• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

انجمن صدیق دیندار چن بسویشوار مسلمان نہیں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
پریوار کی سوچ اور فکر ان میں رچ بس گئی اور یہ لوگ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مخالف بن گئے ، اس کا نتیجہ تھا کہ چرچوں میں بم دھماکے ہوئے اور آندھرا کی ایک مسجدمیں بھی بم پھٹا، پولیس کوشبہ ہے کہ کار بم دھماکہ میں ہلاک ہونے والا صدیقی فرد بھی ایک زمانہ میں آر ایس ایس کے قریب تھا۔
دیندار انجمن کے اراکین اور مبلغین آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کے کتنے قریب ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہرہ دون اور الٰہ آباد میں کُمبھ کے میلے میں یہ انجمن بلاناغہ شرکت کرتی ہے اور وہاں کے سرکردہ پجاریوں کی طرف سے باقاعدہ اس کے اراکین کو دعوت نامے آتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ آندھرا، کرناٹک، تمل ناڈو میں جہاں جہاں غیر مسلموں کے جاترے(میلے) میں شرکت کرتے ہیں اور مائک کے ذریعہ اپنے نظریات کا پرچار کرتے ہیں ، گیتا اور رامائن کے اشلوک پڑھ کر سناتے ہیں اور قرآن مجید کی آیت پڑھ کر اس کاترجمہ اپنی مرضی کے مطابق من گھڑت بیان کرتے ہیں ، راقم الحروف نے ذاتی طور پرانجمن دیندار صدیق چن بسویشورا کے لوگوں سے قریب رہنے والے حضرات سے تحقیق کی تومعلوم ہواکہ اس انجمن کے مبلغین کو بڑی بڑی تنخواہیں دی جاتی ہیں گھر فری ، بچوں کی تعلیم فری اور استعمال کے لئے گاڑی
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کا بندوبست ، اس کے علاوہ سفر خرچ بھی دیا جاتا ہے ۔
میرے پڑوسی جناب ایم ایم صدیقی صاحب نے نہایت تشویش اور افسوس کے ساتھ کہا کہ ان کے تعلق سے مسلم عوام کوبیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے ، یہ لوگ غیر محسوس طریقے سے عقائد بگاڑنے میں مہارت رکھتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ بیس سال قبل اس انجمن کے مبلغین کی تنخواہیں پانچ ہزار روپئے ماہانہ سے کم نہیں ہوتی تھی ، آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اِس وقت ان کو کیاتنخواہیں دی جارہی ہوں گی ، آج کے جدید دورمیں فون ، موبائل ، فیکس، کمپیوٹرس کی سہولت کے ساتھ معقول مشاہر ہ ملتا ہوگا۔
یہاں یہ بات واضح ہوگئی کہ انجمن دیندار کی پشت پناہی کی جارہی ہے اور اس کے شاہی اخراجات کوبرداشت کرنے کے عوض اس انجمن کو فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے ، اس انجمن کے بے شمار مبلغین ہیں جو مسلمانوں ہی کی آبادی میں مسلمانوں ہی جیسا بن کر رہتے ہیں اور پجاریوں کی طرف سے دعوت ناموں کاجاری ہونا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یہ انجمن دیومالائی نظریات اور باطل جماعتوں کی آلۂ کار ہے ، ظاہر ہے یہ تمام ترسہولتیں اور مراعات کسی خاص مقصد کے تحت ہی دی جاسکتی ہیں ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
انجمن دیندار گنیش کواپنا اوتار مانتی ہے

وجے واڑہ شہرمیں انجمن دیندار صدیق چن بسویشورا کے ماننے والے خاصی تعداد میں بستے ہیں جو ہندؤں کے اوتار گنیش کوبھی اپنا اوتار تسلیم کرتے ہیں اور گنیشا کے تہوار کے موقع پر ہندو لوگوں کے جلوس میں صدیقی انجمن کے لوگ نہایت اہتمام سے شرکت کرتے ہیں اور بڑے افسوس کے ساتھ لکھنا پڑرہا ہے کہ یہ لوگ جب گنیش کے احوال لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں توکہتے ہیں کہ’’ حضرت گنیش رحمۃ اللہ علیہ نے یوں فرمایا‘‘ گویا گنیش کو بھرپور عقیدت ومحبت سے یاد کرتے ہیں ، ظاہر ہے ایسے پاکیزہ القاب وآداب کااستعمال نہ صرف اسلام کے منافی ہے بلکہ دین حنیف سے کھلی بغاوت اور غداری ہے ، اسی طرح کبیر داس کو حضرت کبیر داس رحمۃ اللہ علیہ اور سائی بابا کو حضرت سائی بابا رحمۃ اللہ علیہ اور گرو نانک کو حضرت گرو نانک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں ، ان لوگوں کایہ بھی عقیدہ ہے کہ مندر، مسجد ، گردوارہ میں کوئی فرق نہیں ہے یہ سب ایک ہی چیز ہے ۔استغفر اللہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
رام اورلکشمن کوبھی خدا کاپیغمبر مانتے ہیں

دیندارانجمن صدیق چن بسویشور کے مبلغین کہتے ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر دنیا میں آئے ان میں سے چند پیغمبروں کے نام ہی قرآن مجید میں ہیں باقی جن پیغمبروں کے نام قرآن مجید میں نہیں ہیں ان میں رام ، لکشمن ، کرشن، شنکر بھی شامل ہیں ، یہ سب خداکے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں ، بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کبھی رام کے روپ میں ، کبھی لکشمن وشنکرکے روپ میں اورکبھی کرشن کے روپ میں دنیا میں آتے رہے۔نعوذ باللہ استغفراللہ
کچھ عرصہ پہلے انجمن دیندار کے ایک مبلغ کاایودھیا میں انتقال ہوگیا تواس کوسیتا جی کی سمادھی کے پائینتی دفنایا گیا، اس پر انجمن دیندار کے لوگوں نے رشک کیا اور کہاواہ ! کتنا خوش نصیب تھا جس کوسیتاجی کے پاؤں میں جگہ ملی ، اس سے بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ فرقہ ، فرقہ پرست تنظیموں کے کتنے قریب ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ مسلمان مسلمان نہ رہے بلکہ وہ ایسا ہندوستانی باشندہ بن جائے جوہندو تنظیموں کے لئے نہ صرف قابل قبول ہوبلکہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ان کی سوچ اور فکرکا بھی حامل ہو تاکہ آر ایس ایس کے بنائے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہوجائے اور اپنے مذہبی تشخص کو ہمیشہ کے لئے فنا کردے ۔
انجمن صدیق دیندار کی سیاہ کاریاں

زاہدصدیقی صاحب سابق مبلغ دیندار انجمن کی کتاب ’’ہندو اور اوتار‘‘ کے آخر میں حیدر آباد کے ایک سابق پولیس افسر کاایک مراسلہ بعنوان ’’انجمن دیندار کا مسلک ‘‘ شامل ہے جس میں اہم رازوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے ، صدیق دیندار چن بسویشور مدراس کے ایک سابق شیعہ خاندان کے فرد میسور کے متوطن حیدر آباد کی ریاستی پولیس میں ملازم ہوئے ، ہیڈ کانسٹبل ہونے کے بعد کسی جرم کی پاداش میں برطرف کردیئے گئے ، دوران ملازمت ان کا قیام گلبرگہ شریف میں رہا، اس کے بعد گذراوقات کی خاطر پیری اورمریدی شروع کی اور محلہ آصف نگر حیدر آباد میں سکونت پذیر ہوئے ، لنگایت فرقے کے اوتار کا ڈھونگ رچایا ، بھگوت گیتا، رامائن اورمہابھارت کو الہامی کتابیں ثابت کرنے پر سارا زور صرف کیا، مذاہب کانفرنس کے رنگ میں ہرسال اپنے مکان پر جلسے کیا کرتے ، جہاں قادیانی عقائد کا پرچار ہوتا اورہر مذہبی مسئلے کو غلط انداز میں پیش کیاجاتا ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
صدیق دیندار چن بسویشور نے کچھ دن بعد اپنے آپ کو خاتم النبیین کہنا اورلکھنا شروع کردیاتھا اورراسخ العقیدہ مسلمانوں کو انہوں نے قادیانیوں کی اتباع میں کافر گردانا ، ان میں تفرقے ڈالنے کی کوشش کی ، اپنے مریدین کے ذریعہ ان کولوٹا، افزائش نسل اور لونڈیوں کے جواز کے تحت عورتوں اور لڑکیوں کی عصمت دری کی ، نام نہاد دینداری اور فقیرانہ لباس کی آڑ میں عیش پرستی کوجاری رکھا ، مخالفین کے ساتھ اس قسم کی انسانیت سوز اور خلاف تہذیب حرکات کانام غزوات اورجہاد فی سبیل اللہ رکھا
تقسیم ہند کے بعد انجمن دیندار ان کی وسیسہ کاریاں زیادہ بڑھ گئیں ، ان کاسب سے بڑا کارنامہ وہ ڈاکہ زنی ہے جس میں صدیق چن بسویشور کے مریدوں نے نواح حیدر آباد ، محلہ بیگم پیٹھ میں ایک ساہو کار کے گھر دن دھاڑے لوٹ مار مچائی اورایک تجوری جس میں پانچ لاکھ کی نقدی ، زیورات اور جواہرات تھے لیکر فرار ہوگئے

صدیق دیندار کی بکواس

صدیق دیندار نے کنڑی زبان میں ایک کتاب بنام ’’جگت گرو‘‘ لکھی
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ہے ، جس میں اس نے بکواس کی ہے کہ ماور وقت چن بسویشور یوسف موعود، مثیل موسیٰ، بروز محمد، نیتوں کا حاکم ، قاضی حشر، مظہر خدا، قائم ودائم رہنے والا پرماتما ہوں ، صدیق دیندار کادعویٰ تھا کہ ان کی خانقاہ بنام ’’خانقاہ سرور عالم‘‘ جگت گرو آشرم واقع آصف نگر حیدر آباد میں حضرت محمد ﷺ کی دوبارہ بعثت ہوئی ہے ۔نعوذ باللہ

انجمن دیندار کو مسلمانوں نے روز اول ہی دھتکار دیا تھا

صدیق دیندار چن بسویشور سوسال پرانی تنظیم ہے جن کو روز اول ہی سے مسلمانوں نے دھتکار دیاتھا اور مسلم علماء نے دنیا کوبتادیا تھا کہ یہ انجمن خود ساختہ ہے ، اس کا اسلام سے دور کابھی واسطہ نہیں ہے ، علماء کرام نے اس انجمن کو خالص غیر اسلامی قرار دے کر اس کے ماننے والوں کو اسلام سے خارج کردیا تھا۔

مسلم نوجوان اس انجمن سے ہوشیار رہیں

بنگلوراور دیگر مقامات پر بم دھماکوں نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انجمن ملک کی غدار ہے اور ملک کے امن وامان کو نیست ونابود کرنا ان کا اہم مقصد ہے ،
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
یہ انجمن اور اس کا ہر پیرو کار فتنہ وفسادکاحامی ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کادشمن ہے ، یہ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر مذاہب واقوام کوایک دوسرے سے برسر پیکار دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ ہندوستان کی سا لمیت خطرے میں پڑ جائے اور ملک کاوقار مٹی میں مل جائے اس لئے مسلم نوجوانوں کو ایسی ملک اورمذہب دشمن جماعت اور انجمن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، والدین اور سرپرستوں کادینی واخلاقی فرض ہے کہ وہ اپنے نوجوانوں کی دیکھ بھال کریں اور اس کاپتہ رکھیں کہ ہمارے بچے ، ہمارے نوجوان کہیں غلط سوسائیٹی میں تونہیں بیٹھ رہے ہیں ؟

یہ بھگوان بسویشور کے بھگت نہیں ، شیطان کے چیلے ہیں

ہندوستان میں ایشور، اللہ اور گاڈ کے ماننے والے دس بیس سال سے نہیں سینکڑوں سال سے مل کر زندگی گذار رہے ہیں ، یہ ایک مثالی کلچر ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگ اپنے اپنے مذاہب پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے کا دکھ ، درد محسوس کرتے ہیں اور مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک دوسرے کے مددگار ہیں ۔
آزادی کے بعد سے یہ ہم آہنگی ہندوستان کے ایک طبقہ کی آنکھ میں
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
بُری طرح کھٹک رہی ہے اور اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو چُور چور کرنے کے لئے جب جب مٹھی بھر لوگ فتنہ کی چنگاریاں لے کرہندوستان کی رنگارنگ تہذیب کو جھلسادینے کی ناپاک کوشش کرتے رہتے ہیں ، ہندوستان میں حالیہ بم دھماکوں اور عیسائی علماء کوقتل اور زندہ جلادینے کی واقعات بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ، عبادت گاہوں پر بم دھماکے سنگین جرم ہیں ، اس کے پیچھے اصل مقصد کیاہے یہ توکھل کر نہیں کہاجاسکتا لیکن سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ شک کی انگلیاں مسلمانوں کی طرف اٹھ رہی ہیں اور اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ خود مسلم عوام کو انجمن دیندار صدیق چن بسویشور کے تعلق سے ذرا بھی معلومات نہیں ہیں ، مسلم عوام کا ایک بڑا طبقہ ابھی تک یہی سمجھ رہا ہے کہ بم دھماکے مسلمان کررہے ہیں جبکہ ہندؤں کا تعلیم یافتہ طبقہ بھی اسی خیال کے ساتھ جی رہا ہے کہ یہ دھماکے مسلمان ہی کررہے ہیں اور انجمن دیندار صدیق مسلمانوں ہی کاایک طبقہ ہے حالانکہ انجمن کے لوگ اپنے آپ کو بھگوان بسویشور کے بھگت کہتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنے اعمال بد سے ثابت کردیا ہے کہ یہ بسویشور کے بھگت نہیں بلکہ شیطان کے چیلے ہیں ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
دنیا کا کوئی مذہب عداوت، کینہ اوردشمنی کی تعلیم نہیں دیتا ، اسلام کی تعلیم اس عنوان میں بڑی نرالی ہے ، سرور کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم بتو کو برا نہ کہو ، گالیاں نہ دوورنہ ان کے پیروکار تمہارے خدا کو گالیاں دیں گے ، یہی وجہ ہے کہ ہادیٔ عالم ﷺ نے اپنی مبارک زندگی میں عمل کرکے ثابت کردیا ہے کہ ایک مسلمان ، یہودی ، عیسائی کے پڑوس میں رہ کربھی بڑی ہم آہنگی سے اپنی زندگی گذار سکتا ہے ، اسلام نے انسان کو امن اور بھائی چارگی کادرس دیا ہے ، زندگی کودرہم برہم کرنے کا نہیں اسی لئے ہر مسلمان کو ببانگ دہل کہنا چاہئے کہ دہشت گردی پھیلانے والے مسلمان نہیں ہیں ۔

مسلمان کبھی ملک کا غدار نہیں ہوسکتا

تاریخ شاہد ہے کہ ایک سچا مسلمان کبھی اپنے ملک اور قوم سے غداری نہیں کرسکتا کیونکہ سرور کائنات ﷺ نے جوتعلیم دی ہے اس کی روشنی میں مسلمان غداری کا تصور تک نہیں کرسکتا، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا وطن سے محبت کرنا عبادت ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں مسلمان ایک سوسال سے ظلم
 
Top