ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 78 (ترتیب طبعی کا التزام تمام قرآن میں پایا جاتا ہے، مرزا کا جھوٹ)
۷۸… ’’ترتیب طبعی کا التزام تمام قران کریم میں پایا جاتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: بالکل افتراء ہے۔ صرف تین مثالیں آپ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے پیش کرتا ہوں۔
۱… پہلی آیت: ’’
واوحینا الی ابراہیم واسماعیل واسحق ویعقوب والاسباط وعیسیٰ وایوب ویونس وھارون وسلیمان واٰتینا داؤد زبورا
(نساء:۱۶۳)‘‘
مرزاقادیانی! کیا ایوب، یونس، ہارون، سلیمان اور داؤد علیہم السلام عیسیٰ علیہ السلام کے بعد ہوئے تھے؟
دوسری آیت: ’’
کذبت قبلہم قوم نوح وعادؓ وفرعون ذو االوتاد وثمود وقول لوط واصحٰب الایکہ
‘‘ (ص۱۲)
یہاں فرعون کے بعد ثمود اور قوم لوط وغیرہ ہے۔ حالانکہ قوم لوط فرعون سے پہلے تھی۔ دوسرے یہاں عاد کے بعد ثمود کا ذکر ہے۔ حالانکہ سورۃ حاقہ میں ’’
کذبت ثمود وعاد بالقارعۃ
‘‘ میں ثمود پہلے ہے اور عاد بعد میں۔ اسی طرح سورہ توبہ میں ’’قوم نوح وعاد وثمود‘‘ آیا ہے۔ یہاں مرزاقادیانی کی ترتیب طبعی کہاں گئی؟
تیسری آیت: ’’
ولقد خلقنا السموات والارض
(ق:۳۸)‘‘
چوتھی آیت: ’’
خلق الارض فی یومین… ثم استویٰ الیٰ السماء
(حم سجدۃ:۹تا۱۱)‘‘
پانچویں آیت: ’’
ھو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعاً ثم استویٰ الیٰ السماء
(بقرہ:۲۹)‘‘
یہاں بھی زمین پہلے اور آسمان بعد میں۔ مؤلف! یہاں پہلی آیت میں آسمان پہلے ہے اور زمین بعد میں۔ حالانکہ طبعی ترتیب چوتھی آیت میں مذکور ہے۔ یعنی پہلے زمین بنائی پھر آسمان۔ پس بتائیے۔ مرزاقادیانی کیوں جھوٹ بول کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہو؟
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 79 (یہود پر عیسائیوں کا غلبہ رسول پاک سے پہلے یا بعد میں؟)
۷۹… ’’اور چوتھا فقرہ ’’
وجاعل الذین اتبعوک
‘‘ جیسا کہ ترتیباً چوتھی جگہ قرآن کریم میں واقع ہوا ہے۔ ایسا طبعاً بھی چوتھی جگہ ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متبعین کا غلبہ ان سب امور کے بعد ہوا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان‘‘ میں تسلیم کیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی تطہیر رسول پاکﷺ نے کی تھی۔ نیز اسی صفحہ پر لکھا ہے کہ: ’’مطہرک کی پیش گوئی میں اشارہ ہے کہ ایک زمانہ آنا ہے کہ خداوند تعالیٰ ان الزاموں سے مسیح کو پاک کرے گا اور وہ یہی زمانہ ہے۔‘‘ (مسیح ہندوستان ص۵۴، خزائن ج۱۵ ص ایضاً)
اب بتلائیے! کیا یہود پر عیسائیوں کو غلبہ رسول پاکﷺ کے بعد ہوا ہے یا پہلے ہی سے تھا۔ آپ نے خود ڈریپر صاحب کے حوالہ سے تسلیم کیا ہے کہ عیسائیوں کے غلبہ کا وعدہ مسیح کے بعد ۲۰۵ میں پورا ہوگیا تھا۔ پھر آپ نے بھی ترتیب طبعی کو چھوڑ دیا اور بقول خود ’’محرف کلام اﷲ ہوگئے یا اﷲتعالیٰ کے استاذ بن گئے‘‘ سبحان اﷲ! اچھی مجددیت ومسیحیت گھل رہی ہے۔ تف ہے ایسی مسیحیت پر۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 80 (انی متوفیک ورافعک میں مرزا قادیانی کا دجل و فریب)
۸۰… ’’
انی متوفیک ورافعک
‘‘ میں تقدیم وتاخیر کے قائل لوگ یہودی خصلت ہیں اور ان کو یہودیوں کی طرز پر ’’
یحرفون الکلم عن مواضعہ
‘‘ کی عادت ہے۔ (ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: تقدیم وتاخیر کے سب سے پہلے بیان کرنے والے حضرت ابن عباسؓ ہیں۔ آپ کے آرام کے لئے صرف دو ہی حوالے دیتا ہوں۔ جن کو آپ بار بار متوفیک یعنی ممیتک کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔ جہاں بخاری میں ابن عباسؓ کا قول ’’انی متوفیک ممیتک‘‘ آپ کی آنکھوں کو نظر آتا ہے۔ اس کے آگے بھی آنکھیں کھول کر دیکھئے۔ وہیں تقدیم وتاخیر آپ کو مل جائے گی۔ اسی طرح جہاں کشاف جیسی مبسوط تفسیر کی ورق گردانی کی۔ آپ نے تکلیف اٹھائی۔ وہاں دو چار لفظ حتف انفک سے آگے بھی دیکھے ہوتے تو تقدیم وتاخیر آپ کو مل جاتی۔ پھر امید تھی کہ آپ ہمارے علماء کو محرف قرار دے کر ایک افتراء عظیم کا ارتکاب نہ کرتے۔ کیونکہ حضرت ابن عباسؓ کوآپ نے امت محمدی کا سب سے بڑا مفسر قرآن قبول کر لیا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۸۹۲، خزائن ج۳ ص۵۸۷)
پھر ایسے بزرگ کی تفسیر کو تحریف کہنے والا شخص جھوٹا نہیں تو اور کیا ہے؟ ’’
فلعنۃ اﷲ علی الکاذبین
‘‘
(نوٹ: خزائن ج 3 ص 620 پر بھی مرزا قادیانی نے اپنی اس بات کے خلاف ترجمعہ کیا ہے)
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 81 (مسیح ابن مریم قبر میں سے اٹھے تو پھر نزول غلط ٹھہرے گا)
۸۱… ’’اگر فرض محال کے طور پر مسیح ابن مریم قبر میں سے اٹھے تو پھر نزول غلط ٹھہرے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۴۵ حاشیہ ص۷، خزائن ج۳ ص۶۲۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی پر تو نزول کا لفظ صحیح ٹھہرتا ہے نا۔ معلوم ہوا جو ماں کے پیٹ سے پیدا ہو جیسے کہ آپ ’’اس پر تو نزول کا لفظ آپ کے نزدیک جائز ہے اور جوزمین کے پیٹ سے نکلے اس پر نہیں۔ واہ رے! حکم عادل بننے کے شوقین۔ تیری انصار پروری کی بھی حد ہوگئی۔‘‘
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 82 (قرآن و احادیث میں تعارض پیدا ہوتا ہے۔)
۸۲… ’’وہ حدیثیں جو نزول مسیح کے بارہ میں آئی ہیں۔ اگر ان کے یہی معنی کئے جائیں کہ مسیح ابن مریم زندہ ہے اور درحقیقت وہی آسمان سے آئے گا تو اس صورت میں ان حدیثوں کا قرآن کریم اور ان دوسری حدیثوں سے تعارض واقع ہوگا۔ جن کی رو سے مسیح ابن مریم کا فوت ہوجانا یقینی طور پر ثابت ہوچکا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۴۵ حاشیہ درحاشیہ، خزائن ج۳ ص۶۲۵)
ابوعبیدہ: اپنے دماغ کا علاج کیجئے۔ مراق کو دور کیجئے۔ (جس کا اقرار آپ نے خود اخبار ’’بدر قادیان‘‘ مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء میں کیا ہے) پھر غور کی آنکھوں سے اگر دیکھیں گے تو کوئی تعارض نظر نہ آئے گا۔ اس تعارض کی حقیقت اعور (جھینگے) کی رویت سے زیادہ نہیں جو ایک چیز کو دو شکلوں میں دیکھتا ہے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 83 (نور اور ہدایت سے بھری کتاب ، مرزا قادیانی کا جھوٹ)
۸۳… ’’میری اس کتاب کے دونوں حصوں کو غور سے پڑھو۔ ان میں نور اور ہدایت ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲، خزائن ج۳ ص۱۰۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی سو جھوٹوں کا ایک جھوٹ ہے۔ اس میں سوائے خدا پر۔ اس کے رسولوں پر۔ صحابہ کرام پر۔ علماء امت پر افتراء اور جھوٹ کے اور کچھ بھی نہیں۔ جیسا کہ میں نے آپ کے موٹے موٹے جھوٹ گن کر ثابت کر دیا ہے۔ پتہ بھی ہے اس قدر جھوٹوں کے ارتکاب کا سبب کیا۔ لیجئے! آپ کو سناتے ہیں اورآپ کے حلفیہ دعویٰ کی رو سے دکھاتے ہیں۔
’’مولوی صاحب (غالباً مولوی محمد حسین بٹالوی) نے اس فقرہ اور نیز ایک عربی کے فقرہ سے یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ یہ شخص محض نالائق اور علمی اور عملی لیاقتوں سے بکلی بے بہرہ ہے اور کچھ بھی چیز نہیں اگر دیکھو تو اس سے (مرزاقادیانی سے) نفرت کرو۔ مگر بہ خدا یہ سچ ہے اور بالکل سچ ہے اور قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ درحقیقت مجھ میں کوئی علمی اور عملی خوبی یا ذہانت اور دانشمندی کی لیاقت نہیں اور میں کچھ بھی نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص آخری، خزائن ج۳ ص۶۳۵)
اور پھر ایام الصلح میں فرماتے ہیں:
’’میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے یا کسی مفسر یا محدث کی شاگردی اختیار کی ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
پس مرزاقادیانی کا یہ حال ہے تو پھر آپ سے خدا اور اس کے رسول اور اسلام کے خلاف جو کچھ بھی سرزد ہو، تھوڑا ہے۔ اس واسطے حضرت سلطان باہو فرماتے ہیں: ’’علموں باجھ جو کرے فقیری کافر مرے دیوانہ ہو۔‘‘
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 84 ( واقعہ معراج کشفی تھا یا جسمانی؟)
۸۴… ’’آنحضرتﷺ معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں ہوا تھا۔ بلکہ وہ اعلیٰ درجہ کا کشف تھا۔ اس قسم کے کشفوں میں خود مؤلف (جناب مرزاقادیانی) بھی صاحب تجربہ ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی خدا کے لئے شرم کیجئے۔ جناب خود تسلیم کرتے ہیں: ’’آنحضرتﷺ کے رفع جسمی کے بارہ میں یعنی اس بارہ میں کہ وہ جسم کے ساتھ شب معراج آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے تھے۔ تقریباً تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۸۹، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
اب کون سچا ہوا۔ آپ یا تمام صحابہ! یقینا آپ جھوٹے ہیں۔ صحابہ رسول جو رسول کریمﷺ کے علوم کے وارث تھے۔ وہی سچے تھے۔
یہاں تک جس قدر جھوٹ درج ہیں۔ سب ازالہ اوہام طبع پنجم سے منقول ہیں۔ آگے ایام الصلح طبع دوم کے جھوٹ درج کرتا ہوں۔
’’
وما توفیقی الا باﷲ
‘‘
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 85 (مہدی کے سید یا ہاشمی ہونے پر دلالت کرنے والی تمام احادیث مجروح ہیں)
۸۵… ’’ہمارے علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ مہدی کے ہاشمی یا سید ہونے کے بارہ میں جس قدر حدیثیں ہیں۔ سب مجروح ہیں۔‘‘ (ایام الصلح ص۲۹ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۲۵۸)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی یا مرزاقادیانی کے مریدو اگر سچے ہو تو ہمارے علماء کا اتفاق مذکور بالا ثابت کرو۔ ورنہ مرزاقادیانی کا افتراء تسلیم کرو۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 86 (ایلیا نبی کے دوبارہ آنے پر مرزا قادیانی کا جھوٹ)
۸۶… ’’پہلی کتابوں میں (لکھا ہے) کہ اس (مسیح ابن مریم) سے پہلے ایلیا نبی دوبارہ آئے گا اور جب تک ایلیا نبی دوبارہ نہ آئے وہ نہیں آئے گا۔‘‘ (ایام الصلح ص۳۲، خزائن ج۱۴ ص۲۶۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! مجھے یقین ہے کہ یہاں بھی آپ استادی کرنے سے نہیں ٹلے۔ اگر آپ پہلی کتابوں سے یہ حوالہ نکال کر دکھا جاتے تو آج مجھے آپ کا یہ بیان جھوٹوں کی فہرست میں درج نہ کرنا پڑتا۔ جہاں تک میں نے پہلی کتب کا مطالعہ کیا ہے وہ تو صرف اتنا ہی ہے کہ ہولناک دن سے پہلے ایلیا (یعنی محمد رسول اﷲﷺ) مبعوث ہوں گے۔ کوئی ایسی آیت مجھے نظر نہیں پڑی۔ جہاں لکھا ہو کہ ایلیا نبی جو آسمان پر اٹھایا گیا تھا۔ وہی آسمان سے نازل ہوگا۔ یا دوبارہ آئے گا اور اس سے پہلے مسیح علیہ السلام مبعوث ہوں گے۔ اگر قادیانی ہمت کر کے ایسی کوئی آیت دکھادیں تو میں شکریہ کے ساتھ مرزاقادیانی کے سینکڑوں سفید جھوٹوں کی فہرست سے یہ جھوٹ خارج کر دینے کا وعدہ کرتا ہوں۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 87 (جو مدعی نبوت 25 سال زندہ رہے وہ سچا ہوتا ہے مرزے کا معیار نبوت)
۸۷… ’’کوئی منکر کسی تاریخ کے حوالہ سے ایک نظیر بھی پیش نہیں کر سکتا اور نہیں دکھلا سکتا کہ کوئی جھوٹا الہام کا دعویٰ کرنے والا ۲۵برس تک یا ۱۸برس تک جھوٹے الہام دنیا میں پھیلاتا رہا اور جھوٹے طور پر خدا کا مقرب اور خدا کا مامور اور خدا کافرستادہ اپنا نام رکھا اور اس کی تائید میں سالہائے دراز تک اپنی طرف سے الہامات تراش کر مشہور کرتا رہا اور پھر باوجود ان مجرمانہ حرکات کے پکڑانہ گیا۔ کیا کوئی ہمارا مخالف اس کا جواب دے سکتا ہے؟‘‘ (ایام الصلح ص۳۷، خزائن ج۱۴ ص۲۶۸)
ابو عبیدہ: ہاں بندہ حاضر ہے۔ دور کیوں جاتے ہو خود جناب کے مریدین مدعیان نبوت موجود ہیں۔ جن کو اس سے بھی زیادہ مہلت مل گئی ہے اور ابھی تک ہلاک نہیں ہوئے۔ آپ کی جماعت اور آپ کے خلیفہ انہیں پاگل یا دیوانہ قرار دے رہے ہیں۔ مثلاً عبداﷲ تیماپوری، محمد فضل چنگا بنگیال، قاضی یار محمد، قمر الانبیاء وغیرہم، سابقہ کذابین کا تو ذکر ہی کیا ہے۔ وہ تو سینکڑوں کی تعداد میں گزرے ہیں۔ جس کو شک ہو تاریخ کا مطالعہ کرے۔