳… ’’آج کے دن جنہوں نے ایمان ترک کیا اور تمہارے مذہب کی طرف سے تمام امیدیں ختم کر دیں۔ ان سے خوف نہ کرو۔ بلکہ میرا خوف کرو۔ آج کے دن ہم نے تمہارا دین تمہارے لئے مکمل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کر دیں اور تمہارے لئے مذہب کے طور پر اسلام کو پسند کیا۔‘‘ (سورہ۵، آیت۴)
2276اس کے علاوہ متعدد احادیث اور متذکرہ بالا آیات کی معیاری تفاسیر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔
لیفٹیننٹ نذیرالدین کے فاضل وکیل شیخ ظفر محمود نے اس سلسلہ میں رسالہ ’’طلوع اسلام‘‘ جولائی ۱۹۵۴ء رسالہ ’’فسخ نکاح مرزائیاں‘‘ رسالہ ’’ترجمان القرآن‘‘ نومبر ۱۹۵۳ء مسماۃ عائشہ بنام عبدالرزاق کے مقدمہ میں بہاول پور کے فاضل ڈسٹرکٹ جج ’’منشی محمد اکبر کا فیصلہ‘‘ اور مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب ’’قادیانی مسئلہ‘‘ پیش کیا۔
(مدعیہ کے وکیل) میاں عطاء اﷲ نے ’’طلوع اسلام‘‘ جولائی ۱۹۵۴ء ’’ختم نبوت کی حقیقت‘‘ از مرزابشیراحمد ایم۔اے (مرزاغلام احمد کے خلیفہ ثانی مرزابشیرالدین محمود احمد کے چھوٹے بھائی) نیز احمدی فرقہ کے بانی کی لکھی ہوئی کتاب ’’الحق‘‘ المعروف بہ ’’مباحثہ لدھیانہ‘‘ ان کی ایک اور تصنیف ’’حقیقت الوحی‘‘ ۱۹۵۳ء کے فسادات پنجاب کی تحقیقاتی رپورٹ، ابوالاعلیٰ مودودی کی ’’قادیانی مسئلہ‘‘ کا قادیانیوں کی طرف سے جواب، ’’تحقیقاتی عدالت میں مرزابشیرالدین محمود کا بیان‘‘ اور ’’مقدمہ بہاول پور‘‘ از جلال الدین شمس ’’تصدیق احمدیت‘‘ از بشارت احمد وکیل حیدر آباد دکن۔ ’’حقیقت الوحی‘‘ چوتھا ایڈیشن ۱۹۵۰ء ’’تحقیقاتی عدالت کی رپورٹ پر ایک نظر‘‘ از جلال الدین شمس صدر انجمن احمدیہ پاکستان کے تفصیلی حوالے دئیے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر قادیانیوں کے اس عقیدہ کی طرف توجہ دلائی جسے احمدیہ جماعت کے فاضل وکیل مسٹر عبدالرحمان خادم نے تحقیقاتی عدالت کے فاضل ججوں کے سامنے پیش کیا تھا اور جس کے لئے انہوں نے حسب ذیل آیات قرآنی سے استنباط کیا تھا۔
۱… ’’اور جو شخص اﷲ اور رسول کا کہنا مان لے گا تو ایسے اشخاص بھی ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جن پر اﷲ نے انعام فرمایا ہے۔ یعنی ’’انبیائ‘‘، ’’صدیقین‘‘، ’’شہدائ‘‘ اور ’’صلحائ‘‘ اور یہ حضرات اچھے رفیق ہیں۔‘‘ (سورہ۴، آیت۶۹)
2277۲… ’’اور جو لوگ اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں، ایسے ہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں۔ ان کے لئے ان کا اجر اور ان کا نور ہوگا اور جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی لوگ جہنمی ہیں۔‘‘ (سورہ۵۷، آیت۱۹)
۳… اے فرزندان آدم! جب تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں، جو تمہیں میری آیتیں سنائیں پھر جو شخص ڈر گیا اور اصلاح کر لی، ایسوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غم کھائیں گے اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا وہی دوزخی ہیں۔ (سورہ۷، آیت۳۵،۳۶)
۴… اے انبیائ! تمام اچھی اور پاک چیزوں سے کھاؤ اور نیک کام کرو کہ تم جو کچھ کرتے ہو اس سے میں باخبر ہوں۔ (سورہ۲۳، آیت۵۱)
مندرجہ بالا آیات قرآنی پیش کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئندہ بھی نبی کریم ﷺ کے بعد بعض ایسے لوگ ہوں گے جن پر نبی اور رسول کے لفظ کا اطلاق ہو سکے اور اس دلیل کو مزید تقویت پہنچانے کے لئے بعض احادیث اور ایسے محدثین اور علماء کے حوالے بھی دئیے گئے جن کی مذہبی حیثیت عام طور پر مسلمہ ہے۔ اگرچہ اس کی تردید نہیں کی گئی کہ مرزاغلام احمد نے اپنے لئے نبی کا لفظ استعمال کیا۔ لیکن یہ کہاگیا ہے کہ انہوں نے یہ لفظ ایک خاص معنی میں استعمال کئے۔ وہ عام معنوں میں نبی نہیں تھے۔ یعنی ایسے نبی جو خدا کے سابقہ پیغام کو منسوخ کرنے یا اس میں ترمیم یا تبدیلی کرنے کا حق یا اضافہ کرنے کے لئے خدا کی طرف سے کوئی خاص پیغام لے کر آئے ہوں ان کا دعویٰ نبوت تشریعی کا نہیں تھا بلکہ ظلی یا بروزی نبوت کا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مسلمانوں کی طرف سے جواب
دوسری طرف سے کہاگیا ہے کہ ظل یا بروز کا تصور جس کا ترجمہ ’’اوتار‘‘ کیا جاسکتا ہے۔ اسلام کے لئے قابل قبول نہیں ہے اور جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس پر نبوت کی وحی آتی ہے ایک نئی امت قائم کرتا ہے۔ وہ خود بخود اسلام کے دائرے سے خارج ہو جاتا ہے۔ مرزاغلام احمد، 2278احمدیہ جماعت کے موجودہ سربراہ اور اس جماعت کے نمائندہ مصنّفین کی تحریروں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مرزاغلام احمد نے اپنے اوپر اس طرح کی وحی یا الہام آنے کا دعویٰ کیا ہے جو خدا نے اب تک صرف انبیاء کے لئے مخصوص رکھا تھا۔ لہٰذا اب سوال صرف یہ رہ جاتا ہے کہ آیا مرزاغلام احمد نے کبھی یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان پر ایسی وحی آئی تھی جسے وحی نبوت کہا جاسکتا ہو۔ اب سے پہلے جب بھی کوئی نبی آئے تو انہوں نے اس قوم سے جہاں وہ ظاہر ہوئے ایک مطالبہ کیا: ’’ہمارے نبی نے سارے عالم انسانیت سے مطالبہ کیا کہ ان کے دعویٰ کو جانچے اور ان پر ایمان لائے۔‘‘ اور جس نے نبوت سے انکار کیا یا اس میں شک کا اظہار کیا وہ نقصان کا سزاوار ٹھہرتا ہے۔ لہٰذا قوم کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ نبوت کے دعویٰ کو منظور کرے یا اس سے انکار کردے۔
 
Top