• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

میری (محمدابوبکرصدیق) کی فیس بُک پوسٹس

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
11
11.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
12
12.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قادیانیت اور علامہ محمد اقبال مرحوم

شاعرِمشرق ، مفکرِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال مرحوم ان شخصیات میں سے ایک ہیں جن کا تعارف کروانے کی میں ضرورت محسوس نہیں کرتا ۔ کیونکہ دنیا کے کونے کونے میں رہنے والے ہر انسان کو اس شخصیت کا علم ہے کہ وہ کون تھے ۔ علمی ، فکری اور سیاسی شخصیت کے حوالہ سے ایشیائی خطہ میں وہ اپنا ایک منفرد مقام رکھتے ہیں
قادیانیوں نے اپنے سیاسی عزائم کے لئے جب مرزا بشیر الدین محمود کی سربراہی میں کشمیر کمیٹی تشکیل دی تو علامہ محمد اقبال مرحوم کی شخصیت سے فائدہ اُٹھانے کے لئے انہیں کمیٹی کا جنرل سیکرٹری بنا دیا گیا ۔ لیکن جب علامہ محمد اقبال مرحوم کو قادیانی افکار و عزائم سے واقفیت حاصل ہوئی تو فوراؐکمیٹی سے علیدگی اختیار کر لی ۔ اور قادیانیت کے خلاف سرگرم عمل ہو گئے ۔
قادیانیت کا مطالعہ کرنے کے بعد علامہ محمد اقبال مرحوم نے جو نتیجہ اخذ کیا ، اس کا حاصل انہوں نے اپنی کتاب کچھ اس طرح بیان کیا ہے
☼ قادیانیت اپنے اندر یہودیت کے اتنے عناصر رکھتی ہے کہ گویا یہ تحریک ہی یہودیت کی طرف رجوع ہے ۔ (حرف اقبال ۔۔۔ صفحہ 123)
یہ علامہ محمد اقبال مرحوم کے اپنے الفاظ ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ علامہ صاحب کے نزدیک قادیانی تحریک کی مذہبی حیثیت کیا تھی ؟ اسی لیے ان کی سر توڑ کوشش تھی کہ اس تحریک کو قانونی طور پر مسلمانوں سے علیدہ تحریک قرار دے دیا جائے ۔
چنانچہ اپنے ایک مضمون (جو 1935ء میں طیع ہوا ) میں علامہ محمد اقبال صاحب نے فرمایا تھا
☼ اس امر کو سمجھنے کیلئے کسی خاص ذہانت یا غور و فکر کی ضرورت نہیں کہ جب قادیانی مذہبی و معاشرتی معاملات میں علیدگی کی پالیسی اختیار کرتے ہیں تو پھر سیاسی طور پر مسلمانوں میں شامل رہنے کے لئے کیوں مضطرب ہیں ؟ علاوہ سرکاری ملازمتوں کے فوائد کے ان کی موجودہ آبادی جو چھپن ہزار ہے ، انہیں کسی اسمبلی میں ایک نشست بھی نہیں دلا سکتی ۔ ملتِ اسلامیہ کو اس مطالبہ کا پورا حق ہے کہ قادیانیوں کو الگ قرار دیا جائے ۔ (حرفِ اقبال صفحہ 137)
قادیانیت کے خلاف علامہ مرحوم کی اس قلمی جدوجہد کا شکوہ مرزا کے بیٹے بشیر احمد ایم اے بایں الفاظ کرتا ہے کہ
☼ ملک کے نو تعلیم یافتہ طبقہ میں احمدیت کے خلاف جو زہر پھیلا ہوا ہے اس کی بڑی وجہ ڈاکٹر سر محمد اقبال کا مخالفانہ پروپیگنڈہ تھا ۔ (سیرت المہدی جلد 3 صفحہ 250 )
29xu847.png
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مولانا ظفر علی خان اور قادیانیت

ادبی و صحافتی حلقوں میں بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کا نام کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے نظم و نثر میں قادیانیت کا تعاقب کیا ۔ چنداشعار ملاحظہ فرمائیں۔

کہہ دو مرزا سے کہ خاکِ کعبہ اُڑ سکتی نہیں
اپنے دل سے یہ تمنائے جنون پرور نکال

نبی کے بعد نبوت کا اعادہ ہو جسے
ہر ایسے بطل خرافات سے خدا کی پناہ


قادیانیت سے پوچھا کفر نے تو کون ہے؟
ہنس کے بولی آپ ہی کی دلی دیوانی ہوں میں۔
۔
قادیانی تحریک کے ساتھ جدید تعلیم یافتہ طبقہ کے اس واضح اختلاف کے باوجود صرف علماء کرم کو نشانہ ستم بنانا قادیانی دعوت و تبلیغ کا ایک لازمی جزو ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ قادیانی تحریک کے موجودہ قائدین جدید تعلیم یافتہ طبقہ کا سامنا کرنے کی جرآت و ہمت نہیں رکھتے ۔ انہیں معلوم ہے کہ ملامہ اقبال مرحوم کے افکار و نظریات سے تصادم و محاذ آرائی کا انجام کیا ہو گا ؟ یہ بزدلی ہے یا بہادری ؟ ہم اس پر تبصرہ مناسب نہیں سمجھتے ۔ لیکن اتنی بات ضرور عرض کریں گے کہ ایک طرف سچی نبوت کے پیروکاروں (یعنی علماء اکرام) کا کردار ہے کہ وہ وقت کے ہر آمر اسلام سے ٹکرا گئے ۔ زندانوں کو جھیلا ، پھانسیوں کو بھی قبول کیا ۔ اور دوسری جانب جھوٹی نبوت کے علمبرداروں کا کردار ہے ۔ کہ وہ اپنے ہی معاشرے کے طبقہ کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتے ۔ اور علماء اکرام کو ایک کمزور اور شریف طبقہ سمجھتے ہوئے اپنی تمام توانائی ان کے خلاف صرف کرنے میں مصروف ہیں ۔
14.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
علماء پر غصہ کیوں ؟

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ قرآنی و نبوی تعلیمات کی حفاظت کے لئے علمائے امت کا چودہ سو سالہ بے لوث کردار ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے ۔ تفسیر قرآن تدوین حدیث اور فقہ و اجتہاد میں ان کی مخلصانہ خدمات سے آج تک عالم اسلام پوری طرح استفادہ کر رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں اسلام دشمن قوتوں نے علماء کرم کو اپنے غیر اسلامی مفادات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا ہے ۔۔۔ امام ابوحنیفہ رحمۃُاللہ علیہ کا جنازہ جیل سے نکلا ،،،، امام مالک کے کندھوں کے جوڑ نکال دیئے گئے ،،،، امام احمد بن حنبل رحمۃُاللہ علیہ کو کوڑے مارے گئے ،،،، امام بخاری و امام ابن تیمیہ وغیرہ کا شدید مصائب میں مبتلاء ہونا ،،،، اسی اسلام و علماء دشمنی کا نتیجہ ہے ۔ ماضی قریب میں 1857 کی جنگ آذادی کے بعد سترہ ہزار علماء تختہ دار کی زینت بنا دیئے گئے ۔ جب اس سے بھی فرنگی سامراج کے مذموم مقاصد پورے نہ ہوئے تو اس نے اپنی ایک تربیت یافتہ اور انعام یافتہ ٹیم علماء کرام کے مقابل کھڑی کر دی ، پھر سرکاری سرپرستی میں علماء اکرام کے خلاف جو زہر اُگلا گیا اور جو بے ہودہ زبان استعمال کی گئی، اس کی ایک مختصر سی جھلک فرنگی اقتدار کے تربیت یافتہ ایجنٹ مرزا غلام احمد قادیانی کے قلم سے ملاحظہ کی جا سکتی ہے ، مثلا:
بدذات فرقہ مولویوں ،،،، خبیث طبع ،،،، یہودیت کا خمیر ،،، خنزیر سے پلید ،،،، مردار خور ،،، اندھیرے کے کیڑے ،،،، بدبخت مفتری ،،،، دنیا کے کتے ،،،، کفن فروش ،،،، زانیہ کے بیٹے ،،،، شیطان فطرت ،،،، ہندو زادے ،،،، جنگل کے وحشی ،،،، ملعون ،،،، پلید دجال ،،،، احمقوں کے فضلے ،،،، گولڑہ کی ملعون سر زمین ،،، وغیرہ وغیرہ
یہ سب وہ گالیاں ہیں جو حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃُاللہ علیہ ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی اور دیگر علماء اکرام کے بارے میں "قادیان" کی مختلف کتب سے بطورِ نمونہ پیش کی گئی ہیں ۔ یہ ایک ہلکی سی جھلک ہے ورنہ ان کی کتب میں ایسے ملفوظات کی تعداد بلا مبالغہ ان کی تصانیف کے مجموعی اوراق سے ہر گز کم نہ ہو گی ۔ قطع نظر سے کہ علماء اکرام ان گالیوں کے مستحق ہیں یا نہیں ، یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ یہ نبوت کی زبان بہر حال نہیں ہے ۔ بلکہ شرافت سے بھی کوسوں دور ہے ۔ علماء کا قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے مرزا کی خانہ ساز نبوت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ مرزا کی نبوت پر ہم آگے بحث کریں گے انشااللہُ العزیز ـ

مرزا قادیانی کو نبی بنانے والوں کے پیشِ نظر دو مقاصد تھے ۔
1- اسلام کے فریضہ جہاد کا تصور ختم کرنا
2- علماءِ اسلام کے خلاف نفرت کی فضاء پیدا کرنا
مرزا اپنے پہلے مقصد میں تو کسی صورت کامیاب نہ ہو سکے ، البتہ دوسرے مقصد میں انہیں اس حد تک کامیابی حاصل ہوگئی کہ وہ علماء اکرام کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کرنے والی ایک ذہن ساز ٹیم کو تیار کر گئے ۔ جو آج بھی سرگرمِ عمل ہے ۔ کبھی موبائل میسجز کے ذریعے سے اور کبھی کوئی اور طریقہ اپنا کر جس کو یہ مختلف شعبوں میں اپنا یہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں
چنانچہ گم نام مضمون نگار نے بھی اپنے مضمون میں علماء کرام کے خلاف اسی موروثی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ قادیانیت دشمنی زیادہ تر صرف علماء اکرام کے دل میں ہے ؟(کیوں ہے؟ اس دشمنی سے علماء اکرام کو ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اس پر مضمون نگار نے روشنی ڈلنا مناسب نہیں سمجھا)۔ اسلامی معاشرے کے باقی طبقات قادیانیوں سے کوئی اختلاف نہیں رکھتے یہ تاثر سراسر غلط ہے اور خلافِ حقیقت ہے ۔ کیونکہ تمام اسلامی طبقات قادیانیوں کی تکفیر پر مکمل متفق ہیں ۔ اس بارے میں ان کے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف موجود نہیں ہے ۔ ماضی قریب میں پروفیسر محمد الیاس برنی مرحوم (سابق صدر شعبہ معاشیات جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن) اور آغا عبد الکریم شورش کاشمیری مرحوم (مدیر ہفت روزہ چٹان لاہور) جیسے اصحابِ قلم بھی قادیانیت کا محاسبہ کر کے جدید تعلیم یافتہ طبقہ کی بھر پور نمائندگی کر چکے ہیں ۔ لیکن جدید تعلیم یافتہ طبقہ میں سے دو نام بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اور ان دونوں کی خدمات قادیانیت کے خلاف کسی سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہیں ۔
1- علامہ محمد اقبال
2- قائد اعظم محمد علی جناح
15.png
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاناصراحمد کی بےبسی اور پارلیمینٹ کا فیصلہ

خلق خدا نے صرف عدالتوں میں ہی قادیانیت کی بے بسی کا تماشا نہیں دیکھا بلکہ 1974ء میں پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں ارکان پارلیمینٹ کے سوالوں کے جواب میں قادیانیوں کے چوتھے سربراہ مرزاناصراحمد کی عرق آلود پیشانی اور اڑی اڑی سی رنگت نے بھی بہت سی مخفی حقیقتیں بے نقاب کر دیں ۔ انکی یہ بے بسی حقیقتا فبھت الذی کفر کا عبرتناک نظارہ پیش کر رہی تھی۔ چنانچہ 1953ء کی تحریک ختمنبوت کے دس ہزار سے زائد شہدائے ناموس رسالت کا مقدس لہو رنگ لایا اور مرزا ناصر احمد کی علمی و استدلالی بے بسی کی بناء پر پارلیمینٹ نے مرزائیوں کے دونوں گروہوں ( قادیانی و لاہوری) کو غیر مسلم قرار دے دیا ۔
عدالت و پارلیمینٹ کے اندر ذلت آمیز شکست کے بعد قادیانیوں نے سادہ لوح عوام کو بھکانے کے لیے چھوٹے چھوٹے پمفلٹوں کا سہارا لے لیا ۔ اور جب اس سے بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی تو ڈش انٹینا کی مدد سے عوام کو بھکایا جانے لگا ۔ جب یہ کوشش بھی زیادہ کامیاب نہ ہوئی تومعاشی تنگی کے شکار نوجوانوں کو بیرون ملک بھیجنے کے لالچ میں قادیانی بنانا شروع کر دیا ۔ یہ کسی کمزور پست ہمت مذہب کی علامت ہے یا دلیر و طاقتور مذہب کی ؟ یہ دلائل و براہین سے مزین جماعت کا طرز عمل ہے یا استدلالی قوت سے محروم جماعت کا شیوہ؟

16.png
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزائیوں کے دوگروہ

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر مختلف افکار و مسائل میں شدید باہمی اختلاف کے باوجود نبی آخری الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نبوت و رسالت پر متفق ہیں ۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے لے کر آج تک اس میں کوئی اختلاف رونما نہیں ہوا ۔ جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت ان کے اپنے رفقاء کے ہاں متنازعہ ہو چکی اور انکی امت انکی نبوت کے بارے میں دو حصوں میں تقیسم ہو کر رہ گئی۔

1- لاہوری گروپ:
لاہوری گروپ وہ ہے جو مرزا صاحب کو نبی نہیں بلکہ مجدد مانتا ہے ۔ اس گروہ کے پیشوا محمد علی لاہوری اور خواجہ کمال الدین وغیرہ تھے ۔ جو مرزا صاحب کے درینہ رفیق و ساتھی ہی نہیں بلکہ مختلف مقدمات میں ان کے وکیل و مشیر بھی تھے۔
(یہاں محمد علی لاہوری سے مراد احمد علی لاہوری صاحب نہیں ہیں ۔ بلکہ یہ مرزا کا قریبی ساتھی تھا۔)

2- قادیانی گروپ:
قادیانی گروپ وہ ہے جو مرزا صاحب کو نبی و رسول مانتا ہے ، اس گروہ کا مقتدا مرزا بشیرُ الدین محمود تھے ۔ جو قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ منتخب ہوئے اور یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور حکیم نور دین بھیروی کے زمانہ تک یہ دونوں گروہ باہم متحد و متفق تھے ۔ دوسرے خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کے انتخابِ خلافت سے مرزا صاحب کی نبوت بھی متنازعہ ہو گئی ۔

17.png
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
15.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
19.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
20.jpg
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top