ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
(چودھویں کا چاند، کیا مرزاصاحب کا زمانہ آخری زمانہ تھا؟)
923جناب یحییٰ بختیار: کہ ’’یہ ایک چودہویں کا چاند آخری زمانہ میں ہوا‘‘ کیا یہ مرزا صاحب کا زمانہ آخری زمانہ تھایا اس کے بعد کوئی اور زمانہ بھی آرہا ہے؟ تو اس پر آپ کچھ Clarify (واضح) کریں۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: دوسری یہ کہ آپ کہتے ہیں کہ ’’چودہویں کا چاند بنا۔‘‘ ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت ختم ہوگئی، انگریز آکے بیٹھ گیا، مڈل ایسٹ میں مسلمانوں کی حکومتیں ختم ہوگئیں، آپ کہتے ہیں کہ ’’یہ پورا بدر بن گئے‘‘ اس کو بھی ذرا آپ Explain (واضح) کردیں کہ کتنا اسلام مرزا صاحب کے زمانہ میں پھیلا۔
مرزا ناصر احمد: یہ جو پہلا ہی بدر بناناں، پہلا بدر، اس کی وسعت بھی تین صدیوں پر ہے، جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ ’’سب سے اچھی صدی میری پہلی صدی، اس کے بعد دوسری صدی، اس کے بعد تیسری صدی، اور اس کے بعد بادشاہت ہوجائے گی اور اسلام کی جو شان وشوکت روحانی ہے، اس میں فرق پڑ جائے گا۔‘‘ تو جس طرح وہاں تین (۳) صدیوں میں، محمدﷺ کا پہلا بدری ظہور تین(۳) صدیوں میں پھیل کر ہوا، اسی طرح تین صدیوں میں پھیل کر اس زمانے میں، جس کو پہلوں نے بھی آخری زمانہ کہا ہے، یہ ظہور ہوگا۔ ابتدائی جو اس کے دور ہیں، اس کی وجہ سے ہمیں کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیںہونا چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تین (۳) سو سال اگر آخری زمانہ ہے تو ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک۔
مرزا ناصر احمد: اور اس میں جو بنیادی…
جناب یحییٰ بختیار: یہ مجدد یہاں وہ ایک صدی کے لئے آتے ہیں؟ آپ نے یہ بھی کہا کہ ’’چودہویں صدی میں یہ آئے۱؎۔‘‘
924مرزا ناصر احمد: نہیں، ہم ، ہم مجدد نہیں صرف مانتے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کہہ رہا ہوں کہ آپ نے کہا تھا کہ ’’ہر ایک صدی میں…‘‘
مرزا ناصر احمد: ہر ایک صدی میں پہلے آتے رہے ہیں۔ اس سلسلہ کے آخری مجدد مہدی موعود ہیں، جیسا کہ ہماری کتب میں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہ ان کا جو ہے، ان کا اثر…
مرزا ناصر احمد: ان کا زمانہ صدی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: صدی تک نہیں ہے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: یہ ہمیں شک یہ ہے…
مرزا ناصر احمد: بلکہ جیسا کہ میں نے … وہ اگر کہیں تو میں حوالے آپ کو دے دوں یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں صرف…
مرزا ناصر احمد: پہلے تو نہیں… پہلے سلف صالحین نے یہ کہا ہے کہ ’’مہدی کا نور قیامت تک ممتد ہوگا۲؎۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مطلب یہ …
مرزا ناصر احمد: یہ پہلوں نے کہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مجدد چودہویں صدی؟ لیکن اب مرزا قادیانی تین صدیوں کے مجدد ہوں گے؟
۲؎ پہلے قول میں قیامت تک۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: پھر تو تین (۳) سال (سو) کی بھی بندش نہیں جی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، تین (۳) سال (سو) کی بندش ہے۱؎… الہامی… خدا تعالیٰ نے یہ بشارت دی ہے کہ اس … ان تین صدیوں کے مقابلہ میں ان تین صدیوں میں اسلام ساری دنیا میں غالب آجائے گا اور یہ بشارت میں پورے وثوق کے ساتھ یہاں بیان کررہاہوں اور زمین وآسمان اپنی جگہ سے ٹل سکتے ہیں، مگر یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تین صدیوں کے اندر اندر اسلام 925ساری دنیا پر غالب نہ آجائے، اشتراکی، روس سمیت اور سوشلسٹ چائنا سمیت ، اور کیپٹلسٹ اور دھریہ امریکہ سمیت، ساری دنیا پر اسلام کا غلبہ مقتدر ہے، ہمارے ایمان کے مطابق۔
جناب یحییٰ بختیار: ایمان کے مطابق۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہمارے ایمان کے مطابق۔ بنیادی طور اس قسم کے جو اقتباسات ہیں، ان کے سمجھنے کے لئے یہ بانی سلسلہ کا یہ حوالہ، ایک حوالہ ہے کیونکہ میں نے صبح ، مجھے بڑا افسوس ہے کہ میں واضح نہیں کرسکا… نبی اکرمﷺ کی بعثت سے لے کر قیامت تک اصل زمانہ ہمارے خاتم الانبیاء محمد مصطفیﷺ کا ہے۔ یہ بنیادی حقیقت ہے امت محمدیہ کی، لیکن جو ہمارا یہ محاورہ ہے، اور ہماری ساری کتابیں، تاریخ کی بھی اور احادیث کی بھی، بھری ہوئی ہیں اس محاورہ سے کہ ہم کہتے ہیں کہ ’’خلافت راشدہ کا زمانہ۔‘‘ ہم کہتے ہیں:’’حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ‘‘ وغیرہ، وغیرہ، ہم کہتے ہیں کہ ’’بنوامیہ کا زمانہ۔‘‘ ہم لکھتے ہیں اپنی کتابوں میں ’’بنوعباس کا زمانہ‘‘ ۔ ہم یہاں ہندوستان کے متعلق، مختلف جو خاندان حکومت کرتے رہے ہیں، ان کا زمانہ، مسلمان ہم لکھتے ہیں، تیمور، جو اپنے وقت کے مجدد کہلاتے تھے، ان کا زمانہ…
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب!…
مرزا ناصر احمد: تو اصل زمانہ محمدﷺ…
جناب یحییٰ بختیار: معاف کیجئے، یہی تین جو صبح سے آپ سے پوچھ رہا تھا کہ آپ نے کہا: ’’آنحضرتa کے زمانہ میں اسلام پہلی کا چاند، اور مرزا صاحب کے زمانے میں اسلام چودہویں کا چاند‘‘…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ دوسرے قول میں تین سو سال۔ صرف مرزا ناصر نہیں، جو بھی جھوٹ کو سچ ثابت کرنا چاہے گا اس کا یہی حال ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو جھوٹ کی لعنت سے بچائے۔ آمین!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہی میںپوچھ رہا تھا ۔ آپ کہتے ہیں ’’اس زمانے سے مطلب نہیں‘‘…
926مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: ویسے تو یزید کے زمانے میں بھی اسلام پھیلتا رہا، ہمیں اس سے کوئی تعلق نہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، اصل زمانہ محمدﷺ کا ہے۔ صبح اگر میں نے اپنی … وضاحت نہیں کرسکا تو میں معافی مانگتا ہوں۔ تو اصل زمانہ بعثت نبویﷺ سے قیامت تک محمدﷺ کا زمانہ ہے۔ لیکن جو بیچ میں مختلف آپ کے روحانی فرزند، مجدد دین وغیرہ آئے-ہمارا وہ محاورہ ہے- کوئی چیز ان کی طرف نہیں جاتی- جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے: ’’میری تمام تر خوشی اسی میں ہے اور میری بعثت کی اصل غرض یہی ہے کہ خدا تعالیٰ کی توحید اور رسول کریمﷺ کی عزت دنیا میں قائم ہو۔ میں یقینا جانتا ہوں کہ میری نسبت جس قدر تعریفی کلمات پہلی پیشین گوئیوں میں اور تمجیدی باتیں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں، یہ بھی درحقیقت آنحضرتﷺ ہی کی طرف راجع ہیں، اس لئے کہ میں آپ ہی کا غلام ہوں اور آپ ہی کے مشکوٰۃ نبوت سے نور حاصل کرنے والا ہوں اور مستقل طور پر ہمارا کچھ نہیں.‘‘
اصلی وہی ہے جو چل رہا ہے اور غلبۂ دین کے متعلق مہدی اور مسیح موعود کے وقت کے متعلق سارے پہلوں نے یہ لکھا ہے، تفسیر میں بھی اور دوسری ہماری جو مذہبی کتب ہیں ان میں، جو قرآن کریم میں آیا ہے: (عربی)
927تو اس کے معنی ہیں: (عربی)
کہ مسیح اور مہدی کے آنے کا زمانہ ہے: (عربی)
سارے ادیان جو ہیں، اسلام کے ہوجائیں گے تابع… یہ جو ’’تفسیر ابن جریر ‘‘ ہے، اور ص۷۲ ، تفسیر سورۂ صف، یہ ہے ’’تفسیر حسینی‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: اس کی مرزا صاحب! ضرورت ہے اس پوائنٹ کی!
مرزا ناصر احمد: اگر آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، نہیں، اگر آپ ضروری سمجھتے ہیں تو بے شک آپ پڑھ لیجئے۔ مگر میں کہتا ہوں کہ فائل کرلیجئے آپ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں… اس میں صرف یہ پوائنٹ ہے… میں ایک فقرے میں کہہ دیتا ہوں کہ سلف صالحین نے بھی مہدی کے زمانہ کو آخری زمانہ قرار دیا، اور قرآن کریم کی اس آیت کو: (عربی)
928جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جی، وہ تو سب کا ایمان ہے کہ مہدی صاحب کا زمانہ آخری ہوگا…
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن فرق صرف یہ ہے…
مرزا ناصر احمد: لیکن فرق صرف یہ ہے کہ آیا…
جناب یحییٰ بختیار: کہ آنحضرتa کا زمانہ آخر میں ہوا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، لیکن وہ زمانے سارے آنحضرتa کے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ تو Dispute (متنازعہ) نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: پھر میں داخل کرادوںکہ صاف ہے؟ (اپنے وفد کے ایک رکن سے)اس کو صاف کرادو، کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ صاف نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، بعد میں کروادیں۔
مرزا ناصر احمد: اس میں ایک یہ ذیلی بات ہے، کل آپ نے فرمایا تھا کہ ۱۹۴۹ء میں کوئی ہوا تھا یا نہیں، حملہ ہورہا تھا یا نہیں، تو میں نے یہ بتایا تھا کہ یہ وہاں خود اس مضمون میں لکھا ہوا ہے کہ چودہ سو سال سے غیر مسلم اسلام پر حملہ کررہے ہیں۔ اچھا جی، ۱۸۵۰ء کے بعد کی، یعنی انیسویں صدی نصف آخر کی بعض کتابوں کے حوالے میں فوٹوسٹیٹ لے آیا ہوں۔ یہ حضرت علامہ ہمارے بڑے بزرگ سمجھتے جاتے تھے، عیسائی ہونے سے پہلے، عماد الدین صاحب، یہ اجمیر کے تھے۔ نہیں، نہیں(اپنے وفد کے ایک رکن سے) کس مسجد کے؟جامع مسجد کے؟ (اٹارنی جنرل سے) جامع مسجد آگرہ کے خطیب تھے اور وہ بعد میں عیسائی ہوگیا۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں سو سے زیادہ ان علماء کے نام لکھے ہیں جنہوں نے عیسائیت کو قبول کیا اور عناد بنے۔
929جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۴۹ء کی میں بات کررہا ہوں۔ میں نے کہا ایسا کوئی Incident (واقعہ) ہو جو جہاں تک میرا خیال ہے- I may be wrong Mirza Sahib (ہوسکتا ہے میں غلطی پر ہوں) میںپوزیشن کو Clarify (واضح) کرنا چاہتا ہوں کہ زمانہ میں جب یہ مرزا صاحب نے خطبہ دیا ہے، ممکن ہے کسی مولویوں کی جماعت نے، علماء کی جماعت نے، جماعت اسلامی نے، کسی نے کوئی بات کی ہو۔
اس کے جواب میں یہ کہہ رہے ہوں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ نہیں بات۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ یہ ، یہ Clarify کرانا چاہتا ہوں…
مرزا ناصر احمد: ہاں۔ یہ بات اس لئے نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: … کیونکہ میرے خیال میں پاکستان میں عیسائی نہیں تھے، آریہ سماجی نہیں تھے۔
مرزا ناصر احمد: عیسائی تو اب بھی ہورہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی وہ حملے کرنے کے لئے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں تو ویسے بات کرتا ہوں۔ جماعت احمدیہ کا خلیفہ صرف پاکستان کی جماعت سے تعلق نہیں رکھتا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، وہ ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور اگر دنیا میں کسی جگہ، مثلاً امریکہ میں، مثلاً نائیجیریا میں، مثلاً گھانا گیمبیاوغیرہ میں، کسی جگہ حملہ ہوتو وہ اپنے خطبوں میں ان کے متعلق کہے گا اور ساری جماعت کو بتائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو اس خطبے سے پتہ چل جائے کہ عیسائی ان کا شکار ہورہے ہیں اور عیسائی ان سے ناراض ہیں… ٹھیک ہے؟
930مرزا ناصر احمد: عیسائیوں سے بڑی سخت جنگ آج بھی ہورہی ہے ہماری، ویسٹ افریقہ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیںجی، عیسائیوں سے تو آپ ہمیشہ جنگ کرتے رہے ہیں، میں اس کی بات نہیں کرتا۔ میں کہہ رہا ہوں کہ ۱۹۴۹ء میں جو ہے…
مرزا ناصر احمد: ۱۹۴۹ء میں بھی جنگ تھی، ابھی ختم تو نہیں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، میں پاکستان میں پوچھ رہاتھا، آپ کہتے ہیں باہر ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، میں… یہ خطبہ تو ساری دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے جی اور کوئی جواب ہے، مرزا صاحب؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، اور ہے۔ ابھی تو بہت سے رہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں ایک کمیٹی کے ممبر کہہ رہے ہیں مجھے کہ ابھی آپ جلدی ختم کریں، ایک دن میں۔ تو میرے لئے مشکل یہ ہے۔ پھر انہوں نے ساتھ Debate (بحث) بھی کرنی ہوگی اس پر ۔ پھر لاہوری گروپ آنا ہے۔ تو اس لئے میں آپ سے بار بار کہہ رہا ہوں کہ آپ ذرا مختصر کرسکیں اس پر…
مرزا ناصر احمد: نہیں، یعنی اگر آپ آج ختم کرنا چاہتے ہیں تو میری طرف سے…
جناب یحییٰ بختیار: میرے بس کی بات نہیں ہے…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے بس کی بات نہیں ہے…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہ میں چاہتاہوں کہ میرے جو سوالات ہیں، مجھ سے پوچھے گئے ہیں…
مرزا ناصر احمد: جی،جی۔
931جناب یحییٰ بختیار: تاکہ میں آپ سے پوچھوں… میں آپ سے Request (درخواست ) کررہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جو، جو پہلے پوچھے جاچکے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: میراخیال تھا کہ وہ پہلے ختم ہوجائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، جتنے Brief کرسکیں آپ…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، میں انشاء اللہ…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ … تاکہ کوئی چیز رہ نہ جائے بیچ میں ایسی وہ…
مرزا ناصر احمد: جی،جی۔ (Pause)
یہ ایک سوال کی بنیاد رکھی گئی تھی ’’نہج المصیلی‘‘ حضرت خلیفہ ثانی کی کتاب کے اوپر: کہ ’’فرق آپ کرتے ہیں دوسرے کے ساتھ‘‘ یعنی اپنی علیحدگی پسند طبیعت ہے۔ تو وہاں فقرہ یہ ہے:
’’دنیا کے معاملات میں ہم دوسروں کے ساتھ ایک ہیں۔ لیکن دین کے معاملہ میں فرق ہے۔‘‘ تو وہ تو فرقے فرقے کا فرق ہے۔ یہ ہے حوالہ۔ تو اس پر کوئی اعتراض والی بات مجھے نظر نہیں آئی۔ اس کے بعد ایک ہے ’’الفضل‘‘ ۱۳؍جنوری ۱۹۴۴ء اس میں ہمیں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ملی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک آپ کو جو اس میں کوئی نظر نہیں آیا: ’’دین کے معاملے میں تو آپ باقی مسلمانوں سے مختلف ہیں‘‘ آپ کہتے ہیں ۔ ’’دنیا کے معاملے میں ہندو، پارسی جیسے ہیں، ویسے مسلمان ہوئے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، دین کے معاملہ میں، اسلام کے اندر رہتے ہوئے، جو بہتر(۷۲) تہتر(۷۳) فرقے ہیں، ان کا جو آپس کا اختلاف ہے، اسی طرح کا اختلاف ہمارا دوسروں کے ساتھ ہے۔ اسلام کے اندر رہتے ہوئے۔
932یہ ایک سوال تھا ’’مکتوبات احمدیہ‘‘ صفحہ:۲۴ کا جو کہا گیا تھا کہ وہاں ایسی ہی کوئی عبارت ہے۔ ہمیں ایسا کوئی حوالہ نہیں ملا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ’’البدر‘‘ تو آپ نے سارے ۱۹۰۶ء سے دیکھے اور بڑے وثوق سے کہا کہ کسی جگہ اس کی Interpretation (تصریح) نہیں مل رہی۔ اس واسطے میں آپ سے گزارش کروں گا، جب آپ انکار کردیتے ہیں تو اس سے اگر بعد میں کوئی چیز مل گئی تو بڑا بُرا Inference (قیاس)ہوتا ہے…
مرزا ناصر احمد: میں یہ یہاں…
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ یہ تو ہم آپ سے Witness (گواہ) والی بات نہیں کررہے …
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ (مکتوبات احمدیہ ج۳،نمبر۴ص۲۳،۲۴) ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا، ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ عابد ، نہ زاہد، نہ حق کا پرستار، متکبر ، خود بیں، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: You are holding very important position.
(جناب یحییٰ بختیار: آپ ایک نہایت ہی اہم منصب پر فائز ہیں)
مرزا ناصر احمد: تو میں اس کا جواب دوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، تو میں اس واسطے کہہ رہا ہوں…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: … آپ ، آپ کہہ رہے ہیں جی کہ ’’ہمیں اس صفحہ پر نہیں مل رہا، فلاں جگہ پر نہیں ملا۔‘‘ اگر آپ کے علم میں نہیں ہے تو بالکل ٹھیک ہے، ہاں، ہم Accept (قبول) کررہے ہیں آپ کا لفظ۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں جب یہ کہتا ہوں… ایک جگہ میں نے خود کہا تھا کہ اس جگہ نہیںہے، فلاں جگہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہ، یہی… ہماری توقع یہ ہے کہ جو آپ کہیں گے ’’نہیں ہے‘‘ تو نہیں ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، جو ہمیں ملے گا۔
933جناب یحییٰ بختیار: مگر اس کا جو Inference (قیاس) ہوگا کہ اگر تھا … یہ Presume (فرض) کیا جاتا ہے کہ احمدیت کے بارے میں جتنی بھی Important (اہم) چیزیں ہیں وہ آپ کے علم میں ضرور ہوں گی۔
مرزا ناصر احمد: یہ Inference (قیاس) جو ہے ، میرے نزدیک درست نہیں، اس لئے کہ میرا یہ دعویٰ نہیں کہ وہ لاکھوں صفحوں کی کتب جو … جس کا … جس کی اشاعت قریباً ۹۰ سال پر پھیلی ہوئی ہے، میں اس کا حافظ ہوں، اور ہر حوالہ مجھے یاد ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ کو چھوٹی سی مثال دیتا ہوں…
مرزا ناصر احمد: لیکن میں… میری ابھی بات ختم نہیں ہوئی… لیکن جب میں کہتا ہوں کہ ’’میرے علم میں نہیں ہے‘‘ تو آپ کو یقین رکھنا چاہئے کہ میرے علم میں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مجھے یقین ہے۔ مگر ایک دو دفعہ ایسی باتیں ہوئی ہیں جس سے اسمبلی کے ممبران کو یہ شک ہوتا ہے کہ جو جواب آپ کے حق میں ہوتا ہے، اس کے حوالے آپ ضرور لے آتے ہیں، پورا جواب دیتے ہیں۔ جو جواب آپ کے حق میں نہیں ہوتا، آپ ان کو ٹالتے ہیں۔ معاف کیجئے، میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ میں نے آپ سے ایک سوال پوچھا کہ ’’کیا ، یہ مرزا بشیر الدین محمود صاحب نے یہ بات کہی یا مرزا غلام احمد صاحب نے یہ بات کہی؟‘‘ آپ نے کہا: ’’نہ میں تردید کرتا ہوں اور نہ میں تائید کرتا ہوں‘‘…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: … پھر میں نے آپ کو حوالہ پڑھ کے…
مرزا ناصر احمد: میں نے کہا: ’’جب تک میں نہ دیکھ لُوں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، ہاں، میں…
مرزا ناصر احمد: ٹھیک۔
934جناب یحییٰ بختیار: پھر میںنے کہا: ’’مرزا صاحب! یہ ہے حوالہ ’’آپ نے کہا: ’’ہاں، یہ جواب ہم سے پوچھا گیا تھا، منیر کمیٹی میں بھی، ہم نے یہی جواب دیا۔‘‘ You have prepared answer, but still you say. (آپ نے جواب پہلے سے تیار کررکھا ہے، مگر پھر بھی آپ کہتے ہیں)’’ میں تردید بھی نہیں کرتا، میں تائیدبھی نہیں کرتا۔ ‘‘
Mirza Nasir Ahmad: No. (مرزا ناصر احمد: نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: This is on the record.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ تو ریکارڈ پر موجود ہے)
Mirza Nasir Ahmad: This is on record. but the inference is not on the record, and this is not true.
(مرزا ناصر احمد: یہ تو ریکارڈ پر موجود ہے، مگر نتیجہ ریکارڈ پر موجود نہیں ہے اور یہ درست بھی نہیں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but this is the only inference that could be drawn from it that you had the answer prepared.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، لیکن اس سے صرف یہی نتیجہ نکالا کیا جاسکتا ہے کہ آپ نے جواب تیار کررکھا تھا)
مرزا ناصر احمد:بالکل نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: You said you cannot verify snd you cannot deny.
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں آپ تصدیق نہیں کرسکتے اور نہ آپ تردید کرسکتے ہیں)
مرزا ناصر احمد: بات یہ ہے… میں واضح کردیتا ہوں، ماننا یا نہ ماننا آپ کی بات ہے… بات یہ ہے کہ میں نے کہا: ’’میرے علم میں نہیں‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: اور آپ کے پاس جواب تیار تھا!
مرزا ناصر احمد: اور میرے پاس جواب تیار نہیں تھا۔ (وفد کے ایک رکن کی طرف اشارہ کرکے) ان کے پاس جواب تیار تھا، انہوں نے کہا: ’’یہ ہے اور یہ اس کا جواب ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے یہ کہا: ’’منبر کمیٹی کے سامنے بھی پوچھا گیا تھا۔ منیر کمیٹی کی رپورٹ…‘‘
مرزا ناصر احمد: منیر کمیٹی کی کتاب یہاں تھی(وفد کے ایک رکن کی طرف اشارہ کرکے) ان کے پاس تھی۔ انہوں نے منیر کمیٹی کی کتاب مجھے دی اور پھر میں نے اسی وقت… اگر میں نے غلط بات…
935جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، آپ نے Clarify (واضح) کردیا۔ مرزا صاحب! میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ایسی چیز جو ہو تو اس کے Inference (نتیجہ) کی وجہ سے، میری ڈیوٹی ہے…
مرزا ناصر احمد: اور جو یہاں غلط حوالے پیش ہوگئے ہیں، اور کتاب ہی کوئی نہ تھی!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی ہم تو جب ہی آپ سے Clarify (واضح) کرارہے ہیں آج کل۔ اگر یہ ضرورت نہ ہوتی تو میں نے صبح عرض کیا، جہاں تک اسپیشل کمیٹی کا تعلق ہے، ان کے لئے کوئی پابندی نہیں کہ کسی کو بلائیں، کسی سے بات کریں، اور پھر بعد میں کوئی قانون بنائیں۔ نیشنل اسمبلی ہو،کوئی لیجسیلچر دنیامیںنہیں… عدالتوں میں بلایا جاتا ہے۔ نہ آپ ملزم ہیں اور نہ کوئی اور ملزم ہے جو بلانے کا…
مرزا ناصر احمد: یہ تو بڑی مہربانی ہے آپ کی!
جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ چاہتے تھے کہ جو بھی حوالے ہوں، اگر وہ انحصار کریں تو وہ Verify (تصدیق) کریں۔ اس پر Clarification (وضاحت) ہونی چاہئے۔ جب ہی آپ نے آنے کی خواہش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا: ’’ٹھیک ہے، ہونا چاہئے‘‘ اس وجہ سے ہم Clarify (واضح) کررہے ہیں۔ کئی حوالے غلط ہوسکتے ہیں۔ میں خود دیکھتا ہوں، چیک کرتا ہوں، باوجود اس کے پھر بھی ہم سمجھتے ہیں کہ ممکن ہے غلط ہو۔ آپ سے اتنی گزارش کرتا ہوں کہ اگر آپ کے علم میں ہو…
مرزا ناصر احمد: اس وقت میں نے بتایا کہ اگر میرے علم میںہو…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! علم کے علاوہ آپ کے پاس جو ڈاکو منٹس Documents (دستاویزات) ہیں وہ اور کہیں نہیں ہیں۔ بعض …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، بات سنیں ناں، آپ شام کو کہتے ہیں کہ یہ پانچ چیزوں کو Verifyکرو…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں ٹھیک کہتا ہوں…
936مرزا ناصر احمد: اور میں صبح نہیں کرتا…
جناب یحییٰ بختیار: بعض دفعہ ٹائم نہیں ہوتا وہ اور بات ہے۔ ابھی اس دفعہ تو دس دن کا ٹائم بھی تھا بیچ میں۔ کئی حوالے آپ نے ڈھونڈلئے…
مرزا ناصر احمد: بہت سارے۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر میں نے… یہی عرض کررہا ہوں ، اگر بیچ میں کوئی چیز ایسی ہوئی اور آپ کہتے ہیں کہ: ’’نہیں، نہیں ہے بالکل۔‘‘
مرزا ناصر احمد: میں یہ کبھی نہیں کہتا کہ ’’یہ نہیں ہے‘‘ میں پھر کہتا ہوں کہ ’’میرے علم میں نہیں ہے‘‘ اور جو چیز میرے علم میں نہیں ہے،اس کے متعلق میں یہ کیسے کہوں کہ میرے علم میں ہے؟ وہ آپ مجھے مشورہ دے دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے،
مرزا ناصر احمد: ہاں، میرے علم میں نہیں ہے۔ وہ میرے علم میں نہیں ۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے پوزیشن Clarify (واضح) اس لئے کرانی چاہی…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں تو پوزیشن یہ میری ہوئی یہاں کہ جو میرے علم میں نہیں ہے، میں اتنا ذمہ دار ہوں کہ میرے علم میں نہیں ہے، اور … اس کے لئے میںنے اس دن بات کی اور آپ نے اس وقت یہ اتفاق کیا کہ پانچ دس دن پہلے پانچ دس دن بعد کے جو ہیں اخبار، وہ بھی دیکھ لئے جائیں اور میں نے کہا یہ درست ہے اور ان سب کو میں نے تاکید کی کہ اس طرح دیکھیں اور ایک حوالہ مل گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں پھر عرض کروں، میں Interrupt (دخل اندازی) نہیںکرنا چاہتا، کیونکہ میں بھی چاہتا ہوں کہ جلدی کام ہو، اور آپ پورا Explain (واضح) کریں۔ آج صبح آپ نے فرمایا کہ: ’’۱۹۰۶ء سے لے کر ۲۲ء تک، ۲۳ سے لے کر ۴۴ تک ان سارے میں کسی جگہ ہمارے لٹریچر میں اس چیز کا سوال ہی نہیں اٹھا‘‘ تو اس غرض سے آپ نے کہا کہ پورا سٹڈی کیا آپ نے سب…
937مرزا ناصر احمد: پورا سٹڈی نہیں، پورا مشورہ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: پوائنٹ پر سٹڈی نہیں کرسکتے…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یا نہیں کرتے؟
مرزا ناصر احمد: دیکھیں نا ں، جو چیز میں صاف کہتا ہوں، اس کو بھی آپ محل اعتراض بنالیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،کوئی Imputation نہیں ہے، مرزا صاحب! Imputation نہیں ہے، آپ کی Integrity نہ کریکٹر پر: میں… صرف یہ Clarification (وضاحت) ضرور ہونی چاہئے تاکہ آپ کے دماغ میں یہ خیال نہ ہو…
مرزا ناصر احمد: جس کا مجھے… ہاں، بالکل صحیح ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ اٹارنی جنرل نے مجھے دھوکہ دے کے سوال دلوایا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ…
مرزا ناصر احمد: ۱۹۰۶ء کا وہ جو تھا مسئلہ ، وہ یہ تھا کہ ۱۹۰۶ء میں ایک نظم چھپی۔ ۱۹۱۱ء میں دیوان چھپا، جس میں وہ شعر نہیں تھا اور ۱۹۳۷ء … ہیں؟ … ۱۹۳۴ء میں اس کا ایک … اس کے متعلق چھپا۔ پھر ۱۹۴۴ء … پھر ۱۹۳۵ئ… پھر ۱۹۴۴ء میں چھپا۔ پھر وہ … ہاں، ہاں، وہ سارا چھپا۔ میں نے یہ کہا، پہلے دن ، اگر ہم نے صحیح سمجھا ہے… میں بھی انسان ہوں، یہ نہ سمجھیں کہ میں اپنے آپ کو کوئی سپر مین سمجھتا ہوں… جو میں نے ، ہم نے سمجھ لیا تھا پہلے دن ، وہ یہ تھا ’’بدر‘‘ ۱۹۰۶ء میں یہ چھپا کہ ’’یہ سنایا گیا اور جزاک اللہ، کہی گئی۔‘‘ لیکن ’’بدر‘‘ میں یہ ہے ہی نہیں کوئی ، صرف نظم ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی نظم ہے، بالکل ، وہ میں نے آپ کو پہلے ہی بتایا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ تو اس دن ہوگیا معاملہ۔
938جناب یحییٰ بختیار: یعنی میں نے تو یہ کہا، مرزا صاحب! ہماری Presumption (گمان) یہ ہے … اور یہ Presumption (گمان) بالکل صحیح ہوگی، Unless you rebut it.(تاوقتیکہ آپ اس کو رد نہ کریں) کہ مرزا صاحب نے ’’بدر‘‘ ضرور پڑھا ہوگا اور اس میں یہ نظم انہوں نے ضرور پڑھی ہوگی۔ اگر ان کی موجودگی میں نہیں ہوا تو پھر یہ ہوا تھا کہ کیامرزا صاحب نے کسی اور ’’بدر‘‘ کے پرچہ میں اس کو Contradict (تردید) کرایا اور اس کے خلاف کوئی ایکشن لیا؟ یہ Inferences (نتائج) کمیٹی…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ ٹھیک ہے تو میں نے اس پر یہ جو وثوق کے ساتھ کہا، اور اب بھی کہتا ہوں، کہ اس معاملہ کے متعلق ایک اور چیز ہے، جس کو میں یہاں ذکر نہیںکروں گا۔ وہ میری کچھ ہوجائے گی ذوقی سی، سمجھ لیں کچھ۔ علیحدہ میں اگر کہیں تو میں کچھ بتادوں گا۱؎۔ ہم نے … یہ وقت ، ہمیں تو لوگوں سے پوچھا… ہمارے علماء جو ہیں ناں، وہ مناظرے کرتے رہے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ علیحدگی میں ذوق کی تسکین کیا معنی؟ یحییٰ بختیار صاحب اللہ رب العزت کے حضور اب چل دئیے، ورنہ ان سے پوچھ لیتے۔ اب تو وہ چانس بھی نہیں رہا۔ اف! علیحدگی میں ناک رگڑنا، یہ ہر اس شخص کا مقدر ہوگا جو جھوٹ کی وکالت کرے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: ان سے دریافت کیا، تلاش کیا، پوچھ پوچھ کے، ہم نے وہ بھی نکالے ہیں حوالے، اور اس وقت تک تو پوری دیانت دارانہ تحقیق کے بعد میں اس نتیجہ پہ پہنچا ہوں… اور اس کو پھر دھراتا ہوں… کہ یہ ہمارے کسی لٹریچر میں… ان مشوروں اور علماء سے، جو اس میں پچاس سال سے مناظرہ کررہے ہیں، اور اس کے اوپر بڑے اعتراض ہوئے ہیںپہلے، یہ کوئی نیا اعتراض نہیں، فرسودہ اعتراض ہے۔ تو اس کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اپنے اپنے وقتوں میں جب بھی کی، کسی جگہ بھی یہ نہیں آتا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ سنائی گئی اور آپ نے جزاک اللہ کہا۔‘‘ ۳۸ سال کے بعد وہ نظم لکھنے والا کہتا ہے… یہ میں نے آج صبح یہاں بیان دیا تھا اور اس پر قائم ہوں۔
(آپ کی جماعت کے کسی راہنما نے اس نظم کی مذمت کی؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، وہ تو ٹھیک ہے، آپ نے صبح کہہ دیا تھا کہ وہ جھوٹ بولتا ہے، ہم نے Accept (قبول) کرلیا کہ ان کی موجودگی میں نہیں پڑھا گیا۔ مگر ابھی کیونکہ آپ نے تذکرہ کردیا، میں 939نے بعد میں یہ سوال پوچھنا تھا، کیا اس ۳۴ سال کے زمانے میں… ۱۹۰۶ء سے لے کر ۱۹۴۴ء تک… آج تک ’’الفضل‘‘ میں کسی آپ کی جماعت کے رہنما نے اس نظم کو Condemn (مذمت) کیا، اس کے خلاف کوئی لفظ لکھا؟
مرزا ناصر احمد: جی کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی آپ بتادیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ۱۹۳۴ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۳۴ء میں یہ نہیں ہوا کہ پڑھا گیا ان کے سامنے۔ یہ Controversy (تنازعہ) آئی، یہ، یہ مولانا محمد علی صاحب لاہوری پارٹی نے، میرا خیال ہے، اعتراض کیا تھا۔ آپ کی جماعت کا میں پوچھ رہا ہوں، کسی نے نظم کو Condemn (مذمت)کیا؟ ۱۹۴۴ء میں تو آپ ان کو Support (مدد) کررہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۳۴ء میں Condemn (مذمت)کیا، اس میں … ۱۹۴۴ء میں، پھر انہوں نے کہا کہ ’’یہ میرا مطلب نہیں تھا اور باوجود اس کے کہ یہ میرا مطلب نہیںتھا، لوگوں کے تنگ کرنے پر میں نے اپنے دیوان میں سے اس کو نکال دیا شعر کو، اور قسمیں کھاکر میں کہہ رہا ہوں اور پھر بھی جماعت میرا کہنا نہیں مانتی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: سر! وہ جو ۱۹۴۴ء میں ہے، وہ تو آپ نے پڑھ کر سنادیا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۴۴ء میں دو ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہمارے سامنے ہے…
مرزا ناصر احمد: ۱۳؍ اگست ، ۱۹۴۴ء اور ۲۳؍ اگست (اپنے وفد کے ایک رکن سے) کہاں ہے؟ نکالو۔(اٹارنی جنرل سے )تو دو علیحدہ علیحدہ حوالے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ فائل کردیجئے، کیونکہ یہ تو آگیا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Verify (تصدیق) کرنے کے بعد میں بتارہا ہوں۔
940جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، فائل کردیجئے وہ بھی، تاکہ اس کے ساتھ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ فائل کردیں گے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ سنادیا گیا ہے، اور آگیا ہے ریکارڈ پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیوں کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ وہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیوں کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں!
جناب یحییٰ بختیار: کہ ان کی موجودگی میں پڑھا گیا اور انہوںنے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، وہ، وہ کردیں گے، ۱۹۳۴ء اور ۱۹۴۴ء کاپہلا جو ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ بعد کا ہے جو آپ کے پاس ہے؟
مرزا ناصر احمد: ۱۹۳۴ء ------ دیکھیں ناں ------- ۱۹۳۴ء اور یہ ۱۹۴۴ئ، ۱۳؍ اگست، اور پھر ۱۹۴۴ء اگست کا، یہ آخر میں ، اور پھر ۱۹۶۲ء میں…
جناب یحییٰ بختیار: آخری تو یہ معلوم ہوتا ہے پھر۔
مرزا ناصر احمد: کون سا؟
جناب یحییٰ بختیار: ۲۳؍ اگست۔
مرزا ناصر احمد: ہیں جی؟
جناب یحییٰ بختیار: ۲۳؍ اگست۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ۲۳؍ اگست۔ بات سنیں ناں، ایک موٹی بات ہے، اس میں کوئی وہ نہیںہے شبہ۔ ایک شخص دس دن پہلے ایک مضمون لکھتا ہے اور اخبار میں چھپ جاتا ہے۔ دس دن کے بعد وہ اس سے متضاد نہیں لکھ سکتا۔ اس لئے جو ۲۳ کا مضمون چھپا ہے … دس دن کے بعد …اس کو اس ۱۳؍اگست والے کی روشنی میں ہم نے پڑھنا ہوگا۔
941جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ٹھیک ہے، مرزا صاحب! وہ تو ہم دیکھ لیں گے۔ یہ جو ہے ناں، یہ آخری ہے یا وہ؟ دیکھیں گے اس میں، کیونکہ ہمارا…
مرزا ناصر احمد: پھر ۶۲ء میں آیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ہمارا یہ ہے کہ ایک دفعہ جو قانون آتا ہے تو بعد کا جو قانون آیا تو … اس سے متضاد کرے تو پہلا کینسل That hold the period (وہی نافذ العمل ہوگا)
Mirza Nasir Ahmad: This is not a legal clause.
(مرزا ناصر احمد: یہ کوئی قانونی شق نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: This may not be.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: We are talking of a fact.
(مرزا ناصر احمد: ہم حقائق کی بات کررہے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: He may have clarified the position finally.
(جناب یحییٰ بختیار: اس سے بات حتمی طور پر واضح ہوجاتی ہے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۶۲ء میں پھر وہ آیا، ۶۳ء میں، تو یہ سارے فائل کرادیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کو جماعت سے تو کبھی Expell (خارج ) نہیں کیا؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، جماعت سے Expell (خارج) اس لئے نہیں کیا کہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ ’’وہ میرا مطلب ہی نہیں ہے جو میری طرف منسوب کیا جاتا ہے‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’مطلب نہیں‘‘ اور موجودگی میں پڑھا ہے!
مرزا ناصر احمد: نہیں، ’’موجودگی میں پڑھا گیا‘‘ وہ ایک شخص کہتا ہے کہ ’’میں نے صرف پہلے مجددین کے مقابلے میں یہ شعر کہا تھا۱؎۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ان کی موجودگی میں؟
مرزا ناصر احمد: وہ یہ کہہ رہا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں ، میں یہ کہہ رہا ہوں جی…
942مرزا ناصر احمد: کہ ان کی موجودگی میں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں کہ وہ جھوٹا ہے۔
مرزا ناصر احمد: میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اگر اس نے مجددوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کیا اور نبی اکرمa کے ساتھ کیا ہے تو وہ جھوٹا ہے اور کافر ہے۲؎…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
مرزا ناصر احمد: …لیکن وہ قسمیں کھاکے یہ کہہ رہا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب!…
مرزا ناصر احمد: میری بات تو ختم ہولینے دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، Interrupt نہیں، نہیں، میں آپ سے… میری تو صرف ایک گزارش تھی کہ ’’ان کی موجودگی میں‘‘ وہ کہتا ہے کہ ’’میں نے پڑھا۔‘‘ آپ نے کہا کہ ’’جھوٹا ہے۔‘‘ اگر یہ، اس بات سے جھوٹا نہیں کہتے اس کو، بلکہ Interpretation (تعبیر) پر کہہ رہے ہیں تو اور بات ہے۔
مرزا ناصر احمد: میں Interpretation (تعبیر) پر کہہ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ Clarify (واضح)ہوجائے ناں جی۔ میں تو یہ سمجھا کہ آپ کہتے ہیں کہ وہ جھوٹا ہے، ان کی موجودگی میں نہیں پڑھا گیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ اب پہلے موقف سے مرزا ناصر سلپ ہوگیا۔
۲؎ جھوٹا بھی ہے کافر بھی ہے،اور مرزا قادیانی کا صحابی بھی ہے، مرزا محمود کا استاذ بھی ہے؟ اور مرزا ناصر کے نزدیک مفہوم اس کا اور لیتا ہے اور جماعت سے خارج بھی نہیں کیا۔ اگر رہے تو کافر۔کیا سمجھیں کہ قادیانیوں کا کیاموقف ہے؟ اس گورکھ دھندے کا نام قادیانیت ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: اس معنی میں بھی جھوٹا ہے بالکل کہ پڑھا گیا، اس لئے کہ ہمارے ہاں کہیں یہ ریکارڈ نہیں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ بھی جھوٹا ہوگیا۔ اس زمانے میں؟
مرزا ناصر احمد: اور … لیکن اگر وہ مجددین پہلے جو ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، خیر وہ تو اور بات ہے، آپ نے Explain (واضح) کردیا۔
943مرزا ناصر احمد: اس کی Interpretaion ( تعبیر)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ تو اور بات ہے۔
مرزا ناصر احمد: تو وہ ٹھیک ہے۔ (Pause) یہ آخری جو ہے، آخری کے لحاظ سے وہ ۱۹۶۳ء کا ہے اور اس میں انہوں نے پھر اسی کو کہا ہے کہ ظہور ہر صدی… آنحضرتa کا ظہور ہر صدی کے سر پر مجددین کے رنگ میں ہوتا رہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن… ٹھیک ہے، یہ بھی آپ فائل کردیں، چونکہ پھر تینوں اکٹھے رہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ سارے کررہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا۔
مرزا ناصر احمد: اور پھر یہ ہے کہ خود حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جو تحریریں، میں نے کہا تھا، پچاس ہزار دوںگا، تیس چالیس کے مقابلے میں، تو پچاس ہزار کے لئے تو میں مناسب نہیں سمجھتا کہ وقت لوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے تو ایک جگہ پڑھا کہ پچاس الماریاں تو صرف انگریزوں کی تعریف میں انہوںنے لکھیں، تو وہ آپ کے پاس ضرور ہوں گی یہ؟
مرزا ناصر احمد: بالکل، وہ میں جہاد کے متعلق کہہ چکا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، وہ…
مرزا ناصر احمد: اگر آپ نے پہلوں کے حوالے پھر سننے ہیں تو میں دوہرادیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ میں پھر اس پر آؤں گا۔
مرزا ناصر احمد: اگر آپ سوال کرتے ہیں تو میں دوہرا دیتا ہوں جواب کو۔
944جناب یحییٰ بختیار: کون سا جی؟
مرزا ناصر احمد: یہی انگریزوں کے متعلق۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو میں بعد میں سوال پوچھوں گا آپ سے۔ یہ سوال میں پوچھوںگا کیونکہ ہر ایک پوائنٹ پر Clarification (وضاحت) ضروری ہے۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس سوال آیا تھا ’’پچاس الماریوں‘‘ کا تو اس واسطے ذکر کیا اس میں۔
مرزا ناصر احمد: جی۔ الماریوں کا سائز بھی آیا ہوا ہے۔ اس سوال میں؟
جناب یحییٰ بختیار: مجھے نہیں پتہ جی اس کا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، سوال میں، میں پوچھ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آپ بتائیں گے ناں جی، آپ کے پاس…
مرزا ناصر احمد:نہیں، میں کیوں بتاؤں گا؟
جناب یحییٰ بختیار: یعنی آپ کو علم ہوگا کیونکہ گھر میں آپ کے پڑی ہوں گی۔
مرزا ناصر احمد: اچھا جی۱؎۔ یہ چند نمونے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ابھی اس کی کیا ضرورت ہے، مرزا صاحب؟
مرزا ناصر احمد: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا جو یہ دعویٰ ہے کہ ’’میں نے سب کچھ نبی اکرمﷺ …‘‘