ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 140 ( عیسیؑ نے دوبارہ آنا تھا تو نزول کی بجائے رجوع ہونا چاہیے تھا)
۱۴۰… ’’لیکن اگر اس جگہ (حدیثوں میں) نزول کے لفظ سے یہ مقصود تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے دوبارہ آئیں گے تو بجائے نزول کے رجوع کہنا چاہئے تھا۔ کیونکہ جو شخص واپس آتا ہے اس کو زبا عرب میں راجع کہا جاتا ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲)
ابوعبیدہ: یہاں مرزاقادیانی کا مطلب صاف ہے کہ رجوع کا لفظ کسی حدیث میں نہیں آیا۔ اگر آیا ہو تو پھر مرزاقادیانی ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ جسمانی نزول مان لیں گے اور اپنا جھوٹ بھی تسلیم کر لیں گے۔ لیجئے صاحب سنئے! (تفسیر ابن کثیر جز۲ ص۱۵۱) میں امام حسن بصریؒ سے ایک مرفوع حدیث روایت کی گئی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: ’’
قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ‘
‘ فرمایا رسول اﷲﷺ نے یہود سے کہ تحقیق ابھی تک عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے اور وہ تمہاری طرف قیامت سے پہلے واپس آئیں گے۔
دیکھ لیا مرزاقادیانی! آپ نے اپنے جھوٹ کا ثبوت۔ ابن کثیر کو آپ کی جماعت مجدد صدی ششم مانتی ہے۔ (عسل مصفی حصہ اوّل ص۱۶۳،۱۶۴) اور امام حسن بصریؒ بیسیوں مجددین کے پیر تھے۔ لہٰذا ایسی حدیث کو آپ ضعیف بھی نہیں کہہ سکتے۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 141 (کیا خاتم الانبیاء سے پچھلے نبیوں کی وفات ثابت ہوتی ہے؟)
۱۴۱… ’’ہمارے نبیﷺ کا خاتم الانبیاء ہونا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کو ہی چاہتا ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آپ نے اپنی کتاب (براہین احمدیہ حصہ۵ ص۸۶، خزائن ج۲۱ ص۱۱۳) پر لکھا ہے کہ: ’’میں اپنے ماں باپ کے لئے خاتم الولد ہوں۔‘‘
تو کیا اس سے آپ کا یہ مطلب تھا کہ جناب کی پیدائش سے آپ کے بہن بھائی سب مرگئے۔ یا یہ کہ آپ کے بعد کوئی اور لڑکا یا لڑکی آپ کے والدین کے ہاں پیدا نہ ہوا۔ یقینا پچھلے معنی مراد ہیں۔ جیسا کہ خود آپ نے اس کے بعد اس کے معنی یہی لکھے ہیں تو پھر اسی طرح خاتم الانبیاء کے تشریف لانے سے ’’پہلے نبیوں‘‘ میں سے اگر کوئی موجود ہو تو اس کا مرنا لازم نہیں آتا۔
ہمارا تو عقیدہ یہ ہے کہ سابقہ نبیوں میں سے ایک کیا اگر سب کے سب بھی زندہ ہوں تو بھی ختم نبوت میں فرق نہیں آتا۔ کیونکہ آپﷺ سب سے آخری نبی بنے۔ ہاں کسی اور آدمی کا رسول پاکﷺ کے بعد ماں کے پیٹ سے پیدا ہوکر نبی بننا یہ ختم نبوت کے منافی ہے۔ جیسا کہ آپ کے بعد آپ کی (مرزاقادیانی کی) والدہ کے پیٹ سے کسی اور بچہ کا پیدا ہونا آپ کے خاتم الاولاد ہونے کے منافی ہے۔ (تریاق القلوب) میں آپ نے یوں لکھا ہے: ’’میں ابھی لکھ چکا ہوں کہ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔ جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
اب ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کے خاتم الاولاد ہونے سے ان کے سابقہ بہن بھائیوںکی موت لازم نہیں آتی۔ بلکہ ان کی ماں کے پیٹ سے اولاد پیدا ہونے کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ اسی طرح خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ رسول پاکﷺ کی بعثت کے ساتھ ہی نئے نبیوں کی پیدائش کا سلسلہ بند ہوگیا نہ کہ پہلے زندہ نبیوں کی موت کا باعث ہوگیا۔ آیت ’’میثاق النبیین‘‘ تو تمام نبیوں کی موجودگی میں حضرت رسول کریمﷺ کی بعثت کو بھی ختم نبوت کے منافی نہیں بتلاتی۔ بلکہ ان میں سے بعض کی زندگی کا ثبوت بہم پہنچاتی ہے۔ خود رسول پاکﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر ’’موسیٰ زندہ ہوتے تو یقینا میری اطاعت کرتے۔‘‘ یہ نہیں فرمایا کہ اگر وہ زندہ ہوتے تو میرے آنے سے مر جاتے۔ فتدبر یا مرزا!
۱۴۲… ’’میں اس وقت اس شان (مرزاقادیانی کا آدھا حصہ عیسوی شان کا ہے اور آدھا حصہ محمدی شان کا) کو کسی فخر کے لئے پیش نہیں کرتا۔ کیونکہ فخر کرنا میرا کام نہیں ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۰، خزائن ج۱۴ ص۴۰۸)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی آپ فخر کی تعریف تو کریں۔ پھر میں ثابت کرتا ہوں کہ فخر کیا۔ آپ تو فخار ہیں۔ کیا مندرجہ ذیل دعویٰ آپ نے نہیں کئے؟
۱… ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے۔ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
۲… ’’آج تم میں ایک ہے جو اس حسینؓ سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۳… ’’وہ پیالہ جو ہر ایک نبی کو خدا نے دیا ہے۔ وہ سب کا سب مجھ اکیلے کو دے دیا۔ اگرچہ دنیا میں نبی بہت گزرے ہیں۔ مگر میں بھی معرفت میں کسی سے کم نہیں ہوں۔ جو کوئی مجھے انبیاء سابقین کے ساتھ برابری کے دعویٰ میں جھوٹا سمجھتے وہ لعنتی ہے۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
۴… ’’اس کے (رسول پاکﷺ) لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔ ان کے معجزات میں سے معجزانہ کلام بھی تھا۔ اسی طرح مجھے وہ کلام دیا گیا۔ جو سب پر غالب ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۸ ص۱۸۳)
۵… ’’مجھ میں اور تمہارے حسین (مرزاقادیانی کے کچھ نہیں لگتے) میں بہت فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔ مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو۔ اب تک روتے ہو۔ پس تم سوچ لو۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۸ ص۱۸۱)
۶… ’’اور انہوں نے (لوگوں نے) کہا کہ اس شخص (مرزاقادیانی) نے امام حسنؓ وحسینؓ سے اپنے تئیں اچھا سمجھا۔ میں (مرزاقادیانی) کہتا ہوں کہ ہاں اور میرا خدا عنقریب ظاہر کر دے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۵۲، خزائن ج۱۸ ص۱۶۴)
۷… ’’
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم۔ عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم۔
‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
سمجھے مرزاقادیانی! فخر کے سر کیا سینگ ہوتے ہیں؟
امام حسنؓ وحسینؓ سے افضل ہونے کا دعویٰ۔
تمام انبیاء علیہم السلام سے برابری کی رٹ۔
رسول پاکﷺ کے ساتھ مساوات کا جن سوار ہے اور پھر کہتے ہیں۔ فخر کرنا میرا کام نہیں ہے۔ سبحان اﷲ! برعکس نہند نام زنگی کافور۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 143 (نبی کی وجاہت ہوتی ہے یا نہیں؟)
۱۴۳… ’’دنیا داروں اور دنیا کے کتوں کی نظر میں تو کوئی نبی بھی اپنے زمانہ میں وجیہہ نہیں ہوا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۴، خزائن ج۱۴ ص۴۱۲)
ابوعبیدہ: حضرت سلیمان علیہ السلام جو تمہارے نزدیک روئے زمین کے بادشاہ تھے۔
مرزاقادیانی! خود ہی تو حضرت مسیح علیہ السلام کے متعلق بھی لکھتے ہو: ’’بلکہ انجیل سے ثابت ہے کہ اکثر کفار کے دلوں میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وجاہت تھی۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۶، خزائن ج۱۴ ص۴۱۴)
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 144 (عیسیؑ کا اس امت میں امتی بن کر آنا ان کی ہتک عزت ہے، معاذاللہ)
۱۴۴… ’’آپ لوگوں کے عقیدہ کے موافق (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) اپنی حالت اور مرتبہ سے متنزل ہوکر آئیں گے۔ امتی بن کے امام مہدی کی بیعت کریں گے۔ مقتدی بن کر ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ پس یہ کیا وجاہت ہوئی بلکہ یہ تو قضیہ معکوسہ اور نبی اولوالعزم (عیسیٰ علیہ السلام) کی ایک ہتک ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۵، خزائن ج۱۴ ص۴۱۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! کیوں جھوٹ فرماتے ہو؟ آپ امتی ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل بن گئے۔ (دیکھو جھوٹ نمبر۱۴۲) تو اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کوئی ہتک نہ ہو۔ لیکن اگر رسول پاکﷺ کی غلامی انہیں نصیب ہو اور وہ بھی ان کی اپنی درخواست پر تو آپ اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہتک ظاہر کریں۔ پھر خود آپ (ریویو آف ریلیجنز ج۱۲ نمبر۵ ص۱۹۶) پر لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اس آیت (آیت میثاق) کی رو سے ان مؤمنین میں داخل ہیں جو آنحضرتﷺ پر ایمان لائے۔‘‘
نیز پھر آیت میثاق تو تمام نبیوں کو حضرت رسول پاکﷺ کا امتی ہونا قرار دے رہی ہے۔ اس واسطے رسول پاکﷺ تو پہلے ہی سے نبی الانبیاء ہیں۔ خاص کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے متعلق تو رسول کریمﷺ کا ارشاد ہے۔ اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو وہ بھی میری ہی اطاعت کرتے تو کیا یہ ان کی ہتک ہوتی؟ مرزاقادیانی خدا آپ کے دھوکہ سے بچائے۔ پھر آپ (مرزاقادیانی) اپنے خیال میں نبی ہوکر اپنے امتی کے پیچھے پڑھتے رہے یا نہ۔
کیا پھر اس میں کبھی آپ نے اپنی ہتک سمجھی؟ افسوس! نیز کیا خود رسول پاکﷺ نے حضرات صحابہؓ کے پیچھے نماز نہ پڑھی تھی۔ پھر کیا اس سے رسول پاکﷺ کی ہتک ہوئی تھی۔ خدا آپ کے دھوکہ سے بچائے۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 145 (آتھم کی موت کی پیشنگوئی رسول اللہ ﷺ نے کی تھی ، مرزا کا جھوٹ)
۱۴۵… ’’اس پیش گوئی (آتھم ۱۵ماہ کے اندر مر جائے گا۔ بشرطیکہ وہ حق کی طرف رجوع نہ کرے) کی نسبت تو رسول اﷲﷺ نے بھی خبر دی تھی اور مکذبین پر نفرین کی تھی۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۹، خزائن ج۱۴ ص۴۱۸)
ابوعبیدہ: ’’ہذا بہتان عظیم‘‘ کوئی حدیث دنیا کی کسی کتاب میں موجود نہیں کہ آتھم مرزاقادیانی کے ساتھ مناظرہ کرے گا اور پھر مشروط طور پر ۱۵ماہ میں ہلاک ہو جائے گا۔ اگر کوئی قادیانی ایسی حدیث دکھائے تو ہم ایک ماہ کے لئے تردید مرزائیت ترک کر دیں گے۔
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 146 تا 153 (مرزا قادیانی کی ایک ہی عبارت میں موجود آٹھ جھوٹ)
۱۴۶… ’’وہ وقت آتا ہے بلکہ آچکا کہ جو لوگ آسمانی نشانوں سے جو خداتعالیٰ‘‘ ۱۴۷… ’’اپنے بندے کی معرفت ظاہر کر رہا ہے منکر ہیں۔ بہت شرمندہ ہوں گے اور تمام‘‘ ۱۴۸… ’’تاویلیں ان کی ختم ہو جائیں گی۔ ان کو کوئی گریز کی جگہ نہیں رہے گی۔ تب وہ جو سعادت سے کوئی حصہ رکھتے ہیں۔ وہ حصہ جوش میں آئے گا۔ وہ سوچیں گے کہ یہ کیا سبب‘‘ ۱۴۹،۱۵۰…’’ہے کہ ہر ایک بات میں ہم مغلوب ہیں۔ نصوص کے ساتھ ہم مقابلہ نہیں کر سکے۔ عقل‘‘ ۱۵۱،۱۵۲…’’ہماری کچھ مدد نہیں کرتی۔ آسمانی تائید ہمارے شامل حال نہیں۔ تب وہ پوشیدہ طور پر دعا کریں گے اور خداتعالیٰ کی رحمت ان کو ضائع ہونے سے بچائے گی۔ خداتعالیٰ نے مجھے خبر دے دی ہے کہ بہت سے اس جماعت میں سے ہیں۔ جو ابھی اس جماعت‘‘ ۱۵۳… ’’سے باہر اور خدا کے علم میں اس جماعت میں داخل ہیں۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۷۷، خزائن ج۱۴ ص۳۲۵،۳۲۶)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کے یہاں ایک نہیں دونہیں اکٹھے آٹھ نو جھوٹ ارشاد فرمائے ہیں۔ جن میں سے ہم صرف سات کی طرف توجہ کرتے ہیں۔
اوپر بیان کیے گئے آٹھ جھوٹوں کی وضاحت
۱۴۶… مرزاقادیانی کی ’’معرفت‘‘ ایک بھی آسمانی نشان خداتعالیٰ نے ان کی تائید میں ظاہر نہ فرمایا۔ اگر ہمت ہو تو کوئی قادیانی انعام لینے کی سعی کرے۔ ۱۴۷… ’’منکر بہت شرمندہ ہوں گے۔‘‘ الحمدﷲ! مرزاقادیانی کے منکروں کو خداتعالیٰ نے شرمندہ نہ کیا اور نہ کرے گا۔ دیکھئے:۱…حضرت مولانا مولوی رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کی جماعت علمائے دیوبند کے نام سے تمام روئے زمین پر کام کر رہی ہے۔ ۲…مولانا محمد علی مونگیریؒ ابھی کل فوت ہوئے ہیں اور آخر دم تک مرزاقادیانی کی تردید کرتے رہے۔ مولانا مولوی ثناء اﷲ صاحب تو فاتح قادیان کا لقب خود قادیانیوں کے مسلمہ ثالث سے لے چکے ہیں۔ مولانا مولوی محمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی ابھی تک تردید مرزائیت میں منہمک ہیں۔ حضرت پیر جماعت علی شاہ صاحب علی پوری اور حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑہ شریف تاحال زندہ ہیں اور ہر لحاظ سے کامیاب ہیں۔ مولانا مولوی کرم دین رئیس بھیں ضلع جہلم اور قاضی فضل احمد صاحب لدھیانوی برابر پورے زور سے تردید مرزائیت کر رہے ہیں۔ اسی طرح مولانا مولوی محمد اسماعیل علی گڑھی، مولانا عبدالرحمن صاحب لکھو کی۔ مولانا پیر بخش صاحب لاہوری ومنشی الٰہی بخش صاحب اکاؤنٹنٹ لاہوری، جعفر زٹلی اور مولانا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی، برابر مرزاقادیانی کی اس الہامی پیش گوئی کے خلاف دعاوی مرزا کا باطل ہونا ثابت کرتے رہے اور یہ یقینی بات ہے کہ اگر یہ حضرات اس چودھویں صدی کے ’’احد من الثلاثین‘‘ کے دعاوی کی حقیقت عالم میں آشکارا نہ کرتے تو ایک عالم کا عالم قادیانی دجل وفریب کا شکار ہوگیا ہوتا۔ انہیں کا اثر تھا کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان آف پٹیالہ، مولوی کرم الدین بھیں، منشی الٰہی بخش صاحب وغیرہم بیسیوں بڑے بڑے آدمی جو مرزاقادیانی کے دجل وفریب کا شکار ہوگئے تھے۔ پھر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ عوام کالانعام اور آج کل کے سطحی عقل والے انگریزی خوانوں کے قبول مرزائیت کا اس جھوٹ کی صداقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ۱۴۸… نہ ہمارے علماء نے تاویل کی اور نہ ختم ہوئی۔ اسی کو کہتے ہیں برعکس نہند نام زنگی کافور۔ مرزاقادیانی کی کسی کتاب کا کوئی صفحہ ایسا نہیں۔ جس میں تاویلات رکیکہ کا بحر بیکراں جوش نہ مار رہا ہو۔ اس پر لطف یہ کہ الٹا ہمارے علماء کو مؤل بتلاتے ہیں۔ ۱۴۹… ہمارے علماء مبلغین میں سے کسی سے یہ ثابت نہیں ہوسکتا کہ انہوں نے اپنی مغلوبیت کا کہیں اقرار کیا ہو۔ بلکہ جہاں مناظرہ یا مباہلہ ہوا۔ مرزاقادیانی اور ان کی جماعت ہی کو فرار نصیب ہوا۔ ۱۵۰… نصوص قرآنیہ ہمیشہ ہماری ہی مؤید رہی ہیں۔ کسی ربانی عالم مخالف مرزا نے آج تک مرزاقادیانی کی پیش گوئی کا اقرار نہیں کیا۔ ۱۵۱… عقل بلکہ نقل دونوں ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی نے اس کی تردید نہیں کی بلکہ زبان حال اور واقعات یومیہ کہہ رہے ہیں کہ مرزائیت دجل وفریب کا ایک اڈہ ہے۔ بلکہ عقل وخرد اور مرزائیت کا آپس میں تضاد اور مقابلہ ہے۔ ۱۵۲… مرزاقادیانی کے سخت مخالف علماء اسلام کا ذکر نمبر۱۴۷ میں ہوچکا ہے۔ ان میں سے کون کون سے حضرات نے مرزاقادیانی کی بیعت کی ہے۔ ۱۵۳… اور اپنی توبہ کا اعلان کیا ہے۔ کہاں کہاں انہوں نے اپنے جرم (تردید مرزائیت) سے توبہ کی ہے۔
دیکھا ناظرین! جھوٹ افتراء اور فریب کی بھی کوئی حد ہے۔ اسے کہتے ہیں ؎
چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد
مرزاقادیانی باوجود خود شکست خوردہ ذلیل وخوار ہونے کے علماء اسلام کو ایسا ایسا ثابت کر رہے ہیں۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘154(مرزا قادیانی کانماز و حدیث میں باہمی بے تعلقی کا اعلان)
۱۵۴… ’’اگر فرض کے طور پر حدیثوں کے اسنادی سلسلہ کا وجود بھی نہ ہوتا تاہم اس سلسلہ تعامل سے قطعی اور یقینی طور پر ثابت تھا کہ نماز کے بارے میں اسلام کی مسلسل تعلیم وقتاً بعد وقت اور قرناً بعد قرن یہی چلی آئی ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۶، خزائن ج۶ ص۳۰۲)
ابوعبیدہ: یہاں مرزاقادیانی نماز اور حدیث کی باہمی بے تعلقی کا جو اعلان کر رہے ہیں وہ مخفی نہیں۔ اب ذرا تکلیف گوارا کر کے نمبر۵۱ کے جواب کو پھر پڑھ جائیے۔ حقیقت
الم نشرح
ہو جائے گی۔ وہاں اعلان کر رہے ہیں کہ ہم نماز کے احکام کے ثبوت کے لئے احادیث کے محتاج ہیں۔
سبحان اﷲ وبحمدہ!
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘155(آیت "ونفخ فی الصور" اور مرزا قادیانی کا منگھڑت ترجمعہ)
۱۵۵… ’’
ونفخ فی الصور
‘‘ صور پھونکنے سے اس جگہ یہ اشارہ ہے کہ اس وقت عادۃ اﷲ کے موافق خداتعالیٰ کی طرف سے آسمانی تائیدوں کے ساتھ کوئی مصلح پیدا ہوگا۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۱۵، خزائن ج۶ ص۳۱۱)
ابوعبیدہ: بالکل صریح کذب اور افتراء علی اﷲ ہے۔ نفخ صور کے یہ معنی اور مطلب نہ شارع علیہ السلام نے بیان کیا۔ نہ کسی صحابی نے نہ کسی امام نے اور نہ ہی کسی مجدد امت نے، یہ تفسیر محض ایجاد مرزا ہے اور بس۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘156(سورۃ القدراور مرزا کی کذب بیانی)
۱۵۶… ’’سورۃ القدر کی تفسیر: اب دیکھنا چاہئے کہ خداتعالیٰ نے اس سورۃ مبارکہ میں صاف اور صریح لفظوں میں فرمایا کہ جب کوئی مصلح خداتعالیٰ کی طرف سے آتا ہے تو ضرور دلوں کو حرکت دینے والے ملائکہ زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ تب ان کے نزول سے ایک حرکت اور تموج دلوں میں نیک اور راہ حق کی طرف پیدا ہو جاتا ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۱۸، خزائن ج۶ ص۳۱۴)
ابوعبیدہ: حضرات! یہ مرزاقادیانی کا جھوٹ اور تحریف کلام اﷲ ہے۔ اس کا جواب بھی وہی ہے جو نمبر۱۵۵ میں مذکور ہے۔