• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

وما قتلوہ وما صلبوہ آیت کی نحوی و لغوی تشریحات

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سورہ النسا، آیت 157 وما قتلوہ و وصلبوہ ولکن شبہ لھم ۔
اور نہ انہوں نے عیسی علیہ السلام کو قتل کیا اور نہ ہی ان کو صلیب پر چڑھایا بلکہ ان کے لئے شبیہ بنا دی گئی ۔
آیت کے متعلق ضروری وضاحتیں
اللہ کریم نے سورہ النسا، کی آیت157 میں یہود کے حضرت عیسی علیہ السلام کے قتل کرنے کے دعوی کی تردید کر دی کہ قتل تو دور کی بات وہ تو حضرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر بھی نہ چڑھا سکے ۔
ایک نحوی نکتہ:
یہاں میں ایک نہایت اہم نکتہ آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا اس پر خاص غور فرمائیے گا
پہلی بات تو یہ کہ شبہ لھم کا ترجمہ جمہور مفسرین نے شبیہ بنا دی گئی ہی کیا ہے ۔
اس آیت ولا کن شبہ لھم میں ولا کن کے الفاظ بہت اہم ہیں
اس کی ایک مثال ملاحظہ فرمائیں
ما قام زید ولاکن عمر ( نہیں کھڑا ہوا زید لیکن عمر )
یہ اصل میں پورا جملہ یوں بنتا ہے
ما قام زید ولاکن قام عمر ( نہیں کھڑا ہوا زید بلکہ کھڑا ہوا عمر)
پس اس سے معلوم ہوا کہ ولا کن سے پہلے جس فعل کا انکار کیا گیا ہے ولاکن کے بعد اسی فعل کا اثبات مقصود ہے صرف فعل کی نسبت فاعلی یا مفعولی میں تبدیلی ہو جاتی ہے ۔
یعنی جس فعل کی نفی کی جا رہی ہے وہ صرف ایک خاص فاعل یا مفعول کے لحاظ سے کی جا رہی ہے ورنہ فی الواقع فعل واقع ضرور ہوا ہے ۔
جیسا کہ اوپر زید اور عمر کی مثال سے واضح ہے کہ جس فعل کی نفی زید سے کی گئی ہے اسی فعل کا اثبات عمر کے لئے کیا گیا ہے
اب اس مثال کو مدنظر رکھتے ہوئے سورہ النسا، کی آیت وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لھم کی ترکیب نحوی کریں تو یہ مکمل جملہ یوں ہے

وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن قتلوا و صلبوا من شبہ لھم
اور انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی انہیں صلیب پر چڑھایا لیکن اسے قتل کیا اور صلیب پر چڑھایا جس کی شبیہ ان کے لئے عیسی جیسی بنا دی گئی تھی ۔

صلب یا صلیب کی لغوی بحث
سولی پر لٹکانا ۔ سولی پر چڑھانا کو عربی میں کہتے ہیں ۔
المصلوب. صلب ۔
قرآن نے وما صلبوہ کہہ کر عیسی علیہ السلام کو سولی پر چڑھائے جانے کا ہی انکار کر کے
قادیانیوں ، عیسائیوں اور یہودیوں کے عقیدے کی نفی کر دی ۔

صلب کا مطلب صرف اور صرف لٹکانا ہے اور لٹکا کرمرنے کے لئے چھوڑ دینا قتل کا ایک معروف طریقہ تھا ۔ گوشت کو سوکھنے کے لئے جب لٹکاتے ہیں تو اسے صلب لحم کہتے ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی کو قتل کرنے کے بعد سولی پر لٹکا دیا گیا تھا وہاں بھی ان کے لئے صلب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔
عبداللہ بن زبیر

كان عبد الله بن الزبير يستعمل الصبر والمسك قبل قتله لئلا ينتن. فلمّا صلبه الحجاج فاحت من جثته رائحة المسك. وقيل إن الحجاج صلب معه كلباً أو سنُّوراً ميتاً حتى تغطّي الرائحة النتنة للسنور على رائحة المسك.

وقيل إن الجثة ظلّت مصلوبة حتى مرّ بها عبد الله بن عمر، فقال: رحمة الله عليك يا أبا خبيب. أما والله لقد كنت صوّاماً قوّاماً ". ثم قال: "أما آن لهذا الراكب أن ينزل"؟ فبعث الحجاج، فأنزلت الجثة ودفن.


وهنا نرى شدة حقد الحجاج وعبد الملك بن مروان على عبد الله بن الزبير، فقد قتلاه ثم صلباه ومثّلا به حتى بعد سقوطه، كما كان ابن الزبير قد توقّع. وقد فعلوا هذا لأنه خرج عليهم.
مزے کی بات یہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی بھی اس بات کو اچھی طرح جانتا تھا کہ مصلوب کا معنیٰ صلیب پر مرا ہوا نہیں ہوتے اور اس سچ کو اس نے اپنی ایک تحریر میں بالواسطہ بیان بھی کر دیا ۔
" اور یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ بالاتفاق مان لیا گیاہے ۔کہ وہ صلیب اس قسم کی نہیں تھی جیسا کہ آج کل کی پھانسی ہوتی ہے اورگلے میں رسّہ ڈالکر ایک گھنٹہ میں کام تمام کیاجاتاہے۔بلکہ اس قسم کا کوئی رسّہ گلے میں نہیں ڈالا جاتا تھا صرف بعض اعضاء میں کیلیں ٹھوکتے تھے اور پھر احتیاط کی غرض سے تین تین دن مصلوب بھوکے پیاسے صلیب پر چڑھائے رہتے تھے اور پھر بعد اس کے ہڈیاں توڑی جاتی تھیں اور پھر یقین کیاجاتا تھا کہ اب مصلوب مرگیا۔" (روحانی خزائن جلد3 صفحہ 296)

غور کیجئے اگرمصلوب جو صلب کا اسم مفعول ہے کے معنی "سولی پر مرا ہوا یا مارا ہوا" ٹھیک ہوں تو وہ وہ مرا ہوا آدمی بھی کبھی بھوکا اور پیاسا رہ سکتا ہے ؟ جیسا کے اوپر کی تحریر میں مرزا قادیانی مصلوب کا بھوکا پیاسا ہونا تسلیم کر رہے ہیں نیز اگر مصلوب کا معنی پھانسی پر مارا ہوا صحیح ہوں تو پھر مرزا قادیانی کے اس فقرے "اب مصلوب مر گیا " کے کیا معنی ہوں گے ؟؟؟
روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 274 پر مرزا صاحب لکھتے ہیں

بغیر اس کے تو مصلوب یا مضروب ہونے کی حالت میں فوت ہو

پس مرزا قادیانی کی اس تحریر سے ثابت ہوگیا کہ مصلوب کا معنی صرف اور صرف صلیب پر لٹکانا ہے ۔


مرزا قادیانی کی ہی ایک تحریر سے جو اس کے بقول الہامی ہے اس میں بھی مرزا قادیانی نے تسلیم کر لیا کہ مصلوب کا معنی صرف صلیب پر لٹکانا ہوتا ہے ۔
2z657p2.jpg

10xadud.jpg
 
آخری تدوین :

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جیسا کہ اوپر ہم بتا چکے ہیں مصلوب کا معنیٰ صرف صلیب پر لٹکایا ہوا ہے ۔اور اس کا ثبوت بھی ہم اوپر بیان کر چکے ہیں ۔
الحمداللہ ابھی تھوڑی دیر قبل اللہ کریم نے اس حوالے سے ایک اور ثبوت میرے دل ڈالا ۔
میں ایک حوالے کے لئے اناجیل اربعہ چیک کر رہا تھا اور وہی مقام دیکھ رہا تھا جہاں بقول اناجیل حضرت عیسیؑ کو مصلوب کرنے کا واقعہ بیان ہوا ہے تو اچانک دل میں خیال آیا کہ ان مقامات کا عربی اناجیل میں ترجمہ چیک کرنا چاہئے ۔
جب عربی اناجیل کو چیک کیا تو الحمداللہ اس میں ہمارے موقف کی ہی تائید موجود تھی ملاحظہ فرمائیں ۔

انجیل متی باب 27 آیت 31 تا 44
31 اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
32 جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
33 اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہُنچ کر۔
34 پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔
35 اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔
36 اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔
37 اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔
38 اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔
39 اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔
40 اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔
41 اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔
42 اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔
43 اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔
44 اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔

اب ان آیات کا عربی ترجمہ دیکھیں ۔
31 وبعد ما استهزاوا به، نزعوا عنه الرداء والبسوه ثيابه، ومضوا به للصلب.
32 وفيما هم خارجون وجدوا انسانا قيروانيا اسمه سمعان، فسخروه ليحمل صليبه.
33 ولما اتوا الى موضع يقال له جلجثة، وهو المسمى «موضع الجمجمة»
34 اعطوه خلا ممزوجا بمرارة ليشرب. ولما ذاق لم يرد ان يشرب.
35 ولما صلبوه اقتسموا ثيابه مقترعين عليها، لكي يتم ما قيل بالنبي:«اقتسموا ثيابي بينهم، وعلى لباسي القوا قرعة».
36 ثم جلسوا يحرسونه هناك.
37 وجعلوا فوق راسه علته مكتوبة:«هذا هو يسوع ملك اليهود».
38 حينئذ صلب معه لصان، واحد عن اليمين وواحد عن اليسار.
39 وكان المجتازون يجدفون عليه وهم يهزون رؤوسهم
40 قائلين:«يا ناقض الهيكل وبانيه في ثلاثة ايام، خلص نفسك! ان كنت ابن الله فانزل عن الصليب!».
41 وكذلك رؤساء الكهنة ايضا وهم يستهزئون مع الكتبة والشيوخ قالوا:
42 «خلص آخرين واما نفسه فما يقدر ان يخلصها! ان كان هو ملك اسرائيل فلينزل الآن عن الصليب فنؤمن به!
43 قد اتكل على الله، فلينقذه الآن ان اراده! لانه قال: انا ابن الله!».
44 وبذلك ايضا كان اللصان اللذان صلبا معه يعيرانه.



انجیل مرقس باب 15 آیت 24
اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہِیں بانٹ لِیا۔
ولما صلبوه اقتسموا ثيابه مقترعين عليها: ماذا ياخذ كل واحد؟
اس کے علاوہ علاوہ لوقا اور یوحنا میں بھی ایسا ہی ہے ۔
یہی وہ دعوی تھا یہود اور نصاریٰ کا جسے اللہ پاک نے ماصلبوہ کہہ کر رد کردیا ۔ ذرا ایک بار پھر دیکھیں انجیل کہتی ہے


ولما صلبوہ لیکن قرآن کہتا ہے وما صلبوہ
 
آخری تدوین :

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اب ایک اور پہلو سے ہم ما صلبوہ کا جائزہ لیتے ہیں جس سے انشا،اللہ یہ بات مزید واضح ہو جائے گی کہ صلب کا مطلب صرف لٹکانا ہوتا ہے ۔
قادیانی حضرات کا یہ موقف ہے کہ یہود تورات کے مطابق حضرت عیسیٰ ؑ کو صلیب پر قتل کر کے ان کو ملعون ثابت کرنا چاہتے تھے ۔
حالانکہ تورات کے اندر حکم یہ ہے کہ
"اور اگر کسی نے کوئی ایسا گناہ کیا ہو جس سے اُسکا قتل واجب ہو اور تُو اُسے مار کر درخت سے ٹانگ دے ۔ " استثنا باب 21 آیت 22
عربی ترجمہ
واذا كان على انسان خطية حقها الموت، فقتل وعلقته على خشبة،
یعنی اگر کوئی شخص مجرم ہے تو پہلے اسے قتل کیا جائے اور پھر اس کی لاش درخت پر ٹانگی جائے ۔
صرف کسی کو ملعون ثابت کرنے کے لئے اس کا ٹانگا جانا ہی کافی تھا چاہے بعداز قتل ہو چاہے قبل از قتل ہو ۔ ملاحظہ ہو استثنا، باب 21 آیت 23
"تو اُسکی لاش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تُو اُسی دن اُسے دفن کر دینا کیونکہ جسے لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے تا نہ ہو کہ تُو اُس ملک کو ناپاک کر دے جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو میراث کے طور پر دیتا ہے ۔"
(کیونکہ جسے لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے) اس کا عربی میں ترجمہ ہے
لان المعلق ملعون من الله.
یعنی جو لٹکایا جائے وہ اللہ کی طرف سے ملعون ہے ۔
اور یہی بات پولس نے بھی بیان کی ہے
پولس لکھتا ہے: ’’مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لیکر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔‘‘ (گلتیوں کے نام پولس کا خط باب ۳ فقرہ، ۱۳، عہد نامۂ جدید ص۱۸۰)
عربی ترجمہ
المسيح افتدانا من لعنة الناموس، اذ صار لعنة لاجلنا، لانه مكتوب: «ملعون كل من علق على خشبة
اب یہودی دو کام کرنا چاہتے تھے
1: حضرت عیسیٰ ؑ کا قتل
2: دوسرا حضرت عیسیؑ کو صلیب پر لٹکانا
اور وہ یہ دونوں کام صلیب سے ہی لینا چاہتے تھے ۔ یعنی لٹکا کر ملعون بھی ثابت کرنا چاہتے تھے اور اسی پر ہی انہیں مارنا چاہتے تھے ۔

لیکن قرآن ان کی ان دونوں باتوں کا رد کرتے ہوئے کہتا ہے ۔
1 : وما قتلوہ
2 : وما صلبوہ
اس بحث سے بھی یہی نتیجہ نکلا جو ہم نے اوپر بیان کیا ہے ۔
نوٹ : عربی تراجم عربی بائبل سے ہی لئے گئے ہیں ۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ترجمة و معنى صلب في قاموس المعاني. قاموس عربي عربي

صلب الجسم / صلب فلانا:
علَّقه ممدود اليدين مشدود الرِّجلين قتلاً أو تعذيبًا :- صلَب الجاني - { وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ } - { وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ }.


{ وَلأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ } - { أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلاَفٍ }.
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
معنى صلب في معجم المعاني الجامع - معجم عربي عربي

صَلَبَ: ( فعل )
صلَبَ يَصلُب ويَصلِب ، صَلْبًا ، فهو صالِب ، والمفعول مَصْلوب وصليب
صلَبَ الجسمَ / صلَبَ فلانًا : علَّقه ممدود اليدين مشدود الرِّجلين قتلاً أو تعذيبًا
 
Top