اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اذ قال عیس ابن مریم یبنی اسرائیل الیٰ رسول اللہ الیکم مصدقاً لما بین یدیَّ من التورۃ ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (50)
ترجمہ: اور یاد کرو جب عیسیٰ ابنِ مریم نے کہا، اے بنی اسرائیل میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں- اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گےان کا نام احمد ہو گا-
حضرت امام احمد بن حنبل نے حدیث روایت کی ہے کہ
" حدثنا عبدالرحمٰن ذھیر بن محمد بن عقیل عن محمد بن علی: انّہ سمعَ علی بن یبی طالب یقول قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اعطیت ما لم یعط احد من الانبیاء قبلی فقلنا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ما ھوَ - قالَ نصرت بالرعب واعطیت منا تیع الارض وسمیت احمد واجعل بی التراب طھوراً واجعلت امتی خیرالامم
مجھے وہ کچھ عطا کیاا گیا ہے جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کیا گیا۔ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا ہے؟
آپ نے فرمایا کہ رعب سے میری مدد کی گئی/مجھے زمیں کی کنجیاں عطا کی گئیں اور میرا نام احمد رکھا گیا اور میرے لیے مٹی کو پاک ککرنے والی بنائی گئی۔
اور میری امت کو تمام امتوں سے افصل بنایا گیا۔
حضرت امام ابو النعیم رحمتہ اللہ دلائل النبوتہ میں سھیل ابی ابن صالح کی سند سے حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
(حضر موسی پر جو تورات نازل فرمائی گئی اور انھوں نے جب اسے پڑھا اور اس میں امت کا تزکرہ پا کر اللہ سے کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار
میں تورات کی الواح میں ایک امت کو پاتا ہوں جو آخرون اور سابقون ہے اور اس کی میری امت بنا دے تو اللہ نے فرمایا کہ وہ تو احمد(ﷺ) کی امت ہے، ْ
اذ قال عیس ابن مریم یبنی اسرائیل الیٰ رسول اللہ الیکم مصدقاً لما بین یدیَّ من التورۃ ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (50)
ترجمہ: اور یاد کرو جب عیسیٰ ابنِ مریم نے کہا، اے بنی اسرائیل میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں- اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گےان کا نام احمد ہو گا-
حضرت امام احمد بن حنبل نے حدیث روایت کی ہے کہ
" حدثنا عبدالرحمٰن ذھیر بن محمد بن عقیل عن محمد بن علی: انّہ سمعَ علی بن یبی طالب یقول قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اعطیت ما لم یعط احد من الانبیاء قبلی فقلنا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ما ھوَ - قالَ نصرت بالرعب واعطیت منا تیع الارض وسمیت احمد واجعل بی التراب طھوراً واجعلت امتی خیرالامم
مجھے وہ کچھ عطا کیاا گیا ہے جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کیا گیا۔ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا ہے؟
آپ نے فرمایا کہ رعب سے میری مدد کی گئی/مجھے زمیں کی کنجیاں عطا کی گئیں اور میرا نام احمد رکھا گیا اور میرے لیے مٹی کو پاک ککرنے والی بنائی گئی۔
اور میری امت کو تمام امتوں سے افصل بنایا گیا۔
حضرت امام ابو النعیم رحمتہ اللہ دلائل النبوتہ میں سھیل ابی ابن صالح کی سند سے حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
(حضر موسی پر جو تورات نازل فرمائی گئی اور انھوں نے جب اسے پڑھا اور اس میں امت کا تزکرہ پا کر اللہ سے کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار
میں تورات کی الواح میں ایک امت کو پاتا ہوں جو آخرون اور سابقون ہے اور اس کی میری امت بنا دے تو اللہ نے فرمایا کہ وہ تو احمد(ﷺ) کی امت ہے، ْ
آخری تدوین
: