غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
اثر مراق:
قادیانی امراض کے تحت قادیانی تحریرات سے مرزا قادیانی کامراقی ہونا لکھا گیا ہے۔ لیکن اس اقرار کے علاوہ مرزا قادیانی کا مراقی ہونا اسکی حرکات و سکنات، عادات و اطوار سے واضح ہوتا ہے مرزے کے مراقی ہونے پر چنددل آویز نمونے پیش خدمت ہیں۔
چھڑی کا قصہ:
مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صاحب نے اپنی چھڑی میاں محمد علی لاہوری کو پکڑائی جب کچھ دیر بعد محمد علی لاہوری نے وہ چھڑی مرزا صاحب کو دی تو انہوں نے چھڑی کو بغور دیکھتے ہوئے پوچھا کس کی ہے تو بتایا گیا آپ ہی کی ہے اس پر مرزا قادیانی نے کہا اچھا ہم سمجھے تھے کہ آپ کی ہے۔ (سیرت المہدی جلد اول ص ۲۲۷)
کتا اور جوتا:
کھانا اور کتا: ایک مرتبہ مرزا صاحب لکھنے میں مصروف تھے کہ خادمہ نے کھانا لا کر سامنے رکھ دیا اور بتا کر خود چلی گئی آپ دوبارہ لکھنے میں مصروف ہوگئے ایک کتا آیا اور بڑے اطمینان سے کھانا کھا کر چلا گیا لیکن مرزا صاحب کو پتہ نہ چل سکا۔ (معلوم نہیں کہ مرزا قادیانی کے پاس کتوں کا آنا جانا اس کثرت سے کیوں تھا شاید کہ جیسی روح ویسے ہی فرشتے والی بات ہو، ناقل) (ملخصاً سیرت مسیح موعود ص ۳۰)
الٹا پاؤں سیدھے جوتے میں اور سیدھا الٹے میں:
مرزا قادیانی ایسا مخبوط الحواس تھا کہ وہ کام جو معمولی سمجھ رکھنے والا شخص بھی باآسانی کر لیتا ہے مرزا وہ بھی نہ کرپاتا تھا۔ چند دل آویز نمونے پیش خدمت ہیں۔ مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے کہ: مرزا صاحب جوتے پہننے میں الٹے سیدھے کی پہچان نہ سکتے تھے بسا اوقات الٹی جوتی پہن لیتے تھے والدہ صاحبہ (مرزا کی بیوی) نے الٹے سیدھے کاپاؤں کی شناخت کے لیے نشان بھی لگا دیئے مگر باوجود اس کے الٹا پہن لیتے تھے (ذکاوت ہو توایسی ہو) (ملخصاً سیرت المہدی ج اول ص ۵۳) الٹی سیدھی جرابیں: بعض دفعہ جب جراب پہنتے تو اس کی ایڑی نیچے کی طرف نہیں بلکہ اوپر کی طرف ہوجاتی۔ (سیرت المہدی ج ۲ ص ۵۸)
اوپر نیچے بٹن:
مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے: بار ہا ایک کاج کا بٹن دوسرے کاج میں لگا ہوتا تھا۔ (سیرۃ المہدی ج ۲ ص ۵۸) اسی طرح صدری کے بٹن کوٹ کے کاجوں میں لگے ہوتے تھے۔ (سیرۃ المہدی ص ۱۲۶ ج ۲)
مت ماری گئی:
مرزا صاحب کھانا کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہمیں تو کھانا کھا کر یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کیا پکا تھا اورہم نے کیا کھایا ہے۔ (ہاں قوت باہ بڑھانی والی ادویات کا خوب علم تھا ناقل) (سیرت المہدی ج ۲ ص ۱۳۱) بعض اوقات کسی خادم کاذکر غائب کے صیغے کے ساتھ کرتے حالانکہ وہ ساتھ ہوتا تھا۔ (سیرت المہدی ج ۲ ص ۷۷) بسا اوقات ایسا ہوتا کہ ایک شخص مثلاً بھیرہ جانے والا ہوتا تھا تو اس شخص سے بھی وہی باتیں دریافت کرتے جو پہلے دریافت کر چکے ہوتے۔ (الفصل قادیان ۳ جنوری ۱۹۳۱ ص ۶)
قارئین کرام! یہ ہے مرزا قادیانی کی دماغی حالت، کیا ایسا فاتر العقل شخص صحیح الدماغ انسانوں میں رہنے کے قابل ہو سکتا ہے اور کیا ایسا مخبوط الحواس شخص کسی انسانی غول کا ھادی، رہبر بن سکتا ہے، اور ایسا مسلوب الحواس اور ماؤف الدماغ شخص وحی الہی اور الہام شیطانی میں فرق کر سکتا ہے ؟
قادیانی امراض کے تحت قادیانی تحریرات سے مرزا قادیانی کامراقی ہونا لکھا گیا ہے۔ لیکن اس اقرار کے علاوہ مرزا قادیانی کا مراقی ہونا اسکی حرکات و سکنات، عادات و اطوار سے واضح ہوتا ہے مرزے کے مراقی ہونے پر چنددل آویز نمونے پیش خدمت ہیں۔
چھڑی کا قصہ:
مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صاحب نے اپنی چھڑی میاں محمد علی لاہوری کو پکڑائی جب کچھ دیر بعد محمد علی لاہوری نے وہ چھڑی مرزا صاحب کو دی تو انہوں نے چھڑی کو بغور دیکھتے ہوئے پوچھا کس کی ہے تو بتایا گیا آپ ہی کی ہے اس پر مرزا قادیانی نے کہا اچھا ہم سمجھے تھے کہ آپ کی ہے۔ (سیرت المہدی جلد اول ص ۲۲۷)
کتا اور جوتا:
کھانا اور کتا: ایک مرتبہ مرزا صاحب لکھنے میں مصروف تھے کہ خادمہ نے کھانا لا کر سامنے رکھ دیا اور بتا کر خود چلی گئی آپ دوبارہ لکھنے میں مصروف ہوگئے ایک کتا آیا اور بڑے اطمینان سے کھانا کھا کر چلا گیا لیکن مرزا صاحب کو پتہ نہ چل سکا۔ (معلوم نہیں کہ مرزا قادیانی کے پاس کتوں کا آنا جانا اس کثرت سے کیوں تھا شاید کہ جیسی روح ویسے ہی فرشتے والی بات ہو، ناقل) (ملخصاً سیرت مسیح موعود ص ۳۰)
الٹا پاؤں سیدھے جوتے میں اور سیدھا الٹے میں:
مرزا قادیانی ایسا مخبوط الحواس تھا کہ وہ کام جو معمولی سمجھ رکھنے والا شخص بھی باآسانی کر لیتا ہے مرزا وہ بھی نہ کرپاتا تھا۔ چند دل آویز نمونے پیش خدمت ہیں۔ مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے کہ: مرزا صاحب جوتے پہننے میں الٹے سیدھے کی پہچان نہ سکتے تھے بسا اوقات الٹی جوتی پہن لیتے تھے والدہ صاحبہ (مرزا کی بیوی) نے الٹے سیدھے کاپاؤں کی شناخت کے لیے نشان بھی لگا دیئے مگر باوجود اس کے الٹا پہن لیتے تھے (ذکاوت ہو توایسی ہو) (ملخصاً سیرت المہدی ج اول ص ۵۳) الٹی سیدھی جرابیں: بعض دفعہ جب جراب پہنتے تو اس کی ایڑی نیچے کی طرف نہیں بلکہ اوپر کی طرف ہوجاتی۔ (سیرت المہدی ج ۲ ص ۵۸)
اوپر نیچے بٹن:
مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے: بار ہا ایک کاج کا بٹن دوسرے کاج میں لگا ہوتا تھا۔ (سیرۃ المہدی ج ۲ ص ۵۸) اسی طرح صدری کے بٹن کوٹ کے کاجوں میں لگے ہوتے تھے۔ (سیرۃ المہدی ص ۱۲۶ ج ۲)
مت ماری گئی:
مرزا صاحب کھانا کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہمیں تو کھانا کھا کر یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کیا پکا تھا اورہم نے کیا کھایا ہے۔ (ہاں قوت باہ بڑھانی والی ادویات کا خوب علم تھا ناقل) (سیرت المہدی ج ۲ ص ۱۳۱) بعض اوقات کسی خادم کاذکر غائب کے صیغے کے ساتھ کرتے حالانکہ وہ ساتھ ہوتا تھا۔ (سیرت المہدی ج ۲ ص ۷۷) بسا اوقات ایسا ہوتا کہ ایک شخص مثلاً بھیرہ جانے والا ہوتا تھا تو اس شخص سے بھی وہی باتیں دریافت کرتے جو پہلے دریافت کر چکے ہوتے۔ (الفصل قادیان ۳ جنوری ۱۹۳۱ ص ۶)
قارئین کرام! یہ ہے مرزا قادیانی کی دماغی حالت، کیا ایسا فاتر العقل شخص صحیح الدماغ انسانوں میں رہنے کے قابل ہو سکتا ہے اور کیا ایسا مخبوط الحواس شخص کسی انسانی غول کا ھادی، رہبر بن سکتا ہے، اور ایسا مسلوب الحواس اور ماؤف الدماغ شخص وحی الہی اور الہام شیطانی میں فرق کر سکتا ہے ؟