• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (گیارھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا مرزا قادیانی کے ساتھی صحابہ ہیں؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، مرزا صاحب کے ساتھیوں کو، جنہوں نے مرزا صاحب کو دیکھا، انہیں آپ صحابہ نہیں سمجھتے؟
مرزا ناصر احمد: انہیں ہم کہتے ہیں: ’’صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا‘‘ (عربی)
اور ۔۔۔۔۔۔ کے معنی ہیں، وہ ’’ملنے والا‘‘ آیا بیچ میں تخیل، قرآن کریم کی اس آیت کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ وہ بھی صحابہ سے ملے ایک رنگ میں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: دیکھئے یہ ’’خطبہ اِلہامیہ‘‘ میں ہے، ذرا آپ دیکھیں:(عربی)
مرزا ناصر احمد: ’’صحابہ سے ملا۔۔۔۔۔۔‘‘
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’جو میری جماعت میں داخل ہوگیا، گویا وہ رسول اللہa کی جماعت میں داخل ہوگیا۔‘‘
(خطبہ اِلہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۹)
مرزا ناصر احمد: 1481(عربی)
کا ترجمہ کیا ہے؟ قریباً قرآنی آیت کا؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ تو میں نہیں جانتا، لیکن یہ کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں آیت پڑھ رہا ہوں: (عربی)
کا قریباً یہ ترجمہ نہیں ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہرحال میں تو اسے نہیں سمجھتا ترجمہ۔ آپ فرما رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہم سمجھتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کو جنہوں نے دیکھا وہ صحابہ ہیں یا نہیں؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے، ہمارے نزدیک صحابہ رضوان اللہ علیہم صرف وہ ہیں، محمد رسول اللہa کو جنہوں نے حالتِ اِیمان میں دیکھا۔ اس کے بعد اَب پھر کوئی صحابی نہیں۔ آپ نے جو کچھ تعریف کی ہے، میں نے اس میں پوچھا ہے کہ کیا جناب مرزا غلام احمد صاحب کو جن لوگوں نے دیکھا، جو ان کے ساتھ رہے، انہیں بھی آپ صحابہ کہتے ہیں یا نہیں کہتے؟
مرزا ناصر احمد: ہم انہیں اس معنی میں صحابہ کہتے ہیں جو قرآن کریم نے فرمایا ہے:(عربی)
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ام المومنین آپ کے ہاں کن کو کہتے ہیں؟)
1482مولانا محمد ظفر احمد انصاری: آپ کے ہاں ’’اُمّ المؤمنین‘‘ کن کو کہتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہمارے ہاں ’’اُمّ المؤمنین‘‘ اُسے کہتے ہیں جو اَزواجِ مطہرات کی خادمہ ہیں اور مسیحِ موعود کے ماننے والوں کی ماں ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
(ام المومنین آپ کے ہاں کن کو کہتے ہیں؟)
1482مولانا محمد ظفر احمد انصاری: آپ کے ہاں ’’اُمّ المؤمنین‘‘ کن کو کہتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہمارے ہاں ’’اُمّ المؤمنین‘‘ اُسے کہتے ہیں جو اَزواجِ مطہرات کی خادمہ ہیں اور مسیحِ موعود کے ماننے والوں کی ماں ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسجد اقصیٰ قادیان کی کس مسجد کا نام ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: کیا ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ جہاں حضور (ﷺ) کو معراج میں لے جایا گیا، یہ قادیان کی کسی مسجد کا نام ہے؟
مرزا ناصر احمد: یہ ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ نام کی بہت سی مساجد ہیں، دس، پندرہ، بیس۔ ٹیپو کی… ٹیپوسلطان ہمارے بڑے جرنیل شجاع گزرے ہیں… ان کی مسجد کا نام بھی ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: قادیان میں بھی ہے؟
مرزا ناصر احمد: قادیان میں بھی ہے۔ قادیان میں بھی ہے اور بھی بہت ساری ہیں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، جناب! میں نے عرض کیا ہے، جس میں رسول اللہa کو معراج میں لے جایا گیا، کیا وہ قادیان میں ہے یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: وہ ہے وہیں جہاں آپ سمجھتے ہیں کہ ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، قادیان میں نہیں ہے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، تو میں اسے دِکھاؤں نہ؟
جناب چیئرمین: نہیں جی، وہ کہہ۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی حوالہ بتادیں۔
جناب چیئرمین: اگر ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں ابھی بتاتا ہوں۔
جناب چیئرمین: اچھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(پنج تن سے آپ کی کیا مراد ہے؟)
1483مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’پنج تن‘‘ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کون لوگ ’’پنج تن‘‘ میں شامل ہیں؟
مرزا ناصر احمد: ’’پنج تن‘‘ کے معنی ہیں: پانچ تن، پانچ افراد۔ تو وہ مختلف جہات سے ہم اس کے لغوی معنی کے لحاظ سے مختلف خاندانوں میں پنج تن ہوسکتے ہیں۔ لیکن ہم سے ۔۔۔۔۔۔ اُمتِ مسلمہ نے ’’پنج تن‘‘ ایک خاص معنی میں کثرت سے اِستعمال کیا ہے، ہم بھی اس معنی میں اس کو اِستعمال کرتے ہیں اور جماعتِ احمدیہ نے ایک اور معنی میں بھی اسے اِستعمال کیا اور کوئی شرعی روک نہیں کہ اس فارسی کے ایک محاورے کو پُرانے اِستعمال کے باوجود ایک نئے محاورے میں بھی اِستعمال کرلیا جائے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں آپ کو یہ شجرہ بھیجتا ہوں جس میں قرآنی آیت ہے عنوان میں: (عربی)
مرزا ناصر احمد: حصولِ برکت کے لئے یہ عنوان رکھا گیا ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اور شعر یہ کہ:

’’انہیں ماتم ہمارے گھر میں شادی
سبحان الذی اخزیٰ الاعادی‘‘
(درثمین اُردو ص۴۶)

اس کے پھر نیچے ہے:
’’بہار آئی ہے اس وقت خزاں میں
لگے ہیں پھول میرے بوستان میں‘‘
(درثمین اُردو ص۴۵)

پھر ایک اور شعر ہے:
’’یہ پانچوں جو کہ نسل سیّدہ ہے
یہی ہیں پنج تن جن پر بنا ہے‘‘
(درثمین اُردو ص۴۴)

1484یہ آپ چاہیں تو میں ابھی دے دیتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ مجھے یاد ہیں شعر۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہت اچھا۔
مرزا ناصر احمد: اور: ’’یہی ہیں پنج تن جن پر بنا ہے‘‘ حضرت مسیحِ موعود ۔۔۔۔۔۔ نہیں، بات۔۔۔۔۔۔ میں جواب دُوں؟ یا اگر آپ کا سوال ختم نہیں ہوا تو میں معافی چاہتا ہوں۔ اس میں یہ بیان ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی وحی کے ذریعے یہ بتایا تھا کہ: (عربی)
(کہ تیری نسل تیرے آباء سے کاٹ دی جائے گی اور اَب تجھ سے یہ نسل چلے گی)
تو اس شعر میں آپ نے یہ فرمایا کہ میری نسل میرے خاندان کی نسل آئندہ ان پانچ افراد سے چلے گی اور اس سے زیادہ اس کا کوئی مطلب نہیں۔
Mr. Chairman: Next.
(جناب چیئرمین: آگے چلیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا مرزا غلام احمد کے ننانوے نام ہیں؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ ننانوے بہت معروف ہیں۔ بہت سے لوگوں نے حدیثوں سے اور روایتوں سے رسول اللہa کے بھی ننانوے نام جمع کئے ہیں۔ کیا مرزا غلام احمد صاحب کے بھی ننانوے نام ہیں؟
(احمدیہ جنتری ۱۹۴۷ء ص۱۸،۱۹)
مرزا ناصر احمد: نہ میرے علم میں ہیں، نہ ساری عمر مجھے اس چیز میں دِلچسپی پیدا ہوئی کوئی۱؎۔
Mr. Chairman: Next.(جناب چیئرمین: آگے چلیں)
مسجدِ اقصیٰ والا آپ نے پوچھنا ہے، حوالہ پوچھنا ہے۔

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے اس کا حوالہ)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔ ایک حوالہ ہے (خطبہ اِلہامیہ ص ث، خزائن ج۱۶ ص۲۰) میں ہے کہ: 1485’’مسجدِ اقصیٰ سے مراد مسیحِ موعود کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے، جس کی نسبت ’’براہین احمدیہ‘‘ میں خدا کا کلام یہ ہے‘‘: (عربی)
مرزا ناصر احمد: ’’یجعل فیہ‘‘
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’یجعل فیہ‘‘
اور یہ ’’مبارک کا لفظ جو بصیغۂ مفعول اور فاعل واقع ہوا، قرآن شریف کی آیت ’’بارکنا حولہ‘‘ کے مطابق ہے۔ پس کچھ شک نہیں کہ قرآن شریف میں قادیان کا ذِکر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے‘‘: (عربی)
اس آیت کے ایک تو وہی معنی ہیں جو علماء میں مشہور ہیں، یعنی یہ کہ:’’آنحضرتﷺ کے مکانی معراج کا یہ بیان ہے۔ مگر کچھ شک نہیں کہ اس کے سوا آنحضرتa کا ایک زمانی معراج بھی تھا، جس سے یہ غرض تھی کہ تاآپ کی نظر کشفی کا کمال ظاہر ہو اور نیز ثابت ہو کہ مسیحی زمانے کے برکات بھی درحقیقت آپ ہی کے برکات ہیں جو آپ کی توجہ اور ہمت سے پیدا ہوئی ہیں۔ اس وجہ سے مسیح ایک طور سے آپ ہی کا رُوپ ہے اور وہ معراج یعنی بلوغ نظر کشفی دُنیا کی انتہا تک تھا جو مسیح کے زمانے سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس معراج میں جو آنحضرتﷺ مسجدالحرام سے مسجدِاقصیٰ تک سیر فرما ہوئے تھے، وہ مسجدِ اقصیٰ یہی ہے جو قادیان میں بجانب مشرق واقع ہے جس کا نام خدا کے کلام نے مبارک رکھا ہے۔‘‘
(خطبہ اِلہامیہ ص ح،ج، حاشیہ خزائن ج۱۶ ص۲۱،۲۲)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد غلط بیانی کر رہا ہے۔ احمدیہ جنتری ۱۹۴۷ء قادیانیوں کی شائع کردہ ہے۔ ۱۸،۱۹ مرزامحمود کے ماموں، مرزاقادیانی کے سالا اور صحابی نے لکھا ہے کہ نبی کریمﷺ کے نام ننانوے تھے تو اسی طرح مرزاقادیانی کے بھی ننانوے نام ہیں۔ پھر ان ننانوے ناموں کی نمبرات دے کر لکھا ہے۔ لیکن ڈھٹائی کی انتہاء دیکھیں مرزاناصر اپنی جماعت کے حوالہ سے آج انکاری ہو رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1486مرزا ناصر احمد: یہ دُرست ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ ’’خطبہ اِلہامیہ‘‘ بائیس سے۔۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مرزا ناصر احمد: بات یہ ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے اجازت ہے جواب دینے کی؟
جناب چیئرمین: ہاں، بالکل، Explain (واضح) کریں آپ۔
مرزا ناصر احمد: اس میں، جو آپ نے حوالہ پڑھا، دو چیزیں بڑی نمایاں ہیں۔ ایک یہ کہ ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ پہلے ہمارے اسلامی لٹریچر میں اس مسجد کو کہتے ہیں جس کی پیچھے یہودیوں نے خرابی وغیرہ کی۔ اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرے۔ وہ ہم نے تسلیم کیا، یعنی حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کیا، ہم نے بھی تسلیم کیا۔ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے کہا کہ اسی آیت کے: (عربی)
کہ وہ معراج اس کو ۔۔۔۔۔۔ ایک اور فرق ہے۔ اب ہم معراج میں گئے ہیں تو اس کی تھوڑی سی مختصراً تفصیل بتانی پڑے گی۔ اُمت میں ایک ’’اسریٰ‘‘ ہے اور ایک ’’معراج‘‘ ہے اور یہ جو آیت ہے ’’سبحان الذی اسریٰ‘‘ اس کرامت مسلمہ کا ایک حصہ ’’اسریٰ‘‘ کہتا ہے اور اس کے علاوہ ایک ’’معراج‘‘ تسلیم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یعنی دو دفعہ نبی کریمﷺ پر یہ عظیم جلوہ اللہ تعالیٰ کا ظاہر ہوا تھا اور عظیم یہ کشوف ہوئے۔ پہلے اس کا پہلا جو مصداق ہے، مسجدِاقصیٰ کا، وہ وہ مسجد ہے۔ ہمارے نزدیک ایک معراج ہے رُوحانی۔ وہ بلوغت نظر، اپنی اُمت کے آخری زمانہ پر تھی آپ کی نظرگئی۔ ایک ہے معراج… اس معنی میں اب میں لوں گا… ایک ہے معراجِ مکانی، ایک ہے معراجِ زمانی۔۔۔۔۔۔ اور نبی اکرمﷺ کے کشف کا پہلا مصداق وہ مسجد ہے جو معراجِ مکان ہے جس پر، جس کو ہم سب کہتے ہیں، ساری اُمت اس پر متفق ہے، ہمیں اس پر کوئی اِختلاف نہیں ہے۔ ہمارا مشترکہ ورثہ ہے اور ایک ہے معراجِ زمانی، 1487یعنی نبی اکرمﷺ کی نظر جو ہے ناں، وہ آخر، آخر زمانہ تک، قیامت تک کے لئے گئی ہے، اور اتنی شان ہے اس میں کہ بڑی لمبی تفصیل ہے، اس میں میں نہیں جاؤں گا۔ بہرحال ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس رُوحانی بلاغت نظری جو ہے، اس میں نبی اکرمﷺ کو اس زمانے کا بھی علم دیا گیا۔ تو یہ یہ زمانہ ہے جس میں ہم بانیٔ سلسلہ کو مہدی کے وجود میں ہم نے پایا اور ہم اس کی جماعت ہیں۔ تو ہمارا یہ کہنا کہ معراجِ زمانی میں جو بلوغت نظری کے نتیجے میں آنحضرتﷺ کی آنکھ نے اپنے مہدی کا زمانہ دیکھا تو جو اس کی مسجد ہے، قطع نظر اس کے کہ ہم سے جو اِختلاف رکھتے ہیں وہ کہیں گے کہ بانیٔ سلسلہ نہیں کوئی اور ہوگا، لیکن اس کی مسجد کو بھی، کو نبی اکرمa کی معراجِ زمانی میں ’’مسجد اقصیٰ‘‘ کہا گیا، کہا جائے گا۔ بہرحال میں نے اپنا عقیدہ بتادیا ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ ’’مکاشفات مرزا صاحب‘‘ ہے۔ لیکن ہمارے پاس وہ کتاب نہیں ہے۔ اگر آپ اس کو Admit (تسلیم) کرتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: کتاب کا نام کیا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ کسی اور صاحب نے لکھا ہے اس میں، حوالے دئیے ہیں ان کے اس میں۔
مرزا ناصر احمد: یہ لکھی کس نے ہے؟ یہ ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘ لکھی کس نے ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ کسی اور صاحب نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، کس صاحب نے؟
1488مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ملک منظور اِلٰہی صاحب۔
مرزا ناصر احمد: یہ احمدی تھے۱؎؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں یہ نہیں جانتا، لیکن۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، بس ٹھیک ہے اتنا۔ اس کے بعد آپ کہیں اپنی بات۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد! اتنا دھوکہ دیں جتنا آپ ہضم کر سکیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ منظور الٰہی صرف قادیانی نہیں، بلکہ قادیانی نبی کا قادیانی صحابی بھی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(بہشتی مقبرہ کے بارہ میں کیا موقف ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس میں مرزا صاحب کا ایک مکاشفہ درج ہے:
’’کشفی رنگ میں وہ مقبرہ مجھے دِکھایا گیا جس کا نام خدا نے بہشتی مقبرہ رکھا۔‘‘
اور پھر اِلہام ہوا: ’’ کل مقابر الأرض لا تقابل ھٰذہ الأرض ‘‘
(تذکرہ ص۷۱۰، طبع۳)
’’رُوئے زمین کے تمام مقابر اس زمین کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔‘‘
وہ بہرحال مجھے آپ کی کتاب میں ۔۔۔۔۔۔۔ وقت نہیں تھا اتنا۔ یہ دریافت کرنا تھا کہ کیا یہ ہے موقف آپ کا؟
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ موقف نہیں ہے۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ مقبرہ ایک ہی ہے، یعنی Worth the Name جس کو کہتے ہیں ناں انگریزی میں، اور وہ ہے نبی اکرمa کا مزار۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہشتی مقبرہ؟
مرزا ناصر احمد: ہیںجی؟ نہیں، نہیں۔ بہشتی مقبرہ ہے، لیکن اس کا مقام وہ نہیں ہے وہ میں بتارہا ہوں۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس کے متعلق اس طرح کی عبارتیں تو ہیں، مثلاً۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میری رہتی ہے بات۔
’’مجدد الف ثانی کی مسجد، مسجدِ نبوی کے برابر ہے‘‘
یہ ہے ’’طریقۂ محمودیہ‘‘ ترجمہ ’’روضۂ قیومیہ‘‘ ص۶۸، مطبوعہ فریدکوٹ: 1489’’آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ تمام دُنیا میں صرف تین مسجدوں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہی تین مساجد عزت وتکریم کے قابل ہیں، یعنی مسجد الحرام، مسجد النبی اور مسجد الاقصیٰ۔ لیکن…‘‘
ہیں؟ ہاں، ہاں، مجھے پتا ہے: ’’۔۔۔۔۔۔۔ لیکن مجدد الف ثانی کی مسجد کو ان تینوں مسجدوں کے برابر بھی مقام دیا ہے بعض لوگوں نے جو ان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اتنے میں ہاتف نے غیب سے آواز دی کہ یہ مسجد الف ثانی کی مسجد رُوئے زمین کی مسجدوں سے سوائے مسجدالحرام، مسجدِ نبوی اور مسجدِاقصیٰ کے، اعلیٰ اور افضل ہے۔ دُنیا کی مقدس تر مسجدوں میں یہ چوتھی مسجد ہے۔ جو اَجر نماز پڑھنے والے کو ان مساجد میں نماز پڑھنے سے حاصل ہوتا ہے، وہی اجر تربیت کا اس مسجد میں حاصل ہوگا۔‘‘
تو جو بہشتی مقبرہ ہے، اس کا تو وہ مقام ہے ہی نہیں، اس کا تصوّر ہی اور ہے۔ اگر کہیں تو بتادُوں دوچار۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(درثمین کے دوشعروں کی وضاحت)

مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ کے دو شعر ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اُردو کے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ جو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’درثمین‘‘ اُردو، فارسی اور عربی میں ہیں۔ یہ اُردو کے اشعار ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ اُردو کے، اُردو کے۔
مرزا ناصر احمد: ’’درثمین‘‘ اُردو اگر لائبریرین صاحب کے پاس ہو تو وہ دے دیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، یہ تو بہت معروف شعر ہے، آپ جان جائیں گے:
1490زمینِ قادیاں اب محترم ہے
ہجومِ خلق سے ارضِ حرم ہے
(درثمین اُردو ص۵۰)
عرب نازاں ہیں اگر اَرضِ حرم پر
تو اَرضِ قادیاں فخرِ عجم ہے
(الفضل)
یہ اشعار ہیں۔
مرزا ناصر احمد: حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے شعر؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی؟
مرزا ناصر احمد: یہ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے شعر ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ تو میں نے نہیں عرض کیا۔
مرزا ناصرا حمد: یہ ’’درثمین‘‘ کے شعر ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ صفحہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔نہیں، نہیں، ’’درثمین‘‘ کس کے؟ یہ شاعر کون ہے ان کا؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’الفضل‘‘ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ء میں شائع ہوا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں ’’الفضل‘‘ میں، ’’درثمین‘‘ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اُردو اشعار کے مجموعے کا نام ہے، اور اُس میں یہ دُوسرا شعر ہے ہی نہیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’الفضل‘‘ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ء میں یہ اشعار شائع ہوئے ہیں۔
مرزا ناصرا حمد: دیکھیں گے تو پتا لگے گا۔ یہ شعر جو ہے، اس کی جو اندرونی شہادت ہے، وہ اسے ہم سے کاٹ کے پرے پھینکتی ہے۱؎۔

(یہاں کے نمبر 1 کا حاشیہ اگلی پوسٹ میں ہو گا۔)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیان جانا نفلی حج سے زیادہ ثواب؟)

مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہت اچھا۔
اب یہ ’’آئینہ کمالات‘‘ میں ہے کہ:1491 ’’لوگ معمولی اور نفلی طور پر حج کرنے کو بھی جاتے ہیں، مگر اس جگہ نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)
یعنی قادیان کے متعلق۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ کس حج سے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’مگر اس جگہ نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’نفلی حج‘‘ کیا ہوتا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’نفلی حج‘‘ وہ جو فرض حج ادا ہونے کے بعد لوگ جاتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: یعنی فرض کے پورا کرنے کے بعد۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اور ایک دُوسرا یہ ’’الفضل‘‘ کا ہے یہ کوٹیشن: ’’جب…‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں اس کا جواب دے دُوں، پھر۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، نہیں، یہ ایک ہی موضوع پر دوتین کوٹیشنز ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ گویا سالانہ جلسہ کے متعلق ہے: ’’جب یہ جلسہ اپنے ساتھ اس قسم کے فیوض رکھتا ہے، اس میں شمولیت نفلی حج سے زیادہ ثواب کا انسانوں کو مستحق بنادیتی ہے، تو لازماً فوائد سے مستفید ہونے کے لئے جماعت کے ہر فرد کے دِل میں تڑپ ہونی چاہئے۔‘‘
اب اسی مضمون کا یہ ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے ایک اور ظلّی حج مقرّر کیا تاکہ وہ قوم جس سے وہ اسلام کی ترقی کا کام لینا چاہتا ہے اور تاکہ وہ غریب یعنی ہندوستان کے مسلمان اس میں شامل ہوسکیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر احمد! دجل اچھا نہیں۔ وہ اندرونی آپ سے کاٹ کر دور نہیں پھینک رہی۔ وہ شہادت اندرونی، اسے الفضل میں شائع کر کے آپ کے اندرونی نفاق کو شائع کر رہی ہے۔ سمجھے بابو؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1492یہ اس میں اس مضمون کے حوالے سے بہت سے ہیں۔ لیکن اس میں یہ ہے کہ یہ:
’’اس جلسے میں بھی وہی اَحکام ہیں جو حج کے لئے ہیں: (عربی)
یہاں اس جلسے میں بھی یہی صورت ہونی چاہئے۔‘‘
یعنی اس سے میرا مطلب یہ ہے کہ ’’ظلّی حج‘‘ کیا چیز ہے؟ آپ کے ہاں اس کا کیا تخیل ہے؟ اور وہ حج پر جانے سے زیادہ بہتر ہے قادیان کے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں جواب ۔۔۔۔۔۔ اگر ختم ہوجائے تو میں جواب دُوں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی، بالکل۔
مرزا ناصر احمد: آپ (مرزا غلام احمد) نے یہ فرمایا ہے کہ جماعتِ احمدیہ کے نزدیک حج فرض ہے اور اس حج کا بہت بڑا ثواب ملتا ہے اور جماعتِ احمدیہ کو جب بھی شرائطِ حج پوری ہوں، یعنی راستے کی حفاظت ہو وغیرہ ___ یہ ہماری فقہ کی کتب میں ہے ___ اس وقت حج ضرور کرنا چاہئے۔ ایک بات آپ نے یہ فرمائی ہے۔ دُوسری بات آپ نے ۔۔۔۔۔ اور یہ دُرست ہے، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے نزدیک حج ارکان اسلام میں سے ہے، اور جو حج کرسکے اور نہیں کرتا، وہ ہمارے نزدیک بڑا سخت گنہگار ہے۔ یعنی ہم دونوں اس پر متفق ہوگئے۔
دُوسری بات آپ نے یہ فرمائی کہ ایک نفلی حج ہوا کرتا ہے۔ نفلی حج اس حج کو کہتے ہیں جس ۔۔۔۔۔۔ اس شخص کے حج کو کہتے ہیں جس نے ایک دفعہ بھی ابھی حج نہ کیا ہو۔ تو جو آپ ہماری طرف یہ بات منسوب کرتے ہیں کہ جس نے ایک دفعہ بھی، نہیں، ایک دفعہ حج کرچکا ہے، جو حج کرچکا ہے، اور اگر ساری عمر اب وہ حج نہ کرے، کیونکہ فریضہ حج عمر میں ایک دفعہ ہے، تو اگر وہ ساری عمر بھی حج نہ کرے تو تب بھی اس کو گناہ نہیں اگر وہ ساری عمر حج نہ کرے اور ساری عمر حج کرنے کے بعد، ایک حج کرنے کے بعد، فریضہ حج ادا کرنے کے بعد، ساری عمر حج اور نہ کرے، نفلی حج نہ کرے، اور اپنے گاؤں میں اپنے بیلوں کے پیچھے ساری عمر ہل چلاتا رہے اور ان کو 1493گالیاں دیتا رہے، جیسا کہ ہمارے گاؤں میں رواج ہے، اور ایک دُوسرا شخص جو حج کرچکا، جس پر اب ساری عمر فریضہ حج عائد نہیں ہوتا، وہ علاوہ اس حج کے ایسی جگہ جاتا ہے جہاں خدا اور رسول کی باتیں اس کے کان میں پڑتی ہیں، اور اِصلاحِ نفس کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، تو یہ بڑی اچھی چیز ہے، احمدیوں کو ایسا کرنا چاہئے، یہی ہمارا عقیدہ ہے۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Next. (جناب چیئرمین: آگے چلیں)
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور جہاں تک ہمارا پہلا لٹریچر ہے، وہ بھی بہت سی باتیں ہمیں بتاتا ہے۔ ’’تذکرۃالاولیائ‘‘ میں ہے، یہ ہے: ’’ایک سال عبداللہ حج سے فارغ ہوکر۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ ’’تذکرۃالاولیائ‘‘ مشہور کتاب ہے، اس کا حوالہ ہے:
’’ایک سال عبداللہ حج سے فارغ ہوکر تھوڑی دیر کو حرم میں سوگئے، تو خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے اُترے۔ ایک نے دُوسرے سے پوچھا۔ (فرشتوں نے، آپس کی گفتگو ہے) ایک نے دُوسرے سے پوچھا کہ امسال کتنے شخص حج کو آئے ہیں؟ جواب دیا چھ لاکھ۔۔۔۔۔۔ دُوسرے فرشتے نے، (سوال کرنے والے فرشتے نے) کہا: کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ کسی کا بھی نہیں۔ میں نے یہ سنا تو مجھ کو اِضطراب پیدا ہوگیا۔ میں نے کہا یہ تمام لوگ جہان کے اوڑچھوڑ سے اس قدر رنج اور تعب کے ساتھ بیابان قطع کرکے آئے ہیں، یہ سب ضائع ہوجائیں گے؟ فرشتے نے کہا: دمشق میں ایک (جوتا بنانے والا) ہے۔ (یہ فرشتے کی بات ہے) دمشق میں ایک جوتا بنانے والا ہے جس کا نام علی ابن الموفسق ہے، وہ حج کو نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔ مگر اس کا حج مقبول ہے۔ (حج کو وہ آیا ہی نہیں، اس کا حج قبول ہے) اور ان تمام لوگوں کو (چھ لاکھ کو) اس کی وجہ سے بخش دیا گیا ہے۔ میں نے سنا تو اُٹھ بیٹھا اور کہا کہ دمشق میں چل کر اس شخص کی زیارت کرنی چاہئے۔ (آنکھ کھل گئی گھبراہٹ سے) جب دمشق جاکے اس کا گھر تلاش کیا اور آواز دی تو ایک شخص باہر 1494آئے، میں نے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ کہا: علی بن الموفسق۔ میں نے کہا: مجھے تم سے ایک بات کہنا ہے۔ کہا: کہو! میں نے پوچھا: تم کیا کرتے ہو؟ کہا: جوتے ٹانکتا ہوں۔ میں نے یہ واقعہ ان سے کہا۔ تو پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ (اس نے پوچھا) انہوں نے اپنی خواب سنائی۔ تو انہوں نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: عبداللہ بن المبارک (رحمۃاللہ علیہ)۔ انہوں نے ایک چیخ ماری اور گرکر بیہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے (وہی جو حج کو گئے نہیں تھے اور جن کا حج قبول ہوگیا تھا) جب ہوش میں آئے تو میں نے پوچھا: اپنی حالت کی خبر دو۔ کہا: تیس سال سے مجھے حج کی آرزو تھی اور جوتے ٹانک کر تین سو درہم میں نے جمع کئے حج کے لئے۔ امسال حج کا عزم کرلیا تھا مگر ایک دن میری بیوی نے جو حاملہ تھی، ہمسایہ کے گھر سے کھانے کی خوشبو پاکر مجھ سے کہا: جاکر ہمسائے کے یہاں سے تھوڑا سا کھانا لے آؤ۔ میں گیا تو اس نے کہا: سات دن رات سے میرے بچوں نے کچھ نہیں کھایا (ہمسائے کی عورت نے کچھ نہیں کھایا)، کچھ نہیں کھایا۔ آج میں نے ایک گدھا مرا دیکھا تو اس کا گوشت کاٹ کر پکایا ہے۔ یہ تم پر حلال نہیں۔ میں نے یہ سنا تو میری جان میں آگ لگ گئی، اور میں نے تین سو درہم اُٹھاکر اس کو دے دئیے اور کہا خرچ کرو، ہمارا حج یہی ہے۔‘‘
تو اس واقعے کے بعد… یہ پہلا واقعہ ہے… اس واقعے کے بعد ان کو کشف میں یہ دِکھایا گیا: جو نہیں آیا اس کا حج قبول ہوگیا اور اسی کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔ یہ آگیا۔ تو ان باریکیوں میں جائیں گے اگر ہم، تو بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو اِنسان کا اِیمان تازہ کرنے والی ہیں۔ لیکن جو ہمارا عقیدہ ہے وہ میں نے بتادیا ہے۔
Mr. Chairman: Next, Maulana Zafar Ahmad Ansari.
(جناب چیئرمین: آگے چلیں مولانا ظفر احمد انصاری صاحب)
 
Top