ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
چوتھی دلیل: اہل مدینہ کا قبول اسلام، اہل مدینہ حضرت محمد ﷺ کونبی آخر الزمان سمجھ کر ایمان لائے
ایام حج میں نبی کریم ﷺ کی ملاقات اہل مدینہ سے قبیلہ خزرج کی ایک جماعت سے ہوئی آپ نے ان کواسلام کی دعوت دی۔وہ لوگ یہودیوں سے ایسے نبی کی خبر سنا کرتے تھے جس کا زمانہ قریب آچکا ہے بلکہ یہودی ان لوگوں کو ڈراتے اور کہتے کہ عنقریت نبی آخر الزمان تشریف لائیں گے ہم ان کے ساتھ مل کرتمہیںعاد اور ارم کی طرح ماریں گے ۔ نبی ﷺ کی دعوت سن کر اس جماعت کے بعض افراد کہنے لگے اے قوم تمہیں پتہ ہے اللہ کی قسم یہ وہی نبی ہیں جن کا نام لے کر یہودی تم کو ڈراتے ہیں یہودی تم سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئیں ان لوگوں نے نبی ﷺ کی بات کو مان لیا اور آپ پر ایمان لے آئے (السیرۃ النبویۃ للندوی ص۱۵۳،۱۵۵)
اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اہل مدینہ جب نبی ﷺ پر ایمان لائے تو اس عقیدے کے ساتھ ایمان لائے کہ آپﷺ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اگر انصار کا یہ کہنا درست نہ ہوتا تواللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اس سے منع کردیتے بلکہ نبی ﷺ خود اس سے روک دیتے۔ اور یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ آج بھی کسی شخص کا اسلام اس وقت تک قبول نہیں جب تک وہ جناب نبی کریم ﷺ کو آخری نبی نہ مانے۔ اگر کوئی ہندو کسی مرزائی کے کہنے سے کلمہ اسلام پڑھے مگر قادیانی کو نبی مانے یا اس کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود اسے مجدد کہے تو ایسا شخص بدستور کافر ہی رہے گا اس کی مثال ہے جیسے کوئی ہندو سکھ مذہب اختیار کرلے
وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ
۔
پانچویں دلیل: واقعہ معراج ختم نبوت کی دلیل، معراج کی رات تمام انبیاء کرام موجود تھے قادیانی نہ تھا
معراج کا واقعہ ختم نبوت کی بڑی وزنی دلیل ہے اس لئے کہ تمام انبیاء کرام اس رات بیت المقدس لائے گئے اور نبی کریمﷺ نے امام بن کر ان کو نماز پڑھائی (نسائی طبع بیروت ج ۱ص۲۲۲ ، ابن کثیرج۳ص۳۹)اور وہاں نہ مسیلمہ کذاب تھا نہ اسود عنسی جیسا کہ وہاں قادیانی بھی نہ تھا۔ بیت المقدس میں نماز پڑھنا نبی ﷺ کی افضلیت کی بھی دلیل ہے اس لئے کہ اگر آپ ﷺ انبیاء کرام کو مسجد حرام میں نماز پڑھاتے تو کہاجاسکتاتھا کہ میزبان ہونے کی حیثیت سے نماز پڑھائی۔آپ بیت المقدس میں دیگر انبیاء کے گویا مہمان تھے وہاں امام بننے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ آپﷺ باقی انبیاء سے افضل بھی ہیں اور ان کے حاکم بھی کیونکہ حاکم امامت کامیزبان سے زیادہ حقدارہوتاہے (شرح مسلم للنووی طبع ہند ج۱ص۲۳۶ ، فقہ حنبلی کی کتاب الروض المربع ج۱ص۷۲) مولانا محمد قاسمؒ(المتوفی۱۲۹۷ھ)نے کیا خوب ارشاد فرمایا
’’غرض جیسے آپﷺ نبی الامۃ ہیں نبی الانبیاء بھی ہیں‘‘(تحذیر الناس ص۴)
حضرت علیؓ فرماتے ہیں’’اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام سے عہد لیا تھا کہ اگر تمہاری موجودگی میں محمد ﷺ تشریف لائیں تو تمہیں ان کی پیروی کرنی ہوگی‘‘(تفسیر در منثور ج۲ص۲۵۲ تا ۲۵۴)
چھٹی دلیل:انبیاء کی موجودگی میں ختم نبوت کا اعلان، نبی کریم ﷺ کی امت آخری امت ہے
شب معراج حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نبی ﷺ کو خطاب کرکے فرمایا اے بیٹے تیری آج رات اپنے پر وردگار سے ملاقات ہوگی اور تیری امت سب سے آخری اور سب سے بڑی امت ہے (تفسیر ابن کثیر ج۳ص۲۸)اس امت کا سب سے آخر امت ہونا اس کی واضح دلیل ہے کہ اس امت کے نبی سب سے آخری نبی اور سب رسولوں کے خاتم ہیںﷺ ۔
اس رات آپ ﷺ نے سب انبیاء کی موجودگی میں اپنے فضائل ذکر کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے ذکر کو بلند کیا اور مجھے فاتح اور خاتم بنایا۔حافظ ابن کثیر ؒ نے اس کی شرح یوں کی ہے کہ نبی کریمﷺ خاتم ہیں نبوت کے ساتھ، یعنی آپ آخری نبی ہیں اور فاتح ہیں شفاعت کے ساتھ ، یعنی قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت آپ ہی کریں گے(تفسیر ابن کثیرج۳ص۳۱،۳۲)
اس مضمون کی تائید ایک صحیح حدیث سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے انبیاء پر چھ چیزوں کے ساتھ فضیلت دی گئی مجھے جامع کلمات دیئے گئے، رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی، میرے لئے غنیمت کے مال کو حلال کیا گیا، میرے لئے زمین کو مسجداور پاکی کا ذریعہ بنا دیا گیا ،مجھے ساری مخلوق کی طرف بھیجاگیااور میرے ساتھ انبیاء کو ختم کردیا گیا ( مسلم طبع ہندج۱ص۱۹۹مسلم بتحقیق محمد فؤاد عبد الباقی ج۱ص۳۷۱ حدیث ۵۲۳، مشکوۃ ج۳ ص۱۶۰۰، ۱۶۰۱)
ساتویں دلیل: اذان واقامت کے کلمات دلائل ختم نبوت، اذان واقامت میں نئے نبی کا کوئی ذکر نہیں
ہجرت کے پہلے سال ایک صحابی حضرت عبد اللہ بنِ زیدِ بنِ عبدِرَبہِّ رضی اللہ عنہ کو خواب میں اذان واقامت سکھائی گئی آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ سچا خواب ہے انہوں نے حضرت بلال کو اذان سکھائی اور کون نہیں جانتا کہ اذان واقامت میں یہ کلمات بھی کہے جاتے ہیں{
أَشْہَدُ أَن لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ
} (ابوادود طبع مکتبہ رحمانیہ لاہور ج۱ص۸۳ تا۸۶ابوداود بتحقیق محمد محی الدین عبد الحمیدج۱ص۱۳۴تا۱۴۰رقم۴۹۸تا۵۰۷)
اذان واقامت کے ساتھ پوری دنیا میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور نبی ﷺ کی رسالت کا اعلان ہورہا ہے مسیلمہ کذاب بھی یہی اذان دلواتاتھا(معارف القرآن ج۲ص۵۲۲) اگر نئے نبی کو آنا ہوتا تو اللہ تعالیٰ ایسی اذان کو نہ پھیلنے دیتا جس میں آنے والے نبی کا ذکرہی نہیں ۔اگر اللہ نے اس کو نبی بنایا ہوتا تو اس کے نام کی اذان بھی دیتا۔کتنی عجیب باتہے کہ مرزائیوں کے چینل سے بھی جواذان ہوتی ہے اس میں أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِہے قادیانی کا نام نہیں۔ مسلمانو اذان دیتے وقت ختم نبوت کے عقیدے کو پھیلانے کی اور مرزائیت کی تردیدکی نیت بھی کرو گے تو زیادہ ثواب پاؤ گے۔کتنے خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ اذان دیتے ہیں۔
آٹھویں دلیل:اذان واقامت کا جواب ختم نبوت کا پتہ دیتاہے، اذان واقامت کے جواب میں کلمہ شہادت ہی پایاجاتاہے
رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’جب مؤذن نے کہا
اَللّٰہُ أکْبَرُ اَللّٰہُ أکْبَرُ
تو تم میں سے کسی نے کہا
اَللّٰہُ أکْبَرُ اَللّٰہُ أکْبَرُ
پھر مؤذن نے کہا
أَشْہَدُ أَن لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
تو اس نے کہا
أَشْہَدُ أَن لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
پھرمؤذن نے کہا
أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰہِ
تو اس نے کہا
أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰہِ
پھر مؤذن نے کہا
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ
تو اس نے کہا
لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ
پھرمؤذن نے کہا
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ
تو اس نے کہا
لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ ِ
پھر مؤذن نے کہا
اَللّٰہُ أکْبَرُ اَللّٰہُ أکْبَرُ
تو اس نے کہا
اَللّٰہُ أکْبَرُ اَللّٰہُ أکْبَرُ
پھرمؤذن نے کہا
لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
صدق دل سے اس نے کہا
لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
توجنت میں داخل ہوگا‘‘ (مسلم ج۱ص۱۶۷ ، ابو داود مع بذل المجہود ج۱ص۳۰۱) اقامت کا جواب بھی اسی طرح ہے
قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ
کے جواب میں
أَقَامَھَا اللّٰہُ وَأَدَامَھَا
کہاجائے (ابو داود مع بذل المجہود ج۱ص۳۰۱،۳۰۲) اذان کے بعد درود شریف میں اور اذان کے بعد کی دعائوں میںحضرت محمد رسول اللہ کا ہی ذکر ہے (دیکھئے مسلم طبع ہندج۱ص۱۶۶،۱۶۷) چند روایات درج ذیل ہیں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
{
مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ أَشْھَدُ أَنْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَۂ لَا شَرِیْکَ لَۂ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُۂ وَرَسُوْلُۂ رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَ بِمُحَمَّدٍ رَسُوْلاً وَ بِالْاِسْلامِ دِیْناً غُفِرَ لَۂ ذَنْبُۂ (مسلم ج۱ص۱۶۷) ’’ جس نے اذان کو سن کر کہا
أَشْھَدُ أَنْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَۂ لَا شَرِیْکَ لَۂ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُۂ وَرَسُوْلُۂ رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَ بِمُحَمَّدٍ رَسُوْلاً وَ بِالْاِسْلامِ دِیْناً
(اس کا ترجمہ یوں میں:گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ وحدہ لا شریک ہے اور حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں میں اللہ کو رب مان کر اور محمد ﷺ کو رسول مان کر اور اسلام کو دین مان کرراضی ہوں)اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصرضی اللہ عنہ سے روایت ہے
{
اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَایَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّۂ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلاۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ عَشْراً ثُمَّ سَلُوْا لِیَ الْوَسِیْلَۃَ فَاِنَّہَا مَنْزِلَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ لَا یَنْبَغِیْ اِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ وَ أَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا ھُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ
} (مسلم ج۱ص۱۶۶) ’’جب تم مؤذن کی اذان سنو تو تم بھی اسی قسم کے الفاظ جواب میں دہرائو پھر آخر میں مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمتیں نازل فرماتا ہے پھر میرے لئے اللہ سے وسیلہ کی دعاء کرو کیونکہ وہ ایک مرتبہ (مقام ) ہے جنت میں وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک کے لئے ہوگا اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ بندہ میں ہوں گا پس جس نے میرے لئے وسیلہ کی دعاء مانگی اس کیلئے میری شفاعت ضرور ہوگی ‘‘۔اس سے معلوم ہوا کہ اذان کے بعد پہلے درود شریف پڑھاجائے پھر دعاء وسیلہ مانگی جائے ۔ حضرت جابررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اذان سننے کے بعد یہ دعا کرے اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگی
{
اَللّٰہُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْـوَۃِ التَّامَّۃِ وَ الصـَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَۂ
} (بخاری ج۱ص۸۶)۔
الغرض اذان واقامت کے جواب اور اذان کے بعد کی دعائوں میںکسی اور کاذکر نہ ہونا ختم ِنبوت کی مضبوط دلیل ہے۔ مسلمانو! اذان واقامت اور ان کے جواب کا اہتمام کرو اور مرزائیت کی تردید کے لئے دوسرے مسلمانوں کوبھی اس کی ترغیب دیا کرو ان شاء اللہ ایمان سلامت رہے گا اور دنیا سے جاتے وقت کلمہ نصیب ہوگا۔
نویں دلیل:تحویل قبلہ ختم نبوت کی وجہ سے ہوا، خانہ کعبہ خاتم النبیین ﷺکا پسندیدہ قبلہ ہے
مسلمان کی زندگی میں قبلہ کی بہت اہمیت ہے نماز ،اذان ، اقامت ، نماز جنازہ قبلہ رخ ضروری۔ پیشاب قبلہ رخ کرنا مکروہ۔موت کے بعد مسلمان کو قبلہ رخ دفنایاجاتا ہے اس طرح تمام مسلمان موت کے بعد بھی امت واحدہ بن جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ خانہ کعبہ نبی ﷺکا پسندیدہ قبلہ ہے اور آپ نے مکہ کو بزورِ بازو فتح کیاہے بخاری شریف میں ہے آپ ﷺ پسند فرماتے تھے کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ ہو تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری
قَدْ نَریٰ تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ(البقرۃ :۱۴۴) تو آپ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے لگے (بخاری ج۱ص۵۷ طبع کراچی) مفسرین نے لکھا ہے کہ پہلی آسمانی کتابوںمیں تھا کہ آخری نبی ﷺدو قبلوں والے ہوں گے اور ان کا قبلہ بالآخر خانہ کعبہ ہوجائے گا (تفسیر عثمانی ص۲۹ ف۱۰) معلوم ہوا کہ جو شخص حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتا اس کو اس کعبہ کی طرف رخ کرنے کا کوئی حق نہیں ۔منکر ِختم نبوت کافرہے قبر میں اس کا رخ خانہ کعبہ کی طرف سے پھیر دیاجائے ۔
دسویں دلیل:غزوہ بدرسے ختم نبوت کی دلیل، بدر کی دعا امت محمدیہ کو آخری امت بتاتی ہے
غزوہ بدر کفر کے خلاف اسلام کی پہلی فیصلہ کن جنگ ہے قرآن پاک نے اس کو یوم الفرقان یعنی فیصلے کا دن فرمایا (الانفال آیت نمبر۴۱) حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمرؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ جب بدر کا دن ہوا اور رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ مشرکین ِمکہ ایک ہزار ہیں اور آپ کے اصحاب تین سوسے کچھ زائد ہیں تو آپ ﷺنے قبلہ روہوکر بارگاہِ خداوندی میں دعاء کے لئے ہاتھ پھیلا دیئے
{
اَللّٰہُمَّ أَنْجِزْ لِیْ مَا وَعَدتَّنِیْ اَللّٰہُمَّ آتِ مَا وَعَدتَّنِیْ اَللّٰہُمَّ اِنْ تَھْلِکْ ھٰذِہِ الْعِصَابَۃُ مِنْ أَھْلِ الْاِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِی الْاَرْضِ
}
(اے اللہ تو نے مجھ سے جو وعدہ کیا اس کو پورا فرما اے اللہ اگر مسلمانوں کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو پھر زمین میں تیری پرستتش نہ ہوگی) ( مسلم ج۲ص۹۳طبع ہند مسلم بتحقیق محمد فؤاد عبد الباقی ج۳ ص۱۳۸۳ ،۱۳۸۴رقم۱۷۶۳ ) اس دعا میں یہ نہ فرمایاکہ دوسرے نبی کے آنے تک عبادت نہ ہوگی بلکہ عبادت کی نفی کو عام رکھا ۔ پتہ چلا کہ آپﷺ آخری نبی ہیں آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
گیارھویں دلیل: غزوہ احدسے ختم نبوت پر استدلال، نبی کریم ﷺ ہی کی اتباع کا حکم
جنگ احد کے دن نبی کریمﷺ کی شہادت کی جھوٹی خبر پھیلی تومنافق کہنے لگے{
قُتِلَ مُحَمَّدٌ فَالْحَقُوْا بِدِیْنِکُمُ الْاَوَّلِ
} (محمد ﷺ شہید ہوگئے اس لئے اپنے پہلے دین یعنی کفروشرک کو اختیار کرلو) (زاد المسیر ج۱ص۴۶۹) اس پر یہ آیت نازل ہوئی’’
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ أَفَائِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلیٰ أَعْقَابِکُمْ وَمَنْ یَنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَّسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ
‘‘(آل عمران آیت۱۴۴) ترجمہ: ’’ اور محمد تو رسول ہی ہیں تحقیق ان سے پہلے بہت سے رسول ہوگزرے کیا پھر اگروہ فوت ہوجائیں یا شہید کردیئے جائیں تو تم لوگ اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے اور جو کوئی اپنی ایڑیوں کے بل پھرجائے تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں دے سکتا اور اللہ تعالیٰ عنقریب شکر کرنے والوں کوصلہ عطاکرے گا‘‘اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نبی ﷺ کے دین کو مضبوطی سے پکڑنے کا تاکیدی حکم دیا مستقبل میں کسی نئے نبی کے آنے کی اطلاع نہ دی معلوم ہوا آپ آخری نبی ہیں۔
بارھویں دلیل: بادشاہوں کے نام خطوط ختم نبوت کی دلیل، آپ کامکتوب مبارک کہ میں سب لوگوں کے لئے رسول ہوں
آپ نے صلح حدیبیہ کے بعد بہت سے بادشاہوں کوخطوط لکھے ان کو ایمان لانے کا حکم دیا کسریٰ کے نام خط میں آپ نے فرمایا
بسم اللہ الرحمن الرحیم ، محمد رسول اللہ
کی طرف سے فارس کے حاکم کسریٰ کے نام۔سلام اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی اور اللہ اور اس کے رسولوں پر ایما ن لایا اور اس کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیںمیں تجھے اللہ کے حکم سے بلاتا ہوں کیونکہ میں سب لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں تاکہ ڈرائوں اس کو جو زندہ ہو اور ثابت ہوجائے بات کافروں پر لہذا اسلام لے آ سلامت رہے گا (تاریخ طبری ج۲ص۶۵۴ ،۶۵۵) یہ پیارا خط ختم نبوت کی دلیل اس لئے کہ اگر آپ کے بعد کسی اور نبی کو آناہوتا تو آپ یہ نہ فرماتے کہ میں سب انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔اس کی تائید اس آیت سے بھی ہوتی ہے
قُلْ یَا اَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا(اعراف۱۵۸) کہہ دیجئے اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں
تیرھویں دلیل:ختم نبوت کا قرآنی اعلان،آیت خاتم النبیین کانزول
حضرت زیدؓ بن حارثہ شروع میں اسلام لائے ان کو نبی کریم ﷺ نے نبوت سے پہلے اپنا بیٹا کہہ دیا تھا ۔ غزوہ موتہ میں آپ امیرتھے نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ شہید ہوجائیں تو جعفرؓ بن ابی طالب امیر ہوں گے وہ شہید ہوجائیں تو عبد اللہؓ بن رواحہ۔ یہ تینوں باری باری شہید ہوگئے پھر حضرت خالدؓ بن ولید امیر بنے یہ حضرت زیدان کا نکاح حضرت زینب ؓبنت جحش سے ہوا تھا۔ نباہ نہ ہوا تو طلاق ہوگئی پھرنبی کریمﷺ کاحضرت زینبؓ بنت جحش سے نکاح ہوا مشرکوں نے اعتراض کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : ’’
مَا کَان مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ
‘‘ (الاحزاب :۴۰) ( محمد ( ﷺ) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں اورلیکن اللہ کے رسول ہیں اور آخری نبی ہیں)ارشادنبوی ہے {
أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ
} (ابو داود طبع دیوبندج ۲ص۲۴۲ابو داودبتحقیق محمدمحی الدین ج۴ ص۹۸ رقم۴۲۵۲) (میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں)الغرض نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ قرآن وحدیث کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے۔