کسی ایک اٹیچ مینٹ میں بھی اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب نہیں کیا گیا ۔اس نشان کے پورا ہونے سے پہلے تو عام مسلمان اور علماء جیسا کہ اٹیچ مینٹس میں حوالے دیے تھے اسے نبی کریمؐ کے امام مہدی سے متعلق بیان کردہ ایک نشان اور علامت قرار دیتے تھے
بفرض محال ایسا ہوا بھی ہوتا تو جب اصل روایت ہمارے سامنے موجود ہے اور اسکی سند بھی موجود ہے کہ جس کے مطابق یہ محمد بن علی ؒ کا قول ہے تو کسی کے کہنے کی کیا حیثیت رہ جاتی ۔
یہ بھی آپ نے خوب کہی روایت کے اندر چاند کو رمضان کی پہلی رات میں گرہن لگنے کا ذکر ہے اور سورج کو نصف رمضان میںلیکن جبکہ یہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ مسیح موعود و مہدی موعود کی ذات میں پورا ہوگیا تو پھر اس کو نبی کریمؐ کی بات ماننے سے ہی انکار کردیا؟
کیا مرزا غلام احمد قادیانی کے دور میں ایسا ہوا تھا ؟؟ ہرگز نہیں