وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ
اور جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے کہا کے اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں (اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آچکی ہے (یعنی) تورات اس کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمدﷺ ہوگا ان کی بشارت سناتا ہوں۔ (پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے اپنی قوم کو خطاب کرکے کہا کہ میں تورایت اور تمام آسمانی کتب اور انبیاء کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جسکا نام گرامی " احمد " ہو گا حضرت عیسیٰ ا علیہ اسلام کے بعد صرف ایک رسول کا آنا باقی تھا اور ظاہر ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے.
آیت مذکورہ کی تفسیر احادیث اور مفسرین اکرام کی تصریحات سے بھی واضح ہے ، چناچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں :
" یعنی التوراۃ قد بشرت بی وانا مصداق ما اخبرت عنه وانا مبشر بمن بعدی وھو الرسول النبی الامی العربی المکی احمد فعیسیٰ علیہ اسلام وھو خاتم نبیا بنی اسرائیل وقد اقام فی ملاً بنی اسرائیل مبشراً بمحمد وھو احمد خاتم الانبیاء والمرسلین لارسالۃ بعدہ ولا نبوۃ " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 359 )
تورایت نے میری بشارت دی اور میں اس خبر کا مصداق ہوں جو میرے بارے میں دی گئی اور اپنے بعد آنے والے کی بشارت دیتا ہوں اور وہ رسول نبی امی عربی مکی ہیں انکا نام احمد ہے ، پس عیسیٰ علیہ اسلام بنی اسرائیل کے نبیوں کے خاتم ہیں اور تحقیق وہ بنی اسرائیل کے سرداروں میں کھڑے ہوۓ ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی اور وہی احمد خاتم الانبیاء ہیں ان کے بعد نہ رسالت ہے اور نہ ہی نبوت
صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواللہ به الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب " (صحیح مسلم جلد 2 صفحہ 261 )
بے شک میرے کئی نام ہیں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں جس کے سبب اللہ کفر مٹاتا ہے اور میں ہی حاشر ہوں جس کے نقش قدم پر لوگ جمع کیے جائیں گے اور میں ہی عاقب ہوں
تفسیر ابن کثیر میں ایک اور جگہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" انا دعوۃ ابی ابراھیم وبشری عیسیٰ ورات امی حین حملت بی کانه خرج منها نور ااضائت له قصور بصریٰ من ارض الشام " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 360 )
میں اپنے باپ حضرت ابراھیم علیہ اسلام کی دعا اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی بشارت کا نتیجہ ہوں ، اور میری والدہ نے خواب دیکھا جبکہ وہ مجھ سے حاملہ تھیں کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام میں بصریٰ کے محلات روشن ہو گئے
قارئیں اکرام '
مذکورہ مختصر مگر جامع بحث سے یہ واضح ہوا کہ یہ آیت ختم نبوت کی واضح اور بڑی روشن دلیل ہے اور ختم نبوت کا مضمون اس میں قطعی درجے میں مذکور ہے ، قادیانیوں کا اسے تحریف کرتے ہوۓ " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی لینا تحریف قران کے ساتھہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گھستاخی ہے
تمام مفسرین اکرام کی تفسیر اس آیت سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لیتی ہے
مرزا غلام قادیانی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود کا اس بشارت سے اپنے باپ مرزا غلام قادیانی کو لینا ، نہ صرف الحاد ، زندقہ اور قران کریم میں تحریف ہے
مرزا غلام قادیانی کا نام " احمد " نہیں ہے بلکہ وہ خود اپنا نام " غلام احمد قادیانی " لکھتا ہے (خزائن جلد 3 صفحہ 189 )
اور مرزا غلام قادیانی خود اس آیت میں " احمد " سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھتا ہے
" اور تم سن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ( 1 ) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام تورایت میں لکھا گیا ، جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے " مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ " ( 2 ) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام انجیل میں جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے " وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " (خزائن جلد 17 صفحہ 443 )
اب قادیانی مربی خود بتائیں کے باپ سچا یا بیٹا بہرحال ایک تو اس بات میں ضرور جھوٹا ہے
اور دوسری بات کہ اگر " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی ہے تو پھر وہ مسیح و مہدی کیسے ہوا ؟؟ کیونکہ نہ مسیح کا نام احمد نہ مہدی کا ..
اور جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے کہا کے اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں (اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آچکی ہے (یعنی) تورات اس کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمدﷺ ہوگا ان کی بشارت سناتا ہوں۔ (پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے اپنی قوم کو خطاب کرکے کہا کہ میں تورایت اور تمام آسمانی کتب اور انبیاء کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جسکا نام گرامی " احمد " ہو گا حضرت عیسیٰ ا علیہ اسلام کے بعد صرف ایک رسول کا آنا باقی تھا اور ظاہر ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے.
آیت مذکورہ کی تفسیر احادیث اور مفسرین اکرام کی تصریحات سے بھی واضح ہے ، چناچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں :
" یعنی التوراۃ قد بشرت بی وانا مصداق ما اخبرت عنه وانا مبشر بمن بعدی وھو الرسول النبی الامی العربی المکی احمد فعیسیٰ علیہ اسلام وھو خاتم نبیا بنی اسرائیل وقد اقام فی ملاً بنی اسرائیل مبشراً بمحمد وھو احمد خاتم الانبیاء والمرسلین لارسالۃ بعدہ ولا نبوۃ " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 359 )
تورایت نے میری بشارت دی اور میں اس خبر کا مصداق ہوں جو میرے بارے میں دی گئی اور اپنے بعد آنے والے کی بشارت دیتا ہوں اور وہ رسول نبی امی عربی مکی ہیں انکا نام احمد ہے ، پس عیسیٰ علیہ اسلام بنی اسرائیل کے نبیوں کے خاتم ہیں اور تحقیق وہ بنی اسرائیل کے سرداروں میں کھڑے ہوۓ ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی اور وہی احمد خاتم الانبیاء ہیں ان کے بعد نہ رسالت ہے اور نہ ہی نبوت
صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواللہ به الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب " (صحیح مسلم جلد 2 صفحہ 261 )
بے شک میرے کئی نام ہیں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں جس کے سبب اللہ کفر مٹاتا ہے اور میں ہی حاشر ہوں جس کے نقش قدم پر لوگ جمع کیے جائیں گے اور میں ہی عاقب ہوں
تفسیر ابن کثیر میں ایک اور جگہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" انا دعوۃ ابی ابراھیم وبشری عیسیٰ ورات امی حین حملت بی کانه خرج منها نور ااضائت له قصور بصریٰ من ارض الشام " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 360 )
میں اپنے باپ حضرت ابراھیم علیہ اسلام کی دعا اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی بشارت کا نتیجہ ہوں ، اور میری والدہ نے خواب دیکھا جبکہ وہ مجھ سے حاملہ تھیں کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام میں بصریٰ کے محلات روشن ہو گئے
قارئیں اکرام '
مذکورہ مختصر مگر جامع بحث سے یہ واضح ہوا کہ یہ آیت ختم نبوت کی واضح اور بڑی روشن دلیل ہے اور ختم نبوت کا مضمون اس میں قطعی درجے میں مذکور ہے ، قادیانیوں کا اسے تحریف کرتے ہوۓ " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی لینا تحریف قران کے ساتھہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گھستاخی ہے
تمام مفسرین اکرام کی تفسیر اس آیت سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لیتی ہے
مرزا غلام قادیانی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود کا اس بشارت سے اپنے باپ مرزا غلام قادیانی کو لینا ، نہ صرف الحاد ، زندقہ اور قران کریم میں تحریف ہے
مرزا غلام قادیانی کا نام " احمد " نہیں ہے بلکہ وہ خود اپنا نام " غلام احمد قادیانی " لکھتا ہے (خزائن جلد 3 صفحہ 189 )
اور مرزا غلام قادیانی خود اس آیت میں " احمد " سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھتا ہے
" اور تم سن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ( 1 ) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام تورایت میں لکھا گیا ، جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے " مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ " ( 2 ) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام انجیل میں جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے " وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " (خزائن جلد 17 صفحہ 443 )
اب قادیانی مربی خود بتائیں کے باپ سچا یا بیٹا بہرحال ایک تو اس بات میں ضرور جھوٹا ہے
اور دوسری بات کہ اگر " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی ہے تو پھر وہ مسیح و مہدی کیسے ہوا ؟؟ کیونکہ نہ مسیح کا نام احمد نہ مہدی کا ..
مدیر کی آخری تدوین
: