مسلمانوں کی مساجد اور ختم نبوت
رحمت دو عالم ﷺ کی امت سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت مسیحی حضرات ہیں ۔ ان نصاری کو لیجئے صبح وشام ان کے گرجوں میں تبدیلی ہورہی ہے۔ گرجا بناتے ہیں‘ جب عبادت کے لئے مسیحی وہاں نہیں آتے بے آباد وویران ہوجاتے ہیں تو اسے دوسرے مصرف میں لے آتے ہیں۔ گرجا سے پلازہ‘ حمام‘ سبزی کی دکان‘ شراب خانہ‘ جوا گھر‘ ناچ وڈانس غرض اپنی عبادت گاہ (گرجا ‘چرچ) کو کسی بھی مصرف میں لے آئیں ان کی شریعت ان کو اس امر سے منع نہیں کرتی۔ بخلاف اہل اسلام کے ‘اگروہ کہیں مسجد بنادیں تو قیامت کی صبح تک اس مسجد کی جگہ کو کسی دوسرے مصرف میں نہیں لاسکتے۔ کبھی آپ نے سوچا کہ یہ کیوں ہے؟ پہلے انبیاء علیہم السلام کی نبوت وشریعت محدود وقت کے لئے تھی۔ ان کی عبادت گاہیں بھی محدود وقت کے لئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی شریعت ونبوت قیامت تک کے لئے ہے۔ اس لئے جہاں کہیں آپ ﷺ کی امت کا کوئی فرد مسجد بنادے اس جگہ کو قیامت تک کے لئے پھرکسی اور مصرف میں نہیں لاسکتا۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو مسجد نبوی سے لے کر کل عالم کی ہر مسجد ختم نبوت کی دلیل ہے۔