• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

انجمن صدیق دیندار چن بسویشوار مسلمان نہیں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کی چکی میں پس رہا ہے پہلی آدھی صدی تک انگریزوں کے مظالم کا نشانہ بنارہا اور آدھی صدی میں تقسیم ہند کے بعد حکومت کی ناک کے نیچے فرقہ پرستوں نے ظلم وبربریت کا ننگا ناچ کیا لیکن مسلمانوں نے کبھی اپنے ملک سے بے وفائی نہیں کی ، آج مسلمانوں کے لباس میں جو لوگ بم دھماکوں میں ملوث ہیں یہ نہ صرف اسلام بلکہ ملک وقوم کے بھی غدار ہیں ، جو شخص مذہب سے وفا نہیں کرتا اپنے ملک اور اپنے وطن کا بھی وفادار نہیں ہوسکتا۔

ہندوستان میں ایک خفیہ سازش

آر ایس ایس ، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اوران جیسی سینکڑون تنظیمیں ہندوستان میں اپنے مقصد کے لئے سرگرم عمل ہے ، ان تنظیموں کو معلوم ہے کہ مسلمانوں کو ہندوستان سے باہر نہیں نکالا جاسکتا کیونکہ دس بیس ہزار یا لاکھ دو لاکھ ہوں تو کچھ کرسکتے تھے یہاں توخداکے فضل سےZEE TVچینل کے سروے کے مطابق مسلمانوں کی مجموعی تعداد 39کروڑ ہے ، اس عظیم آبادی کو تشدد کے ذریعہ ملک سے باہر دھکیلا نہیں جاسکتا ، اس لئے فرقہ وارانہ باطل طاقتوںنے مل کریہ طے کرلیا ہے کہ ایک ایسی تحریک چلائی جائے جو غیر محسوس
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
انداز میں پوری شد ومد کے ساتھ اپنا کام کرے ، ایسی تحریکات کاسب سے پہلا نشانہ مسلم نوجوان ہیں اور مسلمانوں کی وہ آبادی ہے جوخطِ افلاس سے نیچے کی زندگی گذار رہی ہیں ، نیز وہ لوگ جو تعلیم سے محروم ہیں ایسے مقامات پر اور ایسے مسلم علاقوں میں نہایت خاموشی کے ساتھ رام اور رحیم کو ایک ہی طاقت بتایا جارہا ہے ، گویا مسلمانوں کو ہندؤں کے قریب لانے کا یہ پر فریب راستہ ہے ، آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں چاہتی ہیں کہ مسلمانوں کو توحید کے عقیدہ سے ہٹاکر اسلام کے فروعات میں الجھا دیاجائے ، گویا بنیادی عقیدہ کو کھوکھلا کردیا جائے ، ٹی وی پر مہابھارت اورہنومان جیسے سیریل اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ، ان پروگراموں میں باطل طاقتوں کے غیر معمولی مظاہرے اور چمتکار چھوٹے چھوٹے بچوں کے اذہان میں گھر کرجاتے ہیں اور وہ ہندؤں کے دیوی دیوتاؤں کو بھی ایک روحانی طاقت تصور کرنے لگتے ہیں ، اس کانتیجہ یہ ہوگا کہ دس پندرہ سال بعد آنے والی نسل گمراہ ہوجائے گی اوراسلام سے محبت باقی نہیں رہے گی ، یہ یوروپی اور مغربی طاقتوں کاآزمایا ہوا حربہ ہے ، آج وہاں مسلمان توہیں لیکن ان کالباس اور تہذیب و کلچر خالص غیر اسلامی ہے ، سور اورشراب کا استعمال وہاں کے مسلمانوں میں معیوب نہیں ہے ، انہوں نے وہاں کی تہذیب اور غیر اسلامی
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
روایات کواپنالیا ہے وہ برائے نام مسلمان ہیں لیکن اس کے باوجود وہاں کی عیسائی اور یہودی آبادی ان کواپنا ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں ، بوسینیا ہرزیگونیا اور کوسوؤ کانسلی فساد اس کاثبوت ہے ، غرض آج کی صورت حال پر نہ صرف تشویش کی ضرورت ہے بلکہ اس باطل یلغار کو روکنے اور سرد کرنے کے لئے منظم اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مثل متحدہ تحریک کی ضرورت ہے جو مستقبل میں مسلمانوں کی جان ومال اور ایمان کی حفاظت کے لئے ایک جامع پروگرام تشکیل دے سکے ۔

دیندارانجمن علماء کرام اورمفتیان عظام کے فتوؤں اور فیصلوں کی روشنی میں

٭دیندار انجمن قادیانیوں کی بگڑی ہوئی جماعت ہے ، یعنی قادیانیت کی ایک شاخ ہے ۔
٭جس طرح قادیانی مرزا غلام احمد کو مسیح موعود مانتے ہیں اسی طرح دیندار انجمن کے پیروکار بابو صدیق چن بسویشور کومامور من اللہ ، نبی ، رسول، یوسف موعود اور ہندؤں کاچن بسویشور اوتار مانتے ہیں ۔
٭اس انجمن کے افراد کواور ان کے عقائد کوجاننے کے باوجود مسلمان سمجھنا کفر ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
٭کسی مسلمان لڑکی کا اس انجمن کے کسی مرد سے نکاح نہیں ہوسکتا، اگر لڑکی ایسے مرتد کے حوالہ کردی گئی توساری عمر زنا اور بدکاری کا وبال ہوگا۔
٭اس انجمن کو چندہ دینااوران سے سماجی ، معاشرتی تعلقات رکھنا حرام ہے ۔
٭اس انجمن کے کسی مردہ کو اگرمسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے تواسے اکھاڑنا ضروری ہے تاکہ مسلم قبرستان اس مردے سے پاک وصاف رہے ۔
٭اس انجمن کے افراد سے مسلمانوں جیسا معاملہ کرنا جائز نہیں اور ان کی نماز جنازہ میں بھی شرکت نہ کی جائے۔
٭اس انجمن کابانی اور اس کے جملہ ماننے والے کافر، مرتد، ملحد، زندیق اور خارج از اسلام ہیں ۔
٭انجمن دیندار کے بانی کو نبی ، بزرگ یامسلمان سمجھنے والے کافر ہیں
٭انجمن دیندار صدیق چن بسویشور کے خطرے سے خود آگہی حاصل کرنا اور دوسرے مسلمان کو اس سے باخبر کرنا اورپھر اس فتنہ کی سرکوبی اور اس کفر والحاد کے طوفان سے نمٹنے کی تیاری کرنا ہرمسلمان کی ایمانی اور اخلاقی ذمہ داری
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ہے ۔

اوربھی کئی گمراہ فرقے ہیں

ایسے کئی گمراہ فرقے ہیں جومسلمانوں کو ورغلا رہے ہیں ، ہلکٹہ واڑی جنکشن کے پاس ایک بستی ہے جہاں باشاہ قادری یمنی نے پیری ، مریدی کاکاروبار پھیلا رکھا تھا ، وہ شخص شاعر بھی تھا، تخلص ’’قدیر‘‘ تھا ، کہاجاتا ہے کہ سات لاکھ لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کی اوراسے اپنا مرشد تسلیم کیا، ابھی چند سال قبل ہی اس کاانتقال ہوا ہے ، سینکڑوں خلفاء اس نے اپنے بعدچھوڑے ہیں ، اس کے کچھ خلفاء بدقسمتی سے بنگلور میں بھی موجود ہیں ، یہ فرقہ قدیریہ بھی مشرکانہ عقائد رکھتا ہے ، اس کے مریدین اس کو قدیراللہ کہہ کرپکارتے ہیں ، اس مشرک پیرنے ایک کتاب بنام ’’گلزار قدیر‘‘ لکھی ہے جس میں بہت سے مشرکانہ اشعار لکھے ہیں ، ایک شعر اس طرح لکھاہے
نمک پانی میں ڈال نمک گھل گیا
پھر نمک بولنا کِسے ؟
یعنی خدا تعالیٰ میرے اندر حلول کرگئے ، اب میں خود خداہوں (نعوذ باللہ ،
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
استغفر اللہ ) کرناٹک صوبہ میں کولیگال سے ۸۵ کلو میٹر آگے ’’وَٹ کے ہلاّ‘‘ نامی ایک چھوٹا سا گاؤں ہے یہ جنگلاتی علاقہ ہے یہ وہی جنگل ہے جہاں صندل اسمگلر ویرپن اپنے ساتھیوں کے ساتھ رہتا ہے ، وہاں پر ’’قادری چمن‘‘ کے نام سے تین ایکڑ زمین پر ایک خانقاہ بنی ہوئی ہے جس میں سید رسول شاہ قادری نام کاشخص رہتا تھا جو قدیر اللہ کا خلیفہ تھا ، ابھی چندماہ قبل اس کا انتقال ہوا ہے ، اس شخص کے پاس جو بھی دعا کے لئے جاتا وہ سر پر ہاتھ رکھ کرکہتا ’’قدیر تیرا بھلا کرے ‘‘ اللہ تیرا بھلا کرے کی بجائے اپنے پیر کی طرف نسبت کرکے مشرکانہ کلمہ اپنی زبان سے نکالتا تھا ’’ قادری چمن‘‘ میں بہت سے ایسے اشعار لکھے ہیں جس میں ایک مصرعہ اس طرح ہے:
خداکاقلم بھی نہ چل سکا تیرے بغیر
(استغفراللہ) آپ ذرا سوچئے ایسے اندھے اور مشرک لوگ جب امت کی قیادت کا ڈھونگ رچائیں گے توامت مسلمہ کا کیاہوگا؟ یہ مضمون اجازت نہیں دیتا ورنہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اپنی مشرکانہ سرگرمیوں سے اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں ، طوالت کے باعث ان کاتذکرہ موقوف کرتا ہوں ۔
بہرحال فرقہ قادیانی ، فرقہ انجمن دیندار اور فرقہ ذاکرین ( جس کے
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
یہاں پنجوقتہ نماز فرض نہیں ہے ) ایسے فرقے ہیں جن کا قلع قمع کرنا ضروری ہے ، روزنامہ سالاربنگلور نے ان کوننگ ملت، ننگ دین اور ننگ وطن کانام دیاہے ، حقیقت یہ ہے کہ ایسی جماعت اور ایسے لوگ دین وملت اور وطن پر بدنماداغ ہیں اور مسلمانوں کے لئے سم قاتل ہیں ، ان کی بیخ کنی ضروری ہے ، مسلمانوں کی تمام مکتبہ فکر جماعتوں کو اس کے لئے آگے بڑھ کر کام کرنا چاہئے اور ارتداد کی اس بھیانک صورت حال کا سینہ سپر ہوکر مقابلہ کرنا چاہئے ۔
جمعیۃ علمائے ہند اوراکابرین دارالعلوم دیوبند نے ہر موڑ پر حریم نبوت کی پاسبانی کا فریضہ انجام دیا ہے اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی اس اہم فریضہ سے چشم پوشی نہیں کریں گے، دارالعلوم دیوبند کا ایک اہم شعبہ ’’ تحفظ ختم نبوت‘‘ نے ماضی میں بھی ناقابل فراموش کارنامے انجام دیئے ہیں امید کہ اس نازک اور گمبھیر صورت حال پر بھی عالم اسلام کو اور خصوصاً مسلمانان ہند کودیندار انجمن جیسی گمراہ جماعت کے ناپاک ارادوں اور خطرناک عزائم سے واقف کراکر دین وملت کی اہم ضرورت کو پورا کرے گا

جمعیۃ علماء کااظہار تشویش

اس مسئلہ پر ملک کا ہرمسلمان فطری طور پر تشویش میں مبتلا ہے ، مورخہ 20
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ستمبر بروز بدھ بمقام سلطان شاہ اولیاء مسجد جمعیۃ علماء بنگلورکرناٹک کا اجلاس بھی اسی تشویش اور فکرکو دور کرنے اور مسلمانان عالم کے ساتھ دیگر مذاہب کے رہنماؤں اور پیروکاروں کو تفصیلات سے مطلع کرنے کے لئے بلایا گیا ہے کہ دیندار انجمن کا ملت اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اگرچہ ان کے نام مسلمانوں جیسے ہیں لیکن حقیقت میں یہ مسلمان نہیں ہیں اوران کا تعلق لنگایت ہندؤں سے ہے حالانکہ وہ بھی اس انجمن سے ناراض ہیں ۔
جمعیۃ علماء بنگلور کایہ اجلاس ریاستی اور مرکزی حکومت کو اورخصوصاًعیسائی فرقہ کے ممتاز قائدین کوآگاہ کرتا ہے کہ ہندوستان کامسلمان ایسی ہرناپاک سرگرمی کی پر زور مذمت کرتا ہے اور اخباری پروپیگنڈہ کی بھی سخت مذمت کرتا ہے جن میں ان دھماکوں کے ذمہ داران کو مسلمانوں کانمائندہ قرار دینے اور مسلمان کو آئی ایس آئی کا ایجنڈہ کہنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ۔
بہرحال یہ ایک سنگین سازش ہے اور اس معاملہ کی چھان بین نہایت ایماندارانہ ہونی چاہئے اورجو لوگ خطا کار ہیں ان کی رعایت نہ ہونی چاہئے تاکہ آئندہ ایسی پر خطر سرگرمیوں کاسد باب ہوسکے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
انجمن دیندار صدیق چن بسویشوریہودیوں ، نصرانیوں کی ایجنٹ ہے

توحیدکی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا
اسلام دشمن طاقتیں جو توحید کی مخالف ہیں خداکے آخری پیغام کے مخالف ہیں ، جو پیغمبر آخرالزماں کے مخالف ہیں یہ تمام طاقتیں گذشتہ چودہ سو سالوں سے اسلام کو ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہیں ، تاریخ شاہد ہے کہ اسلام ان طاغوتی طاقتوں کے درمیان ہی پھولا پھلا ہے اور اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ باقی ہے ، جب اسلام کے یہ دشمن اپنی ناپاک طاقتوں کے ذریعہ اسلام کوپامال نہ کرسکے تو پھر انہوں نے سازشوں کا سہارا لیا، حضرت مولانا
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
وحیدالزماں کیرانوی رحمۃ اللہ علیہ سابق استاذ عربی ادب دارالعلوم دیوبند نے اپنی کتاب ’’ ماسونیت کیاہے ؟‘‘ میں جو تفصیلات تحریر فرمائی ہیں وہ حیرت انگیز ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کوروز اول سے ہی مٹانے اور مسخ کرنے کی ناپاک کوششیں کی جارہی ہیں ، قادیانیت اور چن بسویشور کا وجود انہی سازشوں کا حصہ ہیں ، یہ دونوں گروہ ایک ہی ہیں اوریہ بے دین جماعت ہیں ۔
آزادی کے بعد ایک بار پھر صدیق دیندار چن بسویشور فرقے کی سر گرمیاں اپنے عروج کو پہونچ گئی ہیں ، لگتا ہے کہ ہندوستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد ان جیسے بہت سے کذّاب فرقوں میں ایک نئی جان پڑگئی ہے ، اس بات کا اب مکمل ثبوت ہے کہ اس وقت قادیانیوں کا پہلا مرکز اسرائیل میں ہے اور دوسرا بڑا مرکز لندن میں ہے جہاں سے یہ اپنی سرگرمیاں دنیا بھر میں جاری رکھے ہوئے ہیں ، یہاں ایک بات اور بتادینا ضروری سمجھتا ہوں کہ اسرائیل ، لبنان اور گولان پہاڑیوں میں ایک فرقہ آباد ہے جسے دروز کہاجاتا ہے ، یہ فرقہ بھی حضور ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتا ، یہ مصر کے ایک بادشاہ الحکم کو جس نے پیغمبری کا دعویٰ کیا تھا اپنا پیغمبر مانتا ہے ، یہ فرقہ اسرائیل کا حلیف ہے ، عربوں کے خلاف اس نے اسرائیل کا ساتھ دیا، لیکن
 
Top