نزول مسیح کا عقیدہ، عقیدئہ ختم نبوت کے منافی نہیں ( سورۃ النساء آیت 159)، (زخرف: ۶۱)
سوال … نزول مسیح کے دلائل ذکر کرتے ہوئے مرزا کے اس استدلال فاسدہ کا رد کریں کہ ’’میں مثیل مسیح ہوں‘‘ نیز ثابت کریں کہ نزول مسیح کا عقیدہ، عقیدئہ ختم نبوت کے منافی نہیں؟
جواب …
آیات قرآنیہ سے نزول عیسیٰ کا ثبوت
نزول عیسیٰ کا مضمون دو آیتوں میں اشارۃ قریب بصراحت کے موجود ہے:
’’ وان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (نسائ: ۱۵۹) ‘‘
ترجمہ: ’’اور اہل کتاب میں سے کوئی نہ رہے گا۔ مگر وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے ضرور ایمان لائے گا۔‘‘
’’ وانہ لعلم للساعۃ (زخرف: ۶۱) ‘‘
ترجمہ: ’’اور بے شک وہ قیامت کی ایک نشانی ہیں۔‘‘
چنانچہ ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں:
’’ ونزول عیسیٰ من السماء کما قال اﷲتعالیٰ وانہ ای عیسیٰ لعلم للساعۃ ای علامۃ القیامۃ و قال اﷲتعالیٰ و ان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ای قبل موت عیسیٰ بعد نزولہ عند قیام الساعۃ فیصیرالملل واحدۃ و ھی ملۃ الاسلام ‘‘
(شرح فقہ اکبر ۱۳۶)
ترجمہ: ’’آسمان سے نزول عیسیٰ، قول باری تعالیٰ کہ عیسیٰ قیامت کی علامت ہیں، سے ثابت ہے۔ نیز اس ارشاد سے ثابت ہے کہ اہل کتاب ان کی آسمان سے تشریف آوری کے بعد اور موت سے پہلے قیامت کے قریب ان پر ایمان لائیں گے۔ پس ساری ملتیں ایک ہوجائیں گی اور وہ ملت‘ ملت اسلام ہے۔‘‘
بہرحال اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قبل موتہ میں ضمیر کا مرجع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جیسا کہ لیؤمنن بہ میں ضمیر کا مرجع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔
چنانچہ ’’ارشاد الساری‘‘ شرح بخاری میں ہے:
’’ وان من اھل الکتاب احد الا لیؤمنن بعیسیٰ قبل موت عیسیٰ وھم اھل الکتاب الذین یکونون فی زمانہ فتکون الملۃ واحدۃ وھی ملۃ الاسلام وبھذا جزم ابن عباس فیما رواہ ابن جریر من طریق سعید بن جبیر عنہ باسناد صحیح ‘‘
(ارشاد الساری ج۵ ص ۵۱۸،۵۱۹)
ترجمہ: ’’یعنی اہل کتاب میں سے کوئی بھی نہ ہوگا۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر عیسیٰ کی موت سے پہلے ایمان لے آئے گا اور وہ اہل کتاب ہوں گے۔ جو ان (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے زمانہ (نزول) میں ہوں گے۔ پس صرف ایک ہی ملت اسلام ہوجائے گی اور حضرت ابن عباسؓ نے اس پر جزم کیا ہے۔ اس روایت کے مطابق جو ابن جریر نے ان سے سعید ابن جبیر کے طریق سے صحیح اسناد کے ساتھ روایت کی۔‘‘