• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احادیث والی فیس بکی پوسٹس کی ریسرچ

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
FB_IMG_1585689527896.jpg

(اس حوالہ کو بہت تلاش کرنے کی کوشش کی گئی مگر نہیں ملا کیوں کہ یہاں پر تاریخ دمشق جلد نمبر 89 دی گئی ہے حالانکہ ہم نے الشاملہ سے تلاش کیا وہاں پر اس کی کل جلدیں 80 ہیں)
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
السلام علیکم
کیایہ حدیث صحیح ہے؟

View attachment 3917
جی ہاں درست ہے
حدثنا ابو جعفر السمناني، وغير واحد، قالوا: حدثنا مطرف بن عبد الله المديني، حدثنا عبد الله بن عمر العمري، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من راى مبتلى فقال: الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا، لم يصبه ذلك البلاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی شخص کو مصیبت میں مبتلا دیکھے پھر کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» تو اسے یہ بلا نہ پہنچے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12690) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ: 206، 2737، وتراجع الالبانی 228)»
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اس حدیث کے بارے ایک بھائی نے فیس بک پر پوچھا ہے ۔ گزارش ہے کہ ختم نبوت فورم کی اس پوسٹ میں خود ہی سوال کر لیا کریں ہم جواب دے دیا کریں گے ان شاء اللہ

2.jpg

کنزالعمال الشاملہ پر اس رقم پر یہ والی حدیث ملی ہے مگر آپ والی حدیث نہیں ملی
8806- عن عمر أنه كره أن يصون الرجل نفسه كما تصون المرأة نفسها، ولا يزال يرى كل يوم مكتحلا، وأن يحف لحيته كما تحف المرأة. أبو ذر الهروي في الجامع.
 

خاکپائے اولیاء اللہ

رکن ختم نبوت فورم
View attachment 3911

(یہ حدیث ترمذی کے نمبر 1979 میں تلاش کی گئی مگر نہیں ملی )


جامع ترمذی
کتاب: نیکی و صلہ رحمی کا بیان
باب: سچ اور جھوٹ

حدیث نمبر: 1972
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ:‏‏‏‏ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَحْيَى:‏‏‏‏ فَأَقَرَّ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ.


ترجمہ:
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن جید غریب ہے ٢ - یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں : میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا : کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی ؟ کہا : ہاں، ٣ - ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔

تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٧٧٦٧) (ضعیف جداً ) (سند میں ” عبد الرحیم بن ہارون “ سخت ضعیف راوی ہے )
قال الشيخ الألباني : ضعيف جدا، الضعيفة (1828) // ضعيف الجامع الصغير (680) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1972
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر

جامع ترمذی
کتاب: نیکی و صلہ رحمی کا بیان
باب: سچ اور جھوٹ

حدیث نمبر: 1972
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ:‏‏‏‏ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَحْيَى:‏‏‏‏ فَأَقَرَّ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ.


ترجمہ:
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن جید غریب ہے ٢ - یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں : میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا : کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی ؟ کہا : ہاں، ٣ - ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔

تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٧٧٦٧) (ضعیف جداً ) (سند میں ” عبد الرحیم بن ہارون “ سخت ضعیف راوی ہے )
قال الشيخ الألباني : ضعيف جدا، الضعيفة (1828) // ضعيف الجامع الصغير (680) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1972

ماشاء اللہ بہت عمدہ اب دیکھیں بات کلئیر ہو گئی ہے
ضعیف حدیث پر کب عمل کیا جائے گا کب نہیں اس کے متعلق یہ مضمون لازمی پڑھیں
 

خاکپائے اولیاء اللہ

رکن ختم نبوت فورم
سنن ابن ماجہ
کتاب: فتنوں کا بیان
باب: زمانہ کی سختی۔

حدیث نمبر: 4036
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ،‏‏‏‏ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ،‏‏‏‏ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ،‏‏‏‏ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ،‏‏‏‏ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ،‏‏‏‏ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ،‏‏‏‏ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ،‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ.


ترجمہ:
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں رويبضة بات کرے گا، آپ ﷺ سے سوال کیا گیا : رويبضة کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا ۔
تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٥٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩١) (صحیح) (سند میں ابن قدامہ ضعیف، اور اسحاق بن أبی الفرات مجہول ہیں، لیکن مسند احمد ٢ / ٣٣٨ کے طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، اور انس (رض) کی حدیث مسند احمد ٣ /٢٢٠، سے تقویت پاکر صحیح ہے )

مسند امام احمد
کتاب: حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات
باب: حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَأْتِي عَلَى النَّاسِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ قِيلَ وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ قَالَ السَّفِيهُ يَتَكَلَّمُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ


ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عنقریب لوگوں پر ایسے سال آئیں گے جو دھوکے کے سال ہوں گے ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور اس میں رویبضہ کلام کرے گا کسی نے پوچھا کہ روبیضہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا بیوقوف آدمی بھی عوام کے معاملات میں بولنا شروع کردے گا۔
 
مدیر کی آخری تدوین :

خاکپائے اولیاء اللہ

رکن ختم نبوت فورم
مدیر کی آخری تدوین :
Top