• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

محمدیہ پاکٹ بک

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر۱۳ :
سر الخلافت صفحہ ۶۲ پر مخالفوں پر طاعون پڑنے کے لیے دعا کی سو طاعون پھیل گئی۔ (۹۷۳)
الجواب:
سرا لخلافت صفحہ ۶۲ پر طاعون کا ذکر نہیں صرف رجز کا لفظ ہے(۹۷۴) اور رجز کے خود مرزا صاحب نے کئی ایک معنے کئے ہیں منجملہ ان کے ایک معنی از روئے لغت عرب یہ کئے ہیں کہ:
'' رجز لغت عرب میں ان کاموں کو کہتے ہیں جن کا نتیجہ عذاب ہو۔'' (۹۷۵)
گویا مرزا صاحب کے مخالف نیک اور پاک تھے اور باوجود مرزا کو کاذب دجال کہنے کے بھی مستحق عذاب نہیں تھے۔ تب مرزا نے بقول شما، سرالخلافت میں بد دعا کی کہ خدایا ان پر رجز نازل کر یعنی انہیں بد اعمالیوں میں گرفتار کر جن کی وجہ سے وہ لائق عذاب ہو جائیں۔
ناظرین کرام! غور فرمائیں کہ جب لوگ مرزا کو کافر وغیرہ کہتے ہیں اور طرح طرح کی شوخی و تکذیب کے ہوتے ہوئے مستحق عذاب نہیں تھے تو پھر انہیں قابلِ عذاب ٹھہرانے کو مرزا کی دعا کیا اثر رکھ سکتی ہے کیا کافروں کی دعائیں ان کی نبوت کی دلیل ہوتی ہیں؟ وَمَا دُعَأُ الْکٰفِریْنَ اِلاَّ فِی ضَلٰلٍ ۔(۹۷۶)
دنیا جب سے شروع ہوئی ہے تب سے ہی حسب موسم و وقت و حسبِ اعمال لوگوں کے ان پر دبائیں (طاعون، ہیضہ، ملیریا وغیرہ) وارد و نازل ہوتی رہی اب رجز کے معنے محض طاعون بیان کرنا بھی کیا دلیل ہے کہ اس بد دعا مرزا کے آٹھ سال بعد جو ملک پنجاب میں طاعون پھوٹی تھی وہ مرزا کی کرامت ہے۔ کیا دنیا میں طاعون اس سے پہلے نہیں آئی تھی یا مرزا کے مرنے کے بعد آج تک کبھی نہیں آئی یا آئندہ نہیں آئے گی؟ ہاں اگر یہ طاعون مرزا کی بد دعا کا اثر تھا اور یہ محض مخالفین کے لیے عذاب تھا جیسا کہ مرزا بھی کہتا ہے:
'' طاعون کا عذاب ظالموں اور فاسقوں کے لیے ہے۔'' (۹۷۷)
تو پھر مرزا کے ماننے والے کیوں اس میں گرفتار ہولیے؟ مزے کی بات ہے، بقول مرزائیوں کے مرزا نے مخالفین کے لیے طاعون کی دعا کی، مگر جب وہ آئی اور اس نے بھوکے شیر کی طرح مرزائیوں کو کھانا شروع کیا تو مرزا صاحب لگے چیخنے چلانے کہ:
'' میں دعا مانگتا ہوں کہ خدا ہماری جماعت سے اس طاعون کو اٹھا لے۔'' (۹۷۸)
مختصر یہ کہ کروڑہا مخالفین پر بد دعا کرنا وہ بھی کسی مخصوص مرض سے نہیں ذو معنی لفظ رجز سے اور ساتھ ہی '' یا کسی دوسری موت سے ہلاک کر یا کوئی اور مؤاخذہ کر ''(۹۷۹)کے سے وسیع الفاظ میں پیش کرنا کوئی دلیل نہیں بقول حکیم نور الدین خلیفہ اول:
'' کال اور زلزلے اور وبا کا واقع ہونا نیچر کی ایسی عادات میں سے ہے کہ اس کی نسبت کسی ایک بلا کا بلا تعین وقت اور گول مول پیشگوئی کرنا کبھی غلط نہیں جانا جاسکتا۔'' (۹۸۰)
اسی طرح مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ:
'' پس اس نادان اسرائیلی (حضرت مسیح علیہ السلام معاذ اللہ۔ ناقل) کی پیشگوئیاں ہی کیا تھیں ، یہی کہ زلزلے آئیں گے قحط پڑیں گے لڑائیاں ہونگی۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے؟ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے؟ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا؟'' (۹۸۱)
مرزائیو! کیا ہم انہی الفاظ کو الٹ کر کہہ سکتے ہیں کہ اس مرزا قادیانی کی بد دعائیں کیا تھیں؟ یہی کہ گول مول اور ذو معنی الفاظ میں وباؤں کی ڈینگ مارنا اور بلا تعین وقت زلازل کی پیشگوئیاں جڑنا وہ بھی اس رنگ میں کہ '' مجھے معلوم نہیں کہ زلزلہ کے کیا معنی ہیں؟'' (۹۸۲)
ہاں ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزا صاحب نے جب اس بلا تعین وقت اجمال کو چھوڑ کر طاعون کے لیے مدت لگائی تو وہ سراسر جھوٹی اور شیطانی ثابت ہوئی۔ چنانچہ ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء کو جب مرزا صاحب نے پیشگوئی کی کہ:
'' میں نے خواب میں طاعون کے درخت دیکھے ہیں مجھ پر یہ مشتبہ رہا کہ یہ آئندہ جاڑے میں بہت پھیلے گی یا اس کے بعد کے جاڑے میں۔'' (۹۸۳)
'' ابھی ہم خطرات کی حدود سے باہر نہیں آئے جب تک دو جاڑے کے موسم نہ گزر جائیں۔'' (۹۸۴)
تو یہ پیشگوئی صریح غلط نکلی کیونکہ طاعون کا زور ان ہر دو جاڑوں میں نہیں ہوا۔ بلکہ ۱۹۰۲ء میں ہوا۔ ملاحظہ ہو تحریر ذیل مرزا صاحب خود لکھتے ہیں:
'' چار سال ہوئے کہ میں نے پیشگوئی شائع کی تھی کہ پنجاب میں سخت طاعون آنے والی ہے۔ جس کا نتیجہ طاعون کی یہ حالت ہے جواب دیکھ رہے ہو۔'' (۹۸۵)
---------------------------------------------------------------------------
(۹۷۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۷۴) سر الخلافت ص۶۲ و روحانی ص۳۹۱، ج۸
(۹۷۵) ایام الصلح ص۹۳ و روحانی ص۳۳۰، ج۱۴
(۹۷۶) پ۱۳ الرعد آیت نمبر ۱۵
(۹۷۷) الحکم جلد ۶ نمبر ۱۹ مورخہ ۲۴؍ مئی ۱۹۰۲ء ص۷ و ملفوظات مرزا ص۱۴۱، ج۲ مفہوم
(۹۷۸) بدر جلد ۷ نمبر ۳ مورخہ ۴؍ مئی ۱۹۰۵ء ص۲ والحکم جلد ۹ نمبر ۱۵ مورخہ ۳۰؍ اپریل ۱۹۰۵ء و ملفوظات مرزا ص۲۷۲ ج۴، فرمودہ ۲۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء
(۹۷۹) نزول المسیح ص۱۵۶ و روحانی ص۵۳۴ ج ۱۸ ، نوٹ: مرزا نے نزول المسیح میں سِر الخلافت کے صفحہ ۶۲ سے اپنی منظوم عربی دعاء نقل کی ہے کہ '' ونزل علیہ الرجز حقًا ودمر'' اور پھر اس کا حسب ذیل ترجمہ کیا ہے کہ :
'' مفسدوں پر طاعون نازل کر'' ظاہر ہے کہ یہاں مرزا نے الرجز کا معنیٰ طاعون کیا ہے جو کہ صریحاً تصرف فی اللغت اور دروغ گوئی ہے مرزا کی عبارت ایام الصلح کے علاوہ لغت عرب گواہ ہے کہ رجز کا معنیٰ طاعون نہیں ہوتا، چنانچہ منجد، میں ہے الرجز القذر العذاب، ص۴۷۶ ۔ علامہ ابن منظور فرماتے ہیں کہ وھو العمل الذی یؤدی الی العذاب ، لسان العرب ص۳۵۲، ج۵ یعنی رجز اس عمل کو کہتے ہیں جو عذاب کی طرف لے جائے۔ مرزا محمود لکھتا ہے کہ '' الرجز کے معنیٰ ہیں القذر، گند، عبادۃ الاوثان، بتوں کی عبادت، العذاب، عذاب، الشرک، شرک، (اقرب) رجز کے اصل لغوی معنیٰ اضطراب اور پے در پے حرکت کرنے کے ہیں۔ چنانچہ اسی بناء پر رجز کے معنیٰ زلزلہ کی قسم کے عذاب کے بھی کیے جاتے ہیں اور شرک اور بتوں کی عبادت کے معنیٰ رجز کے اس اعتبار سے ہیں کہ جو ایسا فعل کرتا ہے اس کے اعتقاد میں ایک قسم کا اضطراب ہوتا ہے، تفسیر کبیر ص۴۶۹ ج۱، تقریباً یہی معنیٰ مولوی محمد علی لاہوری نے اپنی تفسیر، بیان القرآن ص۱۹۰۳، ج۳ میں بحوالہ لسان العرب کیے ہیں۔ خلاصہ کلام یہ کہ رجز کا معنیٰ طاعون کرنا غلط بیانی ہے، ابو صہیب
(۹۸۰) فصل الخطاب لمقدمۃ اھل الکتاب ص۴۲۵، ج۲
(۹۸۱) ضمیمہ انجام آتھم ص۲ و روحانی ص۲۸۸، ج۱۱
(۹۸۲) ضمیمہ براہین احمدیہ ص۹۱، ج۵ و روحانی ص۲۵۲، ج۲۱
(۹۸۳) اشتہار مرزا مورخہ ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۵، ج۳ وایام الصلح ص۱۲۱ و روحانی ص۳۶۱، ج۱۴ و تذکرہ ص۳۱۴
(۹۸۴) ایام الصلح ص۱۰۲ و روحانی ص۳۳۹، ج۱۴
(۹۸۵) دافع البلا ص۴ و روحانی ص۲۲۵، ج۱۸ ، تحریر مرزا، ۲۱؍ اپریل ۱۹۰۲ء و طبعہ اپریل ۱۹۰۲ء
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۱۴:
مباہلہ کے طور پر لعنت اللہ کہنے سے کئی مولوی مرزا صاحب کے مخالف مر گئے۔(۹۸۶)
الجواب:
مرزا صاحب از روئے شریعت اسلام بوجہ مدعی نبوت کاذبہ ہونے کے مستحق لعنت تھے۔ اس لیے اگر کروڑہا مخالفوں نے مرزا صاحب کو ایسا لکھا تو خوب کیا۔ چونکہ وہ خدا سے ہمیشہ زندہ رہنے کا وعدہ لے کر نہیں آئے تھے اس لیے کئی ایک فوت ہوگئے۔ اور اللہ کے فضل سے کروڑہا کی تعداد میں زندہ بھی موجود ہیں حالانکہ مرزا صاحب اور ان کے ہزارہا مرید قبروں میں جا پڑے اور لعنت کا با اصول شما نشانہ بن گئے۔
فاعتبروا یا اولی الابصار
اگر محض لعنت کہنے سے مباہلہ منعقد ہو جاتا ہے اور لعنت کرنے والے کا مرنا اس کے ملعون ہونے کی علامت ہے تو پھر مرزا صاحب اول درجے پر ہیں کیونکہ ان کی زبان پر تو لعنت وظیفہ کی طرح جاری تھی۔ ہر وقت مخالفوں کو لعنت لعنت کہتے رہتے۔ ملاحظۃ ہو رسالہ نور الحق اول صفحات آخری، جہاں پوری ہزار لعنت گنائی گئی ہے۔ اسی طرح رسالہ سرالخلافت و شحنہ حق و اعجاز احمدی وغیرہ۔
علاوہ ازیں مرزا صاحب نے اپنے اشد ترین مخالف حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری کے لیے اپنی تحریرات میں بار بار لعنت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مثلاً اعجاز احمدی پر سطر وار دس لعنتیں ہیں(۹۸۷) مگر خود ہی مولانا کی زندگی میں مر گئے ہیں۔ کیا تم اپنے اصول کی رو سے مرزا کو ملعون مان لو گے؟
-------------------------------------------------------------
(۹۸۶) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۸۷) اعجاز احمدی ص۳۸ و روحانی ص۱۴۹، ج۱۹
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۱۵:
مولوی غلام دستگیر مباہلہ کے بعد ہلاک ہوگیا۔(۹۸۸)
الجواب:
مولوی غلام دستگیر نے مرزا صاحب کے ساتھ کبھی مباہلہ نہیں کیا یہ تمہارا سفید جھوٹ ہے۔ ہاں انہوں نے خدا سے دعا ضرور کی تھی کہ یا مرزا صاحب کو ہدایت نصیب ہو یا ہلاکت چونکہ خدا کا قانون ہے کہ وَلَوْلَآ اَجلٌ مُسمی لجاء ھُمُ الْعَذَابُ ۔(۹۸۹) بلا وقت مقررہ عذاب نہیں بھیجا کرتا (الا ما شاء ) اس لیے مرزا کو ڈھیل دی گئی یہاں تک کہ اس کی اجل آگئی۔
مرزا صاحب مباہلہ کی تعریف لکھتے ہیں:
'' مباہلہ کے معنی لغت عرب کی رو سے اور نیز شرعی اصطلاح کی رو سے یہ ہیں کہ دو فریق مخالف ایک دوسرے کے لیے عذاب اور خدا کی لعنت چاہیں۔'' (۹۹۰)
اگر محض یکطرفہ دعا کا نام مباہلہ ہے تو پھر خود تمہارے قول کے مطابق مرزا صاحب نے اپنے جملہ مخالفین کے حق میں موت کی بد دعائیں کیں۔ اور ظاہر ہے کہ کثیر حصہ مخالفین کا ابھی تک زندہ ہے۔ حالانکہ مرزا صاحب عرصہ ہوا مر گئے ہیں۔ تو بتلائیے اور انصاف سے کام لے کر بتلائیے کہ مرزا جھوٹا ہوا یا نہ؟
----------------------------------------------------------------
(۹۸۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۸۹) پ ۲۱ العنکبوت آیت نمبر ۵۴
(۹۹۰) حاشیہ اربعین ص۲۹ نمبر ۲ و روحانی ص۳۷۷، ج۱۷ا
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۱۶:
مواہب الرحمن میں محمد حسین بھین والا کے متعلق پیشگوئی تھی سو وہ بھی مطابق وعید ہلاک ہوا۔(۹۹۱)
الجواب:
مرزا صاحب لکھتے ہیں۔ جھوٹ بولنا گوہ کھانا برابر ہے۔(۹۹۲) اگر تم مواہب الرحمن سے مولوی محمد حسین صاحب مرحوم فیضی کی موت کی پیشگوئی دکھا دو تو ہم سے منہ مانگا انعام لو۔
ماسوا اس کے یہ بھی کوئی پیشگوئی ہے کہ فلاں آدمی مر جائے گا۔ کیا انسان ہمیشہ زندہ رہا کرتے ہیں۔ غور تو کرو کہ عقلمند لوگ تمہاری اس قسم کی بیہودہ باتوں کو سن کر اور لغو مہمل پیشگوئیاں دیکھ کر سوائے اس کے کیا کہیں گے کہ اس گروہ کے پاس کوئی وزنی دلیل نہیں۔
پیشگوئی نمبر ۱۷:
مرزا صاحب کو خدا نے الہام کیا تھا کہ '' میں تجھ کو لوگوں سے بچاؤں گا۔'' (۹۹۳)
جواب:
اگر سلطنت انگریزی نہ ہوتی جس کی مدح سرائی اور دن رات کی خوشامدانہ کاروائیوں میں مرزا صاحب کی عمر گزری ہے۔ اور سلطنت اسلامی ہوتی تو مرزا صاحب کا بچ رہنا ہم بھی اس آیت کے ماتحت جانتے کہ مَنْ کَانَ فِی الضللۃ فَلْیَمْدُدْ لَہُ الرحمن مدا ۔(سورۂ مریم) (۹۹۴)بعض اوقات خدا تعالیٰ گمراہوں کو لمبی ڈھیل دیتا ہے۔ مگر اب تو جو کچھ ہے وہ مرزائیوں کے ''یاجوج ماجوج'' یورپین آقاؤں کی برکت و رحمت ہے۔
------------------
(۹۹۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۹۹۲) حقیقت الوحی ص۲۰۶ و روحانی ص۲۱۵، ج۳۳
(۹۹۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۹۹۴) پ ۱۶ مریم آیت نمبر ۷۵
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۱۸:
(مرزا کا الہام تھا) اِنَّہٗ آوَی الْقَرْیَۃَ اس کے یہ معنی ہیں کہ '' خدا تعالیٰ کسی قدر عذاب کے بعد اس گاؤں کو اپنی پناہ میں لے لیگا۔'' (۹۹۵)
جواب:
اوٰی کے معنی ہیں '' پناہ میں لے لینا''(۹۹۶) پس جس تکلیف سے خدا پناہ دیوے اس میں اسی شخص کا گرفتار ہونا قطعاً محال ہے۔ دیکھئے حضرت رسول کریم( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حق میں آیا ہے اَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی (۹۹۷) یتیموں کو تنگی اور تکلیف کے وقت ماں باپ یاد آتے ہیں یہی حالت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی۔ مگر جب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مربی ہوگیا تو یتیمی کو بے کسی پھر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وارد نہیں ہوئی۔ اسی طرح مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ بعد واقعہ صلیب کے اللہ تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام اور اس کی والدہ کو '' اوینھما اِلٰی رَبْوَۃِ ذات قَرَارٍ وَّمعین ''(۹۹۸) دونوں کو ایک پہاڑ پر پہنچا دیا جو سب پہاڑوں سے اونچا تھا یعنی کشمیر کا پہاڑ (ص۲۳۲، ح) (۹۹۹)بتائیے یہود کی جس ایذا دہی سے بقول مرزا خدا نے مسیح علیہ السلام اور اس کی والدہ ([) کو پناہ دی، اس میں پھر وہ ذرہ بھر بھی مبتلا ہوئے؟
ایسا ہی مرزا نے تیسری مثال جو دی ہے وہ بھی ہماری موید ہے کہ:
'' سورۂ کہف میں آیت ہے فَاؤ اِلَی الْکَھْفِ یَنْشُرْلکم (رَبُّکُمْ مِنْ رحْمتہ) (سورۂ کہف) یعنی غار کی پناہ میں آجاؤ خدا اپنی رحمت تم پر پھیلائے گا۔''(۱۰۰۰)
احمدی دوستو! کیا تم ثابت کرسکتے ہو کہ پناہ میں آنے کے بعد ان پر پھر کوئی ظلم ہوسکتا ہے؟ ماسوا اس کے ابتداء خود مرزا صاحب نے جب قادیان کے لیے الہام گھڑا تو یہی معنی کئے تھے:
'' جس گاؤں میں تو ہے خدا اسے طاعون سے یا اس کی آفات لاحقہ سے بچائے گا۔'' (۱۰۰۱)
حالانکہ قادیان میں خوب خوب طاعون نے صفائی پھیری '' ایک دفعہ کی شدت'' تو خود مرزا نے مانی ہے۔ (۱۰۰۲)پس یہ الہام سراسر جھوٹا، بناوٹی من گھڑت، افترا نکلا۔
--------------------------------------------------------
(۹۹۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹ بحوالہ حقیقت الوحی ص۲۳۲
(۹۹۶) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۳، ج۲۲
(۹۹۷) پ ۳۰ الضحیٰ آیت نمبر ۷
(۹۹۸) پ۸ المومنون آیت نمبر ۵۱
(۹۹۹) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۳ ج ۲۲
(۱۰۰۰) ایضاً
(۱۰۰۱) ایام الصلح ص۱۵۶ و روحانی ص۱۴۰۳، ج۱۴
(۱۰۰۲) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۴، ج۲۲
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۱۹:
دلیپ سنگھ والی پیشگوئی۔ (۱۰۰۳)
جواب:
حقیقۃ الوحی پر جو پیشگوئی متعلقہ دلیپ سنگھ لکھی ہے وہ قطعاً جھوٹی اور بعد از وقت بناوٹ ہے۔ ہرگز ہرگز مرزا نے اس واقع سے پہلے کوئی پیش گوئی شائع نہیں کی تھی۔ اگر سچے ہو تو دکھاؤ۔
'' پیشگوئی میں وہ امور پیش ہونے چاہئیں جن کو کھلے کھلے طور پر دنیا دیکھ سکے۔'' (۱۰۰۴)
پیشگوئی۲۰:
عبدالحق غزنوی کے اصرار پر (مرزا نے) مباہلہ کیا۔ اگر میں کاذب ہوں تو کاذبوں کی طرح تباہ کیا جاؤں۔ اگر صادق ہوں تو خدا میری مدد اور نصرت کرے۔ (۱۰۰۵)
جواب:
مباہلہ کرنے کے بعد جو جھوٹے کی نشانی ہے وہ یہ ہے:
'' مباہلہ کرنے والوں میں سے جو جھوٹا ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جاتا ہے۔'' (۱۰۰۶)
سو مرزا صاحب مباہلہ کے بعد کاذبوں کی طرح صادق کے سامنے مر گئے۔ مولوی عبدالحق عرصہ بعد تک زندہ رہے۔ (۱۰۰۷)
------------------------------------------
(۱۰۰۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹ بحوالہ حقیقت الوحی ص۲۳۶
(۱۰۰۴) تحفہ گولڈویہ ص۱۲۲ و روحانی ص۳۰۱، ج۱۷
(۱۰۰۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۱۰۰۶) الحکم جلد ۸ نمبر ۳۶ مورخہ ۱۰؍ اکتوبر ۱۹۰۷ ص۹ و ملفوظات مرزا ص۳۲۷، ج۵ فرمودہ ۲؍ اکتوبر ۱۹۰۷ و مجدد اعظم ص۱۱۵۰، ج۲ و تاریخ احمدیت ۵۰۵، ج۳ و تفہیمات ربانیہ ص ۶۲۷ و آیت اللّٰہ ص۲۲ و احمدیہ پاکٹ بک ص۸۳۰ و حیات طیبہ ص۴۲۸ و تحقیقی مقالہ ص۱۱
(۱۰۰۷) مولانا عبدالحق غزنوی مرحوم کی وفات ۲۳؍ رجب ۱۳۳۵ھ موافق ۱۶ مئی ۱۹۱۷ میں ہوئی۔ ابو صھیب
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۲۱:
حضرت مسیح موعود کی دعا کے مطابق پانچ لاکھ مرید ہیں۔ یہ سچائی کی دلیل ہے۔ (۱۰۰۸)
جواب:
مرزا صاحب کے مرید سارے کے سارے لاکھ کے اندر اندر ہیں جیسا کہ ہم بہ تحریر محمود احمد اس کا ثبوت دے آئے ہیں (ملاحظہ ہو جواب دلیل نمبر۸) حالانکہ مرزا صاحب دنیا بھر کی جملہ اقوام کو اپنے دام میں لے آنے کے مدعی تھے۔ اور اس کو اپنی آمد کا مقصد اور علت غائی ٹھہرا کر اپنی زندگی میں اس کا ظہور بتاتے تھے ملاحظہ ہو پاکٹ بک ہذا باب علامات مسیح موعود پس ایک آدھ لاکھ لوگوں کا مرزائی ہو جانا دلیل صداقت نہیں ہوسکتا سنو لکھا ہے:
'' ہماری جماعت اگر بیس پچیس لاکھ ہو کر اس کی ترقی ٹھہر جائے تب بھی کچھ نہیں، پھر بھی یہ سلسلہ کی حقانیت کی دلیل نہیں ٹھہرتی، اس لیے (صداقت کی دلیل بننے کے لیے) ضروری ہے کہ ساری دنیا پر پھیل جائے اور مقدار اور حجت کی رو سے غالب ہو جائے۔'' (۱۰۰۹)
پیشگوئی نمبر ۲۲:
مولوی محمد علی کو بخار ہوگیا ظن ہوا کہ طاعون ہے مرزا نے کہا کہ اگر تم کو طاعون ہو جائے تو میں جھوٹا۔ (۱۰۱۰)
جواب:
معلوم ہوا کہ مرزا کے مریدوں کا طاعون میں مبتلا ہونا مرزا کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہے۔ سو ہم کئی تحریرات مرزا کی نقل کر آئے ہیں جن میں خود مرزا صاحب نے اپنے مریدوں کا طاعون میں مبتلا ہونا تسلیم کیا ہے پس مرزا جھوٹا۔
------------------------
(۱۰۰۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۱۰۰۹) الحکم جلد ۹ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۷؍ اگست ۱۹۰۵ء و بدر جلد ۱ نمبر۲۰ مورخہ ۱۷؍ اگست ۱۹۰۵ء ص ۲ و ملفوظات مرزا ص۳۳۳، ج۴ فرمودہ ۱۰؍ اگست ۱۹۰۵ء
(۱۰۱۰) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۲۳:
وہی دوبارہ پیش کی گئی ہے جو نمبر ۹ میں پیش کی تھی یعنی مولوی عبداللطیف کا کابل میں سنگسار ہونا جس کا جواب ہم دے آئے ہیں۔ (۱۰۱۱)
پیشگوئی نمبر ۲۴:
جلسہ دھرم مہو تسو میں مرزا کی ایک تقریر کا عمدہ ہونا اور سب پر فائق ہونا لکھا ہے۔(۱۰۱۲)
جواب:
اس جلسہ میں ہر مذہب کے لوگ پہلے سے مدعو تھے کہ آکر تقریریں کریں۔ کسی کے لیے گھنٹہ وقت تھا کسی کے لیے اس سے کم و زیادہ، چونکہ تمام لیکچرار اسے ایک معمولی جلسہ سمجھ کر آئے تھے جنہوں نے وقت کی پابندی میں اپنا اپنا مضمون ختم کیا۔ بخلاف اس کے مرزا صاحب نے یہ چالاکی کی کہ گھر میں بیٹھ کر ایک طویل مضمون لکھا جس کے سنانے کے لیے بانیانِ جلسہ کو وقتِ مقررہ سے چار گنا وقت دینا پڑا۔ اس لیے لازمی تھا کہ بمقابلہ دیگر مضامین کے بعض جلد باز لوگ اسے فضیلت دیتے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔(۱۰۱۳) ادھر مرزا صاحب پہلے سے ایک شگوفہ چھوڑ چکے تھے کہ مجھے الہام ہوا '' یہ وہ مضمون ہے جو سب پر غالب آئے گا۔''(۱۰۱۴)
بس پھر کیا تھا آپ نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ دیکھو جی! ہم ایسے ہم ویسے۔
ہم حیران ہیں کہ اس ڈھٹائی کا جواب کیا دیں۔ مزا تب تھا کہ باقی لکچراروں کی طرح یہ بھی قواعد جلسہ کی پابندی کرتے۔ اور وقتِ مقررہ میں اپنے مضمون کو ادا کرتے پھر اگر یہ مضمون فائق رہتا تو ہم علی الاعلان اعتراف کرتے کہ:
گو مرزا صاحب کا اپنی کسی قیاسی پیشگوئی میں سچا نکلنا اس کے نبی اللہ و رسول اللہ ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ علاوہ اس ایک ڈھکوسلے کے اس کی سب متحدیانہ پیشگوئیاں صاف جھوٹی، صریح، باطل، واضح، دروغ ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم یہ پیشگوئی ضرور بر ضرور شیطانی الہام ہے جو بقول مرزا صاحب ہوا کرتا ہے۔ (۱۰۱۵)
مگر اس جگہ تو اتنا بھی نہیں کیونکہ وقتِ مقررہ کی پابندی نہ کرتے ہوئے ہر شخص جو ایڑی سے چوٹی کا زور لگا کر گھر سے مضمون اس نیت سے لکھ کر لائے کہ یہ باقی تقریروں پر غالب رہے۔ یقینا اس کا مضمون غالب رہے گا۔ یقین نہ ہو تو مرزائی ایک اسی طرح کا جلسہ کرکے مرزا صاحب کی تردید میں مضامین سننے کو آمادہ ہوں۔ میں ابھی سے علی الاعلان پیشگوئی کرتا ہوں کہ میرا مضمون دنیا بھر کے جملہ لکچراروں پر غالب رہے گا۔ بفضل اللہ الکریم
ایک اور طرح سے:
مثل مشہور ہے کہ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ آؤ اسی اصول سے ہم اس پیشگوئی کے دیگر لازمی پہلوؤں پر نظر ڈالیں۔ یہ صحیح اصول مسلمہ مرزا ہے کہ:
'' کوئی پیشگوئی اس صورت میں سچی ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ تمام پیشگوئیاں سچی ثابت ہوں۔'' (۱۰۱۶)
مرزا صاحب نے مذکورہ بالا پیشگوئی کے ساتھ اسی اشتہار کے ساتھ یہ لکھا ہے:
'' میں نے عالمِ کشف میں اس کے متعلق دیکھا کہ میرے محل پر غیب سے ہاتھ مارا گیا اور اس ہاتھ کے چھونے سے اس محل میں سے ایک نور سا طعہ نکلا جو ارد گرد پھیل گیا تب ایک شخص بولا اللہ اکبر خَرِبت خَیْبَرٌ اس کی تعبیر یہ ہے کہ محل سے مراد میرا دل ہے اور وہ نور قرآنی معارف ہیں خیبر سے مراد تمام خراب مذاہب ہیں جن میں شرک اور باطل کی ملونی ہے۔ سو مجھے جتلایا گیا کہ اس مضمون کے خوب پھیلنے کے بعد جھوٹے مذہبوں کا جھوٹ کھل جائے گا۔ اور قرآنی سچائی زمین پر دن بدن پھیلتی جائے گی جب تک کہ اپنا دائرہ پورا کرلے۔'' (اشتہار مذکور) (۱۰۱۷)
بھائیو! کیا یہ سب کچھ ظاہر ہوگیا؟ کیا جھوٹے مذاہب خراب ہوگئے اور قرآنی سچائی اپنے انتہائی دائرہ پر پہنچ گئی؟ میں کہتا ہوں ایسا ہونا تو درکنار مذاہب عالم کے لوگ مرزا صاحب کے اس مضمون سے آشنا بھی ہیں؟ یقین نہ ہو تو جس جس کے پاس یہ پاکٹ بک پہنچے وہ پہلے اپنے وجود سے اس کے بعد دیگر لوگوں سے مل کر اور انہیں صرف اس مضمون کا خلاصہ ہی پوچھ دیکھے۔ یقینا ہزار میں سے ایک شخص واقف ہو تو ہو۔ حالانکہ مرزا نے اپنی کئی ایک تحریروں میں لکھا ہے کہ یہ کام میری زندگی میں ہوجائے گا کما مربیانہ۔
اور تو اور خود مرزائیوں کا یہ حال ہے کہ ایک فرقہ سے دو ہوگئے دن رات آپس میں سر پھٹول کر رہے ہیں۔ وہ انہیں ضال و مضل کہیں وہ انہیں۔ الغرض مرزا کی یہ پیش گوئی جھوٹی ہے باطل ہے۔
-------------------------------------------
(۱۰۱۱) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۲) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۳)تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجئے، رپوٹ جلسہ اعظم مذاہب، ص۸۰، ۱۴۰ طبعہ صدیقی پریس لاہور ۱۸۹۷ء و تاریخ احمدیت ص۳۹۸، تا ۳۹۹ ، ج۲
(۱۰۱۴) اشتہار مرزا مورخہ، ۲۱؍ دسمبر ۱۸۹۶ء مندرجہ تبلیغ رسالت ص ۷۷، ج۵ و مجموعہ اشتہارات ص۲۹۴، ج۲ و تذکرہ ص۲۹۰
(۱۰۱۵) ضرورت الامام ص۱۷ و روحانی ص ۴۸۸، ج۱۳
(۱۰۱۶) کتاب البریہ ص۲۳ و روحانی ص۴۵، ج۱۳
(۱۰۱۷) دیکھئے ۱۰۱۴
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
پیشگوئی نمبر ۲۵:
فروری ۱۹۰۶ء کو بنگالہ کی تقسیم کے متعلق پیشگوئی کی۔ پہلے بنگالہ کی نسبت جو حکم جاری کیا گیا، اب ان کی دلجوئی ہوگی، ۱۹۱۱ء میں ملک معظم جارج پنجم اس کے پورا ہونے کا باعث بنے۔(۱۰۱۸)
جواب:
تقسیم بنگالہ پر جب اہل بنگال نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور گورنمنٹ کے حضور میں درخواست پر درخواست دینے کے علاوہ بدیشی مال کا بائیکاٹ بھی کیا تو گورنمنٹ نے ان کی کچھ پرواہ نہ کی۔ ایسے وقت میں اکثر اہل عقل کا خیال تھا کہ ضرور گورنمنٹ اپنی روش کو چھوڑنے پر مجبور ہوگی۔ کیونکہ راعی رعایا کو دکھ دے کر کبھی فلاح نہیں پاتا۔ ایسے وقت میں ہمارے قادیانی مسیح نے جھٹ سے ایک وسیع المعانی فقرہ بول دیا کہ '' بنگالیوں کی دلجوئی ہوگی'' (۱۰۱۹)خدا کی قدرت ہے کہ گورنمنٹ اپنے حکم کو واپس لینے پر آمادہ نہ ہوئی۔ شاید اس لیے کہ خدا تعالیٰ قادیانی صاحب کا کذب واضح کرنا چاہتا تھا۔
ادھر گورنمنٹ اپنی بات منوانے پر اڑ گئی ادھر بنگالی بھی تن گئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گورنر سر فلر صاحب نے استعفیٰ دے دیا۔ بنگالی اسے اپنا جانی دشمن جانتے تھے۔ اس لیے انہوں نے اس کے استعفیٰ دینے پر خوب خوب مسرت کا اظہار کیا۔ اندریں حالات مرزا صاحب کو بھی ہوش آئی کہ اب بنگالی کچھ کچھ نرم ہو چلے ہیں اس لیے اب تقسیم بنگال جیسا کہ گورنمنٹ کے عزم سے مترشح ہے، منسوخ نہ ہوگی ایسا نہ ہو ہمارا الہام برباد ہو جائے اب تو موقع ہے خدا معلوم آئندہ حالات اس سے بدترین ہو جائیں۔ آپ نے فوراً اپنے مریدوں کو حکم دیا کہ لکھ دو ہماری پیشگوئی کا اتنا ہی مطلب تھا۔ چنانچہ ریویو ماہ ستمبر ۱۹۰۶ء میں مولوی محمد علی صاحب و خواجہ کمال الدین کی طرف سے مضمون شائع ہوا کہ :
'' تقسیم بنگالہ بھی منسوخ نہ ہوگی اور بنگالیوں کی دلجوئی بھی ہو جائے گی۔'' (۱۰۲۰)
مطلب یہ کہ سر فلر کے استعفیٰ دینے سے بنگالیوں کی دلجوئی بھی ہو گئی ہے۔ یہی ہماری پیشگوئی تھی۔ ع
بس ہوچکی نماز مصلیٰ اٹھائیے
قدرت کے بھی عجیب کام میں ادھر مرزا صاحب تو یہ تاویل کرکے چلتے بنے۔ ۱۹۱۱ء میں اللہ تعالیٰ نے ملک معظم کے دل میں یہ خیال ڈالا کہ جاؤ ہندوستان میں مرزا قادیانی کے کذب کو آشکارا کرو۔ چنانچہ وہ تشریف لائے اور تقسیم بنگال کو منسوخ کردیا۔(۱۰۲۱)
-------------------------------------
(۱۰۱۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۲۰
(۱۰۱۹) بدر جلد ۲ نمبر ۷ مورخہ ۱۶؍ فروری ۱۹۰۶ء ص ۲ والحکم جلد ۱۰ نمبر ۱ مورخہ ۱۷؍ فروری ۱۹۰۶ء ص۱ و تذکرہ ص۵۹۶
(۱۰۲۰) ریویو مورخہ ستمبر ۱۹۰۶ء ص ۳۴۷
(۱۰۲۱) تاریخ احمدیت ص ۴۶۴، ج۳
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
مرزائیوں کی بارہویں دلیل

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ایمان دنیا سے اٹھ جائے گا تو فارسی الاصل ایک یا کئی اشخاص اس کو واپس لائیں گے۔(۱۰۲۲)
الجواب:
قطع نظر اس کے کہ حدیث کا جو مطلب لیا گیا ہے وہ نہیں میں کہتا ہوں کہ مرزا صاحب تو مغل زادے تھے جیسا کہ وہ خود راقم ہیں:
'' خاتم الخلفاء عینی الاصل ہوگا یعنی مغلوں میں سے۔'' (۱۰۲۳)
پس وہ فارسی الاصل کیسے بن گئے؟
ناظرین کرام! حدیث میں آیا ہے کہ نسب بدلنے والے کی نماز چالیس دن قبول نہیں ہوتی(۱۰۲۴) اور قرآن پاک میں بھی سخت وعید ہے(۱۰۲۵) مگر ہمارے مرزا صاحب کچھ ایسے نڈر تھے کہ جہاں شیخ ابن عربی کی پیشگوئی کا مصداق اپنے آپ کو بنانا تھا وہاں مغل بن گئے۔(۱۰۲۶) اور جہاں حدیث رِجالُ فارس(۱۰۲۷) پر قبضہ جمانا تھا وہاں فارسی الاصل بن گئے اور جہاں احادیث مہدی کا مصداق بننا تھا وہاں کہہ دیا کہ:
'' میں اسرائیلی بھی ہوں اور فاطمی بھی۔'' (۱۰۲۸)
ہم بھی قائلی تیری نیرنگی کے ہیں یاد رہے
اور زمانے کی طرح رنگ بدلنے والے
--------------------------
(۱۰۲۲) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۲۱
(۱۰۲۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۳ و روحانی ص۳۵، ج۲۰
(۱۰۲۴)
(۱۰۲۵) آخر میں لفظ '' زنیم'' کی بحث ملاحظہ کریں (ابو صہیب)
(۱۰۲۶) حقیقت الوحی ص۷۸ و روحانی ص ۸۱ ج ۲۲
(۱۰۲۷) صحیح بخاری ص ۷۲۷ فی التفسیر باب و مسلم ص۳۱۲، ج۲ فی الفضائل باب فضل فارس الحدیث من روایت ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ
(۱۰۲۸)(الف) اشتہار '' ایک غلطی کا ازالہ'' مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۴۴۱،ج۳ و روحانی ص۲۱۶، ج۱۸ و حقیقت النبوۃ ص۲۶۹
 
Top