ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
قادیانی سوالات کے جوابات ( 11 کیا قادیانیوں کو گالیاں دی جاتی ہیں؟)
سوال نمبر:۱۱… قادیانیوں کو گالیاں دی جاتی ہیں؟ جواب… ہم کبھی کبھار گفتگو میں مرزاقادیانی کی کتابوں سے اس کی ’’مقدس زبان‘‘ کے نمونے پیش کرتے ہیں تو مرزائی پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مولوی صاحبان گالیاں دیتے ہیں۔ مگر میرا دعویٰ ہے کہ ساری کائنات کے بدزبان لوگوں کا عالمی کنونشن بلایا جائے تو بدزبانوں کے ’’عالمی چمپئن شپ‘‘ کا اعزاز مرزاقادیانی کو ملے گا۔ اس لئے کہ الف سے لے کر یا تک کوئی ایسی گالی نہیں جو مرزاقادیانی نے اپنے مخالفین کو نہ دی ہو۔ اس سلسلہ میں ہمارے بزرگ رہنما مولانا نور محمدخان سہارن پوریؒ کا رسالہ جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان پاکستان نے بھی شائع کیا ہے۔ جس کا نام ہے ’’مغلظات مرزا‘‘ اور دوسرا رسالہ جس کا نام ہے ’’مرزاقادیانی کا حسن کلام‘‘ ہمارے ساتھی جناب اشتیاق احمد جو لاہور پاکستان کے معروف ناول نگار ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے۔ وہ دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان سے معلوم ہوگا کہ مرزاقادیانی کے اخلاق واطوار کیا تھے؟۔ مرزاقادیانی کی کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر ہے: ’’تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معارفہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا۰ الذین ختم اﷲ علی قلوبہم فہم لا یقبلون‘‘ میری ان کتابوں کو تمام مسلمان محبت وشفقت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اور مجھے قبول کرتے ہیں اور میرے دعوؤں کی تصدیق کرتے ہیں۔ مگر کنجریوں کی اولاد جن کے دلوں پر اﷲتعالیٰ نے مہر کر دی ہے وہ مجھے نہیں مانتے۔‘‘
تو اس کتاب میں مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد کہا ہے، اور پھر لطف یہ کہ اس کا اپنا بیٹا مرزافضل احمد مرزاقادیانی کو نہیں مانتا تھا۔ تو مرزاقادیانی کے فتویٰ کے مطابق وہ بھی کنجری کا بیٹا ہوا۔ جب اس کی ماں کنجری ہوئی تو ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کی بیوی کنجری تھی۔ جس کی بیوی کنجری ہو وہ خود کون ہوگا؟ اور جو کنجر کو نبی مانیں وہ کون ہوں گے؟ مسلمانوں پر فتویٰ لگایا اور خود اس کی زد میں آگئے۔ مرزائی کہتے ہیں کہ: ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی کنجریوں کی اولاد نہیں۔ بغیہ کا معنی کنجری، بدکار ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ: ’’وما کانت امک بغیا‘‘ جب مریم علیہا السلام بیٹا لائیں تو یہودیوں نے کہا کہ آپ کی ماں تو ایسی نہ تھی۔
مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (انجام آتھم ص۲۸۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر ’’ابن مغایا‘‘ کا نیچے خود ترجمہ کیا ہے: ’’نسل بدکاراں۔‘‘
اور (نور الحق ج۱ ص۱۲۳، خزائن ج۸ ص۱۶۳) پر ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی خود کیا ہے: ’’خراب عورتوں کی نسل۔‘‘
اسی طرح مرزاقادیانی نے (خطبہ الہامیہ ص۴۹، خزائن ج۱۶ ص۴۹) پر ’’رقص البغایا‘‘ کا معنی کیا ہے۔ ’’رقص زنان بازاری۔‘‘
(لجتہ النور ص۹۲، خزائن ج۱۶ ص۴۲۸) پر ’’البغی‘‘ کا معنی ’’زن فاحشہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۲، خزائن ج۱۶ ص۴۲۸) پر ’’البغایا‘‘ کا معنی ’’زنان بازاری، ہمچوزنان بازاری‘‘ (لجتہ النور ص۹۳، خزائن ج۱۶ ص۴۲۹) پر ’’ان البغایا ‘‘ کا معنی ’’زنان فاحشہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۴، خزائن ج۱۶ ص۴۳۰) پر ’’البغایا‘‘ کا معنی ’’زنان فاسقہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۴، خزائن ج۱۶ ص۴۳۰) پر ’’نطفۃ البغایا‘‘ کا معنی ’’نطفہ زنان بازاری‘‘ (لجتہ النور ص۹۵، خزائن ج۱۶ ص۴۳۱) پر ’’ان البغایا‘‘ ’’زنان فاحشہ‘‘ کیا ہے۔ دیکھئے (لجتہ النور ص۹۲تا۹۵، خزائن ج۱۶ ص۴۹،۴۲۸تا۴۳۱)
اب ان تصریحات کے بعدکوئی شخص کہے کہ مرزاقادیانی نے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد نہیں کہا یا یہ کہ: ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی کنجریوں کی اولاد نہیں تو ہم قادیانیوں کو ذریۃ البغایا کہتے ہیں۔ وہ آ مین کہہ دیں۔ اب سوائے اس کے کہ ہم اس کی ہدایت کے لئے دعا کریں اور کیا کہہ سکتے ہیں؟۔
قادیانی سوالات کے جوابات ( 12 کیا علماء سخت بیان ہیں؟)
سوال نمبر:۱۲… آپ لوگ سخت بیانی سے کیوں کام لیتے ہیں؟ جواب… چور ہمیشہ زبان نرم اور آہستہ قدم سے کام لیتا ہے، اور جس کے گھر پر ڈاکہ پڑے وہ چیختا چلاتا ہے۔ مرزائیوں کی مثال چوروں کی ہے۔ جو ایمانوں پر ڈاکہ زنی کرتے ہیں اور ہماری مثال اس شخص کی ہے کہ جس کے گھر پر ڈاکہ پڑے۔ آپ مسلمانوں پر ڈاکہ زنی کرتے ہیں۔ قرآن وحدیث پر ظلم کرتے ہیں۔ اس لئے ہم سے بعض اوقات سخت بیانی ہو جاتی ہے۔
قادیانی سوالات کے جوابات ( 13 کیا قادیانی بااخلاق ہیں؟)
سوال نمبر:۱۳… قادیانی لوگ نرم زبان والے ہیں۔ قادیانی اخلاق کے آپ بھی قائل ہو گئے؟ جواب… صرف ہم نہیں بلکہ مرزاقادیانی بھی آپ کی جماعت کے اخلاق کا قائل تھا۔ لیجئے! یہ کتاب ہے، نام ہے ’’شہادت القرآن‘‘ مرزاقادیانی کی لکھی ہوئی ہے۔ اس کے ملحقہ اشتہار میں، آپ کی جماعت کے اوّلین جو آپ کے عقیدہ کے مطابق مرزاقادیانی کے صحابہ تھے۔ ان کے متعلق مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے: ’’اشتہار التوائے جلسہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۳ء اخی مکرم حضرت مولوی نورالدین سلمہ اﷲ تعالیٰ بارہا مجھ سے یہ تذکرہ کر چکے ہیں، کہ ہماری جماعت کے اکثر لوگوں نے اب تک کوئی خاص اہلیت اور تہذیب اور پاک دلی اور پرہیزگاری اور دلی محبت باہم پیدا نہیں کی۔ سو میں دیکھتا ہوں کہ مولوی صاحب موصوف کا یہ مقولہ بالکل صحیح ہے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض حضرات جماعت میں داخل ہوکر، اور اس عاجز سے بیعت کر کے، اور عہد توبہ نصوح کر کے، پھر بھی ویسے کج دل ہیں، کہ اپنی جماعت کے غریبوں کو بھیڑیوں کی طرح دیکھتے ہیں۔ وہ مارے تکبر کے سیدھے منہ سے ’’السلام علیک‘‘ نہیں کر سکتے۔ چہ جائیکہ خوش خلقی اور ہمدردی سے پیش آویں اور انہیں سفلہ اور خود غرض اس قدر دیکھتا ہوں کہ وہ ادنیٰ ادنیٰ خود غرضی کی بنا پر لڑتے ہیں، اور ایک دوسرے سے دست بدامن ہوتے ہیں، اور ناکارہ باتوں کی وجہ سے ایک دوسرے پر حملہ ہوتا ہے۔ بلکہ بسا اوقات گالیوں تک نوبت پہنچتی ہے اور دلوں میں کینے پیدا کر لیتے ہیں، اور کھانے پینے کی قسموں پر نفسانی بحثیں ہوتی ہیں۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ یہ باتیں ہماری جماعت کے بعض لوگوں میں ہیں بلکہ بعض میں ایسی بے تہذیبی ہے، کہ اگر ایک بھائی ضد سے اس کی چارپائی پر بیٹھا ہے تو وہ سختی سے اس کو اٹھانا چاہتا ہے اور اگر نہیں اٹھتا تو چارپائی کو الٹا دیتا ہے اور اس کو نیچے گرادیتا ہے۔ پھر دوسرا بھی فرق نہیں کرتا اور وہ اس کو گندی گالیاں دیتا ہے اور تمام بخارات نکالتا ہے۔ یہ حالات ہیں جو میں اس مجمع میں مشاہدہ کرتا ہوں۔ تب دل کباب ہوتا اور جلتا ہے اور بے اختیار دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ میں درندوں میں رہوں تو ان بنی آدم سے اچھا ہے۔ ‘‘ (شہادۃ القرآن ص۹۹،۱۰۰، خزائن ج۶ ص۳۹۵،۳۹۶)
اسی طرح مرزاآنجہانی نے (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۸۷، خزائن ج۲۱ ص۱۱۴) پر اپنے مریدوں کے بارہ میں لکھا ہے: ’’ابھی تک ظاہری بیعت کرنے والے بہت ایسے ہیں کہ نیک ظنی کا مادہ بھی ہنوز ان میں کامل نہیں اور ایک کمزور بچہ کی طرح ہر ایک ابتلاء کے وقت ٹھوکر کھاتے ہیں، اور بعض بدقسمت ایسے ہیں کہ شریر لوگوں کی باتوں سے جلد متأثر ہو جاتے ہیں، اور بدگمانی کی طرف ایسے دوڑتے ہیں۔ جیسے کتا مردار کی طرف۔‘‘
تو جناب! مرزاقادیانی کے زمانہ کے قادیانی لوگوں کی یہ حالت تھی اور جو قادیانی لوگ مرزاقادیانی کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے متعلق مرزاقادیانی کا یہ فرمان ہے جو (تریاق القلوب ضمیمہ نمبر۲ ص۱۵۹، خزائن ج۱۵ ص۴۸۳) پر شیخ ابن عربیؒ کی پیش گوئی پر بحث کرتے ہوئے مسیح موعود کی یہ خاص علامت ذکر فرماتے ہیں کہ: ’’اس کے بعد یعنی اس (مسیح موعود) کے مرنے کے بعد نوع انسانی میں علت عقم (بانچھ پن) سرایت کرے گی۔ یعنی پیدا ہونے والے حیوانوں اور وحشیوں سے مشابہت رکھیں گے اور انسانیت حقیقی صفحۂ عالم سے مفقود ہو جائے گی۔ وہ حلال کو حلال نہیں سمجھیں گے اور نہ حرام کو حرام، پس ان پر قیامت قائم ہوگی۔‘‘
ظاہر ہے کہ ہمارے نزدیک تو مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں۔ لہٰذا ہمارے نزدیک تو اس پیش گوئی کا ابھی وقت نہیں آیا۔ لیکن آپ لوگ مرزاقادیانی کو مسیح موعود تسلیم کرتے ہیں تو آپ کو یہ مسیح موعود کی خاصیت بھی تسلیم کرنا ہوگی۔ گویا آپ کے نزدیک مرزاقادیانی کی وفات مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کے بعد جتنے مرزائی پیدا ہوئے وہ سب حیوانوں اور وحشیوں سے مشابہ ہیں۔ اگر مرزاقادیانی آپ کے نزدیک راست باز تھا تو پھر اس کا فتویٰ بھی تسلیم کریں۔
فرمائیے! مزاج کیسے ہیں؟ وہ تو مرزاقادیانی کا قادیانیوں کے بارہ میں فتویٰ تھا۔ اب وہ جو اپنے متعلق ارشاد فرماتے ہیں وہ بھی ملاحظہ ہو۔ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۱۲۷) پر لکھا کہ ؎
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
اس میں مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو کہا ہے کہ میں آدم زاد نہیں ہوں۔ یعنی ’’بندے دا پتر‘‘ ہی نہیں۔
نتیجہ
مرزاقادیانی کے زمانہ کے قادیانی درندوں سے بدتر، تہذیب، مرزاقادیانی کے بعد کے قادیانی وحشی، حیوان اور مرزاقادیانی خود انسان کا بیٹا نہیں یہ ہیں مرزائی اخلاق؟
قادیانی سوالات کے جوابات ( 14 حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مرزاقادیانی اور تضادات مرزا)
سوال نمبر:۱۴… مرزاقادیانی نے علیہ السلام کی تعریف کی ہے تو جس شخص کی وہ تعریف کرے۔ اس کی تنقیص کیسے کر سکتا ہے؟ جواب نمبر:۱… مرزاقادیانی تسلیم کرتا ہے کہ: ’’شریر انسانوں کا طریق ہے کہ ہجو کرنے کے وقت پہلے ایک تعریف کا لفظ لے آتے ہیں۔ گویا وہ منصف مزاج ہیں۔‘‘ (ست بچن ص۱۳، خزائن ج۱۰ ص۱۲۵) چنانچہ مرزاقادیانی کا بھی یہی حال تھا۔
اس نے (سیرۃ المہدی ج۳ ص۲۲۰) پر روایت نمبر۸۰۱ میں ہے: ’’مولوی محمد ابراہیم بقاپوری نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا۔ ایک دفعہ میں نے مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی خدمت میں عرض کیا کہ حضرت علیہ السلام کی والدہ کی اﷲتعالیٰ نے صدیقہ کے لفظ سے تعریف فرمائی ہے۔ اس پر حضور (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ خداتعالیٰ نے اس جگہ حضرت علیہ السلام کی الوہیت توڑنے کے لئے ماں کا ذکر کیا ہے اور صدیقہ کا لفظ اس جگہ اس طرح آیا ہے۔ جس طرح ہماری زبان میں کہتے ہیں۔ ’’بھر جائی کا نئے سلام آکھنا واں‘‘ جس سے مقصود ’’کانا‘‘ ثابت کرنا ہوتا ہے۔ ناکہ سلام کہنا۔ اس طرح اس آیت میں اصل مقصود حضرت مسیح کی والدہ ثابت کرنا ہے جو منافی الوہیت ہے نہ کہ مریم کی صدیقیت کا اظہار۔‘‘
اسی شرارت اور بدباطنی کے تحت مرزاقادیانی آنجہانی، حضرت مسیح کی تعریف کیا کرتا تھا۔ جواب نمبر:۲… ہمارا یہی مؤقف ہے کہ مرزاقادیانی جھوٹا تھا۔ جھوٹے آدمی کے کلام میں تناقض ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی کا روزبروز، صبح وشام، قدم بقدم مؤقف بدلنا پینترا تبدیل کرنا اس کی عادت تھی۔ جن لوگوں کی مرزاقادیانی کی کتابوں پر نظر ہے وہ جانتے ہیں کہ کس طرح مرزاقادیانی کے کلام میں تناقض ہے۔ اس عنوان پر مرزاقادیانی کی رد میں اس کی تحریرات کی روشنی میں امت نے کافی کتابیں لکھی ہیں۔ کذبات مرزا، تضادات مرزا، مرزاقادیانی کی تردید کا ایک مستقل عنوان ہے۔
قادیانی سوالات کے جوابات ( 15 کیا مرزاقادیانی پر زنا کا الزام ہے؟)
سوال نمبر:۱۵… مرزائی کہتے ہیں کہ اخبار الفضل کی عبارت (کہ مرزاقادیانی کبھی کبھی زنا کر لیا کرتے تھے) مرزاقادیانی پر الزام ہے زنا کا۔ جواب… الزام ہم نے مرزاقادیانی پر لگایا نہیں، پڑھ کر سنایا ہے۔ اس پر زنا کا الزام تو اس کے مرید نے جو اس کو مسیح موعود اور ولی اﷲ لکھتا ہے اس نے لگایا، اور اس کے مقدس بیٹے نے پڑھ کر خط سنایا۔ ہم جس وقت یہ حوالہ دیتے ہیں تو مرزائی اس سے بہت چیں بہ جبیں ہوتے ہیں۔ لیکن انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم صرف حوالہ دیتے ہیں۔ اگر یہ حوالہ پڑھنا قصور ہے تو سب سے بڑا قصوروار مرزامحمود تھا جس نے خط پڑھ کر سنایا، خط لکھنے والا مرزائیوں کا اپنا آدمی تھا۔ جس نے خط میں مرزا کو ولی اﷲ اور مسیح موعود لکھا ہے۔ اس کا مرزا کو مسیح موعود اور ولی اﷲ لکھنا دلیل اس بات کی ہے کہ وہ آدمی ہمارا نہیں مرزائیوں کا تھا اور وہ یہ لکھتا ہے کہ مرزاقادیانی کبھی کبھی (ذائقہ بدلنے کے لئے) زنا کر لیا کرتے تھے۔
ہم قادیانیوں سے درخواست کریں گے کہ کیا تاریخ الانبیاء میں ایک مثال پیش کی جاسکتی ہے کہ اس نبی پر ایمان لانے والوں نے، یا پیروکاروں نے، اپنے نبی پر زنا کا الزام لگایا ہو؟ اگر نہیں اور ہرگز نہیں تو مرزاقادیانی کے پیروکاروں، اس کے ماننے والوں کا، باالفاظ دیگر بزعم خود مرزاقادیانی کے صحابیوں کا مرزاپر الزام لگانا کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ جھوٹا تھا۔ اگر سچا ہوتا تو کبھی امت کی طرف سے اس پر زنا کا الزام نہ لگتا۔
قادیانی سوالات کے جوابات ( 16 کیا قادیانی یا قادیانیوں کو خنزیر کہنا جائز ہے؟)
سوال نمبر:۱۶… اگر کوئی شخص مرزاقادیانی کی گستاخیوں کو دیکھ کر اس کو خنزیر کہہ دے تو کیا اس کو ایسا کہنا درست ہوگا؟ جواب نمبر:۱… قرآن مجید کی نص قطعی ہے کہ نافرمان لوگوں کے لئے قرآن مجید میں ’’اولئک کالانعام بل ہم اضل‘‘ (یہ لوگ جانوروں کی طرح بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں) ہے۔ پس جانوروں میں خنزیر بھی شامل ہے تو قرآن کی نص قطعی سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی اور اس جیسے اور لوگوں کو خنزیر جیسے جانور سے تشبیہ دے دی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ جواب نمبر:۲… خنزیر تو کیا مرزائی خنزیروں سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔ اس لئے کہ اگر کہیں اسلامی حکومت قائم ہو تو اس میں خنزیر پالنا جرم ہوگا۔ لیکن دور دراز کے جنگلوں میں خنزیر کو تلاش کر کے قتل کرنا اسلامی مملکت کے ذمہ نہیں، مل جائے تو قتل کر دو۔ تلاش کر کے قتل کرنا ضروری نہیں۔ جبکہ مرتد اور زندیق کو تلاش کر کے قتل کرنا اسلامی حکومت کے ذمہ ہے۔ اس لئے کہ خنزیر، سانپ، بچھو وغیرہ جان کے دشمن ہیں اور زندیق ومرتد ایمان کے دشمن ہیں۔ جس طرح جان سے زیادہ ایمان قیمتی ہے۔ اسی طرح ان متذکرہ جانوروں سے زندیق ومرتد اور زیادہ خطرناک ہیں اور یہی حکم مرزاقادیانی وقادیانیوں کا ہے۔ جواب نمبر:۳… قادیانی ہم پر الزام لگانے سے قبل یہ کیوں نہیں سوچتے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے بھی اپنی کتاب (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳) پر اپنے دشمنوں کو جنگل کا خنزیر کہا ہے۔ اگر مرزاقادیانی اپنے مخالفین کو خزیر کہے تو قادیانیوں کے لئے شریعت، اور اگر مسلمان جواب آں غزل کے طور پر یہ اعزاز مرزاقادیانی کو واپس کر دیں تو قابل اعتراض آخر یہ دوہرا معیار کیوں؟
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سر بستہ نہ یہ رسوائیاں ہوتیں
قادیانی سوالات کے جوابات ( 17 مرزاقادیانی کا حضرت عیسی علیہ السلام پر زنا کا الزام)
سوال نمبر:۱۷… یہ بھی ذہن میں رہے کہ مرزاقادیانی کے زنا کے اس حوالہ سے مرزائی بہت چیں بہ جبیں ہوتے ہیں۔ لیکن اگر یہی الزام مرزاقادیانی حضرت عیسی علیہ السلام پر لگائے تو اس سے مرزائیوں کی رگ حمیّت نہیں پھڑکتی۔ مرزائی یہ کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے حضرت عیسی علیہ السلام کی توہین نہیں کی۔ جواب… مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (دافع البلاء آخری ٹائٹل ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰) پر لکھا ہے کہ: ’’لیکن مسیح ( علیہ السلام) کی راست بازی اپنے زمانے میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس کا یہ نام رکھنے، سے مانع تھے۔‘‘
مرزاقادیانی کی اس عبارت سے چار باتیں ثابت ہوئیں۔
۱… مسیح شراب پیتا تھا۔
۲… فاحشہ عورت اپنی بدکاری کے مال سے خریدا ہوا عطر ان کے سر پر لگاتی تھی۔
۳… فاحشہ عورتیں اپنے ہاتھوں اور سر کے بالوں سے مسیح کے جسم کو چھوتی تھیں۔
۴… غیرمحرم جوان عورتمسیح علیہ السلامکی خدمت کیا کرتی تھی۔
ان گناہوں میں ملوث ہونے کے باعثمسیح علیہ السلامکا نام قرآن میں حصور نہیں رکھا گیا۔ اس عبارت میں دو چیزیں قابل توجہ ہیں۔
۱… مرزاقادیانی نے عیسائیوں کی کتابوں سےمسیح علیہ السلامپر الزام نہیں لگایا۔ بلکہ مسیح علیہ السلام کے دامن کو داغ دارکرنے کے لئے قرآن سے استدلال کیا ہے۔ (معاذ اﷲ)
۲… پھر استدلال بھی کیسا بودا اور بیہودہ ہے۔ اگر قرآن مجید نےمسیح علیہ السلامکے ان گناہوں کے باعث ان کو حصور نہیں کہا تو قرآن مجید میں باقی انبیائؑ، حضرت آدم، حضرت نوح خود حضرت محمدﷺ کو بھی حصور نہیں کہاگیا۔ کیا ان کو بھی حصور نہ کہنے کی یہی وجہ تھی۔ نعوذ باﷲ! کہ ان سے بھی یہی گناہ ہوا ہے۔
اصل واقعہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی حضرت عیسی علیہ السلام کا ازلی، بدبخت، بدترین دشمن تھا۔ آپ کی والدہ کے متعلق مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکے رکھا اور پھر بزرگان قوم کے نہایت اسرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
لکھا ہے کہ: ’’حضرت مسیح علیہ السلام ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ ۲۲برس کی مدت تک نجاری کا کام کرتے رہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
لکھا ہے کہ: ’’آپ کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور بہنیں یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھیں۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۸ حاشیہ)
مرزاقادیانی نے حضرت مسیح کے خاندان کے متعلق لکھا کہ: ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ آپ کی تین نانیاں اور دادیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
یہاں اس حوالہ میں دادیاں کا لفظ توجہ طلب ہے۔ دادی اس کی ہوتی ہے جس کا دادا ہو اور دادا اس کا ہوتا ہے جس کا باپ ہو۔ مرزاقادیانی حضرت مسیح کی دادیاں کے لفظ لکھ کر یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ آپ بغیر باپ کے پیدا نہیں ہوئے۔ مرزاقادیانی نے حضرتمسیح علیہ السلامکی ذات کے متعلق لکھا ہے: ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا ایک کھاؤ پیو شرابی نہ زاہد نہ عابد نہ حق کا پرستار، متکبر خود بین اور خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۱)
مسیح( علیہ السلام) کے معجزات کا انکار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
مرزاقادیانی نے اسی پر لکھا ہے کہ : ’’آپ کے ہاتھ میں سوائے فریب اور مکر کے کچھ نہ تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
لکھا ہے: ’’ہائے کس کے آگے ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ کی تین پیشین گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
قادیانی سوالات کے جوابات ( 18 خود مدعی مسیحیت، تو مسیح کی توہین کیسے؟)
سوال نمبر:۱۸… مرزاقادیانی خود مسیح موعود ہونے کے مدعی تھے تو وہمسیح علیہ السلامکی کس طرح توہین کے مرتکب ہوسکتے ہیں؟ جواب… پہلے تو مرزائی یہ بتلائیں کہ مرزاقادیانی نے (ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷) پر لکھا: ’’ممکن ہے دس ہزار مسیح آجائیں اور ان میں سے ایک دمشق میں نازل ہو جائے۔ ہاں اس زمانہ کا میں مثیل مسیح ہوں اور دوسرے کی انتظار بے سود ہے۔‘‘
اور پھر اس طرح (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) پر لکھا ہے کہ: ’’اس عاجز نے جس نے مثیل مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں۔ میں نے یہ ہرگز دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں جو شخص یہ الزام میرے پر لگائے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔‘‘
مرزاقادیانی کے اس فرمان کو قادیانی باربار پڑھیں وہ کہتا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں نہ کہ مسیح موعود۔ جو مجھے مسیح کہے وہ کم فہم مفتری اور کذاب ہے۔ اسی کتاب کے ٹائٹل پر دیکھیں کہ مرزاقادیانی کو مسیح موعود کہاگیا ہے۔ اب مرزائی ارشاد فرمائیں کہ اندر کی بات صحیح ہے یا ٹائٹل کی یا یہ کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور اس کا جواب مرزائیوں کے ذمہ ہے۔
۲… اس (ازالہ اوہام ص۶۷۴، خزائن ج۳ ص۴۶۴) میں ایک اور الہام مرزاقادیانی نے اپنا لکھا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے کہا۔ ’’انا جعلناک المسیح ابن مریم‘‘ اب دیکھیں۔ اس کتاب (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) پر جو مسیح کہے وہ کم فہم مفتری وکذاب اور اسی کتاب (ازالہ اوہام ص۴۶۴، خزائن ج۳ ص) پر کہا کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے مسیح ابن مریم بنایا۔ اگر یہ الہام صحیح ہے تو اﷲ نے مسیح بنایا اور یہ کہتا کہ جو مجھے مسیح کہے وہ کم فہم۔ مفتری وکذاب تو یہ فتویٰ خدا پر مرزاقادیانی کا ہوا۔ اگر الہام غلط ہے تو مرزائیت کی ساری عمارت دھڑام سے گر گئی۔ اب مرزائی فیصلہ کریں کہ ایک ہی کتاب کی دو باتوں سے کون سی جھوٹی ہے؟
مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ میں مثیل مسیح ہوں۔ مگر کشتی نوح میں لکھا ہے کہ میں عیسیٰ ابن مریم ہوں۔ اب قادیانی بتائیں کہ ازالہ والی بات صحیح ہے یا کشتی نوح والی اور پھر لطف یہ کہ مسیح ابن مریم بننے کے لئے مرزاقادیانی نے جو کہانی تراشی ہے۔ وہ عجیب ہی عبرت آموز اور حیاء سوز ہے۔
مرزاقادیانی نے (کشتی نوح ص۴۶،۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰) پر لکھا ہے کہ: ’’مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ پر نفخ کی گئی اور باستعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔ آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘
اور اس سے اگلے صفحہ۵۱ پر دردزہ اور کھجور کا بھی ذکر ہے۔ اب مرزائی فیصلہ کریں کہ اس نے ازالہ میں کہا کہ میں مثیل مسیح ہوں اور اس حوالہ میں کہا کہ میں مسیح ہوں۔ کیا اس سے مرزاقادیانی کے اس طرز عمل سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اس کے دل میں چور تھا۔ جیسے چور ہر قدم گھر والوں کو سویا ہوا پاکر چوری کے لئے اٹھاتا ہے۔ یہی کیفیت مرزا کی دماغی بناوٹ کی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ ان دو میں سے ایک صحیح اور ایک غلط مرزائی فیصلہ کریں کہ مرزا نے کون سی بات صحیح کہی ہے اور کون سی غلط اور یہ بھی یاد رہے کہ جھوٹا نبی نہیں ہوسکتا۔ یہاں ایک سوال یہ بھی رہ جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کو حمل کیسے ٹھہرا؟
(اسلامی قربانی ص۱۴) پر مرزاقادیانی کے مرید باصفا نے حضرت صاحب کا ایک کشف لکھ کر اس معمہ کو حل کر دیا۔ حضرت صاحب نے ’’ایک دفعہ اپنے کشف کی یہ حالت بیان کی کہ گویا آپ عورت ہیں اور خداتعالیٰ نے آپ سے قوت رجولیت کا اظہار کیا۔ سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے۔‘‘
اﷲ رب العزت کے متعلق یہ دریدہ دہنی یاوہ گوئی پھر خود حاملہ خود ہی خود سے پیدا ہوگئے بقلم خود ہوگئے۔ یہ میں ولد میں کے معمہ کو حل کرنا مرزائیوں کے ذمہ ہے۔ باقی رہا مرزائیوں کا یہ کہنا کہ وہ کس طرح مسیح کی توہین کے مرتکب ہوئے یہ تو ممکن ہی نہیں، بات امکان کی نہیں۔ یہاں تو مسئلہ وقوع کا ہے کہ وہ توہین کے مرتکب ہوئے۔ اس کا باعث مندرجہ ذیل ہے۔
۱… مرزاقادیانی کے مسیح بننے کے لئے ضروری تھا کہ وہمسیح علیہ السلامکی صفات کا حامل ہوتا۔ مرزاقادیانی اس درجہ پر پہنچ نہیں سکتا تھا تو ان کا درجہ کم کر کے اپنے درجہ اور سطح پر ان کو لے آیا کہ جیسے میں ہوں ویسے ہی مسیح تھے۔ (نعوذ باﷲ)
۲… آئینہ میں انسان کو اپنی شکل نظر آتی ہے۔ مرزاقادیانی اپنے کردار کے آئینہ میں حضرتمسیح علیہ السلامکو دیکھتا تھا۔ اس لئے ان کی توہین کا مرتکب ہوتا تھا۔
۳… مسیح بننے کے باعث رقابت کے مرض کا شکار ہو کر وہی تباہی بکنی شروع کر دی کہ چلو میں ان جیسا نہیں تو وہ میرے جیسے تھے۔ مرزاقادیانی کو مرض لاحق تھا۔ جب تک حضرتمسیح علیہ السلامکی کسی بھی پہلو سے توہین نہ کر لیتا اسے چین نہ آتا۔
(ازالہ اوہام ص۳۱۲، خزائن ج۳ ص۲۵۸ حاشیہ) پر مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ ’’یہ عاجز اس عمل کو اگر مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل اور توفیق سے امید قوی رکھتا تھا۔ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘ اور پھر آگے لکھا کہ: ’’ابن مریم استقامتوں کے کامل طور پر دلوں میں قائم رہنے کے بارے میں ان کی کاروائیوں کا نمبر ایسا کم درجہ کا رہا کہ قریب قریب ناکام رہے۔‘‘ (استغفراﷲ)
اور اسی کتاب (ازالہ اوہام ص، خزائن ج۳ ص۲۹۹) پر ہے کہ: ’’مسیح کو دعوت حق میں قریباً ناکامی رہی۔‘‘
یہ ہے مرزاقادیانی کی خود نمائی اور مسیح علیہ السلام کے بارے میں اس کی تنقیص کا انداز۔ یا شاطرانہ چال، چلو ان کو کمتر ثابت کرنے کی کوشش کرو۔ پھر ایک اور امر کی طرف توجہ کرنا انتہائی ضروری ہے کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو ظاہر امر ہے کہ اس میں نبوت تو درکنار شرافت تک قریب نہ بھٹکنے پائی تھی تو مرزاقادیانی نے نبوت کا ایسا تصور دیا کہ الامان۔
یہ مرزاقادیانی نے اپنی (تریاق القلوب ص۶۷، خزائن ج۱۵ ص۲۷۹) پر لکھا ہے کہ: ’’ایک شخص جو قوم کا چوہڑا یعنی بھنگی ہے اور ایک گاؤں کے شریف مسلمان کی ۳۰،۴۰سال سے خدمت کرتا ہے کہ دو وقت ان کے گھروں کی گندی نالیوں کو صاف کرنے آتا ہے اور ان کے پاخانوں کی نجاست اٹھاتا ہے اور ایک دو دفعہ چوری میں بھی پکڑا گیا ہے اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہوکر اس کی رسوائی ہوچکی ہے اور چند سال جیل خانہ میں قید بھی رہ چکا ہے۔ چند دفعہ ایسے برے کاموں پر گاؤں کے نمبرداروں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہمیشہ سے ایسے نجس کام میں مشغول رہی ہیں اور سب مردار کھاتے اور گونہہ اٹھاتے ہیں۔ اب خداتعالیٰ کی قدرت پر خیال کر کے ممکن ہے کہ وہ ایسے کاموں سے تائب ہوکر مسلمان ہو جائے اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ خداتعالیٰ کا ایسا فضل اس پر ہو کہ رسول اور نبی بھی بن جائے۔‘‘
اس عبارت سے مرزاقادیانی کی تکنیک (ڈھنگ) کو سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ جس منصب کا دعویٰ کرتا ہے۔ اگر اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اس منصب کو کم کر کے اپنے اوپر فٹ کرنے لگتا ہے۔ عیسی علیہ السلام کے منصب پر فائز ہونے کے لئے اسے مسیحی شان اور بزرگی کی ضرورت تھی۔ اس کو پورا نہ کر سکا تو مسیح علیہ السلام کی تنقیص کر کے اسے اپنے برابر لاکھڑا کیا اور یا ان کو اتنا گرایا کہ خود ان سے افضل ہونے کا مدعی ہوگیا۔ ایہ اس کے حسد اور رقابت کی دلیل ہے۔
چنانچہ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) پر لکھتا ہے: ’’کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے۔‘‘ (نعوذ باﷲ)
قادیانی سوالات کے جوابات ( 19 حضرت مریم کو صدیقہ کہا تو توہین کیسے؟)
سوال نمبر:۱۹… مرزاقادیانی نے اپنی کتابوں میں حضرت مریم کو صدیقہ لکھا ہے تو جس کو وہ صدیقہ لکھے اس کی توہین کا کس طرح مرتکب ہوسکتا ہے؟ جواب… (سیرۃ المہدی ج۳ ص۲۲۰) پر ہے: ’’مولوی ابراہیم بقا پوری نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا کہ ایک دفعہ میں حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی خدمت میں پیش ہوا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ کی اﷲتعالیٰ نے صدیقہ کے لفظ سے تعریف فرمائی ہے۔ اس پر حضور (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ خداتعالیٰ نے اس جگہ حضرت عیسیٰ کی الوہیت توڑنے کے لئے ماں کا لفظ استعمال کیا ہے اور صدیقہ کا لفظ اس جگہ اس طرح آیا ہے کہ جس طرح ہماری زبان میں کہتے ہیں۔ بھرجاکانڑیں میں سلام آکھناواں، جس سے مقصود کانا ثابت کرنا ہوتا ہے۔ نہ سلام کہنا۔‘‘
اس طرح اس آیت میں اصل مقصود حضرت مسیح کی والدہ ثابت کرنا ہے جو منافی الوہیت ہے۔ نہ کہ مریم کی صدیقیت کا اظہار۔
مرزاقادیانی کی یہ کمینگی کسی تبصرہ کی محتاج نہیں۔ اب آپ فرمائیں کہ کیا مرزاقادیانی وقعتہً حضرت مریم کے صدیقہ ہونے کا قائل تھا؟
قادیانی سوالات کے جوابات ( 20 مرزاقادیانی نے مسیح کے متعلق جو کچھ کہا الزامی طور پر کہا)
سوال نمبر:۲۰… مرزاقادیانی نے حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں جو کچھ کہا وہ الزامی رنگ میں ہے۔ یہودیوں کے اس نے الفاظ ذکر کئے۔ جیسے (چشمہ مسیحی ص۴، خزائن ج۲۰ ص۳۳۶) پر اس کی صراحت ہے کہ: ’’ہمارے قلم سے حضرت عیسی علیہ السلام کی نسبت جو کچھ خلاف شان ان کے نکلا ہے وہ الزامی جواب کے رنگ میں ہے اور وہ دراصل یہودیوں کے الفاظ ہم نے نقل کئے ہیں۔‘‘ جواب… ہم تسلیم کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی اور یہودی بغض عیسی علیہ السلام میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں۔ یہودی استاد ہیں تو مرزا ان کے شاگرد۔ مگر مرزاقادیانی اب بھی بغض عیسی علیہ السلام میں یہودیوں کی سنت پر عمل پیرا ہے۔ دو کردار ہیں ایک دشمنان مسیح یہود کا، دوسرا کردار ہے وکالت مسیح کا، جو قرآن ادا کر رہا ہے۔ مرزاقادیانی کس کردار کو ادا کر رہا ہے؟ وہ آپ کے سامنے ہے۔