• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

برق آسمانی برفرق قادیانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 130 (کانا یا کلان الطعام سے موت ثابت ہوئی)

۱۳۰… ’’پھر ’’ کانا یاکلان الطعام ‘‘ سے موت ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۰، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! کب معلوم ہوئی ہے۔ ۱۸۹۲ء کے بعد نا۔ پہلے کیوں معلوم نہ ہوئی۔ شاید پہلے آپ کو ان کی موت کی ضروت نہ تھی۔ ہائے خود غرضی تیرا ستیاناس!
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 131 (واوصانی بالصلوۃ۔۔۔۔ سے وفات مسیح، اورمرزا کا دجل و فریب)

۱۳۱… ’’پھر آیت ’’ واوصانی بالصلوٰۃ والزکوٰۃ مادمت حیا ‘‘ سے موت ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۰، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی اور نہیں تو علم ہی کا شرم کیجئے۔ مراق کا غلبہ ہے۔ ورنہ اس آیت کا وفات مسیح سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ کے اپنے ایجاد کردہ معنی قابل قبول نہیں۔ کسی مجدد مسلمہ کے معنی اپنی تصدیق میں پیش کیجئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 132 (ومنکم من یتوفی و منکم۔۔۔ اور مرزا قادیانی کا دجل و فریب)

۱۳۲… ’’اور ایسا ہی آیت ’’ ومنکم من یتوفی ومنکم من یرد الیٰ ارزل العمر ‘‘ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت ثابت ہوتی ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۰، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: جھوٹ محض ہے۔ اس آیت کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی تعلق نہیں سکھا شاہی اچھی نہیں۔ ابھی تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر حضرت خضر علیہ السلام سے زیادہ تو نہیں۔ حالانکہ خضر علیہ السلام کو حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی زندگی تک آپ بھی زندہ مانتے ہیں۔ (ازالہ اشتہار ص۵، خزائن ج۳ ص۴۲۹) پر آپ نے اپنے خلیفہ اوّل کا مضمون نقل کیا ہے۔ اس میں حضرت خضر علیہ السلام زندہ تسلیم کئے گئے ہیں۔ جو دوہزار سال سے بھی اوپر بنتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 133 (من نعمرہ ننکسہ فی الخلق اور مرزا کا دجل و فریب)

۱۳۳… ’’ایسا ہی ’’ من نعمرہ ننکسہ فی الخلق ‘‘ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ جب کہ بموجب تصریح اس آیت کے ایک شخص جو نوے یا سو برس تک پہنچ گیا ہو۔ اس کی پیدائش اس قدر الٹ دی جاتی ہے کہ تمام حواس ظاہریہ وباطنیہ قریب الفقدان یا مفقود ہو جاتے ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۱، خزائن ج۱۴ ص۳۸۶)
ابوعبیدہ: اوپر والے جھوٹ کا جواب مکرر پڑھ لیا جائے۔ باوجود اس کے کہ حضرت خضر علیہ السلام دو ہزار سال سے بھی زیادہ عمر کے ہوچکے ہیں۔ ان کو مرزاقادیانی اور ان کے خلیفہ صاحب کیوں زندہ تسلیم کرتے ہیں؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 134 (حضرت عیسیؑ کی وفات تمام نبیوں سے زیادہ ثابت ہے)

۱۳۴… ’’اگر سچی گواہی دی جائے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وفات پانا تمام نبیوں کی وفات سے زیادہ ترثابت ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۱، خزائن ۱۴ ص۳۸۷)
ابوعبیدہ: پھر آپ اس قدر تصریح کے بعد کیوں ۵۲سال تک بزمانہ مجددیت انہیں زندہ آسمان پر مانتے رہے۔
(براہین احمدیہ ص۴۹۸،۵۰۵، خزائن ج۱ ص۵۹۳،۶۰۲)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 135 (انبیاء کی وفات پر مرزا قادیانی کی تضاد بیانی)

۱۳۵… ’’بہت سے نبیوں کی وفات کا خداتعالیٰ نے ذکر بھی نہیں کیا۔‘‘

(ایام الصلح ص۱۴۱، خزائن ج۱۴ ص۳۸۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی آپ کی زبان ہے یا کیا؟ (ازالہ اوہام ص۳۴۷، خزائن ج۳ ص۲۷۷) پر تو آپ لکھتے ہیں: ’’اس بات کو تو پہلے قرآن شریف ہی بتصریح ذکر کر چکا ہے۔ جب کہ اس نے صاف لفظوں میں فرمادیا کہ کوئی نبی نہیں آیا جو فوت نہ ہوا ہو۔‘‘ اب بتلائیے کون سا بیان سچا ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 136 (عیسیؑ کی پوجا کی وجہ سے وہ وفات یافتہ ہیں ، پھر فرشتوں کے متعلق کیا خیال ہے؟)

۱۳۶… ’’اس آیت میں بھی حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات کی طرف ہی اشارہ ہے اور وہ یہ ہے۔ ’’ والذین یدعون من دون اﷲ لا یخلقون شیئاً وہم یخلقون اموات غیر احیاء وما یشعرون ایان یبعثون ‘‘ ظاہر ہے کہ قرآن شریف کا یہ فرمانا کہ تمام معبود غیراﷲ اموات غیر احیاء ہیں۔ اس کا اوّل مصداق حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں۔ کیونکہ زمین پر سب انسانوں سے زیادہ وہی پوجے گئے ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۰،۱۴۱، خزائن ج۱۴ ص۳۸۷)
ابوعبیدہ: حضرات! اس آیت کا حضرت مسیح علیہ السلام کی حیات وممات سے کوئی تعلق نہیں۔ ذرا جھوٹ نمبر۱۳۴ کا جواب پھر پڑھ لیں۔ دوسرے اگر اس آیت کا مصداق سب معبود ہیں تو کیا فرشتے بھی مردہ ہیں۔ کیونکہ دنیا انہیں بھی پوجتی ہے۔
نیز جب فرعون کی پرستش کی جاتی تھی تو آیا وہ مردہ تھا۔ آج کل لاماؤں کی پرستش چین میں ہورہی ہے۔ کیا وہ سب مردہ ہیں۔ پھر دیکھئے (سورۂ انبیاء:۸۹) میں اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ مشرکین کو مخاطب کر کے ’’ انکم وما تعبدون من دون اﷲ حصب جہنم ‘‘
’’تم اور وہ معبودان غیراﷲ جن کی تم پوجا کرتے تھے۔ دوزخ کا ایندھن ہو۔ تم اس میں داخل ہوؤ گے اور اگر یہ معبود تمہارے واقعی خدا ہوتے تو نہ پہنچتے۔ا س میں اور وہ سب دوزخ میں ہی رہیں گے۔‘‘
بولئے مرزاقادیانی! ذرا یہاں بھی وہی قانون چلائیے۔ آپ کے اصول کے مطابق تو نعوذ باﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی دوزخ میں جائیں گے۔ جس دلیل سے آپ انہیں دوزخ سے الگ رکھیں گے۔ا سی دلیل سے وہ اموات سے باہر ہیں۔ ’’ فتدبر یا مرزا ‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 137 (ایسا غلط معنی، کہ جو پیدا نہیں ہوئے انہیں بھی جنت پہنچا دیا)

۱۳۷… ’’پھر ایک جگہ قرآن شریف میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو داخل بہشت ذکر فرمایا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ’’ ان الذین سبقت لہم منا الحسنیٰ اولئک عنہا مبعدون لا یسمعون جسیسہا وہم فی مااشتہت انفسہم خالدون ‘‘ یعنی جو لوگ ہمارے وعدے کے موافق بہشت کے لائق ٹھہر چکے ہیں۔ وہ دوزخ سے دور کئے گئے ہیں اور وہ بہشت کی دائمی لذات میں ہیں۔ تمام مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ آیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۲، خزائن ج۱۴ ص۳۸۸)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آیت کے الفاظ سے صاف ظاہر ہے کہ تمام وہ لوگ جو مؤمن ہیں بہشت میں داخل کئے جائیں گے۔ اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تخصیص کہاں ہے؟
دوسرے آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ ’’ مبعدون، یسمعون ‘‘ اور ’’ خالدون ‘‘ استقبال کا فائدہ دیتے ہیں۔ آپ نے ماضی کے معنی کس اصول پر کئے ہیں۔ تیسرے آپ نے تمام مفسرین پر افتراء کیا ہے۔ میرا دعویٰ ہے کہ آپ کسی ایک مفسر کا بالخصوص مجدد مفسر کا قول اپنی تائید میں پیش نہیں کر سکتے۔ یہ آیت عام ہے۔ اس کا حکم عام ہے۔ اس آیت کی رو سے تو کروڑہا وہ انسان بھی بہشتی ہیں۔ جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے۔ مگر خدا کے علم میں وہ بہشت کے لائق ٹھہر چکے ہیں۔ مگر آپ کے معنوں کی رو سے وہ بہشت میں چلے بھی گئے ہیں۔ گویا پیدا ہونے سے پہلے بھی بعض آدمی بہشت میں ہوتے ہیں اور بعض دوزخ میں۔ اس کا بیہودہ ہونا اظہر من الشمس ہے۔ کیونکہ کسی کو پیدا ہونے سے پہلے بہشت یا دوزخ میں ڈالنا فضول ہے۔ پس آپ کے معنی بھی فضول ٹھہرے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 138 (مردوں سے ملنے کے لیے مردہ ہونا لازم ہے)

۱۳۸… ’’مردوں کے پاس وہی رہتا ہے جو مردہ ہوتا ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۳، خزائن ج۱۴ ص۳۸۸)

کوئی جو مردوں کے عالم میں جاوے
وہ خود ہو مردہ تب وہ راہ پاوے
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آپ کا سفید جھوٹ ہے۔ اس عبارت سے صرف ایک سطر اوپر آپ نے لکھا ہے۔ ’’بخاری کی معراج کی حدیثوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو (آنحضرتﷺ نے) معراج کی رات بزمرۂ اموات دیکھا اور دوسرے عالم میں پایا۔‘‘
کیا آنحضرتﷺ بھی اس وقت نعوذ باﷲ مردہ ہوگئے تھے۔ حالانکہ آپ نے خود تسلیم کیا ہے کہ:
’’قریباً تمام صحابہ آنحضرتﷺ کے معراج جسمانی کے قائل تھے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۸۹، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
کچھ بھی ہو۔ رسول کریمﷺ اس وقت زندہ تھے۔ پھر جب زندہ تھے تو آپ کا اصول جھوٹ محض ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 139 (آدھی آیت لکھ کر مرزا نے اپنے مطلب کا ترجمعہ نکالا، مگر پکڑا گیا)

۱۳۹… ’’اﷲتعالیٰ ہمیں صاف فرماتا ہے: ’’ فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون ‘‘ یعنی ہر ایک نئی بات جو تمہیں بتلائی جائے۔ تم اہل کتاب سے پوچھ لو وہ تمہیں اس کی نظیر بتلائیں گے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۴، خزائن ج۱۴ ص۳۸۹)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! کچھ تو حجاب چاہئے۔ ساری آیت یوں ہے۔ ’’ وما ارسلنا قبلک الا رجالاً نوحی الیہم فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون (انبیاء:۷)‘‘ جس کے معنی یہ ہیں۔ اے محمدﷺ ہم تم سے پہلے بھی بنی آدم ہی کو رسول بنا کر بھیجتے رہے ہیں۔ (اے لوگو! اگر تمہیں اس بارہ میں شک ہو) تو اہل کتاب سے اس بات کی تصدیق کر سکتے ہو کہ آیا گذشتہ رسول بنی آدم تھے یا نہ۔ آپ خواہ مخواہ جھوٹ اور غلط معنوں سے مطلب براری کر رہے ہیں۔ تمام مسائل اہل کتاب سے پوچھئے کہ ممانعت حدیث صحیح میں موجود ہے۔ حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ توریت اور انجیل پڑھنے کی اجازت چاہی تھی تو دربار نبوت سے یہ جواب ملا تھا۔ ’’ لوکان موسیٰ حیاً ما وسعہ الا اتباعی ‘‘
(مشکوٰۃ ص۳۰، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
یعنی اگر موسیٰ علیہ السلام بھی اس وقت زندہ ہوتے تو وہ بھی میری ہی اطاعت کرتے۔
پس مرزاقادیانی! آپ خواہ مخواہ اس آیت کا مطلب غلط بیان کر رہے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top