محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے گرامی قدر رفقاء مرحومین کا صدقہ جاریہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ہے۔ جب تک اس جماعت کے خدام ورضاکار دنیا کے کسی بھی حصہ میں منکرین ختم نبوت کی سرکوبی کریں گے ان حضرات کی مقدس ارواح کو برابر ثواب وتسکین حاصل ہوتی رہے گی۔
مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد عنوانوں پر قلم اٹھایا۔ تقریر کی طرح تحریر میں بھی غضب کی گرفت اور مناظرانہ استدلال سے دشمن کو لاجواب کر دینے کی شان نمایاں ہے۔
ردقادیانیت پر آپ کے ’’چودہ‘‘ رسائل ومضامین ہیں۔ جن میں سے بعض کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے لاکھوں کی تعداد میں اندرون وبیرون ملک تقسیم کیا اور بعض ایسے رسائل ہیں جو ایک آدھی دفعہ وقتی ضرورت کے تحت شائع ہوئے اور آج وہ نایاب ہیں۔ اس لئے ضرورت تھی کہ ان تمام رسائل کو یکجا کتابی شکل میں شائع کر دیں تاکہ ہمیشہ کے لئے لائبریریوں میں محفوظ ہو جائیں۔
اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اس کا انگریزی ایڈیشن بھی شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
نگاہ اوّلین
مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ کا وجود قادیانیت کے لئے تازیانہ خداوندی تھا۔ آپ نے نصف صدی خدمت اسلام اور تحفظ ناموس رسالتa کا مقدس فریضہ سرانجام دیا۔ اندرون وبیرون ملک آپ کی خدمات جلیلہ کا ایک زمانہ معترف ہے۔ ان گرانقدر خدمات میں حکیم الامت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ، شیخ الاسلام مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ ، قطب الارشاد شاہ عبدالقادر رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کی دعائیں، سرپرستی اور حضرت امیرشریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی رفاقت کا بہت بڑا دخل ہے۔ ان خدمات کو اس سے بڑھ کر اور کیا خراج پیش کیا جاسکتا ہے کہ ایک دفعہ شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مناظرہ میں مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ کو نہ صرف اپنا نمائندہ بنایا، بلکہ ان کی فتح وشکست کو اپنی فتح وشکست قرار دیا۔مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے گرامی قدر رفقاء مرحومین کا صدقہ جاریہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ہے۔ جب تک اس جماعت کے خدام ورضاکار دنیا کے کسی بھی حصہ میں منکرین ختم نبوت کی سرکوبی کریں گے ان حضرات کی مقدس ارواح کو برابر ثواب وتسکین حاصل ہوتی رہے گی۔
مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد عنوانوں پر قلم اٹھایا۔ تقریر کی طرح تحریر میں بھی غضب کی گرفت اور مناظرانہ استدلال سے دشمن کو لاجواب کر دینے کی شان نمایاں ہے۔
ردقادیانیت پر آپ کے ’’چودہ‘‘ رسائل ومضامین ہیں۔ جن میں سے بعض کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے لاکھوں کی تعداد میں اندرون وبیرون ملک تقسیم کیا اور بعض ایسے رسائل ہیں جو ایک آدھی دفعہ وقتی ضرورت کے تحت شائع ہوئے اور آج وہ نایاب ہیں۔ اس لئے ضرورت تھی کہ ان تمام رسائل کو یکجا کتابی شکل میں شائع کر دیں تاکہ ہمیشہ کے لئے لائبریریوں میں محفوظ ہو جائیں۔
ترتیب وتعارف
مولانا ظفر علی خان مرحوم نے ایک بار جیل میں اپنے گرامی قدر ساتھی مولانا لال حسین اختر رحمۃ اللہ علیہ کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ سب سے اوّل میں وہ شامل اشاعت ہے۔1-ترک مرزائیت:
اس کتاب میں مولانا مرحوم نے اپنے مرزائیت چھوڑنے کے اسباب بیان کئے ہیں۔ اس کتاب کو قدرت نے اس قدر شرف قبولیت سے نوازا کہ مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف ’’خاتم النّبیین‘‘ میں اس کے حوالے نقل کئے ہیں۔۲-ختم نبوت اور بزرگان امت:
قادیانیوں نے امت محمدیہa کے جلیل القدر اکابرین پر اپنے دجل وتلبیس سے الزامات لگائے کہ وہ ’’اجرائے نبوت‘‘ کے قائل تھے۔ قادیانیوں کے اس دجل وفریب کا مولانا نے اس رسالہ میں جواب دیا ہے اور ایسا کافی وشافی کہ اس کے بعد قادیانیوں کے ہمیشہ کے لئے منہ بند ہوگئے۔۳-حضرت مسیح علیہ السلام مرزاقادیانی کی نظر میں:
مرزاغلام احمد قادیانی کے گستاخ وبے باک قلم سے انبیاء کرامo کی ذات تک محفوظ نہیں رہی۔ حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی توہین وتنقیص میں تو اس نے یہودیوں کے بھی کان کتر لئے اور ظلم یہ کہ قادیانی امت آج بھی ان غلیظ تحریروں کو پڑھ کر توبہ کرنے کی بجائے تاویل باطل کا انداز اپناتی ہے۔ مولانا مرحوم نے مرزاقادیانی کے ’’اس کفر کو‘‘ واضح کیا ہے اور مرزائیوں کی تاویلوں کا دندان شکن جواب دیا ہے۔اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اس کا انگریزی ایڈیشن بھی شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔