• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

برق آسمانی برفرق قادیانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 73 (لفظ"فلماتوفیتنی" اور مرزا کا امام بخاریؒ پر جھوٹا الزام)

۷۳… ’’صحیح بخاری جو بعد کتاب اﷲ اصح الکتب سمجھی گئی ہے۔ اس میں ’’ فلما توفیتنی ‘‘ کے معنی وفات ہی لکھے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
ابوعبیدہ: صریح کذب اور بہتان ہے۔ امام بخاریؒ پر۔ بخاری شریف میں یہ معنی کہیں درج نہیں۔ باقی مرزاقادیانی کو آزادی ہے۔ اپنے اجہتاد سے جو معنی بھی ثابت کرنا چاہیں کر لیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 74 (مردوں کو زندہ کرنا خدا تعالی کی عادت نہیں)

۷۴… ’’ہمارا یہی اصول ہے کہ مردوں کو زندہ کرنا خداتعالیٰ کی عادت نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۸۰، خزائن ج۳ ص۵۲۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے سفید جھوٹ لکھا ہے۔ صریح افتراء علی اﷲ کیا ہے۔ کبھی قرآن مجید پڑھا بھی ہے۔ اگر نہیں پڑھا تو ہم سے سنئے۔
۱… نمبر ۷۱،۷۲ کا مکرر ملاحظہ ہو۔
۲… ’’ فاماتہ اﷲ مائۃ عام ثم بعثہ (البقرۃ:۲۵۹)‘‘ یعنی عزیر علیہ السلام کو اﷲتعالیٰ نے سو سال مارے رکھا۔ پھر زندہ کر دیا۔
۳… اﷲتعالیٰ کی طاقت اور عادت بیان کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا۔ ’’ یحیی ویمیت ‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور زندوں کو مردہ۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 75 (من قبل الرسل میں مرزا جی کی نئی گرائمر، صرف و نحو میں بھی فیل تھے)

۷۵… ’’یاد رہے کہ ’’ من قبل الرسل ‘‘ میں لام استغراق کا ہے جو رسولوں کی جمع افراد گذشتہ پر محیط ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۹۵، خزائن ج۳ ص۵۸۸)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! مرزاقادیانی تو صرف، نحو، منطق ومعانی سبھی کچھ پڑھے ہوئے تھے۔ ایسے عالم سے مذکورہ بالا بیان کا شائع ہونا یقینا جھوٹ ہی سمجھا جائے گا۔ کیونکہ بچے بھی جانتے ہیں کہ یہاں لام استغراق کا نہیں ہوسکتا۔ قواعد لسان عربیہ ایسا ماننے کی اجازت نہیں دیتے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 76 (قرآن مجید میں آنے والے خلا، خلت کے ترجمعے میں مرزا کی تحریف)

۷۶… ’’لغت عرب اور محاورۂ اہل عرب میں خلا یا خلت ایسے لوگوں کے گزرنے کو کہتے ہیں جو پھر آنے والے نہ ہوں… اور یہ لفظ موت کے لفظ سے ’’ اخض ‘‘ ہے۔ کیونکہ اس کے مفہوم میں یہ شرط ہے کہ اس عالم سے گزر کر پھر اس عالم میں نہ آئے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۹۵،۸۹۶، خزائن ج۳ ص۵۸۸،۵۸۹)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کچھ تو خدا کا خوف کیا ہوتا۔ خود قرآن شریف میں خلا، خلو یا خلت کئی جگہ آیا ہے۔ جہاں اس کے معنی صرف گزرنے کے ہیں۔ مثلاً:
۱… ’’ واذا خلا بعضہم الیٰ بعض (البقرۃ:۷۶)‘‘
۲… ’’ واذا خلو الیٰ شیطینہم (البقرۃ:۱۴)‘‘
۳… ’’ واذا خلو عضوا علیکم الانامل (آل عمران۔۱۱۹)‘‘
یہاں کوئی دیوانہ ہی خلا کے معنی موت کر سکتا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 77 (صحیح بخاری اور مرزا کی بڑھکیں)

۷۷… ’’ہمارے مخالفوں کے لئے ہرگز ممکن نہیں کہ ایک ذرہ بھر بھی اپنے خیالات کی تائید میں کوئی حدیث صحیح بخاری کی پیش کر سکیں۔ سو درحقیقت صحیح بخاری سے وہ منکر ہیں نہ ہم۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۰۵، خزائن ج۳ ص۵۹۴)
ابوعبیدہ: تمام صحیح بخاری جناب کی نبوت، مجددیت اور مسیحیت کے پرخچے اڑا رہی ہیں۔ صرف ایک وعدہ ہمیں دے دو کہ گندم کے معنی مصری نہیں کریں گے۔ پھر ہم سینکڑوں احادیث بخاری کی جناب کے رد میں پیش کر کے آپ کی تسلی کر دیں گے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 78 (ترتیب طبعی کا التزام تمام قرآن میں پایا جاتا ہے، مرزا کا جھوٹ)

۷۸… ’’ترتیب طبعی کا التزام تمام قران کریم میں پایا جاتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: بالکل افتراء ہے۔ صرف تین مثالیں آپ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے پیش کرتا ہوں۔
۱… پہلی آیت: ’’ واوحینا الی ابراہیم واسماعیل واسحق ویعقوب والاسباط وعیسیٰ وایوب ویونس وھارون وسلیمان واٰتینا داؤد زبورا (نساء:۱۶۳)‘‘
مرزاقادیانی! کیا ایوب، یونس، ہارون، سلیمان اور داؤد علیہم السلام عیسیٰ علیہ السلام کے بعد ہوئے تھے؟
دوسری آیت: ’’ کذبت قبلہم قوم نوح وعادؓ وفرعون ذو االوتاد وثمود وقول لوط واصحٰب الایکہ ‘‘ (ص۱۲)
یہاں فرعون کے بعد ثمود اور قوم لوط وغیرہ ہے۔ حالانکہ قوم لوط فرعون سے پہلے تھی۔ دوسرے یہاں عاد کے بعد ثمود کا ذکر ہے۔ حالانکہ سورۃ حاقہ میں ’’ کذبت ثمود وعاد بالقارعۃ ‘‘ میں ثمود پہلے ہے اور عاد بعد میں۔ اسی طرح سورہ توبہ میں ’’قوم نوح وعاد وثمود‘‘ آیا ہے۔ یہاں مرزاقادیانی کی ترتیب طبعی کہاں گئی؟
تیسری آیت: ’’ ولقد خلقنا السموات والارض (ق:۳۸)‘‘
چوتھی آیت: ’’ خلق الارض فی یومین… ثم استویٰ الیٰ السماء (حم سجدۃ:۹تا۱۱)‘‘
پانچویں آیت: ’’ ھو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعاً ثم استویٰ الیٰ السماء (بقرہ:۲۹)‘‘
یہاں بھی زمین پہلے اور آسمان بعد میں۔ مؤلف! یہاں پہلی آیت میں آسمان پہلے ہے اور زمین بعد میں۔ حالانکہ طبعی ترتیب چوتھی آیت میں مذکور ہے۔ یعنی پہلے زمین بنائی پھر آسمان۔ پس بتائیے۔ مرزاقادیانی کیوں جھوٹ بول کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہو؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 79 (یہود پر عیسائیوں کا غلبہ رسول پاک سے پہلے یا بعد میں؟)

۷۹… ’’اور چوتھا فقرہ ’’ وجاعل الذین اتبعوک ‘‘ جیسا کہ ترتیباً چوتھی جگہ قرآن کریم میں واقع ہوا ہے۔ ایسا طبعاً بھی چوتھی جگہ ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متبعین کا غلبہ ان سب امور کے بعد ہوا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان‘‘ میں تسلیم کیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی تطہیر رسول پاکﷺ نے کی تھی۔ نیز اسی صفحہ پر لکھا ہے کہ: ’’مطہرک کی پیش گوئی میں اشارہ ہے کہ ایک زمانہ آنا ہے کہ خداوند تعالیٰ ان الزاموں سے مسیح کو پاک کرے گا اور وہ یہی زمانہ ہے۔‘‘
(مسیح ہندوستان ص۵۴، خزائن ج۱۵ ص ایضاً)
اب بتلائیے! کیا یہود پر عیسائیوں کو غلبہ رسول پاکﷺ کے بعد ہوا ہے یا پہلے ہی سے تھا۔ آپ نے خود ڈریپر صاحب کے حوالہ سے تسلیم کیا ہے کہ عیسائیوں کے غلبہ کا وعدہ مسیح کے بعد ۲۰۵ میں پورا ہوگیا تھا۔ پھر آپ نے بھی ترتیب طبعی کو چھوڑ دیا اور بقول خود ’’محرف کلام اﷲ ہوگئے یا اﷲتعالیٰ کے استاذ بن گئے‘‘ سبحان اﷲ! اچھی مجددیت ومسیحیت گھل رہی ہے۔ تف ہے ایسی مسیحیت پر۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 80 (انی متوفیک ورافعک میں مرزا قادیانی کا دجل و فریب)

۸۰… ’’ انی متوفیک ورافعک ‘‘ میں تقدیم وتاخیر کے قائل لوگ یہودی خصلت ہیں اور ان کو یہودیوں کی طرز پر ’’ یحرفون الکلم عن مواضعہ ‘‘ کی عادت ہے۔
(ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ ص۶۰۷)
ابوعبیدہ: تقدیم وتاخیر کے سب سے پہلے بیان کرنے والے حضرت ابن عباسؓ ہیں۔ آپ کے آرام کے لئے صرف دو ہی حوالے دیتا ہوں۔ جن کو آپ بار بار متوفیک یعنی ممیتک کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔ جہاں بخاری میں ابن عباسؓ کا قول ’’انی متوفیک ممیتک‘‘ آپ کی آنکھوں کو نظر آتا ہے۔ اس کے آگے بھی آنکھیں کھول کر دیکھئے۔ وہیں تقدیم وتاخیر آپ کو مل جائے گی۔ اسی طرح جہاں کشاف جیسی مبسوط تفسیر کی ورق گردانی کی۔ آپ نے تکلیف اٹھائی۔ وہاں دو چار لفظ حتف انفک سے آگے بھی دیکھے ہوتے تو تقدیم وتاخیر آپ کو مل جاتی۔ پھر امید تھی کہ آپ ہمارے علماء کو محرف قرار دے کر ایک افتراء عظیم کا ارتکاب نہ کرتے۔ کیونکہ حضرت ابن عباسؓ کوآپ نے امت محمدی کا سب سے بڑا مفسر قرآن قبول کر لیا ہے۔
(ازالہ اوہام ص۸۹۲، خزائن ج۳ ص۵۸۷)
پھر ایسے بزرگ کی تفسیر کو تحریف کہنے والا شخص جھوٹا نہیں تو اور کیا ہے؟ ’’ فلعنۃ اﷲ علی الکاذبین ‘‘
(نوٹ: خزائن ج 3 ص 620 پر بھی مرزا قادیانی نے اپنی اس بات کے خلاف ترجمعہ کیا ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 81 (مسیح ابن مریم قبر میں سے اٹھے تو پھر نزول غلط ٹھہرے گا)

۸۱… ’’اگر فرض محال کے طور پر مسیح ابن مریم قبر میں سے اٹھے تو پھر نزول غلط ٹھہرے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۴۵ حاشیہ ص۷، خزائن ج۳ ص۶۲۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی پر تو نزول کا لفظ صحیح ٹھہرتا ہے نا۔ معلوم ہوا جو ماں کے پیٹ سے پیدا ہو جیسے کہ آپ ’’اس پر تو نزول کا لفظ آپ کے نزدیک جائز ہے اور جوزمین کے پیٹ سے نکلے اس پر نہیں۔ واہ رے! حکم عادل بننے کے شوقین۔ تیری انصار پروری کی بھی حد ہوگئی۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 82 (قرآن و احادیث میں تعارض پیدا ہوتا ہے۔)

۸۲… ’’وہ حدیثیں جو نزول مسیح کے بارہ میں آئی ہیں۔ اگر ان کے یہی معنی کئے جائیں کہ مسیح ابن مریم زندہ ہے اور درحقیقت وہی آسمان سے آئے گا تو اس صورت میں ان حدیثوں کا قرآن کریم اور ان دوسری حدیثوں سے تعارض واقع ہوگا۔ جن کی رو سے مسیح ابن مریم کا فوت ہوجانا یقینی طور پر ثابت ہوچکا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۴۵ حاشیہ درحاشیہ، خزائن ج۳ ص۶۲۵)
ابوعبیدہ: اپنے دماغ کا علاج کیجئے۔ مراق کو دور کیجئے۔ (جس کا اقرار آپ نے خود اخبار ’’بدر قادیان‘‘ مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء میں کیا ہے) پھر غور کی آنکھوں سے اگر دیکھیں گے تو کوئی تعارض نظر نہ آئے گا۔ اس تعارض کی حقیقت اعور (جھینگے) کی رویت سے زیادہ نہیں جو ایک چیز کو دو شکلوں میں دیکھتا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top