واہ جی عارف کریم صاحب کیا کہنے آپ کے، بات یہ ہے کہ یا تو سیدھی طرح مسلمان بنو یا مرزائی، یہ دوغلی پالیسی چھوڑ دیں، دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہوجا
شاید آپ کو معلوم نہیں یا جان بوجھ کے کر رہے ہیں، مسلمان کچھ کریں تو اتنا شور مچایا جاتا ہے اور آپ جناب بھی جگہ جگہ مرزائیوں کی وکالت میں پیش پیش ہیں لیکن کھل کے سامنے بھی نہیں آتے جانے کس بات کا ڈر ہے جناب کو یہ لیں میں آپ کو بتاتا ہوں کہ بائیکاٹ مسلمانوں نے قادیانیوں کا کیا ہے یا قادیانیوں سے مسلمانوں کا۔ یہ تمہارے مذہب کے چند حوالے ہیں میرا مطلب جس مذہب کی تم وکالت کررہے ہو اس مذہب کے۔ اب مجھے جناب کی ہر ہر فورم پہ پوسٹیں نظر آنی چاہیں ان کے خلاف بھی کہ انہوں نے مسلمانوں کو ہر طرح سے دینی و دنیاوی لہاظ سے بائیکاٹ کیوں کر رکھا ہے؟ امید ہے اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مرزائیوں کے خلاف بھی پوسٹیں نظر آئیں گی جناب کی۔ اس دوکاندار نے تو فقط اپنی دوکان پہ پوسٹر لگایا جس کے لیے جناب نے آسمان سر پہ اٹھایا ہوا ہے، یہاں تو باقاعدہ کتابیں چھپی ہوئی ہیں مرزائیوں کی اور وہ بھی انٹرنیٹ پہ چڑھائی ہوئی ہیں دوکان پہ تو علاقے کے کچھ لوگ آتے جاتے ہوں گے جب کہ نیٹ سے پوری دنیا دیکھتی ہے۔ آجائیں ذرا کریں پوسٹیں مرزائیوں کے خلاف مختلف فورمز پہ اور سوشل میڈیا پہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" حضرت مسیح معود نے تو فرمایا ہے کہ ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور ، ان کا خدا اور ، اور ہمارا خدا اور ہے ، ہمارا حج اور ہے اور ان کا حج اور . اس طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے "
( الفضل ، 21 اگست 1917ء جلد 5 نمبر 15 ص 8 )
" حضرت مسیح معود ( مرزا قادیانی ) کے منہ سے نکلے ہوۓ الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ، اپ نے فرمایا یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں (مسلمانوں ) سے ہمارا اختلاف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے اپ نے فرمایا اللہ کی ذات ، رسول کریم ، قران ، نماز ، روزہ ، زکوة ، حج غرض کے اپ نے تفصیل سے بتایا کہ ہمیں ان سے ایک ایک چیز میں ان سے اختلاف ہے "
( خطبہ مرزا بشیر الدین خلیفہ قادیان ، الفضل ، جلد 19 نمبر 13 ، 30 جولائی 1931ء )
مسلمان سے تعلقات حرام
" ہم تو دیکھتے ہیں حضرت مسیح معود نے غیر احمدیوں کے ساتھہ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے ، جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا .
غیر احمدیوں (مسلمانوں ) سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ، ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا ، ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا ، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کرسکتے ہیں ، دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ، ایک دینی اور دوسرا دینوی ، دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دینوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے . سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دیے گئے ، اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاری کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے . اور اگر یہ کہو کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتا ہے تو میں کہتا ہوں کے حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم نے یہود تک کو سلام کو جواب دیا "
( کلمتہ الفصل صفحہ 169،170 از مرزا بشیر الدین ابن مرزا قادیانی )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کروں تو سالا کریکٹر ڈھیلا ہے
شاید آپ کو معلوم نہیں یا جان بوجھ کے کر رہے ہیں، مسلمان کچھ کریں تو اتنا شور مچایا جاتا ہے اور آپ جناب بھی جگہ جگہ مرزائیوں کی وکالت میں پیش پیش ہیں لیکن کھل کے سامنے بھی نہیں آتے جانے کس بات کا ڈر ہے جناب کو یہ لیں میں آپ کو بتاتا ہوں کہ بائیکاٹ مسلمانوں نے قادیانیوں کا کیا ہے یا قادیانیوں سے مسلمانوں کا۔ یہ تمہارے مذہب کے چند حوالے ہیں میرا مطلب جس مذہب کی تم وکالت کررہے ہو اس مذہب کے۔ اب مجھے جناب کی ہر ہر فورم پہ پوسٹیں نظر آنی چاہیں ان کے خلاف بھی کہ انہوں نے مسلمانوں کو ہر طرح سے دینی و دنیاوی لہاظ سے بائیکاٹ کیوں کر رکھا ہے؟ امید ہے اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مرزائیوں کے خلاف بھی پوسٹیں نظر آئیں گی جناب کی۔ اس دوکاندار نے تو فقط اپنی دوکان پہ پوسٹر لگایا جس کے لیے جناب نے آسمان سر پہ اٹھایا ہوا ہے، یہاں تو باقاعدہ کتابیں چھپی ہوئی ہیں مرزائیوں کی اور وہ بھی انٹرنیٹ پہ چڑھائی ہوئی ہیں دوکان پہ تو علاقے کے کچھ لوگ آتے جاتے ہوں گے جب کہ نیٹ سے پوری دنیا دیکھتی ہے۔ آجائیں ذرا کریں پوسٹیں مرزائیوں کے خلاف مختلف فورمز پہ اور سوشل میڈیا پہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" حضرت مسیح معود نے تو فرمایا ہے کہ ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور ، ان کا خدا اور ، اور ہمارا خدا اور ہے ، ہمارا حج اور ہے اور ان کا حج اور . اس طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے "
( الفضل ، 21 اگست 1917ء جلد 5 نمبر 15 ص 8 )
" حضرت مسیح معود ( مرزا قادیانی ) کے منہ سے نکلے ہوۓ الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ، اپ نے فرمایا یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں (مسلمانوں ) سے ہمارا اختلاف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے اپ نے فرمایا اللہ کی ذات ، رسول کریم ، قران ، نماز ، روزہ ، زکوة ، حج غرض کے اپ نے تفصیل سے بتایا کہ ہمیں ان سے ایک ایک چیز میں ان سے اختلاف ہے "
( خطبہ مرزا بشیر الدین خلیفہ قادیان ، الفضل ، جلد 19 نمبر 13 ، 30 جولائی 1931ء )
مسلمان سے تعلقات حرام
" ہم تو دیکھتے ہیں حضرت مسیح معود نے غیر احمدیوں کے ساتھہ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے ، جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا .
غیر احمدیوں (مسلمانوں ) سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ، ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا ، ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا ، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کرسکتے ہیں ، دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ، ایک دینی اور دوسرا دینوی ، دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دینوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے . سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دیے گئے ، اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاری کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے . اور اگر یہ کہو کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتا ہے تو میں کہتا ہوں کے حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم نے یہود تک کو سلام کو جواب دیا "
( کلمتہ الفصل صفحہ 169،170 از مرزا بشیر الدین ابن مرزا قادیانی )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کروں تو سالا کریکٹر ڈھیلا ہے