کامران افضال
رکن ختم نبوت فورم
صفحہ 72
رحمان
پر الله تعالی کی صفت الرحٰمن بیان کی ہے اور اس صفت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ انسان کی فطری خواہشوں کو اس کی دعا یا التجا کے بغیر اور بدوں کسی عامل کے عطا (پورا) کرتا ہے۔ مثلا جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے قیام و بقاء کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ پہلے سے موجود ہوتی ہیں۔ پیرا پیچھے ہوتا ہے لیکن ماں کی چھاتیوں میں دودھ پہلے آجاتا ہے۔ آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے، پانی، ہوا وغیرہ یہ تمام اشیاء جو اس نے انسان کے لئے بنائی ہیں یہ اس کی صفت رحمانیت ہی کے تقا ضے ہیں لیکن دوسرے مذہب والے یہ نہیں مانتے کہ وہ بلا مبادلہ بھی فضل کرسکتا ہے۔ (الحکم نمبر ۱۷ جلد ۷ مؤرخہ ۱۰ مئی ۱۹۰۳ صفحہ ۳)
الرحٰمن
بغیر کسی عمل کے خودبخود عطاء کرنے والا۔ سناتن دھرم والے ان میں سے ہیں جو ایک رنگ میں مانتے ہیں کہ پرمیشر سے سب کچھ نکلا مگر ساتھ ہی کہتے ہیں کرموں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مرد بنا ہے تو کرموں کی وجہ سے عورت بنی ہے تو کرموں کے سبب ۔ غرض گدها، بندر بلا جو کچھ ہوا کرموں سے۔ پس یہ لوگ صفت رحمانیت کے منکر ہیں ۔ وہ خدا جس نے آدمیوں سے پہلے سورج وغیرہ پیدا کیا، سانس کے لئے ہوا پیدا کی، نیز اس لئے کہ ایک دوسرے تک آواز پہنچے۔ جب یہ سب کچھ قبل از وجود پیدا کیا ہے تو پھر کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس نے کرموں کی وجہ سے کیا ہے۔ یہ لوگ بھولے ہوئے اور کفر میں گرفتار ہیں۔ سچھی بات یہی ہے کہ اللہ کافضل ہے کئی نعمتیں ایسی ہیں جن میں اعمال کا دخل نہیں اور کئی ایسی جن میں اعمال کا دخل ہے جیسے عابد زاہد بندگی کرتے ہیں اور اس کا اجر ملتا ہے۔ (البدر نمبر ا جلد ۷ مورخہ ۹ جنوری ۱۹۰۸ صفحہ ۵)
رحمن کے معنے خدا کے کلام سے یہ ثابت ہوتے ہیں کہ جب وہ بغیر کسی عوض کے اور سواکسی عمل کے رحمت کرتا اور اسباب مہیا کر دیتا ہے۔ مثلا دیکھو خدانے جب یہ نظام بنا رکھا ہے۔ سورج ہے، چاند ہے، اناج ہے، پانی ہے، ہوا ہے، ہمارے امراض کے دفعیہ کے لئے قسم قسم کی بوٹیاں ہیں ۔ اب کوئی بتلاسکتا ہے کہ یہ اس کے کسی عمل کا اجر ہیں۔ ہر ایک شخص جو عمیق فکر کرے۔ اس پر خدا کا رحمان ہونا ثابت ہوتا ہے۔ انسان کی زندگی و آسودگی کے لئے جو کچھ چاہئے تھا وہ اس کے پیدا ہونے سے پہلے مہیا کیا۔ جو کچھ آسمان میں ہے اور زمین میں اور پھر جو کچھ ہمارے وجود میں پایا جاتا ہے یہ سب اس کی رحمانیت کا نتیجہ ہیں ۔ کیونکہ جب ہم ماں کے پیٹ میں تھے۔ اس وقت جو کچھ اس کے انعام تھے وہ کسی عمل کا نتیں نہیں ہو سکتے۔ تناسخ کا مسئلہ