کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 83 (نور اور ہدایت سے بھری کتاب ، مرزا قادیانی کا جھوٹ)
۸۳… ’’میری اس کتاب کے دونوں حصوں کو غور سے پڑھو۔ ان میں نور اور ہدایت ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲، خزائن ج۳ ص۱۰۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی سو جھوٹوں کا ایک جھوٹ ہے۔ اس میں سوائے خدا پر۔ اس کے رسولوں پر۔ صحابہ کرام پر۔ علماء امت پر افتراء اور جھوٹ کے اور کچھ بھی نہیں۔ جیسا کہ میں نے آپ کے موٹے موٹے جھوٹ گن کر ثابت کر دیا ہے۔ پتہ بھی ہے اس قدر جھوٹوں کے ارتکاب کا سبب کیا۔ لیجئے! آپ کو سناتے ہیں اورآپ کے حلفیہ دعویٰ کی رو سے دکھاتے ہیں۔
’’مولوی صاحب (غالباً مولوی محمد حسین بٹالوی) نے اس فقرہ اور نیز ایک عربی کے فقرہ سے یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ یہ شخص محض نالائق اور علمی اور عملی لیاقتوں سے بکلی بے بہرہ ہے اور کچھ بھی چیز نہیں اگر دیکھو تو اس سے (مرزاقادیانی سے) نفرت کرو۔ مگر بہ خدا یہ سچ ہے اور بالکل سچ ہے اور قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ درحقیقت مجھ میں کوئی علمی اور عملی خوبی یا ذہانت اور دانشمندی کی لیاقت نہیں اور میں کچھ بھی نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص آخری، خزائن ج۳ ص۶۳۵)
اور پھر ایام الصلح میں فرماتے ہیں:
’’میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے یا کسی مفسر یا محدث کی شاگردی اختیار کی ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
پس مرزاقادیانی کا یہ حال ہے تو پھر آپ سے خدا اور اس کے رسول اور اسلام کے خلاف جو کچھ بھی سرزد ہو، تھوڑا ہے۔ اس واسطے حضرت سلطان باہو فرماتے ہیں: ’’علموں باجھ جو کرے فقیری کافر مرے دیوانہ ہو۔‘‘