تھوڑا سا غور کریں کہ مستدرک علی الصحیحین میں یہ روایت کتاب الفتن والملاحم جن میں تمام فتنے اور قرب قیامت کے احوال سے متعلق روایتیں موجود ہیں۔ اسی روایت کو ابن بزار روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں: (وَهَذَا الْحَدِيثُ لاَ نعلمُهُ يُرْوَى بِهَذَا اللَّفْظِ إلاَّ عَنْ بُرَيدة بِهَذَا الإِسْنَادِ.) اس حدیث کا ہمیں علم نہیں کہ کسی اور نے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا سواے بریدہ کے۔
ان کے اس قول سے حدیث کی صحت پر فرق نہیں پڑتا لیکن اس کے متعلق اور روایات ہیں جو ہمیں خبر دیتی ہیں کہ یہ ہوا کب چلے گی۔اور اسی مستدرک میں ہی وہ روایت ہے ان الفاظ کے ساتھ:
حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَجِيءُ رِيحٌ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ يُقْبَضُ فِيهَا رُوحُ كُلِّ مُؤْمِنٍ
ابن ابی ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوے سنا کہ قیامت کے نزدیک ایک ہوا آے گی جو تمام مومنوں کی روح قبض کرلے گی۔ اور یہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے بعد ہوگا جس کا ذکر صحیح مسلم میں ہے:
فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللهُ رِيحًا طَيِّبَةً، فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ، فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ، وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ، يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ
(ترجمہ) اسی دوران اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے تک پہنچ جاءے گی ، پھر ہر مسلمان اور ہر مومن کی روح قبض کرلی جائے گی اور بد لوگ ہی باقی رہ جائیں گے ، جو گدھوں کی طرح کھلے بندوں جماع کریں گے ، پس انہیں پر قیامت قائم ہوگی۔
ان تمام صحیح روایتوں کو جمع کریں تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ مومنوں کی روح قبض کی خبر دی گئی ہے جو قرب قیامت ہوگا نا کہ یہ مراد ہے کہ ایسا ہورہا ہے ابھی بھی۔ (بشکریہ راحیل انصاری)