• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ترک مرزائیت

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اگر کوئی لاہوری جماعت کا مرزائی چھ ماہ کے اندر اس کتاب کا جواب لکھے گا تو بعد فیصلہ منصف اسے ایک ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا ـ کتاب کا پہلا ایڈیشن مئی ۱۹۳۲ میں ، دوسرا ایڈیشن نومبر ۱۹۳۲ میں شائع ہوا ـ باوجود دو سال گزر جانے کے کسی لاہوری مرزائی کی ہمت نہیں ہوئی کہ کہ وہ اس کے جواب میں قلم اٹھا سکے ـ ہم اج کی تاریخ سے پھر اعلان کیے دیتے ہیں کہ اگر شرائط مندرجہ کے ماتحت مزید ایک سال کے عرصہ میں ہماری کتاب کا جواب لکھا گیا تو ہم انعام دینے کو تیار ہیں ـ
لال حسین اختر ـ مبلغ اسلا م
۲۰ اپریل ۱۹۳۴
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ترک مرزائیت کی وجوہ لکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا ، مگر چند احباب نے مجبور کیا کہ میں مرزائیت کے متعلق اپنی معلومات معرض تحریر میں لاوں تاکہ عامۃ المسلمین اس سے فائدہ حاصل کر سکیں ـ
میرے محترم چچا جان خان سلطان احمد خان نے جو تردید مرزائیت میں ید طولیٰ رکھتے تھے ، اس کتاب کے متعلق مفید مشورے اور حوالہ جات سے میری مدد کی ـ
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزا صاحب کے عقائد باطلہ
اسلام اور مرزا قادیانی کے عقائد میں بعد المشرقین ہے ، مرزا صاحب نے اپنے معجون مرکب عقائد کی تائید کے لیے خواہشات نفسانی سے ایسے خلاف شریعت الہام گھڑ لیے تھے جنہیں اسلام سے دور کا واسطہ نہیں انہیں خلاف قرآن و حدیث کے الہامات کے صدقے میں محدثیت ، مجددیت ، مہددیت ، مسیحیت، محمددیت ،کرشنیئت،جے سنگھیئت، ظلیت،بروزیت، نبوت وغیرہ کے دعاوی کر بیٹھےـ اس پر بس نہ کی اور صبر نہ آیا تو غضب یہ ڈھایا کہ خدا کا بیٹا بنے ـ مسئلہ ارتقا کے تحت ترقی کی تو خدا ہونے کا اعلان کر کے نئے زمین و آسمان پیدا کرنے کے بعد تخلق بنی نوع انسان کا دعویٰ کر دیا ـ آخری میدان یہ مارا کہ اپنے پیدا ہونے والے بیٹے کی مثال اللہ سے دیـ اور لکھ دیا
فرزند دل بند گرامی و ارجمند مظہر الحق و العلا کان للہ نزل من السماء ( یعنی میرا پیدا ہونے والا بیٹا دل بند گرامی و ارجمند ہو گا ، اور وہ حق و غلبہ کا مظہر ہو گا ، گویا خدا آسمان سے اترے گاـ )

البشریٰ جلد دوم ص ۲۱ ـ ۱۲۴ ) ازہالہ اوہام ص ۱۵۵، روحانی خزائن ص ۱۸۰ ج۳
مرزا صاحب کے اس قسم کے عقائد باطلہ تھے جن کی بنا پر علمائے اسلام نے مزا پر کفر کا فتویٰ لگایا اس وقت ہم اپنی طرف سے اقوال اور زیادہ جرح نہیں اور تنقید نہیں کرنا چاہتے بلکہ مرزا صاحب کے دعاوی اور عقائد انہیں کے الفاظ میں ناظرین تک پہنچا دیتے ہیں ـ مرزا صاحب اپنی نسبت لکھتے ہیں ـ
۱: "میں محدث ہوں ـ "( حمامۃ البشریٰ ص ، روحانی خزائن ص ۲۹۲ ج ۷)

۲: ان الفاظ میں مجددیت کا دعویٰ ہے
رسید مژدہ زغیم کہ من ہماں مردم
کہ او مجدد ایں دین و رہنما باشد

ترجمہ ( مجھے غیب سے خوشخبری ملی ہے کہ میں وہ مرد ہوں کہ اس دین کا مجدد اور رہنما ہوں )
" در ثمین فارسی ص ۱۳۶ ، "تریاق القلوب " ص ۴، روحانی خزائن " ص ۱۳۲ ، ج ۱۵
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
۳: میں مہدی ہوں
معیار الانبیاء ص ۱۱ ، مجموعہ اشتہارات ص ۲۷۸ ج ۳
آیت: مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں
۴: اور اس آنے والے کا نام جو احمد رکھا گیا ہے ، وہ بھی اس کے مثیل ہونے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ محمد جلالی نام ہے اور احمد جلالی ـ احمد اور عیسیٰ اپنے جمالی معنوں کی رو سے ایک ہی ہیں ـ اسی کی طرف اشارہ ہے مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد ، مگر ہمارے پیارے نبی ﷺ فقط احمد ہی نہیں بلکہ محمد بھی ہیں یعنی جامع جلال و جمال ہیں ـ لیکن آخری زمانہ میں پر طبق پیش گوئی مجرد احمد جو اپنے اندر حقیقت عیسویت رکھتا ہے بھیجا گیا "
"ازہالہ اوہام "ص ۶۷۳ ،"روحانی خزائن"ص ۴۶۳ ، ج ۳
اگرچہ اس عبارت میں مرزا صاحب نے لکھ دیا ہے کہ نبی کریم ﷺ صرف احمد ہی نہیں بلکہ محمد بھی ہیں یعنی جامع جلال و جمال ہیں ـ ان الفاظ کے لکھنے سے صرف یہ مقصد نظر آتا ہے کہ اگر ابتدا میں ہی صاف طور پر لکھ دیا کہ آنحضرت ﷺ احمد نہیں تو عامۃ المسلمین متنفر ہو جائیں گےلیکن آیت کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیا جس کے صاف معنی یہ ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئی مندرجہ سورہ الصف حضرت سیدنا و مولانا حضرت محمد ﷺ کے لیے نہ تھی بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی کےلیے تھی ـ
تریاق القلوب میں مرزا صاحب لکھتے ہیں
۵:
منم مسیح زماں و منم کلیم خدا
منم محمد و احمد کہ مجتبیٰ باشد

ترجمہ: میں مسیح زماں ہوں ، میں کلیم خدا یعنی موسیٰ ہوں ، میں محمد ہوں ، میں احمد مجتبیٰ ہوں ـ
تریاق القلوب " ص ۳ ، روحانی خزائن " ص ۱۳۴ ج ۱۱۵
دوسری جگہ اس کی مزید اس کی تشریح کرتے ہیں
۶: "خدا تعالیٰ نے مجھے انبیاء علیہم السلام کا مظہر ٹھہرایا ہے اور تمام انبیاء کے نام میری طرف منسوب کیے ہیں ـ میں آدم ہوں ، میں شیث ہوں ، میں نوح ہوں ، میں ابراہیم ہیں ، میں اسحاق ہوں ، میں اسماعیل ہوں ، میں یعقوب ہوں ، میں یوسف ہوں ، میں موسیٰ ہوں ، میں داؤد ہوں ، میں عیسیٰ ہوں ، آنحضرت ﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں یعنی ظلی طور پر میں محمد اور احمد ہوں ـ "
حاشیہ " حقیقۃ الوحی " ص ۷۲ ج ۲۲
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اپنی اسی کتاب میں پهر لکها ہے
۷: " دنیا میں کوئی نبی نہیں گزرا جس کا نام مجھے نہیں دیا گیا، سو جیسا کہ " براہین احمدیہ" میں خدا نے فرمایا ہے کہ میں آدم ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داود ہوں، میں عیسی ابن مریم ہوں، میں محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہوں، یعنی بروزی طور پر، جیسا کہ خدا نے اسی کتاب میں یہ سب نام مجھے دیے ہیں اور میری نسبت "بحری اللہ فی حل الانبیاء" فرمایا یعنی خدا کا رسول نبیوں کے پیرایوں میں- سو ضرور ہے کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جائے اور ہر ایک نبی کی صفت کا میرے ذریعے سے ظہور ہو"
تتمہ حقیقہ الوحی ص۸۴، روحانی خزائن ص ۵۲۱ ج ۲۲
اپنی مجددیت اور مہدیت کی شان کو دوبالا کرنے کے لیے یوں گویا ہوئے ہیں:
۸:

میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار. ...
براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۳- روحانی خزائن ص ۱۳۳ "در ثمین" ص ۷۴
ناظرین کرام : حوالہ جات بالا سے روز روشن کی طرح ظاہر ہو گیا کہ مرزا صاحب نے کس دیدہ دلیری سے تمام انبیاء علیہم السلام کے نام اپنی طرف منسوب کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ہر نبی کی شان مجھ میں پائی جاتی ہے - گویا تمام انبیاء کے مقابل پر اپنے آپ کو پیش کیا کہ فرداً فرداً ہر نبی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو جو کمال عطا کیے گئے تھے، مجموعی طور پر وہ سارے کمالات مجھ ( مرزا ) کو دیے گئے ہیں - مرزا صاحب کهلے الفاظ میں اعلان کرتے ہیں :
۹:آدمم نیز احمد مختار
در برم جامہ ہمہ ابرار
آنچہ داد است ہر نبی را جام
داد آں جام را مرا بتمام
"در ثمین" فارسی ص ۱۷۱، "نزول المسیح " ص ۹۹ ، "روحانی خزائن" ص ۴۷۷ ج ۱۸)
ترجمہ: میں آدم ہوں نیز احمد مختار ہوں - میں تمام نیکیوں کے لباس میں ہوں- خدا نے جو پیالے ہر نبی کو دیے ہیں ان تمام پیالوں کا مجموعہ مجھے دیا ہے "
لاہوری احمدیو ! خدا کے لیے انصاف سے جواب دو کہ کیا مرزا صاحب کے ان اشعار کا یہ مفہوم نہیں کہ مرزا صاحب اپنے آپ کو تمام انبیاء علیہم السلام کے کمالات کا مجموعہ کہہ رہے ہیں؟ اور اپنے آپ کو کسی نبی سے درجہ میں کم نہیں سمجھتے - اسی ادعا ناروا کو اس شعر میں دہرایا ہے -
 
آخری تدوین :

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
۱۰: انبیاء گر چہ بودہ اند بسے

من عرفان نہ کمتر ز کسے

"در ثمین " فارسی ص ۱۷۲، " نزول المسیح " ص ۱۰۰،"روحانی خزائن " ص۴۷۸ج ۱۸

ترجمہ : اگرچہ دنیا میں بہت سے نبی ہوئے ہیں ، میں عرفان میں ان نبیوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں "

حیرت ہے کہ مرزا صاحب نے صرف اتنا ہی نہیں کہا کہ میں نبوت کی ایسی معجون ہوں جو تمام نبیوں کے کمالات سے مرکب ہوں بلکہ اس سے اوپر بھی ایک اور چهلانگ لگا کر دنیا کو اطلاع دی کہ میں وہ تهہلا ہوں جس میں نبی بهرے پڑے ہیں - چنانچہ مرزا صاحب لکھتے ہیں :

۱۱:

زندہ شد ہر نبی بامدنم

ہر رسولے نہاں بہ پیراہنم

( "در ثمین " فارسی ص ۱۷۳، نزول المسیح " ص ۱۰۰، " روحانی خزائن ص ۴۷۴ ج ۱۸

ترجمہ : میری آمد کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہو گیا - ہر رسول میرے پیراہن میں چهپا ہو ہے -

معاذاللہ من هذا الهفوات ( اختر )

ایک جگہ اپنی بڑائی کا اظہار ان الفاظ میں کیا

۱۲:

"اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر نیک اور راست باز مقدس نبی گزر چکے ہیں ' ایک ہی شخص کے وجود میں ان کے نمونے ظاہر کیے جائیں سو وہ میں ہوں"

"براہین احمدیہ " حصہ پنجم ص۹۰ " روحانی خزائن " ص ۱۱۷ ، ۱۱۸ ج ۲۱

لاہوری مرزائیو ! جب مرزا صاحب نے اپنے آپ کو تمام راست باز اور مقدس نبیوں کے کمالات کا مجموعہ یا عطر قرار دے رہے ہیں تو بتاو کہ تمام انبیاء علیہم السلام پر فضیلت کلی کا مدعی ہونے میں کون سی کسر باقی رہ گئی ہے ؟ جواب دینے وقت سوچ لینا کہ تمہارے سامنے کون ہے -

مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے

آئینہ دیکھئے گا ذرا دیکھ بھال کر. ...

مرزا صاحب فرماتے ہیں

۱۳:

روضہ آدم کہ تها وہ نامکمل اب تلک

میرے آنے سے ہوا کامل تکملہ برگ و بار

" در ثمین " اردو ص ۸۴، " براہین احمدیہ " ص حصہ پنجم ص ۱۱۳، " روحانی خزائن " ص ۱۴۴،ج ۲۱

معزز ناظرین! اس شعر میں مرزا صاحب کس بلند آہنگی سے اعلان کر رہے ہیں کہ تہذیب ، شرافت، تمدن اور معاشرت انسانی کا جو باغ حضرت آدم علیہ السلام نے لگایا تھا وہ اب تلک ادهورا اور نامکمل تھا - اب میرے آنے کی وجہ سے وہ انسانیت کا باغ پھولوں اور پھلوں سے بهر گیا ہے یعنی میرے آنے سے دنیا کا کارخانہ مکمل ہوا ہے اور جب تک میں نہیں آیا تھا، دنیا نامکمل تھی - اگر میں پیدا نہ ہوتا تو یہ تمام جہان بھی عالم وجود میں نہ آتا ـ نہ چاند' سورج اور سیارے ہوتے' نہ زمین بنتی ' نہ نسل انسانی کا نام و نشان ہوتا - نہ انبیاء علیہم السلام معبوث ہوتے، نہ قرآن مجید نازل ہوتا ـغرضیکہ زمین و آسمان کا ہر ذرہ غلام احمد قادیانی کی وجہ ہی سے پیدا کیا گیا - جیسا کہ مرزا صاحب نے اپنا الہام بیان کیا ہے :

 
آخری تدوین :

عدنان جان

رکن ختم نبوت فورم
(14) لولاک لما خلقت الافلاک
(الہام مندرجہ " البشریٰ " جلد دوم ' ص 112' "تذکرہ " ص 612'طبع 3'"حقیقۃ الوحی"
ص98'"روحانی خزائن "ص 102'ج 22

(ترجمہ ) اے مرزا!"اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا"۔
دوسرا الہام ان الفاظ میں ہوتا ہے :
(15) کل لک ولامرک

(الہام مندرجہ " البشریٰ"جلد دوم 'ص 127 '"تذکرہ "ص 706'طبع 3)
(ترجمہ) "سب تیرے لئے اور تیرے حکم کے لئے ہے "۔
مرزا صاحب تحریر کرتے ہیں:
(16) فجعلنی اللہ آدم واعطانی کل ما اعطا لابی البشر وجعلنی بروز الخاتم النبیین و سید المرسلین ۔

(" خطبہ الہامیہ "ص 127 '"روحانی خزائن "ص 254 ' ج 16)
(ترجمہ ) "خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو وہ سب چیزیں بخشیں جو ابو البشر آدم کو دی تھیں اور مجھ کو خاتم النبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا"۔
اسی کی مزید تشریح کرتے ہیں :
(17) " اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ اسلم کا حسب آیت وآخرین منھم دوبارہ تشریف لانا بجز صورت بروز غیر ممکن تھا' اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت نے ایک ایسے شخص کو اپنے لئے منتخب کیا جو خلق اور خو اور ہمت اور ہمدردی خلائق میں اس کے مشابہ تھا، اور مجازی طور پر اپنا نام احمد اور محمد اس کو عطا کیا تاکہ یہ سمجھا جائے کہ گویا اس کا (مرزا کا ) ظہور بعینہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور تھا"۔

("تحفہ گولڑویہ"ص 101 '" روحانی خزائن " ص 263 ' ج 17 )
اسی مفہوم کو دوسری جگہ دہرایا ہے :
(18) وانزل اللہ علیٰ فیض ھذا الرسول (محمد) فاتمہ واکملہ وجذب الی لطفہ حتی سار وجودی وجودہ


فمن دخل فی جماعتی دخل فی صحابتہ سیدی خیر المرسلین وھٰذا ھو معنی وآخرین منھم
(ترجمہ ) اور خدا نے مجھ( مرزا ) پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور وجود کو میری (مرزا ) کی طرف کھینچا یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا پس وہ جو میری جماعت (قادیانیت ) میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ بھی داخل ہوا اور یہی معنیٰ آخرین منھم کے بھی ہے ۔

("خطبہ الہامیہ "ص 171 ' "روحانی خزائن ص 259' ج 16 )
(19 ) مرزا صاحب کو الہام ہوتا ہے محمد مفلح
اس کی تشریح ان الفاظ میں کی گئی ہے :
" حضرت مسیح موعود (مرزا ) نے فرمایا کہ آج اللہ تعالیٰ نے میرا ایک اور نام رکھا ہے جو پہلے کبھی سنا بھی نہیں۔ تھوڑی سی غنودگی ہوئی اور یہ الہام ہوا "

( " البشریٰ " جلد دوم ' ص 99' " تذکرہ " ص 557 ' طبع 3 )
مندرجہ بالا حوالہ جات صاف بتا رہے ہیں کہ مرزا صاحب کا الہامی نام محمد مفلح ہے اور مرزا صاحب ہمدردی خلائق ' ہمت اور اخلاق حسنہ میں حضرت نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہے اور مرزا صاحب کا ظہور بعینہ حضرت محمد مصطفیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہے اور جو شخص جماعت مرزائیہ میں داخل ہوا ' وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں داخل ہوگیا۔
لاہوری احمدیو ! تمھارا بھی ان باتوں پر ایمان ہے یا نہیں ؟
مرزا صاحب صاف فرماتے ہیں :
(20) " میں وہی مہدی ہوں جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ وہ حضرت ابوبکر(رضہ اللہ عنہ ) کے درجہ پر ہے۔تو انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر کیا ' وہ تو بعض انبیاء سے بہتر ہے؟"

(معیار الاخیار" ص 11'"مجموعہ اشتہارات " ص 278 ' ج 3 )
مرزا صاحب کو ایک شعر الہام ہوتا ہے:

(21) مقام او مبین ازراء تحقیر !

بدو رانش رسولاں ناز کردند
(الہامی شعر مندرجہ " البشریٰ "جلد دوم ' ص 109'"تذکرہ" ص604' طبع 3 )
(ترجمہ ) اس کے یعنی مرزا کے مقام کو حقارت کی نظر سے مت دیکھو۔ مرزا کے زمانے کے لئے رسول بھی فخر اور ناز کرتے تھے"۔
مرزا صاحب کے بیٹے اور قادیان کےموجودہ گدی نشین مرزا محمود احمد کی پیدائش کے بعد اسی نوزائیدہ بچے کے متعلق مرزا پر ایک الہام ان الفاظ میں برستا ہے :
(22) اے فخر رسل قریب تو معلومم شد

دیر آمدہ ز راء دور آمدہ
(ترجمہ )"اے فخر رسل ' تیرا قرب ہمیں معلوم ہوگیا ہے ۔تو دیر سے آیا ہے اور دور کے راستہ سے آیا ہے"۔
("تریاق القلوب "ص 42 '" روحانی خزائن " ص 219' ج 15 )
لاہوری جماعت کے ممبرو ! بہت ہی جلدی اور دو لفظہ جواب دو کہ مرزا محمود احمد موجودہ گدی نشین قادیان فخر رسل ہے یا نہیں ؟ اور وہ کون کون سے نبی تھے جو مرزا صاحب کے زمانہ پر ناز کیا کرتے تھے؟اور تمھارے ایمان کے مطابق مرزا صاحب کس کس نبی سے افضل ہیں؟
مرزا صاحب رقمطراز ہیں :
(23) ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو

اس سے بہتر غلام احمد ہے
("دافع البلاء "ص 42 ' "روحانی خزائن " ص 240 'ج 18 )
اسی کتاب میں لکھا ہے :
(24 ) اے عیسائی مشنریو ! اب ربنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے "۔

("دافع البلاء " ص 13 ' " روحانی خزائن " ص 232 ' ج 18 )
 

عدنان جان

رکن ختم نبوت فورم
" ازالہ اوہام " میں اپنے عقیدے کا اظہار اس شعر میں کرتے ہیں:
(25)
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم!
عیسیٰ کجاست تا بنہد پا منبرم!

(ترجمہ )" میں ہوں کہ جو حسب بشارات آیا ہوں۔عیسیٰ کہاں ہے کہ میرے منبر پر پاؤں رکھے"۔

("ازالہ اوہام " ص 158' "روحانی خزائن " ص 180' ج 3)
اپنے اسی اعتقاد کی وضاحت یوں کرتے ہیں:
(26) "خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا ہے جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے "

("حقیقت الوحی " ص 148 ' "روحانی خزائن " ص 152 ' ج 22 )
اسی کتاب میں ارشاد فرماتے ہیں :
(27) "مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام ' جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان ' جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں' وہ ہرگز دکھلا نہ سکتا "

(حقیقت الوحی " ص 148' "روحانی خزائن " ص 152' ج22)
ایک جگہ یوں لکھتا ہے:
(28) " مسیح محمدی' مسیح موسوی سے افضل ہے "۔

("کشتی نوح" ص16' "روحانی خزائن " ص17 ' ج 19)
اسی کتاب میں دوبارہ ارشاد ہوتا ہے :
(29) " مثیل موسیٰ' موسیٰ سے بڑھ کر اور مثیل ابن مریم 'ابن مریم سے بڑھ کر "

("کشتی نوح " ص13' "روحانی خزائن " ص 14' ج 19)
 

عدنان جان

رکن ختم نبوت فورم
مرزا صاحب غیض وغضب کی حالت میں لکھتے ہیں:
پھر جبکہ خدا نے اور اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔
( "حقیقت الوحی " ص 155' " روحانی خزائن " ص 159' ج 22 )
مرزا صاحب کے ان حوالہ جات سے صاف ثابت ہورہا ہے کہ مرزا صاحب اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل و اعلیٰ قرار دے رہے ہیں کہ میں پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہوں۔ اور یہ جزوی فضیلت نہیں بلکہ کلی فضیلت ہے اور غیر نبی کو نبی پر فضیلت کلی نہیں ہوسکتی ۔
لاہوری احمدیو ! بے جا تاویلات کو چھوڑ کر ایمان سے بتانا تمھارا اس کے متعلق کیا جواب ہے ؟ مرزا صاحب تو صراحت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کلی فضیلت کا اقرار کررہے ہیں اور تمھیں ساتھ میں یہ نصیحت بھی کررہے کہ ع
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر چھوڑ دو لیکن تمھارے لئے مشکل یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر تو قرآن مجید میں بھی کئی دفعہ آیا ہے ۔ ایمان سے سچ سچ بتانا کہ تم نے اپنے حضرت مرزا صاحب کے ارشاد کو ردی ردی کی ٹھوکری میں پینک دیا ہے یا ان آیات کو پڑھا اور سنا نہیں کرتے جن میں ابن مریم علیہ السلام کا ذکر ہے ؟ سوچ سمجھ کر جواب دینا ۔ہاں لگے ہاتھ یہ بھی بتادینا کہ تمھارے مجدد اور گورو سے وہ کون کون سے ایسے نشانات ظاہر ہوئے تھے ،جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ظاہر نہ ہوسکے ؟ ذرا تفصیل سے بیان کرنا لیکن کہیں اپنے کرشن جی مہاراج کی پیشنگوئیاں نہ پیش کردینا ۔کیونکہ مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری نے اپنی لاجواب کتاب '' الہامات مرزا '' میں مرزا صاحب کی تمام متحدانہ پیشنگوئیوں کے ٹانکے کھول دئے ہیں۔
مرزا صاحب فخریہ لکھتے ہیں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمھارا منجی ہے کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں سے ایک ہے جو حسین سے بڑھ کر ہے
( "دافع البلاء " ص 13' " روحانی خزائن " ص 233 ' ج 18 )
اپنی شان کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں:
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم

("در ثمین فارسی" ص171 "نزول المسیح "ص99' "روحانی خزائن" ص 477 'ج 18)
(ترجمہ) میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے سو 100 حسین ہر وقت میری جیب میں ہیں۔
اعجاز احمدی میں مرزا صاحب رقمطراز ہیں:
شتان مابینی و بین حسینکم
فانی او ید کل ان و انصر
واما حسین فاذکرو ا دشت کربلا
الی ھذہ الایام تبکون فانظرو

(اعجاز احمدی ص 69 روحانی خزائن ص181 ج 19)
(ترجمہ) مجھ میں اور تمھارے حسین میں بہت فرق ہے ۔کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کرلو ،اب تک تم روتے ہو'پس سوچ لو
انی قتیل الحب لکن حسینکم
قتیل العدی فالفرق اجلے و اظھر

ترجمہ میں محبت کا کشتہ ہوں لیکن تمھارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے ،پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے

(اعجاز احمدی ص 81روحانی خزائن ص 193 ج 19)
 

عدنان جان

رکن ختم نبوت فورم
ناظرین ! مرزا کی ان بے تعلیوں کو دیکھئیے کہ کن مکروہ الفاظ اور کس متکبرانہ لہجہ میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے افضلیت کا دعویٰ کررہے ہے ۔حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے کردار ،عظیم الشان قربانی اور شہادت عظمیٰ کی تعریف میں دنیا کی تمام غیر مسلم اقوام تک رطب اللسان ہیں۔کربلا کے معرکہ حق و باطل میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے جس عزم' جراءت 'صبر ' استقلال اور بہادری کا اعلیٰ ترین نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا ' وہ آ پ ہی اپنی نظیر ہے۔اس عظیم الشان شہادت کے سامنے مرزا قادیانی کو پیش کرنا آفتاب کے سامنے چمگاڈر کو لانا ہے۔ ع
چہ نسبت خاک را با عالم پاک
کہاں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا اایثار' صبر اور استقامت حق اور کہاں مرزا کی بزدلی کہ ایک معمولی مجسٹریٹ کی چشم کشائی پر فورا ََ لکھ دیا کہ میں کسی مخالف کے متعلق موت و عذاب وغیرہ کی اندازی پیش گوئی بغیر اس کی اجازت کے شائع نہ کروں گا۔ اتنا ڈرپوک اور بزدل ہونے کے باوجود یہ دعویٰ کرنا کہ سو (100) حسین(رضی الللہ عنہ ) میری جیب میں ہیں' انتھائی کذب آفرینی نھیں تو اور کیا ہے؟
مرزائیو ! تمھارے مرزا صاحب نے جو کہا " انی قتیل الحب " تم بتاؤ کہ مرزا صاحب کس کی محبت کے کشتہ تھے؟ جواب دیتے وقت یاد رکھنا کہ محمدی بیگم کا نام نہ لے لینا۔
مرزا صاحب فرماتے ہیں :
ماانا الا کالقرآن وسیظھر علی یدے مظھر من الفرقان
(ترجمہ) "میں تو قرآن ہی کی طرح ہوں اور قریب ہے کہ میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ کہ فرقان سے ظاہر ہوا ۔"

("البشریٰ "جلد دوم 'ص 119 ' "تذکرہ" ص 674'طبع 3)
دوسری جگہ لکتے ہیں:
(35)
 
Top