ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘157(سورۃ زلزال اور مرزا کے دماغی ایجاد کردہ جدید منگھڑت معنی)
۱۵۷… ’’سورۃ زلزال کی تفسیر (اس سے مراد) نفس اور دنیا پرستی کی طرف لوگ جھک جائیں گے… زمینی علوم اور زمینی مکر اور زمینی چالاکیاں… سب کی سب ظہور میں آ جائیں گے… زمین میں کانیں نمودار ہوں گی۔ کاشتکاری کی کثرت ہوگی۔ غرض زمین زرخیز ہو جائے گی۔ انواع واقسام کی کلیں ایجاد ہوں گی۔‘‘ (شہاد القرآن ص۱۸،۱۹، خزائن ج۶ ص۳۱۴،۳۱۵)
ابوعبیدہ: اس تفسیر کا ایک ایک لفظ جھوٹ ومکر اور دجل وفریب کا مجسمہ ہے۔ کیونکہ رسول پاکﷺ سے لے کر اس وقت تک مجددین امت کے بیان کردہ معنی اور تفسیر ان معانی کے بالکل خلاف ہیں۔ یہ سورۃ نقشہ قیامت کھینچ رہی ہے۔ نہ کہ سائنس کے اکتشافات کو بیان کر رہی ہے۔ اس سورۃ کو مسیح موعود کے زمانہ سے متعلق کرنا ’’دو دو نے چار روٹیاں‘‘ والی بات ہے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘158(مرزا قادیانی کی دجالی نبوۃ و خدائی کے دعوے)
۱۵۸… ’’اور جیسا کہ لکھا ہے کہ دجال نبوۃ کا دعویٰ کرے گا اور نیز خدائی کا دعویٰ بھی اس سے ظہور میں آئے گا۔ وہ دونوں باتیں اس قوم (نصاریٰ) سے ظہور میں آگئیں۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۰، خزائن ج۶ ص۳۱۶)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ ہے۔ ساری دنیا اس جھوٹ کی گواہ ہے۔ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنا تو مرزاقادیانی اور ان کی امت ہی کے لئے مقدر ہے یا ان کے ہم جنسوں کے لئے۔ اسی طرح خدائی کا دعویٰ بھی مرزاقادیانی ہی نے کیا۔ جیسا کہ فرماتے ہیں۔ ’’
انی رأیت فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو
‘‘ یعنی میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔ آگے لکھا ہے: ’’پھر ہم نے زمین وآسمان کو بنایا اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً)
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘ 159 تا 169(قرآنی آیات کی غلط تفاسیر و معانی جو آج تک کسی مفسر نے نہیں کیے)
۱۵۹… ’’
واذ العشار عطلت
اس میں ریل نکلنے کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۰… ’’
واذ الصحف نشرت
یعنی اشاعت کتب کے وسائل پیدا ہو جائیں گے۔ یہ چھاپہ خانوں اور ڈاکخانوں کی طرف اشارہ ہے کہ آخری زمانوں میں ان کی کثرت ہو جائے گی۔‘‘ (شہادۃ القران ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۱… ’’
واذا النفوس زوجت
یہ تعلقات اقوام اور بلاد کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ آخری زمانہ میں بباعث راستوں کے کھلنے اور انتظام ڈاک اور تار برقی کے تعلقات بنی آدم کے بڑھ جائیں گے۔ تجارت بڑھ جائے گی۔ دوستانہ تعلقات بڑھ جائیں گے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۲… ’’
واذ الوحوش حشرت
مطلب یہ کہ وحشی قومیں تہذیب کی طرف رجوع کریں گی اور ان میں انسانیت اور تمیز آئے گی۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۳… ’’
واذ البحار فجرت
یعنی زمین پر نہریں پھیل جائیں گی اور کاشتکاری کثرت سے ہوگی۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۴… ’’
واذا الجبال نسفت
یعنی جس وقت پہاڑ اڑائے جائیں گے اور ان میں سڑکیں پیادوں اور سواروں کے چلنے کی یا ریل کے چلنے کے لئے بنائی جائیں گی۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، کزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۵… ’’
اذا الشمس کورت
یعنی سخت ظلمت جہالت اور معصیت کی دنیا پر طاری ہو جائے گی۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۲، خزائن ج۶ ص۳۱۸،۳۱۹)
۱۶۶… ’’
واذ النجوم انکدرت
یعنی علماء کا نور اخلاص جاتا رہے گا۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۷… ’’
واذا الکواکب انتثرت
یعنی ربانی علماء فوت ہو جائیں گے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
۱۶۸… ’’
اذا السماء انشقت اذا السماء انفطرت
‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۸) ۱۶۹… ’’
واذ الرسل اقتت
یہ اشارہ درحقیقت مسیح موعود کے آنے کی طرف ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۹)
ان آیات سے یہ مراد نہیں ہے کہ درحقیقت اس وقت آسمان پھٹ جائے گا… بلکہ مدعا یہ ہے… کہ آسمان سے فیوض نازل نہیں ہوں گے اور دنیا ظلمت اور تاریکی سے بھر جائے گی۔
ابوعبیدہ: کذب نمبر۱۵۹سے ۱۶۹ تک کاجواب۔ رسول کریمﷺ کی تفسیر صحابہؓ کی تفسیر، آئمہ اربعہ کی تفسیر، مجددین امت جن کو مرزاقادیانی اور ان کی جماعت بھی مجدد مانتے ہیں۔ بلکہ ان کے مخالف کو فاسق اور فاجر کہتے ہیں۔ ان کی تفسیر تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ قیامت کے دن ہوگا۔ اگر مرزاقادیانی اپنی تفسیر میں سچے ہیں تو کوئی ایک ہی حدیث اس تفسیر کی تصدیق میں پیش تو کریں۔ وہ تو چل بسے۔ ان کی جماعت ہی کا کوئی آدمی ان آیات کی یہ تفسیر حدیث سے دکھا دے تو مرزاقادیانی سچے اور ہم جھوٹے۔ یہ تمام آیات یوم قیامت سے تعلق رکھتی ہیں۔ جیسا کہ علم عربی سے ادنیٰ واقفیت رکھنے والا بھی ان آیات کو قرآن کریم سے پڑھنے پر سمجھ سکتا ہے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘170(رسل کا لفظ واحد پر اطلاق پایا ہے یا جمع پر؟)
۱۷۰… ’’اور یاد رہے کہ کلام اﷲ میں ’’
رسل
‘‘ کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۲۳، خزائن ج۶ ص۳۱۸)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کلام اﷲ پر جھوٹ باندھ کر کہاں بھاگ سکتے ہو؟ اگر سچے ہوتے تو دوچار مثالیں ایسی پیش کر کے اپنے دعویٰ کو ثابت کیا ہوتا۔ جہاں تک میں نے تحقیق کی ہے۔ رسل کا لفظ کم وبیش ۹۵دفعہ قرآن شریف میں وارد ہوا ہے۔ ہر جگہ جمع پر اطلاق پاتا ہے۔ آپ نے خواہ مخواہ جھوٹ سے کام نکالنے کی سعی کی ہے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘171(دابۃ الارض سے مراد اور مرزے کا دجل و فریب)
۱۷۱… ’’
دابۃ الارض
کا ظہور میں آنا۔ یعنی ایسے واعظوں کا بکثرت ہو جانا جن میں آسمانی نور ایک ذرہ بھی نہیں اور صرف وہ زمین کے کیڑے ہیں۔ اعمال ان کے دجال کے ساتھ ہیں اور زبانیں ان کی اسلام کے ساتھ۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۵، خزائن ج۶ ص۳۲۱)
(مرزاقادیانی یہ تو آپ نے اپنی اور اپنی جماعت کی واقعی تعریف کی ہے)
ابوعبیدہ: اس کا ثبوت بھی وہی ہے جو نمبر۱۶۸ کے بعد درج ہے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘172(نبی پاکﷺ مثیل موسی ہیں ، معاذاللہ)
۱۷۲… ’’
انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولا
‘‘ اب ظاہر ہے کہ کما کے لفظ سے یہ اشارہ ہے کہ ہمارے نبیﷺ مثیل موسیٰ علیہ السلام ہیں… ظاہر ہے کہ مماثلت سے مراد مماثلت تامہ ہے نہ کہ مماثلت ناقصہ۔‘‘ (شہادۃ القران ص۲۶، خزائن ج۶ ص۳۲۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! ہر کسے رابہرے کارے ساختہ۔ دینی امور میں دخل دینا آپ کے بس کا کام نہ تھا۔ اگر کما سے مماثلت اور مماثلت بھی تامہ مراد ہوتی ہے تو پھر آپ بھی مثیل خدا ٹھہریں گے۔ جیسا کہ آپ کا الہام ہے۔ ’’
الارض والسماء معک کما ہو معی
‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۷، خزائن ج۳ ص۱۹۶)
یعنی زمین وآسمان اے مرزاقادیانی! آپ کے ساتھ بھی ایسے ہیں جیسے کہ میرے ساتھ۔
دوسرے اﷲ تعالیٰ کلام میں فرماتے ہیں: ’’
وعدﷲ الذین امنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنہم فی الارض کما استخلف الذین من قبلہم
‘‘ یہاں بھی اﷲتعالیٰ نے محمدی خلفاء کے لئے کما کا لفظ استعمال کیا ہے اور خلفائے موسیٰ علیہم السلام سے مماثلت ظاہر کی ہے۔ پھر آپ کے عقیدہ کے مطابق یہاں بھی مماثلت تامہ مراد ہے۔ پس اگر یہ صحیح ہے تو خلفائے سلسلہ محمدیﷺ بھی سب کے سب نبی ہونے چاہئیں۔ کیونکہ خلفائے سلسلہ موسویہ کلہم نبی تھے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ تیسرے رسول پاکﷺ نبی الانبیاء تھے۔ جیسا کہ خود آپ بھی (ریویو آف ریلیجنز ج۱ نمبر۵ ص۱۹۶) پر تسلیم کرتے ہیں۔ پھر آپ خاتم النبیین تھے۔ علاوہ ازیں آپ تمام دنیا کی طرف مبعوث تھے۔ پھر تمام زمین آپ کے لئے مسجد قرار دی گئی۔ پھر آپ کی شان ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ تھی۔ پھر معراج محمدی تمام نبیوں پر حضورﷺ کی ایک فضیلت تھی۔ غرضیکہ آپ خیرالرسل بلکہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر کا مصداق تھے۔ اب بتائیے کہ حضورﷺ کو کسی دوسرے نبی کا مثیل اور مثیل تامہ کہنا یہ رسول کریمﷺ کی ہتک نہیں تو اور کیا ہے؟
کما کی حقیقت تو اسی قدر ہے جو آپ کے الفاظ ہی میں یوں بیان کی جاسکتی ہے۔
’’ظاہر ہے کہ تشبیہات میں پوری پوری تطبیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بلکہ بسا اوقات ادنیٰ مماثلت کی وجہ سے بلکہ صرف ایک جزو میں مشارکت کے باعث سے ایک چیز کا نام دوسری چیز پر اطلاق کر دیتے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۱، خزائن ج۳ ص۱۳۸ حاشیہ)
فرمائیے! اب بھی اپنا جھوٹا ہونا تسلیم کرو گے یا ابھی چون وچرا کی گنجائش ہے؟
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘173(اگر قادیانی یہ حدیث بخاری سے دکھا دیں تو قادیانیت قبول کر لیں گے)
۱۷۳… ’’صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کے نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ: ’’
ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی
‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کسی پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے۔ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے اس حدیث کو بخاری میں درج شدہ ظاہر کر کے کس قدر زور سے اس کی صحت کا یقین دلایا ہے۔ مگر یہ بھی مرزاقادیانی کے دجل وفریب کا ایک نمونہ ہے۔ بخاری شریف میں یہ حدیث اگر موجود ہو تو ہم مرزاقادیانی کی مسیحیت کے قائل ہونے کو تیار ہیں۔ ورنہ اے قادیانیت کے علم بردارو! آؤ رسول عربیﷺ کے جھنڈے کو مضبوطی سے پکڑ لو اور کسی ایرے غیرے گامے نتھو خیرے کی نبوت کو قبول نہ کرو۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘174(جھوٹے لوگوں کو مرزا قادیانی نے نبی تسلیم کر لیا)
۱۷۴… ’’چنانچہ توریت کی تائید کے لئے ایک ایک وقت میں چار چار سو نبی بھی آیا جن کے آنے پر اب تک بائبل شہادت دے رہی ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۴۵، خزائن ج۶ ص۳۴۱)
ابوعبیدہ: جھوٹ محض ہے۔ مرزاقادیانی کی ذہانت کے کیا کہنے ہیں۔ بائبل میں ایک جگہ ۴۰۰ جھوٹے نبیوں کا ذکر ہے۔ جن کے مقابلہ پر خدا کے سچے نبی مکایا علیہ السلام کو فتح نصیب ہوئی تھی۔ یہ ۴۰۰ نبی بعل بت کے پچاری تھے۔ مشرک لوگ ان پجاریوں کو خداوند کے نبیوں کے مقابلہ پر نبی کہا کرتے تھے۔ مرزاقادیانی اپنی ’’نور نبوت‘‘ سے ان مشرکوں کو نبی سمجھ بیٹھے ہیں۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘175(فلما توفیتنی اور مرزا قادیانی کی کذب بیانی)
۱۷۵… ’’اوّل نہایت تصریح اور توضیح سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کی خبر دی جیسا کہ آیت ’’
فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم
‘‘ سے ظاہر ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۶۵، خزائن ج۶ ص۳۶۱)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کا جھوٹ محض اور صریح دھوکہ ہے۔ اگر نہایت تصریح وتوضیح سے وفات عیسیٰ علیہ السلام کی خبر قرآن مجید میں موجود ہے تو پھر آپ نے (براہین احمدیہ ص۴۹۸،۵۰۵، خزائن ج۱ ص۵۹۳،۶۰۲ ملخص) پر کیوں لکھا تھا کہ: ’’جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو باطل کو خس وخاشاک کی طرح مٹا دیں گے۔‘‘
آپ پیدا ہوئے تھے۔ ۱۸۴۰ء میں (کتاب البریہ ص۱۵۹، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷ حاشیہ) مجدد بنے۔ ۱۸۸۰ء میں اور آپ وفات مسیح کے قائل ہوئے۔ ۱۸۹۳ء میں یعنی ۵۲ سال کی عمر میں یا مجدد کے ہونے کے ۱۲سال بعد اور وہ بھی قرآنی دلیل سے نہیں بلکہ الہام کے زور سے عقیدہ میں تبدیلی کی گئی۔
کیا اس سے پہلے ۵۲سال کی عمر میں اپنی مجددیت ومحدثیت کے زمانہ میں آپ نے کبھی یہ آیت نہیں پڑھی تھی؟ اگر پڑھی تھی اور یقینا پڑھی تو کیوں آپ نے اپنے ’’رسمی عقیدہ‘‘ کو خدا کے حکم کے سامنے ترک نہ کیا؟ افسوس آپ کی مسیحیت پر۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘176(پہلی کُتب پر مرزا کا جھوٹ کہ جب تک ایلیا نہیں آئیں گے تب تک مسیحؑ نہیں آئیں گے)
۱۷۶… ’’ایسا ہی پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ وہ نہیں آئے گا۔ جب تک ایلیا نبی دوبارہ دنیا میں نہ آئے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۷۱، خزائن ج۶ ص۳۶۷) ابوعبیدہ: جھوٹ ہے۔ کسی کتاب میں ایسا لکھا ہوا نہیں ہے۔ کوئی قادیانی ایسا لکھا ہوا دکھا کر انعام لے۔ ورنہ مسلمان ہو جائے۔