مرزاغلام احمد قادیانی کے قول و فعل پر اگر غور کیا جائے تو ہر صاحب انصاف انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ مرزا غلام قادیانی فطرتِ انسانیہ سے کوسوں دور شرافت و صداقت پر بھی پورے نہیں اترتے چہ جائے کہ مرزا غلام قادیانی کو مجدد ،مہدی یا نبی تسلیم کیا جائے کیوں کہ مرزا ایک وقت میں جو بات کہتے ہیں اگلے ہی لمحے اس بات سے پھر جاتے ہیں اور ایک نئی رائے قائم کرتے ہیں پھر اپنی اس رائے پر بھی نہیں رہتے بلکہ ایک تیسری صورت پیش کر دیتے ہیں کچھ ایسا ہی حال "نبوت"جیسے حساس مسئلہ کے ساتھ بھی ہوا ہے مرزا غلام قادیانی ایک وقت میں یہ کہتے رہے کہ نبوت قطعی بند ہے اور جوخاتم النبیین ﷺ کے بعد نبوت کا داعی ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج کافر و مردود ہے لیکن دوسرے ہی موقع پر مرزا اپنے موقف کو تبدیل کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبوت جاری ہے اور نبوت کا دروازہ کھلا ہے ایک نہیں بلکہ ہر وہ شخص نبی ہو سکتا ہے جو سچائی کے میزان پر پورا اترتا ہے اس جگہ ہم نبوت بند ہے پر کچھ حوالہ جات آپ کی خدمت میں پیش کیے ہیں جو اس لنک پر دیکھے جا سکتے ہیں اور جس جگہ نبوت جاری کا اعلان کیا گیا ہے اس کے حوالہ جات آپ اس لنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔
خادم مجاھدین ختم نبوت:مبشر شاہ
وحی رسالت کے ساتھ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی آمد ناممکن
(روحانی خزائن جلد 3 اِزالہ اوھام صفحہ 414)
" یہ بات مستلزم محال ہے کہ خاتم النبیین کے بعد پھر جبرائیل علیہ السلام کی وحی رسالت کے ساتھ زمین پر آمد و رفت شروع ہوجائے اور ایک نئی کتاب اللہ گو مضمون میں قرآن شریف سے توارد رکھتی ہو پیداہو جائے۔ اور جو امر مستلزم محال ہو وہ محال ہوتا ہے فتدبّر۔"

آخری تدوین
: